ہر نسل میں لگاتار کردار سازی ہمارے معاشرے کی بنیاد ہے
’’جب کبھی بھی چیلنج سامنے آتے ہیں تو ہندوستان امید کے ساتھ سامنے آتا ہے، جب کبھی بھی مسائل پیداہوتے ہیں تو ہندوستان حل کے ساتھ سامنے آتا ہے‘‘
’’ہندوستان آج دنیا کی ایک نئی امید ہے‘‘
’’سوفٹ ویئر سے اسپیس تک ہم ایک نئے مستقبل کے لیے ایک تیار ملک کے طور پر ابھر رہے ہیں‘‘
’’آیئے ہم خود کو اوپر اٹھائیں، لیکن ہماری ترقی دوسروں کی فلاح کے لیے ایک وسیلہ بھی ہونا چاہئے‘‘
ناگالینڈ کی ایک لڑکی کی طرف سے کاشی کے گھاٹوں کو صاف کرنے کی مہم کا ذکر کیا گیا

جے سوامی نارائناے!

پروگرام میں موجود صد احترام گروجی جناب گیان جیون داس جی سوامی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات کے صدر اور پارلیمنٹ میں میرے ساتھی محترم سی آر پاٹل، گجرات سرکار میں وزیر منیشا بین، وینو بھائی، ایم پی رنجن بین، وڈودار کے میئر کے یور بھائی،  تمام معزز حضرات،  پوجیہ سنت حضرات، تمام ہری بھکت، خواتین و حضرات اور بڑی تعداد میں میرے سامنے نوجوان نسل بیٹھی ہے، یہ  یوا جھوم، یوا جھوسا، یوا پریرنا، آپ سب کو میرا پرنام۔ جے سوامی نارائن!

مجھے خوشی ہے کہ سنسکار ابھیودے شیور کے اس پروگرام میں آج مجھے جڑنے کا موقع ملا، یہ اپنے آپ میں اطمینان کا، خوشی کا موقع ہے۔ اس شیور کی جو صورت و شکل ہے، جو مقاصد ہیں، اور جو اثرات ہیں، وہ آپ سبھی سنتوں کی موجودگی میں اور نکھر جائے گا۔

ہمارے سنتوں نے، ہمارے شاستروں نے ہمیں سکھایا ہے کہ کسی بھی معاشرے کی تعمیر معاشرے کی ہی ہر نسل میں لگاتار کردار سازی سے ہوتی ہے۔ اس کی تہذیب، اس کی روایت، اس کے اخلاق و اطوار، برتاؤ ایک طرح سے ہماری ثقافتی وراثت کے بیش قیمتی ہونے سے ہوتا ہے۔ اور ہماری ثقافت کی ابتدا، اس کی اگرکوئی پاٹھ شالہ ہے، اس کا اگر کوئی  بنیادی عنصر ہے تو وہ ہمارے اخلاق ہوتے ہیں۔ اور اس لیے، یہ سنسکار ابھیودے شیور ہمارے نوجوانوں کے عروج کی کوشش کے ساتھ ہی ہمارے معاشرے کے عروج کی بھی ایک فطری مقدس مہم ہے۔

یہ کوشش ہے، ہماری شناخت اور امتیاز کے عروج کا۔ یہ کوشش ہے، ہمارے  ملک کے عروج کا۔ مجھے یقین ہے، میرے نوجوان ساتھی جب اس شیور سے جائیں گے، تو وہ اپنے اندر ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔ ایک نئی وضاحت اور  نئے شعور کا احساس کریں گے۔ آپ سبھی کو اس نئی شروعات کے لیے، نئی روانگی کے لیے، نئے عزم کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

اس سال ’سنسکار ابھیودے شیور‘ کا یہ پروگرام ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ آج ہم نئے بھارت کی تعمیر کے لیے مشترکہ طور پر عہد کر رہے ہیں، مشترکہ کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ایسا نیا بھارت، جس کی پہچان نئی ہو، جدید ہو، فارورڈ لوکنگ ہو، اور  قدیم روایات مضبوط بنیاد سے جڑی ہوں! ایسا نیا بھارت، جو نئی سوچ اور صدیوں پرانی تہذیب، دونوں کو ایکس اتھ لے کر آگے بڑھے، اور پوری انسانیت کو سمت دے۔

