تقریباً 17000 کروڑ روپئے کے قومی پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا
پنچایت سطح پر سرکاری خریداری کے لئے مربوط ای - گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کا افتتاح کیا
تقریباً 35 لاکھ سوامتوا پراپرٹی کارڈ حوالے کئے
پی ایم اے وائی – جی کے تحت 4 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کی ’گریہہ پرویش‘ میں شرکت
تقریباً 2300 کروڑ روپئے کے مختلف ریلوے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کئے
جل جیون مشن کے تحت تقریباً 7000 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا
’’ پنچایتی راج ادارے جمہوریت کی روح کو فروغ دیتے ہوئے ہمارے شہریوں کی ترقی کی خواہشات کو پورا کرتے ہیں‘‘
’’ امرت کال میں ہم نے ترقی یافتہ بھارت کا خواب دیکھا ہے اور اسے پورا کرنے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں ‘‘
’’ 2014 ء کے بعد سے، ملک نے اپنی پنچایتوں کو با اختیار بنانے کا عہد کیا اور آج اس کے نتائج نظر آ رہے ہیں ‘‘
’’ ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں پنچایتوں کو بھی اسمارٹ بنایا جا رہا ہے ‘‘
’’ ہر پنچایت، ہر ادارے، ہر نمائندے، ملک کے ہر شہری کو ترقی یافتہ بھارت کے لئے متحد ہونا پڑے گا ‘‘
’’ ہماری پنچایتوں کو قدرتی کھیتی کے حوالے سے عوامی بیداری مہم چلانی چاہیے ‘‘

بھارت ماتا کی  – جے،

بھارت ماتا کی  – جے،

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ بھائی شیو راج جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، وزارت پنچایتی راج کی قیادت کر رہے بھائی گری راج جی، ممبران اسمبلی، ممبران پارلیمنٹ، دیگر تمام حضرات، اور بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،

ریوا کی اس تاریخی سرزمین سے میں وندھیہ واسنی کو پرنام کرتا ہوں۔ یہ سرزمین  بہادروں کی ہے، ملک کے لیے مر مٹنے والوں کی ہے۔ میں بے شمار بار ریوا آیا ہوں، آپ کے درمیان آیا ہوں۔ اور ہمیشہ مجھے آپ کا بھرپور پیار و محبت ملتا رہا ہے۔ آج بھی اتنی بڑی تعداد میں آپ سبھی لوگ ہمیں آشیرواد دینے آئے ہیں۔ میں آپ سبھی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ سبھی کو،  ملک کی ڈھائی لاکھ سے زیادہ پنچایتوں کو،  پنچایتی راج کے قومی دن کی بہت بہت مبارکباد۔ آج آپ کے ساتھ ہی 30 لاکھ سے زیادہ پنچایت نمائندے بھی ہمارے ساتھ ورچوئل طریقے سے جڑ ے ہوئے ہیں۔  یہ یقینی طور پر ہندوستان کی جمہوریت کی بہت ہی طاقتور تصویر ہے۔ ہم  سبھی عوام کے نمائندے ہیں۔ ہم سبھی اس ملک کے لیے، اس جمہوریت کے لیے وقف ہیں۔ کام کے دائرے بھلے بھی الگ الگ ہوں، لیکن مقصد ایک ہی ہے – عوامی خدمت سے ملک کی خدمت۔ مجھے خوشی ہے کہ گاؤں  غریب کی زندگی آسان بنانے کے لیے جو بھی اسکیمیں مرکزی حکومت نے بنائی ہیں، انہیں ہماری پنچایتیں  پوری ایمانداری سے زمین پر اتار رہی ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج یہاں ای گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کو ملا کر جو نیا سسٹم لانچ کیا گیا ہے، اس سے آپ کا کام اور آسان ہونے والا ہے۔ پی ایم سوامتو یوجنا کے تحت بھی ملک کے 35 لاکھ  دیہی خاندانوں کو پراپرٹی کارڈ دیے گئے ہیں۔ آج مدھیہ پردیش کی ترقی سے  جڑے 17 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح بھی ہوا ہے۔ اس میں ریلوے کے پروجیکٹ ہیں، غریبوں کو پکے گھر کے پروجیکٹ ہیں، پانی سے جڑے پروجیکٹ ہیں۔ گاؤں غریب کی زندگی آسان بنانے والے، روزگار پیدا کرنے والے ان پروجیکٹوں کے لیے بھی میں آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

