نوجوان توانائی سے ملک کی ترقی کو نئی رفتار مل رہی ہے
‘‘8 سال کی مختصر مدت میں ملک کی اسٹارٹ اپ کہانی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئی ہے’’
‘‘2014 کے بعد حکومت نے نوجوانوں کی اختراعی طاقت پر اعتماد بحال کیا اور ایک سازگار ایکوسسٹم بنایا’’
‘‘7 سال قبل اسٹارٹ اپ انڈیا کا آغاز خیالات کو اختراع میں بدلنے اور انہیں صنعت تک لے جانے کے لیے ایک بڑا قدم تھا’’
‘‘کاروبار کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ بھارت میں رہنے میں آسانی پر بے مثال زور دیا گیا ہے’’

نمسکار!

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب شیو راج سنگھ چوہان، ایم پی سرکار کے تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی، اسٹارٹ اپس کی دنیا کے میرے ساتھیوں، خواتین و حضرات!

آپ سب نے دیکھا ہوگا شاید میں مدھیہ پردیش کی نوجوان صلاحیتوں سے، اسٹارٹ اپس سے جڑے کچھ نوجوانوں سے میں گفتگو کر رہا تھا اور میں محسوس کرتا تھا، آپ بھی محسوس کرتے ہوں گے اور ایک بار پکی ہے کہ جب دل میں جوش ہو، نئی امنگیں ہوں، انوویشن کا جذبہ ہو تو اس کا اثر صاف نظر آتا ہے اور امنگ نے تو اس قسم کی تقریر بھی کر دی آج۔ آپ سب سے مجھے جو بات کرنے کا موقع ملا اور جنہوں نے اس بات کو سنا ہوگا وہ پورے اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہے کہ آج ملک میں جتنی پرو ایکٹو اسٹارٹ اپ پالیسی ہے، اتنی ہی محنتی اسٹارٹ اپ قیادت بھی ہے۔ اسی لیے، ملک ایک نئی نوجوان توانائی کے ساتھ ترقی کو رفتار دے رہا ہے۔ آج مدھیہ پردیش میں اسٹارٹ اپ پورٹل اور آئی-ہب اندور کا افتتاح ہوا ہے۔ ایم پی کی اسٹارٹ اپ پالیسی کے تحت اسٹارٹ اپس اور انکیوبیٹرز کو مالی مدد بھی دی گئی ہے۔ میں ان کوششوں کے لیے، اور اس اسکیم کے لیے مدھیہ پردیش حکومت کو، ملک کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو، اور آپ سب کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

آپ کو یاد ہوگا، 2014 میں جب ہماری سرکار آئی تھی، تو ملک میں 400-300 کے آس پاس اسٹارٹ اپس ہوا کرتے تھے اور کوئی اسٹارٹ اپ لفظ بھی سنائی نہیں دیا تھا، نہ اس کا کوئی ذکر ہوا کرتا تھا۔ لیکن آج آٹھ سال کی چھوٹی سی مدت میں بھارت میں اسٹارٹ اپس کی دنیا ہی بدل چکی ہے۔ آج ہمارے ملک میں تقریباً 70 ہزار منظور شدہ اسٹارٹ اپس ہیں۔ آج بھارت میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ ہم دنیا کے سب سے بڑے یونیکارن ہبس میں بھی ایک طاقت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ آج اوسطاً 8 یا 10 دن کے اندر بھارت میں ایک اسٹارٹ اپ، یونیکارن بن جاتا ہے، یونیکارن میں بدل رہا ہے۔ اب آپ تصور کر سکتے ہیں کہ صفر سے شروع کرکے، کسی ایک اسٹارٹ اپ کا یونیکارن بننے کا مطلب ہوتا ہے کہ اتنے کم وقت میں تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے کی پونجی تک پہنچنا، تب ایک یونیکارن بنتا ہے اور آج 10-8 دن میں ایک نیا یونیکارن اس ملک ہمارے نوجوان بنا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

