میرے مرکزی کابینہ کے ساتھی کشن ریڈی جی، ارجن رام میگھوال جی، میناکشی لیکھی جی، اجے بھٹ جی، بریگیڈیئر آر ایس چکارا جی، آئی این اے کے آزمودہ کار لیفٹیننٹ آر مادھون جی، اور میرے پیارے ہم وطنو۔
آپ سب کو نیتا جی سبھاش چندر کے یوم پیدائش اور پراکرم دیوس کی بہت بہت مبارکباد۔ یہ لال قلعہ جو آزاد ہند فوج کے انقلابیوں کی طاقت کا گواہ تھا، آج پھر سے نئی توانائی سے جگمگا رہا ہے۔ امرتکال کے ابتدائی سال… پورے ملک میں سنکلپ سے سدھی کا جوش… یہ پل واقعی بے مثال ہے۔ کل ہی پوری دنیاہندوستان کے ثقافتی شعور میں ایک تاریخی سنگ میل کی گواہ بنی۔ عظیم الشان رام مندر میں پران پرتشٹھا کی توانائی کو ، ان جذبات کو ، پوری دنیا نے، پوری انسانیت نے محسوس کیا ہے۔ اور آج ہم نیتاجی سبھاش چندر بوس کا یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں، ہم نے دیکھا ہے کہ جب سے 23 جنوری کو پراکرم دیوس قرار دیا گیا ہے، یوم جمہوریہ کا عظیم تہوار 23 جنوری سے 30 جنوری تک، باپو کی برسی تک جاری رہتا ہے۔ اب یوم جمہوریہ کے اس عظیم تہوار میں 22 جنوری کا عقیدت کا بھی عظیم تہوار شامل ہو گیا ہے۔ جنوری کے مہینے کے یہ آخری چند دن ہماری عقیدت ، ہمارے ثقافتی شعور، ہماری جمہوریت اور ہماری حب الوطنی کے لیے باعث تحریک بن رہے ہیں۔ میں آپ سبھی کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں... مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
آج نیتا جی کی زندگی کی عکاسی کرنے والی ایک نمائش کااہتمام کیا گیا ہے۔ فنکاروں نے نیتا جی کی زندگی کو بھی اسی کینوس پر دکھایا ہے۔ میں اس کاوش سے وابستہ تمام فنکاروں کی تعریف کرتا ہوں۔ کچھ دیرپہلے میری راشٹریہ بال پرسکار حاصل کرنے والے نوجوان ساتھیوں سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ اتنی کم عمر میں ان کا حوصلہ ،ان کا ہنر حیران کن ہے۔ جب بھی مجھے ہندوستان کے نوجوانوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے، ترقی یافتہ ہندوستان میں میرا یقین اتنا ہی مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس ملک کی ایسی قابل امرت نسل کے لیے ایک بڑا رول ماڈل ہیں۔
ساتھیو،
آج پراکرم دیوس پر لال قلعے سے بھارت پرو کا بھی آغاز ہورہا ہے ۔ اگلے 9 دنوں میں بھارت پرو میں یوم جمہوریہ کی جھانکیاں ، ثقافتی پروگراموں کےذریعے ملک کی گوناں گونیت کامظاہرہ کیا جائے گا ۔بھارت پرو میں سبھاش چندر بوس کے آدرشوں کی عکاسی ملتی ہے ۔ یہ پرو ہے ووکل فار لوکل کو اپنانے کا۔ یہ پرو ہے سیاحت کو فروغ دینے کا۔ یہ پرو ہے گوناں گونیت کے احترام کا۔ یہ پر و ہے ایک بھارت سریشٹھ بھارت کونئی اونچائی دینے کا۔ میں سبھی سے درخواست کروں گا کہ ہم سب اس پرو سے منسلک ہوکر ملک کی ڈائیورسٹیز کو سلیبریٹ کریں۔
میرے پریوارجنو،
