نمسکار!
مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھا کرشنن جی، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس جی، اجیت پوار جی، دیگر تمام معززین اور مہاراشٹر کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو...
महाराष्ट्रातील सर्व शिवप्रेमी बंधू-भगिनींना माझा नमस्कार ।
آج مہاراشٹر کو 10 میڈیکل کالجوں سے نوازا گیا ہے۔ ناگپور ہوائی اڈے کی جدید کاری اور توسیع کا کام اور شرڈی ہوائی اڈے کے لیے نئی ٹرمینل عمارت کی تعمیر کے لیے بنیادی ڈھانچے سے متعلق ان دو اہم پروجیکٹوں کا بھی آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں ان تمام ترقیاتی کاموں کے لیے مہاراشٹر کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ابھی پچھلے ہفتے، میں تھانے اور ممبئی گیا تھا۔ یہاں مجھے میٹرو سمیت 30 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ شروع کرنے کا موقع ملا، اس سے پہلے بھی مختلف اضلاع میں ہزاروں کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ کئی شہروں میں میٹرو کو وسعت دی جا رہی ہے۔ کچھ جگہوں پر ہوائی اڈے کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تو کچھ جگہوں پر سڑکوں اور شاہراہوں سے متعلق منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ بنیادی ڈھانچے، سمشی توانائی، ٹیکسٹائل پارک سے متعلق پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں۔ کسانوں اور مویشی پروروں کے مفاد میں نئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ مہاراشٹر میں ملک کی سب سے بڑی کنٹینر پورٹ وادھاون بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ مہاراشٹر کی تاریخ میں کبھی بھی مختلف علاقوں میں اتنی تیز رفتاری سے اتنے بڑے پیمانے پر ترقی نہیں ہوئی۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ کانگریس کے دور میں مختلف شعبوں میں اتنی تیز رفتاری سے، اتنے پیمانے پر بدعنوانی ضرور ہوتی تھی۔
بھائی بہنو،
ابھی کچھ دن پہلے ہم نے مراٹھی زبان کو ‘ابھیجات ’ یعنی کلاسیکی زبان کا درجہ دیا تھا۔ جب کسی زبان کو اعزاز ملتا ہے تو صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ پوری نسل کو نئے بول ملتے ہیں۔ کروڑوں مراٹھی لوگوں کا دہائیوں پرانا خواب پورا ہو گیا ہے۔ مہاراشٹر کے لوگوں نے اسے ہر جگہ منایا اور آج وہ مہاراشٹر کے ہر گاؤں سے مجھے خوشی کے پیغامات بھیج رہے ہیں۔ مراٹھی کوکلاسیکی زبان کا درجہ دینے کے لیے مہاراشٹر کے لوگ اپنے پیغامات میں میرا تہہ دل سے شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ لیکن، میں بتانا چاہتا ہوں۔ یہ کام میں نے نہیں آپ کے آشیرواد نے کیا ہے۔ مہاراشٹر کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش چھترپتی شیواجی مہاراج، بابا صاحب امبیڈکر، جیوتیبا پھولے، ساوتری بائی پھولے جیسی شخصیات کے آشیرواد سے ہو رہی ہے۔
ساتھیو،
