بھارت ماتا کی – جے،
بھارت ماتا کی – جے،
مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ بھائی شیو راج جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، وزارت پنچایتی راج کی قیادت کر رہے بھائی گری راج جی، ممبران اسمبلی، ممبران پارلیمنٹ، دیگر تمام حضرات، اور بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،
ریوا کی اس تاریخی سرزمین سے میں وندھیہ واسنی کو پرنام کرتا ہوں۔ یہ سرزمین بہادروں کی ہے، ملک کے لیے مر مٹنے والوں کی ہے۔ میں بے شمار بار ریوا آیا ہوں، آپ کے درمیان آیا ہوں۔ اور ہمیشہ مجھے آپ کا بھرپور پیار و محبت ملتا رہا ہے۔ آج بھی اتنی بڑی تعداد میں آپ سبھی لوگ ہمیں آشیرواد دینے آئے ہیں۔ میں آپ سبھی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ سبھی کو، ملک کی ڈھائی لاکھ سے زیادہ پنچایتوں کو، پنچایتی راج کے قومی دن کی بہت بہت مبارکباد۔ آج آپ کے ساتھ ہی 30 لاکھ سے زیادہ پنچایت نمائندے بھی ہمارے ساتھ ورچوئل طریقے سے جڑ ے ہوئے ہیں۔ یہ یقینی طور پر ہندوستان کی جمہوریت کی بہت ہی طاقتور تصویر ہے۔ ہم سبھی عوام کے نمائندے ہیں۔ ہم سبھی اس ملک کے لیے، اس جمہوریت کے لیے وقف ہیں۔ کام کے دائرے بھلے بھی الگ الگ ہوں، لیکن مقصد ایک ہی ہے – عوامی خدمت سے ملک کی خدمت۔ مجھے خوشی ہے کہ گاؤں غریب کی زندگی آسان بنانے کے لیے جو بھی اسکیمیں مرکزی حکومت نے بنائی ہیں، انہیں ہماری پنچایتیں پوری ایمانداری سے زمین پر اتار رہی ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں،
آج یہاں ای گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کو ملا کر جو نیا سسٹم لانچ کیا گیا ہے، اس سے آپ کا کام اور آسان ہونے والا ہے۔ پی ایم سوامتو یوجنا کے تحت بھی ملک کے 35 لاکھ دیہی خاندانوں کو پراپرٹی کارڈ دیے گئے ہیں۔ آج مدھیہ پردیش کی ترقی سے جڑے 17 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح بھی ہوا ہے۔ اس میں ریلوے کے پروجیکٹ ہیں، غریبوں کو پکے گھر کے پروجیکٹ ہیں، پانی سے جڑے پروجیکٹ ہیں۔ گاؤں غریب کی زندگی آسان بنانے والے، روزگار پیدا کرنے والے ان پروجیکٹوں کے لیے بھی میں آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں،
آزادی کے اس امرت کال میں، ہم سبھی ہم وطنوں نے ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب دیکھا ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے، ہندوستان کے گاؤوں کے سماجی نظام کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ہندوستان کے گاؤوں کے اقتصادی نظام کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے، ہندوستان کے گاؤوں کے پنچایتی نظام کو بھی فروغ دینا ضروری ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہماری سرکار، ملک کے پنچایتی راج کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ پہلے کی سرکاروں نے کیسے پنچایتوں سے بھید بھاؤ کیا اور ان سے الٹا کیسے ہم انہیں مضبوط کر رہے ہیں، پنچایتوں میں سہولیات بڑھا رہے ہیں، یہ آج گاؤں والے بھی دیکھ رہے ہیں، ملک بھر کے لوگ بھی دیکھ رہے ہیں۔ 