اس مقدس و مبارک پروگرام میں موجود اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ محترم یوگی آدیتیہ ناتھ جی، کابینہ میں میرے ساتھی جناب جی کشن ریڑی جی، جناب کرن رجیجو جی، جناب جیوترادتیہ سندھیا جی، سری لنکا سے کشی نگر تشریف لائے سری لنکا سرکار میں کابینی وزیر جناب نمل راج پکشا جی، سری لنکا سے آئے انتہائی محترم ہمارے دیگر مہمان، میا مار، ویتنام، کمبوڈیا، تھائی لینڈ ، لاؤ پی ڈی آر، بھو ٹان اور جنوبی کوریا کے ہندستان میں ایکسیلنسی سفیر، سری لنکا، منگولیا، جاپان، سنگاپور، نیپال اور دیگر ملکوں کے اعلیٰ سیاستداں، تمام قابل احترام بھکتو اور بھگوان بدھ کے سبھی پیرو کار ساتھیو!
اشون مہینے کی پور نما کایہ مقدس دن، کشی نگر کی مقدس سرزمین اور اپنی باقیادت کی شکل میں بھگوان بدھ کی موجودگی! بھگوان بدھ کی مہربانی سے آج کے دن کئی غیر معمولی سنگت کئی غیر معمولی اتفاقات سے ایک ساتھ ظاہر ہو رہے ہیں۔ ابھی یہاں آنے سے پہلے مجھے کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کو قوم کے لیے وقف کرنے کا موقع ملا۔ کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے زریعے پوری دنیا سے کروڑوں بدھ عقیدتمندوں کو یہاں آنے کا موقع ملے گا۔ ان کا سفر آسان ہوگا۔ اس انٹرنیشنل ائر پورٹ پر سری لنکا سے پہنچی پہلی فلائٹ سے قابل اقدام آپ سب کی موجودگی ہندستان اور سری لنکا کی ہزاروں سال پرانی روحانی، مذہبی اور ثقافتی وراثت کی مظہر ہے۔
ہم سبھی جانتے ہیں کہ سری لنکا میں بدھ دھرم کا پیغام سب سے پہلے ہندستان سے سمراٹ اشوک کے بیٹے مہندر اور بیٹی سنگھ مترلے کر گئے تھے۔ مانا جاتا ہے کہ آج ہی کے دن ارہت مہندر نے واپس آکر اپنے والد کو بتایا تھا کہ سری لنکا نے بدھ کا پیغام کتنے ولولے کے ساتھ اپنایا ہے۔ اس خبر نے یہ یقین بڑھایا تھا کہ بدھ کا پیغام پوری دنیا کے لیے ہے۔ بدھ کا دھما ، انسانیت کے لیے ہے۔ اس لیے آج کا یہ دن ہم تمام ملکوں کے صدیوں پرانی ثقافتی تعلقات کو نئی طاقت دینے کا بھی دن ہے۔ میں آپ سبھی کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ آج بھگوان بدھ کے مہاپری نروان کے مقام پر ان کے سامنے حاضر ہیں۔ میں سری لنکا اور دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے محترم مہمانوں کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔ ہمارے انتہائی محترم مہا سنگھ جو ہمیں آشیرواد دینے کے لیے موجود ہیں ۔ میں انہیں بھی پوری عقیدت کے ساتھ نمن کرتا ہوں۔ آپ نے ہم سب کو بھگوان کے درشن کا موقع بخشا ہے۔ اہاں کشی نگر کے اس پروگرام کے بعد آپ میرے پالمانی علاقے وارانسی بھی جا رہے ہیں۔ آپ کے پاس قدم وہاں بھی پڑے ینگے اور خوشی لی کر آئیں گے۔
ساتھیو!
میں آج انٹر نیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن کے سبھی ارکان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ جس طرح جدید دنیا میں بھگوان بدھ کے پیغام کو پھیلا رہے ہیں وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ آج اس موقع پر میں اپنے پرانے ساتھی جناب شکتی سنہا جی کو بھی یاد کر رہا ہوں۔ انٹر نیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن کے ڈی جی کے طور پر کام کر رہے شکتی سنہا جی کا کچھ دن پہلے سورگباس ہوا ہے۔ بھگوان بدھ میں ان کا عقیدی ، ان کی خود سپردگی ہم سب کے لیے ایک ترغیب ہے۔
ساتھیو!
