جموں و کشمیر میں 1500 کروڑ روپئے سے زائد کے 84 اہم ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا
زراعت اور متعلقہ شعبوں میں مسابقتی بہتری (جے کے سی آئی پی) کے پروجیکٹ کا آغاز کیا جس کی قدر و قیمت 1800 کروڑ روپئے ہے
’’ عوام کو حکومت کی نیت اور پالیسیوں پر اعتماد ہے ‘‘
’’ہماری حکومت عوام کی توقعات پر پورا اتر کر اپنی کارکردگی پیش کرتی ہے اور نتائج سامنے لے کر آتی ہے‘‘
’’اس مرتبہ کے لوک سبھا انتخابات میں عوام نے اپنے مینڈیٹ کے ذریعہ استحکام کا پیغام دیا ہے‘‘
’’ہم اٹل جی کے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے تصور کو آج حقیقت میں بدلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں‘‘
’’میں جمہوریت کے پرچم کو سربلند رکھنے کے لیے آپ کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں ‘‘
’’ آج ہندوستان کا آئین جموں و کشمیر میں صحیح معنوں میں نافذ ہو چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی دیواریں گرا دی گئی ہیں۔ ‘‘
’’ ہم دل اور دِلی کی دوریوں کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ‘‘
’’ وہ دن دور نہیں جب آپ اپنے ووٹ کے ذریعہ جموں و کشمیر کی نئی حکومت منتخب کریں گے۔ وہ دن جلد ہی آئے گا جب جموں و کشمیر ایک مرتبہ پھر ایک ریاست کے طور پر اپنا مستقبل تشکیل دے گا ‘‘
’’ وادی دھیرے دھیرے اسٹارٹ اپس، ہنرمندی ترقیات اور کھیلوں کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھر رہی ہے‘‘
’’ جموں و کشمیر کی نئی نسل مستقل امن کے ساتھ زندگی بسر کرے گی ‘‘

جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ  گورنر جناب منوج سنہا جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب پرتاپ راؤ جادھو جی، دیگر تمام معززین اور میرے نوجوان دوست اور جموں و کشمیر کے کونے کونے سے جڑے میرے تمام بھائی اور بہنو!

ساتھیوں،

آج صبح جب میں دہلی سے سری نگر آنے کی تیاری کررہا تھا  تو میرا دل جوش سے بھر گیاتھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ آج میرے دل میں اتنا جوش اور امنگ کیوں امنڈ رہا ہے ۔ تب مجھے دو وجوہات کا احساس ہوا۔ ایک تیسری وجہ بھی ہے۔ میں نے یہاں ایک طویل عرصے تک  رہ کر  کام کیا ہے ، اس لیے بہت سے پرانے لوگوں سے واقف ہوں۔ میرا مختلف حصوں سے گہرا تعلق  رہا ہے، اس لیے ان یادوں کا تازہ ہونا فطری ہے۔ لیکن میری توجہ فطری طور پر دو وجوہات کی طرف مبذول ہوئی  ہے۔ آج کے پروگرام میں جموں و کشمیر کی ترقی سے متعلق پروجیکٹوں کے کام اور دوسری بات یہ کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں سے یہ میری پہلی ملاقات ہے۔

 