2014 سے پہلے پنچایتوں کے لیے مالیاتی کمیشن کا گروانٹ 70 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم تھا۔ اعداد و شمار یاد رکھوگے آپ؟ اعداد و شمار یاد رکھوگے؟ کچھ آپ بتاؤگے تو مجھے پتہ چلے گا یاد رکھوگے؟ 2014 سے پہلے 70 ہزار کروڑ سے کم کحیا اتنی کم رقم سے اتنا بڑا ملک اتنی ساری پنچایتیں کیسے اپنا کام کر پاتیں؟ 2014 میں ہماری سرکار آنے کے بعد پنچایتوں کو ملنے والا یہ گرانٹ 70 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ آپ بتائیں گے میں نے کتنا بتایا پہلے کتنا تھا؟ اب کتنا ہوا؟ اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کام کیسے کرتے ہیں۔ میں آپ کو دو اور مثال دیتا ہوں۔ 2014 سے پہلے کے 10 برسوں میں۔، میں ان دس سال کی بات کرتا ہوں۔ مرکزی حکومت کی مدد سے 6 ہزار کے آس پاس ہی پنچایت بھون بنوائے گئے تھے۔ پورے ملک میں قریب قریب 6 ہزار پنچایت گھر بنے تھے۔ ہماری حکومت 8 سال کے اندر اندر 30 ہزار سے زیادہ نئے پنچایت بھونوں کی تعمیر کروا چکی ہے۔ اب یہ اعداد و شمار بھی بتائے گا کہ ہم گاؤوں کے لیے کتنے پابند عہد ہیں۔ پہلے کی حکومت نے گرام پنچایتوں تک آپٹکل فائبر پہنچانے کی اسکیم بھی شروع کی تھی۔ لیکن اس اسکیم کے تحت ملک کی 70 سے بھی کم 100 بھی نہیں، 70 سے بھی کم گرام پنچایتوں کو آپٹکل فائبر سے جوڑا گیا تھا۔ وہ بھی شہر کے باہر جو نزدیک میں پنچایت پڑتی تھی وہاں پر گئے تھے۔ یہ ہماری حکومت ہے، جو ملک کی دو لاکھ سے زیادہ پنچایتوں تک آپٹکل فائبر کو لے گئی ہے۔ فرق صاف ہے دوستوں۔ آزادی کے بعد کی حکومتوں نے کیسے ہندوستان کے پنچایتی راج کے نظام کو برباد کیا، میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ جو نظام آزادی کے بھی سینکڑوں سال، ہزاروں برسوں پہلے سے تھا، اسی پنچایتی راج کے نظام پر آزادی کے بعد بھروسہ ہی نہیں کیا گیا۔ قابل احترام باپو کہتے تھے، ہندوستان کی روح گاؤوں میں بستی ہے۔ لیکن کانگریس نے گاندھی کے خیالات کو بھی ان سنا کر دیا۔ نوے کی دہائی میں پنچایتی راج کے نام پر خانہ پری ضرور کی گئی، لیکن پھر بھی پنچایتوں کی طرف وہ توجہ نہیں دی گئی، جس کی ضرورت تھی۔
ساتھیوں،
2014 کے بعد سے، ملک نے اپنی پنچایتوں کو با اختیار بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اور آج اس کے نتائج نظر آ رہے ہیں۔ آج ہندوستان کی پنچایتیں، گاؤوں کی ترقی کی جان بن کر ابھر رہی ہیں۔ گرام پنچایتیں، گاؤں کے ضرورت کے مطابق گاؤں کی ترقی کریں اس کے لیے گرام پنچایت وکاس یوجنا بنا کر کام کیا جا رہا ہے۔
ساتھیوں،
ہم پنچایتوں کی مدد سے گاؤوں اور شہروں کے درمیان کی خلیج کو بھی لگاتار کم کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں اب پنچایتوں کو بھی اسمارٹ بنایا جا رہا ہے۔ آج پنچایت کی سطح پر اسکیمیں بنانے سے لے کر انہیں نافذ کرنے تک میں ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے آپ لوگ امرت سروور پر اتنا کام کر رہے ہیں۔ ان امرت سرووروں کے لیے جگہ کا انتخاب کرنے میں، کام پورا کرنے میں ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا خوب استعمال ہوا ہے۔ آج یہاں، ای گرام سوراج – جی ای ایم انٹیگریٹیڈ پورٹل کا افتتاح بھی کیا گیا ہے۔ اس سے پنچایتوں کے توسط سے ہونے والا خریداری کا عمل، آسان اور شفاف بنے گا۔ اس سے اب پنچایتوں کو کم قیمت میں سامان ملے گا اور مقامی چھوٹی صنعتوں کو بھی اپنا سامان بیچنے کا ایک ایک مضبوط ذریعہ مل جائے گا۔ دِویانگوں (جسمانی طور سے معذور افراد) کے لیے ٹرائی سائیکل ہو یا بچوں کی پڑھائی سے جڑی چیزیں، پنچایتوں کو یہ سب سامان، اس پورٹل پر آسانی سے ملے گا۔
بھائیوں اور بہنوں،
جدید ٹیکنالوجی کا ایک اور فائدہ، ہم پی ایم سوامتو یوجنا میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے یہاں گاؤں کے گھروں کی پراپرٹی کے کاغذوں کو لے کر بہت الجھنیں رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے الگ الگ قسم کا بحث و مباحثہ ہوتا ہے، ناجائز قبضوں کا خدشہ ہوتا ہے۔ پی ایم سوامتو یوجنا سے اب یہ سارے حالات بدل رہے ہیں۔ آج گاؤں گاؤں میں ڈرون ٹیکنالوجی سے سروے ہو رہا ہے، میپ بن رہے ہیں۔ اس کی بنیاد پر بغیر کسی تفریق کے قانونی دستاویز لوگوں کے ہاتھ میں سونپے جا رہے ہیں۔ ابھی تک ملک بھر میں 75 ہزار گاؤوں میں پراپرٹی کارڈ دینے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ مدھیہ پردیش کی حکومت اس میں بہت بہترین کام کر رہی ہے۔
ساتھیوں،
میں کئی بار سوچتا ہوں کہ چھندواڑہ کے جن لوگوں پر، آپ نے لمبے عرصے تک بھروسہ کیا، وہ آپ کی ترقی کو لے کر، اس علاقے کی ترقی کو لے کر اتنے سست کیوں رہے؟ اس کا جواب، کچھ سیاسی پارٹیوں کی سوچ میں ہے۔ آزادی کے بعد جس پارٹی نے سب سے زیادہ وقت تک سرکار چلائی، اس نے ہی ہمارے گاؤوں کا بھروسہ توڑ دیا۔ گاؤں میں رہنے والے لوگ، گاؤں کے اسکول، گاؤں کی سڑکیں، گاؤں کی بجلی، گاؤں میں ذخیرہ کے مقام، گاؤں کی معیشت، کانگریس حکومت کے دوران سب کو سرکاری ترجیحات میں سب سے نچلے پائیدان پر رکھا گیا۔
بھائیوں اور بہنوں،
ملک کی آدھی سے زیادہ جن گاؤوں میں رہتی ہے، ان گاؤوں کے ساتھ اس طرح سوتیلا برتاؤ کرکے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اس لیے 2014 کے بعد، جب آپ نے ہمیں خدمت کا موقع دیا، تو ہم گاؤں کی معیشت کو، گاؤں میں سہولیات کو، گاؤں کے لوگوں کے مفاد کو اولین ترجیحات میں لے آئے ہیں۔ اجولا یوجنا کے تحت جو 10 کروڑ گیس کنکشن ملے، وہ گاؤں کے لوگوں کو ہی تو ملے ہیں۔ ہماری سرکار میں غریبوں کے جو ملک بھر میں پونے چار کروڑ سے بھی زیادہ گھر بنے ہیں، اس میں سے تین کروڑ سے زیادہ گھر گاؤں میں ہی تو بنے ہیں۔ اور اس میں بھی بڑی بات یہ ہے کہ ان زیادہ تر گھروں میں مالکانہ حق، ہماری بہنوں بیٹیوں، ماؤں کا بھی ہے۔ ہمارے یہاں ایک ایسی روایت چلی، گھر ہو تو مرد کے نام پر، دکان ہو تو مرد کے نام پر، گاڑی ہو مرد کے نام پر، کھیت ہو مرد کے نام پر ، عورتوں کے نام پر کچھ ہوتا ہی نہیں تھا۔ ہم نے یہ رواج بدلا ہے اور مالکانہ حق ہماری بائیں، بہنیں، بیٹیاں بنے۔
ساتھیوں،
