چلئے، ویسے تو سب سے بات کرنا میرے لیے بہت ہی تحریک بخش ہوتا ہے، لیکن سب سے شاید بات کرنا ممکن نہیں ہوتاہے، البتہ الگ الگ وقت میں آپ میں سے کئی لوگوں سے کسی نہ کسی شکل میں مجھے رابطے میں رہنے کا موقع ملا ہے، بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے، لیکن میرے لیے خوشی ہے کہ وقت آپ نکال کر میری رہائش گاہ پر آئے اور خاندان کے ایک ممبر کی شکل میں آئے ہیں، تو آپ کی کامیابی کا داستان آپ کے ساتھ جڑ کرکے ہر ہندوستانی فخر کرتا ہے، میں بھی فخر محسوس کررہا ہوں۔ آپ سب کا میرے یہاں بہت بہت استقبال ہے۔
دیکھئے دو دن بعد ملک آزادی کے 75سال پورا کرنے والا ہے۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ملک آپ تمام لوگوں کی محنت سے ایک تحریک بخش حصولیابی کے ساتھ آزادی کے امرت کال میں داخل ہورہا ہے۔
ساتھیوں،
پچھلے کچھ ہفتوں میں ملک نے کھیل کے میدان میں دو بڑی حصولیابیاں حاصل کی ہیں۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں تاریخی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ملک نے پہلی بار چیس اولمپیاڈ کا انعقاد کیا ہے۔ نہ صرف کامیاب انعقاد کیا ہے، بلکہ شطرنج میں اپنی خوشحال روایت کو جاری رکھتے ہوئے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔میں چیس اولمپاڈ میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کو اور تمام میڈل حاصل کرنے والوں کو بھی آج اس موقع پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں،
دولت مشترکہ کھیلوں کے آغاز سے پہلے میں نے آپ سب سے کہا تھا، ایک طرح سے وعدہ کیا تھا کہ جب آپ لوٹیں گے تو ہم مل کر کامیابی کا جشن منائیں گے۔ میرا یہ یقین تھا کہ آپ کامیاب ہوکر آنے والے ہیں اور میرا یہ مینجمنٹ بھی تھا کہ میں خواہ کتنی ہی مصروفیت ہوگی، آپ لوگوں کے لئے وقت نکالوں گا اور کامیابی کا جشن مناؤں گا۔ آج یہ کامیابی کے جشن کا ہی موقع ہے ۔ ابھی جب آپ سے میں بات کررہا تھا تو میں وہ خود اعتمادی، وہ حوصلہ دیکھ رہا تھا اور وہی آپ کی شناخت ہے، وہی آپ کی شناخت سے جڑ چکا ہے۔ جس نے میڈل جیتا، وہ بھی اور جو آگے میڈل جیتنے والے ہیں، وہ بھی آج ستائش کے حقدار ہیں۔
ساتھیوں،
ویسے میں آپ کو ایک بات اور بتانا چاہتا ہوں۔ آپ سب تو وہاں مقابلہ کررہے تھے، لیکن ہندوستان میں کیونکہ وقت مختلف رہتا ہے، یہاں کروڑوں ہندوستانی رت جگا کررہے تھے۔ دیر رات تک آپ کے ہر ایکشن، ہر کارکردگی پر ملک کے شہریوں کی نظر تھی۔بہت سے لوگ الارم لگاکر سوتے تھے کہ آپ کی کارکردگی کا اَپ ڈیٹ لیں گے۔کتنے ہی لوگ بار بار جاکر چیک کرتے تھے کہ اسکور کیا ہوا ہے، کتنے گول، کتنے پوائنٹ ہوئے ہیں۔ کھیلوں کے تئیں اس دلچسپی کو بڑھانے میں، اس طرح کی کشش بڑھانے میں،آپ سب کا بہت بڑا رول ہے اور اس کے لئے آپ سب مبارکباد کے اہل ہیں۔