آپ کسی بھی شعبے کو دیکھئے، جہاں چیلنجز ہوتے ہیں، بھارت وہاں امید سے بھرے امکانات لے کر حاضر ہو رہا ہے۔ جہاں مسائل ہیں، بھارت وہاں حل پیش کر رہا ہے۔ کورونا دور کے بحران کے دوران دنیا کو ویکسین اور دوائیں پہنچانے سے لے کر بکھری ہوئی سپلائی چین کے بیچ آتم نربھر بھارت کی امید تک، عالمی بدامنی اور لڑائیوں کے درمیان امن کے لیے ایک اہل قوم کے رول تک، بھارت آج دنیا کی نئی امید ہے۔ دنیا کے سامنے کلائمیٹ چینج ایسے خطرے منڈلا رہے ہیں، تو بھارت سسٹین ایبل لائف کے اپنے صدیوں پرانے تجرات سے مستقبل کے لیے قیادت کر رہا ہے۔ ہم پوری انسانیت کو یوگ کا راستہ دکھا رہے ہیں، آیوروید کی طاقت سے متعارف کروا رہے ہیں۔ ہم سافٹ ویئر سے لے کر اسپیس تک، ایک نئے مستقبل کے لیے  تیار ملک کے طور پر ابھر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

آج بھارت کی کامیابی ہمارے نوجوانوں کی صلاحیت کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ آج ملک میں سرکار کے کام کاج کا طریقہ بدلا ہے، سماج کی سوچ بدلی ہے، اور سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ عوامی حصہ داری بڑھی ہے۔ جو ہدف بھارت کے لیے ناممکن مانے جاتے تھے، اب دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ بھارت ایسے شعبوں میں کتنا بہتر کر رہا ہے۔ اسٹارٹ اپ ورلڈ میں بھارت کا بڑھتا ہوا قد بھی اس کی مثال ہے۔ آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ ایکو سسٹم ہے۔ اس کی قیادت ہمارے نوجوان ہی کر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

ہمارے یہاں کہا جاتا ہے،  صاف ذہن اور انسانی اخلاق اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی فلاح کا سبب بنتے ہیں۔ اگر ذہن صاف ہے، تو کچھ بھی ناممکن نہیں، کچھ بھی ناقابل حصول نہیں۔ اسی لیے، سوامی نارائن مسلک کے سنت سنسکار ابھیودے پروگراموں کے ذریعے شخصیت سازی، کردار سازی، اس کا اتنا بڑا پروگرام چلا رہے ہیں۔ ہمارے لیے اخلاق کا مطلب ہے – تعلیم، خدمات اور حساسیت۔ ہمارے لیے اخلاق کا مطلب ہے- خود سپردگی، عزم اور اہلیت۔ ہم خود کو آگے بڑھائیں، لیکن ہماری ترقی دوسروں کی فلاح کا بھی ذریعہ بنے۔ ہم کامیابی کی بلندیوں کو چھوئیں، لیکن ہماری کامیابی سب کی خدمت کا بھی ذریعہ بنے۔ یہی بھگوان سوامی نارائن کی تعلیمات کا خلاصہ ہے، اور یہی بھارت کی فطرت بھی ہے۔

