تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی جی، وزیر اعلیٰ جناب ایم کے اسٹالن جی، مرکزی کابینہ كے میرے احباب، انوراگ ٹھاکر، ایل مروگن اور نسیت پرمانک، تمل ناڈو كی حکومت كے وزیر ادھیانیدھی اسٹالن اور بھارت کے کونے کونے سے یہاں آئے میرے نوجوان دوستوں كو وانکم چنئی!۔
میں 13ویں کھیلو انڈیا گیمز میں سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ ہندوستانی کھیلوں کے لیے، یہ 2024 شروع کرنے کی ایک بہترین صورت ہے۔ یہاں مجتمع میرے نوجوان دوست ایک نوجوان ہندوستان اور ایک نئے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آپ کی توانائی اور جوش ہمارے ملک کو کھیلوں کی دنیا میں نئی بلندیوں پر پہنچا رہا ہے۔ میں ملک بھر سے چنئی آنے والے تمام کھلاڑیوں اور کھیل سے محبت کرنے والوں کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کرتا ہوں۔ آپ ایک ساتھ مل کر ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی حقیقی روح کو ظاہر کر رہے ہیں۔ تمل ناڈو کے پُر جوش لوگ، خوبصورت تمل زبان، ثقافت اور پكوان كے درمیاں ضرور آپ خود کو اپنے گھر میں محسوس کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کی مہمان نوازی آپ کے دلوں جیت لے گی۔ کھیلو انڈیا یوتھ گیمز یقینی طور پر آپ کو اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ اس سے آپ کو نئی دوستیاں بنانے میں بھی مدد ملے گی جو زندگی بھر رہے گی۔
دوستو،
آج یہاں دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو کے کئی پروجیکٹوں کا افتتاح ہوا اور سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ چنئی دوردرشن كیندر جس نے 1975 میں نشریات كا آغاز كیا تھا آج سے ایک نیا سفر شروع کر رہا ہے۔ ڈی ڈی تمل چینل کو بھی ایک نئے روپ میں سامنے لایا گیا ہے۔ 8 ریاستوں میں 12 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے آغاز سے تقریباً 1.5 کروڑ لوگوں کو فیض پہنچے گا۔ آج 26 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹر پروجیكٹوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں اس کامیابی کے لیے تمل ناڈو اور پورے ملک کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
تمل ناڈو بھارت میں کھیلوں کی ترقی میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جو چیمپئنز پیدا کرتی ہے۔ اس سرزمین نے امرت راج بھائیوں کو جنم دیا جنہوں نے ٹینس میں اپنی شناخت بنائی۔ اسی مٹی سے ہاکی ٹیم کے کپتان بھاسکرن ابھرے، جن کی قیادت میں بھارت نے اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔
وشواناتھن آنند، پرگنانندھا اور پیرا اولمپک چیمپئن میری یپن جیسے شطرنج کے کھلاڑی بھی تمل ناڈو کی بخششیں ہیں۔ اس سرزمین سے ہر کھیل میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ كرنے والے کئی کھلاڑی ابھرے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب کو تمل ناڈو کی سرزمین سے اور بھی زیادہ تحریك ملے گی۔
دوستو،
ہم سب بھارت کو دنیا کے کھیلوں والے سرِ فہرست ممالک میں دیکھنا چاہتے ہیں۔اس کے لیے ملک میں مسلسل بڑے پیمانے پر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد، کھلاڑیوں کے تجربے میں اضافہ اور بڑے پروگراموں میں شرکت کے لیے بنیادی سطح سے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا بہت ضروری ہے۔ کھیلو انڈیا ابھیان آج یہی کردار ادا کر رہا ہے۔ 2018 سے 12 کھیلو انڈیا گیمز منعقد کیے جا چکے ہیں۔ انڈیا یوتھ گیمز، کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز، کھیلو انڈیا ونٹر گیمز اور کھیلو انڈیا پیرا گیمز کھیلنے اور نئی صلاحیتوں کو سامنے لانے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
