Launches projects worth around Rs 4260 crores
“A monumental step towards the creation of the Amrit generation for the Amrit Kaal”
“In last two decades, Gujarat has transformed the education system in the state”
“Gujarat has always been part of some unique and big experiments in the field of education”
“PM-SHRI schools which will be model schools for the implementation of the National Education Policy”
“The new National Education Policy is an attempt to free the country from the mentality of slavery and promote talent and innovation”
“English language was taken as a measure of intelligence, this created hindrance in tapping rural talent pool”
“Education has been the pivot of India's development since ancient times”
“In the 21st century, most of the innovations related to science and technology will be in India”
“Gujarat is developing as a knowledge hub of the country, as an innovation hub”
“India has immense potential to become a great knowledge economy in the world”

نمستے،

کیسے ہو سبھی؟ ہاں، اب کچھ جوش آیا ۔

گجرات کے گورنر، جناب  آچاریہ دیوورت جی، یہاں کے مقبول وزیر اعلیٰ، جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، گجرات حکومت کے وزراء، تعلیمی دنیا کی  تمام اہم شخصیات، گجرات کے ذہین طالب علم دوست، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات!

آج گجرات امرت کا ل کی امرت پیڑھی  کی تعمیر  کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا رہا ہے۔ یہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ترقی یافتہ گجرات کی تعمیر کی سمت میں  ایک سنگ میل ثابت ہونے والا ہے۔ مشن اسکول آف ایکسی لینس کے آغاز پر، میں گجرات کے تمام لوگوں، تمام اساتذہ، تمام نوجوان ساتھیوں کو، اتنا ہی نہیں  بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

داخل ہوا ہے۔  حال ہی میں ملک موبائل اور انٹرنیٹ کے 5ویں جنریشن یعنی 5جی کے تک کی انٹرنیٹ خدمات استعمال کی ہیں ۔ اب 5جی ملک  میں   ہم نے 1جی  سے لیکر 4جی    بڑی تبدیلی لانے جا رہا ہے۔ ہر نسل کے ساتھ نہ صرف رفتار بڑھی ہے بلکہ ہر نسل نے ٹیکنالوجی کو زندگی کے تقریباً ہر پہلو سے جوڑ دیا ہے۔

ساتھیوں،

اسی طرح ہم نے ملک میں مختلف نسلوں کے اسکول بھی دیکھے ہیں۔ آج 5جی اسمارٹ سہولیات، اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹ ٹیچنگ سے آگے بڑھ کر ہمارے تعلیمی نظام کو اگلی سطح پر لے جائے گا۔ اب ورچوئل رئیلٹی، انٹرنیٹ آف تھنگز، اس کی طاقت کا تجربہ ہمارے چھوٹے بال ساتھی، ہمارے طلباء اسکولوں میں بھی  بڑی آسانی سے کر سکیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کے لیے گجرات نے پورے ملک میں مشن اسکولس  آف ایکسی لینس کی شکل میں ایک بہت بڑا اور اہم اور  سب سے پہلا قدم اٹھایا ہے۔ میں بھوپیندر بھائی، ان کی حکومت، ان کی پوری ٹیم کو بھی مبارکباد دیتا ہوں، میں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

گزشتہ دو دہائیوں میں گجرات میں تعلیم کے شعبے میں جو تبدیلی آئی ہے وہ بے مثال ہے۔ 20 سال پہلے حالت ایسی تھی کہ گجرات میں 100 میں سے 20 بچے اسکول نہیں جاتے تھے۔ یعنی پانچواں حصہ تعلیم سے رہ جاتا تھا ۔ اور جو بچے اسکول جاتے تھے ان میں سے اکثر آٹھویں جماعت تک پہنچنے تک ہی اسکول چھوڑ  دیتے  تھے۔ اور یہ بھی بدقسمتی تھی کہ بیٹیوں کی حالت  تو اور  ابتر تھی۔ گاؤں میں ایسے گاؤں تھے جہاں بیٹیوں کو اسکول نہیں بھیجا جاتا تھا۔ قبائلی علاقہ جات میں  جو  چند علوم کے مراکز تھے وہاں سائنس پڑھانے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔ اور میں خوش ہوں، میں جیتو بھائی اور ان کی ٹیم کے تخیل کو خاص طور پر مبارکباد دیتا ہوں۔ شاید آپ وہاں سے دیکھ رہے تھے، اسٹیج پر کیا ہو رہا ہے، سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ لیکن میرا من کرتا ہے میں بتا  دوں۔

