نمسکار!
پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود گجرات کے وزیر اعلی جناب وجے بھائی روپانی جی، نائب وزیر اعلیٰ جناب نتن بھائی، مرکز میں وزرائے کونسل کے میرے ساتھی، جناب پرشوتم روپالا جی، جناب منسکھ بھائی مانڈویہ جی، بہن انوپریہ پٹیل جی، لوک سبھا میں میرے ساتھی اور گجرات پردیش جنتا پارٹی کے صدر جناب سی آر پاٹل جی، گجرات حکومت کے تمام وزرا، یہاں موجود تمام ساتھی ایم پی، گجرات کے ایم ایل اے، سردار دھام کے تمام ٹرسٹی ، میرے دوست بھائی شری گاگ جی بھائی، ٹرسٹ کے تمام معزز اراکین، اس مقدس کام کو آگے بڑھانے میں اپنا تعاون کرنے والے سبھی ساتھی، بھائیوں اور بہنوں!
ہمارے یہاں کسی بھی اچھے کام سے پہلے گنیش پوجا کی روایت ہے۔ اور خوش قسمتی سے گنیش پوجا کے مقدس تہوار کے موقع پر ہی سردار دھام بھون کا افتتاح ہو رہا ہے۔ کل گنیش چترتھی اور اب پورا ملک گنیش اتسو منا رہا ہے۔ میں آپ سب کو گنیش چترتھی اور گنیش اتسو کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج رشی پنچمی بھی ہے۔ ہندوستان رشی روایت کا ملک ہے، ہمیں علما کے علم، سائنس اور فلسفے سے پہچانا جاتا ہے۔ آئیے اس وراثت کو جاری رکھیں۔ ہمارے سائنس دان، ہمارے مفکرین پوری انسانیت کی رہنمائی کریں، اسی جذبے سے ہم بڑے ہوئے ہیں۔ اسی جذبے کے ساتھ، میں آپ سب کو رشی پنچمی کی بھی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
رشی منیوں کی روایت ہمیں بہتر انسان بننے کی توانائی دیتی ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ، پریوشن تہوار کے بعد، جین روایت میں، ہم ’بخشش کا دن‘ مناتے ہیں، ’مکشمی ٹکڑم‘ کرتے ہیں۔ میری طرف سے آپ کو، ملک کے تمام شہریوں کو 'مکشمی ٹکڑم‘ یہ ایک ایسا تہوار ہے، ایسی روایت، ہماری غلطیوں کو قبول کرنا، ان کو درست کرنا، اور بہتر کرنے کے لیے ایک عہد کرنا، یہ ہماری زندگی کا حصہ ہونا چاہیے۔ میں تمام اہل وطن اور تمام بھائیوں اور بہنوں کو اس مقدس تہوار پر بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور میں بھگوان مہاویر کے قدموں میں سجدہ کرتا ہوں۔
میں مرد آہن سردار صاحب کو بھی تعظیم پیش کرتا ہوں اور ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں سردار دھام ٹرسٹ سے وابستہ تمام ممبران کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اپنی لگن سے خدمت کے اس شاندار منصوبے کو شکل دی ہے۔ آپ سب کی لگن، آپ کا خدمت کرنے کا عزم اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ آج آپ کی کوششوں سے سردار دھام کی اس عظیم الشان عمارت کے افتتاح کے ساتھ ساتھ مرحلہ II گرلز سکول کا بھومی پوجن بھی کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ آف آرٹ بلڈنگ، جدید وسائل سے لیس گرلز ہاسٹل، جدید لائبریری، یہ تمام انتظامات بہت سے نوجوانوں کو با اختیار بنائیں گے۔ ایک طرف آپ نئے کاروباری افراد کے لیے ڈویلپمنٹ سینٹر کے ذریعے گجرات کی خوشحال کاروباری شناخت کو مضبوط کر رہے ہیں، تو دوسری طرف سول سروس سینٹر کے ذریعے ان نوجوانوں کو نئی سمت مل رہی ہے جو سول سروسز یا ڈیفنس اور جوڈیشل سروسز میں جانا چاہتے ہیں۔
پاٹیدار برادری کے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ غریبوں اور بالخصوص خواتین کو با اختیار بنانے پر آپ کا زور واقعی قابل تحسین ہے۔ ہاسٹل کی سہولت سے بہت سی بیٹیوں کو آگے آنے میں مدد ملے گی۔