میں وہ دن کبھی بھول نہیں سکتا جب آزاد ہند فوج کے 75سال ہونے پر مجھے اسی لال قلعے پر ترنگالہرانے کا اعزازملاتھا ۔ نیتا جی کی زندگی مشقت ہی نہیں ، پراکرم کی بھی انتہا ہے۔ نیتاجی نے ہندوستان کی آزادی کے لیے اپنےخوابوں،اپنی آرزوؤں کو قربان کردیا۔ وہ چاہتے تو اپنے لیے ایک اچھی زندگی منتخب کرسکتےتھے ۔ لیکن انہوں نے اپنے خوابوں کو ہندوستان کے سنکلپ کے ساتھ جوڑ دیا۔ نیتاجی ملک کے ان عظیم سپوتوں میں سے ایک تھے ، جنہوں نے غیرملکی حکومت کی صرف مخالفت ہی نہیں کی ، بلکہ ہندوستانی تہذیب پر سوال اٹھانے والوں کو بھی جواب دیا۔ یہ نیتاجی ہی تھے، جنہوں نے پوری طاقت سے مدر آف ڈیموکریسی کے طور پر ہندوستان کی پہچان کو دنیا کےسامنے رکھا۔ جب دنیا میں کچھ لوگ ہندوستان میں جمہوریت کےتئیں شکوک وشبہات میں مبتلا تھے، تب نیتاجی نے انہیں ہندوستان کی جمہوریت کی، اس کے ماضی کو یاد دلایا۔ نیتاجی کہتے تھے کہ ڈیموکریسی ، ہیومن انسٹی ٹیوشن ہے اورہندوستان کے الگ الگ مقامات پر سینکڑوں برسوں سے یہ نظام جاری وساری ہے۔ آج جب ہندوستان، مادر جمہوریت کی اپنی شناخت پر فخر کرنے لگا ہے، تو یہ نیتاجی کے خیالات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
ساتھیو،
نیتا جی جانتےتھے کہ غلامی صرف حکومت کی ہی نہیں ہوتی ہے، بلکہ فکر اور برتاؤ کی بھی ہوتی ہے۔ اس لیے انہوں نے خاص طور سے تب کی نوجوان نسل میں اس کے تعلق سے شعور پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اگر آج کے ہندوستان میں نیتاجی ہوتے تو وہ نوجوان ہندوستان میں آئے نئے شعور سے کتنے خوش ہوتے۔ اس کا تصور کیاجاسکتا ہے۔ آج ہندوستان کانوجوان اپنی ثقافت، اپنے اقدار ، اپنی بھارتیتا پر جس طرح سےفخر کررہا ہے، وہ غیرمعمولی ہے۔ ہم کسی سے کم نہیں ، ہماری قوت کسی سے کم نہیں، یہ خوداعتمادی آج ہندوستان کے ہر نوجوان میں پیدا ہوئی ہے ۔
ہم چاند پر وہاں جھنڈا لہرا سکتے ہیں،جہاں کوئی نہیں جاپایا، ہم 15 لاکھ کلو میٹر کا سفر طے کرکے سورج کی طرف وہاں پہنچے ہیں ، جس کے لیے ہر ہندوستانی فخر کرتا ہے۔ سورج ہو یا سمندر کی گہرائی ہمارے لیے کسی بھی راز تک پہنچنامشکل نہیں ہے۔ ہم دنیا کی سرفہرست تین اقتصادی طاقتوں میں سے ایک بن سکتے ہیں۔ہمارے پاس دنیا کے چیلنجوں کا حل پیش کرنے کی طاقت ہے۔ یہ یقین، یہ خود اعتمادی آج ہندوستان کے نوجوانوں میں نظر آرہی ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں میں پیداہوئی یہ بیداری ہی، وِکست بھارت کی تعمیر کی توانائی بن چکی ہے۔ اس لیے آج ہندوستان کا نوجوان، پانچ پرن کو اپنارہا ہے۔ اس لیے آج ہندوستان کا نوجوان غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر کام کررہاہے۔
میرے پریوار جنو،