آپ سبھی جانتے ہیں آج ایک اور اہم موقع ہے۔ بھگوان بدھ کے تشتا سے دھرتی پر واپس آنے کا۔ اسی لیے اشون پور نما کو آج ہمارے بکھشو اپنے تین مہینے کا ورشا واس بھی پورا کرتے ہیں۔ آج مجھے بھی ورشا واس کے بعد سنگھ بھکشوؤں کو چیور دان کا موقع ملا ہے۔ بھگوان بدھ کا یہ بودھ انوکھا ہے جس نے ایسی روایات کو جنم کیا۔ برسات کے مہینوں میں ہماری فطرت، ہمارے آس پاس کے پیڑ پودے نئی زندگی لے رہے ہوتے ہیں۔ جانداروں کے ساتھ اہنسا یتقن عدم کا عہد اور پودوں میں بھی پر ماتما دیکھنے کا جذبہ ۔ ودھ کا یہ پیغام اتنا پر زور ہے کہ آج بھی ہمارے بھیکشو ویسے ہی جی رہے ہیں۔ جو عقیدتمند ہمیشہ سر گرم رہے ہیں۔ وہ ان تین مہینوں میں پڑ جاتے ہیں تاکہ کہیں کوئی نمودار ہونے کو تیار، بیج کچل نہ جائے، نکھرتی ہوئی فطرت میں رکاوٹ نے آجائے ۔ یہ ورشا وا س نہ صرف باہر کی فطرت کو بلکہ ہمارے اندر کی فطرت کو بھی بحال ہونے کا موقع دیتا ہے۔
ساتھیو!
دھم کی ہدایت ہے۔ یتاھی رجورن پفھ، وڑوت سگنرھک! ایوم سبھا ستا واچا، سفل ہوتی کبتوں۔
یعنی کہ اچھی زبان اور اچھے خیالات کو اگر اتنی ہی عقیدت سے اختیار کیا جائے تو اس کا نتیجہ ویسا ہی ہوتا ہے جیسا خوشبو کے ساتھ پھول ۔ کیونکہ بنا اخلاق کے اچھی سے اچھی بات بنا خوشبو کے پھول کی طرح ہوتی ہے۔ دنیا میں جہاں جہاں بھی بدھ کے خیالات کو صحیح معنی میں اختیار کیا گیا ہے وہاں سخت سے سخت حالات میں بھی ترقی کے راستے بنے رہے۔ بدھ اسی لیے عالمگیر ہیں، کیونکہ بدھ اپنے اندر سے شروعات کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ بھگوان بدھ کی داتائی سے عالمگیر ذمہداری یعنی ہمارے آس پاس ، ہمارے کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے۔ ہم سے جو کچھ واقع ہو رہا ہے ہم اگر اس میں اپنی کوشش جوڑ ینگے تو ہم اس تخلیق کو رفتار دینگے۔ آج جب دنیا ماحولیات کے تحفظ کی بات کرتی ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلی کی فکر کرتی ہے۔ تو اسکے ساتھ بہت سے سوال اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ہم بدھ کے پیغام کو اپنا لیتے ہیں تو کس کو کرنا ہے۔ اسکی جگہ کیا کرنا ہے ، اسکی راہ اپنے آپ دکھائی دینے لگتا ہے۔
ساتھیو!