بی جے پی کی حکومت نے ملک کی کروڑوں خواتین کو گھر کی مالکن بنایا ہے۔ اور آپ جانتے ہیں آج کے دور میں پی ایم آواس کا ہر گھر لاکھ روپے سے بھی زیادہ قیمت کا ہوتا ہے۔ یعنی بی جے پی نے ملک میں کروڑوں دیدی کو لکھ پتی دیدی بنایا ہے۔ میں ان سبھی لکھ پتی دیدیوں کو پرنام کرتا ہوں۔ آپ آشیرواد دیجئے کہ ملک میں اور کروڑوں دیدی بھی لکھ پتی بنیں اس کے لیے ہم کام کرتے رہیں۔ آج ہی یہاں چار لاکھ لوگوں کا ان کے اپنے پکے گھر میں داخلہ ہوا ہے۔ اس میں بھی بہت بڑی تعداد میں لکھ پتی دیدی بن گئی ہیں۔ میں سبھی کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں،
پی ایم سوبھاگیہ یوجنا کے تحت جن ڈھائی کروڑ گھروں میں بجلی پہنچی، ان میں سے زیادہ تر گاؤں کے ہی گھر ہیں۔ گاؤں کے رہنے والے میرے بھائی بہن ہیں۔ گاؤں کے لوگو کے لیے ہماری سرکار نے ہر گھر جل یوجنا بھی شروع کی ہے۔ صرف تین چار سال میں اس یوجنا کی وجہ سے ملک کے 9 کروڑ سے زیادہ دیہی خاندانوں کو گھر میں نل سے پانی ملنے لگا ہے۔ یہاں ایم پی میں بھی گاؤں میں رہنے والے صرف 13 لاکھ خاندانوں تک نل سے پانی پہنچتا تھا۔ پہلے کی بات کرتا ہوں۔ آج ایم پی کے گاؤوں میں قریب قریب 60 لاکھ گھروں تک نل سے پانی پہنچنے لگا ہے۔ اور آپ کا یہ ضلع تو سو فیصد ہو گیا ہے۔
ساتھیوں،
ہمارے گاؤں کے لوگوں کا پہلے ملک کے بینکوں پر حق ہی نہیں مانا جاتا تھا، بھلا دیا گیا تھا۔ گاؤں کے زیادہ تر لوگوں کے پاس نہ بینک اکاؤنٹ ہوتے تھے اور نہ ہی انہیں بینکوں سے سہولت ملتی تھی۔ بینک اکاؤنٹ نہ ہونے کی وجہ سے، سرکار جو پیسہ غریبوں کے لیے بھیجتی تھی، وہ بھی بیچ میں ہی لٹ جاتا تھا۔ ہماری حکومت نے اسے بھی پوری طرح بدل دیا ہے۔ ہم نے جن دھن یوجنا چلا کر گاؤں کے 40 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے بینک اکاؤنٹ کھلوائے۔ ہم نے انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کے ذریعے پوسٹ آفس کا استعمال کرکے گاؤوں تک بینکوں کی پہنچ بڑھائی۔ ہم نے لاکھوں بینک متر بنائے، بینک سکھیوں کو ٹریننگ دی۔ آج اس کا اثر ملک کے ہر گاؤں میں نظر آ رہا ہے۔ ملک کے گاؤوں کو جب بینکوں کی طاقت ملی ہے، تو کھیتی کسانی سے لے کر تجارت و کاروبار تک، سب میں گاؤں کے لوگوں کی مدد ہو رہی ہے۔
ساتھیوں،
پہلے کی سرکاروں نے ہندوستان کے گاؤوں کے ساتھ ایک اور بڑی نا انصافی کی تھی۔ پہلے کی سرکاریں گاؤں کے لیے پیسے خرچ کرنے سے بچتی تھیں۔ گاؤں اپنے آپ میں کوئی ووٹ بینک تو تھا ہی نہیں، اس لیے انہیں نظرانداز کیا جاتا تھا۔ گاؤں کے لوگوں کو بانٹ کر کئی سیاسی پارٹیاں اپنی دکان چلا رہی تیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے گاؤوں کے ساتھ ہو رہی اس نا انصافی کو بھی ختم کر دیا ہے۔ ہماری سرکار نے گاؤوں کی ترقی کے لیے بھی خزانہ کھول دیا۔ آپ دیکھئے، ہر گھر جل یوجنا پر ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ پی ایم آواس یوجنا پر بھی لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دہائیوں سے ادھورے پڑے سینچائی پروجیکٹوں کو پورا کرنے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ پی ایم گرامین سڑک یوجنا پر بھی ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت بھی سرکار نے قریب قریب ڈھائی لاکھ کروڑ روپے سیدھے کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں بھیجے ہیں۔ یہاں ایم پی کے تقریباً 90 لاکھ کسانوں کو بھی ساڑھے 18 ہزار کروڑ روپے اس اسکیم کے تحت ملے ہیں۔ اس رقم سے ریوا کے کسانوں کو بھی قریب قریب 500 کروڑ روپے ملے ہیں۔ ہماری سرکار نے جو ایم ایس پی بڑھائی ہے، اس سے بھی گاؤوں میں ہزاروں کروڑ روپے مزید پہنچے ہیں۔ کورونا کے اس دور میں پچھلے تین سال سے ہماری سرکار گاؤں میں رہنے والے غریبوں کو مفت راشن دے رہی ہے۔ غریب کلیان کی اس اسکیم پر بھی 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جا رہے ہیں۔
ساتھیوں،
جب گاؤں میں ترقی کے اتنے کام ہوتے ہیں، جب اتنا سارا پیسہ خرچ ہوتا ہے، تو گاؤں میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ گاؤوں میں روزگار ذاتی روزگار کو رفتار دینے کے لیے، گاؤں کے لوگوں کو گاؤں میں ہی کام دینے کے لیے مرکزی حکومت مدرا یوجنا بھی چلا رہی ہے۔ مدرا یوجنا کے تحت لوگوں کو گزشتہ برسوں میں 24 لاکھ کروڑ روپے کی مدد دی گئی ہے۔ اس سے گاؤوں میں بھی کروڑوں لوگوں نے اپنا روزگار شروع کیا ہے۔ مدرا یوجنا کی بہت بڑی مستفیدین بھی ہماری بہنیں ہیں، بیٹیاں ہیں، مائیں ہیں۔ ہماری سرکار کی اسکیمیں کس طرح گاؤں میں خواتین کو با اختیار بنا رہی ہیں، گاؤں میں خواتین کو مالی طور پر مضبوط کر رہی ہیں، اس کی چرچہ آج ہر طرف ہے۔ گزشتہ 9 سال میں 9 کروڑ خواتین سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہوئی ہیں۔ یہاں مدھیہ پردیش میں بھی 50 لاکھ سے زیادہ خواتین سیلف ہیلپ گروپ سے جڑی ہیں۔ ہماری سرکار میں ہر سیلف ہیلپ گروپ کو بغیر بینک گارنٹی 20 لاکھ روپے تک کا قرض دیا جا رہا ہے۔ کتنے ہی چھوٹی صنعتوں کی کمان اب خواتین ہی سنبھال رہی ہیں۔ یہاں تو ریاستی حکومت نے ہر ضلع میں دیدی کیفے بھی بنایا ہے۔ پچھلے پنچایتی انتخابات میں سیلف ہیلپ گروپ سے جڑی تقریباً 17 ہزار بہنیں پنچایت کی نمائندہ کے طور پر منتخب کی گئی ہیں۔ یہ اپنے آپ میں بڑے فخر کی بات ہے۔ میں مدھیہ پردیش کی خواتین کی طاقت کو اس کے لیے پھر ایک بار بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیوں،
آج یہاں آزادی کے امرت مہوتسو میں جامع ترقی کی مہم بھی شروع ہوئی ہے۔ یہ ترقی ہندوستان کی تعمیر کے لیے سب کی کوشش کے جذبے کو مضبوط کرنے والی ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ملک کی ہر پنچایت، ہر ادارہ کا نمائندہ، ہر شہری ہم سب کو لگنا ہوگا۔ یہ تبھی ممکن ہے جب ہر بنیادی سہولت تیزی سے سو فیصد مستفیدین تک پہنچے، بغیر کسی تفریق کے پہنچے۔ اس میں آپ سبھی پنچایت کے نمائندوں کا رول بہت بڑا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
