Inaugurates and lays foundation stone of multiple airport projects worth over Rs 6,100 crore
Development initiatives of today will significantly benefit the citizens, especially our Yuva Shakti: PM
In the last 10 years, we have started a huge campaign to build infrastructure in the country: PM
Kashi is model city where development is taking place along with preservation of heritage:PM
Government has given new emphasis to women empowerment ,society develops when the women and youth of the society are empowered: PM

نمہ پاروتی پتے…

ہر- ہر مہادیو!

اسٹیج پر جلوہ افروز اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، اس پروگرام میں ٹیکنالوجی کے توسط سے جڑے دیگر ریاستوں کے معزز گورنرز، وزرائے اعلیٰ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب نائیڈو جی، ٹیکنالوجی کے توسط سے جڑے مرکز میں کابینہ کے میرے دیگر ساتھی، یوپی کے نائب وزرائےاعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور برجیش پاٹھک جی، یوپی حکومت کے دیگر وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور بنارس کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

آج ایک بار پھر بنارس آنے کا موقع ملا ہے۔ آج چیت گنج میں – نک کٹیا کا میلہ بھی ہے…دھن تیرس، دیوالی اور چھٹھ میا کا تیوہار- سب آنے والے ہیں… اس سے پہلے، آج کاشی ترقی کے تیوہار کا گواہ بن رہا ہے… آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

 

ساتھیو،

کاشی کے لیے آج کا دن بہت ہی مبارک ہے۔ ابھی میں آنکھوں کے ایک بڑے اسپتال کا افتتاح کرکے آپ کے پاس آیا ہوں، اور اس لیے آنے میں تھوڑی دیر بھی ہوگئی۔ شنکرا نیتر اسپتال سے بزرگوں اور بچوں کو کافی مدد ملنے والی ہے۔ بابا کے آشیرواد سے ابھی یہاں ہزاروں کروڑ روپئے کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہوا ہے۔ ان میں ملک اور یوپی کی ترقی کی ، اس کو نئی بلندی پر پہنچانے والے پروجیکٹس بھی ہیں۔ آج یوپی، بہار، مغربی بنگال، ایم پی اور چھتیس گڑھ میں الگ الگ ایئرپورٹس کا افتتاح ہوا ہے۔ اس میں بابت پور ایئرپورٹ کے علاوہ آگرہ اور سہارنپور کا سرساوا ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔ کُل ملاکر دیکھیں تو آج تعلیم، ہنرمندی کے فروغ، کھیل، حفظان صحت، سیاحت ، ہر شعبے کے پروجیکٹس بنارس کو ملے ہیں۔ یہ سارے پروجیکٹس سہولت کے ساتھ ساتھ، ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کے کئی نئے مواقع بھی لے کر آئے ہیں۔ یہاں تو سارناتھ  ہے، بھگوان بدھ کی تعلیم کی سرزمین ہے، کچھ دن پہلے ہی میں ادّھم مہوتسو میں شامل ہوا تھا۔ آج مجھے سارناتھ کی ترقی سے جڑے کروڑوں روپئے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کا بھی موقع ملا ہے، اور آپ تو جانتے ہیں کچھ عرصے پہلے ہم نے کچھ زبانوں کو کلاسیکی زبان کے طور پر منظوری دی، اس میں پالی اور پراکرت زبانیں بھی ہیں۔ اور پالی زبان کا سارناتھ سے خاص رشتہ ہے، کاشی سے خاص رشتہ ہے، پراکرت زبان کا بھی خاص رشتہ ہے اور اس لیے اس کا کلاسیکی زبان کے طور پر فخر حاصل ہونا یہ ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے۔ میں ترقی کے ان سبھی پروجیکٹوں کے لیے آپ سب میرے اہل کاشی کو اور ملک کے سبھی لوگوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