 

ساتھیوں،

آزادی کے اس امرت کال میں، ہم سبھی ہم وطنوں نے  ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب دیکھا ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے، ہندوستان کے گاؤوں کے سماجی نظام کو  فروغ دینا ضروری ہے۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ہندوستان کے گاؤوں کے اقتصادی نظام کو فروغ دینا  ضروری ہے۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے، ہندوستان کے گاؤوں کے پنچایتی نظام کو بھی فروغ دینا ضروری ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہماری سرکار، ملک کے پنچایتی راج کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ پہلے کی سرکاروں نے کیسے پنچایتوں سے بھید بھاؤ کیا اور ان سے الٹا کیسے ہم انہیں مضبوط کر رہے ہیں، پنچایتوں میں سہولیات بڑھا رہے ہیں، یہ آج گاؤں والے بھی دیکھ رہے ہیں، ملک بھر کے لوگ بھی دیکھ رہے ہیں۔ 2014 سے پہلے پنچایتوں کے لیے مالیاتی کمیشن کا گروانٹ 70 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم تھا۔  اعداد و شمار یاد رکھوگے آپ؟ اعداد و شمار یاد رکھوگے؟ کچھ آپ بتاؤگے تو مجھے پتہ چلے گا یاد رکھوگے؟ 2014 سے پہلے 70 ہزار کروڑ سے کم کحیا اتنی کم رقم سے اتنا بڑا ملک اتنی ساری پنچایتیں کیسے اپنا کام کر پاتیں؟ 2014 میں ہماری سرکار آنے کے بعد پنچایتوں کو ملنے والا یہ گرانٹ 70 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ آپ بتائیں گے میں نے کتنا بتایا پہلے کتنا تھا؟ اب کتنا ہوا؟ اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کام کیسے کرتے ہیں۔ میں آپ کو دو اور مثال دیتا ہوں۔ 2014 سے پہلے کے 10 برسوں میں۔، میں ان دس سال کی بات کرتا ہوں۔ مرکزی حکومت کی مدد سے 6 ہزار کے آس پاس ہی پنچایت بھون بنوائے گئے تھے۔ پورے ملک میں قریب قریب 6 ہزار پنچایت گھر بنے تھے۔ ہماری حکومت 8 سال کے اندر اندر 30 ہزار سے زیادہ نئے پنچایت بھونوں کی  تعمیر کروا چکی ہے۔ اب یہ اعداد و شمار بھی بتائے گا کہ ہم گاؤوں کے لیے کتنے  پابند عہد ہیں۔ پہلے کی حکومت نے گرام پنچایتوں تک آپٹکل فائبر پہنچانے کی اسکیم بھی شروع کی تھی۔ لیکن اس اسکیم کے تحت ملک کی 70 سے بھی کم 100 بھی نہیں، 70 سے بھی کم گرام پنچایتوں کو آپٹکل فائبر سے جوڑا گیا تھا۔ وہ بھی شہر کے باہر جو نزدیک میں پنچایت پڑتی تھی وہاں پر گئے تھے۔ یہ ہماری حکومت ہے، جو ملک کی دو لاکھ سے زیادہ پنچایتوں تک آپٹکل فائبر کو لے گئی ہے۔ فرق صاف ہے دوستوں۔ آزادی کے بعد کی حکومتوں نے کیسے ہندوستان  کے پنچایتی راج کے نظام کو  برباد کیا، میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ جو  نظام آزادی کے بھی سینکڑوں سال، ہزاروں برسوں  پہلے سے تھا، اسی پنچایتی راج کے نظام پر آزادی کے بعد بھروسہ ہی نہیں کیا گیا۔  قابل احترام باپو کہتے تھے،  ہندوستان کی روح گاؤوں میں بستی ہے۔ لیکن کانگریس نے گاندھی کے  خیالات کو بھی ان سنا کر دیا۔ نوے کی دہائی میں پنچایتی راج کے نام پر خانہ پری ضرور کی گئی، لیکن پھر بھی پنچایتوں کی طرف وہ توجہ نہیں دی گئی، جس کی ضرورت تھی۔

