نئی دہلی، 06؍ ستمبر :ہماچل پردیش نے آج ایک پردھان سیوک کے ناطے ہی نہیں بلکہ ایک خاندان کے ایک فرد کے ناطے بھی مجھے فخرکاموقع دیاہے ۔ میں نے چھوٹی چھوٹی سہولتوں کے لئے جدوجہدکرکے ہماچل کو بھی دیکھا ہے اورآج ترقی کی کہانی رقم کررہے ہماچل کوبھی دیکھ رہاہوں ۔ یہ سب کچھ دیوی دیوتاؤں کے آشیرواد سے ، ہماچل حکومت کی کام کرنے کی صلاحیت سے اور ہماچل کے ایک ایک فرد بیداری سے ممکن ہوپایاہے ۔ میں پھرایک بار جن جن سے مجھے بات کرنے کا موقع ملا اورجس طرح سے سب نے باتیں بتائیں اس کے میں ان کا تو شکریہ اداکرتا ہی ہوں ، میں پوری ٹیم کا بھی شکریہ اداکرتاہوں ۔ ہماچل نے ایک ٹیم کے طورپرکام کرکے بے مثال کامیابی حاصل کی ہے ۔ میری طرف سے آپ کو سب کو بہت بہت مبارکباد ۔
ہماچل پردیش کے گورنر جناب راجیندرآرلیکر ، توانائی سے بھرپور اور مقبول وزیراعلیٰ جناب جے رام ٹھاکرجی ، پارلیمنٹ میں ہمارے ساتھی اوربی جے پی کے قومی صدر ، ہماچل کے ہی سپوت جناب جگت پرکاش نڈا جی ، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب انوراک ٹھاکر جی ، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی اورہماچل بی جے پی کے صدر جناب سریش کشیپ جی ، دیگرسبھی وزراء ، اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی ، پنچایتوں کے نمائندے اور ہماچل کے میرے پیارے بھائیواوربہنو!
100سال کی سب سے بڑی وباء ، 100سال میں ایسے دن کبھی دیکھے نہیں ہیں ، کے خلاف جنگ میں ہماچل پردیش چمپیئن بن کر سامنے آیاہے ۔ہماچل بھارت کی پہلی ریاست بن گئی ہے ، جس نے اپنی پوری اہل آبادی کو کورونا ٹیکے کی کم از کم ایک خوراک لگادی ہے ۔ یہی نہیں دوسری خوراک کے معاملے میں بھی ہماچل تقریبا ایک تہائی آبادی کو پارکرچکی ہے ۔
ساتھیو،
ہماچل کے لوگوں کی اس کامیابی میں ملک کی خوداعتمادی میں بھی اضافہ کیاہے اور خود کفیل ہونا کتنا ضروری ہے ، یہ بھی یاد دلایاہے ۔ سب کو ویکسین ، مفت ویکسین ، 130کروڑبھارتیوں کی اسی خود اعتمادی اور ٹیکے کے معاملے میں خود کفیل ہونے کا ہی نتیجہ ہے ۔ بھارت آج ایک دن میں سواکروڑٹیکے لگاکر ریکارڈ بنارہاہے ۔ جتنے ٹیکے بھارت آج ایک دن میں لگارہاہے ، وہ کئی ملکوں کی پوری آبادی سے بھی زیادہ ہے ۔بھارت کی ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی ، ہرایک بھارت واسی کی محنت اور حوصلہ مندی کی انتہاکا نتیجہ ہے ۔ جس ‘سب کا پریاس ’ کی بات میں نے 75ویں یوم آزادی پر کہی تھی ، لال قلعہ سے کہی تھی ، میں کہتاہوں یہ اسی کاعکس ہے ۔ ہماچل کے بعد سکم اور دادرونگرحویلی نے 100پہلی ڈوز کامرحلہ طے کرلیاہے اور متعدد ریاستیں اس کے بہت قریب پہنچ گئی ہیں ۔ اب ہمیں مل کر یہ کوشش کرنی ہے کہ جنھوں نے پہلی ڈوز لی ہے ، وہ دوسری ڈوز بھی ضرورلیں ۔
بھائیواوربہنو!
