ایوان کے صدراور ملک کے نائب صدر محترم جناب وینکیا نائیڈو جی کو ان کی میعادکے اختتا مپر پر انہیں شکریہ ادا کرنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔ یہ اس ایوان کے لئے بہت ہی جذباتی لمحہ ہے ۔ ایوان کے کتنے ہی تاریخی لمحے آپ کی معزز شخصیت سے جڑے ہوئے ہیں ، پھر بھی بہت مرتبہ آپ کہتے رہے ہیں ‘‘ آئی ہیو ریٹائرڈ فرا م پالیٹکس بٹ ناٹ ٹائرڈ فرام پبلک لائف ’’ اور اس لئے اس ایوان کی قیادت کرنے کی آپ کی ذمہ داری بھلے ہی پوری ہورہی ہو لیکن آپ کے تجربات کا فائدہ مستقبل میں طویل عرصے تک ملک کو ملتا رہے گا۔ ہم جیسے بہت سے عوامی زندگی کے کارکنوں کو بھی ملتا رہے گا۔
محترم چیئر مین ،
آزادی کے امرت مہوتسو میں آج جب ملک اپنے اگلے 25سال کا نیا سفر شروع کررہا ہے ، تب ملک کی قیادت بھی ایک طرح سے ایک نئے دور کے ہاتھوں میں ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ا س مرتبہ ہم ایک ایسا 15 اگست منارہے ہیں ، جب ملک کے صدر ، نائب صدر ، اسپیکر ،وزیر اعظم ،سب سے سب وہ لوگ ہیں ، جو آزاد بھارت میں پیدا ہوئے ہیں اور سب سے سب بہت ہی عام پس منظر سے آتے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی ایک الگ علامت کی اہمیت ہے ۔ ساتھ میں ملک کے ایک نئے دورکی علامت بھی ہے۔
محترم چیئر مین صاحب ،
آپ تو ملک کے ایک ایسے نائب صدر ہیں ، جس نے اپنی سبھی حیثیتوں میں ہمیشہ نوجوانوں کے لئے کام کیا ہے۔ آپ نے ایوان میں بھی ہمیشہ نوجوان ارکان کو آگے بڑھایا ،ان کی ہمت افزائی کی ۔ آپ مسلسل نوجوانوں سے مذاکرات کے لئے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں جاتے رہے۔ نئی نسل کے ساتھ آپ کا ایک مسلسل رابطہ بنا ہوا ہے اور نوجوانوں کو آپ کی رہنمائی بھی ملی ہے اورنوجوان بھی آپ سے ملنے کےلئے ہمیشہ خواہشمند رہے ہیں۔ ان سبھی اداروں میں آپ کی مقبولیت بھی بہت رہی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ نائب صدر کی حیثیت سے آپ نے ایوان کے باہر جو تقریریں کیں ، ان میں تقریباََ 25فیصد نوجوانوں کے درمیان رہے ہیں، یہ بھی اپنے آپ میں ایک بڑ ی بات ہے۔
معزز چیئر مین صاحب،
انفرادی طورپر میری یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ میں نے بہت قریب سے آپ کو الگ الگ کرداروں میں دیکھا ہے ۔ آپ کے بہت سے کردار ایسے بھی رہے ہیں ، جس میں آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر مجھے کا م کرنے کا بھی موقع ملا ہے۔ پارٹی کے کارکن کی حیثیت سے آپ کا نظریاتی عہد ہو ، ایک رکن اسمبلی کے طور پر آپ کا کام کاج ہو ، پارلیمنٹ کے طور پر ایوان میں آپ کی سرگرمیاں ہوں ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر کی حیثیت سے تنظیمی صلاحیت اور قیادت کی بات ہو ، کابینی وزیرکے طورپر آپ کی محنت ، جدت پسندی کی آپ کی کوشش اور اس سے حاصل ہونےوالی کامیابیاں ملک کے لئے بہت مفید رہی ہیں یا پھر نائب صدر اور ایوان کے چیئرمین کی حیثیت میں آپ کا وقار اورآپ کی لگن ہو ، میں نے آپ کو الگ الگ ذمہ داریوں میں بہت لگن سے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ آپ نے کبھی ،کسی بھی کام کو بوجھ نہیں سمجھا ، آپ نے ہر کام میں نئی روح پھونکنے کی کوشش کی ہے۔ آپ کا جذبہ ، آپ کی لگن ، ہم لوگوں نے مسلسل مشاہدہ کیا ہے۔ میں اس ایوان کے ذریعہ ہر ایک معزز رکن اور ملک کے ہرنوجوان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ معاشرے ، ملک اور جمہوریت کے بارے میں آپ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔ لسننگ ، لرننگ ، لیڈنگ ، کنکٹنگ ، کمیونی کیٹنگ ، چینجنگ اور ریفلیکٹنگ ، ری کنکٹنگ جیسی کتابیں آپ کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہیں۔آپ کے یہ تجربات ہمارے نوجوانوں کو گائیڈ کریں گے اور جمہوریت کو مضبوط کریں گے ۔