ساتھیوں،

2014 کے بعد سے، ملک نے اپنی پنچایتوں کو  با اختیار بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اور آج اس کے  نتائج نظر آ رہے ہیں۔ آج ہندوستان کی پنچایتیں، گاؤوں کی ترقی کی جان بن کر ابھر رہی ہیں۔ گرام پنچایتیں، گاؤں کے ضرورت کے مطابق گاؤں کی ترقی کریں اس کے لیے گرام پنچایت وکاس یوجنا بنا کر کام کیا جا رہا ہے۔ 

ساتھیوں،

ہم پنچایتوں کی مدد سے گاؤوں اور شہروں کے درمیان کی خلیج کو بھی لگاتار کم کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں اب پنچایتوں کو بھی اسمارٹ بنایا جا رہا ہے۔ آج پنچایت کی سطح پر  اسکیمیں بنانے سے لے کر انہیں نافذ کرنے تک میں ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے آپ لوگ امرت سروور پر اتنا کام کر رہے ہیں۔ ان امرت سرووروں کے لیے جگہ کا انتخاب کرنے میں، کام پورا کرنے میں ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا  خوب استعمال ہوا ہے۔ آج یہاں، ای گرام سوراج – جی ای ایم انٹیگریٹیڈ پورٹل کا  افتتاح بھی کیا گیا ہے۔ اس سے پنچایتوں  کے توسط سے ہونے والا خریداری کا عمل، آسان اور شفاف بنے گا۔ اس سے اب پنچایتوں کو کم قیمت میں سامان ملے گا اور مقامی چھوٹی صنعتوں کو بھی اپنا سامان بیچنے  کا ایک ایک مضبوط ذریعہ مل جائے گا۔ دِویانگوں (جسمانی طور سے معذور افراد) کے لیے ٹرائی سائیکل  ہو یا بچوں کی پڑھائی سے جڑی چیزیں، پنچایتوں کو یہ سب سامان، اس پورٹل پر آسانی سے ملے گا۔

بھائیوں اور بہنوں،

جدید ٹیکنالوجی کا ایک اور فائدہ، ہم پی ایم سوامتو یوجنا میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے یہاں گاؤں کے گھروں کی پراپرٹی کے کاغذوں کو لے کر بہت الجھنیں رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے  الگ الگ قسم کا بحث و مباحثہ ہوتا ہے، ناجائز قبضوں  کا خدشہ ہوتا ہے۔ پی ایم سوامتو یوجنا سے اب یہ سارے حالات بدل رہے ہیں۔ آج گاؤں گاؤں میں ڈرون ٹیکنالوجی سے سروے ہو رہا ہے، میپ بن رہے ہیں۔ اس کی بنیاد پر بغیر کسی تفریق کے قانونی دستاویز لوگوں کے ہاتھ میں سونپے جا رہے ہیں۔ ابھی تک ملک بھر میں 75 ہزار گاؤوں  میں پراپرٹی کارڈ دینے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ مدھیہ پردیش کی حکومت اس میں بہت بہترین کام کر رہی ہے۔