آپ نے مجھے جب لگاتار تیسری بار خدمت کرنے کا حکم دیا تھا ، تب میں نے تین گنا رفتار سے کام کرنے کی بات کہی تھی۔ ابھی حکومت کو قائم ہوئے 100 دن بھی نہیں ہوئے ہیں ۔ اتنے کم وقت میں ہی ملک میں 15 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی اسکیموں – پروجیکٹوں پر ہم کام شرع کرچکے ہیں۔ اس میں سے زیادہ تر بجٹ غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کے نام پر رہے ہیں۔ آپ سوچئے، دس سال پہلے تک حکومت کے لاکھوں کروڑ روپئے کے گھوٹالوں کی خبر اخباروں میں چھائی رہتی تھی، بات چیت کا موضوع ہی لاکھوں کروڑوں کا گھوٹالہ ہوتا تھا۔ آج صرف سوا سو دن میں ہی 15 لاکھ کروڑ روپئے کاکام شروع ہونے کی بات گھر گھر میں ہورہی ہے۔ یہی تو وہ تبدیلی ہے، جو ملک چاہتا ہے۔ عوام کا پیسہ، عوام پر خرچ ہو، ملک کی ترقی پر خرچ ہو، پوری ایمانداری سے خرچ ہو، یہ ہماری اولین ترجیح ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 10 برسوں میں ہم نے ملک میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کا ایک بہت بڑی مہم شروع کی ہے اور انفراسٹرکچر کی اس مہم کے دو سب سے بڑے اہداف ہیں۔ پہلا ہدف –سرمایہ کاری سے شہریوں کی سہولت بڑھانے کا ہے۔ دوسرا ہدف-سرمایہ کاری سے نوجوانوں کو روزگار دینے کا ہے۔ آج ملک بھر میں جدید شاہراہیں بن رہی ہیں، نئے نئے روٹس پر ریلوے ٹریکس بچھائے جارہے ہیں، نئے نئے ایئرپورٹ بن رہے ہیں، اور یہ صرف اینٹ پتھر اور لوہے سریا کاکام نہیں ہورہا ، بلکہ اس سے لوگوں کی سہولت میں اضافہ ہورہا ہے، ملک کے نوجوانوں کو روزگار بھی مل رہے ہیں۔

 

ساتھیو،

آپ دیکھئے، جب ہم نے بابت پور ایئرپورٹ والا ہائی وے بنایا، ایئرپورٹ پر جدید سہولت میں اضافہ کیا ، تو کیا فائدہ صرف آنے جانے والوں کو ملا؟ نہیں، اس سے بنارس کے کتنے ہی لوگوں کو روزگار ملا۔ اس سے کھیتی ، صنعت اور سیاحت، تینوں کو تقویت ملی۔ آج بنارس آنے والے لوگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ کوئی گھومنے کے لیے آرہا ہے، کوئی تجارت کے لیے آرہا ہے اور اس میں فائدہ آپ کو ہورہا ہے۔ اس لیے اب جب بابت پور ہوائی اڈے کی اور توسیع ہوگی، تو آپ کو اور زیادہ فائدہ ہوگا۔ آج اس پر کام بھی شروع ہوگیا ہے۔ یہ کام جب پورا ہوجائے گا تو یہاں زیادہ طیارے اترپائیں گے۔

ساتھیو،

جدید انفراسٹرکچر کے اس مہایگیہ میں ہمارے ایئرپورٹس، ان کی شاندار عمارتیں، جدید سے جدید سہولیات آج دنیا بھر میں موضوع بحث ہیں۔ 2014 میں ہمارے ملک میں صرف 70 ایئرپورٹ تھے اور نائیڈو جی نے ابھی تفصیل سے اسے بیان کیا، آج ڈیڑھ سو سے زیادہ ایئرپورٹ ہیں اور جو پرانے ایئرپورٹ ہیں، ہم انہیں بھی رینوویٹ کررہے ہیں۔ پچھلے سال ملک میں ایک درجن سے زیادہ ایئرپورٹس پر نئی سہولیات کی تعمیر ہوئی، مطلب ہر مہینے ایک۔ ان میں علی گڑھ، مرادآباد، سراوستی اور چترکوٹ ایئرپورٹ بھی شامل ہیں۔ ایودھیا بھی ایک شاندار انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ہر روز رام بھکتوں کا استقبال کررہا ہے۔ آپ ذرا سوچیے وہ بھی دن تھے جب یوپی کو خستہ حال سڑکوں کے لیے طعنے دیے جاتے تھے۔ آج یوپی کی پہچان ایکسپریس والی ریاستوں کے طور پر ہے۔ آج یوپی کی پہچان سب سے زیادہ انٹرنیشنل ایئرپورٹس والی ریاستوں کی ہے۔ نوئیڈا کے جیور میں بھی جلد ہی ایک شاندار انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن کر تیار ہونے جارہا ہے۔ یوپی کی اس ترقی کے لیے، میں یوگی جی، کیشوپرساد موریہ جی ، برجیش پاٹھک جی، ان کی پوری ٹیم کی تعریف کرتا ہوں۔

