وی- او- چدمبراناربندر گاہ پر باہری ہاربر کنٹینر ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا
10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 75 لائٹ ہاؤسز میں سیاحتی سہولیات کو قوم کے نام وقف کیا
ہندوستان کے پہلےاندرون ملک تیار کردہ سبز ہائیڈروجن ایندھن سیل سے چلنے والے آبی گزرگاہ کے بحری جہاز کا آغاز کیا
ریل اور سڑک کےمختلف پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا
‘‘تمل ناڈو ،تھوتھوکڈی میں ترقی کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے’’
‘‘آج، ملک ‘جامع حکومت کے نظر یے’ کے ساتھ کام کر رہا ہے’’
‘‘کنکٹیویٹی کو بہتر بنانے سے متعلق مرکزی حکومت کی کوششوں کی بدولت رہن سہن کی سہولت میں اضافہ ہو رہا ہے’’
‘‘بحری شعبے کی ترقی کا مطلب ہے تمل ناڈو جیسی ریاست کی ترقی’’
‘‘ایک ساتھ 75 مقامات پر ترقی،یہ ہے نیا ہندوستان’’

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

وانّکم!

اسٹیج  پر موجود تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی جی، میرے ساتھی سربانند سونووال جی، شری پد نائک جی، شانتنو ٹھاکر جی، ایل مروگن جی، ریاستی حکومت کے وزراء، یہاں کے اراکین پارلیمنٹ، دیگر معززین، خواتین و حضرات، وانکم!

 

Today, Tamil Nadu is writing a new chapter of progress in Thoothukudi । Many projects are being inaugurated or having foundation stones laid. These projects are an important part of the roadmap for a developed India. One can also see the spirit of Ek Bharat Shreshtha Bharat in these developments. These projects may be in से Thoothukudi but they will also give momentum to development in many places across India.

ساتھیو،

آج ملک وکست بھارت کے ہدف کی سمت  میں کام کر رہا ہے۔ اور وکست بھارت میں وکست تمل ناڈو کا بھی اتنا ہی بڑا کردار ہے۔ جب میں دو سال پہلے کوئمبٹور آیا تھا، میں نے چدمبرنار بندرگاہ کی کارگو صلاحیت بڑھانے کے لیے کئی پروجیکٹ شروع کیے تھے۔ میں نے اس وقت اس بندرگاہ کو شپنگ کا ایک بڑا مرکز بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ آج وہ گارنٹی پوری ہو رہی ہے۔ ’وی او چدمبرنار پورٹ‘ کے لئے جس   ’آؤٹر ہاربر کنٹینر ٹرمینل‘ کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا،  آج اس کا  سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس ایک پروجیکٹ میں 7 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔ 900 کروڑ روپے کے کئی پروجیکٹوں کا آج افتتاح کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آج یہاں سے مختلف بندرگاہوں پر تقریباً 2.5 ہزار کروڑ روپے کے 13 نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ بحری شعبے کی اس بحالی سے تمل ناڈو کے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور یہاں کے نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

ساتھیو،

مجھے تمل ناڈو کے لوگوں اور ملک کے لوگوں سے ایک بات کہنا ضروری  ہے۔ اور بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے  کیونکہ سچ کڑوا ہوتا ہے لیکن سچ بولنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ میں یو پی اے حکومت پر براہ راست الزام لگانا چاہتا ہوں۔ یہ تمام  پروجیکٹ جو میں آج لایا ہوں یہ یہاں کے لوگوں کی دہائیوں سے مانگ تھی۔ جو لوگ آج یہاں اقتدار میں ہیں وہ اس وقت دہلی میں اقتدار میں تھے۔ یہ محکمے چلاتے تھے۔ لیکن، انہوں نے آپ کی ترقی کی پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے تمل ناڈو کی بات کی، لیکن تمل ناڈو کی فلاح و بہبود کے لیے قدم اٹھانے کی ہمت نہیں تھی۔ آج  ہمارا یہ خادم تمل ناڈو کی نئی تقدیر لکھنے کے لیے تمل ناڈو کی سرزمین پر ایک خادم بن  کر آیا ہے۔

ساتھیو،

آج ہندوستان کی پہلی ہائیڈروجن فیول فیری بھی شروع کی گئی ہے۔ یہ فیری جلد ہی کاشی میں دریائے گنگا میں چلنا شروع ہو جائے گی۔ ایک طرح سے، یہ تمل ناڈو کے لوگوں کی طرف سے کاشی کے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے، اور کاشی و تمل ناڈو کے درمیان  جو رشتہ ہے ا س کی توانائی میں نے حال ہی میں کاشی-تمل سنگم میں دیکھی، وہ عقیدت جو میں دیکھ رہا ہوں، ہندوستان سے محبت جو میں دیکھ رہا ہوں، اس لیے جب کاشی کے لوگ اور کاشی جانے والے ہر ہم وطن اس فیری پر سوار ہوں گے، تو انہیں لگے گا کہ تمل ناڈو بھی ان کا اپنا ہے۔ آج، وی او سی پورٹ  پر  ڈی سیلینیشن پلانٹ، گرین ہائیڈروجن پروڈکشن اور بنکرنگ  فیسلیٹی کا  بھی آغاز ہوا ہے۔ ان پروجیکٹوں سے توت کڑی اور تمل ناڈو  گرین انرجی اور پائیدار ترقی کا ایک بڑا مرکز بنے گا۔آج دنیا  محفوظ مستقبل کے لئے  جن متبادل کی طرف دیکھ رہی ہے ، تمل ناڈو اس میں بہت آگے جائے گا۔