ابھی کل ہی ہریانہ اور جموں کشمیر کے انتخابی نتائج آئے ہیں۔ ہریانہ نے بتا دیا کہ ملک کا کیا موڈ ہے، مزاج کیا ہے! دو مدت کار پوری کرنے کے بعد مسلسل تیسری بار منتخب ہونا تاریخی ہے۔ کانگریس کا پورا ماایکو سسٹم، شہری نکسلیوں کا پورا گروہ، عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف تھا۔ لیکن کانگریس کی تمام سازشیں خاک میں مل گئیں۔ اس نے دلتوں میں جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی لیکن دلت سماج نے اس کے خطرناک ارادوں کو بھانپ لیا۔ دلتوں نے محسوس کیا کہ کانگریس ان کا ریزرویشن چھین کر اپنے ووٹ بینک میں بانٹنا چاہتی ہے۔ آج ہریانہ کے دلت طبقے نے بی جے پی کو ریکارڈ حمایت دی ہے۔ ہریانہ کے او بی سی، بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر اس کے ساتھ ہیں۔ کانگریس نے کسانوں کو اکسایا۔ لیکن کسان جانتے ہیں کہ انہیں فصلوں پر ایم ایس پی کس نے دیا ہے۔ ہریانہ کے کسان بی جے پی کی کسانوں سے متعلق فلاحی اسکیموں سے خوش ہیں۔ کانگریس نے نوجوانوں کو نشانہ بنایا اور انہیں مختلف طریقوں سے مشتعل کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ہریانہ کے نوجوان، ہماری بہنیں اور بیٹیاں، اپنے روشن مستقبل کے لیے صرف بی جے پی پر بھروسہ کر رہی ہیں۔ کانگریس نے تمام ہتھکنڈے اپنائے، لیکن ہریانہ کے لوگوں نے دکھا دیا کہ وہ اب کانگریس اور اربن نکسلیوں کی نفرت انگیز سازشوں کا شکار نہیں ہونے والے۔
ساتھیو،
کانگریس نے ہمیشہ تقسیم کرکےاور اقتدار حاصل کرنے کے فارمولے پر عمل کیا ہے۔ کانگریس نے بار بار ثابت کیا ہے کہ وہ ایک غیر ذمہ دار پارٹی بن چکی ہے۔ وہ اب بھی ملک کو تقسیم کرنے کے لیے نئے بیانیے تشکیل دے رہی ہے۔ کانگریس سماج کو تقسیم کرنے کا فارمولا لے کر آتی رہتی ہے۔ کانگریس ملک کے ووٹروں کو گمراہ کرنے سے باز نہیں آرہی ہے۔ کانگریس کا فارمولہ واضح ہے کہ مسلمانوں کو ڈراتے رہو، انہیں خوف دکھاؤ، ان کے ووٹوں کو تبدیل کرو اور ووٹ بینک کو مضبوط کرو۔ آج تک کانگریس کے کسی لیڈر نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں میں کتنی برادریاں ہوتی ہیں۔ جب مسلم برادری کی بات آتی ہے تو کانگریسی لیڈر منہ بند کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ لیکن جب بھی ہندو سماج کی بات آتی ہے تو کانگریس ذات پات سے بحث شروع کرتی ہے۔ کانگریس کی پالیسی یہ ہے کہ ہندوؤں کی ایک ذات کو دوسری ذات سے لڑایا جائے۔ کانگریس جانتی ہے کہ ہندو جتنا زیادہ تقسیم ہوں گے، اتنا ہی فائدہ ہوگا۔ کانگریس کسی بھی طریقے سے ہندو سماج کو بھڑکاکر رکھنا چاہتی ہے، تاکہ وہ اس پر سیاسی روٹیاں سینکتی رہے۔ ہندوستان میں جہاں بھی انتخابات ہوتے ہیں، کانگریس اسی فارمولے کو لاگو کرتی ہے۔ اپنے ووٹ بینک کو یقینی بنانے کے لیے کانگریس سماج میں زہر گھولنے کی ہر چال اپنا رہی ہے۔ کانگریس اصل میں فرقہ وارانہ اور ذات پات کی بنیاد پر چناؤ لڑتی رہتی ہے۔ کانگریس کی سیاست کی بنیاد ہندو سماج کو توڑنا اور اسے اپنی جیت کا فارمولا بنانا ہے۔ کانگریس سب کی بھلائی اور سب کی خوشی کے ہندوستان کے جذبے کو ختم کررہی ہے، یہ سناتن کی روایت کو پسپا کر رہی ہے۔ ملک پر اتنے برسوں تک حکومت کرنے والی کانگریس اقتدار میں واپسی کے لیے اتنی بے چین ہے کہ وہ آئے روز نفرت کی سیاست کر رہی ہے۔ کانگریس کی پرانی نسل کے لیڈر بھی بے بس ہیں کہ ان کی پارٹی کی صورت حال کیا ہو گئی ہے۔ کانگریس کی یہ حالت ہونے والی ہے کہ کانگریس نفرت پھیلانے کی سب سے بڑی فیکٹری بننے جا رہی ہے۔ گاندھی جی نے یہ بات آزادی کے بعد ہی سمجھ لی تھی۔ اسی لیے گاندھی جی نے کہا تھا کہ کانگریس کو ختم کر دینا چاہیے۔ کانگریس خود ختم نہیں ہوئی بلکہ آج وہ ملک کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس لیے ہمیں محتاط رہنا چاہیے، ہوشیار رہنا چاہیے۔
