تقریباً 1.48 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے تیل اور گیس کے متعدد پروجیکٹوں کو قوم کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
بہار میں 13400 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
برونی میں ہندوستان ارورک اینڈ رسائن لمیٹڈ (ایچ یو آر ایل) کھاد پلانٹ کا افتتاح کیا
تقریباً 3917 کروڑ روپے مالیت کے کئی ریلوے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
میں ‘بھارت پشودھن’ کوقوم کے نام وقف کیا - ملک میں مویشیوں کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈیٹا بیس
‘سال1962 فارمرز ایپ’ کا آغاز
‘‘بہار، ڈبل انجن والی سرکار کی طاقت کی وجہ سے جوش و اعتماد سے لبریز ہے’’
‘‘بہار، وِکست بنے گا تو ہندوستان بھی وِکست ہو جائے گا’’
‘‘تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب بہار اور مشرقی ہندوستان خوشحال رہے ہیں، تو ہندوستان بااختیار رہا ہے’’
‘‘حقیقی سماجی انصاف ‘سنتشٹی کرن’ سے حاصل ہوتا ہے، ‘تشٹی کرن’ سے نہیں۔ حقیقی سماجی انصاف سیچوریشن سے حاصل ہوتا ہے’’
‘‘ڈبل انجن والی سرکار کی دوہری کوششوں سے بہار یقینی طور پر وِکسِت ہوگا’’

بہار کے گورنر جناب راجندر ارلیکر جی، وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی، میرے کابینہ کے ساتھی گری راج سنگھ جی، ہردیپ سنگھ پوری جی، نائب وزیر اعلیٰ وجے سنہا جی، سمراٹ چودھری جی، اسٹیج پر موجود دیگر تمام معززین اور بیگوسرائے سے آئے میرے پرجوش پیارے بھائیوں اور بہنو۔

میں جے منگلا گڑھ مندر اور نولکھا مندر میں موجود دیوتاؤں کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں آج ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ایک ترقی یافتہ بہار کی تعمیر کے عزم کے ساتھ بیگو سرائے آیا ہوں۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے آپ سب کو اتنی بڑی تعداد میں دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔

 

ساتھیو،

بیگوسرائے کی یہ سرزمین باصلاحیت نوجوانوں کی سرزمین ہے۔ اس زمین نے ہمیشہ ملک کے کسانوں اور مزدوروں دونوں کو مضبوط کیا ہے۔ آج اس سرزمین کی پرانی شان پھر سے لوٹ رہی ہے۔ آج یہاں سے بہار سمیت پورے ملک کے لیے 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے اس سے بھی زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد اور آغاز کیا گیا ہے، ڈیڑھ لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ۔ پہلے اس طرح کے پروگرام دہلی کے وگیان بھون میں ہوتے تھے، لیکن آج مودی دہلی کو بیگوسرائے لے آیا ہے۔ اور ان اسکیموں میں تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ صرف میرے بہار کے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ایک ہی پروگرام میں اتنی بڑی سرمایہ کاری ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستان کی صلاحیت کتنی بڑھ رہی ہے۔ اس سے یہاں بہار کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے کئی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ آج کے یہ منصوبے ہندوستان کو دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی سپر پاور بنانے کا ذریعہ بنیں گے۔ آپ رُکیے بھائی، بہت ہوگیا آپ کا پیار، مجھے منظور ہے، آپ رُکیے، آپ بیٹھئے، آپ کرسی سے نیچے آجائیں، آپ سے گزارش ہے، آپ بیٹھیں... ہاں۔ آپ بیٹھ جایئے، وہ کرسی پر بیٹھ جایئے آرام سے، تھک جائیں گے۔ آج کے یہ پروجیکٹ بہار میں سہولت اور خوشحالی کی راہ ہموار کریں گے۔ آج بہار کو نئی ریل خدمات حاصل ہوئی ہیں ۔ ایسے ہی کام ہیں جن کی وجہ سے آج ملک پورے وثوق سے کہہ رہا ہے، ہر بچہ کہہ رہا ہے، گاؤں بھی کہہ رہا ہے، شہر بھی کہہ رہا ہے- اب کی بار… 400 پار!، اب کی بار… 400پار!، ا ب کی بار...400 برابر! این ڈی اے سرکار... 400 پار!