ایک بار پھر کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کا افتتاح ہو رہا ہے۔ تمل ناڈو میں چنئی، تریچی، مدورائی، اور کوئمبٹور کے شاندار شہر چیمپئنوں کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔
دوستو،
مجھے یقین ہے کہ آپ کھلاڑی ہوں یا تماشائی چنئی کے خوبصورت ساحلوں کا سحر سب کو اپنی طرف کھینچ لے گا۔ آپ مدورائی میں منفرد مندروں کی روحانی كشش محسوس کریں گے۔ تریچی کے مندر اور وہاں کا فن اور دستکاری آپ کے ذہن کو موہ لے گی اور کوئمبٹور کے محنتی کاروباری حضرات کھلے دل سے آپ کا استقبال کریں گے۔ تمل ناڈو کے ان تمام شہروں میں آپ ایک روحانی احساس سے ہم كنارہوں گے جسے آپ کبھی بھولنا نہیں چاہیں گے۔
دوستو،
کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کے دوران 36 ریاستوں کے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں اور لگن کا مظاہرہ کریں گے۔ میں اس ماحول کا تصور کر سکتا ہوں جس میں 5,000 سے زیادہ نوجوان کھلاڑی اپنے جذبے اور جوش کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔ ہم تیر اندازی، ایتھلیٹکس اور بیڈمنٹن جیسے کھیلوں کے مقابلوں کے منتظر ہیں جو ہمارے لیے خوشی کا باعث ہوں گے۔ ہمیں کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں پہلی بار شامل اسکواش میں توانائی کے مظاہرے انتظار ہے۔ ہم توقع كرتے ہیں كہ سلمبم کی صلاحیت كے مظاہرے كا کھیل تمل ناڈو کی قدیم شان اور ورثے کو نءی بلندی عطا کرے گا۔ مختلف ریاستوں اور مختلف کھیلوں کے کھلاڑی مشترکہ عہد، عزم اور جذبے کے ساتھ متحد ہوں گے۔ کھیلوں کے تئیں آپ کی لگن، خود پر آپ کے اعتماد، چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے حوصلے اور غیر معمولی کارکردگی کے عزم كا پوری قوم مشاہدہ كرے گی۔
دوستو،
تمل ناڈو عظیم سنت تھیروولوور کی مقدس سرزمین ہے۔ سنت تھیروولوور نے نوجوانوں کو ایک نئی سمت فراہم کی اور اپنی تحریروں کے ذریعے انہیں آگے بڑھنے کی تحریك دی۔ کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کے لوگو میں عظیم تھیروولوور کی تصویر بھی ہے۔ سنت تھیروولوور نے لکھا ہے ’ارومائی اُدے تتھھو ایندرو آسوامائی ویندم، پیرومائی میوارچی تھرم پارتھاتھو‘ یعنی ہمیں منفی حالات میں بھی کمزور نہیں پڑنا چاہیے، ہمیں مشکلات سے نہیں بھاگنا چاہیے۔ ہمیں اپنے ذہن کو مضبوط اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنا چاہیے۔ یہ ایک ایتھلیٹ کے لیے ایک عظیم ترغیب ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ اس بار کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کا نشان ویرا منگائی ویلو ناچیار ہے۔ نشان کے طور پر حقیقی زندگی کی شخصیت کا انتخاب بے مثال ہے۔ ویرا منگائی ویلو ناچیار عورت کی طاقت کی علامت ہیں۔ ان کی شخصیت آج بہت سے سركاری فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ اُن کی ترغیب نے حکومت کو کھیلوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مسلسل کام کرنے کا اہل بنایا ہے۔ کھیلو انڈیا مہم کے تحت 20 کھیلوں میں خواتین لیگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس پہل میں 50,000 سے زیادہ خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ 'دس کا دم' اقدام نے ایك لاکھ سے زیادہ خواتین کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔
دوستو،
