تلنگانہ کی گورنر تملی سائی سوندرا راجن جی، مرکزی حکومت میں میرے معاون بھائی جی کشن ریڈی جی، یہاں موجود تمام معزز شخصیات، خواتین وحضرات!
آج جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیایا جنہیں وقف کیا گیا ہے، میں ان کے لیے تلنگانہ کو بہت بہت مبادکباد دیتاہوں۔
نا کُٹُمبھ سبھیولّارا،
کسی بھی ملک او رریاست کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ ریاست بجلی کی پیداوار کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ خود کفیل ہو۔جب ریاست میں بجلی کی زیادتی رہتی ہے تو اِیز آف ڈوئنگ بزنس اور اِیز آف لیونگ دونوں میں بہتری آجاتی ہے۔ بلارکاوٹ بجلی سپلائی ریاست کی صنعتی ترقی کو بھی رفتار دیتی ہے۔آج پیدپلی ضلع میں این ٹی پی سی کے سپر تھرمل پاور پروجیکٹ کی پہلی یونٹ کو عوام کے نام وقف کیا گیا ہے۔ جلد ہی اس کی دوسری یونٹ بھی شروع ہوجائے گی۔ جب اس پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ پورا ہوگا تو اس پلانٹ کی تنصیبی صلاحیت 4000میگاواٹ ہوجائے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ این ٹی پی سی کے ملک میں جتنے بھی پاور پلانٹ ہیں، اس میں یہ سب سے جدید پلانٹ ہے۔ اس پلانٹ میں جو بجلی پیدا ہوگی ، اس کا بہت بڑا حصہ تلنگانہ کے لوگوں کو ملے گا۔ہماری حکومت جس پروجیکٹ کی شروعات کرتی ہے، اسے پورا بھی کرکے دکھاتی ہے۔مجھے یاد اگست 2016 میں ، میں اس پروجیکٹ کی بنیاد رکھی تھی۔اب آج اس کے وقف کی بھی سعادت مجھے ملی ہے۔ یہ ہماری حکومت کا نیا ورک کلچر ہے۔
نا کُٹُمبھ سبھیولّارا،
ہماری حکومت تلنگانہ کے لوگوں کی توانائی سے جڑی دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے بھی کام کررہی ہے۔ دو دن پہلے ہی جب مجھے ہاسن-چیرلاپلّی ایل پی جی پائپ لائن کو وقف کرنے کا موقع ملا تھا۔یہ پائپ لائن ایل پی جی ٹرانسفارمیشن اور اس کا ٹرانسپورٹیشن اور ڈسٹری بیوشن کی محفوظ، لاگت پر اثر انداز اور ماحول دوست نظام کو تیار کرنے کی بنیاد بنے گی۔
نا کُٹُمبھ سبھیولّارا،
آج ہی مجھے دھرماباد-منوہرا باداور محبوب نگر –کرنولو ریولے اسٹیشن کے الیکٹری فکیشن پروجیکٹ کو قوم کے نام وقف کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ اس سے تلنگانہ کی کنکٹی ویٹی بھی بڑھے گی، ساتھ ہی دونوں ٹرینوں کی اوسط رفتار میں بھی اضافہ ہوگا۔ ہندوستانی ریلوے اگلے کچھ مہینوں میں تمام ریلوے لائنوں کی صد فیصد بجلی کاری کا ہدف لے کر چل رہی ہے۔ آج ہی منوہرا باد-سِدّی پیٹ نئی ریلوے لائن کا وقف ہوا ہے۔ اس سے تجارت-کاروبار کو بڑھاوا ملے گا۔ 2016 میں مجھے اس پروجیکٹ کی بھی بنیاد رکھنے کا موقع ملا تھا۔آج یہ کام بھی پورا ہوگیا ہے۔
نا کُٹُمبھ سبھیولّارا،
ہمارے ملک میں، طویل عرصے تک صحت دیکھ بھال پر صرف خوشحال لوگوں کا اختیار سمجھا جاتا تھا۔ پچھلے 9برسوں میں ہم نے اس چیلنج کو حل کرنے کے لئے کئی قدم اٹھائے، جس سے صحت سہولتیں دستیاب بھی ہوں، قابل برداشت بھی ہوں۔ حکومت ہند میڈیکل کالجوں اور ایمس کی تعداد بڑھا رہی ہے۔ تلنگانہ کے لوگ ایمس کے بی بی نگر میں چل رہے