بھارت ماتا کی - جئے
بھارت ماتا کی - جئے
بھارت ماتا کی – جئے
مدھیہ پردیش کے گورنر، جناب منگو بھائی پٹیل، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ، جناب شیوراج سنگھ جی چوہان، مرکزی کابینہ کونسل کے میرے ساتھی، مدھیہ پردیش حکومت کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز، بڑی تعداد میں تشریف لائے دیگر تمام معززین اور آج اس پروگرام کے مرکزی نکات میں ہیں، جن کے یہ پروگرام ہے۔ ایسے بہت بڑی تعداد میں موجود خود امدادی گروپس سے جڑی ماؤں اور بہنوں کو سلام!
آپ سبھی کا خود امدادی گروپس کانفرنس میں بہت بہت خیر مقدم ہے۔ ابھی ہمارے وزیر اعلیٰ جی نے، ہمارے نریندر سنگھ جی تومر نے میری سالگرہ کو یاد کیا۔ مجھے زیادہ یاد نہیں رہتا ہے، لیکن اگر کوئی سہولت رہی، اگر کوئی پروگرام ذمہ نہیں ہے تو عام طور پر میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنی والدہ کے پاس جاؤں، ان کے قدم چھوؤں اور ان کا آشیرواد حاصل کروں۔ لیکن آج تو میں اپنی ماں کے پاس نہیں جا سکا۔ لیکن مدھیہ پردیش کے قبائلی علاقوں کے دیگر سماج کے گاؤں گاؤں میں محنت کرنے والی یہ لاکھوں مائیں آج مجھے یہاں آشیرواد دے رہی ہیں۔ یہ منظر آج میری ماں جب دیکھے گی، اس کو ضرور اطمینان ہوگا کہ بھلے بیٹا آج اس کے پاس تو نہیں آیا، لیکن لاکھوں ماؤں نے مجھے آشیرواد دیا ہے۔ میری ماں کو آج زیادہ خوشی ہوگی۔آپ اتنی بڑی تعداد میں مائیں، بہنیں، بیٹیاں یہ آپ کا آشیرواد ہم سب کیلئے بہت بڑی طاقت ہے، ایک بہت بڑی توانائی ہے، حوصلہ ہے اور میرے لیے تو ملک کی مائیں بہنیں، ملک کی بیٹیاں وہ میرا سب سے بڑا رکشا کوچھ ہے، طاقت کا ذریعہ ہے،میری تحریک ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں آئے بھائی بہن آج ایک اور اہم دن ہے، آج وشوکرما پوجا بھی ہورہی ہے، وشوکرما جینتی پر خودامدادی گروپوں کا اتنا بڑا سمّیلن اپنے آپ میں ایک بہت بڑی خصوصیت کے طور پر میں دیکھتا ہوں، میں آپ سبھی کو ، سبھی ہم وطنوں کو وشوکرما پوجا کی بھی بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے آج اس بات کی بھی خوشی ہے کہ بھارت کی سرزمین پر اب 75 سال بعد چیتا پھر سے لوٹ آیا ہے، اب سے کچھ دیر پہلے مجھے کونو نیشنل پارک میں چیتوں چھوڑنے کا موقع ملا، میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں۔ کروں گزارش؟ آپ جواب دیں تو کروں؟ گزارش کروں؟ گزارش کروں سب کو؟ یہ اسٹیج والوں کو بھی گزارش کروں؟ سب کا کہنا ہے کہ میں گزارش کروں۔آج اس میدان سے ہم پوری دنیا کو ایک پیغام دینا چاہتے ہیں۔ آج جب آٹھ چیتے 75 سال قریب قریب اس کے بعد ہمارے ملک کی سرزمین پر لوٹ آئے ہیں ، دور افریقہ سے آئے ہیں، لمبا سفر کرکے آئے ہیں، ہمارے بہت بڑے مہمان آئے ہیں، ان مہمانوں کے اعزاز میں ، میں ایک کام کرتا ہوں ، کروگے ؟ ان مہمانوں کے اعزام میں ہم سب اپنی جگہ پر کھڑے ہوکر دونوں ہاتھ اوپر کرکے تالی بجاکر کے اپنے مہمانوں کو خوش آمدید کریں۔ زور سے تالی بجائیں اور جنہوں نے ہمیں یہ چیتے دیے ہیں اس ملک کے باشندوں کا بھی ہم شکریہ ادا کرتے ہیں۔جنہوں نے لمبے عرصے کے بعد ہماری یہ تمنا پوری کی ہے۔ زور سے تالی بجائیے ساتھیو، ان چیتوں کے اعزاز میں تالی بجائیے، میں آپ کا بہت بہت شکر گزار ہوں۔
میں ملک کے لوگوں کو ، مدھیہ پردیش کے لوگوں کو اس تاریخی موقع پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ میں آپ سب کو، اس علاقے کے باشندوں کو ایک خصوصی مبارکباد دیتا ہوں، ہندوستان تو بہت بڑا ہے ، جنگل بھی بہت ہے، جنگلی جانور بھی بہت جگہ پر ہیں۔ لیکن یہ چیتے آپ کےیہاں آنے کا بھارت سرکار نے فیصلہ کیوں کیا؟ کیاکبھی آپ نے سوچا ہے؟ یہی تو سب سے بڑی بات ہے، یہ چیتا آپ کو سپرد اس لیے کیا ہے کہ آپ پر ہمارا بھروسہ ہے۔آپ مصیبت جھیلیں گے لیکن چیتے پر مصیبت نہیں آنے دیں گے۔ یہ میرا بھروسہ ہے۔ اسی کے سبب آج میں آپ سب کو یہ آٹھ چیتوں کی ذمہ داری سپرد کرنے کیلئے آیا ہوں اور مجھے پورا یقین ہے اس ملک کے لوگوں نے کبھی میرے بھروسے کو توڑا نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کے لوگوں نے کبھی بھی میرے بھروسے پر آنچ نہیں آنے دی ہے اور یہ شیوپور علاقے کے لوگوں کو بھی مجھے پورا بھروسہ ہے کہ میرے بھروسے پر آن نہیں آنے دیں گے۔ آج مدھیہ پردیش میں خود امدادی گروپوں کے ذریعے ریاست میں 10 لاکھ پودے لگائے جارہے ہیں۔ بھارت کا ماحولیات کے تئیں پیار پودے میں بھی پرماتما دیکھنے والا میرا ملک آج آپ کی ان کوششوں سے بھارت کو ایک نئی توانائی ملنے والی ہے۔
ساتھیو،
پچھلی صدی کے بھارت اور اس صدی کے نئے بھارت میں ایک بہت بڑا فرق ہماری خواتین کی طاقت کے طور پر آیا ہے۔ آج کے نئے بھارت میں پنچایت بھون سے لیکر راشٹرپتی بھون تک خواتین کی طاقت کا پرچم لہرا رہا ہے، مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں شیوپور ضلع میں ایک میری آدیواسی بہن ، ضلع پنچایت کے صدر کے طور پر کام کررہی ہے ، حال ہی میں ختم ہوئے پنچایت انتخابات میں پورے مدھیہ پردیش میں لگ بھگ 17 ہزار بہنیں عوامی نمائندے کے طور پر منتخب ہوئی ہیں۔ یہ بڑے بدلاؤ کا اشارہ ہے ۔ بڑی تبدیلی کامظہر ہے۔
ساتھیو،