مجھے پورا یقین ہے کہ سردار دھام نہ صرف ملک کے مستقبل کی تعمیر کے لیے ایک ادارہ بنے گا بلکہ آنے والی نسلوں کو سردار صاحب کے نظریات کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب بھی دے گا۔ اور ایک بات بھی کہنا چاہوں گا، آج ہم آزادی کا ’امرت مہوتسو‘ منا رہے ہیں۔ آزادی کے 75 سال، ایسے موقع پر، ہم ملک کی آزادی کی جد و جہد کو یاد کرتے ہوئے متاثر ہو رہے ہیں۔ لیکن وہ بیٹے اور بیٹیاں جو اس ہاسٹل میں پڑھنے جا رہے ہیں اور آج ہمارے نوجوان جو 18، 20، 25 سال کے ہیں، جب 2047 میں آزادی کے سو سال ہو جائیں گے، تب یہ سارے لوگ ملک میں فیصلہ کن کردار میں ہوں گے۔
ساتھیوں،
آج جس تاریخ پر سردار دھام کا افتتاح کیا جا رہا ہے، وہ تاریخ جتنی اہم ہے، اتنا ہی بڑا اس سے جڑا پیغام ہے۔ آج 11 ستمبر ہے یعنی 9/11! دنیا کی تاریخ میں ایک تاریخ جو انسانیت پر حملے کے لیے بھی مشہور ہے۔ لیکن اس تاریخ نے پوری دنیا کو بہت کچھ سکھایا بھی۔
ایک صدی پہلے، یہ 11 ستمبر 1893 کا ہی دن تھا، جب شکاگو میں ادیان عالم پارلیمنٹ منعقد ہوئی تھی۔ اس دن، سوامی وویکانند اس عالمی اسٹیج پر کھڑے ہوئے اور دنیا کو ہندوستان کی انسانی اقدار سے متعارف کرایا۔ آج دنیا کو احساس ہو رہا ہے کہ نائن الیون جیسے سانحہ کا مستقل حل بھی انسانیت کی انہی اقدار کے ساتھ ہو گا۔ ایک طرف ہمیں دہشت گردی کے ان واقعات کے اسباق کو یاد رکھنا ہے، جبکہ دوسری طرف ہمیں پورے عقیدے کے ساتھ انسانی اقدار کے لیے کوشاں رہنا ہے۔
ساتھیوں،
آج 11 ستمبر ایک اور بڑا موقع ہے۔ آج ہندوستان کے عظیم اسکالر، فلسفی اور آزادی کے جنگجو ’سبرامنیہ بھارتی‘ جی کی 100ویں برسی ہے۔ سردار صاحب جس ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے وژن کو لے کر چلتے تھے، وہی فلسفہ مہا کوی بھارتی کی تامل تحریروں میں مکمل الوہیت کے ساتھ نکھرتا رہا ہے۔ سبرامنیہ بھارتی کو سوامی وویکانند سے تحریک ملی، وہ سری اروبندو سے متاثر ہوئے اور کاشی میں رہتے ہوئے ان کے خیالات کو نئی توانائی، نئی سمت ملی۔
ساتھیوں،
آج میں اس موقع پر ایک اہم اعلان بھی کر رہا ہوں۔ بنارس ہندو یونیورسٹی میں سبرامنیہ بھارتی جی کے نام سے چیئر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تامل اسٹڈیز سے متعلق ’سبرامنیہ بھارتی چیئر‘ بی ایچ یو کی فیکلٹی آف آرٹس میں قائم کی جائے گی۔ اس سے طلبا، ریسرچ فیلوز کو مسلسل حوصلہ ملے گا تاکہ وہ عظیم ہندوستان کی تعمیر کے لیے کام کرتے رہیں جس کا خواب بھارتی جی نے دیکھا تھا۔
ساتھیوں،
سبرامنیہ بھارتی جی نے ہمیشہ ہندوستان کے اتحاد، بنی نوع انسان کی وحدت پر خاص زور دیا۔ ان کے یہ نظریات ہندوستان کی فکر اور فلسفے کا لازمی حصہ ہیں۔ خواہ ہمارے پاس پرانوں کے عہد کے ددھیچ اور کرن جیسے سخی ہوں، یا قرون وسطی کے دور میں مہاراجہ ہرش وردھن جیسے عظیم آدمی، ہندوستان کو آج بھی خدمت کے لیے سب کچھ پیش کرنے کی اس روایت سے تحریک ملتی ہے۔ یہ ایک طرح سے ایک زندگی کا منتر ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم جتنا جہاں سے لے اس سے کئی گنا لوٹا دیں۔ ہمیں جو کچھ ملا ہے، ہم نے اسی زمین سے حاصل کیا ہے۔ ہم نے اس معاشرے کے بیچ میں جو بھی ترقی کی ہے وہ معاشرے کی وجہ سے ہی ہے۔ اس لیے جو ہمیں ملا ہے وہ صرف ہمارا نہیں ہے، یہ ہمارے معاشرے کا بھی ہے، ہمارے ملک کا بھی ہے۔ جو سماج کا ہے وہ ہم سماج کو لوٹاتے ہیں، اور سماج اس کو کئی گنا بڑھاتا ہے اور پھر اسے ہمیں اور ہماری اگلی نسلوں کو واپس دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا انرجی سائیکل ہے، ایسا توانائی چکر ہے جو ہر کوشش کے ساتھ تیز تر ہو جاتا ہے۔ آج آپ اس توانائی کے چکر کو مزید رفتار دے رہے ہیں۔