ساتھیوں،

میں جی-7 میٹنگ میں شرکت کے بعد ابھی پچھلے ہفتے اٹلی سے واپس آیا ہوں، جیسا کہ منوج جی نے بتایا کہ  تین بار مسلسل کسی حکومت کا بننا ، اس تسلسل کا عالمی سطح پر بڑا اثر ہوتاہے۔ اس سے ہمارے ملک کے بارے میں دیکھنے کا  رویہ بدلتا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دے کر مضبوط کرتے ہیں ۔ آج ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہندوستان کے شہریوں کی خواہشات ہی ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ آج ہندوستان کے شہریوں کا جومزاج ہے ، یہ ہمارا ملک ،ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری سوسائٹی کی توقعات بہت زیادہ ہے۔ ہر وقت زیادہ توقعات اپنے آپ میں ملک کی سب سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے جو ہندوستان کو نصیب ہوئی ہے۔ جب  خواہش زیادہ ہوتی ہے تو عوام کی حکومت سے توقعات ، امیدیں بھی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ ان تمام معیارات کو جانچنے کے بعد عوام نے تیسری بار ہماری حکومت کو منتخب کیا ہے۔ ایک پرامید معاشرہ کسی کو دوسرا موقع نہیں دیتا۔ تیسری بار لوگوں نے ہماری حکومت کو منتخب کیا ہے۔ایک توقعاتی سوسائٹی کسی کو دوبارہ موقع نہیں دیتی ۔اس کا ایک ہی پیرامیٹرہوتا ہے –پرفارمنس۔ اپنی اپنی مدت کار کے درمیان کیاپرفارم کیا ہے اور یہ نظر کے سامنے دکھتا ہے ۔ یہ سوشل میڈیا سے نہیں چلتا، تقریر کرنے سے نہیں ہوتا، ملک نے اس کارکردگی کا تجربہ کیا، یہ کارکردگی دیکھنے کا نتیجہ ہے، آج ایک حکومت کو تیسری بار خدمت کا موقع ملا ہے۔ عوام کو صرف ہم پر اعتماد ہے اور صرف ہماری حکومت ہی ان کی خواہشات کو پورا کر سکتی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ لوگ ہمارے ارادوں پر، ہماری حکومت کی پالیسیوں پر بھروسہ کرتے ہیں، یہ ایک پرامید معاشرہ ہے جو مسلسل اچھی کارکردگی کی توقع رکھتا ہے، وہ تیزی سے نتائج چاہتے ہیں۔ انہیں کاموں میں تاخیر پسند نہیں ہے۔ ہوتا ہے، چلتا ہے ، ہوجائے گا، دیکھیں گے، ایسا کرو پھر ملیں گے ، وہ زمانہ چلا گیا۔لوگ کہتے ہیں بتاؤ بھائی آج شام کو کیا ہوگا؟یہ مزاج ہے آج۔  عوام کی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری حکومت پرفارم کرکے دکھاتی ہے ، ریزلٹ لاکر دکھاتی ہے۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر ہمارے ملک نے 60 سال بعد 6 دہائیوں کے بعد مسلسل تیسری بار کسی حکومت کو  منتخب کی ہے۔ اس الیکشن کے نتائج نے  حکومت کے تیسری بار برسراقتدار آنے کی حقیقت نے دنیا کو بہت بڑا پیغام دیا ہے۔

ساتھیوں،

لوک سبھا انتخابات میں جو مینڈیٹ ملا ہے وہ بہت بڑا پیغام  استحکام کا ہے۔ ملک نے آج سے 20 سال پہلے  یعنی ایک طرح سے پچھلی صدی تھی، یہ 21ویں صدی اور  20ویں صدی تھی۔ ملک نے گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں غیر مستحکم حکومت کا طویل دور دیکھا ہے۔ ہمارے درمیان نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے، جو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ آپ حیران ہو جائیں گے کہ اتنا بڑا ملک اور 10 سالوں میں 5 بار الیکشن ہوئے تھے۔ یعنی ملک میں صرف الیکشن ہو رہے تھے، کوئی اور کام نہیں تھا۔ اس عدم استحکام، بے یقینی کی وجہ سے جب بھارت کو  ٹیک آف کرنے کا وقت تھا ، ہم گراؤنڈیڈ ہوگئے۔ہمیں بہت بڑا خسارہ ہوا ۔ اس دور کو پیچھے چھوڑ کر اب ہندوستان مستحکم حکومت کے ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ اس سے ہماری جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام نے جمہوریت کی مضبوطی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، اٹل جی نے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا جو وژن دیا تھا، وہ آج حقیقت بن چکا ہے۔ اس الیکشن میں  آپ نے جمہوریت کو کامیاب بنایا ہے۔ آپ  نے پچھلے 35 سے 40 برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں کے نوجوانوں کا جمہوریت پر کتنا اعتماد ہے۔ آج میں اس تقریب میں آیا ہوں لیکن میری شدید خواہش تھی کہ میں وادی کشمیر جاؤں اور ایک بار پھر اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے ملاقات کروں اور ان کا شکریہ ادا کروں۔ میں اس الیکشن میں آپ کی شرکت، جمہوریت کا پرچم بلند کرنے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں۔ یہ ہندوستان کی جمہوریت اور آئین کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے ایک نئی داستان لکھنے کا آغاز ہے۔مجھے مزید خوش ہوتی اگر ہمارا اپوزیشن بھی کشمیر میں اس قدر جوش و خروش کے ساتھ  جو جمہوریت  کا جشن منایا گیا، اتنی بڑی تعداد میں ووٹنگ ہوئی ،کاش اچھا ہوتا میرے ملک کے  اپوزیشن نے بھی  میرے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو داد دی ہوتی ، ان کا حوصلہ بلند کیا ہوتا تو مجھے بھی بہت خوشی ہوتی لیکن اپوزیشن نے ایسے اچھے کام میں بھی ملک کو مایوس کیا ہے۔

