Elaborates on five aspects: universalization of quality education; skill development; inclusion of India’s ancient experience and knowledge of urban planning and designing into education; internationalization and focus on Animation Visual Effects Gaming Comic
“Empowering our youth who are future nation builder, is empowering India’s future”
“It was digital connectivity that kept the country’s education system going during the pandemic”
“Innovation is ensuring inclusion in our country. Now going even further, country is moving towards integration”
“It is critical to prepare the ‘demographic dividend’ of the country as per the demands of the changing job roles”
“Budget is not just an account of statistics, budget, if implemented properly, can bring great transformation even with limited resources”

نمسکار!

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، تعلیم، ہنر کی ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق سے وابستہ تمام معززین، خواتین و حضرات،

ہماری حکومت نے بجٹ سے پہلے اور بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکالمے، بات چیت کی ایک خاص روایت شروع کی ہے۔ آج کا پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سلسلے میں بجٹ میں تعلیم اور ہنر کی ترقی کے حوالے سے کی گئی شقوں پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

ساتھیوں،

ہماری آج کی نوجوان نسل ملک کی مستقبل کی رہنما ہے، وہ مستقبل کے معمار بھی ہیں۔ لہذا آج کی نوجوان نسل کو با اختیار بنانے کا مطلب ہندوستان کے مستقبل کو با اختیار بنانا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ 2022 کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے سے متعلق پانچ چیزوں پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔

پہلا –

معیاری تعلیم کی ہمہ گیریت: ہمارے تعلیمی نظام کو وسعت دینے، اس کے معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی شعبے کی استعداد بڑھانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

دوسرا ہے –

ہنر کی ترقی: ملک میں ڈجیٹل اسکلنگ ایکو سسٹم کی تشکیل، جب انڈسٹری 4.0 کی بحث چل رہی ہے تو صنعت کی مانگ کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ پر توجہ دی گئی ہے، تاکہ صنعت کے تعلق کو بہتر بنایا جا سکے۔

تیسرا اہم پہلو ہے-

شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن۔ اس میں ہندوستان کے قدیم تجربے اور علم کو آج ہماری تعلیم میں ضم کرنا ضروری ہے۔

چوتھا اہم پہلو ہے-

بین الاقوامیت: عالمی معیار کی غیر ملکی یونیورسٹیاں ہندوستان میں آئیں جو ہمارا صنعتی علاقہ ہے، جیسے GIFT City، وہاں Fin Tech سے وابستہ ادارے آئیں، اس کی بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

پانچواں اہم پہلو ہے-

اے جی وی سی- یعنی اینیمیشن ویزول افیکٹس گیمنگ کامک، ان سب میں روزگار کی بے پناہ صلاحیت ہے، ایک بہت بڑی عالمی مارکیٹ ہے۔ اس کو پورا کرنے کے لیے، اس بات پر یکساں توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ ہم ہندوستانی ٹیلنٹ کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ یہ بجٹ نئی قومی تعلیمی پالیسی کو زمین پر لانے کے لیے ایک طویل سفر طے کرنے والا ہے۔

ساتھیوں،

میں کورونا کی آمد سے بہت پہلے ملک میں ڈجیٹل مستقبل کی بات کر رہا تھا۔ جب ہم اپنے دیہات کو آپٹیکل فائبر سے جوڑ رہے تھے، جب ہم ڈیٹا کی لاگت کو ممکنہ حد تک کم رکھنے، کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے تھے، تو کچھ لوگوں نے سوال کیا کہ اس کی کیا ضرورت ہے۔ لیکن ہر ایک نے وبائی امراض کے وقت ان کوششوں کی اہمیت کو دیکھا ہے۔ یہ ڈجیٹل کنیکٹیویٹی ہے جس نے عالمی وبا کے اس دور میں ہمارے تعلیمی نظام کو رواں دواں رکھا ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان میں ڈجیٹل تقسیم کس طرح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ جدت ہمارے اندر شمولیت کو یقینی بنا رہی ہے۔ اور اب ملک شمولیت سے آگے بھی انضمام کی طرف بڑھ رہا ہے۔