ساتھیوں،

میں کئی بار سوچتا ہوں کہ چھندواڑہ کے جن لوگوں پر، آپ نے لمبے عرصے تک بھروسہ کیا، وہ آپ کی ترقی کو لے کر، اس علاقے کی ترقی کو لے کر  اتنے سست کیوں رہے؟ اس کا جواب، کچھ سیاسی پارٹیوں کی سوچ میں ہے۔ آزادی کے بعد جس پارٹی نے سب سے زیادہ وقت تک سرکار چلائی، اس نے ہی ہمارے گاؤوں کا بھروسہ توڑ دیا۔ گاؤں میں رہنے والے لوگ، گاؤں کے اسکول، گاؤں کی سڑکیں، گاؤں کی بجلی، گاؤں میں  ذخیرہ کے مقام، گاؤں کی معیشت، کانگریس حکومت کے دوران سب کو سرکاری ترجیحات میں سب سے نچلے پائیدان پر رکھا گیا۔ 

بھائیوں اور بہنوں،

ملک کی آدھی سے زیادہ جن گاؤوں میں رہتی ہے، ان گاؤوں کے ساتھ اس طرح سوتیلا برتاؤ کرکے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اس لیے 2014 کے بعد، جب آپ نے ہمیں خدمت کا موقع دیا، تو ہم گاؤں کی معیشت کو، گاؤں میں سہولیات کو، گاؤں کے لوگوں کے مفاد کو  اولین ترجیحات میں لے آئے ہیں۔ اجولا یوجنا کے تحت جو 10 کروڑ گیس کنکشن ملے، وہ گاؤں کے لوگوں کو  ہی تو ملے ہیں۔ ہماری سرکار میں غریبوں کے جو ملک بھر میں پونے چار کروڑ سے بھی زیادہ گھر بنے ہیں، اس میں سے تین کروڑ سے زیادہ گھر گاؤں میں ہی تو بنے ہیں۔ اور اس میں بھی بڑی بات یہ ہے کہ ان زیادہ تر گھروں میں مالکانہ حق، ہماری بہنوں بیٹیوں، ماؤں کا بھی ہے۔ ہمارے یہاں ایک ایسی روایت چلی، گھر ہو تو مرد کے نام پر، دکان ہو تو مرد کے نام پر، گاڑی ہو مرد کے نام پر، کھیت ہو مرد کے نام پر ، عورتوں کے نام پر کچھ ہوتا ہی نہیں تھا۔ ہم نے یہ رواج بدلا ہے اور مالکانہ حق ہماری بائیں، بہنیں، بیٹیاں بنے۔

ساتھیوں،

بی جے پی کی حکومت نے ملک کی کروڑوں خواتین کو گھر  کی مالکن بنایا ہے۔ اور آپ جانتے ہیں آج کے دور میں پی ایم آواس کا ہر گھر لاکھ روپے سے بھی زیادہ قیمت کا ہوتا ہے۔ یعنی بی جے پی نے ملک میں کروڑوں دیدی کو لکھ پتی دیدی بنایا ہے۔ میں ان سبھی لکھ پتی دیدیوں کو پرنام کرتا ہوں۔ آپ آشیرواد دیجئے کہ ملک میں اور کروڑوں دیدی بھی لکھ پتی بنیں اس کے لیے ہم کام کرتے رہیں۔ آج ہی یہاں چار لاکھ لوگوں کا ان کے اپنے پکے گھر میں داخلہ ہوا ہے۔ اس میں بھی بہت بڑی تعداد میں لکھ پتی دیدی بن گئی ہیں۔ میں سبھی کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

پی ایم سوبھاگیہ یوجنا کے تحت جن ڈھائی کروڑ گھروں میں بجلی پہنچی، ان میں سے زیادہ تر گاؤں کے ہی گھر ہیں۔ گاؤں کے رہنے والے میرے بھائی بہن ہیں۔ گاؤں کے لوگو کے لیے ہماری سرکار نے ہر گھر جل یوجنا بھی شروع کی ہے۔ صرف تین چار سال میں اس یوجنا کی وجہ سے ملک کے 9 کروڑ سے زیادہ دیہی خاندانوں کو گھر میں نل سے پانی ملنے لگا ہے۔ یہاں ایم پی میں بھی گاؤں میں رہنے والے صرف 13 لاکھ خاندانوں تک نل سے پانی پہنچتا تھا۔ پہلے کی بات کرتا ہوں۔ آج ایم پی کے گاؤوں میں قریب قریب 60 لاکھ گھروں تک نل سے پانی پہنچنے لگا ہے۔ اور آپ کا یہ ضلع تو سو فیصد ہو گیا ہے۔ 