ابھی  میں جن بچوں سے ملا ہوں وہ وہ بچے تھے جب میں نے 2003 میں اسکول میں داخلے کا پہلا میلہ کیا تھا اور میں ایک قبائلی گاؤں گیا تھا۔   40-45 ڈگری گرمی تھی13، 14 اور 15 جون وہ دن تھے اور جس گاؤں میں بچوں کی تعلیم سب سے کم تھی اور لڑکیوں کی تعلیم سب سے کم تھی، میں اس گاؤں میں گیا تھا ۔ اور میں نے گاؤں میں  کہا تھا کہ میں بھیک مانگنے آیا ہوں۔ اور آپ مجھ سے بھیک میں وعدہ کریں  کہ مجھے آپ کی بچی کو پڑھانا ہے، اور آپ  اپنی لڑکیوں کو پڑھاءیں گے۔ اور اس سے پہلے پروگرام میں جن بچوں کی انگلی  پکڑ کر  میں اسکول لے گیا تھا ان بچوں کو  آج مجھے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اس موقع پر سب سے پہلے میں ان کے والدین کو سلام کرتا ہوں، کیونکہ انہوں نے میری بات مان لی تھی۔ میں اسے اسکول لے گیا لیکن اس کی عظمت کو سمجھتے ہوئے اس نے بچوں کو جتنا ہو سکا پڑھایا اور آج وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ملتے ہیں ۔ مجھے ان بچوں اور خاص طور پر ان کے والدین سے ملنا اچھا لگتا ہے۔ اور میں گجرات کی حکومت جیتو بھائی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آج مجھے ان بچوں سے ملنے کا موقع ملا، جنہیں پڑھانے کے لیے انگلی  پکڑ کر لے جانے کا مجھے  شرف حاصل ہوا تھا۔

ساتھیوں،

ان دو دہائیوں میں گجرات کے لوگوں نے اپنی ریاست میں تعلیمی نظام کیو یکساں تبدیل کر کے    دکھایا ہے۔ ان دو دہائیوں میں گجرات میں سوا  لاکھ سے زیادہ نئے کلاس روم بنائے گئے، 2 لاکھ سے زیادہ اساتذہ کو بھرتی کیا گیا۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب شالا پرویشوتسو اور کنیا کیلونی مہوتسو شروع ہوا تھا۔ کوشش یہ تھی کہ جب بیٹا اور بیٹی پہلی بار اسکول جائیں تو اسے تہوار کے طور پر منایا جائے۔ خاندان میں تہوار ہو، محلے میں تہوار ہو، پورے گاؤں میں تہوار ہو، کیونکہ ہم ملک کی نئی نسل کو تعلیم اور ثقافت سے روشناس کرانا شروع کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے میں  خود گاؤں گاؤں گیا اور تمام لوگوں سے درخواست کی کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجیں اور نتیجہ یہ ہے کہ آج گجرات میں تقریباً ہر بیٹا بیٹی اسکول پہنچنا شروع ہوگیا ہے، اسکول کے بعد اب کالج جانا شروع ہوگیا ہے۔

