دس کروڑ سے زیادہ استفادہ کنندہ کسان خاندانوں کو 20 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ رقم منتقل کی گئی
وزیراعظم نے تقریباً 351 ایف پی اوز کو 14 کروڑ روپے سے زیادہ کی اکوٹی گرانٹ بھی جاری کی جس سے 1.24 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوگا
’’ایف پی اوز ہمارے چھوٹے کسانوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ایک اجتماعی شکل دینے کے لئے نمایاں کردار ادا کررہے ہیں‘‘
’’ملک کے کسانوں کا اعتماد، ملک کی کلیدی طاقت ہے‘‘
’’ہمیں 2021 کی کامیابیوں سے تحریک حاصل کرتے ہوئے ایک نیا سفر شروع کرنے کی ضرورت ہے‘‘
’’آج ’نیشن فرسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ملک اور قوم کے لئے وقف ہوجانا ہر ایک ہندوستانی کا جذبہ بن گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہماری کوششوں میں اور ہمارے فیصلوں میں اتحاد نظر آتا ہے، آج ہماری پالیسیوں میں استحکام اور ہمارے فیصلوں میں دور اندیشی نظر آتی ہے‘‘
’’پی ایم کسان سمان ندھی بھارت کے کسانوں کے لئے ایک بڑی مدد ہے، اگر ہم آج کی منتقلی کو شامل کرلیں تو

نئی دہلی، یکم جنوری 2022:

تمام معزز حاضرین،سب سےپہلے میں ماتا ویشنو دیوی کمپلیکس میں پیش آئے افسوس ناک سانحے پر تعزیت پیش کرتا ہوں۔ میںان تمام لوگوں سے تعزیت کرتا ہوں جنھوں نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے، جو بھگدڑ میں زخمی ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ میں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جی سے بھی بات کی ہے۔ راحتی کاموں کا خیال رکھا جارہا ہے اور زخمیوں کے علاج کیا جارہا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

مرکزی کابینہ کے میرے معزز ساتھیو جو اس پروگرام میں ہمارے ساتھ شریک ہوئے، مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، ریاستوں کے وزرائے زراعت، دیگر معززین اور ملک کے کونے کونے سے میرے کروڑوں کسان بھائیو اور بہنو، بھارت میں رہنے والے، بھارت سے باہر رہنے والے ہر بھارتی، بھارت اور عالمی برادری کے ہر خیر خواہ کو سال 2022 کی مبارک باد اور نیک خواہشات۔سال کا سال کا آغاز ملک کے لاکھوں ان داتاؤں کے ساتھہو، سال کے آغاز میں، مجھے ملک کے کونے کونے میں اپنے کسانوں سے ملنے کا موقع ملے، یہ میرے لیے اپنے آپ میں ایک بہت بڑی تحریک کا لمحہ ہے۔ آج ملک کے کروڑوں کسان خاندانوں خصوصاً چھوٹے کسانوں کو وزیراعظم کسان سمان ندھی کی دسویں قسط مل چکی ہے۔ 20 ہزار کروڑ روپے کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔ آج ہماری کسان مصنوعات کی تنظیم فارمرز پروڈیوس آرگنائزیشنز سے وابستہ کسانوں کو مالی مدد بھی بھیجی گئی ہے۔ سیکڑوں ایف پی اوز آج ایک نئی شروعات کر رہے ہیں۔

ساتھیو،

ہمارے یہاں کہتے ہیں کہ کام یاب آغاز کام کے حصول، عزائم کے حصول کا پہلے سے اعلان کردیتا ہے۔ ایک قوم کی حیثیت سے ہم 2021 کے گذشتہ سال کو بھی اسی طرح دیکھ سکتے ہیں۔ ہم سب بھارتیوں کی اجتماعی طاقت کا مشاہدہ کرتے ہیں، جو اس ملک نے دکھائی جب2021 میں 100 سال میں سب سے بڑی وبا سے ہم نمٹ رہے تھے۔آج جب ہم نئے سال میں داخل ہو رہے ہیں تو ہمیں گذشتہ سال کی اپنی کوششوں سے تحریک حاصل کرنی ہوگی اور نئے عزائم کی طرف بڑھنا ہوگا۔

