بجٹ میں تعلیم کو روزگار کی اہلیت اور صنعت کاری کی صلاحیتوں کے ساتھ منسلک کرنے کی کوششوں کو، توسیع دی گئی ہے: وزیراعظم

نمسکار!

تعلیم ،ہنر مندی ،تحقیق ایسے بہت سے اہم شعبوں سے جڑے ہوئے آپ سبھی شخصیات کا بہت بہت خیر مقدم ہے۔

آج کا یہ تبادلہ خیال ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ملک اپنے پرسنل ،انٹلیکچئول ،انڈسٹریل ،ٹیمپرامینٹ اور ٹیلنٹ کو سمت دینے والےپورے ماحول کو یکسر تبدیل کرنے کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔اسے اور رفتار دینے کیلئے آپ سبھی سے بجٹ سے پہلے بھی مشورہ کیا گیا تھا ،نئی قومی تعلیمی پالیسی سے متعلق بھی ملک کے لاکھوں لوگوں سے تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا تھا اور اب اس کے نفاذ کیلئے ہم سبھی کو ایک ساتھ مل کر چلنا ہے۔

ساتھیو!

آتم نربھر بھارت کی تعمیر کیلئے ملک کے نوجوانوں میں خود اعتمادی اتنی ہی ضروری ہے۔خود اعتمادی جب ہی آتی ہے جب نوجوانوں کو اپنی تعلیم ،اپنے علم ،اپنے ہنر پر پورا بھروسہ ہوا ،یقین ہو۔خود اعتمادی تب ہی آتی ہے جب اس کو احساس ہوتا ہے کہ اس کی پڑھائی اسے اپنا کام کرنے کا موقع دے رہی ہے اور ضروری ہنر بھی دے رہی ہے۔

نئی قومی تعلیمی پالیسی اسی نظریہ کے ساتھ بنائی گئی ہے ۔پری نرسری سی پی ایچ ڈی تک قومی تعلیمی پالیسی کے ہر ضابطے کو جلد سے جلد زمین پر اتارنے کیلئے اب ہمیں تیزی سے کام کرنا ہے۔کورونا کی وجہ سے اگر رفتار میں کچھ کمی بھی آئی ہے تو اب اس کے اثر سے نکل کر ہمیں ذرا رفتار بڑھانی بھی ضروری ہےاور آگے بڑھنا بھی ضروری ہے۔

اس سال کا بجٹ بھی اسی سمت میں بہت مدد گار ثابت ہوگا ۔ اس سال کے بجٹ میں صحت کے بعد جو دوسرا سب سے بڑا فوکس ہے وہ تعلیم ،ہنر مندی ،تحقیق اور جدت طرازی پر ہی ہے۔ملک کے یونیورسٹی ، کالج اور آر اینڈ ڈی اداروں میں بہتر تال میل ہو آج ہمارے ملک کی سب سے بڑی ضرورت بن گئی ہے۔ اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے گلیو گرانٹ کا التزام رکھا گیا ہے جس کے تحت ابھی 9شہروں میں اس کیلئے ضروری نظام تیار کیا جاسکے۔

ساتھیو!

اپرینٹس شپ پر ،اسکیل ڈیولپمینٹ اور اپ گریڈیشن پر اس بجٹ میں جو زور دیا گیا ہے وہ بھی پہلے کبھی نہیں دیا گیا ۔اس بجٹ میں ان کو لیکر جتنے بھی التزامات کئے گئے ہیں،اعلیٰ تعلیم کو لیکر ملک کے طریقہ کار میں ایک بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔گزشتہ سالوں میں تعلیم کو روزگار کی صلاحیت اور صنعت کاری کی صلاحیت سے جوڑنے کی جو کوشش کی گئی ہے یہ بجٹ ان کو اور توسیع دیتا ہے۔