ساتھیوں،

ہمارے گاؤں کے لوگوں کا پہلے ملک کے بینکوں پر حق ہی نہیں مانا جاتا تھا،  بھلا دیا گیا تھا۔ گاؤں کے زیادہ تر لوگوں کے پاس نہ بینک اکاؤنٹ ہوتے تھے اور نہ ہی انہیں بینکوں سے سہولت ملتی تھی۔ بینک اکاؤنٹ نہ ہونے کی وجہ سے، سرکار جو پیسہ غریبوں کے لیے بھیجتی تھی، وہ بھی بیچ میں ہی لٹ جاتا تھا۔ ہماری حکومت نے اسے بھی پوری طرح بدل دیا ہے۔ ہم نے جن دھن یوجنا چلا کر گاؤں کے 40 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے بینک اکاؤنٹ کھلوائے۔ ہم نے انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کے ذریعے پوسٹ آفس کا استعمال کرکے گاؤوں تک بینکوں کی پہنچ بڑھائی۔ ہم نے لاکھوں بینک متر بنائے، بینک سکھیوں کو ٹریننگ دی۔ آج اس کا اثر ملک کے ہر گاؤں میں نظر آ رہا ہے۔ ملک کے گاؤوں کو جب بینکوں کی طاقت ملی ہے، تو کھیتی کسانی سے لے کر تجارت و کاروبار تک، سب میں گاؤں کے لوگوں کی مدد ہو رہی ہے۔

ساتھیوں،

پہلے کی سرکاروں نے ہندوستان کے گاؤوں کے ساتھ ایک اور بڑی نا انصافی کی تھی۔ پہلے کی سرکاریں گاؤں کے لیے پیسے خرچ کرنے سے بچتی تھیں۔ گاؤں اپنے آپ میں کوئی ووٹ بینک تو تھا ہی نہیں، اس لیے انہیں نظرانداز کیا جاتا تھا۔ گاؤں کے لوگوں کو بانٹ کر کئی سیاسی پارٹیاں اپنی دکان چلا رہی تیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے گاؤوں کے ساتھ ہو رہی اس نا انصافی کو بھی ختم کر دیا ہے۔ ہماری سرکار نے گاؤوں کی ترقی کے لیے بھی خزانہ کھول دیا۔ آپ دیکھئے، ہر گھر  جل یوجنا پر ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ پی ایم آواس یوجنا پر بھی لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دہائیوں سے ادھورے پڑے  سینچائی پروجیکٹوں کو پورا کرنے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ پی ایم گرامین سڑک یوجنا پر بھی ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت بھی سرکار نے قریب قریب ڈھائی لاکھ کروڑ روپے سیدھے کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں بھیجے ہیں۔ یہاں ایم پی کے تقریباً 90 لاکھ کسانوں کو بھی ساڑھے 18 ہزار کروڑ روپے اس اسکیم کے تحت ملے ہیں۔ اس رقم سے ریوا کے کسانوں کو بھی قریب قریب 500 کروڑ روپے ملے ہیں۔ ہماری سرکار نے جو ایم ایس پی بڑھائی ہے، اس سے بھی گاؤوں میں ہزاروں کروڑ روپے مزید پہنچے ہیں۔ کورونا کے اس دور میں پچھلے تین سال سے ہماری سرکار گاؤں میں رہنے والے غریبوں کو مفت راشن دے رہی ہے۔ غریب کلیان کی اس اسکیم پر بھی 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