ساتھیو،

بنارس کا رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے بھی جب یہاں کی ترقی دیکھتا ہوں ، تو اطمینان ہوتا ہے۔ کاشی کو شہری ترقی کے ماڈل شہر بنانے کا خواب تو ہم سبھی نے ساتھ ملکر دیکھا ہے۔ ایک ایسا شہر جہاں ترقی بھی ہورہی ہے اور وراثت بھی محفوظ ہورہی ہے۔ آج کاشی کی شناخت بابا وشوناتھ کے شاندار اور دویہ دھام سے ہوتی ہے، آج کاشی کی شناخت رودرراکش  کنوونشن سینٹر سے ہوتی ہے، آج کاشی کی شناخت رنگ روڈ اور گنجاری اسٹیڈیم جیسے انفراسٹرکچر پروجیکٹس سے ہوتی ہے۔ آج کاشی میں روپ وے جیسی جدید سہولیات بن رہی ہیں۔ یہ چوڑے راستے، یہ گلیاں ، یہ گنگا جی کے خوبصورت گھاٹ آج سبھی کو راغب کررہے ہیں۔

 

ساتھیو،

ہماری مسلسل کوشش ہے کہ ہماری کاشی ، ہمارا پوروانچل  تجارت- کاروبار کا اور بڑا مرکز بنے۔ اس لیے کچھ دن پہلے ہی حکومت نے گنگا جی پر ایک نئے ریل –روڈ برج کی تعمیر کو منظوری دی ہے۔ یہ جو راج گھاٹ  کا پل ہے نا... اس کے پاس ایک شاندار پل اور بننے جارہا ہے... اس کے  نیچے کئی ٹرینیں چلیں گی... اور اوپر 6 لین کا ہائی وے بھی بنے گا... اس کا فائدہ – بنارس اور چندولی کے لاکھوں لوگوں کو ملے گا۔

ساتھیو،

ہماری کاشی ، اب کھیلوں کا بھی ایک بہت بڑا مرکز بنتی جارہی ہے۔ سگرا اسٹیڈیم اب نئے رنگ روپ میں آپ کے سامنے ہے۔ نئے اسٹیڈیم میں قومی مقابلوں سے لیکر اولمپک تک کی تیاریوں کا انتظام ہوگیا ہے۔ یہاں کھیلوں کی جدید سہولیات ہیں ۔ کاشی کے نوجوانوں کھلاڑیوں کی قوت کیا ہے، یہ سانسد کھیل مقابلے کے دوران ہم نے دیکھا ہے۔ اب پوروانچل کے ہمارے بیٹے بیٹیوں کو بڑے کھیل کی تیاری کے لیے اچھی سہولت مل گئی ہے۔

