نمسکار، راجستھان کے گورنر کلراج مشر ا جی، راجستھان کے وزیر اعلیٰ، میرے دوست جناب اشوک گہلوت جی، ریلوے کے وزیر جناب اشونی وشنو جی، راجستھان حکومت کے وزراء، قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کے رہنما، اسٹیج پر موجود تمام اراکین پارلیمنٹ، ایم ایل ایز اوردیگر تمام معززین، اور راجستھان کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔
ماں بھارتی کی پوجا کر نے والی راجستھان کی سرزمین کوآج پہلی وندے بھارت ٹرین مل رہی ہے۔ دہلی کینٹ-اجمیر وندے بھارت ایکسپریس سے، جے پور-دہلی کا سفر اورآسان ہو جائے گا۔ یہ ٹرین راجستھان کی سیاحت کی صنعت کو بھی کافی مدد دے گی۔ پشکر ہو یا اجمیر شریف، عقیدت مندوں کے لیے ایسے اہم مقامات پر پہنچنا آسان ہو جائے گا۔
بھائیو اور بہنو
پچھلے دو مہینوں میںیہ چھٹی وندے بھارت ایکسپریس ہے جسے جھنڈی دکھا نے کامجھے موقع ملا ہے۔ ممبئی-شولاپور وندے بھارت ایکسپریس، ممبئی-شیرڈی وندے بھارت ایکسپریس، رانی کملا پتی-حضرت نظام الدین وندے بھارت ایکسپریس، سکندرآباد-تروپتی وندے بھارت ایکسپریس،چنئی کوئمبٹور وندے بھارت ایکسپریس، اور اب یہ جے پور-دہلی وندے بھارت ایکسپریس آج سے شروع ہو رہی ہے۔ ان جدید ٹرینوں کے متعارف ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 60 لاکھ افراد ان ٹرینوں میں سفر کر چکے ہیں۔ تیز رفتار وندے بھارت کی سب سے بڑی خصوصیتیہ ہے کہ یہ لوگوں کا وقت بچا رہی ہے اور ایک مطالعہ ہے کہ ایک وندے بھارت پر سفر کرنے سے لوگوں کے کل ملاکر ہر ٹرپ میں تقریباً ڈھائی ہزار گھنٹے بچتے ہیں۔ سفر میں بچائے گئے یہ ڈھائی ہزار گھنٹے لوگوں کو دوسرے کاموں کے لیے دستیاب ہو رہے ہیں۔ مینوفیکچرنگ کی صلاحیت سے لے کر یقینی حفاظت تک، تیز رفتاری سے لے کر خوبصورت ڈیزائن تک، وندے بھارت تمام خوبیوں سے لیس ہے۔ ان تمام خوبیوں کو دیکھتے ہوئے آج پورے ملک میں وندے بھارت ٹرین کی تعریف ہو رہی ہے۔ وندے بھارت نے ایک طرح سے کئی نئی شروعات کی ہیں۔ وندے بھارت پہلی سیمی ہائی سپیڈ ٹرین ہے جو میڈ ا ن انڈیا ہے۔ وندے بھارت پہلی ایسی ٹرین ہے جو اتنی کمپیکٹ اور موثر ہے۔ وندے بھارت پہلی ٹرین ہے جس میں مقامی حفاظتی نظام کوچ لگایا گیا ہے۔ وندے بھارت ہندوستانی ریلوے کی تاریخ کی پہلی ٹرین ہے جس نے بغیر کسی اضافی انجن کے سہیادری گھاٹ کی اونچی چڑھائی مکمل کی۔ وندے بھارت ایکسپریس انڈیا کیفرسٹ آلویز فرسٹ! کے جذبے کو تقویت بخشتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ وندے بھارت ٹرین آج ترقی، جدیدیت، استحکام اور خود انحصاری کا مترادف بن گئیہے۔ وندے بھارت کا آج کا سفر، کل ہمیں ترقییافتہ ہندوستان کے سفر کی طرف لے جائے گا۔ میں وندے بھارت ٹرین کے لیے راجستھان کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں،
یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ ریلوے جیسا اہم نظام جو عام آدمی کی زندگی کا اتنا بڑا حصہ ہے، کو بھی سیاست کا اکھاڑا بنا دیا گیا۔ آزادی کے بعد بھی ہندوستان کو ریلوے کا بڑا نظام مل گیا تھا۔ لیکن ریلوے کی جدید کاری پر ہمیشہ سیاسی مفادات کا غلبہ رہا ہے۔ سیاسی مصلحت کو دیکھتے ہوئے پھر فیصلہ ہوا کہ کون ریلوے کا وزیر بنے گا اور کون نہیں۔ سیاسی خود غرضی یہ طے کرتی تھی کہ کون سی ٹرین کس اسٹیشن پر چلے گی۔ یہ سیاسی خود غرضی تھی کہ بجٹ میں ایسی ٹرینوں کے اعلانات کیے، جو کبھی نہیں چلیں۔ حالات ایسے تھے کہ ریلوے کی بھرتیوں میں سیاست تھی، کرپشن عروج پر تھا۔ حالات ایسے تھے کہ غریب لوگوں کی زمینیں چھین کر انہیں ریلوے میں نوکری دے دی گئی۔ ملک میں ہزاروں کی تعداد میں بغیر پائلٹ لیول کراسنگ کو بھی اپنے لیے بچایا گیا۔ ریلوے کی حفاظت، ریلوے کی صفائی، ریلوے پلیٹ فارم کی صفائی، سب کچھ نظر انداز کر دیا گیا۔ ان تمام حالات میں تبدیلی 2014 کے بعد سے آنا شروع ہو گئی ہے۔ جب ملک کے عوام نے ایک مستحکم حکومت بنائی، جب ملک کے عوام نے مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی، جب حکومت پر سے سیاسی سودے بازی کا دباؤ ختم ہوا تو ریلوے نے بھی سکون کا سانس لیا اور نئی منزلیں حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کی۔ آج ہر ہندوستانی ریلوے کی تبدیلی کو دیکھ کر فخر محسوس کررہا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
راجستھان کے لوگوں نے ہمیشہ ہم سب کو اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ آج ہماری حکومت ہیروز کی اس سرزمین کو نئے امکانات اور نئے مواقع کی سرزمین بنا رہی ہے۔ راجستھان ملک کے اعلیٰ سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ راجستھان آنے والے سیاحوں کا وقت بچنا اور زیادہ سے زیادہ سہولیات حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ کنیکٹوٹی اس میں بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں مرکزی حکومت نے راجستھان کو جوڑنے کے سلسلے میں جو کام کیا ہے، اسے ماننا پڑے گا کہ یہ کام بے مثال رہا ہے۔ فروری میں ہی مجھے دہلی-ممبئی ایکسپریس وے کے دہلی-دوسا-للسوٹ سیکشن کے افتتاح کے لئے دوسہ جانے کا موقع ملا۔ دوسہ کے علاوہ اس ایکسپریس وے سے الور، بھرت پور، سوائی مادھو پور، ٹونک، بنڈی اور کوٹا اضلاع کے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ مرکزی حکومت راجستھان کے سرحدی علاقوں میں بھی تقریباً 1400 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر پر کام کر رہی ہے۔ اس وقت راجستھان میں تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کی مزید سڑکیں بنانے کی تجویز ہے۔
ساتھیوں،
ہماری حکومت راجستھان میں سڑک کے ساتھ ساتھ ریل رابطے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ ترنگا ہل سے ابو روڈ براستہ امباجی تک نئی ریلوے لائن کی تعمیر پر بھی کام شروع ہو گیا ہے۔ اس ریل لائن کا مطالبہ 100 سال سے زیادہ پرانا ہے جسے اب بی جے پی حکومت نے پورا کر دیا ہے۔ ہم نے ادے پور سے احمد آباد کے درمیان ریل لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کرنے کا کام بھی مکمل کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ میواڑ کا خطہ گجرات اور ملک کے دیگر حصوں سے براڈ گیج کے ذریعے منسلک ہو گیا ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں راجستھان کے تقریباً 75 فیصد نیٹ ورک کی برقی کاری مکمل ہو چکی ہے۔ 2014 سے پہلے کے مقابلے ہمارے اشونی جی نے تفصیل سے بتایا کہ راجستھان کے ریل بجٹ میں 14 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے جو دستیاب تھا اور جو آج دستیاب ہے اس میں 14 گنا اضافہ ہے۔ 2014 سے پہلے جہاں راجستھان کا اوسط ریلوے بجٹ تقریباً 700 کروڑ تھا، اس سال یہ 9500 کروڑ سے زیادہ ہے۔ اس عرصے کے دوران ریلوے لائنوں کو دوگنا کرنے کی رفتار بھی دگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔ پچھلے برسوں میں ریلوے کی گیج کی تبدیلی اور ڈبلنگ کے کام سے راجستھان کے قبائلی علاقوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ ڈنگر پور، ادے پور، چتوڑ گڑھ، پالی اور سروہی اضلاع میں ریل کی سہولیات میں توسیع ہوئی ہے۔ ریلوے لائنوں کے ساتھ ساتھ راجستھان کے ریلوے اسٹیشنوں کو بھی نئی شکل دی جارہی ہے۔ امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت راجستھان میں درجنوں اسٹیشنوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔
ساتھیوں،
سیاحوں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت مختلف قسم کی سرکٹ ٹرینیں بھی چلا رہی ہے۔ بھارت گورو سرکٹ ٹرین نے اب تک 70 سے زیادہ چکر پورے کیے ہیں۔ ان ٹرینوں میں 15 ہزار سے زیادہ مسافر سفر کر چکے ہیں۔ بھارت گورو سرکٹ ٹرینیں،ان میں چاہے ایودھیا-کاشی ہو، یا جنوب کے علاقوں کے درشنہوں، دوارکا جی ہویا سکھ برادری کے گرووں کے مذہبی مقامات ہوں، آج کئی ایسے مقامات کے لیے چلائی جا رہی ہیں۔ ہم اکثر سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں کہ ان مسافروں سے کتنا اچھا فیڈ بیک مل رہا ہے، ان ٹرینوں کو کتنی پذیرائی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ یہ ٹرینیں ایک بھارت شریشٹھبھارت کے جذبے کو بھی مسلسل مضبوط کر رہی ہیں۔
ساتھیوں،
بھارتی ریلوے نے گزشتہ برسوں میں ایک اور کوشش کی ہے جس سے راجستھان کی مقامی مصنوعات کو پورے ملک میں پہنچانے میں بھی مدد ملی ہے۔ یہ ون اسٹیشن ون پروڈکٹ مہم ہے۔ ہندوستانی ریلوے نے راجستھان میں تقریباً 70 ون اسٹیشن ون پروڈکٹ کے اسٹال قائم کئے ہیں۔ ان اسٹالز میںجے پوریرضائیاں، سنگانیری بلاک پرنٹ کی بستر کی چادریں ، گلاب سے بنی مصنوعات، دیگر دستکاروں کی دستکاری اشیاء زبردست طریقے سےفروخت ہو رہی ہے۔ یعنی راجستھان کے چھوٹے کسانوں، کاریگروں اور دستکاروں کو بازار تک پہنچنے کے لیےیہ نیا ذریعہحاصل ہوا ہے۔ یہ ترقی میں سب کی شراکت داری ہے، یعنی ترقی کے لیے سب کی کوشش ہے۔ جب ریل جیسے رابطے کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہو تو ملک مضبوط ہوتا ہے۔ اس سے ملک کے عام شہریوں کو فائدہ ہوتا ہے، ملک کے غریب اور متوسط طبقےکوفائدہہوتاہے۔مجھےیقین ہے کہ جدید وندے بھارت ٹرین راجستھان کی ترقی کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اور میں خاص طور پر گہلوت جی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان دنوں وہ سیاسی بحران میں بہت سے مسائل سے گزر رہے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے ترقیاتی کاموں کے لیے وقت نکالا اور ریلوے پروگرام میں حصہ لیا۔ میں ان کا استقبال کرتا ہوں، میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں اور میں گہلوت جی سے یہ کہنا چاہتا ہوں، گہلوت جی، آپ کے تو دونوں ہاتھ میں لڈو ہیں۔ آپ کے ریلوے کے وزیر راجستھان سے ہیں اور ریلوے بورڈ کے چیئرمین بھی راجستھان سے ہیں۔ تو آپ کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں اور دوسرا کام جو آزادی کے فوراً بعد ہونا چاہیے تھا، وہ ابھی تک نہیں ہوپایا،لیکن آپ کو مجھ پر اتنا یقین اوراتنااعتماد ہے کہ آپ نے آج وہ کام میرے سامنے رکھ دیا ہے۔آپ کا اعتماد میری دوستی کی اچھی طاقت ہے اور میں ایک دوست کی حیثیت سے آپ کے اعتماد کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں، میں راجستھان کو مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت شکریہ!