نیتاجی کی زندگی اور ان کی خدمات، نوجوان ہندوستان کے لیے باعث تحریک ہے ۔ یہ تحریک،ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ، قدم قدم پر رہے، اس کے لیے پچھلے دس برسوں میں ہم نے مسلسل کوششیں کی ہیں ۔ ہم نے کرتویہ پتھ پر نیتاجی کے مجسمے کومناسب مقام دیا ہے۔ ہمارا مقصد ہے – کرتویہ پتھ پر آنے والے ملک کے ہر فرد کو نیتاجی کی کرتویہ کے تئیں لگن یاد رہے۔ جہاں آزاد ہند سرکار نے پہلی بار ترنگا لہرایا، اس انڈمان ونکوبار جزائر کو ہم نے نیتاجی کے دیے نام دیے۔ اب انڈمان میں نیتاجی سے منسوب میموریل کی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ ہم نے لال قلعے میں ہی نیتاجی اور آزاد ہند فوج کی خدمات کے لیے وقف میوزیم بنایا ہے۔ آزادہندوستان میں کسی حکومت نے آزاد ہند فوج سے منسوب اتنا کام نہیں کیا،جتنی ہماری سرکار نے کیا ہے۔ اور اس میں اپنی سرکار کی خوش قسمتی مانتا ہوں۔
ساتھیو،
نیتاجی، ملک کے سامنے آنے والے چیلنجوں کو بخوبی سمجھتے تھے، ان کے تئیں سب کو آگاہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہمیں ہندوستان کو عظیم بنانا ہے، تو پولیٹیکل ڈیموکریسی، ڈیموکریٹک سوسائٹی کی بنیاد مضبوط ہونی چاہیے۔ لیکن بدقسمتی سے،آزادی کے بعد ان کے اس خیال پر ہی سخت وار کیا گیا۔ آزادی کے بعد کنبہ پروری ، بھائی بھتیجا واد جیسی کئی برائیاں ہندوستان کی جمہوریت پر حاوی ہوتی رہیں۔ یہ بھی ایک بڑی وجہ یہاں رہی ہے کہ ہندوستان اس رفتار سے ترقی نہیں کرپایا، جس رفتار سے اسے کرناچاہیے تھا ۔ سماج کا ایک بہت بڑا طبقہ مواقع سے محروم تھا ۔ وہ اقتصادی اور سماجی ترقی کےوسائل سے دور تھا۔ سیاسی اور اقتصادی فیصلوں پر، پالیسی سازی پرچند خاندانوں کا ہی قبضہ رہا۔ اس صورتحال کاسب سے زیادہ نقصان اگر کسی کو ہوا ، تو وہ ملک کی نوجوان طاقت اور ملک کی خواتین کی طاقت کو ہوا۔ نوجوانوں کو قدم قدم پر امتیازی سلوک کرنے والےنظام سے لڑنا پڑتا تھا۔ خواتین کو اپنی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے بھی طویل انتظار کرنا پڑتا تھا۔ کوئی بھی ملک ایسی صورتحال کے ساتھ ترقی نہیں کرسکتا تھا اور یہی ہندوستان کے بھی ساتھ ہوا۔
اس لیے 2014 میں سرکار میں آنے کے بعد ہم سب کاساتھ سب کاوکاس کے جذبے سےآگے بڑھے۔ آج دس برسوں میں ملک دیکھ رہاہے، حالات کیسے بدل رہے ہیں۔ نیتاجی نےآزاد ہندوستان کے لیے جو خواب دیکھا تھا وہ اب پورا ہورہاہے۔ آج غریب سےغریب خاندان کے بیٹے بیٹی کو بھی یقین ہے کہ آگے بڑھنے کے لیے اس کے پاس مواقع کی کمی نہیں ہے۔ آج ملک کی ناری شکتی کو بھی یقین ہوگیا ہے کہ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کے تئیں سرکار حساس ہے۔ برسوں کےانتظار کے بعد ناری شکتی وندن قانون بھی بن چکا ہے۔ میں ملک کے ہر نوجوان، ہر بہن بیٹی سے کہوں گا کہ امرت کال ، آپ کے لیے پراکرم دکھانے کا موقع لیکر آیا ہے ۔ آپ کے پاس ملک کے سیاسی مستقبل کی تعمیر نو کا بہت بڑا موقع ہے۔ آپ وِکست بھارت کی سیاست کو تبدیل کرنے میں بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔ ملک کی سیاست کو کنبہ پروری اور بدعنوانی کی برائیوں سے ہماری نوجوانوں کی طاقت اور ناری شکتی ہی باہر نکال سکتی ہیں۔ ہمیں سیاست سے بھی ان برائیوں کو ختم کرنے کا پراکرم دکھانا ہی ہوگا، انہیں شکست دینی ہی ہوگی۔
