گجرات کے گورنر آچاریہ دیو ورت جی، ملک کے وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ جی، گجرات کے ہردلعزیز وزیراعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، گجرات سرکار میں وزیر جگدیش بھائی، دیگر وزراء کی کونسل کے تمام معززین، سی ڈی ایس جنرل انل چوہان جی، چیف آف ایئراسٹاف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل آر ہری کمار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے، دیگر سبھی معززین، بیرون ملک سے آئے ہوئے سبھی معزز مہمانان گرامی، خواتین وحضرات!
گجرات کی سرزمین پر ایک مضبوط، مستحکم، قابل اور آتم نربھر بھارت کے اس مہوتسو میں آپ سبھی صمیم قلب سے خیرمقدم ہے۔ ملک کے وزیراعظم کے طور پر آپ کااستقبال کرنا، یہ جتنا قابل فخر ہے، اتنا ہی قابل فخر ا س سرزمین کے بیٹے کے طور پر آپ سب کا استقبال کرنے پر بھی مجھے فخر ہے۔ ڈیف ایکسپو2022 کا یہ انعقاد نئے بھارت کی ایسی شاندار تصویر کھینچ رہا ہے، جس کا عزم ہم نے امرت کال میں کیا ہے۔ اس میں ملک کی ترقی بھی ہے، ریاستوں کا باہمی تعاون بھی ہے۔ اس میں نوجوانوں کی طاقت بھی ہے، نوجوانو ں کے خواب بھی ہیں۔ نوجوانوں کے عہد بھی ہیں، نوجوانوں کے حوصلے بھی ہیں، نوجوانوں کی صلاحیت بھی ہے۔ اس میں دنیا کے لئے امید بھی ہے، دوست ملکوں کیلئے تعاون کے دیگر مواقع بھی ہیں۔
ساتھیو،
ہمارے ملک میں ڈیفنس ایکسپو پہلے بھی ہوتے رہے ہیں، لیکن اس بار کا ڈیفنس ایکسپو بے مثال اور غیرمعمولی ہیں، ایک نئی شروعات کا مظہر ہے۔ یہ ملک کا ایسا پہلا ڈیفنس ایکسپو ہے، جس میں صرف بھارتی کمپنیاں ہی حصہ لے رہی ہیں، صرف بھارت میں ہی تیار کئے گئے دفاعی آلات ہی ہیں۔ پہلی مرتبہ کسی ڈیفنس ایکسپو میں بھارت کی مٹی سے، بھارت کے لوگوں کے پسینے سے تیار کردہ کئی مختلف مصنوعات ہمارے ہی ملک کی کمپنیاں، ہمارے سائنسداں، اپنے نوجوانوں کے حوصلے کا آج ہم مردآہن سردار پٹیل کی اس دھرتی سے دنیا کے سامنے ہماری طاقت کا تعارف کرارہے ہیں۔ اس میں 1300 سے زیادہ نمائش کار ہیں، جس میں بھارتیہ صنعت ہیں، بھارت کی صنعتوں سے وابستہ کچھ مشترکہ ملکیت کی کمپنیاں ہیں، ایم ایس ایم ایز اور 100 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں۔ ایک طرح سے آپ سب یہاں اور ملک کے باشندے اور دنیا کے لوگ بھی صلاحیت اور امکانات، دونوں کی جھلک ایک ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ انہیں امکانات کو حقیقت بنانے کیلئے پہلی مرتبہ 450 سے زیادہ مفاہمت نامے اور معاہدے پر دستخط کئے جارہے ہیں۔
ساتھیو،