پنچایتوں کے ذریعے کھیتی سے جڑے نئے نظام کو لے کر بھی بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ قدرتی کھیتی کو لے کر آج ملک میں بہت وسیع سطح پر کام چل رہا ہے۔ یہاں بھی کیمیکل کھیتی کے نقصان کے بارے میں بات ہوئی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کیسے ہماری بیٹیوں نے دھرتی ماں کی تکلیف کے بارے میں ہم سبھی کو بتایا۔ ڈرامائی پیشکش کے ذریعے دھرتی ماں کی تکلیف ہم تک پہنچائی ہے۔ کیمیکل کھیتی سے دھرتی ماں کا جو نقصان ہو رہا ہے، بہت ہی آسان طریقے سے ہماری ان بیٹیوں نے سب کو سمجھایا ہے۔ دھرتی (زمین) کی یہ پکار ہم سبھی کو سمجھنی ہوگی۔ ہمیں ہماری ماں کو مارنے کا حق نہیں ہے۔ یہ دھرتی ہماری ماں ہے۔ اس ماں کو مارنے کا ہمیں حق نہیں ہے۔ میری اپیل ہے کہ ہماری پنچایتیں، قدرتی کھیتی کو لے کر عوامی بیداری مہم چلائیں۔ چھوٹے کسان ہوں، مویشی پرور ہوں، ماہی گیر بھائی بہن ہوں، ان کی مدد کے لیے جو مہم مرکزی حکومت چلا رہی ہے، اس میں بھی پنچایتوں کی بڑی حصہ داری ہے۔ جب آپ ترقی سے جڑی ہر سرگرمی سے جڑیں گے، تو ملک کی اجتماعی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہی امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں توانائی بنے گی۔
ساتھیوں،
آج پنچایتی راج کے قومی دن کے موقع پر، مدھیہ پردیش کی ترقی کو نئی رفتار دینے والے کئی اور پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ہے۔ چھندواڑہ- نین پور- منڈلا فورٹ ریل لائن کی بجلی کاری سے اس علاقے کے لوگوں کی دہلی- چنئی اور ہوڑہ –ممبئی تک کنیکٹیوٹی اور آسان ہو جاے گی۔ اس کا بڑا فائدہ ہمارے آدیواسی بھائی بہنوں کو بھی ہوگا۔ آج چھندواڑہ-نین پور کے لیے نئی ٹرینیں بھی شروع ہوئی ہیں۔ ان نئی ٹرینوں کے چلنے سے کئی قصبے اور گاؤں، اپنے ضلع ہیڈکوارٹر چھندواڑہ، سیونی سے سیدھے جڑ جائیں گے۔ ان ٹرینوں کی مدد سے ناگپور اور جبل پور جانا بھی آسان ہو جائے گا۔ آج جو ریوا-اتواری-چھندواڑہ نئی ٹرین چلی ہے، اس سے بھی اب سیونی اور چھندواڑہ، سیدھے ناگپور سے جڑ جائیں گے۔ یہ پورا علاقہ تو اپنی جنگلی حیات کے لیے بہت مشہور ہے۔ یہاں کی بڑھتی ہوئی کنیکٹیوٹی، یہاں سیاحت بھی بڑھے گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کا بڑا فائدہ یہاں کے کسانوں کو ہوگا، طلباء کو ہوگا، ریلوے کے یومیہ مسافروں کو ہوگا، چھوٹے کاروباریوں اور دکانداروں کو ہوگا۔ یعنی ڈبل انجن کی سرکار نے آج آپ کی خوشیاں بھی ڈبل کر دی ہیں۔
ساتھیوں،
آج میں آپ کا ایک اور بات کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ابھی شیوراج جی نے بڑی تفصیل سے بیان کیا کہ اس اتوار، من کی بات کے کے سو ایپی سوڈ پورے ہو رہے ہیں۔ آپ سبھی کے آشیرواد، آپ سبھی کے پیار اور آپ کے تعاون کی وجہ سے ہی من کی بات، آج اس مقام تک پہنچا ہے۔ مدھیہ پردیش کے متعدد لوگوں کی حصولیابیوں کا ذکر میں نے من کی بات میں کیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کے لاکھوں خطوط اور پیغام بھی مجھے ملتے رہتے ہیں۔ اس بار اتوار کو، من کی بات میں، پھر آپ سے ملنے کے لیے میں بھی بہت انتظار کر رہا ہوں۔ کیوں کہ سنچری ہے نا۔ اور ہمارے یہاں تو سنچری کی ذرا اہمیت زیادہ ہی ہوتی ہے۔ آپ ہر بار کی طرح اتوار کو ضرور میرے ساتھ جڑئیے گا۔ اسی اپیل کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو پنچایتی راج کے قومی دن کی بے شمار مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!
بھارت ماتا کی – جے،
بھارت ماتا کی – جے،
بھارت ماتا کی – جے۔