ساتھیو،

2014 میں جب آپ نے مجھے این ڈی اے کی خدمت کا موقع دیا تو میں کہتا تھا کہ مشرقی ہندوستان کی تیز رفتار ترقی ہماری ترجیح ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی بہار اور مشرقی ہندوستان خوشحال ہوئے ہیں، ہندوستان بھی مضبوط رہا ہے۔ جب بہار میں حالات خراب ہوئے تو اس کا ملک پر بھی بہت برا اثر پڑا۔ اس لیے میں بیگوسرائے سے پورے بہار کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ بہار کی ترقی ہوگی تو ملک بھی ترقی کرے گا۔ بہار کے میرے بھائیوں اور بہنو، آپ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، اور جب میں آپ کے درمیان آیا ہوں، میں دوبارہ کہنا چاہتا ہوں - یہ کوئی وعدہ نہیں ہے - یہ ایک عزم ہے، یہ ایک مشن ہے۔ آج بہار اور ملک کو جو پروجیکٹ ملے ہیں وہ اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پٹرولیم سے ہے، کھاد سے متعلق ہے، ریلوے سے متعلق ہے۔ توانائی، کھاد اور کنکٹیویٹی، یہی تو ترقی کی بنیاد ہیں۔ زراعت ہو یا صنعت، سب کچھ ان پر منحصر ہے۔ اور جب ان پر کام تیز رفتاری سے ہوتا ہے تو فطری بات ہے کہ روزگار کے مواقع بھی بڑھتے ہیں اور روزگار بھی ملتا ہے۔ آپ یاد کیجئے، میں نے بروننی میں کھاد بنانے والی فیکٹری کو دوبارہ شروع کرنے کی گارنٹی دی تھی جو بند تھی۔ آپ کے آشیرواد سے مودی نے اس گارنٹی کو پورا کیا۔ یہ بہار سمیت پورے ملک کے کسانوں کے لیے بہت بڑا کام رہا ہے۔ پرانی حکومتوں کی بے حسی کی وجہ سے برونی ، سندھری، گورکھپور، راما گنڈم میں فیکٹریاں بند پڑی تھیں، مشینیں سڑ رہی تھیں۔ آج یہ تمام کارخانے یوریا میں ہندوستان کی خود انحصاری کا فخر بن رہے ہیں۔ اسی لیے ملک کہتا ہے- مودی کی گارنٹی یعنی گارنٹی پورا ہونے کی گارنٹی۔ مودی کی گارنٹی یعنی گارنٹی جے پورا ہوئے چھے!

 

ساتھیو،

آج برونی ریفائنری کی صلاحیت بڑھانے کا کام شروع ہو رہا ہے۔ اس کی تعمیر کے دوران ہی ہزاروں مزدوروں کو مہینوں مسلسل روزگار ملا۔ اس ریفائنری سے بہار میں صنعتی ترقی کو نئی توانائی ملے گی اور ہندوستان کو آتم نربھر بنانے میں مدد ملے گی۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں، بہار کو پٹرولیم اور قدرتی گیس سے متعلق 65 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ ملے ہیں، جن میں سے کئی مکمل ہو چکے ہیں۔ بہار کے کونے کونے تک گیس پائپ لائنوں کا جال پہنچنا بہنوں کو سستی گیس فراہم کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ اس سے یہاں صنعتیں لگانے میں آسانی ہو رہی ہے۔

ساتھیو،

آج یہاں ہم خود انحصار ہندوستان سے جڑے ایک اور تاریخی لمحے کے گواہ بن گئے ہیں۔ کرناٹک میں کے جی بیسن کے تیل کے کنوؤں سے تیل کی پیداوار شروع ہوگئی ہے۔ اس سے ہمارا بیرون ملک سے خام تیل کی درآمد پر انحصار کم ہو جائے گا۔

ساتھیو،

قومی مفاد اور عوامی مفاد سے سرشار مضبوط حکومت ایسے فیصلے کرتی ہے۔ خاندانی مفادات اور ووٹ بینک سے جڑی حکومتوں کی وجہ سے بہار نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ اگر 2005 سے پہلے کے حالات ہوتے تو بہار میں ہزاروں کروڑ کے ایسے پروجیکٹوں کا اعلان کرنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا۔ آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں کہ سڑکوں، بجلی، پانی اور ریلوے کا کیا حال تھا۔ پورا بہار جانتا ہے کہ 2014 سے پہلے کے 10 سالوں میں ریلوے کے نام پر ریلوے کے وسائل کو کس طرح لوٹا گیا۔ لیکن دیکھیں آج پوری دنیا میں ہندوستانی ریلوے کی جدید کاری کا چرچا ہو رہا ہے۔ ہندوستانی ریلوے کو تیزی سے برقی بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے ریلوے سٹیشن بھی ہوائی اڈوں جیسی سہولیات سے آراستہ ہو رہے ہیں۔

