Elaborates on five aspects: universalization of quality education; skill development; inclusion of India’s ancient experience and knowledge of urban planning and designing into education; internationalization and focus on Animation Visual Effects Gaming Comic
“Empowering our youth who are future nation builder, is empowering India’s future”
“It was digital connectivity that kept the country’s education system going during the pandemic”
“Innovation is ensuring inclusion in our country. Now going even further, country is moving towards integration”
“It is critical to prepare the ‘demographic dividend’ of the country as per the demands of the changing job roles”
“Budget is not just an account of statistics, budget, if implemented properly, can bring great transformation even with limited resources”

نمسکار!

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، تعلیم، ہنر کی ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق سے وابستہ تمام معززین، خواتین و حضرات،

ہماری حکومت نے بجٹ سے پہلے اور بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکالمے، بات چیت کی ایک خاص روایت شروع کی ہے۔ آج کا پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سلسلے میں بجٹ میں تعلیم اور ہنر کی ترقی کے حوالے سے کی گئی شقوں پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

ساتھیوں،

ہماری آج کی نوجوان نسل ملک کی مستقبل کی رہنما ہے، وہ مستقبل کے معمار بھی ہیں۔ لہذا آج کی نوجوان نسل کو با اختیار بنانے کا مطلب ہندوستان کے مستقبل کو با اختیار بنانا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ 2022 کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے سے متعلق پانچ چیزوں پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔

پہلا –

معیاری تعلیم کی ہمہ گیریت: ہمارے تعلیمی نظام کو وسعت دینے، اس کے معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی شعبے کی استعداد بڑھانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

دوسرا ہے –

ہنر کی ترقی: ملک میں ڈجیٹل اسکلنگ ایکو سسٹم کی تشکیل، جب انڈسٹری 4.0 کی بحث چل رہی ہے تو صنعت کی مانگ کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ پر توجہ دی گئی ہے، تاکہ صنعت کے تعلق کو بہتر بنایا جا سکے۔

تیسرا اہم پہلو ہے-

شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن۔ اس میں ہندوستان کے قدیم تجربے اور علم کو آج ہماری تعلیم میں ضم کرنا ضروری ہے۔

چوتھا اہم پہلو ہے-

بین الاقوامیت: عالمی معیار کی غیر ملکی یونیورسٹیاں ہندوستان میں آئیں جو ہمارا صنعتی علاقہ ہے، جیسے GIFT City، وہاں Fin Tech سے وابستہ ادارے آئیں، اس کی بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

پانچواں اہم پہلو ہے-

اے جی وی سی- یعنی اینیمیشن ویزول افیکٹس گیمنگ کامک، ان سب میں روزگار کی بے پناہ صلاحیت ہے، ایک بہت بڑی عالمی مارکیٹ ہے۔ اس کو پورا کرنے کے لیے، اس بات پر یکساں توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ ہم ہندوستانی ٹیلنٹ کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ یہ بجٹ نئی قومی تعلیمی پالیسی کو زمین پر لانے کے لیے ایک طویل سفر طے کرنے والا ہے۔

ساتھیوں،

میں کورونا کی آمد سے بہت پہلے ملک میں ڈجیٹل مستقبل کی بات کر رہا تھا۔ جب ہم اپنے دیہات کو آپٹیکل فائبر سے جوڑ رہے تھے، جب ہم ڈیٹا کی لاگت کو ممکنہ حد تک کم رکھنے، کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے تھے، تو کچھ لوگوں نے سوال کیا کہ اس کی کیا ضرورت ہے۔ لیکن ہر ایک نے وبائی امراض کے وقت ان کوششوں کی اہمیت کو دیکھا ہے۔ یہ ڈجیٹل کنیکٹیویٹی ہے جس نے عالمی وبا کے اس دور میں ہمارے تعلیمی نظام کو رواں دواں رکھا ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان میں ڈجیٹل تقسیم کس طرح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ جدت ہمارے اندر شمولیت کو یقینی بنا رہی ہے۔ اور اب ملک شمولیت سے آگے بھی انضمام کی طرف بڑھ رہا ہے۔