یہ بھارت کے نوجوانوں کی  طاقت ہے، کامیابی کی نئی بلندی حاصل کرنے کی قوت ارادی کی مثال ہے۔ اور میں اقتصادی دنیا کی پالیسیوں کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کو ایک بات نوٹ کرنے کو کہوں گا۔ بھارت میں جتنا بڑا ہمارے اسٹارٹ اپس کا ایک والیوم ہے، اتنی ہی اس کی ڈائیورسٹی بھی ہے۔ یہ اسٹارٹ اپس کسی ایک ریاست یا دو چار میٹرو سٹیز تک محدود نہیں ہیں۔ یہ اسٹارٹ اپس ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں، ہندوستان کے  متعدد چھوٹے چھوٹے شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ایک موٹا موٹا اگر میں حساب لگاؤں تو 50 سے زیادہ الگ الگ قسم کی انڈسٹریز سے اسٹارٹ اپس جڑے ہوئے ہیں۔ یہ ملک کی ہر ایک ریاست اور ساڑھے 6 سو سے زیادہ ضلعوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ تقریباً 50 فیصد اسٹارٹ اپس تو ایسے ہیں، جو ٹائر 2 اور ٹائر 3 سٹی میں آتے ہیں۔ اکثر کچھ لوگوں کو بھرم ہو جاتا ہے کہ اسٹارٹ اپ یعنی کمپیوٹر سے جڑا ہوا یہ نوجوانوں کا کوئی کھیل چل رہا ہے، کچھ کاروبار چل رہا ہے۔ یہ بھرم ہے، حقیقت یہ ہے کہ اسٹارٹ اپ کا دائرہ اور علاقہ بہت بڑا ہے۔ اسٹارٹ اپس ہمیں مشکل چیلنج کا آسان حل فراہم کرتے ہیں۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ کل کے اسٹارٹ اپس، آج کے ملٹی نیشنلز بن رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ایگریکلچر کے شعبے میں، رٹیل بزنس کے شعبے میں، ہیلتھ سیکٹر میں نئے نئے اسٹارٹ اپس ابھر کر آ رہے ہیں۔

ساتھیوں،

آج جب ہم دنیا کو بھارت کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تعریف کرتے ہوئے سنتے ہیں، ہر ہندوستانی کو فخر ہوتاہ ے۔ لیکن ساتھیوں، ایک سوال بھی ہے۔ 8 سال پہلے تک جو اسٹارٹ اپ لفظ کچھ گلیاروں میں ہی، کچھ ٹیکنیکل ورلڈ کے گلیاروں میں ہی چرچہ کا حصہ تھا، وہ آج عام ہندوستانی نوجوان کے خواب پورے کرنے کا ایک مضبوط ذریعہ، یہ ان کی روزمرہ کی بات چیت کا حصہ کیسے ہو گیا؟ یہ بڑا شفٹ کیسے آیا؟ اچانک نہیں آیا ہے۔ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت واضح ہدف، متعینہ سمت ان سب کا نتیجہ ہے اور میں ضرور چاہوں گا کہ آج جب میں اسٹارٹ اپ کی دنیا کے نوجوانوں سے ملا ہوں اور اندور جیسی سرزمین میرے سامنے ہے تو مجھے لگتا ہے کہ میں بھی کچھ باتیں آپ کو آج بتاؤں۔ آج جس کو اسٹارٹ اپ انقلاب مانا جا رہا ہے، اس نے شکل و صورت کیسے اختیار کی۔ میں سمجھتا ہوں ہر نوجوان کو یہ جاننا بہت ضروری ہے اور یہ اپنے آپ میں حوصلہ کا باعث بھی ہے۔ آزادی کے امرت کال کے لیے یہ بہت بڑی ترغیب بھی ہے۔