ساتھیو،
مجھے مکمل اعتماد ہے کہ جو آج سماج کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسی ہر سازش کو مہاراشٹر کے عوام ناکام کرکے رہیں گے۔مہاراشٹر کے لوگوں کو ملک کی ترقی کو ترجیح دیتے ہوئے متحد ہوکر بی جے پی-مہایوتی کو ووٹ دینا ہوگا۔
हरयाणा तर भाजपा जिंकली आता महाराष्ट्रात यापेक्षा मोठा विजय मिलवायचा आहे ।
ساتھیو،
پچھلے 10 برسوں میں، ہم نے ملک کی ترقی کے لیے جدید بنیادی ڈھانچہ بنانے کا ایک عظیم مشن شروع کیا ہے۔ آج ہم صرف عمارتیں نہیں بنا رہے ہیں، ہم ایک صحت مند اور خوشحال مہاراشٹر کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ بیک وقت 10 نئے سرکاری میڈیکل کالجز شروع کرنا صرف 10 نئے ادارے بنانا نہیں ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو سنوارنے کے لیے بہت بڑا مہا یگیہ ہے۔ تھانے-امبرناتھ، ممبئی، ناسک، جالنا، بلدھانا، ہنگولی، واشیم، امراوتی، بھنڈارا اور گڈچرولی، یہ میڈیکل کالج ان تمام اضلاع اور آس پاس کے علاقوں میں لاکھوں کنبوں کی خدمت کا مرکز بنیں گے۔ ان کی وجہ سے مہاراشٹر میں میڈیکل کی 900 سیٹیں بڑھ رہی ہیں۔ اب مہاراشٹر میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد تقریباً 6 ہزار ہو جائے گی۔ اس بار ملک نے لال قلعہ سے عہد کیا ہے کہ میڈیکل میں 75 ہزار نئی سیٹیں شامل کی جائیں گی۔ آج کا واقعہ بھی اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
ساتھیو،
ہم نے میڈیکل کی تعلیم کو قابل رسائی بنایا ہے۔ اس سے مہاراشٹر کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ہماری حکومت کی ترجیح ہے کہ ہمارے غریب اور متوسط طبقے کے زیادہ سے زیادہ بچے ڈاکٹر بنیں اور ان کا خواب پورا ہو۔ کسی زمانے میں اس قسم کی تعلیم کے لیے مادری زبان میں کتابوں کی عدم دستیابی بھی ایک بڑا چیلنج تھا۔ مہاراشٹر کے نوجوانوں کے مفادات کے مدنظر ہم نے اس بھید بھاؤ کو بھی ختم کیا ہے۔ اب ہمارے مہاراشٹر کے نوجوان مراٹھی زبان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ مراٹھی زبان میں تعلیم حاصل کرکے وہ ڈاکٹر بننے کا خواب پورا کریں گے۔
ساتھیو،
زندگی کو آسان بنانے کی ہماری کوششیں غریبی کو ختم کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ کانگریس جیسی پارٹیوں نے غریبی کو اپنی سیاست کا ایندھن بنا رکھا تھا۔ اس لیے اس نے غریب کو غریب رکھا۔ لیکن ہماری حکومت نے ایک دہائی کے اندر 25 کروڑ لوگوں کو غریبی سے نجات دلائی ہے اور ملک میں صحت خدمات میں بڑے پیمانے پر تبدیلی اس کی ایک بڑی بنیاد بن گئی ہے۔ آج ہر غریب کے پاس مفت علاج کے لیے آیوشمان کارڈ ہے۔ اب تمام ہم وطنوں میں 70 سال سے زائد عمر کے افراد کو بھی مفت علاج دستیاب ہے۔ جن اوشدھی مراکز پر ضروری ادویات بہت کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔ دل کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے اسٹنٹ 80 سے 85 فیصد تک سستے کر دیئے گئے ہیں۔ ہم نے کینسر کے علاج کے لیے درکار ادویات کی قیمتیں بھی کم کر دی ہیں۔ سرکاری میڈیکل کالجز اور اسپتالوں کی تعداد بڑھنے سے علاج کے اخراجات بھی کم ہوگئے ہیں۔ آج ملک کے غریب سے غریب شہری کو مودی حکومت نے سماجی تحفظ کی مضبوط ڈھال فراہم کی ہے۔