آزادی کی لڑائی میں مسلح جدوجہد سے لیکر ستیہ گرہ تک ملک کی بیٹیاں کسی سے پیچھے نہیں رہی ہیں۔آج جب بھارت اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے تب ہم نے، ہم سب نے دیکھا ہے کیسے جب ہر گھر میں ترنگا پھہرا تو اس میں آپ سبھی بہنوں نے، خواتین خود امدادی گروپوں نے کتنا بڑا کام کیا ہے۔ آپ کے بنائے ترنگوں نے قومی افتخار کے اس لمحے کو چار چاند لگا دیے۔ کورونا کے دور میں بحران کی اس گھڑی میں انسانیت کی خدمت کرنے کے ارادے سے آپ نے بہت بڑی تعداد میں ماسک بنائے، پی پی ای کٹ بنانے سے لیکر لاکھوں لاکھ ترنگے یعنی ایک کے بعد ایک ہرکام میں ملک کی خواتین کی طاقت نے ہر موقع پر، ہر چیلنج کو، اپنی صلاحیت کے ذریعے ملک میں نیا اعتماد پیدا کیا اور خواتین کی طاقت کا ثبوت دیے دیا ہے اور اس لئے آج میں بہت ذمہ داری کے ساتھ ایک اسٹیٹمنٹ کرناچاہتا ہوں، بڑی ذمہ داری کے ساتھ کرنا چاہتاہوں، پچھلے 20-22 سال کے حکومت کرنے کے تجربے کی بنیاد پر کہنا چاہتا ہوں، آپ کے گروپ کا جب جنم ہوتا ہے ، دس بارہ بہنیں اکٹھی ہوکر کے کوئی کام شروع کرتی ہیں۔ جب آپ کا اس ایکٹیویٹی کے لئے جنم ہوتا ہے تب تو آپ خود امدادی گروپ ہوتے ہیں، جب آپ کے کام کی شروعات ہوتی ہے ایک ایک ڈگ رکھ کے کام شروع کرتے ہیں ، کچھ پیسے ادھر سے کچھ پیسے اُدھر سے اکٹھے کرکے کوشش کرتے ہیں تب تک تو آپ خودامدادی گروپ ہیں لیکن میں دیکھتا ہوں آپ کے سخت محنت کے سبب، آپ کے عہد کے سبب ، دیکھتے ہی دیکھتے یہ خودامدادی گروپ ملک کی مدد کرنے والا گروپ بن جاتے ہیں اور اس لئے کل آپ خودامدادی گروپ ہوں گے لیکن آج آپ ملک کی مدد کرنے والے گروپ بن چکے ہیں۔ ملک کی مدد کررہے ہیں۔ خواتین خودامدادی گروپوں کی یہی طاقت آزادی کے امرت کال میں ترقی یافتہ بھارت ، آتم نربھر بھارت کی تعمیر میں بہت اہم کردار، بہت اہم کردار نبھانے کیلئے آج عہد بند ہے، عہد بستہ ہے۔
ساتھیو،
میرا یہ تجربہ رہا ہے کہ جس بھی سیکٹر میں خواتین کی نمائندگی بڑھی ہے اس سیکٹر میں ، اس کام میں کامیابی اپنے آپ طے ہوجاتی ہے۔ سوچھ بھارت ابھیان کی کامیابی اس کی بہترین مثال ہے۔ جس کی قیادت خواتین نے کی۔ آج گاؤں میں کھیتی ہو، مویشی پروری کاکام ہو، ڈیجیٹل خدمات ہوں، تعلیم ہو، بینکنگ خدمات ہوں، بیمہ سے منسلک خدمات ہوں، مارکیٹنگ ہو، ذخیرہ اندوزی ہو، تغذیہ ہو، زیادہ سے زیادہ سیکٹروں میں بہنوں بیٹیوں کو مینجمنٹ سے جوڑا جارہا ہے۔ مجھے اطمینان ہے کہ اس میں دین دیال انتودے یوجنا اہم کردار نبھارہی ہے۔ ہماری آج جو بہنیں ہیں، اس کا بھی کام دیکھیے کیسے کیسے متنوع مورچوں کو سنبھالتی ہیں۔ کچھ خواتین پشوسکھی کے روپ میں ، کوئی کرشی سکھی کے روپ میں، کوئی بینک سکھی کے روپ میں، کوئی پوشن سکھی کے روپ میں، ایسی متعدد خدمات کی ٹریننگ لیکر وہ شاندار کام کررہی ہیں۔آپ کی کامیاب قیادت ، کامیاب شراکت داری کا ایک بہترین مثال جل جیون مشن بھی ہے۔ ابھی مجھے ایک بہن سے کچھ بات چیت کرنے کا موقع بھی ملا، ہر گھر پائپ سے پانی پہنچانے کے اس ابھیان میں صرف تین برسوں میں 7 کروڑ نئے پانی کے کنکشن دیے جاچکے ہیں۔ ان میں سے مدھیہ پردیش میں بھی 40 لاکھ کنبوں کو نل سے پانی پہنچایا جاچکا ہے اور جہاں جہاں نل سے جل پہنچ رہا ہے وہاں مائیں بہنیں، ڈبل انجن کی سرکار کو بہت آشیرواد دیتی ہیں۔ میں اس کامیاب ابھیان کا سب سے زیادہ سہرا اپنے ملک کی ماؤں، بہنوں کو ، آپ کو دیتا ہوں، مجھے بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش میں 3 ہزار سے زیادہ نل جل پروجیکٹوں کا انتظام وانصرام آج خودامدادی گروپوں کے ہاتھ میں ہے۔ وہ ملک کی مدد کرنے والے گروپ بن چکے ہیں۔ پانی کمیٹیوں میں بہنوں کی حصے داری ہو، پائپ لائن کا رکھ رکھاؤ ہو یا پانی سے منسلک ٹیسٹنگ ہو، بہنیں بیٹیاں بہت ہی قابل تعریف کام کررہی ہیں۔ یہ جو کٹکس آج یہاں دی گئی ہے، یہ پانی کے انتظام میں بہنوں، بیٹیوں کے رول کو بڑھانے کی ہی کوشش ہے۔
ساتھیو،
پچھلے آٹھ برسوں میں خودامدادی گروپوں کو مضبوط بنانے میں ہم نے ہر طرح سے مدد کی ہے ۔ آج پورے ملک میں آٹھ کروڑ سے زیادہ بہنیں اس ابھیان سے جڑ چکی ہیں۔ مطلب ایک طرح سے آٹھ کروڑ کنبے اس کا م میں جڑے ہوئے ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ ہر دیہی کنبے سے کم سے کم ایک خاتون ، ایک بہن ہو، بیٹی ہو، ماں ہو اس ابھیان سے جڑے۔ یہاں مدھیہ پردیش کی بھی 40 لاکھ سے زیادہ بہنیں خودامدادی گروپوں سے جڑی ہیں، قومی ذریعہ معاش مشن کے تحت 2014 سے پہلے کے پانچ برسوں میں جتنی مدد دی گئی پچھلے سات سال میں اس میں لگ بھگ 13 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہر خودامدادی گروپ کو پہلے جہاں دس لاکھ روپئے تک کا بغیرضمانت کا قرض ملتا تھا اب یہ حد بھی دوگنی یعنی دس لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ کی گئی ہے۔ خوراک کی ڈبہ بندی سے منسلک خودامدادی گروپ کو نئی یونٹ لگانے کیلئے دس لاکھ سے لیکر تین کروڑ روپئے تک کی مدد دی جارہی ہے۔ دیکھئے ماؤں بہنوں پر ان کی ایمانداری پر، ان کی کوششوں پر، ان کی صلاحیتوں پر کتنا بھروسہ ہے، سرکار کا کہ ان گروپوں کو تین کروڑ روپئے دینے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔
ساتھیو،
گاؤں کی معیشت میں خواتین صنعت کاروں کو آگے بڑھانے کیلئے ان کیلئے نئے امکانات بنانے کیلئے، ہماری سرکار مسلسل کام کررہی ہے۔ ایک ضلع ایک پروڈکٹ کے ذریعے ہم ہر ضلع کے مقامی پروڈکٹس کو بڑے بازاروں تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس کا بہت بڑا فائدہ خواتین خود امدادی گروپس کو بھی ہورہا ہے۔ تھوڑی دیر پہلے یہاں ایک ضلع ایک پروڈکٹ ابھیان سے جڑی بہنوں کے ساتھ مجھے بات چیت کرنے کا موقع ملا، کچھ پروڈکٹس کو دیکھنے کاموقع ملا اور کچھ پروڈکٹس انہوں نے مجھے تحفے میں بھی دیے ہیں۔ دیہی بہنوں کے ذریعے بنائے گئے یہ پروڈکٹ میرے لیے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے انمول ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ یہاں مدھیہ پردیش میں ہمارے شیوراج جی کی سرکار ایسے پروڈکٹس کو بازار تک پہنچانے کیلئے خصوصی کوشش کررہی ہے۔ سرکار نے متعدد دیہی بازار خودامدادی گروپ سے جڑی بہنوں کیلئے ہی بنائے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان بازاروں میں خودامدادی گروپوں نے 500 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروڈکٹس فروخت کیے ہیں۔500 کروڑ ، یعنی اتنا سارا پیسہ آپ کی محنت سے گاؤں کی بہنوں کے پاس پہنچا ہے۔
ساتھیو،
آدیواسی علاقوں میں جوجنگلات کی پیداوار ہے ان کو بہترین پروڈکٹس میں بدلنے کیلئے ہماری قبائلی بہنیں قابل تعریف کام کررہی ہیں۔ مدھیہ پردیش سمیت ملک کی لاکھوں قبائلی بہنیں پردھان منتری ون دھن یوجنا کا فائدہ اٹھارہی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں آدیواسی بہنوں کے ذریعے بنائے گئے بہترین پروڈکٹس کی بہت زیادہ تعریف بھی ہوتی رہی ہے۔ پی ایم کوشل وکاس یوجنا کے تحت قبائلی علاقوں میں نئے ہنرمندی کے مراکز سے اس طرح کی کوششوں کو اور زور ملے گا ۔
ماؤں اور بہنو،
آج کل آن لائن خریداری کا رواج بڑھ رہا ہے۔ اس لئے سرکار جو جیم یعنی گورنمنٹ ای۔ مارکٹ پلیس پورٹل ہے اس پر بھی آپ کے پروڈکٹس کیلئے سرس نام سے خاص ایک مقام رکھا گیا ہے۔ اس کے ذریعے سے آپ اپنے پروڈکٹس سیدھے سرکار کو سرکاری محکموں کو فروخت کرسکتے ہیں۔ جیسے یہاں شیوپور میں لکڑی پر نقاشی کا اتنا اچھا کام ہوتا ہے ۔ اس کی ملک میں بہت بڑی مانگ ہے۔ میری گزارش ہے کہ آپ زیادہ سے زیادہ اس میں خودکو اپنے پروڈکٹس کو یہ گورنمنٹ ای۔ مارکٹ پلیس میں رجسٹرکروائیے۔
ساتھیو،
ستمبر کا یہ مہینہ ملک میں پوشن ماہ کے طور پر منایاجارہا ہے۔ بھارت کی کوششوں سے اقوام متحدہ نے سال 2023 کو اگلے برس بین الاقوامی سطح پر موٹے اناج کے سال کے طور پر منانے کااعلان کیا ہے۔ مدھیہ پردیش تو تغذیہ سے بھرے اس موٹے اناج کےمعاملے میں ملک کی سرکردہ ریاستوں میں ہے۔ خاص طور سے ہمارے آدیواسی علاقوں میں اس کی ایک مضبوط روایت ہے۔ ہماری سرکار کے ذریعے کودو، کٹکی، جوار، باجرا اور راگی جیسے موٹے اناج کی مسلسل حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اور میں نے تو طے کیا ہے اگر بھارت سرکار میں کسی غیرملکی مہمان کیلئے کھانا دینا ہے تو اس میں کچھ نہ کچھ تو موٹے اناج کا ہوناہی چاہیے تاکہ میرا جو چھوٹا کسان کام کرتا ہے وہ غیرملکی مہمان کی تھالی میں بھی پروسا جانا چاہیے۔ خودامدادی گروپوں کیلئے اس میں بہت زیادہ مواقع ہیں۔