ساتھیوں،

بھارت میں نیا کرنے کی، نئے آئڈیا سے مسائل کے حل کا جنون ہمیشہ رہا ہے۔ یہ ہم نے اپنے آئی ریوولیوشن کے دور میں بھی اچھی طرح محسوس کیا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے جتنی حوصلہ افزائی، جتنی مدد، اُس دور میں ہمارے نوجوانوں کو ملنی چاہیے تھی، اتنی ملی نہیں۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ آئی ٹی ریوولیوشن سے بنے ماحول کو چینلائز کیا جاتا ہے، ایک ڈائریکشن دیا جاتا۔ لیکن نہیں ہو پایا۔ ہم نے دیکھا کہ پوری ایک دہائی بڑے بڑے گھوٹالوں میں، پالیسی پیرالیسس میں، نیپوٹزم میں اس ملک کی ایک نسل کے خوابوں کو تباہ کر گیا۔ ہمارے نوجوانوں کے پاس آئڈیا تھے، انوویشن کے لیے جنون بھی تھا، لیکن سب پہلے کی سرکاروں کی پالیسیوں میں اور ایک طرح سے پالیسیوں کے فقدان میں الجھ کر رہ گئے۔

ساتھیوں،

2014 کے بعد ہم نے نوجوانوں میں آئڈیا کی اس طاقت کو، انوویشن کی اس اسپرٹ کو پھر سے ریوائیو کیا، ہم نے بھارت کے نوجوانوں کی صلاحیت پر بھروسہ کیا۔ ہم نے ’آئڈیا ٹو انوویشن ٹو انڈسٹری‘ اس کا ایک روڈ میپ تیار کیا اور تین باتوں پر فوکس کیا۔

پہلا  – آئڈیا، انوویٹ، انکیوبیٹ

اور انڈسٹری، ان سے وابستہ اداروں کے انفراسٹرکچر کی تعمیر۔

دوسرا – سرکاری طریقہ عمل کو آسان بنانا

اور تیسرا – انوویشن کے لیے مائنڈ سیٹ میں تبدیلی، نئے ایکو سسٹم کی تعمیر۔

ساتھیوں،

ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے الگ الگ فرنٹ پر ایک ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ اسی میں سے ایک تھا ہیکاتھان۔ سات آٹھ سال پہلے جب ملک میں ہیکاتھان ہونے شروع ہوئے تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ اسٹارٹ اپس کے لیے مضبوط بنیاد بنانے کا کام کریں گے۔ ایک مضبوط فاؤنڈیشن تیار کریں گے۔ ہم نے ملک کے نوجوانوں کو چیلنج دیا، نوجوانوں نے چیلنج کو قبول کیا اور سالیوشن دے کر دکھایا۔ ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو ان ہیکاتھان سے زندگی کا مقصد ملا، ذمہ داری کا احساس مزید بڑھا۔ اس سے ان میں یہ اعتماد پیدا ہوا کہ جن روزمرمہ کے مسائل سے ملک کو سامنا ہے، اسے وہ دور کرنے میں اپنا تعاون دے سکتے ہیں۔ اس جذبہ نے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک طرح سے لانچ پیڈ کا کام کیا۔ صرف سرکار کے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھان میں ہی آپ تو جانتے ہی ہوں گے، آپ میں سے شاید کچھ لوگ اس میں جڑے ہوں گے، میرے جو سامنے بیٹھے ہیں، اسمارٹ انڈیا ہیکاتھان میں ہی گزشتہ سالوں میں تقریباً 15 لاکھ ایسے ٹیلنٹیڈ نوجوان ساتھی اس کے ساتھ جڑے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایسے ہی ہیکاتھان میں، کیوں کہ مجھے بھی بڑا اچھا لگتا تھا، نئی نئی چیزیں سمجھنے کو ملتی تھیں، جاننے کو ملتی تھیں تو میں 2-2 دن تک نوجوانوں کے اس ہیکاتھان کی ان سرگرمیوں پر باریکی سے نظر رکھتا تھا، دیکھتا تھا، رات کے 12-12 بجے، 1-1 بجے، 2-2 بجے ان کے ساتھ گپیں، بات چیت کرتا تھا۔ ان کے جنون کو دیکھتا تھا۔ وہ کیا کرتے ہیں، کیسے جوجھتے ہیں، اپنی کامیابی پر کتنے خوش ہوتے ہیں، یہ ساری باتیں میں دیکھتا تھا، میں محسوس کرتا تھا۔ اور مجھے خوشی ہے کہ آج بھی ملک کے کسی نہ کسی حصے میں ہر روز کوئی نہ کوئی ایک ہیکاتھان چل رہا ہے، ہو رہا ہے۔ یعنی اسٹارٹ اپس کی تعمیر کے ابتدائی عمل پر ملک مسلسل کام کر رہا ہے۔