انہی تجربات کا نتیجہ ہے کہ آج سائنسی اشاعتوں کے معاملے میں ہندوستان ٹاپ -3 ملکوں میں آچکا ہے۔ پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد اور اسٹارٹ اپ ماحول کے معاملے میں بھی ہم دنیا میں ٹاپ-3 میں پہنچ چکے ہیں۔

عالمی انوویشن انڈیکس میں ہندوستان دنیا کی ٹاپ 50 جدت طراز ملکوں  میں شامل ہوچکا ہے اور اس میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔اعلیٰ تعلیم ، تحقیق اور جدت طرازی کی مسلسل ہمت افزائی سے ہمارے طلبا اور نوجوان سائنسدانوں کیلئے نئے مواقع بہت بڑھ رہے ہیں اور اچھی بات یہ بھی ہے کہ آر اینڈ ڈی میں بیٹیوں کی ساجھیداری میں ایک اچھا اطمینان بخش اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

ساتھیو!

پہلی مرتبہ ملک کے اسکولوں میں اٹل ٹنکرینگ لیبس سے لیکر اعلیٰ اداروں میں اٹل انکیوبیٹر سینٹرس تک پر توجہ کی جارہی ہے۔ملک میں اسٹارٹ اپ کیلئے ہیکا تھون کی نئی روایت ملک میں قائم ہوچکی ہےجو ملک کے نوجوانوں اور انڈسٹری ،دونوں کیلئے بہت بڑی طاقت بن گئی ہے۔جدت طرازی کے فروغ اور پرورش کیلئے قو می پہل (این آئی ڈی اینڈ ایچ آئی) کے ذریعہ سے ہی ساڑھے تین ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپ کی پرورش کی جاچکی ہے۔

اسی طرح نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن کے تحت ’’پرم شوائے ،پرم شکتی پرم برہما‘‘ نام سے تین سپر کمپیوٹر آئی آئی ٹی  بی ایچ یو ، آئی آئی ٹی  کھڑک پور  اور آئی آئی ایس ای آر ۔پونے میں قائم کئے جاچکے ہیں۔ اس سال ملک کے ایک درجن سے زیادہ اداروں میں ایسے سپر کمپوٹر نصب کرنے کی اسکیم ہے۔آئی آئی ٹی کھڑکپور ،آئی آئی ٹی دہلی اور بی ایچ یو میں تین سافسٹی کیٹیڈ اینالائیٹیکل اور ٹیکنکل ہیلپ انسٹی ٹیوٹ (ساتھی) بھی خدمات فراہم کررہے ہیں ۔

ان تمام کاموں کے بارے میں بات کرنا آج اس لئے ضروری ہے کیونکہ یہ حکومت کے ویژن ،حکومت کی اپروچ کی عکاسی کرتا ہے ۔21ویں صدی کے بھارت میں 19ویں صدی کی سوچ کو پیچھے چھوڑ کر ہی ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

ساتھیو!

ہمارے یہاں کہا گیا ہے

‘‘ویئے کرتے وردھتے ایوم نتیم ودیادھنم سنوردھن پردھانم’’

یعنی تعلیم ایسی دولت ہے، جو اپنے پاس تک محدود رکھنے سے نہیں، بلکہ بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ اسی لیے دیادھن، ودیادان سب سے اعلی ہے۔ علم کو، تحقیق کو محدود رکھنا ملک کی اہلیت کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ اسپیس ہو، ایٹمی توانائی ہو، ڈی آر ڈی او ہو، زراعت ہو، ایسے بہت سے سیکٹر کے دروازے اپنے باصلاحیت نوجوانوں کے لیے کھولے جارہے ہیں۔ حال ہی میں دو اور بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں، جس سے جدت طرازی، تحقیق اور ترقی کے پورے ماحول کو بہت فائدہ ہوگا۔ ملک کو پہلی مرتبہ میٹرولوجی سے جڑے بین الاقوامی پیمانے پر کھرا اترنے والے ہندوستانی سولوشنس مل چکے ہیں اور یہ سسٹم لگاتار مضبوط کیا جارہا ہے۔ اس سے آر اینڈ ڈی اور ہماری مصنوعات کی عالمی مسابقت میں بہت سدھار آئے گا۔

