بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

تو میں شروع کروں؟ آسٹریا کے اقتصادیات اور محنت کے عزت مآب وزیر، ہندوستانی ڈائاسپوراکے میرے تمام ساتھیو، ہندوستان کے تمام دوستو، خیر خواہو،آپ سب  کونمسکار۔

گٹنٹاگ!

ساتھیو،

یہ میرا آسٹریا کا پہلا دورہ ہے۔ میں یہاں جو جوش اور ولولہ دیکھ رہا ہوں وہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ 41 سال بعد کسی ہندوستانی وزیر اعظم  کایہاں آنا ہوا ہے۔ آپ میں بہت سے لوگ ہوں گے جن کی پیدائش سے پہلے یہاں کوئی وزیر اعظم آئے تھے۔ آپ کوکیا لگتا ہے کہ یہ انتظار بہت طویل ہو گیا ہے،  نا؟ خیر اب یہ انتظار ختم ہوا۔ اب  توآپ  خوش ہو نا؟ کیا آپ مجھ سے یہ بتانے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ آپ واقعی خوش ہیں؟ سچ میں؟

اورساتھیو،

یہ انتظار بھی ایک تاریخی موقع پر ختم ہوا ہے۔ آپ میں سے بہت سے لوگ نہیں جانتے ہوں گے کہ ہندوستان اور آسٹریا اپنی دوستی کے 75 سال منا رہے ہیں۔ میں اس شاندار استقبال کے لیے چانسلر کارل نیہمر کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں  اقتصادیات  اور محنت کے وزیر مارٹن کوکر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کا یہاں آنا ظاہر کرتا ہے کہ یہاں آباد ہندوستانی آسٹریا کے لیے کتنے خاص ہیں، کتنےاہم ہیں۔

 

ساتھیو،

جغرافیائی طور پر، ہندوستان اور آسٹریا دو مختلف سروں پر ہیں، لیکن ہمارے درمیان بہت سی مماثلتیں ہیں۔ جمہوریت ہمارے دونوں ملکوں کو جوڑتی ہے۔ آزادی، مساوات، تکثیریت اور قانون کی حکمرانی کا احترام ہماری مشترکہ اقدار ہیں۔ ہمارے دونوں معاشرے کثیر الثقافتی اور کثیر لسانی ہیں۔ دونوں ملکوں میں، ہمارے معاشرے میں تنوع کو منانا ہم دونوں کی عادت ہے۔ اور ان اقدار کی عکاسی کرنے کا ایک بڑا ذریعہ انتخابات ہیں۔ آسٹریا میں چند ماہ بعد انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جب کہ ہندوستان میں ہم نے ابھی جمہوریت کا تہوار بڑے دھوم دھام سے منایا ہے۔ ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا الیکشن  اختتام  پذیرہواہے۔

ساتھیو،

آج دنیا بھر کے لوگ ہندوستان کے انتخابات کے بارے میں سن کر حیران رہ جاتے ہیں۔ چند ہفتے قبل ختم ہونے والے انتخابات میں 650 ملین سے زائد لوگوں نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے شاید 65فیصد  اور تصور کریں کہ اتنا بڑا الیکشن ہوتا ہے، لیکن الیکشن کے نتائج چند گھنٹوں میں واضح ہو جاتے ہیں۔ یہ ہندوستان کی انتخابی مشینری اور ہماری جمہوریت کی طاقت ہے۔

ساتھیو،

بھارت میں ان انتخابات میں سینکڑوں سیاسی جماعتوں کے آٹھ ہزار سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا۔ اس سطح کا مقابلہ، اتنا متنوع مقابلہ، تب ہی ہوتا ہے جب ملک میں عوام نے اپنا مینڈیٹ دیا ہو۔ اور ملک نے کیا مینڈیٹ دیا؟ ساٹھ سال کے بعدایک حکومت کو  مسلسل تیسری بار حکومت کی خدمت  کرنے کا  موقع  ہندوستان میں ملا ہے۔ ہم نے کووڈ کے بعد کے دور میں پوری دنیا میں سیاسی عدم استحکام دیکھا ہے۔ زیادہ تر ممالک میں حکومتوں کے لیے برقرار رہنا آسان نہیں رہا۔ دوبارہ منتخب ہونا ایک  طرح سے بڑا چیلنج رہا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کے لوگوں نے مجھ پر، میری پارٹی، این ڈی اے پر بھروسہ کیا۔ یہ مینڈیٹ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہندوستان  استحکام چاہتا ہے، ہندوستان تسلسل چاہتا ہے۔ یہ پچھلے 10 سالوں کی پالیسیوں اور پروگراموں کا تسلسل ہے۔ یہ گڈ گورننس کا تسلسل ہے۔ یہ تسلسل بڑے اہداف   کے لیے لگن سے کام کرنے کے بارے میں ہے۔

