مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی ، پارلیمنٹ میں میرے دیگر سینئر معاونین ، مختلف سیاسی پارٹیوں کے معزز ساتھی، دیگر اہم شخصیات، خواتین و حضرات،
ملک کے الگ الگ حصوں میں آج تہواروں اور جشن کا موقع ہے۔آج بیساکھی ہے، بوہاگ بیہو ہے، آج سے اوڈیا نیا سال بھی شروع ہو رہا ہے۔ہمارے تمل ناڈو کے بھائی بہن بھی نئے سال کا استقبال کررہے ہیں۔میں انہیں ’پُتّانڈ‘کی مبارکباد دیتا ہوں۔ اس کے علاوہ بھی کئی علاقوں میں نیا سال شروع ہورہا ہے۔متعدد تہوار منائے جارہے ہیں۔ میں تمام ملک کے عوام کو تمام تہواروں کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔آپ سب کو بھگوان مہاویر جینتی کی بھی بہت بہت نیک خواہشات۔
ساتھیوں،
آج کا یہ موقع تو دیگر وجوہات سے اور بھی خاص ہوگیا ہے۔ آج پورا ملک بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کو ان کی یوم پیدائش پر احترام کے ساتھ، عقیدت سے یاد کررہا ہے۔ بابا صاحب جس آئین کے اہم معمار رہے ہیں، اس آئین نے ہمیں پارلیمانی نظام کی بنیاد دی۔ اس پارلیمانی نظام کی اہم ذمہ داری ملک کے وزیر اعظم کا عہدہ رہا ہے۔یہ میری خوش نصیبی ہے کہ آج مجھے پردھان منتری سنگرہالیہ ملک کو وقف کرنے کا موقع ملا ہے۔ ایسے وقت میں جب ملک اپنی آزادی کے 75سال کا جشن آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، تب یہ میوزیم ایک وسیع تحریک بن کر آیا ہے۔ ان 75سالوں میں ملک نے متعد قابل فخر پل دیکھے ہیں۔ تاریخ کے جھروکھے میں اِن پلوں کی جو اہمیت ہے، وہ بے مثال ہے۔ ایسے بہت سے پلوں کی جھلک پردھان منتری سنگرہالیہ میں دیکھنے کو ملے گی۔ میں تمام ملک کے عوام کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ تھوڑی دیر پہلے اس پروجیکٹ سے جڑے تمام ساتھیوں سے ملنے کا بھی مجھے موقع ملا ۔ سب نے لوگوں نے بہت قابل تعریف کام کیا ہے۔ اس کے لئے پوری ٹیم کو میں مبارکباد یتا ہوں۔میں آج یہاں سابق وزرائے اعظم کے اہل خانہ کو بھی دیکھ رہا ہوں۔ آپ سب کا استقبال ہے۔ پردھان منتری سنگرہالیہ کے افتتاح کا یہ موقع آپ سب کی موجودگی سے مزید عظیم بن گیا ہے۔آپ کی موجودگی نے پردھان منتری سنگرہالیہ کی اہمیت ، اس کی افادیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ساتھیوں،
ملک آج جس بلندی پر ہے، وہاں تک اسے پہنچانے میں آزاد ہندوستا ن کے بعد قائم ہونے والی ہر حکومت کا تعاون ہے۔میں نے لال قلعے سے بھی یہ کئی بار دہرائی۔ آج یہ سنگرہالیہ بھی ہر حکومت کی ساجھا وراثت کا زندہ عکس بن گیا ہے۔ملک کے ہر وزیر اعظم نے اپنے وقت کی الگ الگ چنوتیوں کو پار کرتے ہوئے ملک کو آگے لے جانے کی کوشش کی ہے۔سب کی شخصیت ، کارنامے، قیادت کے الگ الگ شکلیں رہیں ہیں۔ یہ سب عوامی یادگار کی چیزیں ہیں۔ملک کے عوام خاص طور سے نوجوان طبقہ ،آنے والی نسل تمام وزرائے اعظم کے بارے میں جانے گی تو انہیں تحریک ملے گی۔ تاریخ اور حال سے مستقبل کی تعمیر بر راہ پر راشٹر کوی رامدھاری سنگھ دِنکر جی نے کبھی لکھاتھا-
پریہ درشن اِتہاس کنٹھ میں، آج دھونت ہو کاویہ بنے
ورتمان کی چترپٹی پر، بھوت کال سمبھاویہ بنے