ساتھیو،
دنیا کسی ملک پر اسی وقت یقین کرتی ہے جب اس کے نوجوان پر اعتماد ہوں۔ آج نوجوان ہندوستان کا اعتماد، ہندوستان کے روشن مستقبل کی نئی کہانی ہے۔ دنیا کے بڑے ممالک آج ہندوستان کو انسانی وسائل کے ایک بڑے مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کے پاس تعلیم سے لے کر صحت اور سافٹ ویئر تک ہر شعبے میں پوری دنیا میں بے شمار مواقع موجود ہیں۔ اس لیے ہم اپنے نوجوانوں کو عالمی معیار کے مطابق ہنر مند بنا رہے ہیں۔ آج ہم مہاراشٹر میں ودیا سمیکشا کیندر جیسے پروجیکٹ بھی شروع کر رہے ہیں۔ آج ہم نے ممبئی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسکلز کا بھی آغاز کیا ہے۔ اس میں نوجوانوں کو مستقبل کے حوالے سے تربیت فراہم کی جائے گی۔ ان کے ہنر کو بازار کی مانگ سے مطابقت رکھتے ہوئے فروغ دیا جائے گا۔ ہماری حکومت نے بھی نوجوانوں کو پیڈ انٹرن شپ دینا شروع کر دی ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار اس قسم کی پہل کی گئی ہے۔ اب نوجوانوں کو انٹرن شپ کے طور پر 5000 روپے ملیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہزاروں کمپنیاں اس مہم میں شامل ہونے کے لیے رجسٹر ہو رہی ہیں اور نوجوانوں کو انٹرن شپ حاصل کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ اس قدم سے نوجوانوں کی بنیاد مضبوط ہوگی، انہیں نیا تجربہ ملے گا اور ان کے لیے نئے مواقع کا راستہ آسان ہوگا۔
بھائیو، بہنو،
ہندوستان نوجوانوں کے حوالے سے جو کوششیں کر رہا ہے ان کے نتائج بھی مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ آج ہمارے تعلیمی ادارے دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے برابر ہیں۔ کل ہی ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ سامنے آئی۔ اس درجہ بندی کے مطابق ہندوستان میں نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کا معیار بدل رہا ہے۔
ساتھیو،
آج پوری دنیا کی نظریں ہندوستان پر ہیں۔ ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ اب عالمی معیشت کا مستقبل ہندوستان سے وابستہ ہے! ہندوستان کی یہ اقتصادی ترقی نئے مواقع پیدا کررہی ہے۔ ایسے شعبے جنہیں کانگریس نے دہائیوں تک نظر انداز کیا تھا، آج وہ لاتعداد امکانات کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ مثال کے طور پر سیاحت معاملے میں مہاراشٹر کا کتنا انمول ورثہ ہے! مہاراشٹر میں بہت سارے خوبصورت قدرتی مقامات اور روحانی مراکز ہیں، ان کے ارد گرد ہزاروں کروڑ کی معیشت فروغ پا سکتی تھی۔ لیکن، ان مواقع سے استفادہ نہیں کیا گیا جیسا کہ ہونا چاہیے تھا۔ کانگریس کو نہ ترقی کی فکر تھی اور نہ ہی وراثت سے کوئی سروکار تھا۔ ہماری حکومت میں ترقی بھی ہے اور وراثت بھی ہے۔ ہم اپنے شاندار ماضی سے تحریک لے کر ایک روشن مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج شرڈی ہوائی اڈے کے لیے نئی ٹرمینل عمارت کا سنگ بنیاد، ناگپور ہوائی اڈے کی جدید کاری کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر میں اس وقت مسلسل ایسے کئی ترقیاتی کام جاری ہیں۔ شرڈی ایرپورٹ کا نیا ٹرمینل سائی بابا کے عقیدت مندوں کو بڑی سہولت فراہم کرے گا۔ ملک اور بیرون ملک سے بڑی تعداد میں عقیدت مند یہاں آ سکیں گے۔ ابھی کچھ دن پہلے، میں نے جدید طرز کے سولاپور ہوائی اڈے کا بھی افتتاح کیا تھا۔ جب عقیدت مند ایک جگہ پر آتے ہیں، تو وہ دیگر قریبی مقامات جیسے شنی شنگنا پور، تلجا بھوانی، کیلاش مندر بھی جائیں گے۔ اس سے مہاراشٹر کی سیاحتی معیشت کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت کا ہر فیصلہ اور ہر پالیسی صرف ایک مقصد کے لیے وقف ہے اور وہ مقصد ہے – وکست بھارت! اور اس کے لیے ہمارا وژن ہے – غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کی فلاح و بہبود۔ اس لیے ہر ترقیاتی پروجیکٹ گاؤں، غریب، مزدور اور کسان کو وقف ہے۔ شرڈی ہوائی اڈے پر جو علیحدہ کارگو کمپلیکس بنایا جا رہا ہے، اس سے کسانوں کو کافی مدد ملے گی۔ اس کمپلیکس کے ذریعے مختلف اقسام کی زرعی مصنوعات اندرون ملک اور بیرون ملک بھیجی جائیں گی۔ شرڈی، لاسلگاؤں، اہلیانگر اور ناسک کے کسان اس سے فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ یہ کسان پیاز، انگور، سیجن، امرود اور انار جیسی مصنوعات کو بڑے بازاروں میں آسانی سے پہنچا سکیں گے۔
بھائیو، بہنو،
ہماری حکومت کسانوں کے مفاد میں مسلسل ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ ہم نے باسمتی چاول کی کم از کم برآمدی قیمت کو ختم کر دیا ہے۔ غیر باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی بھی ہٹا دی گئی ہے۔ پار بوئلڈ چاول پر برآمدادی ڈیوٹی بھی آدھی کر دی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے کسانوں کے منافع کو بڑھانے کے لیے حکومت نے پیاز پر ایکسپورٹ ٹیکس کو بھی نصف کر دیا ہے۔ ہم نے خوردنی تیل کی درآمد پر 20 فیصد ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریفائنڈ سویا بین، سورج مکھی اور پام آئل پر بھی کسٹم ڈیوٹی میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا، اس کا فائدہ کس کو ہوگا؟ ہمارے ملک کے کسانوں کو۔ انہیں سرسوں، سویا بین اور سورج مکھی جیسی فصلوں کی زیادہ قیمت ملے گی۔ جس طرح سے حکومت آج ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مددکر رہی ہے، اس سے مہاراشٹر کے کپاس کے کسانوں کو بھی کافی فائدہ ہوگا۔
ساتھیو،
آپ کو ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی ہوگی، مہا اگھاڑی مہاراشٹر کو کمزور کرکے اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے، وہیں مہا یوتی کا عزم مہاراشٹر کو مضبوط کرنا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج مہاراشٹر ایک بار پھر ملک کی ترقی میں قائدانہ رول ادا کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک بار پھر، میں ان تمام ترقیاتی کاموں کے لیے مہاراشٹر کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