ساتھیوں،
اس بارکی جو ہماری کارکردگی رہی ہے، اس کا ایماندارانہ تجزیہ صرف میڈل کی تعداد سے ممکن نہیں ہے۔ ہمارے کتنے کھلاڑی اس بار نیک ٹو نیک(قریبی)مقابلہ کرتے نظرآئے۔ یہ بھی اپنے آپ میں کسی میڈل سے کم نہیں ہے۔ ٹھیک ہے کہ پوائنٹ ون سیکنڈ، پوائنٹ ون سینٹی میٹر کا فاصلہ رہ گیا ہوگا، لیکن اسے بھی ہم کور کرلیں گے۔ یہ میرا آپ کے تئیں مکمل یقین ہے۔ میں اس لیے بھی پرجوش ہوں کہ جو کھیل ہماری طاقت رہے ہیں، ان کو تو ہم مضبوط کرہی رہے ہیں، ہم نئے کھیلوں میں بھی اپنی چھاپ چھوڑ رہے ہیں۔ ہاکی میں جس طرح ہم اپنی وراثت کو پھر حاصل کررہے ہیں، اس کے لئے میں دونوں ٹیموں کی کوشش، ان کی محنت، ان کے مزاج، اس کی بہت بہت ستائش کرتا ہوں۔ پوری پوری تعریف کرتا ہوں۔ پچھلی بار کے مقابلے میں اس بار ہم نے4 نئے کھیلوں میں جیت کا نیا راستہ بنایا ہے۔ لان باؤلس سے لے کر ایتھلیٹکس تک غیر معمولی کارکردگی رہی ہے۔ اس کارکردگی سے ملک میں نئے کھیلوں کے تعلق سے نوجوانوں کا رجحان بہت بڑھنے والا ہے۔ نئے کھیلوں میں ہمیں اسی طرح اپنی کارکردگی کو بہتر کرتے ہوئے چلنا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں پرانے سارے چہرے میرے سامنے ہیں۔ شرت ہوں، کتامبدی ہوں، سندھو ہوں، سورو ہوں، میرابائی ہوں، بجرنگ ہوں، ونیش ، ساکشی، آپ تمام سینئر ایتھلیٹس نے امید کے مطابق لیڈ کیا ہے۔ ہر ایک کا حوصلہ بلند کیا ہے اور وہیں ہمارے نوجوان ایتھلیٹ نے تو کمال ہی کردیا ہے۔کھیلوں کی شروعات سے پہلے میری جن نوجوان ساتھیوں سے بات ہوئی تھی ، انہوں نے اپنا وعدہ نبھایا ہے۔ جنہوں نے ڈیبو کیا ہے، ان میں سے 31ساتھیوں نے میڈل حاصل کئے ہیں۔ یہ دکھاتا ہے کہ آج ہمارے نوجوانوں کا اعتماد کتنا بڑھ رہا ہے۔ جب تجربے کار شرت ڈومینیٹ کرتے ہیں اور اویناش پرینکا اور سندیپ، پہلی بار دنیا کے بہترین ایتھلیٹس کو ٹکر دیتے ہیں، تو نئے بھارت کی اسپرِٹ دکھائی دیتی ہے۔اسپرِٹ یہ ہے کہ-ہم ہر ریس میں، ہر کمپٹیشن میں اڑے ہیں، تیار کھڑے ہیں۔ ایتھیلیٹکس کے پوڈیم پر ایک ساتھھ دو دو مقام پر ترنگے کو سلامی دیتے ہوئے ہندوستانی کھلاڑی کو ہم نے کتنی بار دیکھا ہے اور ساتھیوں، اپنی بیٹیوں کی کارکردگی سے تو پورا ملک ہی مگن ہے۔ ابھی جب میں پوجا سے بات کررہا تھا تو میں نے تذکرہ بھی کیا، پوجا کا وہ جذباتی ویڈیو دیکھ کر سوشل میڈیا کے توسط سے کہا بھی تھا کہ آپ کو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ملک کے لئے فاتح ہیں،بس اپنی ایمانداری اور محنت نے کبھی کمی نہیں چھوڑنا ہے۔ اولمپکس کے بعد ونیش سے بھی میں نے یہی کہا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے مایوسی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ باکسنگ ہو، جوڈو ہو، کشتی ہو، جس طرح بیٹیوں نے ڈومینیٹ کیا ، وہ حیرت انگیز ہے۔ نیتو نے تو مخالفین کو میدان چھوڑنے پر ہی مجبور کردیا۔ ہرمن پریت کی قیادت میں پہلی بار میں ہی کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی بہترین رہی ہے، لیکن رینوکا کی سوئنگ کا توڑ کسی کے پاس اب بھی نہیں ہے۔ بڑے بڑے لوگوں کے درمیان ٹاپ وکیٹ ٹیکر رہنا، کوئی معمولی حصولیابی نہیں ہے۔ ان کے چہرے پر بھلے ہی شملا کی شانتی رہتی ہو، پہاڑوں کی معصوم مسکان رہتی ہو، لیکن ان کا جارحانہ انداز بڑے بڑے بلے بازوں کے حوصلے پست کردیتا ہے۔ یہ کارکردگی یقینی طور سے دور دراز کے علاقوں میں بھی بیٹیوں کو متحرک کرے گی، حوصلہ بخشے گی۔
ساتھیوں،
آپ سب ملک کو صرف ایک میڈل نہیں، صرف جشن منانے، فخر کرنے کا موقع ہی دیتے ہیں، ایسا نہیں ہے، بلکہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو آپ مزید مضبوط کرتے ہیں۔ آپ کھیل میں ہی نہیں، دوسرے شعبوں میں بھی ملک کے نوجوانوں کو بہتر کرنے کے لئے متحرک کرتے ہیں۔ آپ سب ملک کو ایک عہد، ایک ہدف کے ساتھ جوڑتے ہیں، جو ہماری آزادی کی لڑائی کی بھی بہت بڑی طاقت تھی۔ مہاتماگاندھی، نیتا جی سبھاش چندر بوس، منگل پانڈے، تاتیہ ٹوپے، لوک مانیہ تلک، سردار بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، اشفاق اللہ خاں اور رام پرساد بسمل لاتعداد مجاہدین، لاتعداد انقلابی، جن کا راستہ الگ تھا، لیکن ہدف ایک تھا۔ رانی لکشمی بائی، جھلکاری بائی، دُرگا بھابھی، رانی چینمّا، رانی گائی دنلیو اور ویلو نچیار جیسی لاتعداد بہادر خواتین نے ہر روایت کو توڑتے ہوئے آزادی کی لڑائی لڑی۔ برسا منڈا ہوں اور الّوری سیتا رام راجو ہوں، گووند گرو ہوں، جیسے متعدد عظیم قبائلی مجاہدین آزادی نے صرف اور صرف اپنے حوصلے، اپنے جذبے سے اتنی طاقتور فوج سے ٹکر لی۔ڈاکٹر راجندر پرساد، پنڈٹ نہرو، سردار پٹیل، بابا صاحب امبیڈکر، آچاریہ وینووا بھاوے، نانا جی دیشمکھ، لال بہادر شاستری، شیاما پرساد مکھرجی جیسی متعدد شخصیتوں نے آزاد ہندوستان کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی زندگی صرف کردی۔ آزادی کی لڑائی سے لے کر، آزاد ہندوستان کے تعمیر نو میں جس طرح سے پورے ہندوستان نے متحد ہوکر کوشش کی، اسی جذبے سے آپ بھی میدان میں اترتے ہیں۔آپ سب کی ریاست ، ضلع، گاؤں ، زبان بھلے ہی کچھ بھی ہوں، لیکن آپ ہندوستان کے وقار، اس کے احترام کے لئے ، ملک کی عزت کے لئے اپنی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہیں۔ آپ کے لئے بھی تحریک کی طاقت ترنگا ہے اور ترنگے کی طاقت کیا ہوتی ہے، یہ ہم نے کچھ وقت پہلے ہی یوکرین میں دیکھا ہے۔ ترنگا میدان جنگ سے باہر نکلنے میں ہندوستان کی ہی نہیں، بلکہ دوسرے ممالک کے لوگوں کے لئے بھی حفاظتی حصار بن گیا تھا۔