ساتھیوں،

اس کے ساتھ ہی  ہم نے تعلیم کے معیار پر بھی سب  سے زیادہ زور دیا ہے، نتائج پر زور دیا ہے۔ اس لیے ہم نے پرویشوتسو کے ساتھ ساتھ گنوتسو بھی شروع کیا تھا ۔ کوالٹی ایجوکیشن، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ گنوتسو میں ہر طالب علم کا ،اس کی قابلیت کا ، اس کی دلچسپی کا ، اس کی   عدم دلچسپی  کا تفصیلی جائزہ لیا  جاتا تھا ،   ساتھ ساتھ اساتذہ   کا بھی جائزہ لیا  جاتا تھا ۔

اس بڑی مہم میں اسکول سسٹم کے ساتھ ساتھ ہمارے بیوروکریٹس، ہمارے افسران، حتیٰ کہ پولیس افسران، جنگلات کے اہلکار، تین دن تک گاؤں گاؤں اسکولوں میں جاتے تھے ، مہم کا حصہ بنتے تھے ۔

اور میں بہت خوش ہوں کہ کچھ دن پہلے جب میں گاندھی نگر آیا تھا تو اس گنوتسو کا ایک بہت ہی جدید، ٹیکنالوجی پر مبنی ورژن ، ودیا  سمیکشا کیندر کی شکل میں دیکھنے کو ملا تھا  ۔ ودیا سمیکشا کیندروں کی جدیدیت دیکھ کر کوئی  بھی حیران رہ جائے گا۔ اور ہماری حکومت ہند نے ، ہمارے وزیر تعلیم نے، ملک بھر کے وزیر تعلیم کو  اور محکمہ تعلیم کے افسران کو یہاں گاندھی نگر بلایا   تھا۔ اور یہ سب ودیا سمیکشا  کیندر کا   گھنٹوں  مطالعہ کرنے میں مصروف رہے۔ اور بعد میں ریاستوں سے بھی وفود آتے ہیں اور ودیا سمیکشا کیندر کا مطالعہ کرکے اس ماڈل کو اپنی ریاست تک لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے بھی گجرات مبارکباد کا مستحق ہے۔

ریاست کی پوری اسکولی تعلیم کی لمحہ بہ لمحہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک مرکزی نظام بنایا گیا ہے، ایک اختراعی تجربہ کیا گیا ہے۔ یہاں سے گجرات کے ہزاروں اسکولوں، لاکھوں اساتذہ اور تقریباً  سوا کروڑ طلباء کا جائزہ لیا جاتا ہے، انہیں فیڈ بیک دیا جاتا ہے۔ جو ڈیٹا آتا ہے اس کا تجزیہ بگ ڈیٹا اینالیسس، مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت، ویڈیو والز وغیرہ جیسی تکنیکوں سے کیا جاتا ہے۔ اس کی بنیاد پر بچوں کو بہتر کارکردگی کے لیے ضروری  صلاح دی  جاتی ہے۔

ساتھیوں،

گجرات میں تعلیمی میدان میں ہمیشہ  ہی کچھ نیا، کچھ منفرد اور بڑے تجربات کرنا، گجرات کے ڈی این اے میں ہے، فطرت میں ہے۔ گجرات میں پہلی بار، ہم نے ٹیچرز ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن قائم کیا۔ چلڈرن یونیورسٹی، دنیا کی واحد یونیورسٹی، اور اس کھیل مہاکمبھ  کا تجربہ  دیکھیے،  اس کے سبب سرکاری مشینری کو جس کام  کرنے کی  جو عادت بن گئی، گجرات کے نوجوانوں کی کھیلوں کی طرف دلچسپی بنی ، یہ جو  ایکو سسٹم تیار ہوا ، اس کا نتیجہ ہے  ۔ جب آج کئی سالوں کے بعد گزشتہ ہفتے ہی گجرات میں نیشنل اسپورٹس فیسٹیول منعقد ہوا۔ میں نے بہت ساری تعریفیں سنی ہیں، کیوں کہ میں کھلاڑیوں سے رابطے میں رہتا ہوں، ان کی کوچنگ کے  رابطے میں رہتا ہوں، مجھے بہت بہت مبارکباد دے رہے ہیں۔ میں نے کہا بھائی مجھے مبارکباد نہ دیں، آپ گجرات کے وزیر اعلیٰ اور حکومت گجرات کو دیں، یہ سب ان کی کوشش ہے، ان کی محنت ہے، جس کی وجہ سے ملک کا اتنا بڑا کھیلوں کا میلہ ہوا۔ اور تمام کھلاڑی کہہ رہے تھے کہ جناب ہم انٹرنیشنل گ گیمز میں جاتے ہیں اور جو مہمان نوازی اور ترتیب  دیکھتے ہیں، گجرات نے اسی طرح تندہی سے منصوبے بنائے، ہمارا استقبال کیا۔ اس پروگرام کو کامیاب بنا کر  گجرات نے ر کھیلوں کی دنیا کی حوصلہ افزائی کی ہے، اس پروگرام کی میزبانی کر کے جو ایک نیا معیار قائم کیا ہے،  اس کے ذریعے گجرات نے ملک کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔ میں گجرات کے تمام عہدیداروں، حکومت گجرات، گجرات کے کھیلوں کی دنیا کے سبھی لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