 

ساتھیوں،

جموں و کشمیر میں جو تبدیلی رونما ہو رہی ہے وہ ہماری حکومت کی گزشتہ 10 سالوں میں کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ آزادی کے بعد یہاں کی ہماری بیٹیاں ، سماج کے کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے لوگ ،اپنے حق سے محروم تھے۔ ہماری حکومت نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر عمل کرتے ہوئے سب کو حقوق اور مواقع فراہم کیے ہیں۔ پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں، ہماری والمیکی برادری اور صفائی ملازمین  کے خاندانوں کو پہلی بار بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق ملا ہے۔ درج فہرست ذات کے زمرے کا فائدہ حاصل کرنے کا والمیکی برادری کا مطالبہ کئی سالوں کے بعد پورا ہوا  ہے۔ پہلی بار قانون ساز اسمبلی میں درج فہرست ذات برادری کو ریزرویشن دیا گیا ہے۔ پداری  قبائیلی، پہاڑی برادری، گڈا برہمنوں اور کولی برادری کو بھی درج فہرست ذات کا درجہ دیا گیا ہے۔ او بی سی ریزرویشن پہلی بار پنچایتوں، بلدیات اور میونسپل کونسلوں میں لاگو کیا گیا ہے۔ آئین کے تئیں لگن کا احساس کیا ہے؟ آئین میں جذبات کی کیا اہمیت ہے؟ آئین ہندوستان کے 140 کروڑ شہریوں کی زندگیوں کو بدلنے، انہیں حقوق دینے اور انہیں شراکت دار بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ دہلی میں بیٹھے حکمرانوں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ آزادی کے بعد اتنے سالوں تک ایسا نہیں کیا گیا۔ آج مجھے خوشی ہے کہ آج ہم آئین کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم آئین کے ذریعے کشمیر کا چہرہ بدلنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں آج سے ہندوستان کا آئین صحیح معنوں میں نافذ ہو گیا ہے  اور جنہوں نے ابھی تک آئین کو نافذ نہیں کیا وہ مجرم ہیں، گنہگار ہیں، وہ کشمیر کے نوجوانوں، کشمیر کی لڑکیوں، کشمیری عوام کے گنہگار ہیں  اور یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ  سب کو تقسیم کرنے والی آرٹیکل 370 کی دیواراب  گر گئی ہے۔

 