ساتھیو،

سماج کی ترقی تب ہوتی ہے جب سماج کی خواتین اور نوجوان بااختیار ہوتے ہیں۔ اسی سوچ کے ساتھ حکومت نے ناری شکتی کو نئی شکتی دی ہے۔ کروڑوں خواتین کو مدرا لون دیکر انہیں کاروبار کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔ آج ہم گاؤں گاؤں میں لکھ پتی دیدی بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔ آج گاؤں کی ہماری بہنیں اب ڈرون پائلٹ بھی بن رہی ہیں۔ اور یہ تو کاشی ہے ، یہاں ساکشات شیو بھی ماتا انّ پورن سے بھکشا مانگتے ہیں۔ کاشی یہ سکھاتی ہے کہ سماج تبھی خوشحال ہوگا، جب خواتین بااختیار ہوں گی۔ اسی جذبے سے ہم نے وِکست بھارت کے ہر سنکلپ میں ناری شکتی کو مرکز میں رکھا ہے۔ جیسے پی ایم آواس یوجنا نے کروڑوں خواتین کو ان کے اپنے گھر کی سوغات دی ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ یہاں بنارس کی خواتین کو بھی ملا ہے، آپ کو پتہ ہے، حکومت اب تین کروڑ نئے گھر بنانے جارہی ہے۔ یہاں بنارس میں بھی جن خواتین کو پی ایم آواس کے گھر نہیں ملے ہیں، انہیں بھی جلد سے جلد یہ گھر دیے جائیں گے۔ ہم نے گھر گھر نل ، نل سے جل اور اُجّولا گیس تو پہنچائی ہی ہے۔ اب مفت بجلی اور بجلی سے کمائی والی اسکیم بھی چل رہی ہے۔ پی ایم سوریہ گھر –مفت بجلی اسکیم سے ہماری بہنوں کی زندگی مزید آسان ہونے والی ہے۔

 

ساتھیو،

اپنی کاشی کثیر ثقافت والی نگر ی ہے۔ یہاں بھگوان شنکر کا پاون جوترلنگ ہے، منی کرنیکا جیسا موکش تیرتھ ہے، یہاں سارناتھ جیسا علم کا مقام ہے، دہائیوں بعد بنارس کی ترقی کے لیے اتنا کام ایک ساتھ ہورہا ہے ،ورنہ کاشی کو تو جیسے اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس لیے آج میں سبھی اہل کاشی کے سامنے ایک سوال کررہا ہوں۔ آخر وہ کون سی ذہنیت ہے، جس کی وجہ سے پہلے کاشی کو ترقی سے محروم رکھا گیا؟ دس سال پہلے کی صورتحال یاد کیجیے ، بنارس کو ترقی کے لیے ترسایا جاتا تھا۔ جن لوگوں نے یوپی میں طویل عرصے تک حکمرانی کی، جو لوگ دہلی میں دہائیوں تک سرکار میں بیٹھے رہے، انہوں نے کبھی بنارس کی پروا کیوں نہیں کی؟ اس کا جواب ہے کنبہ پروری اور خوشنودی کی سیاست۔ کانگریس ہو یا سماج وادی پارٹی ایسی پارٹیوں کے لیے بنارس کی ترقی نہ پہلے ترجیح تھی، نہ مستقبل میں کبھی رہے گی۔ ان پارٹیوں نے ترقی میں بھی  فرق کیا ، جبکہ ہماری حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کے منتر پر چلتی ہے۔ ہماری سرکار کسی اسکیم میں امتیازی سلوک نہیں کرتی ۔ ہم جو کہتے ہیں، وہ ڈنکے کی چوٹ پر کرکے دکھاتے ہیں۔ ایودھیا میں شاندار رام مندر بنے گا ،آج ایودھیا میں ، ہر روز لاکھوں لوگ رام للا کے درشن کرنے جارہے ہیں۔ خواتین کو اسمبلی اور لوک سبھا میں ریزرویشن کی بات بھی برسوں سے رُکی رہی تھی۔یہ تاریخی کام بھی ہماری حکومت نے ہی پورا کیا ہے۔ تین طلاق کی غلط روایت سے کتنے ہی خاندان متاثر تھے ۔ مسلم بیٹیوں کو اس سے نجات دلانے کاکام ہماری سرکار نے کیا۔ یہ بی جے پی سرکار ہی ہے ، جس نے او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ دیا، یہ بی جے پی سرکار ہے، این ڈی اے سرکار ہی ہے ، جس نے بنا کسی کا حق چھینے غریبوں کو 10فیصد ریزرویشن دیا۔