عزت مآب
آپ کی کتابوں کا ذکر میں نے اس لئے کیا کیونکہ ان کے ٹائیٹل میں آپ کی وہ الفاظ کی سمجھ جھلکتی ہے جس کے لئے آپ جانے جاتے ہیں ۔ آپ کے و ن لائنرس ، وک لائنرس ہوتے ہیں اور وِن لائنرس بھی ہوتے ہیں۔ یعنی آپ کے بعد کچھ اورکہنے کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی۔ ‘‘ یور ایچ ورڈ از ہرڈ ، پریفر اینڈ ری ورٹ اینڈ نیور کاؤنٹرڈ ’’ ۔ کیسے کوئی اپنی زبان کی قوت کے طورپر اور آسانی کے ساتھ اس صلاحیت کے لئے جانا جائے اور اپنی صلاحیت سے صورتحال کی سمت بدلنے کا حوصلہ رکھے ، سچ مچ میں آپ کی اس صلاحیت کو مبارکباددیتا ہوں ۔
ساتھیو
ہم جو بھی کہتے ہیں وہ اہم تو ہوتا ہی ہے لیکن جس طریقے سے کہتے ہیں اس کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے ۔ کسی بھی مذاکرات کی کامیابی کا پیمانہ یہی ہے کہ اس کا گہرا اثر ہو اور لوگ اسے یاد رکھیں اور جو بھی کہیں ،اس کے بارے میں لوگ سوچنے کے لئے مجبور ہوں۔ اظہار خیال کےاس فن میں وینکیا جی کی صلاحیت اس بات سے ہم ایوان میں بھی اور ایوان کے باہر ملک کے سبھی لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ آپ کے اظہار خیال کا انداز جتنا بے باک ہے اتنا ہی بے مثال بھی ہے۔ آپ کی باتوں میں گہرائی بھی ہوتی ہے، سنجیدگی بھی ہوتی ہے ، آواز میں لوچ اور وزن بھی ہوتا ہے۔ جوش بھی ہوتا ہے اور ذہانت بھی ہوتی ہے ۔ بات چیت کا آپ کا طریقہ ایسے ہی کسی ایک بات کی گہرائی کو چھوجاتا ہے اور سننے میں اچھا بھی لگتا ہے۔
محترم چیئرمین صاحب
آپ نے جنوب میں طلبہ تنظیم کے مابین سیاست کرتے ہوئے اپنا سیاسی سفر شروع کیا تھا۔ تب لوگ کہتے تھے کہ جس نظریہ سے آپ جڑے تھے۔ اس کا اور اس پارٹی کا مستقبل قریب میں تو جنوب میں کوئی طاقت نظر نہیں آتی ہے۔ لیکن آپ نے ایک طالب علم کارکن کے طورپر اپناسفر شروع کرکے اور جنوب بھارت سے آتے ہوئے اس پارٹی کے قومی صدر کے اعلیٰ عہدے تک پہنچے۔ یہ آپ کی اٹوٹ لگن، فرض کے تئیں بے پناہ لگن اور کام کے تئیں پوری ایمانداری آپ کے شخصیت کی واضح علامت ہے۔ اگر ہمارے اندر ملک کے لیے جذبات، بولنے کا فن، لسانی تنوع پر یقین ہو تو زبان ہمارے شعبے کے لئے کبھی دیوار نہیں بن سکتا۔ آپ نے یہ ثابت کر دیا ہے۔
محترم چیئرمین صاحب
آپ کی کہی ہوئی ایک بات بہت سے لوگوں کو ہمیشہ یاد رہے گی مجھے تو خاص طور پر یاد ہے۔ میں نے ہمیشہ سنا ہے کہ آپ محض زبان کو لے کر بہت زیادہ حساس رہے ہیں، آپ بہت مستقل مزاج رہے ہیں۔ لیکن اس بات کو کہنے کا آپ کا انداز بھی بہت خوبصورت ہے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ مادری زبان آنکھوں کی روشنی کی طرح ہوتی ہے اور آپ مزید کہتے ہیں کہ دوسری زبان چشمے کی طرح ہوتی ہے۔ اس طرح کے احساسات دل کی گہرائیوں سے باہر آتے ہیں۔ وینکیا جی کی موجودگی میں پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران ہر بھارتی زبان کو خاص طور سے اہمیت دی گئی ہے۔ آپ نے پارلیمنٹ میں تمام ہی ہندوستانی زبانوں کو ترویج و ترقی دلانے کے لئے کام کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں ہماری تمام ہی 22 مختص زبانوں میں کوئی بھی معزز رکن اپنی زبان میں بول سکتا ہے، اپنی بات رکھ سکتا ہے۔ آپ نے ہمیشہ اس کا خصوصی انتظام کیا ہے۔ آپ کی یہ صلاحیت کام کے تئیں یہ لگن، آگے بھی پارلیمنٹ میں ایک گائیڈ کی طرح ہمیشہ ہمیشہ کام کرے گی۔ کیسے پارلیمانی اور مہذب طریقے سے زبان کی حد میں رہ کر کوئی بھی شخص موثر انداز میں اپنی بات کیسے کہہ سکتا ہے اور اپنی بات کیسے منوا سکتا ہے اس کے لئے آپ سب کے لئے ہمیشہ باعث تقلید بنے رہیں گے۔
محترم چیئرمین صاحب