اس کا انعقاد ہم کافی وقت پہلے کرنا چاہتے تھے۔ گجرات کے لوگوں کو تو اچھی طرح پتہ بھی ہے۔ کچھ حالات کے پیش نظر ہمیں وقت بدلنا پڑا، اس کے سبب تھوڑی تاخیر بھی ہوئی۔ جو غیرملکوں سے مہمان آنے تھے، ان کو پریشانی بھی ہوئی ، لیکن ملک کے اب تک کے سب سے بڑے ڈیفنس ایکسپو نے ایک نئے مستقبل کی مضبوط شروعات کردی ہے۔ میں یہ جانتا ہوں کہ اس سے کچھ ملکوں کو پریشانی بھی ہوئی ہے، لیکن بڑی تعداد میں مختلف ممالک مثبت سوچ کے ساتھ ہمارے ساتھ آئے ہیں۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ بھارت جب مستقبل کےان مواقع کو حقیقت بنارہا ہے تو بھارت کے 53 افریقی دوست ممالک کندھے سے کندھا ملاکر ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس موقع پر دوسرا بھارت-افریقہ دفاعی مذاکرات بھی شروع ہونے جارہی ہے۔ بھارت اور افریقی ملکوں کے دوران یہ دوستی، یہ تعلق اس پرانے اعتماد پر ٹکا ہے ، جو وقت کے ساتھ اور مضبوط ہورہا ہے، نئے منازل کو چھو رہا ہے۔ میں افریقہ سے آئے اپنے ساتھیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج آپ گجرات کی جس سرزمین پر آئے ہیں، اس کا افریقہ کے ساتھ بہت پرانا اور قلبی تعلق رہا ہے۔ افریقہ میں جو پہلی ٹرین چلی تھی، اس کی تعمیر کے کام میں یہیں اسی گجرات کے کَچھ سے لوگ افریقہ گئے تھے اور انہوں نے مشکل حالات میں ہمارے ورکروں نے جی جان سے کام کرکے افریقہ میں جدید ریل کی بنیاد رکھنے میں بڑا رول ادا کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں آج افریقہ میں جائیں گے تو دوکان کا لفظ بیحد عام ہے، یہ دوکان لفظ گجراتی ہے۔ روٹی، بھاجی یہ افریقہ کی روز مرہ کی زندگی سے جڑے ہوئے الفاظ ہیں۔ مہاتما گاندھی جیسے عالمی لیڈر کیلئے بھی گجرات اگر ان کی جنم بھومی تھی، تو افریقہ ان کی پہلی کرم بھومی تھی۔ افریقہ کے تئیں یہ قلبی تعلق اور یہ اپنا پن آج بھی بھارت کی خارجہ پالیسی کے مرکز میں ہے۔ کورونا کے دور میں جب ویکسین کو لیکر پوری دنیا تشویش میں تھی، تب بھارت نے ہمارے افریقی دوست ملکوں کو ترجیح دیتے ہوئے ویکسین پہنچائی۔ ہم نے ہر ضرورت کے وقت دوائیوں سے لیکر امن مشن تک، افریقہ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر چلنے کی کوشش کی ہے۔ اب دفاع کے سیکٹر میں ہمارے درمیان کا باہمی تعاون اور تال میل ان تعلقات کو نئی اونچائی دیں گے۔
ساتھیو،
اس پروگرام کا ایک اہم جزو ‘انڈین اوشین ریجن پلس’ کے وزرائے دفاع کا کنکلیو ہے۔ اس میں ہمارے 46 دوست ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ آج بین الاقوامی سلامتی سے لیکر عالمی تجارت تک، بحری سیکورٹی ایک عالمی ترجیح بن کر اُبھری ہے۔ 2015 میں میں نے موریشش میں سیکورٹی اینڈ گروتھ فار آل اِن دی ریجن(خطے میں سبھی کیلئے سیکورٹی اور ترقی)یعنی، ‘ساگر’ کا وِژن بھی سامنے رکھا تھا۔ جیسا کہ میں نے سنگا پور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں کہا تھا،بھارت- بحرالکاہل خطے میں افریقی ساحلوں سے لیکر امریکہ تک، بھارت کا انگیجمنٹ سب کی شمولیت والا ہے۔ آج عالمی کاری کے دور میں مرچینٹ نیوی کے کردار بھی توسیع ہوئی ہے۔ دنیا کی بھارت سے امیدیں بڑھی ہیں، اور میں دنیا کو یقین دلانا چاہتا ہوں۔ آپ کی امیدوں کو پورا کرنے کیلئے بھارت ہر کوشش کرتا رہے گا۔ ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس لئے، یہ ڈیفنس ایکسپو، بھارت کے تئیں عالمی اعتماد کا عکاس بھی ہے۔ اتنے سارے ملکوں کی موجودگی کے ذریعے دنیا کی بہت بڑی صلاحیت گجرات کی سرزمین پر اکٹھا ہورہی ہے۔ میں اس پروگرام میں بھارت کے سبھی دوست ملکوں اور ان کے مندوبین کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ میں اس شاندار پروگرام کیلئے گجرات کے لوگوں اور خاص طور پر وزیراعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملک اور دنیا بھر میں ترقی کو لیکر، صنعتی صلاحیت اسے لیکر کے گجرات کی جو شناخت ہے، آج اس ڈیفنس ایکسپو سے گجرات کی شناخت کو چار چاند لگ رہے ہیں، ایک نئی اونچائی مل رہی ہے۔ آنے والے وقت میں گجرات ڈیفنس انڈسٹری کا بھی ایک بڑا مرکز بنے گا جو بھارت کی سیکورٹی اور اسٹریٹیجک صلاحیت میں گجرات کابھی بہت بڑا تعاون ہوگا، یہ مجھے پورا یقین ہے۔
ساتھیو،
میں ابھی اسکرین پر دیکھ رہا تھا، ڈیسا کے لوگ جوش سے بھرے ہوئے تھے، امنگ اور جوش نظر آرہا تھا۔ ڈیسا ایئرفیلڈ کی تعمیر بھی ملک کی سلامتی اور اس سیکٹر کی ترقی کیلئے ایک اہم حصولیابی ہے۔ ڈیسا بین الاقوامی سرحد سے صرف 130 کلو میٹر دور ہے۔ اگر ہماری فورسیز خاص طور پر ہماری فضائیہ ڈیسا میں ہوگی تو ہم مغربی سرحد پر کسی بھی کارروائی کا اور بہتر ڈھنگ سے جواب دے پائیں گے۔ ڈیسا کے بھائیو- بہنو، آپ کو میں گاندھی نگر سے بہت- بہت مبارکباد دیتا ہوں! اب تو ڈیسا، بناس کانٹھا، پٹن ضلع کا ستارہ چمک رہا ہے۔ اس ایئرفیلڈ کے لئے گجرات کی طرف سے سال 2000 میں ہی ڈیسا کو یہ زمین دی گئی تھی۔ جب یہاں میں وزیراعلیٰ تھا تو میں لگاتار اسکے تعمیری کام کیلئے کوشش کرتا تھا۔ اس وقت کے مرکزی سرکار کو اس وقت جو سرکار تھی ان کو بار بار میں سمجھا رہاتھا کہ اس کی اہمیت کیا ہے۔ اتنی ساری زمین دے دی، لیکن 14 سال تک کچھ نہیں ہوا اور فائلیں بھی ایسی بنا دی گئی تھی، ایسے سوالیہ نشان ڈالے گئے تھے کہ مجھے وہاں پہنچنے کے بعد بھی صحیح طریقے سے صحیح چیزوں کو قائم کرنے میں بھی وقت لگا۔ سرکار میں آنے کے بعد ہم نے ڈیسا میں آپریشنل بیس بنانے کا فیصلہ کیا، اور ہماری افواج کی یہ امید آج پوری ہورہی ہے۔ میرے ڈیفنس کے ساتھی جو بھی چیف آف ڈیفنس آپ بنے۔ ہر کسی نے مجھے ہمیشہ اس بات کی یاد دلائی تھی اور آج چودھری جی کی قیادت میں یہ بات سچ ثابت ہورہی ہے۔ جتنی خوشی ڈیسا کو ہے، اتنی ہی خوشی میرے ایئرفورس کے ساتھیوں کو بھی ہے۔ یہ علاقہ اب ملک کی سیکورٹی کا ایک مؤثر مرکز بنے گا۔ جیسے بانس کانٹھا اور پاٹن اس نے اپنی ایک پہچان بنائی تھی اور وہ پہچان تھی بانس کانٹھا پاٹن گجرات میں شمسی توانائی کا مرکز بن کر ابھرا ہے، وہی بانس کانٹھا پاٹن اب ملک کے لئے فضائیہ کی طاقت کا بھی مرکز بنے گا۔
ساتھیو،
