تلنگانہ کے گورنر تمیلی سا ئی سوندرراجن جی، مرکزی حکومت میں میرے ساتھی وزیر جی کشن ریڈی جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب سنجےکمار بنڈی جی، یہاں موجود دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات، نمسکار!
ملک میں تہواروں کا سیزن شروع ہو گیا ہے۔ پارلیمنٹ میں ناری شکتی وندن ایکٹ پاس کرکے، ہم نے نوراتری سے پہلے ہی شکتی پوجا کی روح کو قائم کر دیا ہے۔ آج تلنگانہ میں کئی اہم پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح عمل میں آیا ہے جس سے یہاں تہوار کی رنگینیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ میں تلنگانہ کے عوام کو 13,500 کروڑ روپے کی اسکیمیں اور مختلف پروجیکٹس ملنے کے لیے آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ نا کٹمبھ سبھیولار ۔
مجھے خوشی ہے کہ آج میں نے ایسے کئی سڑک کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ہے اور سنگ بنیاد رکھا ہے ، جس سے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئے گی۔ ناگپور-وجئے واڑہ راہداری کے ذریعے تلنگانہ، آندھرا پردیش اور مہاراشٹرا میں نقل و حرکت بہت آسان ہونے والی ہے۔ اس کی وجہ سے ان تینوں ریاستوں میں تجارت، سیاحت اور صنعت کو بھی بڑا فروغ ملے گا۔ اس راہداری میں کچھ اہم اکونومک ہبس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس میں 8 اسپیشل اکنامک زونز، پانچ میگا فوڈ پارکس، چار فشنگ سی فوڈ کلسٹر، تین فارما اور میڈیکل کلسٹر اور ایک ٹیکسٹائل کلسٹر بھی ہوں گے۔ اس کی وجہ سے ہنم کونڈہ، وارنگل، محبوب آباد اور کھمم اضلاع کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے کئی مواقع کھلنے والے ہیں۔ فوڈ پروسیسنگ کی وجہ سے ان اضلاع کے کسانوں کی فصلوں میں بھی ویلیو ایڈیشن ہوگا ۔ نا کٹمبھ سبھیولار ۔
تلنگانہ جیسی خشکی سے گھری (لینڈ لاکڈ) ریاست کے لیے ایسی سڑک اور ریل کنیکٹیویٹی کی بہت ضرورت ہے، جو یہاں تیار ہونے والی اشیاء کو سمندری ساحل تک لے جا سکے اور ان کی برآمد کو فروغ دے سکے۔ میرے تلنگانہ کے لوگوں کو عالمی منڈی پر قبضہ کرنا چاہیے۔ اسی وجہ سے ملک کی کئی بڑی اقتصادی راہداری تلنگانہ سے گزر رہی ہے۔ یہ تمام ریاستوں کو مشرقی اور مغربی ساحل سے جوڑنے کا ذریعہ بنیں گی۔ حیدرآباد وشاکھاپٹنم کوریڈور کا سوریا پیٹ کھمم سیکشن بھی اس میں کافی مددگار ثابت ہونے والا ہے۔ اس کی وجہ سے اسے مشرقی ساحل تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ صنعتوں اور کاروباروں کے لاجسٹک اخراجات میں بھی بڑی کمی ہوگی۔ جکلیر اور کرشنا سیکشن کے درمیان جو ریلوے لائن بنائی جارہی ہے وہ بھی یہاں کے لوگوں کے لیے بہت اہم ہوگی۔ نا کٹمبھ سبھیولار ۔
ہندوستان ہلدی کا ایک بڑا پروڈیوسر، صارف اور برآمد کنندہ ملک ہے۔ تلنگانہ میں یہاں کے کسان بھی ہلدی کی بڑی مقدار میں پیداوار کرتے ہیں۔ کورونا کے بعد ہلدی کے بارے میں بھی آگاہی بڑھی ہے اور دنیا بھر میں اس کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہلدی کی پوری ویلیو چین میں پیداوار سے لے کر برآمد اور تحقیق تک اور زیادہ پیشہ ورانہ توجہ دی جاۓ، پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج میں تلنگانہ کی سرزمین سے اس سے متعلق ایک بڑے فیصلے کا اعلان کر رہا ہوں۔ مرکزی حکومت نے ہلدی کے کسانوں کے فائدے اور ان کی ضروریات اور ان کے مستقبل کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ’نیشنل ٹرمرک بورڈ‘ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’نیشنل ٹرمرک بورڈ‘ کسانوں کو سپلائی چین میں ویلیو ایڈیشن سے لے کر انفرااسٹرکچر کے کاموں میں مدد کرے گا۔ میں ’نیشنل ٹرمرک بورڈ‘ کی تشکیل کے لیے تلنگانہ اور ملک کے ہلدی اگانے والے تمام کسانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ نا کٹمبھ سبھیولار ۔
آج پوری دنیا میں انرجی اور انرجی سیکیورٹی پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ ہندوستان نے نہ صرف اپنی صنعتوں کے لیے بلکہ اپنے گھریلو لوگوں کے لیے بھی توانائی کو یقینی بنایا ہے۔ ملک میں ایل پی جی کنکشنز کی تعداد، جو 2014 میں تقریباً 14 کروڑ تھی، 2023 میں بڑھ کر 32 کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی۔ حال ہی میں ہم نے گیس سلنڈر کی قیمتوں میں بھی کمی کی ہے۔ حکومت ہند، ایل پی جی تک رسائی بڑھانے کے ساتھ، اب اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو بھی وسعت دینا ضروری سمجھتی ہے۔ ہا سن-چرلاپلی ایل پی جی پائپ لائن اب اس خطے کے لوگوں کو توانائی حفاظت فراہم کرنے میں ایک طویل سفر طے کرے گی۔ کرشنا پٹنم اور حیدرآباد کے درمیان ملٹی پروڈکٹ پائپ لائن کا سنگ بنیاد بھی یہاں رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں ہزاروں راست اور بالواسطہ ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔ نا کٹمبھ سبھیولار ۔
میں نے آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں مختلف عمارتوں کا افتتاح کیا۔ بی جے پی حکومت نے حیدرآباد یونیورسٹی کو انسٹی ٹیوشن آف ایمیننس کا درجہ دیا ہے اور خصوصی فنڈ فراہم کیا ہے۔ آج میں آپ کے درمیان ایک اور بڑا اعلان کرنے جا رہا ہوں۔ حکومت ہند ملوگو ضلع میں ایک سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی قائم کرنے جا رہی ہے۔ اور اس یونیورسٹی کا نام قابل احترام قبائلی دیویوں سم مکا سارکا کے نام پر رکھا جائے گا۔ 900 کروڑ روپے سم مکا سارکا سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی پر خرچ کیے جائیں گے۔ میں اس سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے لیے تلنگانہ کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں ایک بار پھر تلنگانہ کے عوام کا ان کے پیار اور محبت کے لیے بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس وقت میں اس حکومتی پروگرام میں ہوں، اس لیے میں نے خود کو اس تک محدود رکھا ہے۔ اب 10 منٹ کے بعد میں کھلے میدان میں جاؤں گا اور وہاں کھل کر بات کروں گا اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو کچھ بھی کہوں گا وہ تلنگانہ کے دل کی آواز ہوگی ۔ میں یہاں کے لوگوں کے دلوں کی بات کروں گا۔
بہت بہت شکریہ !