بہت سے لوگ حیران ہیں کہ اچانک ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی 2014 كے بعد اتنی بہتر کیسے ہو گئی۔ آپ شاہد ہیں کہ بھارت نے ٹوکیو اولمپکس اور پیرا اولمپک گیمز میں اب تک اپنی بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ بھارت نے ایشین گیمز اور ایشین پیرا گیمز میں بھی تاریخ رقم کی ہے۔ ملک نے یونیورسٹی گیمز میں بھی تمغوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئی۔ کھلاڑیوں میں محنت اور لگن ہمیشہ موجود تھی۔
گزشتہ 10 سالوں میں ان كے اندر نءی خود اعتمادی پیدا ہوءی ہے اور حکومت کی حمایت ہر قدم پر مسلسل رہی ہے۔
ماضی میں اسپورٹس کی حالت مختلف تھی اور ہم نے اس قسم کے کھیلوں کو بند کر دیا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں حکومت نے اصلاحات شروع کیں، کھلاڑیوں نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس طرح کھیلوں کا پورا نظام بدل گیا۔
آج، ملک میں کھیلو انڈیا مہم کے ذریعے ہزاروں کھلاڑی ہر ماہ 50,000 روپے سے زیادہ کی مالی امداد حاصل کرتے ہیں۔ 2014 میں ہم نے ٹوپس (ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم) کا آغاز کیا جس سے تربیت، بین الاقوامی نمائش اور کھیلوں کے بڑے مقابلوں میں سرفہرست کھلاڑیوں کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔ اب ہماری توجہ 2024 میں پیرس اولمپکس اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس پر مرکوز ہے۔ ٹوپس کے تحت کھلاڑیوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
دوستو،
آج ہم نوجوانوں کے کھیلوں كی طرف آنے کا انتظار نہیں کر رہے ہیں۔ ہم کھیلوں کو نوجوانوں تک لے جا رہے ہیں!
دوستو،
کھیلو انڈیا جیسی مہمات دیہی، قبائلی اور نچلے متوسط گھرانوں کے نوجوانوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدل رہی ہیں۔ آج جب ہم 'ووکل فار لوکل' کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس میں کھیلوں کا ٹیلنٹ بھی شامل ہے۔ آج ہم کھلاڑیوں کو بہتر سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور مقامی سطح پر اچھے مقابلوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔ اس سے انہیں بین الاقوامی سطح پر سامنے آنے كا موقع ملتا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہم نے بھارت میں پہلی بار متعدد بین الاقوامی ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔ ہمارے پاس ملک میں اتنے وسیع ساحل اور بہت سارے ساحل ہیں۔ لیکن آج پہلی بار، ہم نے جزائر پر بیچ گیمز کا اہتمام کیا ہے۔ ان کھیلوں میں 8 دیگر کھیلوں کے ساتھ روایتی ہندوستانی کھیل جیسے ملاکھمب شامل ہیں۔ ان گیمز میں ملک بھر سے 1600 کے قریب ایتھلیٹس نے حصہ لیا۔ اس نے بھارت میں ساحلی کھیلوں اور کھیلوں کی سیاحت کے لیے ایک نیا باب کھولا ہے، جس سے ہمارے ساحلی شہروں کو بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
دوستو،
ہم اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مظاہرے كا موقع فراہم کرنے اور عالمی کھیلوں کے ماحولیاتی نظام میں بھارت کو ایک اہم مرکز بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس لیے ہم 2029 میں یوتھ اولمپکس اور 2036 میں اولمپک گیمز بھارت میں منعقد کرنے کے رُخ پر تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ کھیل صرف میدان تک محدود نہیں ہیں۔ کھیل اپنے آپ میں ایک اہم معیشت ہے اور یہ معیشت نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے۔ میں نے اگلے 5 سالوں میں بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کی ضمانت دی ہے۔ اس ضمانت میں معیشت میں کھیلوں کی شرکت میں اضافہ بھی شامل ہے اور ہم اس رُخ پر كوشاں ہیں۔ اس لیے ہم گزشتہ 10 سالوں سے کھیلوں سے وابستہ شعبوں کو بھی ترقی دیتے آ رہے ہیں۔