ساتھیو،

میرا ہمیشہ سے یہ خیال رہا ہے کہ دو ملکوں کے تعلقات صرف حکومتوں سے نہیں بنتے۔ تعلقات کو مضبوط بنانے میں عوام کی شرکت بہت ضروری ہے۔ اس لیے میں ان رشتوں کے لیے آپ سب کے کردار کو بہت اہم سمجھتا ہوں۔ آپ نے دہائیوں پہلے موسارٹ  اوراسٹوڈیلس کی سرزمین کو اپنا بنایا تھا۔ لیکن مادر وطن کی موسیقی اور ذوق آج بھی آپ کے دل میں بستا ہے۔ آپ نے ویانا میں ، گراتھ، لنز، انزبرک، سالسبرگ اور دیگر شہروں کی سڑکوں کو ہندوستان کے رنگوں سے بھر دیا ہے۔ دیوالی ہو یا کرسمس، آپ یکساں جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ آپ تورتے اور لڈو دونوں بڑے شوق سے بناتے بھی ہیں اورکھاتے بھی ہیں  اور کھلاتے بھی ہیں۔ آپ آسٹریا کی فٹ بال ٹیم اور ہندوستان کی کرکٹ ٹیم کو اسی جذبے سے  چیئرکرتے ہیں۔ آپ یہاں کی کافی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اور ہندوستان میں اپنے شہر کی چائے کی دکان کو بھی یاد کرتے ہیں۔

 

ساتھیو،

ہندوستان کی طرح آسٹریا کی تاریخ اور ثقافت بھی بہت پرانی اور شاندار رہی ہے۔ ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے بھی تاریخی رہے ہیں اور دونوں ممالک نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ فائدہ ثقافت کے ساتھ ساتھ تجارت میں بھی ہوا ہے۔ سنسکرت کا مطالعہ تقریباً 200 سال پہلے ویانا یونیورسٹی میں شروع ہوا تھا۔ اس نے 1880 میں ایک آزاد چیئر فار انڈولوجی کے قیام کے ساتھ مزید اہمیت حاصل کی۔ آج مجھے یہاں کے کچھ نامورانڈولوجسٹ (ماہرہند) سے ملنے کا موقع بھی ملا۔ ان کی باتوں سے صاف نظر آرہا تھا کہ انہیں ہندوستان میں بہت دلچسپی ہے۔ ہندوستان کے بہت سے عظیم لوگوں نے بھی آسٹریا سے بہت محبت کی ہے۔ ویانا نے ہماری بہت سی عظیم شخصیات کی میزبانی کی ہے جیسے رابندر ناتھ ٹیگور اور نیتا جی سبھاش اور گاندھی جی کی شاگرد میرابین نے اپنے آخری ایام ویانا میں گزارےہیں۔

ساتھیو،

ہمارا نہ صرف ثقافت اور تجارت کا رشتہ ہے بلکہ سائنس بھی ہمیں جوڑتی ہے۔ کئی سال پہلے ویانا یونیورسٹی میں ہمارے نوبل انعام یافتہ سر سی وی۔ رامن کا لیکچر ہواتھا۔ آج مجھے نوبل انعام یافتہ اینٹون زیلنگر سے ملنے کا موقع ملا ہے۔ کوانٹم نے ان دو عظیم سائنسدانوں کو جوڑ دیا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ پر اینٹون زیلنگر، ان کا کام دنیا کو متاثرکرتا اور تحریک دیتا ہے۔

ساتھیو،

آج پوری دنیا میں ہندوستان کا بہت چرچا ہورہا ہے، ہو رہا ہے یا نہیں؟ ہر کوئی ہندوستان کے بارے میں جاننا اور سمجھنا چاہتا ہے۔ آپ کو بھی ایسا ہی تجربہ ہے، ٹھیک ہے؟ لوگ آپ سے بہت  کچھ پوچھتے ہیں نا؟ ایسے میں ہندوستان آج کیا سوچ رہا ہے؟ ہندوستان کیا کر رہا ہے؟ اس حوالے سے ایک بہتر باخبر دنیا بنانے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان 1/6 انسانیت کی نمائندگی کرتا ہے اور عالمی ترقی میں تقریباً اتنی ہی رقم کا حصہ ڈال رہا ہے۔ ہزاروں سالوں سے ہم دنیا کے ساتھ علم اور مہارت کا اشتراک کر رہے ہیں۔ ہم نے جنگیں نہیں دیں، ہم دنیا کو فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان نے جنگیں نہیں دی ہیں، مہاتما بدھ دیاہے۔ جب میں بدھ کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان نے ہمیشہ امن اور خوشحالی دی ہے۔ اس لیے ہندوستان 21ویں صدی کی دنیا میں بھی اپنا کردار مضبوط کرنے جا رہا ہے۔ آج جب دنیا ہندوستان کو عالمی دوست کے طور پر دیکھتی ہے تو یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔ کیا آپ بھی اپنے سفر پر فخر محسوس کرتے ہیں یا نہیں؟

 