اس سال ہم اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کریں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے عزائم کے ایک نئے متحرک سفر کا آغاز کیا جائے، نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔ 2021 میں ہم بھارتیوں نے پوری دنیا کو دکھایا ہے کہ جب ہم پرعزم ہوتے ہیں تو سب سے بڑا نشانہ بھی چھوٹا ہو جاتا ہے۔ کون سوچ سکتا تھا کہ اتنے کم عرصے میں بھارت جیسا وسیع ملک، جو تنوع سے بھرا ہوا ملک ہے، 1.45 کروڑ ویکسین کی خوراک مہیا کرسکے گا؟ کون سوچ سکتا تھا کہ بھارت ایک دن میں ڈھائی کروڑ ویکسین کی خوراک کا ریکارڈ قائم کرسکتا ہے؟ کون سوچ سکتا تھا کہ بھارت ایک سال میں 2 کروڑ گھرانوں کو پائپ کے ذریعے پانی کی سہولت سے جوڑ سکتا ہے؟

بھارتاس کورونا دور میں کئی مہینوں سے اپنے 80 کروڑ شہریوں کو مفت راشن کو یقینی بنا رہا ہے۔ اور بھارت نے صرف مفت راشن کی اس اسکیم پر 2 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ مفت اناج کی اس اسکیم سے گاؤں، غریبوں، گاؤں میں رہنے والے ہمارے کسان ساتھیوں، کھیت مزدوروں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔

ساتھیو،

ہمارے یہان یہ بھ کہتے ہیں کہ اس زمانے میں منظم رہنے میں ہی طاقت کا راز مضمرہے۔ منظم طاقت، یعنی ہر ایک کی کوشش، عزم کو کمال تک لے جانے کا طریقہ۔ جب 130 کروڑ بھارتی ایک قدم آگے اکٹھے ہوتے ہیں تو یہ صرف ایک قدم نہیں ہوتا بلکہ یہ 130 کروڑ قدم ہوتے ہیں۔ یہ ہم بھارتیوں کی فطرت رہی ہے کہ کچھ اچھا کرنے سے ہمیں ایک الگ سکون ملتا ہے۔ لیکن جب یہ اچھے کام کرنے والے جمع ہوتے ہیں تو بکھرے ہوئے منکے بنتے ہیں تو بھارت ماتا نہال ہوجاتیہے۔ کتنے لوگ ملک کے لیے اپنی جان کھپا رہے ہیں، ملک کو بنا رہے ہیں۔ وہ یہ کام پہلے بھی کرتے تھے، لیکن ان کی شناخت کا کام ابھی ہوا ہے۔ آج ہر بھارتی کی طاقت کو اجتماعی شکل میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور ملک کی ترقی کو نئی تحریک اور نئی توانائی فراہم کی جا رہی ہے۔ ان دنوں کی طرح جب ہم پدم ایوارڈ یافتگان کے نام دیکھتے ہیں جب ہمیں ان کے چہرے نظر آتے ہیں، تو خوشی سے بھر جاتے ہیں۔ ہر ایک کی کوششوں ہی سے بھارت آج کورونا جیسی بہت بڑی وبا کا مقابلہ کر رہا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

کورونا کے اس دور میں ملک میں صحت کے شعبے کو مزید مستحکم کرنے، صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید بڑھانے کے لیے مسلسل کام بھی کیا گیا ہے۔ 2021 میں ملک میں سیکڑوں نئے آکسیجن پلانٹ تعمیر کیے گئے ہیں، ہزاروں نئے وینٹی لیٹر بنائے گئے ہیں۔ 2021 میں ملک میں بہت سے نئے میڈیکل کالج قائم کیے گئے، درجنوں میڈیکل کالجوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ 2021 میں ملک میں ہزاروں صحت مراکز بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن سے ملک کے اضلاع، بلاکوں  تک اچھے اسپتالوں، اچھی ٹیسٹنگ لیبوں کے نیٹ ورک کو تقویت ملے گی۔ ڈیجیٹل انڈیا کو نئی طاقت دیتے ہوئے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل ہیلتھ مشن ملک میں صحت کی سہولیات کو مزید قابل رسائی اور موثر بنائے گا۔