میرے پریوار جنو،
کل میں نے ایودھیا میں کہا تھا کہ یہ رام کاج سے راشٹرکاج میں جٹنے کاوقت ہے۔ یہ رام بھکتی سے راشٹربھکتی کے جذبے کو مضبو ط کرنے کاوقت ہے۔ آج ہندوستان کے ہر قدم،ہر ایکشن پر دنیاکی نظر ہے۔ ہم آج کیا کرتے ہیں،ہم کیاحاصل کرتے ہیں، یہ دنیا تجسس کے ساتھ جانناچاہتی ہے۔ ہمارا ہدف سال 2047 تک ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ ہمارا ہدف ، ہندوستان کو معاشی اعتبار سے خوشحال، ثقافتی اعتبار سے مستحکم اور اسٹریٹیجک اعتبار سے طاقتور بنانا ہے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہےکہ آنے والے پانچ برسوں کے اندر ہم دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بنیں۔ اور یہ ہدف ہماری پہنچ سے دور نہیں ہے۔ پچھلے دس برسوں میں ہم دسویں نمبر سے پانچویں نمبر کی اقتصادی طاقت بن سکے ہیں۔ پچھلے دس برسوں میں پورے ملک کی کوششوں اور حوصلہ افزائی سے تقریباً 25 کروڑ ہندوستانی غریبی سے باہر نکلے ہیں۔ جن اہداف کےحصول کا پہلےتصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، ہندوستان آج وہ ہدف حاصل کررہاہے۔
میرے پریوار جنو،
پچھلے دس برسوں میں ہندوستان نے اپنی اسٹریٹیجک طاقت کو مضبوط کرنے کےلیے بھی ایک نیاراستہ منتخب کیا ہے۔ طویل عرصے تک دفاعی اور سکیورٹی ضرورتوں کے لیے ہندوستان غیرممالک پر منحصر رہاہے لیکن اب ہم اس صورتحال کو بدل رہے ہیں۔ ہم ہندوستان کی فوجوں کو خودکفیل بنانے میں مصروف ہیں۔ سینکڑوں ایسے ہتھیار اور آلات ہیں، جن کا امپورٹ ملک کی فوجوں نے پوری طرح سے بند کردیا ہے۔آج پورے ملک میں ایک وائبرینٹ ڈیفنس انڈسٹری کی تعمیر کی جارہی ہے۔ جو ہندوستان کبھی دنیاکاسب سے بڑا ڈیفنس امپورٹر تھا، وہی ہندوستان اب دنیا کے بڑے ڈیفنس ایکسپورٹر کے طور پر شامل ہورہاہے۔
ساتھیو،
آج کا ہندوستان وشومتر کے طور پر پوری دنیا کو جوڑنے میں مصروف ہے۔ آج ہم دنیا کے چیلنجوں کےحل کے لیے آگے بڑھ کر کام کررہے ہیں۔ ایک طرف ہم دنیا کو جنگ سے امن کی طرف لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بھی پوری طرح سے تیار ہیں۔
ساتھیو،
ہندوستان کےلیے، ہندوستان کے لوگوں کےلیے آئندہ 25 سال بہت اہم ہیں۔ ہمیں امرت کال کے پل پل کا ملک کے مفاد میں استعمال کرنا ہے۔ ہمیں محنت کرنی ہے، ہمیں پراکرم دکھانا ہے۔ یہ وِکست بھارت کی تعمیر کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پراکرم دیوس، ہمیں ہر سال اس سنکلپ یاد دلاتا رہےگا۔ ایک بار پھر پورے ملک کو پراکرم دیوس کی بہت بہت مبارکباد۔ نیتاجی سبھاش چندر بوس کو یاد کرتے ہوئے میں مؤدبانہ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میرےساتھ بولیے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