آج، کھیلوں سے متعلقہ شعبوں میں پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کے لیے مہارت کے فروغ پر زور دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ہم کھیلوں کے سامان کی تیاری اور خدمات سے متعلق ایک ماحولیاتی نظام تیار کر رہے ہیں۔ ہم کھیلوں کی سائنس، جدت طرازی، مینوفیکچرنگ، کھیلوں کی کوچنگ، کھیلوں کی نفسیات اور کھیلوں کی غذائیت میں شامل پیشہ ور افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ملک اپنی نوعیت كی پہلی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی قائم كی گئی ۔ کھیلو انڈیا مہم کے ذریعے، اب ہمارے پاس ملک بھر میں 300 سے زیادہ باوقار اکیڈمیاں، ایک ہزار سے زیادہ کھیلو انڈیا مراکز اور 30 سے زیادہ سنٹرز آف ایکسی لینس ہیں۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں کھیلوں کو بنیادی نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح بچپن سے ہی کھیلوں کو کیریئر کے طور پر منتخب کرنے کے بارے میں آگاہی پیدا کی گئی ہے۔
دوستو،
اندازوں کے مطابق بھارت کی کھیلوں کی صنعت اگلے چند سالوں میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کے صنعت ہوگی۔ اس کا براہ راست فائدہ ہمارے نوجوان ہم وطنوں کو پہنچے گا۔ حالیہ برسوں میں کھیلوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری سے براڈکاسٹنگ، کھیلوں کے سامان، کھیلوں کی سیاحت اور کھیلوں کے ملبوسات جیسے کاروباروں میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کھیلوں کے سامان کی تیاری میں بھارت کو خود انحصار بنایا جائے۔ اس وقت ہم 300 قسم کے کھیلوں کا سامان تیار کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد ملک کے مختلف حصوں میں اس صنعت سے وابستہ مینوفیکچرنگ کلسٹرز قائم كرنا ہے۔
دوستو،
کھیلو انڈیا مہم کے تحت ملک بھر میں تیار کیا جا رہا کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ روزگار کا ایک اہم ذریعہ بن رہا ہے۔ مختلف کھیلوں سے وابستہ مختلف کھیلوں کی لیگز بھی تیزی سے ترقی کر رہی ہیں جس سے روزگار کے سینکڑوں نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں آج کے نوجوان، جو کھیلوں سے متعلق شعبوں میں اپنا کیریئر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں، ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ یہ بھی مودی جی کی گارنٹی ہے۔
دوستو،
آج بھارت نہ صرف اسپورٹس بلکہ ہر شعبے میں سبقت حاصل كر رہا ہے۔ نیا بھارت پرانے ریکارڈز کو توڑ رہا ہے، نئی کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور نئے سنگ میل بنا رہا ہے۔ میں اپنے نوجوانوں کی طاقت اور ان کے جیتنے کے شوق پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے آپ کے غیر متزلزل عزم اور ذہنی طاقت پر اعتماد ہے۔ آج کے بھارت میں اہمیت كے حامل اہداف طے کرنے اور انہیں حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کوئی ریکارڈ اتنا بڑا نہیں ہے کہ ہم توڑ سکیں۔ اس سال ہم نئے ریکارڈ بنائیں گے، اپنے لیے نئی لکیریں کھینچیں گے اور دنیا پر وہ نقش مرتب كریں گے جسے مٹایا نہیں جا سكے گا۔ آپ کو آگے بڑھنا ہے اور بھارت آپ کے ساتھ آگے بڑھے گا۔ ہاتھ سے ہاتھ ملائیں، اپنے لیے جیتیں اور ملک کے لیے جیتیں۔ ایک بار پھر تمام کھلاڑیوں کے لیے میری نیک تمنائیں۔
شکریہ.
میں کھیلو انڈیا یوتھ گیمز 2023 كے آغاز كا اعلان كرتا ہوں۔