ساتھیوں،
جب ہم معاشرے کے لیے کوئی عہد کرتے ہیں، تو معاشرہ ہی ہمیں اسے پورا کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک ایسے وقت میں جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں، ملک نے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے ساتھ ’سب کا پریاس‘ کا منتر دیا ہے۔ گجرات ماضی سے آج تک مشترکہ کوششوں کی سرزمین رہا ہے۔ جدوجہد آزادی میں گاندھی جی نے یہیں سے ڈانڈی یاترا کا آغاز کیا جو آج بھی ملک کی آزادی کے لیے متحد کوششوں کی علامت ہے۔
اسی طرح سردار پٹیل کی قیادت میں کھیڑا تحریک میں کسانوں، نوجوانوں اور غریبوں کے اتحاد نے برطانوی حکومت کو جھکنے پر مجبور کر دیا۔ وہ حوصلہ، وہ توانائی گجرات کی سرزمین پر سردار صاحب کا ایک فلک بوس مجسمہ ’اسٹیچو آف یونٹی‘ کی شکل میں آج بھی ہمارے سامنے کھڑا ہے۔ کون بھول سکتا ہے کہ جب گجرات نے اسٹیچو آف یونٹی کا نظریہ پیش کیا تو پورا ملک اس کوشش کا حصہ بن گیا۔ تب کسانوں نے ملک کے ہر کونے سے لوہا بھیجا تھا۔ آج یہ مجسمہ پورے ملک کے اتحاد کی علامت ہے، متحدہ کوششوں کے لیے ایک تحریک ہے۔
بھائیوں بہنوں،
’تعاون کے ذریعے کامیابی‘ کا جو خاکہ گجرات نے پیش کیا تھا اس میں ملک شریک بھی ہوا اور آج ملک اس کے فوائد بھی حاصل کر رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ سردار دھام ٹرسٹ نے اجتماعی کوششوں کے ذریعے اپنے لیے اگلے پانچ اور دس سال کے لیے اہداف بھی مقرر کیے ہیں۔ آج ملک اپنی آزادی کے سو سالوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اسی طرح کے اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
اب حکومت میں ایک علیحدہ کوآپریٹو وزارت بھی تشکیل دی گئی ہے۔ ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ کسانوں اور نوجوانوں کو کوآپریٹوز کی طاقت کا پورا فائدہ مل سکے۔ معاشرے کے ان طبقات کو جو پیچھے رہ گئے ہیں، آگے لانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آج ایک طرف دلتوں اور پسماندہ افراد کے حقوق کے لیے ذمہ داری کے ساتھ بہت سے کام کیے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف معاشی طور پر پسماندہ ساوانا سماج کے لوگوں کو بھی 10 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ یہ ان ہی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ آج معاشرے میں ایک نیا اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔
ساتھیوں،
ہماری یہاں کہا جاتا ہے – ”ست ودیا یدی کا چنتا، وراکودر پورنے“۔ یعنی جس کے پاس تعلیم، علم اور مہارت ہو اسے اپنی معاش کے لیے، زندگی کی ترقی کے لیے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک قابل شخص اپنی ترقی کا راستہ خود بناتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ سردار دھام ٹرسٹ کے ذریعہ تعلیم اور مہارت پر بہت زیادہ زور دیا جا رہا ہے۔