ہزاروں سال پہلے بھگوان بدھ جب اس دھرتی پر آئے تو آج جیسی سہولیات نہیں تھیں لیکن پھر بھی بدھ دنیا کے کروڑوں کروڑ لوگوں تک پہنچ گئے۔ میں نے الگ الگ ملکوں میں بودھ دھرم سے جڑے مندروں، وہاروں میں خود یہ محسوس کیا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کینڈی سے کیوٹو ، ہنوئی سے ہممبن ٹوٹا تک، بھگوان بدھ اپنے خیالات کے زریعے مٹھوں اور شناخت کے زریعے ہر جگہ ہیں۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ کینڈی میں شر ی ڈلاڈامالگودا درشن کرنے پہنچا تھا، سنگاپور میں میں نے ان کے دندان باقیات کو دیکھا اور کیوٹو میں کنکارکنجی جانے کا بھی مجھے موقع ملا ہے۔ اسی طرح جنوب مشرق کے ملکوں کے بھکشوؤں کا آشرواد بھی مجھے ملتا رہا ہے۔ الگ الگ ملک ، الگ الگ لباس، لیکن انسانیت کی روح میں بسے بدھ سب کو جوڑ دیتے ہیں۔ ہندستان نے بھگوان بدھ کی اس نصیحت کو اپنی ترقی کے سفر کا حصہ بنایا ہے۔ اسے اپنایا ہے۔ ہم نے گیان کو عظیم پیغامات کو، عظیم روحوں کے خیالات کو باندھنے میں کبھی بھروسہ نہیں کیا۔ ہم نے جو کچھ بھی ہمارا تھا ، اسے انسانیت کے لیے وقف کیا ہے۔ اسی لیے رحم، ہمدردی جیسی انسانی اقدام آج بھی اتنی ہی آسانی سے ہندستان کے دل میں رچی بسی ہوئی ہے۔ اسی لیے بدھ آج بھی ہندستان کے آئین کی ترغیب ہیں۔ بدھ کا دھم چکر ہندستان کے ترنگے پر براجمان ہوکر ہمیں آگے بڑھا رہا ہے۔ آج بھی ہندستان کی پارلمنٹ میں کوئی جاتا ہےاس منتر پر نظر پڑتی ہے۔ دھرم چکر پر اورت نائے!
ساتھیو!
عام طور پر یہ بھی یال رہتا ہے کہ بودھ دھرم کا اثر خاص طور سے مشرق کے حصے میں ہی زیادہ رہا، لیکن تاریخ کو باریکی سے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے۔ کہ بدھ نے جتنا اثر پورب پر ڈالا اتنا ہی مغرب اور شمال پر بھی ان کا اثر ہے۔ گجرات کا وڈنگر، جو میری پیدائش بھی ہے۔ وہ ماضی میں بودھ دھرم سے جڑا ایک اہم مقام رہا ہے۔ ابھی تک ہم ہون سانگ کے مثالوں کے زریعے ہی اس تاریخ کو جانتے تھے لیکن اب تو وڈنگر میں کھدائی کے زریعے آثار قدیمہ مٹھ اور استوپ بھی ملک چکے ہیں۔ گجرات کا یہ ماضی اس بات کا ثبوت ہے کہ بدھ سمتوں اور حدوں سے جڑے ہوئے تھے۔ گجرات کی دھرتی پر جنم لینے والا مہاتما گاندھی تو بدھ کے سپائی اور عدم تشدد کے پیغامات کے جدید نقیب رہے ہیں۔
ساتھیو !
آج ہندستان اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے۔ اس امرت مہوتسو میں ہم اپنے مستقبل کے لیے ، انسانیت کے مستقبل کے لیے عہد کر رہے ہیں۔ ہمارے ان امرت عزائم کے مرکز میں بھگوان بدھ کا وہ سندیش ہے جو کہتا ہے۔
اپ مادر، امت پدن
پدامو مچونو پدن
اپ متا نا مینتی
یہ پمتا یتھا متا
یعنی پرماد نہ کرنا امرت یہ ہے اور پرماد ہی موت ہے۔ اس لیے آج ہندستان نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، پوری دنیا کو ساتھ لے کرآگے چل رہا ہے۔ بھگوان بدھ نے کہا تھا ۔
‘‘اب دیپو بھوا’’
یعنی اپنا چراغ حود بنو۔ جب انسان خود روشن ہوتا ہے تو وہ دنیا کو بھی روشنی دیتا ہے۔ یہی ہندستان کے لیے آتم نربھر بننے کا محرک ہے۔ اپنے اسی خیال کو آج ہندستان سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے منتر کے ساتھ آتے بڑھ رہا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ بھگوان بدھ کے ان نظریات و خیالات پر چلتے ہوئے ہم سب ایک ساتھ مل کر انسانیت کی فلاح و بہبود کے راستے کو روشن کرینگے۔
اسی تمنا کے ساتھ آپ سبھی کا بہت شکریہ
بھبوتو سب منگلم
نمو بدھائے