بھائیو اور بہنو،

آج بہت سے معاشی اشاریے اُس وقت بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جب کورونا ہمارے درمیان نہیں تھا۔ آج ہماری معیشت کی شرح نمو 8 فیصد سے زیادہ ہے۔ بھارت میں ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ جی ایس ٹی نے وصولی میں پرانے ریکارڈ کو بھی توڑ دیاہے۔ ہم نے برآمدات اور خاص طور پر زراعت کے لحاظ سے بھی نئے پیراڈائم قائم کیے ہیں۔

ساتھیو،

آج ہمارا ملک اپنے تنوع اور وسعت کے مطابق ہر شعبے میں ترقی کا ایک بہت بڑا معیار قائم کر رہا ہے۔ 2021 میں بھارت نے صرف یو پی آئی، ڈیجیٹل لین دین کے ذریعے تقریباً 70 لاکھ کروڑ روپے کا لین دین کیا تھا۔ آج بھارت میں 50 ہزار سے زائد اسٹارٹ اپ کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے گذشتہ چھ ماہ کے دوران 10 ہزار سے زائد اسٹارٹ اپ تشکیل دے چکے ہیں۔ 2021 میں بھارت کے نوجوانوں نے کورونا کے اس دور میں 42 یونیکورن بنا کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ میں اپنے کسان بھائیوں اور بہنوں کو بتانا چاہوں گا کہ ایک ایک یونیکورن ایسا اسٹارٹ اپ ہے جس کی مالیت 7000 کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہے۔ اتنے کم عرصے میں اتنی ترقی آج بھارت کے نوجوانوں کی کام یابی کی ایک نئی کہانی لکھ رہی ہے۔

اور ساتھیو،

آج جہاں بھارت اپنے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مضبوط بنا رہا ہے وہیں دوسری طرف وہ اپنی ثقافت کو بھی فخر کے ساتھ بااختیار بنا رہا ہے۔ کاشی وشوناتھ دھام خوب حسن کاری پروجیکٹ سے لے کر کیدارناتھ دھام کے ترقیاتی پروجیکٹوں تک، آدی شنکرآچاریہ کی سمادھی کی تعمیر نو سے لے کر بھارت سے چوری ہونے والی سینکڑوں مورتیوں بشمول ماں اناپورنا کے مجسمے کو واپس لانے تک، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے لے کر دھولاویرا اور درگا پوجا تہواروں کو عالمی ورثے کا درجہ دلانے تک، بھارت کے پاس بہت کچھ ہے۔ بھارت پوری دنیا کے لیے مرکز توجہ بن گیاہے۔ اور اب جب ہم ان ورثے کو مضبوط بنا رہے ہیں تو سیاحت میں یقینی طور پر اضافہ ہوگا اور زیارت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ساتھیو،

بھارت آجملک کی خواتین کے لیے اپنے نوجوانوں کے لیے بے مثال اقدامات کر رہا ہے۔ 2021 میں بھارت نے بیٹیوں کے لیے اپنے فوجی اسکول کھولے۔ 2021 میں بھارت نے خواتین کے لیے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے دروازے بھی کھول دیے تھے۔ 2021 میں بھارت نے بیٹیوں کی شادی کی عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی کوشش شروع کی یعنی آج بھارت میں پہلی بار پی ایم آواس یوجنا کی وجہ سے تقریباً 2 کروڑ خواتین کو گھر میں بھی ملکیت کا حق ملا ہے۔ ہمارے کسان بھائی بہن، ہمارے گاؤں کے ساتھی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا کام ہوا ہے۔

ساتھیو،

2021 میں ہم نے بھارتی کھلاڑیوں میں ایک نیا اعتماد بھی دیکھا ہے۔ کھیلوں کی طرف بھارت کی کشش بڑھ گئی ہے، ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی خوش تھا جب بھارت نے ٹوکیو اولمپکس میں اتنے تمغے جیتے تھے۔ جب ہمارے دویانگ کھلاڑیوں نے پیرالمپکس میں تاریخ رقم کی تو ہم میں سے ہر شخص کو فخر تھا۔ ہمارے دویانگ کھلاڑیوں نے گذشتہ پیرالمپکس میں اس سے زیادہ تمغے جیتے ہیں جتنے بھارت نے پیرالمپکس کی تاریخ میں اب تک جیتے تھے۔ بھارت نے کبھی بھی اپنے کھیلوں کے افراد اور کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں اتنی سرمایہ کاری نہیں کی جتنی آج کر رہا ہے۔ کل میں میرٹھ میں ایک اور اسپورٹس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے جا رہا ہوں۔