مفہوم یہ ہے کہ ہماری ثقافتی فکر میں جو قابل فخر ماضی شامل ہے، وہ شاعری میں بدل کر گونجے، اس ملک کی مالا مال تاریخ ہم موجودہ منظر پر بھی ممکن کرسکیں۔ آنے والے 25سال آزادی کا یہ امرت کال ملک کے لئے بہت اہم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نوتعمیر پردھان منتری سنگرہالیہ مستقبل کی تعمیر کا بھی ایک توانائی مرکز بنے گا۔الگ الگ دور میں لیڈر شپ کی کیا چنوتیاں رہیں، کیسے اُن سے نمٹا گیا ، اس کو لے کر بھی آنے والی نسل کے لئے یہ ایک بڑی تحریک کا ذریعہ بنے گا۔یہاں وزرائے اعظم سے متعلق نایاب تصویریں، تقریریں، انٹرویو، بنیادی تحریریں جیسی یادگار چیزیں رکھی گئی ہیں۔
ساتھیوں،
عوامی زندگی میں جو لوگ اعلیٰ عہدوں پر رہتے ہیں، جب ہم ان کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں، تو یہ بھی ایک طرح سے تاریخ کا تجزیہ کرنا ہی ہوتا ہے۔ ان کی زندگی کے واقعات، ان کے سامنے آئی چنوتیاں، ان کے فیصلے، بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ یعنی ایک طرح سے ان کی زندگی چل رہی ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ تاریخ کی تعمیر بھی ہوتی چلی ہے۔ اس زندگی کو پڑھنا تاریخ کے مطالعے کی طرح ہے۔ اس میوزیم سے آزاد ہندوستان کی تاریخ کو جانا جاسکے گا۔ہم نے کچھ سال پہلے ہی یوم آئین منانے کی شروعات کرکے قومی فکر کو بیدار کرنے کی طرف اہم قدم اٹھایا ہے۔ یہ اسی سمت میں ایک اور اہم پڑاؤ ہے۔
ساتھیوں،
ملک کے ہر وزیر اعظم نے آئین کے ذریعے بیان کردہ جمہوریت کے اہداف کی تکمیل میں ہرممکن تعاون دیا ہے۔ انہیں یاد کرنا آزاد ہندوستان کے سفر کو جاننا ہے۔ یہاں آنے والے لوگ ملک کے سابق وزرائے اعظم کے تعاون سے روبرو ہوں گے۔ان کے پس منظر ، ان کی جدوجہد –تعمیر کو جانیں گے۔نئی نسل کو یہ بھی سیکھ ملے گی کہ ہمارے جمہوری ملک میں کس کس پس منظر سے آکرالگ الگ وزیر اعظم بنتے رہے ہیں۔یہ ہم ہندوستانیوں کے لئے بہت فخر کی بات ہے کہ ہمارے زیادہ تر وزیر اعظم بہت ہی عام خاندان سے رہے ہیں۔ دور دراز دیہات سے آکر ، انتہائی غریب خاندان سے آکر، کسان خاندان سے آکر بھی وزیر اعظم کے عہدے پر پہنچنا ہندوستانی جمہوریت کی عظیم روایتوں کے تئیں یقین کو مضبوط کرتا ہے۔یہ ملک کے نوجوانوں کو بھی یقین دلاتا ہے کہ ہندوستان کے جمہوری نظام میں عام خاندان میں پیدا ہونے والا شخص بھی اعلیٰ ترین عہدوں پر پہنچ سکتا ہے۔
ساتھیوں،
اس میوزیم میں جس قدر ماضی ہے، اسی قدر مستقبل بھی ہے۔ یہ میوزیم ملک کے لوگوں کو گزرے وقت کا سفر کرواتے ہوئے نئی سمت ، نئے روپ میں ہندوستان کی ترقی کے سفر پر لے جائے گا۔ایک ایسے سفر پر جہاں آپ ایک نئے ہندوستان کے خواب کو ترقی کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے قریب سے دیکھ سکیں گے۔ اس عمارت میں 40 سے زیادہ گیلریاں ہیں اور تقریباً 4ہزار لوگوں کے ایک ساتھ چلنے پھرنے کا نظم ہے۔ورچوئل ریلٹی روبوٹس اور دوسری جدید ٹیکنالوجی کے توسط سے تیزی سے بدل رہے ہندوستان کی تصویر یہ میوزم دنیا کو دکھائے گا۔یہ ٹیکنالوجی کے توسط سے ایسا احساس دے گا، جیسے ہم واقعی اسی دور میں جی رہے ہیں۔ انہیں وزرائے اعظم کے ساتھ سیلفی لے رہے ہیں، ان سے مکالمہ کررہے ہیں۔
ساتھیوں،
ہمیں اپنے نوجوان ساتھیوں کو اس میوزیم میں آنے کے لئے زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ یہ میوزیم ان کے تجربات کو مزید وسعت دے گا۔ہمارے نوجوان اہل ہیں اور ان میں ملک کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی صلاحیت ہے۔ وہ اپنے ملک کے بارے میں آزاد ہندوستان کے اہم مواقع کے بارے میں جتنا زیادہ جانین گے، سمجھیں گے، اتنا ہی وہ درست فیصلہ لینے میں اہل بھی ہوسکیں گے۔یہ میوزیم آنے والی نسلوں کے لئے معلومات کا ، خیالات کا ، تجربات کا ایک در کھولنے کا کام کرے گا۔یہاں آکر انہیں جو معلومات ملے گی، جن حقائق سے وہ واقف ہوں گے، وہ انہیں مستقبل کے فیصلے لینے میں انہیں مدد کریں گے۔ تاریخ کے جو طالب علم ریسرچ کرنا چاہتے ہیں، انہیں بھی یہاں آکر بہت فائدہ ہوگا۔
ساتھیوں،
ہندوستان، جمہوریت کی ماں ہے، مدر آف ڈیموکریسی ہے۔ ہندوستان کی جمہوریت کی بہت خصوصیت یہ بھی ہے کہ وقت کے ساتھ اس میں مسلسل تبدیلی آتی رہی ہے۔ ہر عہد میں ، ہر نسل میں جمہوریت کو مزید جدید بنانے اور زیادہ طاقتور بنانے کی مسلسل کوشش ہوئی ہے۔وقت کے ساتھ جس طرح کئی بار سماج میں کچھ کمیاں گھر کر جاتی ہیں، ویسے ہی جمہوریت کے سامنے بھی وقت وقت پر چنوتیاں آتی رہی ہیں۔ ان کمیوں کو دور کرتے رہنا، خود کو تبدیل کرتے رہنا، ہندوستانی جمہوریت کی خوبی ہے اور اس میں ہر کسی نے اپنا تعاون دیا ہے۔ایک دو مستثنیٰ چھوڑ دیں تو ہمارے یہاں جمہوریت کو جمہوری طریقے سے مضبوط کرنے کی قابل فخر روایت رہی ہے۔اس لئے ہماری بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی کوششوں سے ہم جمہوریت کو اور زیادہ مضبوط کرتے رہیں۔ آج جو بھی چیلنج ہماری جمہوریت کے سامنے ہے، وقت کے ساتھ جو بھی کمیاں گھر کرگئی ہیں، انہیں دور کرتے ہوئے ہم آگے بڑھیں ، یہ جمہوریت کی بھی ہم سے توقع ہے اور ملک بھی ۔ آج کا یہ تاریخی موقع جمہوریت کو طاقتور اور خوشحال بنانے کے عہد کو دوہرانے کا بھی ایک بہترین موقع ہے۔ہمارے ہندوستان میں مختلف خیالات ، مختلف روایتوں کی شمولیت ہوتی رہی ہے اور ہماری جمہوریت یہ بات سکھاتی ہے کہ کوئی ایک ہی بہتر ہو یہ ضروری نہیں ہے۔ہم تو اس تہذیب سے پلے بڑھے ہیں، جس میں کہا جاتا ہے-
آ نو بھدرا
کرتوینتو وشوتہ
یعنی ہر طرف سے نیک خیالات ہمارے پاس آئیں۔ ہماری جمہوریت ہمیں تحریک دیتی ہے جدت کو تسلیم کرنے کی، نئے خیالات کو قبول کرنے کی، پردھان منتری میوزیم میں آنے والے لوگوں کو جمہوریت کی اس طاقت کی بھی نطارے ہوں گے۔خیالات کو لے کر اتفاق ، عدم اتفاق ہوسکتا ہے، الگ الگ سیاسی رویے ہوسکتے ہیں، لیکن جمہوریت میں سب کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے - ملک کی ترقی۔ اس لئے یہ میوزیم وزرائے اعظم کی حصولیابیوں، ان کے خدمات تک ہی محدود نہیں ہیں۔ یہ ہر مشکل حالات کے باوجود ملک میں مضبوط ہوتی جمہوریت ہماری ثقافت میں ہزاروں برسوں سے پھولنے پھلنے والے جمہوری تہذیبوں کی مضبوطی اور آئین کے تعلق سے مضبوط ہوتے اعتقاد کی بھی علامت ہے۔
ساتھیوں،
اپنی وراثت کو سنبھال کر رکھنا،اسے آنے والی نسل تک پہنچانا ہر قوم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اپنی آزادی کی تحریک ، اپنے ثقافتی وقار کے تمام متحرک باب اور تحریک دینے والی شخصیتوں کو عوام کے سامنےلانے کے لئے ہماری سرکار مسلسل کام کررہی ہے۔ ملک سے چوری ہوئی مورتیوں اور دستکاری کو واپس لانا ہو، پرانے میوزیم کی تعمیر نو ہو، نیا میوزیم بنانا ہو، ایک بہت بڑی مہم پچھلے سات آٹھ سالوں سے لگاتار جاری ہے۔ ان کوششوں کے پیچھے ایک بہت بڑا مقصد ہے، جب ہماری نوجوان نسل یہ زندہ علامت دیکھتی ہے تو اسے حقیقت کا بھی احساس ہوتا ہے اور سچ کا بھی ادراک ہوتا ہے۔ جب کوئی جلیانوالا باغ اسمارک کو دیکھتا ہے تو اسے اس آزادی کی اہمیت کا پتا چلتاہے، جس کا وہ لطف لے رہا ہے۔جب کوئی قبائلی مجاہدین آزادی کا میوزیم دیکھتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ آزادی کی لڑائی میں دور دراز جنگلوں میں رہنےوالے ہمارے قبائلی بھائی بہنوں نے کس طرح ہر خطے کا تعاون رہا ۔ ہر فرقے نے اپنا سب کچھ قربان کیا۔ جب کوئی انقلابیوں پر بنا میوزیم دیکھتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ ملک کے لئے قربانی دینے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔یہ ہماری حکومت کی خوش نصیبی ہے کہ یہاں دہلی میں ہم نے بابا صاحب کی مہاپری نروان اَستھلی علی پور روڈ پر بابا صاحب میموریل کی تعمیر کروائی ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر کے جو پنچ تیرتھ تیار کئے گئے ہیں، وہ سماجی انصاف اور اٹوٹ قومی اعتقاد کے لئے تحریک کا مرکز ہے۔
ساتھیوں،
یہ پردھان منتری میوزیم بھی لوگوں کے ذریعے چنے گئے وزرائے اعظم کی وراثت کی نمائش کرکے ، سب کا پریاس کے جذبے کا جشن مناتا ہے۔اس کا جو لوگو ہے، اس پر بھی آپ سب کا ضرور دھیان ہوگا۔ پردھان منتری میوزیم کا لوگو کچھ اس طرح کا ہے کہ اس میں کروڑ ہا ہندوستانیوں کے ہاتھ چکر کو تھامے ہوئے ہے۔ یہ چکر 24گھنٹے تسلسل کی علامت ہے، خوشحالی کے عہد کے لئے محنت کی علامت ہے۔ یہی وہ عہد ہے ، یہ تو وہ فکر ہے،یہی وہ طاقت ہے جو آنے والے 25 سالوں میں ہندوستان کی ترقی کی تشریح کرنے والی ہے۔
ساتھیوں،
ہندوستان کی تاریخ کی عظمت سے، ہندوستان کے مالا مال عہد سے ہم سب واقف رہے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ اس کا فخر بھی رہا ہے۔ ہندوستان کی وراثت سے اور ہندوستان کے حال سے دنیا صحیح طریقے سے واقف ہو، یہ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔آج جب ایک نیا عالمی نظام ابھر رہا ہے، دنیا ہندوستان کو ایک امید اور یقین بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے، تو ہندوستان کو بھی ہر پل نئی اونچائی پر پہنچنے کےلئے اپنی کوشش بڑھانی ہوگی اور ایسے وقت میں آزادی کے بعد کے یہ 75سال ہندوستان کے وزرائے کی مدت کار یہ پردھان منتری میوزیم ہمیں مسلسل تحریک دیں گے۔یہ میوزیم ہمارے اندر ہندوستان کے لئے بڑے عہد کا بیج بونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ میوزیم ہندوستان کے مستقبل کو بنانے والے نوجوانوں میں کچھ کرگزرنے کا جذبہ پیدا کرے گا۔ آنے والے وقت میں یہاں جو بھی نام جڑیں گے، ان کے جو بھی کام جڑیں گے، ان میں ہم سب ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو تعبیر آشنا ہونے کا سکون تلاش کرپائیں گے۔اس کے لئے آج محنت کا وقت ہے ۔ آزادی کا یہ امرت کال متحد ہوکر، ایک ساتھ مل کر کوششوں کا ہے۔ ملک کے عوام سے میری گزارش ہے کہ آپ خود بھی آئیں اور اپنے بچوں کو بھی اس میوزیم کا دیدار کرانے ضرور لائیں۔اسی دعوت کے ساتھ ، اسی گزارش کے ساتھ ایک بار پھرپردھان منتری میوزیم کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
شکریہ!