اس کے علاوہ حال ہی میں جیو اسپیشیل ڈاٹا کو لے کر بھی بہت بڑا ریفارم کیا گیا ہے۔ اب اسپیس ڈاٹا اور اس پر منحصر اسپیس ٹیکنالوجی کو ملک کے نوجوانوں کے لیے، ملک کے نوجوان صنعت کاروں کے لیے، اسٹارٹ اپس کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ میری آپ سبھی ساتھیوں سے اپیل ہے کہ ان اصلاحات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

ساتھیو!

اس سال کے بجٹ میں ادارے بنانے اور رسائی پر اور زور دیا گیا ہے۔ ملک میں پہلی مرتبہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی تعمیر کی جاری ہے۔ اس کے لیے 50 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گیے ہیں۔ اس سے ریسرچ سے جڑے اداروں کی حکمرانی کے ڈھانچے سے لے کر آر اینڈڈی، اکیڈمیاں اور انڈسٹری کے تعلق کو تقویت ملے گی۔ بائیوٹیکنالوجی سے جڑی ریسرچ کے لیے بجٹ میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ حکومت کی ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔

ساتھیو!

بھارت کے فارما اور ویکسین سے جڑے تحقیق کاروں نے، بھارت کوحفاظت اور اعزاز  دونوں فراہم کیے ہیں۔ اپنے اس اہلیت کو اور مضبوط بنانے کے لیے حکومت پہلے ہی 7 نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارما سیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، کو قومی اہمیت کے ادارے قرار دے چکی ہے۔ اس سیکٹر میں آراینڈ ڈی کو لے کر پرائیویٹ سیکٹر کی، ہماری انڈسٹری کا رول بہت قابل ستائش ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس رول کو آنے والے وقت میں زیادہ سے زیادہ وسعت ملےگی۔

ساتھیو!

اب بائیوٹیکنالوجی کی صلاحیت کا دائرہ ملک کی خوراک کی سیکورٹی، ملک کے تغزیے، ملک کی زراعت کے حق میں کیسے بہتر ہو، اس کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کےلیے، ان کی زندگی بہتر بنانے کےلیے بائیوٹیکنالوجی سے متعلق تحقیق میں جو ساتھی مصروف ہیں، ملک کو ان سے بہت امید ہے۔ میری انڈسٹری کے تمام ساتھیوں سے اپیل ہے کہ اس میں اپنی ساجھے داری بڑھائیں۔ ملک میں 10 بائیوٹیک یونیورسٹی ریسرچ جوائنٹ انڈسٹری ٹرانسلیشنل کلسٹر(ارجت) بھی بنائے جارہے ہیں، تاکہ اس میں ہونے والی جدت طرازی کا انڈسٹری تیزی سے استعمال کرسکے۔ اسی طرح ملک کے 100 سے زیادہ امنگوں والے اضلاع میں بائیوٹیک –کسان پروگرام ہو، ہمالیائی بائیو ری سورس مشن پروگرام ہو یا پھر میرین بائیوٹیکنالوجی نیٹ ورک پر کنسورشیم پروگرام ہو، اس میں ریسرچ اور صنعت کی ساجھے داری کیسے بہتر ہوسکتی ہے، اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔

ساتھیو!

فیوچر فیول، گرین انرجی  ہماری توانائی میں خوداعتمادی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے بجٹ میں اعلان کردہ ہائیڈروجن مشن ایک بہت بڑا عہد ہے۔ بھارت میں ہائیڈروجن وہیکل کا ٹسٹ کرلیا ہے، اب ہائیڈروجن کو ٹرانسپورٹ کے ایندھن کی شکل میں افادیت اور اس کے لیے خود کو انڈسٹری ریڈی بنانے کے لیے اب ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اس کے علاوہ سمندری وسائل سے جڑی ریسرچ میں بھی اپنی اہلیت کو ہمیں بڑھانا ہے۔ حکومت گہرے سمندر کے مشن بھی لانچ کرنے والی ہے۔ یہ مشن مقررہ ہدف کے لیے ہوگا اور کثیر شعبہ جاتی اپروچ پر منحصر ہوگا، تاکہ سمندری معیشت کی صلاحیت کو ہم پوری طرح سے ان لاک کرسکیں۔

ساتھیو!