کسی بھی مضبوط ملک کیلئے مستقبل میں سیکورٹی کے معنی کیا ہوں گے، اسپیس ٹیکنالوجی اس کی ایک بہت بڑی مثال ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ فوج کی تینوں شاخوں کے ذریعے اس سیکٹر میں مختلف چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا ہے، شناخت کی گئی ہے۔ ہمیں ان کے حل کیلئے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ ‘مشن ڈیفنس اسپیس’ ملک کے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع دیگا۔ اسپیس میں مستقبل کے امکانات کو دیکھتے ہوئے بھارت کو اپنی اس تیاری کو اور بڑھانا ہوگا۔ ہماری دفاعی افواج کو نئے اختراعی حل کھوجنے کوں گے۔ اسپیس میں بھارت کی طاقت محدود نہ رہے، اور اس کا فائدہ بھی صرف بھارت کے لوگوں تک ہی محدود نہ ہو، یہ ہمارا مشن بھی ہے، ہمارا وِژن بھی ہے۔ اسپیس ٹیکنالوجی بھارت کی جدید سوچ والی اسپیس ڈپلومیسی کی نئی تعریفیں گڑھ رہی ہیں، نئے امکانات کو جنم دے رہی ہے۔ اس کا فائدہ کئی افریقی ملکوں کو، کئی دیگر چھوٹے ملکوں کو ہورہا ہے۔ ایسے 60 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک ہیں، جن کے ساتھ بھارت اپنی خلائی سائنس کو ساجھا کررہا ہے۔ ساؤتھ ایشیا سٹیلائٹ اس کا ایک متاثرکن مثال ہے۔ اگلے سال تک، آسیان کے دس ملکوں کو بھی بھارت کے سیٹلائٹ ڈاٹا تک ریئل- ٹائم ایکسیس ملیگا۔ یہاں تک کہ یوروپ اور امریکہ جیسے ترقی پذیر ملک بھی ہمارے سیٹلائٹ ڈاٹا کا استعمال کررہے ہیں۔ اس سب کے ساتھ ہی، یہ ایک ایسا سیکٹر ہے جس میں سمندری تجارت سے منسلک بے پناہ امکانات ہیں۔ اس کے ذریعے ہمارے ماہی گیروں کے لئے بہتر کمائی اور بہتر سیکورٹی کے لئے ریئل ٹائم اطلاعات مل رہی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اسپیس سے جڑی ان امکانات کو لامحدود آسمان جیسے سپنے دیکھنے والے میرے ملک کے جوان پورا کریں گے، مقررہ وقت میں پورا کریں گے اور زیادہ معیاری بنائیں گے۔ مستقبل کو گڑھنے والے جوان اسپیس ٹیکنالوجی کو نئی اونچائی تک لے جائیں گے۔ اس لئے ، یہ موضوع ڈیفنس ایکسپو کی ایک اہم ترجیح ہے۔ گجرات کی ا س سرزمین سے ڈاکٹر وکرم سارابھائی جیسے سائنسداں کا حوصلہ اور فخر بھی جڑا ہوا ہے۔ وہ حوصلہ ہمارے عہد کو نئی توانائی بخشے گی۔
اور ساتھیو،
آج بات جب ڈیفنس سیکٹر کی بات ہوتی ہے، فیوچر وارفیئر کی بات ہوتی ہے، تو اس کی کمان ایک طرح سے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ اس میں بھارت کے نوجوانوں کے اختراع اور تحقیق کا کردار بہت بڑا ہے۔ اس لئے، یہ ڈیفنس ایکسپو، بھارت کے نوجوانوں کے لئے ان کے فیوچر کی ونڈو کی طرح ہے۔
ساتھیو،