ساتھیو،

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے لے کر بلدیاتی اداروں تک بھارت نے اپنی پالیسیوں اور فیصلوں سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ بھارت نے 2016 میں ایک نشانہ مقرر کیا تھا کہ وہ 2030 تک غیر فوسل توانائی وسائل کے ذریعے اپنی نصب بجلی کی صلاحیت کا 40 فیصد پورا کرے گا۔ بھارت نے نومبر 2021 میں 2030 کا نشانہ حاصل کیا تھا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف دنیا کی قیادت کرتے ہوئے بھارت نے 2070 تک دنیا کو خالص صفر کاربن اخراج کا نشانہ بھی مقرر کیا ہے۔ آج بھارت ہائیڈروجن مشن پر کام کر رہا ہے اور الیکٹرک گاڑیوں پر سبقت لے رہا ہے۔ ملک میں کروڑوں ایل ای ڈی بلب تقسیم کرکے ہر سال تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے غریب، متوسط طبقے کے بجلی کے بل کم ہوئے ہیں۔ ملک بھر کے شہروں میں بلدیاتی اداروں کی جانب سے اسٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی سے تبدیل کرنے کی مہم بھی شروع کی جارہی ہے۔ اور بھارت میرے کسان بھائی کو توانائی کا عطیہ دینے والا ہمارا ان داتا بنانے کے لیے بھی ایک بڑی مہم چلا رہا ہے۔ پردھان منتری کسم یوجنا کے تحت کسانوں کو کھیتوں میں شمسی پینل لگا کر شمسی توانائی پیدا کرنے میں بھی مدد دی جارہی ہے۔ حکومت کی طرف سے لاکھوں کسانوں کو شمسی پمپ بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ اس سے پیسہ بھی بچ رہا ہے اور ماحولیات کا تحفظ بھی ہو رہا ہے۔

ساتھیو،

وزیر اعظم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی رفتار کو ایک نئی جہت دینے والا ہے۔ میک ان انڈیا کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے ملک نے چپ مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز جیسے نئے شعبوں کے لیے اہم اسکیموں کو نافذ کیا ہے۔ گذشتہ سال ہی ملک کو دفاعی شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے 7 دفاعی کمپنیاں ملی ہیں۔ ہم نے پہلی پروگریسو ڈرون پالیسی بھی متعارف کرائی ہے۔ خلا میں ملک کی امنگوں کو نئی پرواز دیتے ہوئے بھارتی خلائی ایسوسی ایشن تشکیل دی گئی ہے۔

ساتھیو،

ڈیجیٹل انڈیا مہم بھارت میں ترقی کو گاؤں سے گاؤں لے جانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ 2021 میں ہزاروں نئے دیہاتوں کو آپٹیکل فائبر کیبلوں سے جوڑا گیا ہے۔ اس سے ہمارے کسان ساتھیوں، ان کے اہل خانہ، ان کے بچوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ ای آر یو پی آئی جیسا نیا ڈیجیٹل ادائیگی حل بھی 2021 میں ہی شروع کیا گیا۔ ملک بھر میں ایک ملک، ایک راشن کارڈ پر بھی عمل درآمد کیا گیا۔ آج ملک کے غیر منظم شعبے کے کارکنوں کو ای شرم کارڈ جاری کیے جارہے ہیں تاکہ سرکاری اسکیموں کے فوائد ان تک آسانی سے پہنچ سکیں۔

بھائیو اور بہنو،

2022 میں ہمیں اپنی رفتار کو اور تیز کرنا ہوگا۔ کورونا کے چیلنج درپیش ہیں لیکن کورونا بھارت کی رفتار کو نہیں روک سکتا۔ بھارت کورونا کا بھی انتہائی احتیاط سے مقابلہ کرے گا اور انتہائی احتیاط کے ساتھ اپنے قومی مفادات کو پورا کرے گا۔ ہمارے یہاں کہا گیا ہے:

یعنی: ڈر، خوف،اندیشوں کو چھوڑ کر ہمیں قوت اور صلاحیت کو یاد کرنا ہوگا، حب الوطنی کے جذبے کو بلند رکھنا ہے۔ ہمیں اپنے نشانون کو یاد رکھتے ہوئے مسلسل مقصد کی طرف بڑھنا ہے۔ قوم پہلےکے جذبے کے ساتھ قوم کے لیے مسلسل کوششیں کرنا آج ہر بھارتی کا جذبہ بن رہا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج ہماری کوششیں متحد ہیں، ہمارے عزائم میں کام یابی پانے  کی بے تابی ہے۔ آج ہماری پالیسیوں میں تسلسل ہے، ہمارے فیصلوں میں دور اندیشی ہے۔ ملک کے ان داتا کے لیے وقف آج کا پروگرام اس کی ایک مثال ہے۔

وزیر اعظم کسان سمان ندھی بھارت کے کسانوں کے لیے ایک بہت بڑی طاقت بن گیا ہے۔ ہر بار ہر قسط وقتاً فوقتاً منتقل ہوتی رہی، ہر سال ہزاروں کروڑ روپے، بغیر کسی کمیشن کے، بغیر کسی بچولیے کے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بھارت میں ایسا ہوسکتا ہے۔ اگر آپ آج کی رقم شامل کریں تو کسان سمان ندھی کے تحت کسانوں کے کھاتے میں ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ روپے سے زائد رقم منتقل کی جاچکی ہے۔ آج یہ کسان سمان ندھی ان کے چھوٹے موٹے اخراجات کے لیے بہت مفید ہے۔ چھوٹے کاشتکار اچھی کھاد اور سازوسامان کا استعمال کرتے ہوئے اس رقم میں سے اچھے معیار کے بیج خرید رہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک کے چھوٹے کسانوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کو منظم کرنے میں ایف پی او کا بڑا کردار ہے۔ پہلے الگ تھلگ ہونے والے چھوٹے کسان کے پاس اب ایف پی او کی شکل میں پانچ بڑی طاقتیں ہیں۔ پہلی طاقت بہتر سودے بازی ہے، یعنی سودے بازی کی طاقت۔ آپ سب جانتے ہیں، جب آپ اکیلے کاشت کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ اگر آپ بیج سے لے کر کھاد تک سب کچھ خریدتے ہیں، تو آپ خوردہ خریدکار ہیں، لیکن فروخت تھوک میں ہے۔ اس سے لاگت میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے اور منافع میں کمی ہوتی ہے۔ لیکن ایف پی اوز کے ذریعے اب یہ تصویر تبدیل ہو رہی ہے۔ ایف پی اوز کے ذریعے کاشتکار اب کاشتکاری کے لیے ضروری چیزیں بڑی مقدار میں خریدتے ہیں اور انھیں خوردہ میں فروخت کرتے ہیں۔

کسانوں کو ایف پی اوز سے جو دوسری طاقت ملی ہے وہ بڑے پیمانے پر تجارت ہے۔ ایف پی او کی حیثیت سے کسان مل کر کام کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ تیسری طاقت اختراع ہے۔ بہت سے کسان بیک وقت ملتے ہیں اور ان کے تجربات بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔ نئی اختراعات کا راستہ کھولتا ہے۔ ایف پی او میں چوتھی طاقت رسک مینجمنٹ کی ہے۔ مل کر، آپ چیلنجوں کا بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں، ان سے نمٹنے کے طریقے بنا سکتے ہیں۔

اور پانچویں طاقت مارکیٹ کے مطابق تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ مارکیٹ اور مارکیٹ کی مانگ مسلسل تبدیل ہو رہی ہے۔ لیکن چھوٹے کسانوں کو یا تو اس کے بارے میں علم نہیں ہوتا یا وہ تبدیلی کے لیے وسائل اکٹھا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی تمام لوگ ایک ہی فصل بوتے ہیں اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ اب طلب کم ہوگئی ہے۔ لیکن ایف پی او میں آپ نہ صرف مارکیٹ کے لحاظ سے، بلکہ آپ خود مارکیٹ میں نئی مصنوعات کی مانگ پیدا کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔

ساتھیو،

ایف پی او کی اس طاقت کو محسوس کرتے ہوئے آج ہماری حکومت ہر سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ ان ایف پی او کو بھی 15 لاکھ روپے تک کی امداد مل رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں آج ملک میں آرگینک ایف پی او کلسٹرز، آئل سیڈ کلسٹرز، بانس کلسٹرز اور ہنی ایف پی اوز جیسے کلسٹرز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ آج ہمارے کسان 'ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ' جیسی اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، ملک اور بیرون ملک بڑی منڈیاں ان کے لیے کھل رہی ہیں۔

ساتھیو،

آج بھی ہمارے ملک میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جںھیں بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ان چیزوں کی ضرورت آسانی سے پوری کرسکتا ہے۔ خوردنی تیل اس کی ایک بہترین مثال ہیں۔ ہم بیرون ملک سے خوردنی تیل خریدتے ہیں۔ ملک کو دوسرے ممالک کو بہت پیسہ دینا پڑٹا ہے۔یہ رقم ملک کے کسانوں کو ملنی چاہیے، لہذا ہماری حکومت نے گیارہ ہزار کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ نیشنل پام آئل مشن کا آغاز کیا ہے۔

ساتھیو،

گذشتہ سال ملک نے زراعت کے شعبے میں ایک کے بعد ایک تاریخی سنگ میل حاصل کیا ہے۔ کورونا کے چیلنجوں کے بعد بھی آپ سب نے ملک میں خوراک کی پیداوار کو ریکارڈ سطح پر لے جا کر اپنی محنت کا مظاہرہ کیا۔ گذشتہ سال ملک میں اناج کی پیداوار 300 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ ہارٹی کلچر، فلوری کلچر – ہارٹی کلچر باغبانی میں پھولوں کی کاشت کی پیداوار اب 330 ملین ٹن سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ملک میں دودھ کی پیداوار میں بھی 6 سے 7 سال قبل کے مقابلے میں تقریباً 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں اگر کسان ریکارڈ بنا رہا ہے تو ملک ایم ایس پی پر ریکارڈ خرید بھی رہا ہے۔ آبپاشی میں بھی ہم فی قطرہ زیادہ فصل کو فروغ دے رہے ہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے ذریعے مائیکرو آبپاشی کے ذریعے تقریباً 60 لاکھ ہیکٹر اراضی کو ڈرپ آبپاشی سے جوڑا گیا ہے۔

ہم نے قدرتی آفات میں کسانوں کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا سے کسانوں کو معاوضہ ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہوگیا ہے۔ یہ اعداد و شمار بہت اہم ہیں۔ ملک بھر کے کسانوں نے پریمیم کے طور پر صرف 21,000 کروڑ روپے ادا کیے لیکن انھیں معاوضے کے طور پر ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ملے۔ اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں کہ کسان کو ہر اس چیز سے پیسہ ملے بھائیو اور بہنو، خواہ وہ فصلوں کی باقیات ہوں، بھوسی وغیرہ۔ زرعی باقیات سے بائیو فیول تیار کرنے کے لیے ملک بھر میں سیکڑوں نئے یونٹ قائم کیے جارہے ہیں۔ 7 سال پہلے جہاں ملک میں ہر سال 400 ملین لیٹر سے بھی کم ایتھنول تیار کیا جاتا تھا، آج یہ 340 کروڑ لیٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔

ساتھیو،

آج پورے ملک میں گوبردھن اسکیم چل رہی ہے۔ اس کے ذریعے گاؤں میں گوبر سے بائیو گیس بنانے کے لیے سبسڈیاں دی جارہی ہیں۔ بائیو گیس کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ملک بھر میں پلانٹ بھی لگائے جارہے ہیں۔ یہ پلانٹ ہر سال لاکھوں ٹن اچھی نامیاتی کھاد بھی پیدا کریں گے جو کسانوں کو کم قیمت پر دستیاب ہوگی۔ جب گوبر بھی ادا کیا جائے گا تو ایسے جانوروں کا بوجھ نہیں پڑے گا جو دودھ نہیں دیتے یا جنھوں نے دودھ دینا چھوڑ دیا ہے۔ یہ بھی خود کفیلیہے کہ سب ملک کے کام آئیں، کوئی بے سہارا نہ ہو۔