تعلیمی اداروں، ریسرچ سے جڑے اداروں اور صنعت کے اشتراک کو ہمیں مزید مضبوط کرنا ہے۔ ہمیں نئے ریسرچ پیپر پبلش کرنے پر تو فوکس کرنا ہی ہے، دنیا بھر میں جو ریسرچ پیپر پبلش ہوتے ہیں، ان تک بھارت کے تحقیق کاروں کی، بھارت کے طلبا کی رسائی کیسے آسان ہو، یہ یقینی بنانا بھی آج وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت اپنی سطح پر اس کے لیے کام کررہی ہے، لیکن صنعت کو بھی اس میں اپنی طرف سے تعاون کرنا ہوگا۔

ہمیں یاد رکھنا ہے، رسائی اور شمولیت یہ دونوں ناگزیر ہوگئے ہیں اور ایفورڈ ڈیبلٹی، رسائی کی ایک بہت بڑی پیشگی شرط ہوتی ہے۔ ایک اور بات جس پر ہمیں توجہ دینی ہے، وہ ہے گلوبل کو لوکل کے ساتھ مربوط کیسے کریں۔ آج بھارت کے ٹیلنٹ کی پوری دنیا میں بہت مانگ ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ عالمی مانگ کو دیکھتے ہوئے اسکل سیٹس کی میپنگ ہو اور اس کی بنیاد پر ملک میں نوجوانوں کو تیار کیا جائے۔

بین الاقوامی کیمپسوں کو بھارت میں لانے کی بات ہو،یا پھر دوسرے ملکوں کی بہترین پریکٹس کو اشتراک کے ساتھ اپنانے کی بات ہو، اس کے لیے ہمیں کندھے سے کندھا ملاکر چلنا ہوگا۔ ملک کے نوجوانوں کو صنعت کے لیے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ نئے چیلنجوں، بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ہنرمندی کے فروغ کے موثر نظام کے بارے میں بھی ایک اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے۔ اس بجٹ میں ایز آف ڈوئنگ اپرینٹس شپ پروگرام سے بھی صنعت اور ملک کے نوجوانوں کو بہت فائدہ ہونے والا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس میں بھی صنعت کی ساجھے داری میں اضافہ ہوگا۔

ساتھیو!

ہنرمندی کا فروغ ہو یا پھر تحقیق یا جدت طرازی، وہ کومپری ہنشن یعنی سمجھ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے ملک کے تعلیمی نظام میں یہ سب سے بڑا سدھار لایا جارہا ہے۔اس ویبینار میں بیٹھے تمام ماہرین، تمام تعلیمی ماہرین سے بہتر یہ کون جان سکتاہے کہ مضمون کی سمجھ میں زبان کا ایک بہت بڑا تعاون ہوتا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں قومی زبان کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ہمت افزائی کی گئی ہے۔

اب یہ سبھی ماہرین تعلیم کا، ہر زبان کے ماہرین کا فرض ہے کہ ملک اور دنیا کا بہترین مواد ہندوستانی زبانوں میں کیسے تیار ہو۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں یہ پوری طرح سے ممکن ہے۔ پرائمری سے لے کر اعلی تعلیم تک ہندوستانی زبانوں میں ایک بہترین مواد (کنٹینٹ) ملک کے نوجوانوں کو ملے، اسے ہمیں یقینی بنانا ہے۔ میڈیکل ہو، انجینئرنگ ہو، ٹیکنالوجی ہو، مینجمنٹ ہو، ایسی ہر مہارت کے لیے ہندوستانی زبانوں میں مواد کی تشکیل کرنا ضروری ہے۔