ساتھیوں،

7 سال پہلے، اسٹارٹ اپ انڈیا مہم ’آئڈیا ٹو انڈسٹری‘ کو انسٹی ٹیوشنلائز کرنے کی طرف ایک بڑا قدم تھا۔ آج یہ آئڈیا کی ہینڈ ہولڈنگ اور ہینڈ ہولڈنگ کر اس میں انڈسٹری میں بدلنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ اس کے اگلے سال ہم نے ملک میں انوویشن کا مائنڈ سیٹ تیار کرنے کے لیے اٹل انوویشن مشن شروع کیا۔ اس کے تحت اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیبس سے لے کر یونیورسٹیز میں انکیوبیشن سینٹرز اور ہیکاتھان جیسا ایک بہت بڑا ایکو سسٹم تیار کیا جا رہا ہے۔ آج ملک بھر کے 10 ہزار سے زیادہ اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیبس چل رہے ہیں۔ ان میں 75 لاکھ سے زیادہ بچے ماڈرن ٹیکنالوجی سے روبرو ہو رہے ہیں، انوویشن کی اے بی سی ڈی سیکھ رہے ہیں۔ ملک بھر میں بن رہی یہ اٹل ٹنکرنگ لیبس ایک طرح سے اسٹارٹ اپس کی نرسری کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ جب اسٹوڈنٹ کالج پہنچے، تو اس کے پاس جو نیا آئڈیا ہوگا، اس کو انکیوبیٹ کرنے کے لیے ملک میں 700 سے زیادہ اٹل انکیوبیشن سینٹرز تیار ہو چکے ہیں۔ ملک نے جو نئی قومی ایجوکیشن پالیسی لاگو کی ہے، وہ بھی ہمارے اسٹوڈنٹس کے انوویٹو مائنڈس کو مزید نکھارنے میں مدد کرے گی۔

ساتھیوں،

انکیوبیشن کے ساتھ ہی اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈنگ بھی بہت اہم ہے۔ اس میں انہیں سرکار کی ٹھوس پالیسیوں کی وجہ سے مدد ملی۔ سرکار نے اپنی طرف سے ایک ’فنڈ آف فنڈز‘ تو بنایا ہی، اسٹارٹ اپس کو پرائیویٹ سیکٹر سے انگیج کرنے کے لیے الگ الگ پلیٹ فارمز بھی تیار کیے۔ ایسے ہی قدموں سے آج ہزاروں کروڑ روپے کی پرائیویٹ سرمایہ کاری بھی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں انجیکٹ ہو رہی ہے اور یہ دنوں دن بڑھ رہی ہے۔

ساتھیوں،

گزشتہ برسوں میں ٹیکس چھوٹ دینے سے لے کر دوسرے انسینٹو دینے تک، ملک میں  متعدد ریفارم لگاتار کیے گئے ہیں۔ اسپیس سیکٹر میں میپنگ، ڈرونز یعنی ٹیکنالوجی کی اونچائی تک پہنچنے والے ایسے کئی سیکٹرز اس میں جس قسم کے ریفارمز کیے ہیں، اس میں اسٹارٹ اپس کے لیے نئے شعبوں کے دروازے کھل گئے ہیں۔

ساتھیوں،

ہم نے اسٹارٹ اپس کی ایک اور ضرورت کو ترجیح دی ہے۔ اسٹارٹ اپ بن گیا، ان کی سروس، ان کے پروڈکٹ آسانی سے بازار میں آئے، سرکار کی شکل میں ایک بڑا خریدار ان کو ملے، اس کے لیے حکومت ہند کے ذریعے جی ای ایم پورٹل پر خاص انتظام کیا گیا۔ آج جی ای ایم پورٹل پر 13 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس رجسٹر ہیں۔ اور آپ کو جان کر اچھا لگے گا کہ اس پورٹل پر اسٹارٹ اپس نے ساڑھے 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔

ساتھیوں،

ایک اور بڑا کام جو ہوا ہے، وہ جدید انفراسٹرکچر کا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا نے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی توسیع پر بہت زور دیا۔ سستے اسٹارٹ فون اور سستے ڈیٹا نے گاؤں کے غریب اور مڈل کلاس کو بھی کنیک کیا۔ اس سے اسٹارٹ اپس کے لیے نئے ایونیو، نئے مارکیٹ کھل گئے ہیں۔ آئڈیا ٹو انڈسٹری کی ایسی ہی کوششوں کی وجہ سے آج اسٹارٹ اپس اور یونیکارنز ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار دے رہے ہیں۔

ساتھیوں،

اسٹارٹ اپ اپنے آپ میں ہمیشہ نیا ہوتا ہے۔ یہ گزشتہ کل کی بات نہیں کرتا، اسٹارٹ اپ کا بنیادی کیرکٹر ہے، وہ ہمیشہ مستقبل کی بات کرتا ہے۔ آج کلین انرجی اور کلائمیٹ چینج سے لے کر ہیلتھ کیئر تک، ایسے تمام شعبوں میں اسٹارٹ اپس کے لیے انوویشن کے لامتناہی مواقع ہیں۔ ہمارے ملک میں ٹورزم کا جو پوٹینشیل ہے، اسے بڑھانے میں بھی اسٹارٹ اپس کا بڑا رول ہے۔ اسی طرح ووکل فار لوکل کی عوامی تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے بھی اسٹارٹ اپس بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمارے ملک کی جو گھریلو صنعتیں ہیں، ہتھ کرگھا اور بنکروں کا جو شاندار کام ہوتا ہے، اس کی برانڈنگ میں، اسے بین الاقوامی بازار تک پہنچانے کے لیے بھی ہمارے اسٹارٹ اپس ایک بہت بڑا نیٹ ورک، بہت بڑا پلیٹ فارم دنیا کے سامنے لے کر آ سکتے ہیں۔ بھارت کے ہمارے آدیواسی بھائی بہن، ون واسی بھائی بہن اتنے سارے خوبصورت پروڈکٹس بناتے ہیں۔ وہ بھی اسٹارٹ اپس کے لیے کام کرنے کے لیے ایک بہت بڑا متبادل، نیا فیلڈ بن سکتا ہے۔ اسی طرح آپ جانتے ہیں کہ بھارت موبائل گیمنگ کے معاملے میں دنیا کے ٹاپ 5 ملکوں میں ہے۔ بھارت کی گیمنگ انڈسٹری کی گروتھ ریٹ 40 پرسینٹ سے بھی زیادہ ہے۔ اس بار کے بجٹ میں ہم نے اے وی جی سی یعنی کہ اینی میشن، وژوئل افیکٹس، گیمنگ اور کامک اس سیکٹر  کے سپورٹ پر بھی زور دیا ہے۔ بھارت کے اسٹارٹ اپس کے لیے بھی ایک بڑا سیکٹر ہے، جس کی وہ قیادت کر سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک سیکٹر ہے ’ٹوائے انڈسٹری‘۔ ٹوائز (کھلونوں) کو لے کر بھارت کی بہت ہی شاندار وراثت رہی ہے۔ بھارت کے اسٹارٹ اپس اسے ساری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا سکتے ہیں۔ ابھی ’ٹوائز‘ کے گلوبل مارکیٹ شیئر میں بھارت کی حصہ داری صرف ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اسے بڑھانے میں بھی میرے ملک کے نوجوان، میرے ملک کے آئڈیاز کو لے کر جی رہے نوجوان اسٹارٹ اپ لے کر کے آئیں، بہت بڑا تعاون کر سکتے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ بھارت کے 800 سے زیادہ اسٹارٹ اپس، آپ کو بھی سن کر خوشی ہوگی، 800 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کھیل کود کے کام میں، اسپورٹس سے جڑے ہوئے ہیں۔ کسی نے سوچا نہیں ہوگا کہ یہ بھی ایک شعبہ ہے۔ اس میں بھی جس طرح سے بھارت میں ایک اسپورٹس مین کا کلچر کھڑا ہو رہا ہے۔ اسپورٹس کا اسپرٹ پیدا ہوا ہے۔ اسٹارٹ اپ کے لیے اس شعبے میں بھی بے شمار امکانات ہیں۔