اس دہائی میں ہم تعلیمی نظام میں جس جدیدیت کو لانا چاہتے ہیں اس کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں۔ ڈجیٹل تعلیم ہندوستان کے ڈجیٹل مستقبل کی طرف بڑھنے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہے۔ اس لیے ای ودیا ہو، ون کلاس ون چینل ہو، ڈجیٹل لیبز ہوں، ڈجیٹل یونیورسٹی ہو، اس طرح کا تعلیمی انفراسٹرکچر نوجوانوں کی بہت مدد کرنے والا ہے۔ یہ ہندوستان کے سماجی و اقتصادی سیٹ اپ میں گاؤں، غریب، دلت، پسماندہ، قبائلی، سبھی کو تعلیم کے لیے بہتر حل فراہم کرنے کی کوشش ہے۔

ساتھیوں،

نیشنل ڈجیٹل یونیورسٹی ہندوستان کے تعلیمی نظام میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور بے مثال قدم ہے۔ میں ڈجیٹل یونیورسٹی میں وہ طاقت دیکھ رہا ہوں کہ یہ یونیورسٹی ہمارے ملک میں سیٹوں کے مسئلے کا مکمل حل دے سکتی ہے۔ جب ہر مضمون کے لیے لامحدود سیٹیں ہوں گی تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تعلیمی دنیا میں کتنی بڑی تبدیلی آئے گی۔ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی سیکھنے اور دوبارہ سیکھنے کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے لیے نوجوانوں کو تیار کرے گی۔ میری وزارت تعلیم، یو جی سی، اے آئی سی ٹی ای اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست ہے کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی تیزی سے کام شروع کر سکے، اس بات کو یقینی بنایا جائے۔ شروع سے ہی یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم دیکھیں کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی بین الاقوامی معیار کے ساتھ چلے۔

ساتھیوں،

ملک میں ہی عالمی معیار کے ادارے بنانے کا حکومت کا ارادہ اور اس کے لیے پالیسی فریم ورک آپ کے سامنے ہے۔ اب آپ کو اپنی کوششوں سے اس ارادے کو زمین پر اتارنا ہوگا۔ آج مادری زبانوں کا عالمی دن بھی ہے۔ مادری زبان میں تعلیم کا تعلق بچوں کی ذہنی نشوونما سے ہے۔ طبی اور تکنیکی تعلیم کئی ریاستوں میں مقامی زبانوں میں شروع کی گئی ہے۔

اب یہ تمام ماہرین تعلیم کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی ہندوستانی زبانوں میں بہترین مواد اور اس کے ڈجیٹل ورژن کی تخلیق کو تیز کریں۔ ہندوستانی زبانوں میں ای مواد، انٹرنیٹ، موبائل فون، ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے اسے سب کے لیے قابل رسائی بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

ہندوستانی اشاراتی زبان میں بھی ہم ایسے کورسز تیار کر رہے ہیں، جو معذور نوجوانوں کو با اختیار بنا رہے ہیں۔ اس میں مسلسل بہتری لاتے رہنا بہت ضروری ہے۔ ڈجیٹل ٹولز کے لیے، ڈیجیٹل مواد کو بہتر طریقے سے کیسے پہنچایا جائے، اس کے لیے ہمیں اساتذہ کو آن لائن تربیت دینے پر بھی زور دینا ہوگا۔

ساتھیوں،

متحرک ہنر مندی خود انحصار ہندوستان کے لیے اور عالمی ہنر کی مانگ کے لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ جس رفتار کے ساتھ ملازمت کے پرانے کردار بدل رہے ہیں، ہمیں اپنے ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کو تیزی سے تیار کرنا ہوگا۔ اس لیے اکیڈمی اور انڈسٹری کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں ڈجیٹل ایکو سسٹم فار اسکلنگ اینڈ لائیولی ہوڈ اور e-Skilling Lab کے اعلان کے پیچھے یہی سوچ ہے۔

