نمسکار،
آپ سبھی سے بات کرکے بنیادی صورتحال کی بھی جانکاری اور بھی واضح ہوتی ہے، ، اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ مسلسل ملنا، گفتگو کرنا ضروری بھی ہے، کیونکہ جیسے جیسے کورونا وبا کو وقت گزرتے ہورہا ہے، نئی نئی صورتحال پیدا بھی ہورہی ہیں۔
اسپتالوں پر دباؤ، ہمارے طبی ملازمین پر دباؤ، روزمرہ کے کام میں تسلسل کا نہ آپانا، یہ ہر دن ایک نئے چیلنج لے کر آتے ہیں۔ مجھے اطمینان ہے کہ ہر ریاست اپنے اپنے سطح پر وبا کے خلاف لڑائی لڑرہی ہے، اور چاہے مرکزی سرکار ہو چاہے ریاستی سرکار ہو، ہم تجربہ کررہے ہیں کہ ہم مسلسل ایک ٹیم بن کرکے کام کرپارہے ہیں اور یہی ٹیم جذبہ جو ہو وہ ایک نتیجہ لانے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔ اتنی بڑی پریشانی کو ہم جس طرح سے ہم نے مقابلہ کیا ہے اس میں سب کا ساتھ مل کرکے کام کرنا، یہ بہت بڑی بات ہے۔
سبھی معزز وزیر اعلیٰ جی، آج 80 فیصد زیر علاج معاملے، ہمیں جو آج ملے ہیں ان 10 ریاستوں میں ہیں۔ اور اس لئے کورونا کے خلاف لڑائی میں ان سبھی ریاستوں کا کردار بہت بڑی ہوجاتی ہے۔ آج ملک میں ایکٹو کیس 6 لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہیں، جن میں سے زیادہ تر معاملے ہمارے ان 10 ریاستوں میں ہی ہیں۔ اس لئے یہ ضروری لگا کہ ان 10 ریاستیں ایک ساتھ بیٹھ کر ہم غور وفکر کریں۔ تبادلہ کریں اور ان کی جو بہترین طور طریقے ہیں انہوں نے کس کس طرح نئے اقدامات کئے ہیں۔ وہ سب کے دھیان میں آئے، کیونکہ ہر کوئی اپنے اپنے طریقے سے کوشش کر رہا ہے اور آج کی اس تبادلہ خیال سے ہمیں ایک دوسرے کے تجربے سے کافی کچھ سیکھنے کو سمجھنے کو ملا بھی ہے۔ کہیں نہ کہیں یہ ایک جذبات آج نکل کر آیا ہے کہ اگر ہم مل کر اپنے ان 10 ریاستوں میں کورونا کو ہرا دیتے ہیں، تو ملک بھی جیت جائے گا۔
ساتھیو، ٹیسٹنگ کی تعداد بڑھ کر ہر دن 7 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، اور مسلسل بڑھ بھی رہی ہے۔ اس سے انفکیشن کو پہچاننے اور روکنے میں جو مدد مل رہی ہے، آج ہم اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے یہاں اوسطاً شرح اموات پہلے بھی دنیا کے مقابلے کافی کم تھا، اطمینان کی بات ہے کہ یہ مسلسل اور کم ہورہا ہے۔ ایکٹو کیس کا فیصد کم ہوا ہے، صحت یابی کی شرح مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔، سدھارآتا جارہا ہے، تو اس کا معنی یہ ہے کہ ہماری کوشش کارگر ثابت ہورہی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے لوگوں کے درمیان بھی ایک بھروسہ بڑھا ہے، خوداعتمادی بڑھی ہے، اور ڈر کا ماحول بھی کچھ کم ہوا ہے۔