میں آپ سے ضرور اس بات پر زور دوں گا کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ گاؤں ہو، غریب ہو، جسے اپنی زبان کے علاوہ اور کچھ نہیں آتا ہے، اس کے ٹیلنٹ میں کمی نہیں ہوتی ہے۔ زبان کی وجہ سے ہمارے گاؤں کی، ہمارے غریب کے ٹیلنٹ کو، ہمیں ختم نہیں ہونے دینا چاہیے۔ ملک میں ملک کی ترقی کے سفر سے اس کو محروم نہیں رکھنا چاہیے۔ بھارت کا ٹیلنٹ گاؤں میں ہے، بھارت کا ٹیلنٹ غریب کے گھر میں بھی ہے، بھارت کا ٹیلنٹ کسی ایک یا کوئی بڑی زبان سے محروم رہ گئے ہمارے ملک کے بچوں میں بھی ہے اور اس لیے اس ٹیلنٹ کا استعمال  اتنے بڑے ملک کے لیے جوڑنا بہت ضروری ہے۔اس لیے زبان کی رکاوٹ سے باہر نکل کر ہمیں اس کی زبان میں،اس کے ٹیلنٹ کو پھلنے پھولنے کےلیے موقع دینا ہے، یہ مشن موڈ میں کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں اعلان کردہ نیشنل لینگویج ٹرانسلیشن مشن سے اس کے لیے بہت ہمت افزائی ہوگی۔

ساتھیو!

یہ جتنے بھی التزامات ہیں، یہ جتنے بھی ری فارمس ہیں، یہ سبھی ساجھے داری سے ہی پورے ہوں گے۔ حکومت ہو، ماہرین تعلیم ہوں، ماہرین ہوں، انڈسٹری ہو، مشترکہ اپروچ سے اعلی تعلیم کے سیکٹر کو آگے کیسے بڑھائیں، اس پر آج کے تبادلے خیال میں آپ کے مشورے بہت بیش قیمت ہوں گے۔ بہت کام آئیں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اگلے کچھ گھنٹوں میں اس سے جڑے 6 موضوعات پر یہاں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یہاں سے نکلنے والے  مشوروں اور حل سے ملک کو بہت امیدیں ہیں اور میں آپ سے یہ اپیل کروں گا کہ اب اسکیم میں یہ تبدیلی ہونی چاہیے یا بجٹ میں تبدیلی ہونی چاہیے، وہ وقت پر ہوچکا ہے۔ اب تو اگلے 365 دنوں، ایک تاریخ سے ہی نیا بجٹ ، نئی اسکیم تیز رفتاری سے کیسے نافذ ہو، زیادہ سے زیادہ ہندوستان کی سرزمین پر وہ کیسے پہنچے، آخری شخص تک، جہاں پہنچانا ہے، وہاں کیسے پہنچے، روڈمیپ کیسا ہو، ڈسیزن میکنگ کیساہو، جو چھوٹی موٹی رکاوٹیں ہوتی ہیں، نافذ کرنے میں اس سے نجات کیسے ملے، ان تمام باتوں پر جتنا زیادہ فوکس ہوگا، اتنا زیادہ فائدہ ایک اپریل سے ہی بجٹ نافذ کرنے میں ہوگا۔ ہمارے پاس جتنا وقت ہے، زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔

مجھے یقین ہے کہ آپ کے پاس تجربہ ہے، الگ الگ شعبوں کا تجربہ ہے، آپ کے خیالات، آپ کے تجربات اور کچھ نہ کچھ ذمہ داری لینے کی تیاری، ہمیں مقررہ نتائج ضرور دیں گے۔ میں آپ سب کو اس ویبینار کے لیے، بہترین خیالات کے لیے، بہت ہی پرفیکٹ روڈ میپ کے لیے بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.