ساتھیو،
ایک وقت تھا جب گھر پریوار کے اند ر ہی ماؤں اور بہنوں کے متعدد مسائل تھے۔ گھر کے فیصلوں میں ان کا کردار بہت محدود ہوتا تھا۔ متعددگھرانے ایسے ہوتے تھے ، اگر باپ اور بیٹا بات کررہے ہیں ، کاروبار کی، کام کی اور اگر ماں گھر سے کچن میں سے باہر آگئی تو فوراً بیٹا بول دیتا ہے یا تو باپ بول دیتا ہے جاجا تو رسوئی میں کام کر، ہم کو ذرا بات کرنے دے۔ آج ایسا نہیں ہے۔ آج ماؤں بہنوں کے خیالات، تجاویز خاندان میں بھی اس کی اہمیت بڑھنے لگی ہے۔ لیکن اس کے پیچھے منظم طریقے سے ہماری سرکار نے کوششیں کی ہیں۔ پہلے ایسی سوچی سمجھی کوششیں نہیں ہوتی تھیں۔ 2014 کے بعد سے ہی ملک خواتین کا وقار بڑھانے ، خواتین کےسامنے آنے والے چیلنجوں کے حل میں مصروف ہوا ہے۔ بیت الخلاء نہ ہونے کے سبب جو دقتیں آتی تھیں ، رسوئی میں لکڑی کے دھوئیں سے جو تکلیف ہوتی تھی ، پانی لینے کیلئے دو دو چار چار کلو میٹر جانا پڑتا تھا آپ یہ ساری باتیں اچھی طرح جانتی ہیں۔ ملک میں گیارہ کروڑ سےزیادہ بیت الخلاء بناکر، 9 کروڑ سے زیادہ اجولا کے گیس کنکشن دیکر اور کروڑوں کنبوں میں نل سے پانی دیکر کے آپ کی زندگی آسان بنایا ہے۔
ماؤں اور بہنو،
دوران حمل کتنے مسائل تھے، یہ آپ بہتر جانتی ہیں ،ٹھیک سے کھانا پینا بھی نہیں ہوتا تھا، چیک اپ کی سہولتوں کا بھی فقدان تھا ، اس لئے ہم نے ماتووندنا یوجنا شرو ع کی، اس کے تحت 11 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ سیدھے حاملہ خواتین کے بینک کھاتوں میں ٹرانسفر کیے گئے۔ مدھیہ پردیش کی بھی بہنوں کو اس کے تحت قریب 1300 کروڑ روپئے ایسی حاملہ خواتین کے کھاتوں میں پہنچے ہیں۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت مل رہے 5 لاکھ روپئے تک کےمفت علاج میں بھی غریب کنبے کی بہنوں کی بہت بڑی مدد کی ہے۔
ماؤں اور بہنو،
’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘ابھیان کے اچھے نتائج آج ملک تجربہ کررہا ہے۔ بیٹیاں ٹھیک سے پڑھائی کرسکیں،ان کو بیچ میں اسکول نہ چھوڑنا پڑے، اس کے لئے اسکولوں میں بیٹیوں کیلئے الگ سے بیت الخلاء بنائے، سینیٹری پیڈ کا انتظام کیا گیا، سوکنیہ سمردھی یوجنا کے تحت لگ بھگ ڈھائی کروڑ بچیوں کے اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔
ساتھیو،