 بھائیو اور بہنو،

وادی کشمیر میں جو تبدیلیاں ہم دیکھ رہے ہیں، آج پوری دنیا بھی دیکھ رہی ہے۔ میں نے دیکھا کہ جی-20 گروپ کے لوگ جو یہاں آئے تھے۔ ان ممالک کے جو بھی لوگ ملتے ہیں ، وہ کشمیر کی تعریف کرتے ہیں۔ جس طرح مہمان نوازی کی گئی اس سے وہ بڑا فخر محسوس  کرتے ہیں۔ آج جب سری نگر میں جی-20 جیسا بین الاقوامی ایونٹ ہوتا ہے تو ہر کشمیری کو فخر ہوتا ہے۔ آج شام دیر گئے لال چوک میں بچوں کو کھیلتے دیکھ کر ہر ہندوستانی خوش ہے، آج تھیٹروں اور بازاروں میں رونق  ہے، ہر ایک کے چہرے  پر اطمینان ہے۔ مجھے کچھ دن پہلے کی وہ تصویریں یاد ہیں جب ڈل جھیل کے کنارے اسپورٹس کاروں کا زبردست شو ہوا تھا۔ اس شو میں پوری دنیا نے ہمارے کشمیر کی ترقی دیکھی، اب یہاں سیاحت کے نئے ریکارڈ کی باتیں ہو رہی ہیں اور کل بین الاقوامی یوگا دن ہے۔ وہ بھی سیاحوں کی توجہ کا سبب بننے والا ہے۔ جیسا کہ منوج جی نے کہا، جموں و کشمیر میں پچھلے سال 2 کروڑ سے زیادہ سیاح آئے، جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے مقامی لوگوں کے روزگار میں اضافہ ہوتا ہے  اور کاروبار میں وسعت آتی ہے۔

ساتھیوں،

میں دن رات یہی کرتارہتا  ہوں۔ میرے ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کروں۔ میرے ہم وطنوں کے لیے کچھ نہ کچھ کروں  اور میں جو بھی کرتا ہوں نیک نیتی سے کرتا ہوں۔ کشمیر کی پچھلی نسلوں کو جو کچھ برداشت کرنا پڑا اس سے باہر  نکلنے کے لیے میں انتہائی خلوص اور سرشار جذبے کے ساتھ کام کرتا ہوں۔دوریاں چاہے دل کی رہی ہو یا پھر دلی کی ، ہردی دوری کو مٹانے کیلئے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے تاکہ کشمیر میں جمہوریت کا فائدہ ہر علاقے، ہر خاندان کو ملے، سب کی ترقی ہو۔ مرکزی حکومت سے پہلے بھی پیسہ آتا تھا۔ لیکن آج مرکزی حکومت کی جانب سے آیا پیسہ آپ کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ دہلی سے  بھیجنے والی  رقم کو کام کے لیے استعمال کیا جائے اور نتائج  بھی نظر آئیں۔ یہ ہم یقینی بناتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے لوگ مقامی سطح پر اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، ان کے ذریعے اپنے  مسائل کے حل کے راستے تلاش کرتے ہیں، اس سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے؟ اس لیے اسمبلی انتخابات کی تیاریاں بھی اب شروع ہو گئی ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب آپ جموں و کشمیر کی نئی حکومت کو اپنے ووٹ سے منتخب کریں گے۔ وہ دن بھی جلد ہی آئے گا جب جموں و کشمیر دوبارہ ایک ریاست کے طور پر اپنا مستقبل مزید بہتر بنائے گا۔

 

ساتھیوں،

جموں و کشمیر کی ترقی سے متعلق 1500 کروڑ روپے سے زیادہ کے بڑے ترقیاتی منصوبے حال ہی میں یہاں شروع کیے گئے تھے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے بھی 1800 کروڑ روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ میں ان منصوبوں کے لیے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں یہاں کی ریاستی انتظامیہ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ وہ سرکاری ملازمتوں میں تیزی سے بھرتی کر رہے ہیں۔ گزشتہ 5 سالوں میں تقریباً 40,000 بھرتیاں کی گئی ہیں۔ ابھی  اس پروگرام میں  بھی تقریباً دو ہزار نوجوانوں کو تقرری لیٹر مل چکے ہیں۔ کشمیر میں لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری سے مقامی نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئی ​​نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