اس دہائی میں ہم تعلیمی نظام میں جس جدیدیت کو لانا چاہتے ہیں اس کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں۔ ڈجیٹل تعلیم ہندوستان کے ڈجیٹل مستقبل کی طرف بڑھنے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہے۔ اس لیے ای ودیا ہو، ون کلاس ون چینل ہو، ڈجیٹل لیبز ہوں، ڈجیٹل یونیورسٹی ہو، اس طرح کا تعلیمی انفراسٹرکچر نوجوانوں کی بہت مدد کرنے والا ہے۔ یہ ہندوستان کے سماجی و اقتصادی سیٹ اپ میں گاؤں، غریب، دلت، پسماندہ، قبائلی، سبھی کو تعلیم کے لیے بہتر حل فراہم کرنے کی کوشش ہے۔

ساتھیوں،

نیشنل ڈجیٹل یونیورسٹی ہندوستان کے تعلیمی نظام میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور بے مثال قدم ہے۔ میں ڈجیٹل یونیورسٹی میں وہ طاقت دیکھ رہا ہوں کہ یہ یونیورسٹی ہمارے ملک میں سیٹوں کے مسئلے کا مکمل حل دے سکتی ہے۔ جب ہر مضمون کے لیے لامحدود سیٹیں ہوں گی تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تعلیمی دنیا میں کتنی بڑی تبدیلی آئے گی۔ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی سیکھنے اور دوبارہ سیکھنے کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے لیے نوجوانوں کو تیار کرے گی۔ میری وزارت تعلیم، یو جی سی، اے آئی سی ٹی ای اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست ہے کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی تیزی سے کام شروع کر سکے، اس بات کو یقینی بنایا جائے۔ شروع سے ہی یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم دیکھیں کہ یہ ڈجیٹل یونیورسٹی بین الاقوامی معیار کے ساتھ چلے۔

ساتھیوں،

ملک میں ہی عالمی معیار کے ادارے بنانے کا حکومت کا ارادہ اور اس کے لیے پالیسی فریم ورک آپ کے سامنے ہے۔ اب آپ کو اپنی کوششوں سے اس ارادے کو زمین پر اتارنا ہوگا۔ آج مادری زبانوں کا عالمی دن بھی ہے۔ مادری زبان میں تعلیم کا تعلق بچوں کی ذہنی نشوونما سے ہے۔ طبی اور تکنیکی تعلیم کئی ریاستوں میں مقامی زبانوں میں شروع کی گئی ہے۔

اب یہ تمام ماہرین تعلیم کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی ہندوستانی زبانوں میں بہترین مواد اور اس کے ڈجیٹل ورژن کی تخلیق کو تیز کریں۔ ہندوستانی زبانوں میں ای مواد، انٹرنیٹ، موبائل فون، ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے اسے سب کے لیے قابل رسائی بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

ہندوستانی اشاراتی زبان میں بھی ہم ایسے کورسز تیار کر رہے ہیں، جو معذور نوجوانوں کو با اختیار بنا رہے ہیں۔ اس میں مسلسل بہتری لاتے رہنا بہت ضروری ہے۔ ڈجیٹل ٹولز کے لیے، ڈیجیٹل مواد کو بہتر طریقے سے کیسے پہنچایا جائے، اس کے لیے ہمیں اساتذہ کو آن لائن تربیت دینے پر بھی زور دینا ہوگا۔

ساتھیوں،

متحرک ہنر مندی خود انحصار ہندوستان کے لیے اور عالمی ہنر کی مانگ کے لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ جس رفتار کے ساتھ ملازمت کے پرانے کردار بدل رہے ہیں، ہمیں اپنے ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کو تیزی سے تیار کرنا ہوگا۔ اس لیے اکیڈمی اور انڈسٹری کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں ڈجیٹل ایکو سسٹم فار اسکلنگ اینڈ لائیولی ہوڈ اور e-Skilling Lab کے اعلان کے پیچھے یہی سوچ ہے۔