 

ساتھیو،

بہار نے کئی دہائیوں سے اقربا پروری کا نقصان دیکھا ہے اور اقربا پروری کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ خاندانی اور سماجی انصاف ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔ اقربا پروری ٹیلنٹ کا سب سے بڑا دشمن ہے، خاص کر نوجوانوں کا۔ یہ وہ بہار ہے، جس میں بھارت رتن کرپوری ٹھاکر جی کی بھرپور میراث ہے۔ نتیش جی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت یہاں اس وراثت کو آگے بڑھا رہی ہے۔ دوسری طرف، آر جے ڈی-کانگریس کی انتہائی خاندانی برائی ہے۔ آر جے ڈی-کانگریس کے لوگ اپنے اقربا پروری اور بدعنوانی کا جواز پیش کرنے کے لیے دلتوں، محروم اور پسماندہ لوگوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ سماجی انصاف نہیں بلکہ معاشرے سے غداری ہے۔ یہ سماجی انصاف سے انکار اور معاشرے کے ساتھ غداری ہے۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ صرف ایک خاندان کو بااختیار بنایا گیا؟ اور معاشرے کے باقی گھرانے پیچھے رہ گئے؟ ملک نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طرح ایک خاندان کے لیے نوکریوں کے نام پر نوجوانوں کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔

ساتھیو،

حقیقی سماجی انصاف تکمیل سے آتا ہے۔ حقیقی سماجی انصاف اطمینان سے حاصل ہوتا ہے، منھ بھرائی سے نہیں۔ مودی اس قسم کے سماجی انصاف اور اس قسم کے سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں۔ جب مفت راشن ہر مستحق تک پہنچ جائے، جب ہر غریب مستحق کو مستقل مکان ملے، جب ہر بہن کو گھر میں گیس، پانی کا نل، بیت الخلا ملے، جب غریب سے غریب کو بھی اچھا اور مفت علاج ملے، جب ہر ایک کی سیر ہو تب ہی سمان ہو۔ کسان فائدہ اٹھانے والے کے بینک اکاؤنٹ میں ندھی پہنچ جاتی ہے۔ اور یہی حقیقی سماجی انصاف ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں جتنے بھی خاندانوں تک مودی کی ضمانت پہنچی ہے، ان میں میرا خاندان سب سے زیادہ دلت، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ ہے۔

 

ساتھیو،

ہمارے لیے سماجی انصاف خواتین کی طاقت کو طاقت دینے کے بارے میں ہے۔ ایک وجہ ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں میری مائیں اور بہنیں اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے آئی ہیں، اس کی وجہ ہے۔ ہم نے 1 کروڑ بہنوں کو لکھ پتی دیدی بنایا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بہار کی بھی لاکھوں بہنیں ہیں، جو اب لکھ پتی دیدی بن گئی ہیں۔ اور اب مودی نے 3 کروڑ بہنیں بنانے کی گارنٹی دی ہے، سنو اعداد و شمار، صرف 3 کروڑ بہنوں کو لکھپتی دیدی کے طور پر یاد رکھیں۔ حال ہی میں ہم نے بجلی کے بل کو صفر تک کم کرنے اور بجلی سے پیسے کمانے کا منصوبہ بھی شروع کیا ہے۔ پی ایم سوریا گھر - مفت بجلی اسکیم۔ بہار کے کئی خاندان بھی اس سے مستفید ہونے والے ہیں۔ بہار کی این ڈی اے حکومت بھی بہار کے نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں، خواتین کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ ڈبل انجن کی دوہری کوششوں سے بہار ترقی کرتا رہے گا۔ آج ہم اتنی بڑی ترقی کا جشن منا رہے ہیں، اور آپ اتنی بڑی تعداد میں ترقی کے راستے کو مضبوط کر رہے ہیں، میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کو ہزاروں کروڑ کے ان ترقیاتی منصوبوں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ اتنی بڑی تعداد میں مائیں بہنیں آئی ہیں، میں انہیں خاص طور پر سلام پیش کرتا ہوں۔ میرے ساتھ بولیے-

بھارت ماتا  کی جے!

دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری قوت سے بولیے -

بھارت ماتا  کی جے!

بھارت ماتا  کی جے!

بھارت ماتا  کی جے!

بھارت ماتا  کی جے!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।