ایک دہائی قبل ہی   گجرات میں ٹی وی 15000 اسکولوں تک پہنچ چکا تھا۔ 20 ہزار سے زیادہ اسکولوں میں کمپیوٹر ایڈیڈ لرننگ لیبز، کئی سال پہلے ایسے کئی سسٹم گجرات کے اسکولوں کا لازمی حصہ بن چکے تھے۔ آج گجرات میں 1 کروڑ سے زیادہ طلباء اور 4 لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی آن لائن حاضری  ہوتی ہے۔ نئے تجربات کے اس سلسلے کو جاری رکھتے  ہوئے آج گجرات کے 20 ہزار اسکول تعلیم کے فاءیو جی   دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ مشن اسکول آف ایکسی لینس کے تحت ان اسکولوں میں 50 ہزار نئے کلاس روم، ایک لاکھ سے زیادہ اسمارٹ کلاس رومز  جدید طریقے سے تیار کیا جائیں گے ۔ ان اسکولوں میں نہ صرف جدید ڈیجیٹل اور فزیکل انفرااسٹرکچر ہوگا بلکہ یہ بچوں کی زندگی اور ان کی تعلیم میں بڑا فرق لانے کی مہم بھی ہے۔ یہاں بچوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ہر پہلو  کام کیا جائے گا۔ یعنی طالب علم کی طاقت کیا ہے، بہتری کی کیا گنجائش ہے، اس پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ساتھیوں،

فاءیو جی ٹیکنا لوجی، اس نظام کا  فایدہ   بہت آسان ہونے والا ہے۔عام آدمی کو یہ لگتا ہے کہ پہلے ٹو جی تھا ،فور جی تھا،اب فاءیو جی ہوا۔ایسا نہیں ہے۔اگر فور جی کو میں سائیکل کہوں ،تو فاءیو جی ہوائی جہاز ہے،اتنا فرق ہے،فور جی مطلب سائیکل ،فاءیو جی مطلب آپ کے پاس ہواءی جہاز ہے،وہ طاقت ہے اس میں۔

اب گجرات کو مبارک ہو کیونکہ اس  نے اس فاءیو جی کی طاقت کو سمجھتے ہوےء اسکا استعمال مشن ایکسی لینسی کے لیے کیا ہے۔  یہ گجرات کی تقدیر بدل دے گی۔ اس سے ہر بچے کو اس کی ضروریات کے مطابق سیکھنے کا موقع ملے گا۔ اس سے خاص طور پر دور دراز کے دیہاتوں میں اسکولوں کی تعلیم میں بہت مدد ملے گی۔ جہاں بہترین اساتذہ کی ضرورت دور دور تک ہے وہ آسانی سے دستیاب ہو جائے گی۔ بہترین کلاس لینے والا شخص ہزاروں کلومیٹر دور ہو گا، ایسا محسوس ہو گا کہ وہ میرے سامنے بیٹھ کر مجھے پڑھا رہا ہے۔ ہر مضمون کا بہترین مواد ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہو گا۔ مختلف ہنر سکھانے والے بہترین اساتذہ   اب ایک ہی جگہ سے مختلف دیہاتوں اور شہروں میں بیٹھے بچے  کو بیک وقت ورچوئل ریئل ٹائم میں پڑھا سکیں گے۔ جس کی وجہ سے اب مختلف اسکولوں میں جو خلا نظر آ رہا ہے وہ بھی کافی حد تک دور ہو جائے گا۔