آپ کی قائدانہ صلاحیت، آپ کے نظم و ضبط نے اس ایوان سے وابستگی اور پیداواری صلاحیت کو نئی بلندیاں دی ہیں۔ آپ کے دور میں راجیہ سبھا کی پروڈکٹیویٹی میں 70فیصداضافہ ہوا ہے۔ ایوان میں ارکان کی حاضری بڑھ گئی ہے۔ اس دوران تقریباً 177 بل منظور یا زیر بحث آئے جو اپنے آپ میں ریکارڈ ہیں۔ آپ کی رہنمائی میں ایسے بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں جو جدید ہندوستان کے تصور کو عملی شکل دے رہے ہیں۔ آپ نے ایسے کتنے فیصلے کئے ہیں؟ جنہیں ایوان بالا کے سفر میں یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے سیکرٹریٹ کے کام میں مزید کارکردگی لانے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔ اسی طرح راجیہ سبھا سکریٹریٹ کو ہموار کرنا، انفارمیشن ٹکنالوجی کو فروغ دینا، پیپر لیس کام کے لیے ای-آفس سسٹم کو نافذ کرنا، آپ کے ایسے بہت سے کام ہیں جن کے ذریعے ایوان بالا کو ایک نئی بلندی حاصل ہوئی ہے۔
محترم چیئرمین صاحب
ہمارے یہاں شاستروں میں بتایا گیا ہے۔ نہ سا سبھا یاترا نہ سنتی وردھا نہ وردھا یہ نہ ودانتی دھرم! یعنی جس اجلاس میں تجربہ کار لوگ رہتے ہیں ، وہی اجلاس اصل اجلاس ہوتا ہے اور تجربہ کار لوگ وہی ہوتے ہیں جو دھرم یعنی فرض کی تعلیم دیتے ہیں۔ آپ کی رہنمائی میں، راجیہ سبھا میں ان معیارات کو انتہائی بلندی کے ساتھ پورا کیا گیا ہے۔ آپ معزز ممبران کو ہدایات بھی دیتے تھے اور اپنے تجربات سے استفادہ بھی کراتے تھے اور نظم و ضبط کو ملحوظ رکھتے ہوئے پیار سے ڈانٹ بھی دیتے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ ممبران میں سے کسی نے بھی آپ کی بات کو دوسری صورت میں نہیں لیا ہوگا۔ یہ پونجی اس وقت پیدا ہوتی ہے ، جب آپ ذاتی زندگی میں ان نظریات اور معیارات اور اصولوں کی پیروی کرتے ہیں جو بہت اعلیٰ ہیں۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک حد سے زیادہ خلل ڈالنا ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔ مجھے آپ کے ان پیرامیٹرز میں جمہوریت کی پختگی نظر آتی ہے۔ قبل ازیں سمجھا جاتا تھا کہ ایوان میں بحث کے دوران شور مچ گیا تو کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ لیکن مکالمے، رابطے اور ربط کے ذریعے آپ نے نہ صرف ایوان کو چلایا بلکہ اسے نتیجہ خیز بھی بنایا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران جب بھی ارکان کے درمیان تصادم کی صورتحال پیدا ہوتی تو آپ بار بار سنتے تھے کہ ’’حکومت کو تجویز کرنے دو، اپوزیشن کو مخالفت کرنے دو اور ایوان کو نمٹانے دو‘‘۔ اس ایوان کو یقینی طور پر دوسرے ایوان سے آنے والے بلوں پر رضامندی یا اختلاف رائے کا حق حاصل ہے۔ یہ ایوان انہیں پاس، مسترد یا ترمیم کر سکتا ہے۔ لیکن انہیں روکنے، رکاوٹیں ڈالنے کا تصور ہماری جمہوریت میں نہیں ہے۔
محترم چیئرمین صاحب
ہمارے تمام تر اختلافات کے باوجود آج ایوان کے تمام اراکین آپ کو الوداع کرنے کے لیے ایک ساتھ موجود ہیں۔ یہ ہماری جمہوریت کا حسن ہے۔ یہ آپ کے لئے اس ایوان میں آپ کے تئیں گہرے احترام و عقیدت کی زندہ مثال ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کا کام، آپ کے تجربات مستقبل میں یقینی طور پر تمام اراکین کو متاثر کریں گے۔ اپنے انوکھے انداز میں آپ نے ایوان کو چلانے کے لیے ایسے معیارات مرتب کیے ہیں جو اس عہدے پر فائز افراد کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔ آپ نے جو وراثت قائم کی ہے، راجیہ سبھا اس پر عمل کرے گی، ملک کے تئیں اپنے احتساب کے مطابق کام کرے گی۔ اسی اعتماد کے ساتھ پورے ایوان کی طرف سے میں آپ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور آپ نے ملک کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے، اس ایوان کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے، میں سب کی طرف سے اسے احسان مانتے ہوئے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات ۔