اور جیسے جیسے ہم ٹیسٹنگ کو بڑھاتے جائیں گے، ہماری یہ کامیابی آگے بھی بڑی ہوگی۔ اور ایک اطمینان کا جذبات ہمیں تجربہ ہوگا، ہم نے مرنے کی شرح کو ایک فیصد سے بھی نیچے لانے کا جو نشانہ رکھا ہے، اسے بھی اگر ہم تھوڑی اور کوشش کریں، بڑے فوکس میں ہم کوشش کریں تو وہ نشانہ بھی ہم حاصل کرسکتے ہیں۔ اب آگے ہمیں کیا کرنا ہے، کیسے بڑھنا ہے، اسے لے کر بھی کافی وضاحت ہمارے درمیان میں بھی ابھر کر آئی ہے اور ایک طرح سے گریس روٹ لیول تک سب لوگوں کے دماغ میں پہنچ گیا ہے، بھائی کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، کب کرنا ہے، بات ہندوستان کے ہر ایک شہری تک ہم پہنچا پائے ہیں۔
اب دیکھئے، جن ریاستوں میں ٹیسٹنگ ریٹ کم ہے، اور جہاں متاثر ہونے والوں کی شرح زیادہ ہے، وہاں ٹیسٹنگ بڑھانے کی ضرورت سامنے آئی ہے۔ خاص طور پر بہار، گجرات، یوپی، مغربی بنگال اور تلنگانہ، یہاں ٹیسٹنگ بڑھانے پر خاص دھیان دینے کے بعد ہم لوگوں کی بات چیت میں ابھر کر آرہی ہے۔
ساتھیو، اب تک کا ہمارا تجربہ ہے کہ کورونا کے خلاف کنٹینمنٹ، کنٹیکٹ ٹریسنگ اور سرویلانس، یہ سب سے کارگر ہتھیار ہے۔ اب عوام بھی اس بات کو سمجھ رہی ہے، لوگ پوری طرح مدد بھی کررہے ہیں۔ یہ بیداری کی ہماری کوششوں کے ایک اچھے نتائج کی طرف ہم آگے بڑھے ہیں۔ ہوم کوارنٹائن کی صورتحال اسی وجہ سے آج اتنے اچھے طریقے سے نافذ کرپا رہے ہیں۔
ماہرین اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم شروعات کے 72 گھنٹوں میں ہی کیس کی پہچان کرلیں، تو یہ جراثیم کافی حد تک دھیمی ہوجاتی ہے اور اس لئے میری سب سے اپیل ہے کہ جیسے ہاتھ دھونے کی بات ہو، دو گز کی دوری کی بات ہو، ماسک کی بات ہو، کہیں پر نہ تھوکنے کی اپیل ہو، ان سب کے ساتھ اب سرکاروں میں اور سرکاری انتظامات میں بھی اور کورونا واریئر کے درمیان بھی اور عوام میں بھی ایک نیا منتر ہمیں برابر پہونچانا پڑے گا، اور وہ ہے، 72 گھنٹے میں جس کو بھی ہوا ہے، اس کے آس پاس سب کو اس کا ٹیسٹنگ ہوجانا چاہئے، ان کا ٹریسنگ ہو جانا چاہئے، ان کے لئے جو ضروری ہے، وہ انتظام ہونی چاہئے۔ اگر یہ 72 گھنٹے والی فارمولہ پر ہم زور دیتے ہیں تو آپ مانئے کہ باقی جو جو چیزیں ہیں اس کے ساتھ اب اس کا جوڑ دینا ہے کہ 72 گھنٹے کے اندر اندر ان تمام کاموں کو کرلینا ہے۔
آج ٹیسٹنگ نیٹ ورک کے علاوہ آروگیہ سیتو ایپ بھی ہمارے پاس ہے۔ آروگیہ سیتو کی مدد سے اگر ہماری ایک ٹیم مسلسل اس کا تجزیہ کریں تو بہت آسانی سے کس ایریا سے شکایت آرہی ہے، ہم پہنچ سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ ہریانہ کے کچھ ضلعے، اترپردیش کے کچھ ضلعے اور دلی میں ایک ایسا بحرن کھڑا ہوا کہ بڑی پریشانی کا موضوع بن گیا۔ سرکار نے بھی دلی میں ایسا اعلان کیا کہ لگ رہا تھا کہ بڑی پریشانی پیدا ہوگی تو پھر میں نے ایک جائزہ میٹنگ کی اور ہمارے ہوم منسٹر جناب امت شاہ جی کی قیادت میں ٹیم بنائی اور نئے طریقے سے تمام اپروچ کیا۔ ان پانچوں ضلعوں میں بھی اور شہر میں بھی، دلی میں بہت بڑی مقدار میں ہم جو چاہتے ہیں وہ نتیجہ لاپائے۔