دفاع کے سیکٹر میں بھارت، انٹینٹ انّوویشن اور امپلی منٹیشن کے منتر پر آگے بڑھ رہا ہے۔ آج سے 8 سال پہلے تک بھارت کی پہچان دنیا کےسب سے بڑے دفاعی درآمدکاروں کے طور پر ہوتی تھی۔ ہم دنیا بھر سے مال خریدتے تھے، لاتے تھے، پیسے دیتے رہتے تھے۔ لیکن نئے بھارت میں انٹینٹ دکھایا، خوداعتمادی دکھائی، اور ‘میک اِن انڈیا’ آج دفاعی سیکٹر کی کامیابی کی کہانی بن رہا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں ہماری دفاعی برآمدات ، ہمارا ڈیفنس ایکسپورٹ آٹھ گنا بڑھا ہے دوستو۔ ہم دنیا کے 75 سے زیادہ ملکوں کو دفاعی ساز وسامان اور آلا ت برآمد کررہے ہیں، ایکسپورٹ کررہے ہیں۔ 22-2021 میں بھارت کا ڈیفنس ایکسپورٹ1.59 بلین ڈالر یعنی قریب 13 ہزار کروڑ روپئے ہوچکا ہے اور آنے والے وقت میں ہم نے اسے 5 بلین ڈالر یعنی 40 ہزار کروڑ روپئے تک پہنچانے کا ہدف رکھا ہے۔ یہ ایکسپورٹ یہ برآمدات صرف کچھ آلات تک محدود نہیں ہیں، صرف کچھ ملکوں تک محدود نہیں ہے۔ بھارتی دفاعی کمپنیاں آج گلوبل سپلائی چین کا اہم حصہ بن رہی ہیں۔ ہم عالمی معیار کے جدید ترین آلات کی سپلائی کررہے ہیں۔ آج ایک اور کئی ملک بھارت کے تیجس جیسے جدیدترین فائٹر جیٹ میں دلچسپی دکھا رہے ہیں، تو وہیں ہماری کمپنیاں امریکہ ، اسرائیل اور اٹلی جیسے ملکوں کو بھی دفاعی آلات کے کل پُرزے سپلائی کررہی ہیں۔
ساتھیو،ہر بھارتی کو فخر ہوتا ہے، جب وہ سنتا ہے کہ بھارت میں تیا رکردہ برہموس میزائیل، اپنے زمرے میں سب سے تباہ کن اور سب سے جدید مانی جاتی ہے۔ کئی ملکوں کے لئے برہموس میزائل ان کا پسندیدہ انتخاب بن کر اُبھری ہے۔
ساتھیو،
بھارت کی ٹیکنالوجی پر آج دنیا بھروسہ کررہی ہے، کیونکہ بھارت کی افواج نے ان کی صلاحیتوں کو ثابت کیا ہے۔ بھارت کی بحریہ نے آئی این ایس-وکرانت جیسے جدیدترین ایئرکرافٹ کریئر کو اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے۔ یہ انجینئرنگ کا عظیم اور وسیع ماسٹر پیس کوچین شپ یارڈ لمیٹیڈ نے ملکی تکنیک سے بنایا ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ‘میک اِن انڈیا’ کے تحت بنائے گئے لائٹ کمبیٹ ہیلی کاپٹر کو شامل کیا ہے۔ اسی طرح، ہماری بحریہ بھی آج سودیشی توپوں سے لیکر کمبیٹ گنس تک بھارتی کمپنیوں سے خرید رہی ہے۔ یہاں گجرات کے ہجیرا میں بن رہی ماڈرن آرٹیلری، آج ملک کی سرحد کی حفاظت بڑھا رہی ہے۔
ساتھیو،
ملک کو اس مقام تک لانے کیلئے ہماری پالیسیاں، ہماری اصلاحات اور تجارت کرنے کی آسانی میں بہتری کابڑا رول ہے۔ بھارت نے اپنے دفاعی خرید بجٹ کا 68 فیصد بھارتی کمپنیوں کیلئے مخصوص کیا ہے، ایئرمارک کیا ہے۔ یعنی جو ٹوٹل بجٹ ہے اس میں سے 68 فیصد بھارت میں بنی بھارت کے لوگوں کے ذریعے بنی ہوئی چیزں کو خریدنے کے لئے ہم نے ایئرمارک کردیا ہے۔ یہ بہت بڑا فیصلہ ہے اور یہ فیصلہ اس لئے ہوا ہے کہ بھارت کی فوج کو جو ترقی پذیر قیادت ملی ہے، وہ فوج میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے حوصلے کےسبب یہ فیصلہ ہوپارہا ہے۔ یہ سیاسی عزم سے ہونے والے فیصلے نہیں ہیں۔ یہ فیصلے فوج کی قوت ارادری سے ہوتی ہے اور آج مجھے فخر ہے کہ میرے پاس ایسے جوان ہیں، میری فوج کے ایسے افسر ہیں کہ ایسے اہم فیصلوں کو وہ آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ڈیفنس سیکٹر کو تحقیق اور اختراع کیلئے اسٹارٹ اپس، انڈسٹری اور اکیڈمیوں کیلئے کھولا، 25فیصد تحقیق کا بجٹ ہم نے باہر جو اکیڈمیاں ہیں، نئی نسل ہے، ان کے ہاتھوں میں سپرد کرنے کا ہمت والا فیصلہ کیا ہے، اور میرا بھروسہ میرے ملک کی نوجوان نسل میں ہے۔ اگر بھارت سرکار ان کو سو روپئے دیگی، مجھے پکّا یقین ہے کہ وہ ملک کو دس ہزار روپئے لوٹا کر کے دے دیں گے، یہ میرے ملک کی نوجوان نسل میں دم ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ سرکار کی کوششوں کے ساتھ بھی ہماری افواج نے بھی آگے آکر یہ طے کیا ہے کہ ملک کی سیکورٹی کے لئے زیادہ سے زیادہ ساز وسامان ملک کے اندر جو بنا ہے، اسی کو خریدیں گے۔ فوجوں نے ملکر کئی سامان کی دو لسٹ بھی طے کی ہے۔ انہوں نے ایک لسٹ و بنائی ہے، جس میں صرف ملک میں بنی ہوئی چیزوں کی خریدی کی جائے گی، اور کچھ لسٹ ایسی ہیں جو ضروری ہوگا تو باہ رسے لی جائے گی۔ آج مجھے خوشی ہے۔ مجھے بتایا گیا آج انہوں نے اس میں 101 چیزیں نئی آج جوڑ دی ہیں، جو صرف بھارت میں بنی چیزیں لی جائیں گی۔ یہ فیصلے آتم نربھر بھارت کے اہلیت کو بھی دکھاتے ہیں، اور ملک کے جوانوں کا اپنے ملک کے فوجی ساز وسامان کو لیکر بڑھ رہے بھروسے کی بھی علامت ہیں۔ اس لسٹ کے بعد سیکورٹی سیکٹر کے ایسے 411 ساز وسامان اور آلات ہوں گے، جنہیں بھارت صرف ‘میک اِن انڈیا’ کے تحت خریدیگا۔ آپ تصور کیجئے، اتنا بڑا بجٹ بھارتی کمپنیوں کی بنیاد کو کتنا مضبوط کریگا، ہماری تحقیق اور اختراع کو کتنی بڑی طاقت دیگا۔ ہمارے ڈیفنس مینوفیکچرنگ سیکٹر کو کتنی بڑی بلندی دیگا! اور اس کا کتنا بڑا فائدہ میرے ملک کی نوجوان نسل کو ہونے والا ہے۔
ساتھیو،
اس چرچا کے درمیان ایک اور موضوع ضرور کہنا چاہتا ہوں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس بات کو ہمیں سمجھنا ہوگا، جو کمنٹیٹرس ہوتے ہیں، وہ بھی کبھی کبھی ان چیزوں میں پھنس جاتے ہیں۔ لیکن میں کہنا صرور چاہوں گا، ہمارا زندگی کا بہت تجربہ ہے۔ جب ہم ٹرین کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ اگر ایک سیٹ پر چار لوگ بیٹھے ہیں اور پانچواں آجائے تو یہ چاروں ملکرکے پانچویں کو گھسنے نہیں دیتے ہیں، روک دیتے ہیں۔ ٹھیک وہی صورتحال دفاع کی دنیا میں مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی رہی ہے۔ دنیا میں ڈیفنس سپلائی کے شعبے میں کچھ ایک کمپنیوں کی جو اجارہ داری چلتی ہے، وہ کسی کو گھسنے ہی نہیں دیتے تھے۔ لیکن بھارت نے ہمت کرکے اپنی جگہ بنالی ہے۔ آج دنیا کے لئے بھارت کے نوجوانوں کا یہ ہنر ایک متبادل بن کر اُبھر رہا ہےدوستو۔ بھارت کے نوجوانوں کا ڈیفنس کے سیکٹر میں جو طاقت اُبھر کرکے سامنے آرہی ہے۔ وہ دنیا کا بھلا کرنے والی ہے۔ دنیا کے نئے مواقع دینے والی ہے۔ متبادل کے لئے نئے مواقع پیدا کرنے والی ہے۔اورہمارے نوجوانوں کی یہ کوشش مجھے پورا یقین ہے کہ نوجوانوں کی کوشش کے سبب آنے والے دنوں میں ملک کا دفاع کا سیکٹر تو مضبوط ہوگا ہی ہوگا، لیکن ساتھ ساتھ ملک کی صلاحیت میں ملک کے نوجوانوں کی صلاحیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگا۔ آج کے اس ڈیفنس ایکسپو میں جو چیزیں ہم دکھا رہے ہیں اس میں میں گلوبل گڈ کا بھی اشارہ دیکھ رہا ہوں۔ اس کا بڑا فائدہ دنیا کے چھوٹے ملکوں کو ہوگا، جو وسائل کی کمی کے سبب اپنی سیکورٹی میں پیچھے چھوٹ جاتے ہیں۔