ساتھیوں،

آج ہماری توجہ سیاحت کی صنعت، ڈرون انڈسٹری، اینیمیشن اور کارٹون انڈسٹری، دفاعی صنعت پر زیادہ ہے۔ ہمیں موجودہ صنعتوں اور ان شعبوں سے وابستہ اسٹارٹ اپس کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ اینیمیشن، ویژول ایفیکٹس، گیمنگ اور کامک سیکٹرز کی ترقی کے لیے ٹاسک فورس کی تشکیل اس میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ اسی طرح شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائننگ ملک کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کے لیے ایک موقع بھی۔ آزادی کے امرت میں، ہندوستان اپنے شہری منظر نامے کو تبدیل کرنے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس لیے اے آئی سی ٹی ای جیسے اداروں سے ملک کو خصوصی توقع ہے کہ اس سے متعلق تعلیم و تربیت میں مسلسل بہتری کی جائے۔

ساتھیوں،

اس سلسلے میں آپ کی معلومات ملک کے لیے کارآمد ثابت ہوں گی کہ ہم تعلیم کے شعبے کے ذریعے خود کفیل ہندوستان کی مہم کو کس طرح مضبوط کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ہم بجٹ میں طے شدہ اہداف کو تیزی سے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تجربہ یہ ہو رہا ہے کہ اسمارٹ کلاس کے ذریعے، اینیمیشن کے ذریعے، لانگ ڈسٹنس ایجوکیشن کے ذریعے یا ہمارے نئے تصور کے ذریعے کہ ایک کلاس، ایک چینل کے ذریعے ہم گاؤں تک اچھے معیار کی تعلیم کا بندوبست کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے بجٹ میں انتظام کیا گیا ہے۔ ہم اسے کیسے نافذ کریں۔

آج جب ہم بجٹ کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو آج یہ توقع نہیں ہے کہ بجٹ کیا ہونا چاہیے، کیونکہ وہ تو ہو چکا ہے۔ اب آپ سے یہ توقع ہے کہ جو چیزیں بجٹ میں ہیں ان کو جلد از جلد کیسے نافذ کیا جائے۔ آپ نے بجٹ کا مطالعہ کیا ہوگا، آپ فیلڈ میں کام کرتے ہیں، بجٹ اور آپ کے کام کی توقعات اور محکمہ تعلیم، اسکل ڈیپارٹمنٹ ان تینوں کو ملا کر، اگر ہم ایک اچھا روڈ میپ بناتے ہیں، ہم ٹائم باؤنڈ کام کی تشکیل کرتے ہیں، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہم نے تقریباً ایک مہینے پیشگی بجٹ پیش کر دیا ہے۔

پہلے بجٹ 28 فروری کو آتا تھا، اب اسے یکم فروری تک لے جایا گیا ہے، کیونکہ اگر بجٹ یکم اپریل سے لاگو ہوتا ہے تو اس سے پہلے بجٹ کے حوالے سے ہر کوئی تفصیلی انتظامات کر لے۔ تاکہ یکم اپریل سے ہم زمین پر بجٹ کا کم کرنا شروع کر سکیں۔ ہمارا وقت ضائع نہ ہو۔ اور میں چاہوں گا کہ آپ لوگوں کو اس میں بہت کچھ ملے… اب جیسا کہ آپ نے دیکھا ہوگا، یہ ٹھیک ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا محکمہ تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب ملک نے سوچا ہے کہ ہم بڑی تعداد میں سینک اسکولوں کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کی طرف بڑھیں گے۔ اب ملٹری اسکول کیسے ہوں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ماڈل کیا ہوگا، وزارت دفاع اس کے لیے بجٹ دینے جا رہی ہے، پھر فوجی اسکولوں کے اساتذہ کی خصوصی تربیت کیسے ہوگی، آج ہمارے پاس کیا ہے، تربیت کے انتظامات اساتذہ، سینک اسکولوں کے اساتذہ کی خصوصی تربیت کیونکہ اس میں جسمانی حصہ بھی ہوگا، ہم یہ کیسے کر سکیں گے۔