آج جب آپ یہاں گجرات کے کونے کونے سے آئے ہیں، تب اور اتنی بڑی تعداد میں  نوجوان لڑکے لڑکیاں میری نظر میں آ رہی ہیں، تب مجھے بھی لگتا ہے کہ وڈودرا سے روبرو ہوتا تو اچھا ہوتا، آپ سب سے روبرو ملا ہوتا تو اور مزہ آتا۔ لیکن بہت ساری مشکلیں ہوتی ہیں، وقت کی پابندی ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ممکن نہیں ہو پاتا۔ ہمارے جیتو بھائی برابر مسکرا رہے ہیں۔ فطری بات ہے، کیوں کہ وڈودرا میں مجھے ماضی میں بہت سارا وقت گزارنے کا موقع ملا ہے۔ اور میرے لیے تو فخر کی بات ہے کہ وڈودرا اور کاشی دونوں نے مجھے ایک ساتھ ایم پی بنایا، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مجھے ایم پی بننے کے لیے ٹکٹ دیا، لیکن وڈودرا اور کاشی نے مجھے پی ایم بننے کے لیے ٹکٹ دیا۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وڈودرا کے ساتھ میرا ناطہ کیسا رہا ہے اور وڈودرا کی بات آئے تو بے شمار لوگوں کی یاد آتی ہے، میرے کیشو بھائی ٹھکر، جمنا داس، کرشن کانت بھائی شاہ، میرے ساتھی نلین بھائی بھٹ، بابو بھائی اوجھا، رمیش بھائی گپتا ایسے متعدد چہرے میرے سامنے دکھائی دے رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ نوجوان ٹیم جن کے ساتھ مجھے برسوں تک کام کرنے  کا موقع ملا۔ وہ بھی آج بہت اعلیٰ عہدوں پر ہیں۔ گجرات کی خدمت کر رہے ہیں۔ اور ہمیشہ وڈودرا کو اخلاقیات کے شہر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ وڈودرا کی پہچان کی اخلاقیات ہے۔ اور اس اخلاقیات کے شہر میں اخلاقیات کا جشن ہو، تو فطری ہے اور آپ سب کو یاد ہوگا کہ برسوں پہلے میں نے وڈودرا میں تقریر کی تھی۔ ایک پبلک میٹنگ ہی تھی اور اس میں ہم نے اسٹیچو آف یونٹی کا ذکر کیا تھا۔ تب تو اسٹیجو آف یونٹی کے خیال پر کام چل رہا تھا۔ اور اس وقت میں نے کہا تھا کہ جب یہ اسٹیچو آف یونٹی بنے گی اور دنیا کے توجہ کا مرکز بنے گی تب وڈودرا اس کی بنیادی سرزمین بن جائے گا۔ وڈودرا اسٹیچو آف یونٹی کا اصل بنیاد بن جائے گا، ایسا میں نے بہت سالوں پہلے کہا تھا۔ آج مکمل وسط گجرات، ٹورزم کا پورا ایکو سسٹم اس کا مرکزی نقطہ وڈودرا بن رہا ہے۔ جس طرح پاوا گڑھ کی باز تعمیر چل رہی ہے۔ اور مہاکالی کا آشیش ہمیں مل رہا ہے۔ میری بھی خواہش ہے کہ آنے والے دنوں میں مہاکالی کے چرنوں میں شیش جھکانے ضرور آؤں گا۔ لیکن پاواگڑھ ہو یا اسٹیچو آف یونٹی ہو، یہ سبھی باتیں اس وڈودرا کے اخلاقیات کے شہر کی نئی توسیع بن رہے ہیں۔ صنعتی طور پر اور وڈودرا کی شہرت کو بھی دیکھیں، وڈودرا میں بننے والے میٹرو کے کوچ دنیا میں دوڑ رہے ہیں۔ یہ وڈودرا کی طاقت ہے، بھارت کی طاقت ہے۔ یہ سب اس دہائی میں ہی بنا ہے۔ تیز رفتار سے ہم نئے نئے شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن آج میں جب نوجوانوں کے پاس آیا ہوں، تب آج اپنے پوجیہ سوامی جی نے جو بات کہی، انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی ملنا نہ ہو سکے تو نہ کرنا، لیکن ملک کا کام کبھی ایک طرف مت رکھ دینا۔ ایک سنت کے منہ سے یہ بات چھوٹی نہیں ہے دوستوں، بھولنا مت، اس کا مطلب ملنا چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہا ہے انہوں نے۔ لیکن مہاتما نے بتایا کہ ملک کے لیے کام کیا جائے۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ جب یہ آزادی کا امرت مہوتسو چل رہا ہے، تب ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے نصیب میں ملک کے لیے مرنے کا موقع نہیں ملا ہے، لیکن ملک کے لیے جینے کا موقع تو ملا ہی ہے بھائیوں۔ تو ملک کے لیے جینا چاہیے، کچھ نہ کچھ ملک کے لیے کرنا چاہیے۔ ملک کے لیے کچھ کرنا مطلب چھوٹی چھوٹی چیزوں سے یہ کام کر سکتے ہیں۔ مان لیجئے کہ میں آپ سب سے درخواست کروں اور تمام سنت حضرات میری اس بات کے لیے ہر ہفتے برابر پوچھ تاچھ کریں اور آپ کو یاد دلائیں اور ہمارے یہاں جتنے بھی ہری بھکت ہوں، گجرات میں ہو، ملک میں ہو وہ کم از کم گجرات میں اور ملک میں ایک کام کر سکیں گے؟ اس آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران 15 اگست، 2023 تک زیادہ نہیں، 15 اگست 2023 تک اور جو لوگ اس سنسکار ابھیودے میں آئے ہیں، وہ اور ان کے دوست اور اہل خانہ طے کریں کہ اس ایک سال میں نقد سے کوئی لین دین ہی نہیں کرنا ہے۔ ڈیجیٹل پیمنٹ کریں گے۔ ڈیجیٹل کرنسی کا ہی استعمال کریں گے، موبائل فون سے ہی پیمنٹ کریں گے اور پیسے لیں گے۔ آپ سوچو کہ آپ کتنا بڑا انقلاب لا سکتے ہیں۔ جب آپ سبزی والے کے پاس جا کر کہوگے کہ میں تو ڈیجیٹل پیمنٹ ہی کروں گا تو سبزی والا سیکھے گا ڈیجیٹل پیمنٹ کیسے لیا جاتا ہے، وہ بھی بینک میں اکاؤنٹ کھلوائے گا، اس کے پیسے بھی اچھے کام کے لیے خرچ ہونے شروع ہوں گے۔ ایک چھوٹی کوشش کتنے لوگوں کی زندگی میں بنیادی تبدیلی لا سکتی ہے۔ کریں گے دوستو؟ ذرا ہاتھ اوپر کریں تو مجھے یہاں سے دکھائی دے، ایسے نہیں ذرا طاقت سے، یہ تو جے سوامی نارائن کہنے کے بعد ایسا تھوڑے ہی چلے گا۔ ہاں۔