ہماری نئی قومی تعلیمی پالیسی میں بھی اس بات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے کہ ہماری تعلیم، مہارت بڑھانے والی ہونی چاہیے۔ مستقبل میں مارکیٹ میں کن مہارتوں کا تقاضا کیا جائے گا، ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی دنیا میں کیا رہنمائی کی ضرورت ہوگی، قومی تعلیمی پالیسی شروع سے ہی ان عالمی حقائق کے لیے طلبا کو تیار کرے گی۔ آج ’اسکل انڈیا مشن‘ بھی ملک کی ایک بڑی ترجیح ہے۔ اس مشن کے تحت لاکھوں نوجوانوں کو مختلف مہارتیں سیکھنے کا موقع ملا ہے، وہ خود انحصار بن رہے ہیں۔ نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن سکیم کے تحت نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کی ترقی کے مواقع مل رہے ہیں اور ان کی آمدنی بھی ہو رہی ہے۔
’منو کلیان یوجنا‘ اور اس طرح کی کئی دوسری اسکیموں کے ذریعے گجرات خود اس سمت میں تیزی سے کوششیں کر رہا ہے۔ اور اس کے لیے میں گجرات حکومت کو بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ لاکھوں نوجوان مختلف اسکیموں کے تحت مہارت کی ترقی کے ذریعے ایک نیا مستقبل حاصل کر رہے ہیں۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ سردار دھام ٹرسٹ ہمارے نوجوانوں کو عالمی کاروبار سے جوڑنے کے لیے بہت سی کوششیں کر رہا ہے۔ وائبرنٹ گجرات سمٹ کے ذریعے جو شروعات کبھی گجرات نے کی تھی، گلوبل پاٹیدار بزنس سمٹ ان اہداف کو آگے لے جائے گا۔ پاٹیدار معاشرہ اس کی پہچان رہا ہے، وہ جہاں بھی جاتے ہیں وہاں کے کاروبار کو نئی شناخت دیتے ہیں۔ آپ کی یہ مہارت اب نہ صرف گجرات اور ملک بلکہ پوری دنیا میں تسلیم کی جا رہی ہے۔ لیکن پاٹیدار سماج کی ایک اور بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ جہاں بھی ہو، ہندوستان کا مفاد آپ کے لیے سب سے اہم ہے۔ ملک کی معاشی ترقی میں آپ نے جو تعاون کیا ہے وہ حیرت انگیز اور متاثر کن بھی ہے۔
ساتھیوں،
کتنا بھی مشکل وقت ہو، جب کام پوری ایمانداری کے ساتھ کیا جائے، اپنے فرض کو سمجھا جائے تو پھر نتائج بھی ملتے ہیں۔ کورونا کی وبا آئی، پوری دنیا کی معیشت پر آنچ آئی۔ ہندوستان پر بھی اس کا بہت اثر ہوا۔ لیکن ہماری معیشت وبائی کی وجہ سے جتنا ٹھہری تھی، اس سے زیادہ تیزی سے ٹھیک ہو رہی ہے۔ جب بڑی معیشتیں دفاع میں تھیں، ہم اصلاحات کر رہے تھے۔ جب عالمی سپلائی چین میں خلل پڑ رہا تھا، ہم نے پی ایل آئی اسکیم شروع کی تاکہ حالات کو بھارت کے حق میں موڑ دیا جائے۔ ابھی یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے پی ایل آئی اسکیم میں اضافہ کیا جائے۔ اس کا بڑا فائدہ ملک کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو، سورت جیسے شہروں کو ہوگا۔
ساتھیوں،
اکیسویں صدی میں ہندوستان کے پاس مواقع کی کمی نہیں ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو ایک عالمی رہنما کے طور پر دیکھنا ہے، اپنی پوری کوشش کرنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ گجرات نے ملک کی ترقی میں جو تعاون کیا ہے، اب ہم اسے زیادہ طاقتور طریقے سے منظر عام پر لائیں گے۔ ہماری کوششیں نہ صرف ہمارے معاشرے کو نئی بلندیاں دیں گی بلکہ ملک کو ترقی کی بلندی پر لے جائیں گی۔
ان ہی نیک خواہشات کے ساتھ، آپ سبھی کا ایک بار پھر
بہت بہت شکریہ!