ساتھیو،

آج اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مہم شروع کی جارہی ہے کہ جانوروں کا گھر پر ہی علاج کیا جائے اور گھر میں مصنوعی حمل کیا جائے۔ جانوروں میں فٹ اینڈ ماوز  بیماری، کھرپا منہ پکا، کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹیکہ کاری مشن بھی جاری ہے۔ حکومت نے ڈیری سیکٹر کے بنیادی ڈھانچے کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ کامدھینو کمیشن بھی تشکیل دیا ہے۔ یہ ہماری ہی حکومت ہے جس نے لاکھوں مویشی پالنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت سے بھی جوڑا ہے۔

ساتھیو،

دھرتی ہماری ماں ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ جہاں دھرتی ماتا کو بچانے کیکوشش نہیں کی گئی، وہ زمین بنجر ہوگئی۔ کیمیائی طور پر پاک کاشت کاری ہماری زمین کو بنجر ہونے سے بچانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ چناں چہ گذشتہ سال ملک نے ایک اور وژنری کوشش شروع کی ہے۔ یہ قدرتی کاشت کاری کی کوشش ہے۔ اور آپ نے ابھی اس کی ایک فلم دیکھی ہے اور میں اس فلم کو سوشل میڈیا پر ہر کسان تک لے جانا چاہوں گا۔

ہم نے اپنی پرانی نسلوں سے قدرتی کاشت کاری کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے۔ یہ ہمارے اس روایتی علم کو منظم کرنے، جدید ٹکنالوجی سے جڑنے کا صحیح وقت ہے۔ آج دنیا میں کیمیائی مادوں سے پاک اناج کی بہت زیادہ مانگ ہے اور اس کے خریدار بہت زیادہ قیمت دینے کے لیے تیار ہیں۔ اس کی لاگت کم ہے اور پیداوار بہتر ہے۔ جو زیادہ فوائد کو یقینی بناتا ہے: کیمیائی مادوں سے رہائی ہماری مٹی کی صحت، زرخیزی اور کھانے والوں کی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ میں آج آپ سب سے درخواست کروں گا کہ قدرتی کاشت کاری کو اپنی کاشت کاری سے جوڑنے پر توجہ دیں۔

بھائیو اور بہنو،

یہ نئے سال کا پہلا دن ہے، نئے عزائم کا دن ہے۔ یہ عزائم تحریک آزادی کے امرت کال میں ملک کو مزید قابل اور باصلاحیت بنانے والے ہیں۔ یہاں سے ہمیں جدت طرازی کا، کچھ نیا کرنے کا عزم کرنا ہوگا۔ کاشتکاری میں یہ نیاپن آج وقت کی ضرورت ہے۔ ہم نئی فصلوں، نئے طریقوں کو اپنانے سے نہیں ہچکچاتے۔ ہمیں صفائی ستھرائی کے عزم کو بھی نہیں بھولنا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دیہات، کھیتوں اور کھلیان ہر جگہ صفائی ستھرائی جاری رہے۔ سب سے بڑا عزم لوکل کے لیے، خود کفیلی کے لیے آواز اٹھانا ہے۔ ہمیں بھارت میں بنائی گئی چیزوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرانا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم بھارت میں پیدا ہونے والی ہر شے، بھارت میں پیدا ہونے والی ہر خدمت کو ترجیح دیں۔

ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ہمارا آج کا کام اگلے 25 برسوں کے لیے ہمارے ترقیاتی سفر کی سمت کا تعین کرے گا۔اس سفر میں ہم سب کا پسینہ بہے گا، ملک کا پر باشندہ سخت محنت کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ملک کو اس کی قابل فخر شناخت لوٹائیں گے اور ملک کو ایک نئی بلندی عطا کریں گے۔ آج نئے سال کے پہلے دن ملک کے کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں 20 ہزار کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں۔

آپ سب کو ایک بار پھر  نئے سال 2022 کی بہت بہت مبارکباد۔

آپ کا بہت شکريہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।