کیا ہم نے کبھی سوچا کہ جس ملک میں نالندہ، ٹیکسلا، ولبھی جیسے بڑے تعلیمی ادارے ہیں، آج ہمارے ملک کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بچے ہمارے ملک سے باہر جا رہے ہیں، ان پر پیسہ غیر ضروری خرچ ہو رہا ہے، وہ خاندان قرض لے رہا ہے۔ کیا ہم دنیا کی یونیورسٹیاں اپنے ملک میں لا کر اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں، وہ ہمارے اپنے ماحول میں اور کم خرچ میں پڑھ سکیں؟ یعنی پری پرائمری سے لے کر پوسٹ گریجویٹ تک ہمارا پورا بلیو پرنٹ 21ویں صدی سے کیسے ہم آہنگ ہو سکتا ہے؟

ہمارے بجٹ میں جو کچھ بھی کیا گیا ہے، ٹھیک ہے، اس کے باوجود، اگر کسی کو لگتا ہے کہ ایسا نہ ہوتا تو اچھا ہوتا، ہم اگلے سال اس کے بارے میں سوچیں گے... اگلے بجٹ میں سوچیں گے۔ اس وقت جو بجٹ ہمارے پاس دستیاب ہے، ہم اس بجٹ کو زمین پر کیسے اتاریں، اسے بہترین طریقے سے کیسے استعمال کریں، زیادہ سے زیادہ نتیجہ کیسے حاصل کیا جائے، بہترین نتیجہ کیسے حاصل کیا جائے۔ اب اٹل ٹنکرنگ لیب کے کام کو دیکھنے والے لوگ الگ ہیں، لیکن اس کا رشتہ تو کسی نہ کسی تعلیمی نظام سے جڑا ہوا ہے۔ اگر ہم جدت کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، تو ہم اٹل ٹنکرنگ لیب کو کس طرح جدید بنائیں گے۔ یعنی تمام مضامین ایسے ہیں کہ بجٹ کے تناظر میں اور قومی تعلیم کے تناظر میں یہ پہلا بجٹ ہے جسے ہم فوراً نافذ کرنا چاہتے ہیں اور آزادی کے اس امرت مہوتسو میں امرت عہد کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔

اور میں چاہتا ہوں کہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہو جو ہمیں آپ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر لانے کی ضرورت ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے، اس کے بعد وقفہ ہوتا ہے اور تمام اراکین اسمبلی مل کر چھوٹے چھوٹے گروپس میں مل کر بجٹ پر باریک بینی سے بحث کرتے ہیں اور خوب بحث ہوتی ہے، اس سے اچھی چیزیں سامنے آتی ہیں لیکن ہم نے اس کا ایک دائرہ اور بڑھا دیا ہے، ان دنوں ارکان اسمبلی ہی کر رہے ہیں لیکن اب ہم براہ راست محکمہ کے لوگوں سے اسٹیک ہولڈرز سے بات کر رہے ہیں۔

یعنی ایک طرح سے ہم سب کی کوشش جو میں یہ کہہ رہا ہوں، ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس“… اس بجٹ میں بھی سب کی کوشش بہت اہم ہے۔

آج کی بحث سے وزارت تعلیم، اسکل منسٹری کو بھی بہت فائدہ ہوگا۔ کیونکہ آپ کے الفاظ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ یہ بجٹ بہت اچھا ہے، لیکن اگر آپ اس میں ایسا کریں گے تو یہ مشکل ہوگا، اگر آپ یہ کریں گے تو ٹھیک رہے گا۔ بہت سی عملی چیزیں سامنے آئیں گی۔ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ فلسفے کی کوئی بحث نہیں ہے، اسے عملی زندگی میں کیسے زمین پر لایا جائے، اسے کیسے اچھی طرح سے لاگو کیا جائے، اسے آسانی سے کیسے اتارا جائے، حکومت اور سماجی نظام میں کوئی فاصلہ نہیں ہونا چاہیے، کیسے؟ مل کر کام کریں، اسی کے لیے یہ بحث ہے۔

میں ایک بار پھر میرے ساتھ شامل ہونے کے لیے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دن بھر آپ کی گفتگو سے بہت اچھے نکات سامنے آئیں گے جس کی وجہ سے محکمہ تیز رفتاری سے فیصلے کر سکے گا اور ہم اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے وسائل کو بہتر بنائیں گے۔ اگلے بجٹ کی تیاری کریں گے۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.