ہمیں ملک کی کامیابی کو نئی رفتار دینی ہے، نئی اونچائی دینی ہے۔ آج بھارت جی-20 ممالک میں فاسٹیسٹ گروئنگ ایکانومی ہے۔ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بھارت کی ہے۔ آج بھارت، اسمارٹ فون ڈیٹا کنزیومر کے معاملے میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ انٹرنیٹ یوزرس کے معاملے میں بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ آج بھارت، گلوبل رٹیل انڈیکس میں دوسرے مقام پر کھڑا ہے۔ بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا انرجی کنزیومر ملک ہے۔ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا کنزیومر مارکیٹ بھارت میں ہے۔ بھارت نے پچھلے مالی سال میں 417 بلین ڈالر یعنی 30 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مرکینڈائز ایکسپورٹ کرکے نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ بھارت آج اپنے انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے لیے جتنا انویسٹ کر رہا ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ بھارت کا  غیر معمولی زور آج ’ایز آف لیونگ‘ پر بھی ہے اور ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ پر بھی ہے۔ یہ ساری باتیں کسی بھی ہندوستانی کو فخر سے بھر دیں گی۔ یہ ساری کوشش ایک اعتماد پیدا کرتے ہیں۔ بھارت کی گروتھ اسٹوری، بھارت کی سکسیس اسٹوری اب اس دہائی میں ایک نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ یہ وقت آزادی کے امرت مہوتسو کا ہے۔ ہم اپنی آزادی کے 75 سال کا جشن منا رہے ہیں۔ آج ہم جو بھی کریں گے، اس سے نئے بھارت کامستقبل طے ہوگا، ملک کی سمت طے ہوگی۔ اپنی اس اجتماعی کوششوں سے ہم 135 کروڑ آرزوؤں اور تمناؤں کو پورا کریں گے۔ مجھے یقین ہے، بھارت کا اسٹارٹ اپ انقلاب اس امرت کال کی بہت اہم پہچان بنے گی۔ سبھی نوجوانوں کو میری طرف سے ڈھیروں نیک خواہشات۔

مدھیہ پردیش سرکار کو بھی میری طرف سے مبارکباد۔

بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to distribute over 50 lakh property cards to property owners under SVAMITVA Scheme
December 26, 2024
Drone survey already completed in 92% of targeted villages
Around 2.2 crore property cards prepared

Prime Minister Shri Narendra Modi will distribute over 50 lakh property cards under SVAMITVA Scheme to property owners in over 46,000 villages in 200 districts across 10 States and 2 Union territories on 27th December at around 12:30 PM through video conferencing.

SVAMITVA scheme was launched by Prime Minister with a vision to enhance the economic progress of rural India by providing ‘Record of Rights’ to households possessing houses in inhabited areas in villages through the latest surveying drone technology.

The scheme also helps facilitate monetization of properties and enabling institutional credit through bank loans; reducing property-related disputes; facilitating better assessment of properties and property tax in rural areas and enabling comprehensive village-level planning.

Drone survey has been completed in over 3.1 lakh villages, which covers 92% of the targeted villages. So far, around 2.2 crore property cards have been prepared for nearly 1.5 lakh villages.

The scheme has reached full saturation in Tripura, Goa, Uttarakhand and Haryana. Drone survey has been completed in the states of Madhya Pradesh, Uttar Pradesh, and Chhattisgarh and also in several Union Territories.