جب گاؤں میں ترقی کے اتنے کام ہوتے ہیں، جب اتنا سارا پیسہ خرچ ہوتا ہے، تو گاؤں میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ گاؤوں میں روزگار ذاتی روزگار کو رفتار دینے کے لیے، گاؤں کے لوگوں کو گاؤں میں ہی کام دینے کے لیے مرکزی حکومت  مدرا یوجنا بھی چلا رہی ہے۔ مدرا یوجنا کے تحت لوگوں کو گزشتہ برسوں میں 24 لاکھ کروڑ روپے کی مدد دی گئی ہے۔ اس سے گاؤوں میں بھی کروڑوں لوگوں نے اپنا روزگار شروع کیا ہے۔ مدرا یوجنا کی بہت بڑی مستفیدین بھی ہماری بہنیں ہیں، بیٹیاں ہیں، مائیں ہیں۔ ہماری سرکار کی اسکیمیں کس طرح گاؤں میں خواتین کو با اختیار بنا رہی ہیں، گاؤں میں خواتین کو  مالی طور پر  مضبوط کر رہی ہیں، اس کی چرچہ آج ہر طرف ہے۔ گزشتہ 9 سال میں 9 کروڑ خواتین سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہوئی ہیں۔ یہاں مدھیہ پردیش میں بھی 50 لاکھ سے زیادہ خواتین سیلف ہیلپ گروپ سے جڑی ہیں۔ ہماری سرکار میں ہر  سیلف ہیلپ گروپ کو بغیر بینک گارنٹی 20 لاکھ روپے تک کا قرض دیا جا رہا ہے۔ کتنے ہی چھوٹی صنعتوں کی کمان اب خواتین ہی سنبھال رہی ہیں۔ یہاں تو ریاستی حکومت نے ہر ضلع میں دیدی کیفے بھی بنایا ہے۔  پچھلے پنچایتی انتخابات میں سیلف ہیلپ گروپ سے جڑی تقریباً 17 ہزار بہنیں پنچایت کی نمائندہ کے طور پر منتخب  کی گئی ہیں۔ یہ اپنے آپ میں بڑے فخر کی بات ہے۔ میں مدھیہ پردیش کی خواتین کی طاقت کو اس کے لیے پھر ایک بار بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

آج یہاں آزادی کے امرت مہوتسو میں  جامع ترقی کی مہم بھی شروع ہوئی ہے۔ یہ  ترقی ہندوستان کی تعمیر کے لیے سب کی کوشش کے جذبے کو مضبوط کرنے والی ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ملک کی ہر پنچایت، ہر ادارہ کا نمائندہ، ہر شہری ہم سب کو  لگنا ہوگا۔ یہ تبھی ممکن ہے جب ہر  بنیادی سہولت تیزی سے سو فیصد  مستفیدین تک پہنچے، بغیر کسی تفریق کے پہنچے۔ اس میں آپ سبھی پنچایت کے نمائندوں کا رول بہت بڑا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

پنچایتوں کے ذریعے کھیتی سے جڑے نئے نظام کو لے کر بھی بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ قدرتی کھیتی کو لے کر آج ملک میں بہت وسیع سطح پر کام چل رہا ہے۔ یہاں بھی کیمیکل کھیتی کے نقصان کے بارے میں  بات ہوئی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کیسے ہماری بیٹیوں نے دھرتی ماں کی تکلیف کے بارے میں ہم سبھی کو بتایا۔  ڈرامائی پیشکش کے ذریعے دھرتی ماں کی تکلیف ہم تک پہنچائی ہے۔ کیمیکل کھیتی  سے دھرتی ماں کا جو نقصان ہو رہا ہے، بہت ہی آسان طریقے سے ہماری ان بیٹیوں نے سب کو سمجھایا ہے۔  دھرتی (زمین) کی یہ پکار ہم سبھی کو سمجھنی ہوگی۔ ہمیں ہماری ماں کو مارنے کا حق نہیں ہے۔ یہ دھرتی ہماری ماں ہے۔ اس ماں کو مارنے کا ہمیں حق نہیں ہے۔ میری اپیل ہے کہ ہماری پنچایتیں، قدرتی کھیتی کو لے کر  عوامی بیداری مہم چلائیں۔ چھوٹے کسان ہوں،  مویشی پرور ہوں، ماہی گیر بھائی بہن ہوں، ان کی مدد کے لیے جو مہم مرکزی حکومت چلا رہی ہے، اس میں بھی پنچایتوں کی بڑی حصہ داری ہے۔ جب آپ ترقی سے جڑی ہر سرگرمی سے جڑیں گے، تو  ملک کی اجتماعی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہی امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں توانائی بنے گی۔