میں سمجھتا ہوں کہ کتنا ہی بڑی مشکل تصویر دکھتی ہو، لیکن سسٹیمٹک طریقے سے اگر آگے بڑھتے ہیں تو چیزوں کو ہم ہفتے، 10 دن میں اپنی طرف موڑ سکتے ہیں اور یہ ہم نے تجربہ کرکے دیکھا ہے اور اسی حکمت عملی کے بھی جو پوائنٹ یہی تھے، گھیرا بندی والے ژون کو پوری طرح سے الگ کردینا، جہاں ضرورت ہو وہاں مائیکرو کنٹینمنٹ کی بھی اپیل کرنا، سو فیصد اسکریننگ کرنا، رکشا، آٹو ڈرائیور اور گھروں میں کام کرنے والے لوگوں کو بھی اور دیگر ہائی رسک لوگوں کی اسکریننگ پوری کرلینی چاہئے۔ آج ان کوششوں کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ اسپتال میں بہتر مینجمنٹ، آئی سی یو بیڈس کی تعداد بڑھانے جیسی کوششوں نے بھی بہت مدد کی ہے۔
ساتھیو، سب سے زیادہ کارگر آپ سب کا تجربہ ہے۔ آپ کے ریاستوں میں زمینی حقیقت کی مسلسل نگرانی کرکے جو نتیجے پائے گئے ، کامیابی کا راستہ اسی سے بن رہا ہے۔ آج جتنا بھی ہم کرپائے ہیں، وہ آپ سب کے تجربے اس میں کافی مدد کررہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے اس تجربے کی طاقت سے ملک یہ لڑائی پوری طرح سے جیتے گی، اور ایک نئی شروعات ہوگی۔ آپ کے اور کوئی مشورے ہوں، کوئی صلاح ہو، تو ہمیشہ کی طرح میں ہر وقت آپ کے لئے موجود ہوں۔ آپ ضرور بتائیے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، سرکار کے سبھی افسر بھی آج موجود تھے۔
جن جن باتوں کا آپ نے ذکر کیا ہے، جس کے لئے تشویش کرنے کے لئے کہا ہے، ٹیم پوری طرح فوراً ہی اس کو آگے بڑھائے گی، لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ جو بحران آتا ہے، ساون، بھادو اور دیوالی تک کا، تو کچھ بیماری کا اور بیماریوں کا بھی ماحول بن جاتا ہے، اس کو بھی ہمیں سنبھالنا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم جو ایک فیصد سے نیچے شرح اموات لانے کا نشانہ، ریکوری ریٹ تیزی سے بڑھانے کا نشانہ، 72 گھنٹے میں سارے کنٹیکٹ لوگوں تک پہنچ کر کے ان کا انتظام کرنا، ان منتروں کو لےکر ہم تھوڑا فوکس ایکٹویٹی کریں گے تو ہماری جو 10 ریاستیں، جہاں پر 80 فیصد کیس ہیں ہماری 10 ریاستیں، جہاں 82 فیصد اموات ہوئی ہیں، ہم 10 ریاستیں اس پوری صورتحال کو پلٹ سکتے ہیں۔ ہم 10 ریاست مل کرکے ہم بھارت کو کامیاب بناسکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم اس کام کو کرپائیں گے۔ میں پھر ایک بار، آپ نے بہت وقت نکالا، وقت کی کمی کے باوجود بھی بہت ہی اچھے ڈھنگ سے آپ نے اپنی ساری باتیں رکھیں۔
میں آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