آج جن دھن بینک کھاتے خواتین کو بااختیار بنانے کے بہت وسیلے بنے ہیں۔ کورونا کے دور میں سرکار اگر آپ بہنوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست پیسے ٹرانسفر کرپائی ہے تو اس کے پیچھے جن دھن اکاؤنٹ کی طاقت ہے۔ ہمارے یہاں جائیداد کے معاملے میں زیادہ تر کنٹرول مردوں کے پاس ہی رہتا ہے۔ اگر کھیت ہے تو مرد کے نام پر، دوکان ہے تو مرد کےنام پر ، گھر ہے تو مرد کے نام پر، گاڑی ہے تو مرد کے نام پر، اسکوٹر ہے تو مرد کے نام پر، خاتون کے نام پر کچھ نہیں اور شوہر نہیں رہے تو بیٹے کے نام پر چلا جائے۔ ہم نے اس تصور کو ختم کرکے اپنی ماؤں اور بہنوں کو طاقت دی ہے۔ آج پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ملنے والا گھر ہم سیدھا سیدھا خواتین کے نام پر دیتے ہیں۔ خواتین اس کی مالک بن جاتی ہیں ، ہماری سرکار نے ملک کی دو کروڑ سے زیادہ خواتین کو اپنے گھر کی مالکن بنایا ہے یہ بہت بڑا کام ہے ماؤں اور بہنو۔مدرا یوجنا کے تحت بھی ابھی تک ملک بھر میں 19 لاکھ کروڑ روپئے کا بغیر گارنٹی کا قرض چھوٹے چھوٹے کاروبار تجارت کیلئے دیا جاچکا ہے۔یہ جو پیسہ ہے اس میں سے تقریباً 70فیصد میری مائیں بہنیں جو صنعتکاری کرتی ہیں انہوں نے حاصل کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ سرکار کی ایسی کوششوں کے سبب آج گھر کے اقتصادی فیصلوں میں خواتین کا کردار بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو،
خواتین کو اقتصادی سطح پر بااختیار بنانا، انہیں سماج میں بھی اتنا ہی مضبوط بناتا ہے، ہماری سرکار نے بیٹیوں کے لئے سارے ، جتنے دروازے بند تھے نا، سارے دروازے کو کھول دیے ہیں۔ اب بیٹیاں سینک اسکولوں میں بھی داخل ہورہی ہیں، پولیس کمانڈو میں جاکر کے ملک کی خدمت کررہی ہیں، اتنا ہی نہیں سرحد پر بھارت ماں کی بیٹی ، بھارت ماں کی حفاظت کرنے کاکام فوج میں جاکر کررہی ہے۔ پچھلے آٹھ برسوں میں ملک بھر کی پولیس فورس میں خواتین کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ کر دوگنی یعنی دو لاکھ سے بھی زیادہ ہوچکی ہے۔ مرکزی فورسز میں بھی الگ الگ جو حفاظتی دستے ہیں، آج ہماری 35 ہزار سے زیادہ بیٹیاں ملک کے دشمنوں سے، دہشت گردوں سے ٹکر لے رہی ہیں دوستو۔دہشت گردوں کو دھول چٹا رہی ہیں۔ یہ تعداد آٹھ سال پہلے کے مقابلے میں لگ بھگ دوگنی ہوگئی ہے۔ یعنی تبدیلی آرہی ہے۔ ہر سیکٹر میں آرہی ہے ، مجھے آپ کی طاقت پر پورا بھروسہ ہے۔ سب کی کوشش سے ایک بہتر سماج اور مضبوط ملک بنانے میں ہم ضرور کامیاب ہو ں گے آپ سب نے اتنی بڑی تعداد میں آکرکے ہمیں آشیرواد دیے ہیں ، آپ کے لیے زیادہ کام کرنے کی آپ نے مجھے تحریک دی ہے۔ آپ نے مجھے طاقت دی ہے۔ میں آپ کا تہہ دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔
میرے ساتھ دونوں ہاتھ اوپر کرکے زور سے بولیے
بھارت ماتا کی-جئے
بھارت ماتا کی- جئے
بھارت ماتا کی-جئے
بھارت ماتا کی- جئے
بہت بہت شکریہ۔