سڑک اور ریل رابطہ ہو، تعلیم اور صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ ہو یا بجلی اور پانی، ہر محاذ پر جموں و کشمیر میں کافی کام ہو رہا ہے۔ وزیراعظم دیہی سڑک اسکیم کے تحت یہاں ہزاروں کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں نئی ​​قومی شاہراہیں اور ایکسپریس وے بنائے جا رہے ہیں۔ وادی کشمیر کو بھی ریل کے ذریعے جوڑا جا رہا ہے۔ دریائے چناب پر دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پل کی تصاویر دیکھ کر ہر ہندوستانی کا دل فخر سے بھر جاتا ہے، شمالی کشمیر کی وادی گریز کو پہلی بار بجلی کا گرڈ کنیکٹیویٹی فراہم کی گئی ہے۔ زراعت ہو، باغبانی ہو، ہینڈلوم انڈسٹری ہو، کھیل ہو یا اسٹارٹ اپ، کشمیر میں مواقع  تیار ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں میں نے ایسے نوجوانوں سے ملاقات کی ہے جو اسٹارٹ اپس کی دنیا سے وابستہ ہیں۔ میں یہاں دیر سے آیا کیونکہ میں ان کی باتیں سننا چاہتا تھا، ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ تھا، ان کا اعتماد میرے لیے بہت متاثر کن تھا اور یہاں کے نوجوانوں نے اچھی تعلیم، اچھی نوکریاں چھوڑ کر خود کو اسٹارٹ اپس میں جھونک دیا ہے۔ اور اس میں انہوں نے کامیابی بھی دکھائی ہے۔ وہ مجھے بتاتے تھے کہ کسی نے دو سال پہلے سٹارٹ اپ شروع کیا تھا اور کسی نے تین سال پہلے سٹارٹ اپ شروع کیا تھا اور آج اس سٹارٹ اپ کا نام مشہور ہو چکا ہے  اور اس میں مختلف قسم کے اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔ آیوروید سے متعلق اسٹارٹ اپ بھی ہیں، کھانے کی مصنوعات سے متعلق اسٹارٹ اپ بھی ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے کارنامے وہاں نظر آتے ہیں۔ سائبر سیکیورٹی شہرکی چرچا نظر آرہی  ہے۔ فیشن ڈیزائننگ ہے، ہوم اسٹے کا ایک نیا آئیڈیا جو سیاحت کو فروغ دیتا ہے۔ یعنی جموں وکشمیر میں  مختلف شعبوں میں سٹارٹ اپ ہو سکتے ہیں اور  میرے جموں وکشمیر  کے نوجوان سٹارٹ اپس کی دنیا میں اپنی شناخت قائم کررہے ہیں ، یہ دیکھنا بہت ہی خوشی کا لمحہ تھا۔ میں ان تمام نوجوانوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،

آج جموں و کشمیر اسٹارٹ اپس، ہنر مندی کی ترقی اور کھیلوں کا ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ جموں و کشمیر میں کھیلوں کے میدان میں جو ٹیلنٹ ہے وہ  شاندار  ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ جو نیا انفراسٹرکچر ہم بنا رہے ہیں، جو چیزیں ہم ترتیب دے رہے ہیں، نئے نئے کھیلوں کو فروغ دے رہے ہیں، بہت بڑے پیمانے پر کھیلوں کی بین الاقوامی دنیا میں بڑے پیمانے پر جموں و کشمیر کے بچوں کا نام روشن ہو گا۔ اور میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا  ہوں کہ جموں و کشمیر کے بچے  میرے ملک کا نام روشن کرکے رہیں گے۔