خود اعتمادی کی یہی جڑی بوٹی ہماچل پردیش کی سب سے تیز ٹیکہ کاری مہم کی بھی اصل ہے ۔ ہماچل نے اپنی صلاحیت پر بھروسہ کیاہے ۔ اپنے صحت کارکنوں اور بھارت کے سائنسدانوں پربھروسہ کیاہے ۔ یہ حصولیابی ، سبھی صحت کارکنوں ، آشاکارکنوں ، آنگن واڑی کارکنوں ، اساتذہ اور دوسرے سبھی ساتھیوں کے بلند حوصلے کا نتیجہ ہے ۔ صحت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کی محنت ہے ہی ، چاہے ڈاکٹرہوں ، پیرامیڈک اسٹاف ہو ، باقی معاونین ہوں ، سب کی محنت ہے ۔ اس میں بھی بہت بڑی تعداد میں ہماری بہنوں کا خاص رول رہاہے ۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے فیلڈ پرکام کرنے والے ہمارے تمام ساتھیوں نے تفصیل سے بتایابھی کہ انھوں نےکس طرح کے چیلنجوں کا سامنا کیاہے ۔ ہماچل میں وہ ہرطرح کی مشکلیں تھیں ، جو ٹیکہ کاری کی راہ میں رخنہ انداز ہوتی ہیں ۔ پہاڑی ریاست ہونے کے سبب لوجسٹکس کی بھی دقت رہتی ہے ۔ کوروناکے ٹیکے کی اسٹوریج اور نقل وحمل تواوربھی مشکل ہوتی ہے ۔ لیکن جے رام جی حکومت کی حکومت نے جس طرح کے نظامات فروغ دیئے ، جس طرح صورت حال کو سنبھالا وہ سچ مچ قابل تعریف ہے ۔ اس لئے ہماچل میں سب سے تیز ٹیکہ کاری ، ٹیکے کی بربادی کے بغیر اس کا م کو یقینی بنایاجو بہت بڑی بات ہے ۔
ساتھیو ،
دشوارجغرافیائی حالات کے ساتھ ساتھ عوامی رابطہ اور عوامی شراکت داری بھی ، ٹیکہ کاری کی کامیابی کا بہت بڑا پہلو ہے ۔ ہماچل میں تو پہاڑ وں کے اردگرد بولیاں تک پوری طرح بدل جاتی ہیں ۔ زیادہ ترحصہ دیہی ہے ۔ جہاں آستھا زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ۔ زندگی میں دیوی دیوتاؤں کی جذباتی موجودگی ہے ۔ تھوڑی دیر قبل کلو ضلع کے ملانا گاؤں کی بات یہاں ہماری بہن نے بتائی ۔ ملانا نے جمہوریت کو سمت دینے میں ، توانائی دینے میں ہمیشہ اہم کردار اداکیاہے ۔ وہاں کی ٹیم نے خصوصی کیمپ لگایا ۔ تار-اسپین سے ٹیکہ کاباکس پہنچایااور وہاں کے دیوسماج سے وابستہ اہم اشخاص کو اعتماد میں لیا۔ عوامی شراکت داری اور عوامی رابطے کی ایسی حکمت عملی شملہ کے ڈوڈرا کوار ، کانگڑا کے چھوٹا –بڑابھنگال ، کنور ، لاہول -اسپتی اور پانگی –بھرمور جیسے ہردشوارگذار علاقے میں بھی کام آئے ۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ لاہول –اسپتی جیسادشوار گزارضلع بھی 100فیصد پہلی ڈوز دینے میں پیش پیش رہاہے ۔ یہ وہ علاقہ ہے جو اٹل ٹنل بننے سے قبل ، مہینوں –مہینوں تک ملک کے باقی حصہ کو کٹارہتاتھا۔ آستھا، تعلیم اور سائنس مل کر کیسے زندگی بدل سکتے ہیں یہ ہماچل نے بارباردکھایاہے ۔ ہماچل کے باشندوں نے کسی بھی افواہ کو ، کسی بھی پروپیگنڈے کو ٹکنے نہیں دیا۔ ہماچل اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک کادیہی سماج کس طرح دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے تیز ٹیکہ کاری مہم کو تقویت دے رہاہے ۔
ساتھیو،