ساتھیوں،

آج پنچایتی راج کے قومی دن کے موقع پر، مدھیہ پردیش کی ترقی کو نئی رفتار دینے  والے کئی اور پروجیکٹوں کا  سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ہے۔ چھندواڑہ- نین پور- منڈلا فورٹ ریل لائن کی بجلی کاری سے اس علاقے کے لوگوں کی دہلی- چنئی اور ہوڑہ –ممبئی تک کنیکٹیوٹی اور آسان ہو جاے گی۔ اس کا بڑا فائدہ ہمارے آدیواسی بھائی بہنوں کو بھی ہوگا۔ آج چھندواڑہ-نین پور کے لیے نئی ٹرینیں بھی شروع ہوئی ہیں۔ ان نئی ٹرینوں کے چلنے سے کئی قصبے اور گاؤں، اپنے  ضلع ہیڈکوارٹر چھندواڑہ، سیونی سے سیدھے جڑ جائیں گے۔ ان ٹرینوں کی مدد سے ناگپور اور جبل پور جانا بھی آسان ہو جائے گا۔ آج جو ریوا-اتواری-چھندواڑہ نئی ٹرین چلی ہے، اس سے بھی اب سیونی اور چھندواڑہ، سیدھے ناگپور سے جڑ جائیں گے۔ یہ پورا علاقہ تو  اپنی جنگلی حیات کے لیے بہت مشہور ہے۔ یہاں کی بڑھتی ہوئی کنیکٹیوٹی، یہاں سیاحت بھی بڑھے گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کا بڑا فائدہ یہاں کے کسانوں کو ہوگا، طلباء کو ہوگا، ریلوے کے یومیہ مسافروں کو ہوگا، چھوٹے کاروباریوں اور دکانداروں کو ہوگا۔ یعنی ڈبل انجن کی سرکار نے آج آپ کی خوشیاں بھی ڈبل کر دی ہیں۔

ساتھیوں،

آج میں آپ کا ایک اور بات کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ابھی شیوراج جی نے بڑی تفصیل سے بیان کیا کہ اس اتوار، من کی بات کے کے سو ایپی سوڈ پورے ہو رہے ہیں۔ آپ سبھی کے آشیرواد، آپ سبھی  کے پیار اور آپ کے تعاون کی وجہ سے ہی من کی بات، آج اس مقام تک پہنچا ہے۔ مدھیہ پردیش کے متعدد لوگوں کی حصولیابیوں کا ذکر میں نے من کی بات میں کیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کے لاکھوں خطوط اور پیغام بھی مجھے ملتے رہتے ہیں۔ اس بار اتوار کو، من کی بات میں، پھر آپ سے ملنے کے لیے میں بھی بہت انتظار کر رہا ہوں۔ کیوں کہ سنچری ہے نا۔ اور ہمارے یہاں تو سنچری کی ذرا اہمیت زیادہ ہی ہوتی ہے۔ آپ ہر بار کی طرح اتوار کو ضرور میرے ساتھ جڑئیے گا۔ اسی اپیل کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو  پنچایتی راج کے قومی دن  کی  بے شمار مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!

بھارت ماتا کی  – جے،

بھارت ماتا کی  – جے،

بھارت ماتا کی  – جے۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.