ساتھیو،

جب آپ ہندوستان میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں پڑھتے اور سنتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ کیا ہوتا ہے کیا ہوتا ہے ؟مجھے یقین ہے دوستوآپ کا سینہ بھی 56 انچ کا ہو جاتا ہے۔ ہندوستان آج پانچویں بڑی معیشت ہے۔ جب میں نے 2014 میں حکومت سنبھالی ، تو ہم 10 نمبر پر تھے، میں 10 نمبری  نہیں کہہ رہا ہوں۔ آج ہم پانچویں نمبر پر آگئے ہیں۔ یہ سب سن کر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ کو فخر ہے یا نہیں دوستو؟ آج ہندوستان ایک فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے۔ کیا میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ اس رفتار سے کیا ہوگا؟ مجھے بتانا چاہیے؟ آج ہم 5ویں نمبر پر ہیں، ہم ٹاپ 3 میں پہنچ جائیں گے اور دوستو، میں نے اہل وطن سے کہا تھا کہ اپنے تیسرے دور میں ملک کو دنیا کی ٹاپ 3 معیشتوں میں لے کر جاؤں گا اور بتاتا چلوں کہ ہم ٹاپ 3 میں پہنچنے کے لئے ہی یہ محنت نہیں کررہے ہیں ، ہمارا مشن 2047 ہے۔ ملک 1947 میں آزاد ہوا، ملک 2047 میں اپنا صد سالہ جشن منائے گا۔ لیکن وہ صدی ترقی یافتہ ہندوستان کی صدی ہوگی۔ ہندوستان ہر طرح سے ترقی کرے گا۔ آج ہم آنے والے 1000 سالوں کے لیے ہندوستان کی مضبوط بنیاد رکھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

ہندوستان آج تعلیم، ہنر، تحقیق اور اختراع میں بے مثال پیمانے پر کام کر رہا ہے۔پچھلے  10 سالوں میں، ذرا اس اعداد و شمار کو یاد رکھیں… ہندوستان میں 10 سالوں میں ہر روز دو نئے کالج کھلے ہیں۔ کیا میں مزید بتاؤں؟ ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی کھلتی ہے۔ پچھلے سال، ہر روز 250 سے زیادہ پیٹنٹ دیے گئے۔ ہندوستان آج دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ آج دنیا کا ہر 10واں  یونیکارن  ہندوستان میں ہے۔ باقی دنیا کی نسبت زیادہ حقیقی وقت میں ڈیجیٹل لین دین اکیلے ہندوستان میں ہوتے ہیں۔ ہماری ادائیگیاں ڈیجیٹل ہیں، ہمارے عمل بھی ڈیجیٹل ہیں۔ ہندوستان کم کاغذ، کم نقد لیکن ہموار معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہندوستان بہترین، روشن، سب سے بڑے اور بلند ترین سنگ میل کے لیے کام کر رہا ہے۔ آج ہم ہندوستان کو انڈسٹری 4.0 اور سبز مستقبل کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ گرین ہائیڈروجن مشن کا مقصد 2070 تک خالص صفر اہداف حاصل کرنا ہے۔ ہم گرین موبلٹی پر زور دے رہے ہیں۔ اور آسٹریا بھی ہندوستان کی اس بے مثال ترقی کی کہانی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ آج 150 سے زیادہ آسٹریا کی کمپنیاں ہندوستان کے مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔ اس سے ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق امیدوں اور  خواہشات کو پورا کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ آسٹریا کی کمپنیاں ہندوستان میں میٹرو، ڈیم، ٹنل وغیرہ جیسے انفرا پراجیکٹس پر کام کر رہی ہیں، اور مجھے امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں، یہاں کی کمپنیاں اور سرمایہ کار ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ اپنی  توسیع کریں گے۔

 

ساتھیو،

آسٹریا میں رہنے والے ہندوستانیوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔ لیکن آسٹریا کے معاشرے میں آپ کا تعاون قابل تعریف ہے۔ خاص طور پر یہاں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں آپ کا کردار قابل تعریف ہے۔ ہم ہندوستانی اپنی دیکھ بھال اور ہمدردی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ ان اقدار کو اپنے پیشے میں بھی ساتھ رکھتے ہیں۔ اس طرح آپ سب کو آسٹریا کی ترقی میں حصہ لیتے رہنا چاہیے۔ اتنی بڑی تعداد میں یہاں آنے کے لیے میں ایک بار پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ کے جوش اور توانائی کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔

ساتھیو،

آسٹریا کا یہ پہلا دورہ بہت معنی خیز رہا ہے۔ ایک بار پھر میں یہاں کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ اس بار 15 اگست کو تمام پرانے ریکارڈ توڑ دینے چاہئیں۔ کیا ایسا ہو گا؟  کیاواقعی ؟ میرے ساتھ بولیئے-

بھارت ماتاکی جئے!

بھارت ماتاکی جئے!

بھارت ماتاکی جئے!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”