تیز ٹیکہ کاری کا فائدہ ہماچل کی سیاحتی صنعت کو بھی ہوگاجو بڑی تعداد میں نوجوانوں کے روزگارکا ذریعہ ہے ۔ لیکن دھیان رہے ، ماسک اور دوگز کی دوری کا اصول ہمیں ٹیکے کے باوجود نہیں بھولنا ہے ۔ ہم تو ہماچل کے لوگ ہیں ، ہمیں معلوم ہے برفباری بندہوجاتی ہے اس کے باوجود بھی ہم جب چلنے کے لئے نکلتے ہیں توبرابر سنبھل سنبھل پیررکھتے ہیں ۔ بارش کے بعد بھی آپ نے دیکھاہوگا ، بارش بندہوگئی ہوگی ، چھاتا بندکردیا لیکن پیرسنبھال کررکھتے ہیں ۔ ویسے ہی اس کوروناوباکے بعد جو باتوں کو سنبھالنا ہے وہ سنبھالناہی ہے ۔ کوروناکے دور میں ہماچل پردیش بہت سے نوجوانوں کے لئے ورک فرام ہوم ، ورک فرام اینی وھیئر، اس کی پسندیدہ منزل بن گیا۔ بہترسہولتوں ، شہروں میں بہترانٹرنیٹ کنکٹی وٹی کا ہماچل کو بہت فائدہ ہورہاہے ۔
بھائیواوربہنو،
کنکٹوٹی سے زندگی اور روزگار پر مثبت اثر پڑتا ہے ۔ یہ اس کورونا دور میں بھی ہماچل پردیش نے تجربہ کیا ہے ۔ کنکٹوٹی چاہے روڈ کی ہو ،ریل کی ہو ، ہوائی کنکٹوی ہو یا انٹر نیٹ کنکٹوٹی آج ملک کی یہ سب سے بڑی ترجیحات ہیں۔ پردھان منتری گرا م سڑک یوجنا کے تحت آج 8-10 گھروںوالی بستیاں بھی سڑکوں سے جڑ رہی ہیں۔ ہماچل کے نیشنل ہائی وے چوڑے ہورہے ہیں۔ ایسی ہی بااختیار ہوتی کنکٹوٹی کا سیدھا فائدہ سیاحت کو بھی مل رہا ہے۔پھل سبزی کی پیداوار کرنے والے کسان -باغانوں کو بھی فطری طور پر فائدہ حاصل ہورہا ہے ۔ گاؤں گاؤں انٹر نیٹ پہنچنے سے ہماچل کی نوجوان صلاحیت وہاں کی ثقافت کو سیاحت کے نئے امکانات کو ملک اور بیرون ملک تک پہنچا پارہے ہیں۔
بھائیو اور بہنو!
جدید ٹکنالوجی کا ڈجیٹل ٹکنالوجی کا یہ فائدہ ہماچل کو آنے والے وقت میں اور زیادہ ہونے والا ہے ۔ خاص کر تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت بڑی تبدیلیاں ہونے جارہی ہیں ۔اس سے دوردرا ز کے اسکولوں اور صحت مراکز میں بھی بڑے اسپتالوں سے بڑے اسکولوں سے ڈاکٹر اور ٹیچرز ورچوئلی طور پر جڑ سکتے ہیں۔
ابھی حال ہی میں ملک نے ایک اور فیصلہ کیا ہے جس سے میں خاص طور پر ہماچل کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں ۔ یہ ہے ڈرون ٹکنالوجی سے جڑے اصولوں میں ہوئی تبدیلی ۔ اب اس کے اصول بہت آسان بنادئے گئے ہیں ۔اس سے ہماچل میں صحت سے لے کر زراعت جیسے متعد د سیکٹر میں نئے امکانات بننے والے ہیں ۔ڈرون اب دواؤں کی ہوم ڈلیوری میں بھی کام آسکتا ہے ۔ باغ باغیچوں میں بھی کام آسکتا ہے اور اس کا استعمال زمین کے سروے میں تو کیا ہی جارہا ہے ، میں سمجھتا ہوں ڈرون ٹکنالوجی کا صحیح استعمال ہمارے پہاڑی علاقوں کے لوگوں کی پوری زندگی بدل سکتا ہے ۔ جنگلوں کی حفاظت اوتحفظ کے لئے بھی ہماچل میں ڈورن ٹکنالوجی کا بہت استعمال ہوسکتا ہے ۔ مرکزی سرکار کی لگاتار یہ کوشش رہی ہے کہ جدید ٹکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال سرکار ی خدمات میں بھی ہو۔
بھائیو اور بہنو!
ہماچل آج تیز ترقی کے راستے پر گامزن ہے لیکن قدرتی آفات بھی آج ہماچل کے لئے بڑی چنوتی بن رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں متعدد افسوس ناک واقعات میں ہمیں متعدد ساتھیوں کو کھونا پڑا ہے اس کے لئے ہمیں سائنسی حل کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا ہو گا۔ لینڈ س لائڈ کو لے کر ارلی وارننگ سسٹم سے جڑ ی ریسرچ کو اہمیت دینی ہوگی ۔ یہی نہیں پہاڑی علاقوں کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے تعمیر سے جڑی ٹکنالوجی میں بھی نئی اختراع کے لئے اپنے نوجوانوں کو ہمیں تحریک دیتے رہنا ہے۔
ساتھیو!