ساتھیوں،
پچھلے کچھ وقت میں ہم نے دوسرے ٹورنامنٹ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ورلڈ ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں ہماری اب تک کی سب سے کامیاب ترین کارکردگی رہی ہے۔ ورلڈ انڈر -20ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں بھی بہت قابل ستائش کارکردگی رہی ہے۔ اسی طرح ورلڈ کیڈیٹ ریسلنگ چمپئن شپ اور پیرا بیڈمنٹن انٹرنیشنل نورنامنٹس اس میں بھی کئی نئے ریکارڈ بنائے گئے ہیں۔ یہ ہندوستانی کھیل کے لئے یقینی طور سے حوصلے اور امنگ کا وقت ہے۔ یہاں متعدد کوچ بھی ہیں، کوچنگ اسٹاف کے ممبرز بھی ہیں اور ملک میں کھیل انتظامیہ سے جڑے ساتھی بھی ہیں۔ ان کامیابیوں میں آپ کا رول بھی بہترین رہا ہے۔ا ٓپ کا رول بہت اہم ہوتا ہے، لیکن یہ بھی تو میرے حساب سے شروعات ہے، ہم اسی پر تکیہ کرکے خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ ہندوستان کے کھیلوں کا سنہری عہد دستک دے رہا ہے دوستوں۔ مجھے خوشی ہے کہ کھیلوں انڈیا کے پلیٹ فارم سے نکلنے لاتعداد کھلاڑیوں نے اس بار بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ ٹی او پی ایس کا بھی مثبت اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نئے ٹیلنٹ کی تلاش اور ان کو پوڈیم تک پہنچانے کی ہماری کوششوں کو ہمیں مزید تیز کرنا ہے۔ ہم پر ایک ایسے اسپورٹنگ ایکو سسٹم کی تعمیر کی ذمہ داری ہے جو دنیا میں بہترین ہو، مخصوص ہو، ڈائیورس ہو، ڈائنمک ہو۔ کوئی بھی ٹیلنٹ چھوٹنا نہیں چاہئے، کیونکہ وہ ملک کا اثاثہ ہے، ملک کی امانت ہے۔ میں تمام ایتھلیٹس سے بصد اصرار کہوں گا کہ آپ کے سامنے اب ایشین گیمز ہے، اولمپکس ہے، اپ جم کر تیاری کیجئے۔ آزادی کے 75سال کے موقع پر میری آپ سے ایک اور گزارش ہے۔ پچھلی بار میں نے آپ سے ملک کے 75اسکولوں، تعلیمی اداروں میں جاکر بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی گزارش کی تھی۔ میٹ دی چمپئن مہم کے تحت متعدد ساتھیوں نے مصروفیتوں کے درمیان یہ کام کیا بھی ہے۔ اس مہم کو جاری رکھیں ، جو ساتھی ابھی نہیں جا پائے ہیں، ان سے بھی میری درخواست ہے کہ آپ ضرور جائیں۔ آپ کو ملک کا نوجوان اب رول ماڈل کے طور پر دیکھتا ہے اور اسی لیے آپ کی باتوں کو وہ دھیان سے سنتا ہے۔ آپ کی صلاح کو زندگی میں اتارنے کے لئے وہ اُتاولا ہے ، اس لئے آپ کے پاس یہ جو اہلیت پیدا ہوئی ہے، جس کو منظوری مل چکی ہے، جو اعزاز بڑھا ہے، وہ ملک کی نوجوان نسل کے لئے بھی کام آنا چاہئے۔ میں ایک باپھر آپ سب کو کامیابی کے اس سفر کو اپنی لاتعداد نیک خواہشات پیش کرتا ہوں! بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں! شکریہ!