اب دوسرا کام۔ اس آزادی کے امرت مہوتسو میں کم از کم 75 گھنٹے ایک سال میں، میں زیادہ نہیں کہہ رہا ہوں، 75 گھنٹے مادر وطن کی خدمت کے لیے کوئی نہ کوئی کام، چاہے صفائی کا کام لیں، چاہے کم غذائیت سے بچوں کو آزاد کرانے کا کام کریں،  پلاسٹک کے کچرے سے آزادی، لوگ پلاسٹک کا استعمال نہ کریں، لوگ پلاسٹک کا سنگل یوز نہ کریں، ایسی مہم چلائیں۔ کوئی بھی ایسا کام کریں اور اس سال 75 گھنٹے اس کے لیے دے سکتے ہیں؟ اور جب میں صفائی کی بات کر رہا ہوں، وڈودرا میں بات کر رہا ہوں اور وڈودرا اور کاشی کے ساتھ میرا ناطہ ایک ساتھ رہا ہے۔ فطری طور پر ابھی کاشی کی بات بھی یاد آئے گی۔ میں نے دیکھا کہ جب میں صفائی مہم چلا رہا تھا، تو کاشی میں ناگالینڈ کی ایک بچی تمسوتلا ایمسونگ اس کا نام، ہمارے یہاں چترلیکھا نے  اس کے اوپر ایک خوبصورت مضمون لکھا تھا۔ یہ بچی تھوڑے وقت پہلے کاشی میں پڑھنے کے لیے آئی تھی۔ اور کاشی میں اسے رہنے میں مزہ آنے لگا۔ وہ بہت وقت تک کاشی میں رہی۔ ناگالینڈ کے  عیسائی مذہب کی عبادت میں عقیدہ رکھنے والی وہ بچی تھی۔ لیکن جب صفائی مہم آئی تو اکیلے ہی کاشی کے گھاٹ صاف کرنے لگی۔ دھیرے دھیرے بہت سے نوجوان اس سے جڑنے لگے۔ اور لوگ دیکھنے آتے تھے کہ پڑھے لکھے جینس کا پینٹ پہلے بیٹے بیٹیاں اتنی محنت کر رہے ہیں اور پھر تو پورا کاشی ان کے ساتھ جڑنے لگا۔ آپ سوچیں کہ جب ہمارے یہاں ناگالینڈ کی ایک بچی کاشی کے گھاٹ صاف کرتی ہو تو تصور کریں کہ  ذہن وروح پر کتنا بڑا اثر پڑا ہوگا۔  پوجیہ گیان جیون سوامی نے ابھی کہا کہ صفائی کے لیے ہمیں قیادت کرنی چاہیے، ہمیں ہی ذمہ داری ہاتھ میں لینی چاہیے۔ ملک کے لیے یہی سب کام ہیں، میں پانی بچاتا ہوں تو اس میں بھی دیش بھکتی ہے، میں بجلی بچاؤں تو اس میں بھی دیش بھکتی ہے۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں ہمارے ہری بھکتوں کا بھی کوئی ایسا گھر نہ ہو، جس گھر میں ایل ای ڈی بلب کا استعمال نہ ہو رہا ہو۔ آپ ایل ای ڈی بلب کا استعمال کرتے ہیں، تو لائٹ تو اچھی ملتی ہے، خرچ بھی کم ہوگا اور بجلی بھی بچے گی۔ جن اوشدھی کیندر، آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہمارے گجرات میں مختلف مقامات پر جن اوشدھی کیندر ہے۔ کوئی بھی فیملی میں ایک ڈائبٹیز کا پیشنٹ ضرور ہوگا، اور اس پیشنٹ کے لیے فیملی کو ہر مہینے 1000، 1200، 1500 کی لاگت دواؤں کے لیے آتی ہے، ایسے میں ہر مہینے اتنی رقم کیسے خرچ کر سکتے ہیں۔ جب اوشدھی کیندر میں 150-100 میں وہی دوائیں مل جاتی ہیں۔ تو میرے نوجوان دوستوں، مودی نے تو یہ کام کر دیا، سرکار نے تو یہ کام کیا لیکن متوسط طبقہ اور غریب طبقہ کے کئی لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ یہ جن اوشدھی کیندر کھلے ہیں، انہیں لے جائیں، سستی دوائیں دلائیں، وہ آپ کو آشیرواد دیں گے۔ اور اس سے بڑے اخلاق کیا ہو سکتے ہیں۔ یہ ایسے کام ہیں، جو ہم آسانی سے کر سکتے ہیں۔ دیش بھکتی اس میں بھرپور ہے بھائیوں۔ دیش بھکتی کے لیے اس سے کچھ الگ کریں تو ہی دیش بھکتی ہو ایسا نہیں ہوتا ہے۔ ہماری عام زندگی میں سماج کا بھلا ہو، ملک کا بھلا ہو، اڑوس پڑوس کا بھلا ہو، اب آپ سوچیں کہ ہمارے یہاں غریب بچے کم غذائیت سے آزاد ہوں تو کیا ہو، ہمارا بچہ صحت مند ہوگا تو ہماری ریاست، ہمارا ملک صحت مند ہوگا۔ ایسا ہمیں سوچنا چاہیے۔ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ ابھی گجرات میں مہم چل رہی ہے قدرتی کھیتی کی۔ دھرتی ماتا، بھارت ماتا کی جے ہم بولتے ہیں نا، یہ بھارت ماتا ہماری دھرتی ماتا ہے۔ اس کی فکر کرتے ہیں؟ کیمیکل، فرٹیلائزر، یوریا، یہ وہ ڈال کر ہم دھرتی ماتا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس دھرتی ماتا کو کتنی دوائیاں کھلا رہے ہیں ہم، اور اس کا علاج ہے قدرتی کھیتی۔ گجرات میں قدرتی کھیتی کی مہم چلی ہے، آپ سب نوجوان لوگ جن کی زندگی کھیتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ گاؤوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ ہم عہد کریں کہ ہم ہری بھکت ہیں، سوامی نارائن بھگوان کی خدمت میں ہیں تو کم از کم اپنی فیملی، اپنے کھیت میں کوئی کیمیکل کا استعمال نہیں کریں گے۔ قدرتی کھیتی ہی کریں گے۔ یہ بھی دھرتی ماتا کی خدمت ہے، یہی تو ہے بھارت ماتا کی خدمت۔

ساتھیوں،

میری آرزو یہی ہے کہ اخلاق ہماری زندگی برتاؤ کے ساتھ جڑے ہوں، صرف  قول و فعل میں ہی اخلاق کافی نہیں ہے۔ اخلاق پورے ہونے چاہئیں۔ اخلاق کو پورا کرنے کے لیے ذریعہ بننے چاہئیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج کے اس شیور میں سے بہت سے ایسے عمدہ خیالات کے ساتھ جب آپ جہاں جائیں گے وہاں آزادی کے امرت مہوتسو میں اس بھارت ماتا کی، ملک کے کروڑوں شہریوں کی دعائیں لے کر جائیں گے۔

آپ سب سے بات کرنے کا موقع ملا، آپ سب کو نیک خواہشات۔

پوجیہ سنتوں کو میرا پرنام، جے سوامی نارائناے۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Double engine govt becoming symbol of good governance, says PM Modi

Media Coverage

Double engine govt becoming symbol of good governance, says PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،17دسمبر 2024
December 17, 2024

Unstoppable Progress: India Continues to Grow Across Diverse Sectors with the Modi Government