 

ساتھیو،

میری ٹائم سیکٹر کے ساتھ ساتھ آج یہاں ریل اور سڑک سے متعلق کئی ترقیاتی منصوبے بھی شروع ہو گئے ہیں۔ ریلوے لائن کی برقی کاری اور دوہری کاری  سے جنوبی تمل ناڈو اور کیرالہ کے درمیان رابطے میں مزید بہتری آئے گی۔ اس سے ترونیلویلی-ناگرکوئل سیکٹر پر بننے والا دباؤ بھی کم ہوگا۔ اسی طرح، تمل ناڈو کے روڈ ویز انفراسٹرکچر کو مزید جدید بنانے کے لیے، میں نے آج 4.5 ہزار کروڑ روپے کے 4 بڑے پروجیکٹوں  کو بھی وقف کیا ہے۔ اس سے ریاست کا سڑک رابطہ بہتر ہوگا، سفر کا وقت کم ہوگا اور ساتھ ہی سیاحت اور صنعت کو بھی بڑا فروغ ملے گا۔

ساتھیو،

آج ملک ’’ whole of government‘‘ (مکمل حکومت)  کے  نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ریلوے، ہائی ویز اور آبی گزرگاہیں مختلف محکمے لگ سکتے ہیں، لیکن تینوں کا مقصد ایک ہی ہے - تمل ناڈو میں بہتر رابطہ، بہتر سہولیات اور صنعت کے لیے بہتر مواقع  کوپیدا کرنا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ میری ٹائم پروجیکٹس، روڈ ویز پراجیکٹس، ریلوے پروجیکٹس،  بہ یک وقت شروع یا مکمل کیے گئے ہیں۔ ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کا یہ طریقہ تمل ناڈو کی ترقی کو تیز تر کرے گا۔ جدید انفراسٹرکچر کی تشکیل کے لیے شروع کیا گیا پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان بھی اس میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ میں آپ سب کو اور تمل ناڈو کے اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں کو ان تمام پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیو،

میں نے ایک بار من کی بات پروگرام میں کہا تھا کہ ملک کے اہم لائٹ ہاؤسز کو سیاحتی مقامات کے طور پر تیار کیا جا سکتا ہے۔ آج مجھے مختلف ریاستوں میں واقع 75 لائٹ ہاؤسز میں تیار کردہ سیاحتی سہولیات کو ملک کے نام وقف کرنے کا اعزاز حاصل  ہواہے۔ اورآپ دیکھیں75 جگہوں پر ایک ساتھ،یہ ہے نیا ہندوستان۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ملک کے بڑے سیاحتی مراکز بن جائیں گے۔

ساتھیو،

حکومت ہند کی کوششوں سے آج تمل ناڈو میں جدید رابطہ ایک نئی بلندی پر ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں تمل ناڈو میں 1300 کلومیٹر کے ریل انفراسٹرکچر کا کام کیا گیا ہے۔ 2 ہزار کلومیٹر ریلوے کی برقی کاری بھی کی گئی ہے۔ ریلوے مسافروں اور عام لوگوں کی سہولت اور حفاظت کے لیے سینکڑوں فلائی اوور اور انڈر پاسز بنائے گئے ہیں۔ ریلوے اسٹیشنوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ آج تمل ناڈو میں عالمی معیار کے سفری تجربے کے لیے 5 وندے بھارت ٹرینیں بھی چلائی جا رہی ہیں۔ حکومت ہند تمل ناڈو میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے میں بھی تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ تمل ناڈو کا نیشنل ہائی وے نیٹ ورک گزشتہ دس برسوں میں تیزی سے پھیلا ہے۔ مرکزی حکومت کی کوششوں کی وجہ سے رابطے میں اضافہ، تمل ناڈو میں زندگی بسر کرنے کی آسانی کو بڑھا رہا ہے۔ اور ساتھیو، میں جو کچھ بھی کہہ رہا ہوں، میں سیاسی پارٹی کے نظریہ کی بات نہیں کر رہا ہوں  اور نہ ہی اپنے نظریہ کی بات کر رہا ہوں۔ میں ترقیاتی کاموں کی بات کر رہا ہوں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ تمل ناڈو میں بہت سے اخبارات، بہت سے ٹی وی چینلز ہیں، جو ان خبروں کو چھاپنا چاہیں گے اور دکھانا چاہیں گے، لیکن یہاں جو اقتدار  ہے وہ انہیں ایسا کرنے نہیں دے گا۔ لیکن اس کے باوجود ہم تمل ناڈو کی خدمت  سے کبھی باز نہیں آئیں گے، ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔

 

ساتھیو،

ہمارے ملک میں آبی گزرگاہوں اور میری ٹائم سیکٹر کو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا جاتا رہاے۔ لیکن، یہ نظرانداز کیے گئے شعبے آج  وکست بھارت  کی بنیاد بن رہے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ تمل ناڈو اور جنوبی ہندوستان کو مل رہا ہے۔ تمل ناڈو میں تین بڑی بندرگاہیں اور ایک درجن سے زیادہ چھوٹی بندرگاہیں بھی ہیں۔ ہمارے جنوب کی تقریباً تمام ریاستیں کوسٹر لائن  کی وسیع  امکانات سے جڑی ہوئی ہیں۔ سمندری شعبے اور آبی گزرگاہوں کے شعبے کی ترقی کا براہ راست مطلب تمل ناڈو جیسی ریاست کی ترقی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ صرف پچھلی دہائی میں ’وی او سی پورٹ‘ پر ٹریفک میں پینتیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال اس بندرگاہ نے اڑتیس ملین ٹن کارگو ہینڈل کیا۔ اس کی سالانہ ترقی بھی گیارہ فیصد کے لگ بھگ تھی۔ آج ہم ملک کی دیگر بڑی بندرگاہوں میں بھی اسی طرح کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ اس کامیابی میں حکومت ہند کے ساگرمالا جیسے پروجیکٹوں کا بڑا رول ہے۔

 

ساتھیو،

مرکزی حکومت کی کوششوں سے آج ہندوستان بحری اور آبی گزرگاہوں کے سیکٹر میں نئے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ پچھلے دس برسوں میں، ہندوستان  لمبی چھلانگ لگاکر لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں اڑتیسویں مقام پر پہنچ گیا ہے ۔ اس دہائی میں ہماری بندرگاہ کی گنجائش دوگنا ہو گئی ہے۔ قومی آبی گزرگاہوں میں 8 گنا  کااضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان  میں کروز کے مسافروں کی تعداد میں بھی 4 گنا اضافہ ہوا ہے اور سی فیریز کی تعداد بھی دگنی ہو گئی ہے۔ سمندری شعبے کی یہ ترقی آنے والے وقتوں میں کئی گنا ہونے والی ہے اور ساحلی ریاستوں کے ساتھ ساتھ تمل ناڈو کو بھی اس سے بڑے فائدے ملنے کا یقین ہے۔ اور اس کے ساتھ ساحلی ریاستوں میں میرے نوجوانوں، میرے ملک کے جوان بیٹوں اور بیٹیوں کو روزگار کے بہت سے نئے مواقع ملنے والے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ تمل ناڈو آنے والے وقت میں ترقی کی اس راہ پر مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔ اور میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ جب تیسری بار  ملک ہمیں خدمت کا موقع دے گا تو میں  آپ کی خدمت بھی ایک نئی طاقت کے ساتھ کروں گا۔ آج شروع ہونے والے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کی ہم یکساں طاقت کے ساتھ کوشش کریں گے اور یہ تمل ناڈو کے لوگوں کے لیے مودی کی  گارنٹی  ہے۔

ساتھیو،

میں دو دنوں سے تمل ناڈو کے مختلف علاقوں کا دورہ کر رہا ہوں۔ تمل ناڈو کے میرے بھائیو اور بہنو، میں تمل ناڈو کے لوگوں میں جو محبت دیکھتا ہوں، ان کے دلوں میں جو جوش دیکھتا ہوں،  یہ پیار، یہ آشیرواد،تمل ناڈو کے میرے بھائی اور بہنو لکھ کر رکھ لو،میں اسے رائیگاں نہیں جانے دوں گا۔  آپ کا یہ پیار، آپ کا یہ آشیرواد میں سود سمیت ترقی کی شکل میں لوٹاؤں گا ۔اپنے آپ کو آپ کی خدمت  کے لئے  وقف کر دوں گا۔

تمل ناڈو کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

آج کا موقع ترقی کا جشن منانے کا موقع ہے۔ آئیے، میرے ساتھ ترقی کا یہ جشن  منانے کے لیے اپنے موبائل فون نکالیں۔ اپنے موبائل فون کی فلیش لائٹ آن کریں۔ اور پورے ملک کو دکھائیں، آج حکومت ہند اور تمل ناڈو مل کر ترقی کا جشن منا رہے ہیں۔

حیرت انگیز، حیرت انگیز، حیرت انگیز!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

بہت بہت شکریہ !

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi

Media Coverage

Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.