ساتھیوں،

آج ہماری توجہ سیاحت کی صنعت، ڈرون انڈسٹری، اینیمیشن اور کارٹون انڈسٹری، دفاعی صنعت پر زیادہ ہے۔ ہمیں موجودہ صنعتوں اور ان شعبوں سے وابستہ اسٹارٹ اپس کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ اینیمیشن، ویژول ایفیکٹس، گیمنگ اور کامک سیکٹرز کی ترقی کے لیے ٹاسک فورس کی تشکیل اس میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ اسی طرح شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائننگ ملک کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کے لیے ایک موقع بھی۔ آزادی کے امرت میں، ہندوستان اپنے شہری منظر نامے کو تبدیل کرنے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس لیے اے آئی سی ٹی ای جیسے اداروں سے ملک کو خصوصی توقع ہے کہ اس سے متعلق تعلیم و تربیت میں مسلسل بہتری کی جائے۔

ساتھیوں،

اس سلسلے میں آپ کی معلومات ملک کے لیے کارآمد ثابت ہوں گی کہ ہم تعلیم کے شعبے کے ذریعے خود کفیل ہندوستان کی مہم کو کس طرح مضبوط کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ہم بجٹ میں طے شدہ اہداف کو تیزی سے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تجربہ یہ ہو رہا ہے کہ اسمارٹ کلاس کے ذریعے، اینیمیشن کے ذریعے، لانگ ڈسٹنس ایجوکیشن کے ذریعے یا ہمارے نئے تصور کے ذریعے کہ ایک کلاس، ایک چینل کے ذریعے ہم گاؤں تک اچھے معیار کی تعلیم کا بندوبست کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے بجٹ میں انتظام کیا گیا ہے۔ ہم اسے کیسے نافذ کریں۔

آج جب ہم بجٹ کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو آج یہ توقع نہیں ہے کہ بجٹ کیا ہونا چاہیے، کیونکہ وہ تو ہو چکا ہے۔ اب آپ سے یہ توقع ہے کہ جو چیزیں بجٹ میں ہیں ان کو جلد از جلد کیسے نافذ کیا جائے۔ آپ نے بجٹ کا مطالعہ کیا ہوگا، آپ فیلڈ میں کام کرتے ہیں، بجٹ اور آپ کے کام کی توقعات اور محکمہ تعلیم، اسکل ڈیپارٹمنٹ ان تینوں کو ملا کر، اگر ہم ایک اچھا روڈ میپ بناتے ہیں، ہم ٹائم باؤنڈ کام کی تشکیل کرتے ہیں، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہم نے تقریباً ایک مہینے پیشگی بجٹ پیش کر دیا ہے۔

پہلے بجٹ 28 فروری کو آتا تھا، اب اسے یکم فروری تک لے جایا گیا ہے، کیونکہ اگر بجٹ یکم اپریل سے لاگو ہوتا ہے تو اس سے پہلے بجٹ کے حوالے سے ہر کوئی تفصیلی انتظامات کر لے۔ تاکہ یکم اپریل سے ہم زمین پر بجٹ کا کم کرنا شروع کر سکیں۔ ہمارا وقت ضائع نہ ہو۔ اور میں چاہوں گا کہ آپ لوگوں کو اس میں بہت کچھ ملے… اب جیسا کہ آپ نے دیکھا ہوگا، یہ ٹھیک ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا محکمہ تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب ملک نے سوچا ہے کہ ہم بڑی تعداد میں سینک اسکولوں کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کی طرف بڑھیں گے۔ اب ملٹری اسکول کیسے ہوں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ماڈل کیا ہوگا، وزارت دفاع اس کے لیے بجٹ دینے جا رہی ہے، پھر فوجی اسکولوں کے اساتذہ کی خصوصی تربیت کیسے ہوگی، آج ہمارے پاس کیا ہے، تربیت کے انتظامات اساتذہ، سینک اسکولوں کے اساتذہ کی خصوصی تربیت کیونکہ اس میں جسمانی حصہ بھی ہوگا، ہم یہ کیسے کر سکیں گے۔

کیا ہم نے کبھی سوچا کہ جس ملک میں نالندہ، ٹیکسلا، ولبھی جیسے بڑے تعلیمی ادارے ہیں، آج ہمارے ملک کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بچے ہمارے ملک سے باہر جا رہے ہیں، ان پر پیسہ غیر ضروری خرچ ہو رہا ہے، وہ خاندان قرض لے رہا ہے۔ کیا ہم دنیا کی یونیورسٹیاں اپنے ملک میں لا کر اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں، وہ ہمارے اپنے ماحول میں اور کم خرچ میں پڑھ سکیں؟ یعنی پری پرائمری سے لے کر پوسٹ گریجویٹ تک ہمارا پورا بلیو پرنٹ 21ویں صدی سے کیسے ہم آہنگ ہو سکتا ہے؟