ساتھیوں،

مجھے بتایا گیا کہ یہاں زراعت سے متعلق شعبے میں  70 کے قریب اسٹارٹ اپس تیار ہوئے  ہیں۔ یعنی زراعت  کے شعبے میں انقلاب نظر آ رہا ہے۔ اور یہ اس نئی نسل کا زرعی شعبے کو جدید بنانے کا نقطہ نظر ہے۔ عالمی منڈی کو نشانہ بنانے کے لیے ان کا نقطہ نظر واقعی متاثر کن ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں یہاں 50 سے زیادہ ڈگری کالج شروع ہوئے ہیں۔ یہ تعداد کم نہیں ہے۔ اگر ہم آزادی کے بعد کے 50 سے 60 سال کے عرصے پر نظر ڈالیں اور پچھلے دس سالوں سے موازنہ کریں تو اس اعداد و شمار میں زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔پالیٹیکنکل  میں سیٹوں میں اضافے سے یہاں کے نوجوانوں کو نئے ہنر سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ آج جموں کشمیر میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور  ایمس زیر تعمیر ہیں، بہت سے نئے میڈیکل کالج تیار ہوئے  ہیں۔ سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے میں مقامی سطح پر  مہارتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ ٹورسٹ گائیڈ کے لیے آن لائن کورسز ہوں، اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں یوتھ ٹورازم کلبوں کا قیام ہو ، یہ تمام سرگرمیاں آج کشمیر میں بڑی تعداد میں کی جارہی ہیں۔

 

ساتھیوں،

جموں و کشمیر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں سے کشمیرکی بیٹیوں  کو کافی فائدہ ہو رہا ہے۔ حکومت، سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ بہنوں کو سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر مہارتوں میں تربیت دینے کے لیے ایک مہم چلا رہی ہے۔ دو روز قبل پروگرام ‘کرشی سخی’ کی شروعات کی گئی ہے۔ آج جموں و کشمیر میں بھی 1200 سے زیادہ بہنیں ‘کرشی سکھی’ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ نمو ڈرون دیدی یوجنا کے تحت جموں و کشمیر کی بیٹیوں کو تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ وہ ڈرون پائلٹ بن رہی ہیں۔ جب میں نے چند ماہ قبل دہلی میں اس اسکیم کا آغاز کیا تھا تو جموں و کشمیر کے ڈرون دیدیوں  نے اس پروگرام میں حصہ لیا تھا۔ یہ تمام کوششیں کشمیر میں خواتین کی آمدنی میں اضافہ کر رہی ہیں، انہیں روزگار کے نئے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔ ہماری حکومت ملک میں تین کروڑ بہنوں کو لکھپتی دیدی بنانے کے ہدف کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

 

بھائیو اور بہنو،

ہندوستان سیاحت اور کھیل کے میدان میں دنیا کی ایک بڑی طاقت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان دونوں شعبوں  میں جموں و کشمیر کے پاس  بڑی طاقت ہے۔ آج جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں کھیلوں کا شاندار انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے۔ یہاں تقریباً 100 کھیلو انڈیا مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے تقریباً ساڑھے چار ہزار نوجوانوں کو قومی اور بین الاقوامی مقابلوں کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔ یہ تعداد بہت بڑی ہے۔ سرمائی کھیلوں کے معاملے  میں جموں و کشمیر ہندوستان کی راجدھانی بنتا جا رہا ہے۔ اس سال فروری میں یہاں منعقد چوتھے کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں میں ملک بھر سے 800 سے زیادہ کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ اس طرح کے ایونٹس مستقبل میں یہاں بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

 

ساتھیوں،

اس نئی توانائی، اس نئے جوش و جذبے کے لیے آپ سب نیک خواہشات کے مستحق ہیں۔ لیکن امن اور انسانیت کے دشمنوں کو جموں و کشمیر کی ترقی پسند نہیں ہے۔ آج بھی وہ جموں و کشمیر کی ترقی کو روکنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ یہاں امن قائم نہ ہو۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو حکومت نے بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ پورے انتظامات کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے دشمنوں کو سبق سکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ جموں و کشمیر کی نئی نسل مستحکم امن کے ماحول میں  زندگی گزارے گی۔ ہم ترقی کے اس راستے کو مضبوط کریں گے جس کا انتخاب جموں و کشمیر نے کیا ہے۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو ان مختلف نئے منصوبوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور کل سری نگر کی سرزمین سے پوری دنیا کو بین الاقوامی یوگا ڈے کا پیغام جائے گا،اس سے بہتر سنہرا موقع کیا ہوسکتا ہے۔ میرا سری نگر ایک بار پھر عالمی فورم  پر چمکے گا۔ آپ سب کے لیے میری نیک خواہشات۔

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.