ساتھیو،

ہم نے اپنا کام کیا۔ نیک نیت سے پالیسیاں نافذ کیں، ایمانداری سے ملک کے ہر خاندان کی زندگی بدلنے کی کوشش کی، اس لیے ملک بھی ہمیں لگاتار آشیرواد دے رہا ہے۔ ابھی ہریانہ میں ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے وہاں لگاتار تیسری بار بی جے پی کی حکومت بنی ہے۔ جموں وکشمیر میں بھی بی جے پی کو ریکارڈ ووٹ ملے ہیں۔

ساتھیو،

آج ہندوستان کے سامنے کنبہ  پروری کی سیاست کا بھی کافی بڑا خطرہ ہے۔ یہ کنبہ پروری سب سے زیادہ نقصان، ملک کے نوجوانوں کو کرتی ہے۔ یہ کبھی بھی نوجوانوں کو موقع دینے میں یقین نہیں کرتے۔ اس لیے میں نے لال قلعے سے یہ نعرہ دیا ہے، میں ملک کے 1 لاکھ ایسے نوجوانوں کو سیاست میں لاؤں گا ، جن کے خاندان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ہندوستان کی سیاست کی سمت بدلنے والی مہم ہے۔یہ بدعنوانی اور کنبہ پروری کی ذہنیت کو مٹانے کی مہم ہے۔ یہ کاشی کے، اترپردیش کے نوجوانوں سے بھی کہوں گا کہ آپ کھلے دل سے نئی سیاست کا محور بنیں۔ کاشی کا رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے میں یہاں کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ آگے لانے کے لیے پرعزم ہوں ۔

 

ساتھیو،

کاشی کا یہ اسٹیج ایک بار پھر، پورے ملک کی نئی ترقی کے معیارات کے آغاز کا مقام بنا ہے۔ کاشی ایک بار پھر ملک کو نئی رفتار دینے کی گواہ بنی ہے۔ میں ایک بار پھر آج کے ترقیاتی پروگرام سے جڑی سبھی ریاستوں کو، سبھی معزز گورنرز کو ، سبھی معزز وزرائے اعلیٰ کو اور کاشی کے لوگوں کو، ملک کے لوگوں کو، بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولیے۔

نمہ پاروتی پتے…

ہر -ہر مہادیو!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM meets eminent economists at NITI Aayog
December 24, 2024
Theme of the meeting: Maintaining India’s growth momentum at a time of Global uncertainty
Viksit Bharat can be achieved through a fundamental change in mindset which is focused towards making India developed by 2047: PM
Economists share suggestions on wide range of topics including employment generation, skill development, enhancing agricultural productivity, attracting investment, boosting exports among others

Prime Minister Shri Narendra Modi interacted with a group of eminent economists and thought leaders in preparation for the Union Budget 2025-26 at NITI Aayog, earlier today.

The meeting was held on the theme “Maintaining India’s growth momentum at a time of Global uncertainty”.

In his remarks, Prime Minister thanked the speakers for their insightful views. He emphasised that Viksit Bharat can be achieved through a fundamental change in mindset which is focused towards making India developed by 2047.

Participants shared their views on several significant issues including navigating challenges posed by global economic uncertainties and geopolitical tensions, strategies to enhance employment particularly among youth and create sustainable job opportunities across sectors, strategies to align education and training programs with the evolving needs of the job market, enhancing agricultural productivity and creating sustainable rural employment opportunities, attracting private investment and mobilizing public funds for infrastructure projects to boost economic growth and create jobs and promoting financial inclusion and boosting exports and attracting foreign investment.

Multiple renowned economists and analysts participated in the interaction, including Dr. Surjit S Bhalla, Dr. Ashok Gulati, Dr. Sudipto Mundle, Shri Dharmakirti Joshi, Shri Janmejaya Sinha, Shri Madan Sabnavis, Prof. Amita Batra, Shri Ridham Desai, Prof. Chetan Ghate, Prof. Bharat Ramaswami, Dr. Soumya Kanti Ghosh, Shri Siddhartha Sanyal, Dr. Laveesh Bhandari, Ms. Rajani Sinha, Prof. Keshab Das, Dr. Pritam Banerjee, Shri Rahul Bajoria, Shri Nikhil Gupta and Prof. Shashwat Alok.