آنگن واڑی اور بال واٹیکا سے لے کر کیریئر کی رہنمائی اور مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری تک، یہ جدید ترین اسکول طلباء کی ہر ضرورت کو پورا کریں گے۔ آرٹس، کرافٹس، بزنس سے لے کر کوڈنگ اور روبوٹکس تک ہر قسم کی تعلیم یہاں چھوٹی عمر سے ہی دستیاب ہوگی۔ یعنی نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ہر پہلو کو یہاں زمین پر لایا جائے گا۔

بھائیو اور بہنو،

آج نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے مرکزی حکومت پورے ملک میں اسی طرح کی تبدیلیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت نے بھی ملک بھر میں ساڑھے 14 ہزار سے زیادہ پی ایم شری اسکول بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے، اسے ہندوستان کے مختلف گوشوں میں شروع کیا جائے گا، اس پر نظر رکھی جائے گی اور ایک سال کے اندر اگر اس میں  کچھ کوتاہیاں ہیں ،کچھ جوڑنے کی   ضرورت ہے، بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کو اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے،  تو اس میں تبدیلی کر کے اسے زیادہ سے زیادہ اسکولوں تک لے جانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ اسکول ملک بھر میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے لیے ماڈل اسکول ہوں گے۔

مرکزی حکومت اس اسکیم پر 27 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں جس طرح تنقیدی سوچ پر  فوکس کیا گیا ہے، بچوں کو اپنی زبان میں بہتر تعلیم دینے کا وژن ہے، یہ اسکول اسے زمین پر لے جائیں گے۔ ایک طرح سے، وہ باقی اسکولوں کے لیے رہنما کے طور پر کام کریں گے۔

ساتھیوں،

آزادی کے امرت مہوتسو  میں ملک کو غلامی کی ذہنیت سے نجات دلانے کا عہد کیا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی غلامی کی ذہنیت سے ملک  کو باہر نکال کر ،ٹیلنٹ کو ، اختراعات کو نکھارنے کی کوشش ہے۔ اب دیکھیں ملک میں کیا صورتحال تھی۔ انگریزی زبان کے علم کو ذہانت کے پیمانہ کے طور پر لیا جاتا تھا۔ جب کہ زبان رابطے کے لیے محض ایک ذریعہ ہے۔ لیکن اتنی دہائیوں سے زبان ایک ایسی رکاوٹ بن گئی تھی، کہ ملک کے دیہاتوں اور غریب خاندانوں میں موجود ہنر کی دولت کا فائدہ ملک کو نہیں مل سکا۔ نہ جانے کتنے ہونہار بچے، اہل وطن ڈاکٹر، انجینئر صرف اس لیے نہیں بن سکے کہ انہیں اپنی سمجھ میں آنے والی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اب اس صورتحال کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اب طلباء کو ہندوستانی زبانوں میں بھی سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیسن پڑھنے کا آپشن ملنا شروع ہو گیا ہے۔

