ریاستی حکومتوں کو پہلے مرحلے میں 3 کروڑ صحت عملہ اور صف اوّل کے کارکنوں کی ٹیکہ کاری کا خرچ نہیں اٹھانا پڑے گا: وزیر اعظم
کو-ون ڈیجیٹل پلیٹ فارم ٹیکہ کاری مہم میں مدد کرے گا اور ٹیکہ کاری کا ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ جاری کرے گا
بھارت کو آئندہ کچھ مہینوں میں 30 کروڑ لوگوں کی ٹیکہ کاری کا ہدف حاصل کرنا ہے: وزیراعظم
برڈ فلو سے نمٹنے کا منصوبہ تیار، مستقل نگرانی انتہائی اہم: وزیر اعظم

نئی دہلی،11 جنوری ، 2021 /کورونا کے ملک ہی میں تیار کیے گیے ویکسین اور دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری کی مہم اس موضوع پر ابھی تفصیل سے ہماری بات چیت ہوئی ہے، پرزینٹیشن میں کافی چیزیں تفصیل سے بتائی گئی ہے اور ہماری ریاستوں کے ضلع سطح کے افسروں تک بہت تفصیل سے اس کا ذکر ہوا ہے اور اس دوران کچھ ریاستوں سے اچھی تجاویز بھی موصول ہوئی ہے۔ مرکز اور ریاستوں کے درمیان مذاکرا اور تعاون نے کورونا سے لڑائی میں بہت بڑا رول ادا کیا ہے۔ اس طرح سے وفاقیت کی عمدہ مثال، اس ساری لڑائی میں ہم لوگوں نے پیش کی ہے۔

ساتھیو،

آج ہمارے ملک کے سابق وزیر اعظم آنجہانی لال بہادر ساشتری جی کا یوم پیدائش بھی ہے ۔ میں انہیں اپنا دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ سال 1965 میں شاستری جی نے ایڈمنسٹریٹیو سروسز کی ایک کانفرنس میں ایک اہم بات کہی تھی جس کا ذکر میں آج یہاں آپ کے سامنے کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ – حکمرانی کا بنیادی خیال، جیساکہ میں اسے دیکھتا ہوں یہ ہے کہ سماج کو اس طرح یکجہت کرنا کہ یہ کچھ مقاصد کی طرف ترقی کرے اور پیش قدمی کرے۔ حکومت کا کام اس ارتقا میں اس عمل میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ مجھے اطمینان ہے کہ کورونا کے اس بحرانی دور میں ہم سبھی نے ایک جُٹ ہوکر کام کیا۔ جو سیکھ لال بہادر شاستری جی نے دی تھی اسی پر چلنے کی ہم سب نے کوشش کی اور اس دوران حساسیت کے ساتھ فوری فیصلے بھی کیے گیے ہیں۔ ضروری وسائل بھی جمع کیے گیے اور ملک کے عوام کو لگاتار ہم بیدار بھی کرتے رہے۔ اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ بھارت میں کورونا کا قہر ویسا نہیں ہے اور نہ ہی ویسا پھیلا جیسا دنیا کے دیگر ملکوں میں ہم نے دیکھا ہے۔ جتنی گھبراہٹ اور تشویش 8-7 مہینے پہلے ملک کے لوگوں میں تھیں اب لوگ اس سے باہر نکل چکے ہیں۔ یہ اچھی صورتحال ہے لیکن لاپرواہ نہ ہوجائیں یہ بھی ہمیں فکر کرنی ہے۔ ملک کے لوگوں میں بڑھتے ہوئے اعتماد کا اثر اقتصادی سرگرمیوں پر بھی مثبت طریقے سے دکھائی دے رہا ہے۔ میں آپ کی ریاستی انتظامیہ کی بھی دن رات مصروف رہنے پر ستائش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

 

اب ہمارا ملک کورونا کے خلاف لڑائی میں ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہور ہا ہے۔ یہ مرحلہ ہے – ٹیکہ کاری کا۔ جیسے یہاں ذکر ہوا، 16 جنوری سے ہم دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری کی مہم شروع کر رہے ہیں یہ ہم سبھی کے لیے فخر کی بات ہے کہ جن دو ویکسینز کو ہنگامی حالات میں استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا ہے وہ دونوں ہی ملک میں تیار کیے گیے ہیں۔ اتنا ہی نہیں چار اور ویکسینز پر پیش رفت جاری ہے۔ اور یہ جو میں قریب 70-60 فیصد کام پہلے مرحلے کا ہونے کے بعد بیٹھنے کا ذکر اس لیے کرتا ہوں کہ اس کے بعد اور ویکسین بھی آجائے گا اور اب اور ویکسین آجائے گا تو ہمیں مستقبل کے منصوبے بنانے میں وہ بھی بہت بڑی سہولت رہے گی اور اس لیے دوسرا حصہ جو ہے، اس میں ہم 50 سے اوپر والوں کےلیے جانے والے ہیں، تب تک شاید ہمارے پاس اور بھی ویکسین آنے کی امیدیں ہیں۔

ساتھیو،

ملک کے لوگوں کو ایک موثر ویکسین دینے کے لیے ہمارے ماہرین نے ہر طرح کی احتیاطیں برتیں ہیں۔ اور ابھی سائنسی برداری کی طرف سے تفصیل سے ہمیں بتایا بھی گیا ہے۔ اور آپ کو معلوم ہوگا کہ میری اس موضوع پر جب بھی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات ہوئی میں نے ہمیشہ ایک ہی جواب دیا تھاکہ اس موضوع پر ہمیں جو بھی فیصلہ کرنا ہوگا وہ سائنسی برادری جو کہے گی وہی ہم کریں گے۔ سائنسی برادری کے ہی ہم قطعی الفاظ مانیں گے اور ہم اسی طرح چلتے رہے ہیں۔ کئی لوگ کہتے تھے دنیا میں ویکسین آگئی ہے۔ بھارت کیا کر رہا ، بھارت سو رہا ہے، اتنے لاکھ ہو گیا، اتنا ہو گیا، ایسے بھی شور و غل ہوا لیکن پھر بھی ہماری رائے تھی کہ سائنسی برادری اور ملک کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں ان کی طرف سے جب آئے گا تبھی ہمارے لیے مناسب ہوگا اور ہم اسی سمت چلے ہیں۔ یہ بات جو میں دوہرانا چاہتا ہوں کہ ہماری دونوں ویکسینز دنیا کی دوسری ویکسینز سے کم قیمت ہیں۔ ہم تصور کرسکتے ہیں اگر بھارت کو کورونا ٹیکہ کاری کے لیے غیرملکی ویکسین پر پوری طرح منحصر رہنا پڑتا تو ہمارے کیا حالات ہوتے، کتنی بڑی مشکل ہوتی ، ہم اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ویکسینز بھارت کے حالات اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔ بھارت کو ٹیکہ کاری کا جو تجربہ ہے، جو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے کا بندوبست ہے، وہ کورونا ٹیکہ کاری پروگرام میں بہت فائدے مند ثابت ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

 

آپ سبھی ریاستوں کے ساتھ صلاح – مشورہ کر کے ہی یہ طے کیا گیا ہے کہ ٹیکہ کاری مہم کی شروعات میں کسے ترجیح دی جائے گی ۔ ہماری کوشش سب سے پہلے ان لوگوں تک کرورونا ویکسین پہنچانے کی ہے جو ملک کے عوام کے حفظان صحت میں دن رات مصروف ہے۔ جو ہمارے صحت کارکن ہیں، سرکاری ہوں یا پرائیویٹ ، پہلے ان کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے جو صفائی کرمچاری ہیں ، دوسرے پیش پیش رہنے والا کارکن ہے۔ فوجی طبقے ہیں، پولیس اور مرکزی فورسیز ہیں۔ ہوم گارڈ ہیں، قدرتی آفت کے دوران کام کرنے رضاکاروں سمیت تمام سول ڈیفینس کے جوان ہیں، کنٹینمنٹ اور نگرانی سے وابستہ محصول ملازمین ہیں، ایسے ساتھیوں کو بھی پہلے مرحلوں میں ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔ ملک کی الگ الگ ریاستوں کے صحت کارکن پیش پیش رہنے والے کارکنوں کی تعداد دیکھیں تو یہ قریب قریب 3 کروڑ ہوتی ہے ، یہ طے کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ان تین کروڑ لوگوں کو ویکسین دینے کےلیے جو خرچ ہوگا وہ ریاستی سرکاروں کو برداشت نہیں کرنا ہے۔ بھارت سرکار اس کو برداشت کرے گی۔

ساتھیو،

ٹیکہ کاری کے دوسرے مرحلے میں ویسے ایک طرح سے وہ تیسرا مرحلہ ہو جائے گا لیکن اگر ہم ان تین کروڑ کو ایک مانیں تو دوسرا مرحلہ ۔ 50 سال سے اپور کے سبھی لوگوں کو اور 50 سال سے نیچے کے ان بیمار لوگوں کو جن کو انفیکشن کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، ان کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ آپ سبھی متعارف ہیں کہ گذشتہ کچھ ہفتوں میں ضروری بنیادی ڈھانچوں سے لے کر لاجسٹکس تک کی تیاریاں سبھی ریاستوں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کے ساتھ صلاح مشورہ کر کے لگاتار میٹنگ کر کے موڈیولس بنا کر اسے پورا کیا گیا ہے۔ ملک کے تقریباً ہر ضلعے میں مشقیں بھی پوری ہو چکی ہیں۔ اتنے بڑے ملک میں سبھی ضلعوں میں مشقیں ہو جانا یہ بھی اپنے آپ میں ہماری کافی بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہماری جو نئی تیاریاں ہیں جو کووڈ کے ایس او پیز ہیں ، ان کو ہم ہمیں اپنے پرانے تجربات کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔ بھارت میں پہلے سے ہی بہت سے عالمی قوت مدافعت کے پروگرام جاری ہیں۔ ہمارے لوگ بڑی کامیابی کے ساتھ کر بھی رہے ہیں۔ خطرہ – روبیلا جیسی بیماریوں کے خلاف بھی وافر مہم ہم لوگ چلا چکے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات اور ملک کے کونے کونے تک پہنچ کر انتخابات کی سہولیات دینے کا بھی ہمارے پاس بہت ہی اچھا تجربہ ہے۔ اس کے لیے جو بوتھ سطح کی حکمت عملی ہم تشکیل دیتے ہیں، اسی کو ہمیں یہاں استعمال میں لانا ہے۔

ساتھیو،

 

اس ٹیکہ کاری مہم میں سب سے اہم کا ان کی پہچان اور مانیٹرنگ کا ہے، جن کو ٹیکہ لگانا ہے ۔ اس کے لیے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ، کو-ون نام کا ایک ڈیجیتل پلیٹ فارم بھی بنایا گیا ہے۔ آدھار کی مدد سے مستفیدین کی پہچان بھی کی جائے گی اور ان کو دوسری ڈوز وقت پر ملے یہ بھی تصدیق کی جائے گی۔ میری آپ سے یہ خصوصی درخواست رہے گی کہ ٹیکہ کاری سے متعلق بروقت اعداد و شمار کو-ون پر اپلوڈ ہوں، اس کو یقینی بنانا ہے، اس میں ذرا سی چوک بھی اس مشن کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ کو –ون پہلے ٹیکے کے بعد ایک ٹیجیٹل ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ تشکیل دے گا۔ مستفیدین کو یہ سرٹیفکیٹ ٹیکہ لگانے کے بعد ڈیجیٹل طریقے سے فوری طور پر دینا ضروری ہے، تاکہ اسے سرٹیفکیٹ لینے کے لیے پھر نہ آنا پڑے۔ کس کو ٹیکہ لگ چکا ہے، یہ تو اس سرٹیفکیٹ سے پتا چلے گا ہی ، ساتھ ہی دوسری ڈوز اس کو کب لگے گی اس کے ریمائنڈر کی شکل میں بھی یہ کام کرے گا۔ دوسری ڈوز کے بعد فائنل سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔

ساتھیو،

بھارت جو کرنے والا ہے اسے دنیا کے دیگر ملک پھر اختیار کریں گے، اس لیے ہماری زمہ داری بہت زیادہ ہے۔ ایک اور اہم حقیقت یہ ہے جس کا ہمیں دھیان رکھنا ہے۔ دنیاکے 50 ملکوں میں تین چار ہفتے سے ٹیکہ کاری کا کام چل رہا ہے۔ قریب قریب ایک مہینہ ہوا لیکن اب بھی قریب قریب ڈھائی کروڑ لوگوں کے ہی ٹیکہ لگ پایا ہے پوری دنیا میں ۔ ان کی اپنی تیاریاں ہیں ، ان کا اپنا تجربہ ہے۔ ان کی اپنی اہلیت ہے۔ وہ اپنے طریقے سے کر رہے ہیں۔ لیکن اب بھارت میں ہمیں اگلے کچھ مہینوں میں ہی تقریباً 30 کروڑ آبادی کا ٹیکہ کاری کا مقصد حاصل کرنا ہے۔ اس چنوتی کا پیشگی اندازہ لگاتے ہوئے بھی گذشتہ مہینوں میں بھارت میں بہت کافی تیاریاں کی ہیں۔ کورونا کی ویکیسن سے اگر کسی کو کچھ پریشانی ہوتی ہے تو اس کے لیے بھی ضروری انتظامات کیے گیے ہیں۔ ٹیکہ کاری کے عالمی نظام میں پہلے سے ہی اس کے لیے ایک نظام ہمارے پاس رہتا ہے۔ کورونا ٹیکہ کاری کے لیے اس کو اور مضبوط کیا گیا ہے۔