ساتھیو،
بھارت دفاعی سیکٹر کومواقع کے لامحدود آسمان کے طور پر دیکھتا ہے، مثبت امکانات کے طور پر دیکھتا ہے۔ آج ہمارے یہاں یوپی اور تملناڈو میں دو دفاعی راہداریاں تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ دنیا کی کئی بڑی بڑی کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے آرہی ہیں۔ اس سرمایہ کاری کے پیچھے سپلائی چین کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک تیار ہورہا ہے۔ ان بڑی کمپنیوں کو ہماری ایم ایس ایم ایز، ہماری چھوٹی صنعتوں کو بھی اس کی وجہ سے طاقت مل جاتی ہے اور ہمارے ایم ایس ایم ایز تعاون کریں گی، اور مجھے یقین ہے ہمارے ان چھوٹی چھوٹی صنعتوں کے ہاتھ میں پونجی پہنچنے والی ہے۔ اس سیکٹر میں لاکھوں کروڑ وں کی سرمایہ کاری سے نوجوانوں کیلئے ان سیکٹروں میں روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہونے والے ہیں، اور ایک نئی ترقی کی اونچائی کو حاصل کرنے کا امکان پیداہو جاتا ہے۔ میں گجرات ڈیفنس ایکسپو میں موجود سبھی کمپنیوں سے بھی اپیل کرنا چاہتا ہوں ، آپ ان مواقع کو مستقبل کے بھارت کو مرکز میں رکھ کر شکل دیں۔ آپ موقع جانے مت دیجئے، آپ اختراع کریئے، دنیا میں بہترین بننے کا عہد کیجئے اور مضبوط ترقی یافتہ بھارت کے سپنوں کو شکل دیجئے۔ میں نوجوانوں کو، محققین کو ، اختراع کاروں کو یقین دلاتا ہوں، میں آپ کے ساتھ ہوں، آپ کے روشن مستقبل کیلئے میں اپنا آج آپ کے لئے خرچ کرنے کیلئے تیار ہوں۔
ساتھیو،
ملک بہت تیز ی سے بدل رہا ہے، آپ بھی تجربہ کرتے ہوں گے۔ یہی ملک کوئی زمانہ تھا ، جب کبوتر چھوڑا کرتا تھا۔ آج چیتا چھوڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اس طاقت کے ساتھ واقعات چھوتے ہوتے ہیں۔ لیکن اشارے بہت بڑے ہوتے ہیں۔ لفظ ہمیشہ آسان ہوتے ہیں، لیکن طاقت بے مثال ہے، اور آج ہندوستان کی نوجوان طاقت، بھارت کی طاقت دنیا کے لئے امید کا مرکز بن رہی ہے۔ اور آج کا یہ ڈیفنس ایکسپو اسی کا ایک روپ لیکر آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ میں اپنے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جی کو صمیم قلب سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں کہ اس کا م کیلئے جو کڑی محنت انہوں نے کی ہے ، جو کوشش کی ہے۔ کم بولتے ہیں، لیکن بہت مضبوطی سے کام کرتے ہیں۔ میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ سب کو بہت بہت مبارکباد اور آنے والی دیوالی کے تیوہارں کی بھی مبارکباد۔ گجرات کے لوگوں کو نیا سال مبارک ہو۔
شکریہ۔