ہمارے بجٹ میں جو کچھ بھی کیا گیا ہے، ٹھیک ہے، اس کے باوجود، اگر کسی کو لگتا ہے کہ ایسا نہ ہوتا تو اچھا ہوتا، ہم اگلے سال اس کے بارے میں سوچیں گے... اگلے بجٹ میں سوچیں گے۔ اس وقت جو بجٹ ہمارے پاس دستیاب ہے، ہم اس بجٹ کو زمین پر کیسے اتاریں، اسے بہترین طریقے سے کیسے استعمال کریں، زیادہ سے زیادہ نتیجہ کیسے حاصل کیا جائے، بہترین نتیجہ کیسے حاصل کیا جائے۔ اب اٹل ٹنکرنگ لیب کے کام کو دیکھنے والے لوگ الگ ہیں، لیکن اس کا رشتہ تو کسی نہ کسی تعلیمی نظام سے جڑا ہوا ہے۔ اگر ہم جدت کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، تو ہم اٹل ٹنکرنگ لیب کو کس طرح جدید بنائیں گے۔ یعنی تمام مضامین ایسے ہیں کہ بجٹ کے تناظر میں اور قومی تعلیم کے تناظر میں یہ پہلا بجٹ ہے جسے ہم فوراً نافذ کرنا چاہتے ہیں اور آزادی کے اس امرت مہوتسو میں امرت عہد کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔

اور میں چاہتا ہوں کہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہو جو ہمیں آپ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر لانے کی ضرورت ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے، اس کے بعد وقفہ ہوتا ہے اور تمام اراکین اسمبلی مل کر چھوٹے چھوٹے گروپس میں مل کر بجٹ پر باریک بینی سے بحث کرتے ہیں اور خوب بحث ہوتی ہے، اس سے اچھی چیزیں سامنے آتی ہیں لیکن ہم نے اس کا ایک دائرہ اور بڑھا دیا ہے، ان دنوں ارکان اسمبلی ہی کر رہے ہیں لیکن اب ہم براہ راست محکمہ کے لوگوں سے اسٹیک ہولڈرز سے بات کر رہے ہیں۔

یعنی ایک طرح سے ہم سب کی کوشش جو میں یہ کہہ رہا ہوں، ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس“… اس بجٹ میں بھی سب کی کوشش بہت اہم ہے۔

آج کی بحث سے وزارت تعلیم، اسکل منسٹری کو بھی بہت فائدہ ہوگا۔ کیونکہ آپ کے الفاظ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ یہ بجٹ بہت اچھا ہے، لیکن اگر آپ اس میں ایسا کریں گے تو یہ مشکل ہوگا، اگر آپ یہ کریں گے تو ٹھیک رہے گا۔ بہت سی عملی چیزیں سامنے آئیں گی۔ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ فلسفے کی کوئی بحث نہیں ہے، اسے عملی زندگی میں کیسے زمین پر لایا جائے، اسے کیسے اچھی طرح سے لاگو کیا جائے، اسے آسانی سے کیسے اتارا جائے، حکومت اور سماجی نظام میں کوئی فاصلہ نہیں ہونا چاہیے، کیسے؟ مل کر کام کریں، اسی کے لیے یہ بحث ہے۔

میں ایک بار پھر میرے ساتھ شامل ہونے کے لیے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دن بھر آپ کی گفتگو سے بہت اچھے نکات سامنے آئیں گے جس کی وجہ سے محکمہ تیز رفتاری سے فیصلے کر سکے گا اور ہم اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے وسائل کو بہتر بنائیں گے۔ اگلے بجٹ کی تیاری کریں گے۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
80% of equity mutual funds outperform respective benchmarks in October 2024, PL Wealth study finds

Media Coverage

80% of equity mutual funds outperform respective benchmarks in October 2024, PL Wealth study finds
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.