گاؤں اور کمیونٹی کوجوڑنے کے کتنے مثبت نتائج مل سکتے ہیں ،اس کی بڑی مثال جل جیون مشن ہے ۔ آج ہماچل کے ان علاقوں میں نل سے پانی آرہا ہے جہاں کبھی یہ ناممکن مانا جاتا تھا ۔ یہی اپروچ ون سمپدا کو لے کر بھی جنگلی اثاثہ جاتی کو لے کر بھی اپنائی جاسکتی ہے۔ اس میں گاؤں میں جو ہماری بہنوں کی خود مدد کرنے والے گروپ ہیں ان کی حصہ داری کو بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔ خاص طورسے جڑی بوٹیوں، سلاد ،سبزیوں کو لے کر ہماچل کے جنگلوں میں بہت امکانات ہیں ، جن کی مانگ لگاتار بڑھتی جارہی ہے ۔ ان اثاثہ جات کو ہماری محنت کش بہنیں، سائنسی طریقوں سے کئی گنا بڑھا سکتی ہیں۔ اب تو ای – کامرس کے نئے وسیلے سے ہماری بہنوں کو نئے طریقے بھی مل رہے ہیں ۔ اس 15 اگست کو میں نے لال قلعہ سے کہا بھی ہے کہ مرکزی سرکار اب بہنوں کے خود مدد کرنے والے گروپوں کے لئے خصوصی آن لائن پلیٹ فارم بنانے والی ہے ۔اس وسیلے سے ہماری بہنیں ملک اور دنیا میں اپنی پیداوار کو فروخت کرپائیں گی۔سیب ، کنو ،سنترہ ، مشروم ، ٹماٹر ایسے متعدد پیداوار کی ہماچل کی بہنیں ملک کے کونے کونے میں پہنچا پائیں گی ۔ مرکزی سرکار نے ایک لاکھ کروڑ روپے کا ایک خصوصی ایگری - انفراسٹرکچر فنڈ بھی بنایا ہے ۔ بہنوں کے سیلف ہیلپ گروپ ہوں ،کسان پرڈوکشن فیڈریشن ہو ں، وہ اس فنڈ کی مدد سے اپنے گاؤں کے پاس ہی کولڈ اسٹوریج یا پھر خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی یونٹ لگاسکتے ہیں، اس سے اپنے پھل ،سبزیوں کے ذخیرے کیلئے ان کو دوسروں پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ہماچل کے ہماری محنتی باغبانی کسان بھائی اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے ،مجھے اس بات کا پورا یقین ہے۔
ساتھیوں،
آزادی کے امرت مہوتسو میں ہماچل کے کسانوں اور باغبانیوں سے میں ایک اور اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ آنے والے 25 سالوں میں کیا ہم ہماچل کی کھیتی کوپھر سے نامیاتی بنانے کیلئے کوشش کرسکتے ہیں؟۔آہستہ آہستہ ہمیں کیمیاوی مادے سے اپنی مٹی کو الگ کرنا ہے ،ہمیں ایسے مستقبل کی بڑھنا ہے جہاں مٹی اور ہمارے بیٹے ، بیٹیون کی صحت اچھی رہے۔مجھے ہماچل کے کر گزرنے کی صلاحیت پر پورا یقین ہے،ہماچل کی نوجوان طاقت پر پورا یقین ہے ،جس طرح سرحدوں کی حفاظت میں ہماچل پردیش کے نوجوان آگے رہتے ہیں اسی طرح مٹی کی حفاظت میں بھی ہمارے ہماچل کا ہر گاؤں ، ہر کسان پیش پیش رہنے والا کردار نبھائے گا۔ہماچل مشکل ترین ہدف کو حاصل کرنے کےاپنے نشانے کو مضبوط بناتا رہے اسی امید کے ساتھ میں پھر آپ سبھی کو ایک بار مبارکباد دیتا ہوں ۔ہماچل مکمل ٹیکہ کاری کے ہدف کو بھی بھارت نے سب سے پہلے حاصل کرے ،اس کیلئے بہت ساری نیک خواہشات۔آج میں سبھی بھارت واسیوں سے اپیل کروں گا کہ وہ کورونا سے محتاط رہیں ،اب تک لگ بھگ 70 کروڑ ویکسین لگائی جاچکی ہیں،اس میں پورے ملک کے ڈاکٹروں، نرسوں ،آنگن واڑی کارکنوں،مقامی انتظامیہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں اور بھارت کے سائنسدانوں کی بہت بڑی محنت کارفرمارہی ہے۔ویکسین تیزی سے لگ رہی ہے لیکن ہمیں کسی بھی طرح کی مایوسی اور لاپرواہی سے بچنا ہے اور میں پہلے دن سے ہی ایک منتر بول رہا ہے کہ دوائی بھی کڑائی بھی کے منتر کو ہمیں بھولنا نہیں ہے ،ایک بار پھر ہماچل کے لوگوں کو میرا بہت بہت شکریہ ۔