ساتھیو،

ویکسین اور ٹیکہ کاری کی ان باتوں کے دوران، ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ کووڈ سے متعلق جو پروٹوکول ہم اپنا تے آرہے ہیں ان کو اس پورے عمل کے دوران بھی برقرار رکھنا ہے۔ تھوڑی سی بھی ڈھیل نقصان کر سکتی ہے اور یہی نہیں جن کے ٹیکہ لگایا جا رہا ہے وہ بھی انفیکشن کو روکھنے کےلیے جو احتیاطیں ہم برتے رہے ہیں ، ان پر عمل کرتے ہیں ، یہ یقینی بنانا ہی ہوگا۔ ایک اور بات ہے جس پر ہمیں سنجیدگی سے کام کرنا ہے۔ ہر ریاست ہر مرکز کے زیر انتظام علاقے کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ افواہوں پر ویکسین سے متعلق گمراہ کن پروپوگینڈے کو کوئی ہوا نہ ملے۔ اگر مگر سے بات نہیں ہونی چاہیے۔ ملک اور دنیا کے بہت سے مفاد پرست ہماری اس مہم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کارپوریٹ ، کمپٹیشن بھی اس میں آ سکتا ہے۔ ملک کے فخر کے نام سے بھی آسکتا ہے۔ بہت سی چیزیں ہو سکتی ہیں۔ ایسی ہر کوشش کو ملک کے ہر شہری تک صحیح جانکاری پہنچا کر ہمیں ناکام کرنا ہے۔ اس کے لیے ہمیں مذہبی اور سماجی تنظیموں، این وائی کے، این ایس ایس، اپنی مدد آپ گروپوں، پیشہ ورانہ اداروں، روٹیری لائنز کلب اور ریڈ کراس جیسی تنظیمیں ان کو ہمیں منسلک کرنا ہے، جو ہماری معمول کی صحت خدمات ہیں جو دوسری ٹیکہ کاری مہم وہ بھی ٹھیک ڈھنگ سے چلتی رہے، اس کا بھی ہم نے دھیان رکھنا ہے۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہے، ہم 16 کو شروع کر رہے ہیں لیکن ہم 17 کو بھی معمول کے ویکسین کی بھی تاریخ ہے تو اس لیے ہمارا جو معمول کے ویکسین کا کام چلتا ہے اسے بھی کہیں نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

آخر میں ایک اور سنجیدہ موضوع کے بارے میں ، میں آپ سے ضرور بات کرنا چاہتا ہوں۔ ملک کی 9 ریاستوں میں برڈ فلیو کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ ریاستیں ہیں – کیرالہ، راجستھان، ہماچل پردیش، گجرات، ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دلی اور مہاراشٹر۔ برڈ فلیو سے نمٹنے کے لیے مویشی پروری وزارت کے ذریعے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ جس پر فوری طور سے عمل کیا جانا ضروری ہے۔ اس میں ضلع مجسٹریٹ کا بھی بڑا رول ہے۔ میرا اصرار ہے کہ متاثرہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ ساتھی بھی چیف سکریٹریز کے وسیلے سے سبھی ضلع مجسٹریٹ کی رہنمائی کرے۔ جن ریاستوں میں ابھی برڈ فلیو نہیں پہنچا ہے وہاں کے ریاستی سرکاروں کو بھی پوری طرح چوکس رہنا ہوگا۔ ہمیں، سبھی ریاستوں کی مقامی انتظامیہ کو آبی ذخیروں کے آس پاس پرندوں کے بازاروں میں چڑیا گھر میں پالیٹری فارم وغیرہ پر لگاتار نگرانی رکھنی ہے تاکہ پرندوں کے بیمار ہونے کی جانکاری ترجیحی بنیاد پر ملے۔ برڈ فلیو کی جانچ کے لیے جو لیباریٹریز ہیں وہاں وقت پر نمونے بھیجنے سے صحیح صورتحال کا جلد پتہ لگے گا اور مقامی انتظامیہ بھی اتنی ہی تیزی سے کارروائی کر پائے گی۔ جنگلات کےمحکمہ ، صحت کے محکمہ، مویشی پروری کے محکمے کے مابین جتنا زیادہ تال میل ہوگا اتنی ہی تیزی سے ہم برڈ فلیو پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ برڈ فلو کے سلسلے میں افواہیں نہ پھیلیں ، اسے بھی ہمیں دیکھنا ہوگا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہماری یکجہت کوششیں ، ہر چنوتی سے ملک کو باہر نکالیں گی۔

میں پھر ایک بار آپ سب کا بہت شکر گزار ہوں اور 60 فیصد کام ہونے کے بعد ہم دوبارہ ایک بار بیٹھ کر جائزہ لیں گے۔ اس وقت ذرا تفصیل سے بھی بات کریں گے اور تب تک کچھ نئی ویکسین آجائے تو اس کو بھی ہم اپنی معلومات میں شامل کر کے آگے کی اپنی حکمت عملی بنائیں گے۔

بہت بہت شکریہ آپ سب کا۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.