ایک غریب ماں بھی اپنے بچے کو انگریزی سکول میں نہیں پڑھوا سکتی، تب بھی وہ لڑکے اور لڑکی کو ڈاکٹر بنانے کا خواب دیکھ سکتی ہے۔ اور اپنی مادری زبان میں بھی بچہ ڈاکٹر بن سکتا ہے، ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں، تاکہ غریب کے گھر میں بھی ڈاکٹر تیار ہو سکے۔ گجراتی سمیت متعدد ہندوستانی زبانوں میں کورس بنانے  کی کوششیں جاری ہیں۔  یہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے سب کی کوششوں کا وقت ہے۔ ملک میں کوئی ایسا نہ ہو  جو کسی وجہ سے چھوٹ جائے۔ یہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کی روح ہے اور اسی روح  کو آگے بڑھانا ہے۔

ساتھیوں،

قدیم زمانے سے ہی تعلیم ہندوستان کی ترقی کا محور رہی ہے۔ ہم فطرتاً علم کے حامی رہے ہیں۔ اور یوں ہمارے آباؤ اجداد نے سائنس میں اپنی پہچان بنائی، سینکڑوں سال پہلے دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں بنائیں، سب سے بڑی لائبریری  قائم کی۔ تاہم، ایک دور پھر آیا، جب حملہ آوروں نے ہندوستان کی اس دولت کو تباہ کرنے کی مہم شروع کی۔ لیکن ہندوستان  تعلیم کے حوالے سے اپنے مضبوط ارادوں سے دستبردار نہیں ہوا ، اپنے مضبوط اصرار سے کبھی دستبردار نہیں ہوا۔ مظالم سہے، لیکن تعلیم کا راستہ نہ چھوڑا۔

یہی وجہ ہے کہ آج بھی علم و سائنس کی دنیا میں جدت میں ہماری ایک الگ پہچان ہے۔ آزادی کے امرت کال  میں اپنے قدیم وقار کو واپس لانے کا موقع ہے۔ ہندوستان میں دنیا کی بہترین علمی معیشت بننے کی بے پناہ صلاحیت ہے، مواقع بھی منتظر ہیں۔ 21ویں صدی میں سائنس سے جڑی زیادہ تر ایجادات، ٹیکنالوجی سے متعلق، زیادہ تر اختراعات ہندوستان میں ہوں گی، اور جب میں کہتا ہوں، تو اس کی وجہ میرے ملک کے نوجوانوں پر، نوجوانوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ ہے۔ اسی لیے میں یہ کہنا کا حوصلہ کر پا رہا ہوں۔

اس میں بھی گجرات کے پاس بہت بڑا موقع ہے۔ گجرات کی اب تک کیا پہچان تھی، ہم تاجر، کاروباری  ، ایک جگہ سے  مال لے جاتے، دوسری جگہ بیچتے اور درمیان میں دلالی سے جو کچھ ملتا اس سے روزی روٹی کماتے تھے۔ اس سے نکل کر گجرات نے آہستہ آہستہ مینوفیکچرنگ کے میدان میں اپنا نام کمانا شروع کر دیا ہے۔ اور اب 21ویں صدی میں، گجرات ملک کے علمی مرکز کے طور پر، اختراعی مرکز کے طور پر ترقی کر رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت گجرات  کا مشن اسکول آف ایکسی لینس اسی جذبے کو بلند کرے  گا۔

ساتھیوں،

مجھے آج اس انتہائی اہم تقریب میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ ابھی ایک گھنٹہ پہلے میں ملک کی دفاعی طاقت کے پروگرام سے جڑا تھا، ایک گھنٹے کے بعد مجھے ملک کی علمی طاقت کے اس پروگرام سے گجرات میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ اور اب یہاں سے جوناگڑھ، پھر راجکوٹ جا کر وہاں کی خوشحالی کے میدان کو چھونے کی کوشش کر  نے موقع ملے گا۔

ساتھیوں،

آج کے اس اہم موقع پر ایک بار پھر میں گجرات کی علمی دنیا ، گجرات کی آنے والی نسل، ان کے والدین کو مبارکباد دیتا ہوں۔ دوستوں ،یہ ایک اہم موقع ہے،میں اس کے لیے بہت سی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ بھوپیندر بھائی اور ان کی ٹیم کو میری دلی مبارکباد۔

شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage