PM dedicates IIIT Una to the nation
“Bulk Drug Park and Vande Bharat Train are symbols of our affection and dedication to Himachal Pradesh”
“The Double engine government is committed to improving railway connectivity across Himachal Pradesh”
“New India is overcoming challenges of the past and growing rapidly”
“Our government is fulfilling the aspirations of 21st century India”
“Earlier Himachal was valued less for its strength and more on the basis of the number of its Parliamentary seats”
“We are not only filling the gulf of development left by the previous governments but also building strong pillars of foundation for the state”
“The entire world has witnessed the strength of the medicines manufactured in Himachal Pradesh”
“ Himachal had to wait for the Double Engine government to get IIT, IIIT IIM, and AIIMS”
“I believe that the golden period of Himachal's development is about to begin in the Azadi Ka Amrit Mahotsav”

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

 

ہور بھئی اونے آلیو! کیمے حال چال  تووڑا ؟ ٹھیک ٹھاک ہو؟ ماں چنتپورنی، تے گرو نانک دیو جی، دے ونشجاں دی، اش ترنی نوں، میرا پرنام۔

ساتھیوں،

 

گرو نانک جی کو یاد کرتے ہوئے، گروؤں کو یاد کرتے ہوئے، آج ماں چنت پورنی کے قدموں میں جھکتے ہوئے، دھن تیرس اور دیپاولی سے پہلے ہماچل کو ہزاروں کروڑ کا تحفہ دیتے  ہوئے مجھے خوشی ہورہی ہے ۔ آج ہماچل کے اونا میں دیوالی اپنے وقت سے پہلے ہی آ گئی ہے۔ یہاں اتنی بڑی تعداد میں دیوی سوروپا، ہماری مائیں اور بہنیں ہمیں آشیرواد دینے آئی ہیں۔ آپ سب کی یہ آشیرواد ہم سب کے لیے بہت بڑی امانت ہے، بہت بڑی طاقت ہے۔

 

بھائیو اور بہنو،

 

میں نے یہاں اتنا عرصہ گزارا ہے کہ جب بھی اونا آتا ہوں تو ماضی کی یادیں آنکھوں کے سامنے آجاتی ہیں۔ یہ میری خوش قسمتی رہی ہے کہ مجھے کئی بار  دیوی  ماں چنت پورنی دیوی کے سامنے سر جھکانے اور آشیرواد حاصل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ یہاں  کے گنے اور گنڈ یالی کا ذائقہ کون بھول سکتا ہے۔

ساتھیوں،

 

ہماچل میں رہتے ہوئے، میں نے ہمیشہ سوچا کہ قدرت نے اس دیو بھومی کو اتنی خوبصورت نعمت دی ہے۔ دریا، آبشار، زرخیز زمین، کھیت، پہاڑ، سیاحت کی اتنی طاقت ہےلیکن  یہاں پر کچھ چیلنجز کو  دیکھ کر مجھے ان دنوں بہت افسوس ہوا کرتا تھا، ذہن ندامت سے بھر جاتا تھا۔ میں سوچتا تھا کہ جس دن اس ہماچل  کیسرزمین کا رابطہ بڑھے گا، جس دن ہماچل میں صنعتیں بڑھیں گی، جس دن ہماچل کے بچوں کو اپنے والدین، گاؤں، دوستوں کو چھوڑ کر باہر پڑھنے نہیں جانا پڑے گا، اس دن  ہماچل تبدیل ہو جائے گا۔

اور آج دیکھئے ،آج میں یہاں آیا ہوں تو کنیکٹیویٹی سے متعلق  تقریب  بھی ہے، تعلیمی اداروں کے کام اور صنعت کاری کے لیے بھی بڑے جذبہ  خدمت کے ساتھ تحفہ لے کر آیا ہوں۔ آج یہاں اونا میں ملک کے دوسرے بلک ڈرگ پارک پر کام شروع ہو گیا ہے۔ اب ذرا سوچیں ہماچل کے لوگ، مشکلات سے بھرا ہماچل، قدرتی تنوع سے بھرا ہماچل اور ہندوستان میں تین بلک ڈرگ پارک بنتے  ہوں اور اس میں سے ایک ہماچل اس کا مقدر بن جائے، دوستو کیا اس سے بڑا تحفہ کوئی ہو سکتا ہے؟ کیا اس سے بڑا کوئی فیصلہ ہو سکتا ہے؟ یہ ہماچل کے تئیں محبت اور لگن کا نتیجہ ہے بھائیوں۔

 

ٹرین، اتنا بڑا ہندوستان، اتنے بڑے شہر، لیکن چوتھی ٹرین  اگر ملی تو میرے ہماچل کو ملی میرے بھائیو۔ اور میں جانتا ہوں دوستو، آج اگر کئی خاندان آپ کو ملیں گے تو ہندوستان کے ہر کونے میں ملیں گے، جو ایئرپورٹ جا کر جہاز دیکھنا پسند کریں گے، بیٹھنے کا خیال  تو بعد کا ہے۔ ویسے ہماچل کے پہاڑوں میں رہنے والوں کا پوچھیں تو دو دو، تین تین، چار چار نسلیں زندہ ہوں گی جنہوں نے نہ کبھی ٹرین دیکھی ہوگی، نہ کبھی ٹرین میں سوار  ہوئے ہوں گے۔  ایسے حالات آزادی کے 75 سال بعد بھی ہیں۔ آج ہماچل میں ٹرین ہی نہیں، ہندوستان کی جدید ترین ٹرین آکرکھڑی ہوگئی بھائیو، اور یہاں تک چل پڑی۔

ہماچل کے اپنے ٹرپل آئی ٹی (IIIT) کی مستقل عمارت کا بھی آج افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ اسبات کی جھانکی ہے ڈبل انجن والی حکومت ہماچل کو کس بلندی پر  دیکھنا چاہتی ہے۔ یہ پروجیکٹ خاص طور پر ہماچل کی نئی نسل، نوجوان نسل کے خوابوں کو نئے پنکھ دینے والے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے اونا، ہماچل پردیش کو بہت بہت مبارکباد۔

 

ساتھیوں،

 

ہم سب جانتے ہیں کہ ضروریات اور امیدوں  و آرزوؤں میں فرق ہوتا  ہے۔ ہماچل میں پہلے کی حکومتیں اور دہلی میں بیٹھی ہوئی حکومتیں بھی آپ لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں غافل تھیں اور وہ آپ کی امیدوں اور تمناؤں کو کبھی نہیں سمجھ سکیں، انہوں نے کبھی ان کی پرواہ نہیں کی۔ اس کی وجہ سے میرے ہماچل کو بڑا نقصان ہوا ہے، یہ نقصان یہاں کی نوجوان نسل نے اٹھا لیا ہے، یہاں کی ماؤں بہنوں نے اٹھایا ہے۔

 

لیکن اب، اب وقت بدل گیا ہے۔ ہماری حکومت نہ صرف عوام کی ضروریات پوری کر رہی ہے بلکہ عوام کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے پوری قوت سے کام کر رہی ہے۔  مجھے یاد ہے کہ ہماچل کی کیا حالت تھی، جب میں یہاں رہتا تھا، وہاں کوئی ترقیاتی کام کہیں نظر نہیں آتا تھا۔ چاروں طرف عدم اعتماد کی کھائی ، مایوسیوں کے پہاڑ ، آگے جا سکیں گے، نہیں جاسکیں  گے، ترقی کی توقعات کے درمیان بہت بڑا خلا، ایک طرح سے گڑھا ہی گڑھا ۔ انہوں نے کبھی ترقی کی ضروریات کا گڑھا بھرنے کا نہیں سوچا۔ہم نے اس کو تو  بھر ا ہی ، لیکن اب ہم ہماچل میں مضبوطی سے نئی عمارتیں بنا رہے ہیں۔

 

ساتھیوں،

دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں کہ 20ویں صدی میں ہی، پچھلی صدی میں ہی اپنے شہریوں کو ، بھارتمیں بھی  گجرات جیسی کئی ریاستیں ہیں، دیہی سڑکیں، پینے کا صاف پانی، بیت الخلاء، جدید اسپتال، یہ سہولیات فراہم کی گئیں۔ لیکن ہندوستان میں کچھ حکومتیں ایسی تھیں جن کی وجہ سے عام آدمی کو یہ سہولتیں ملنا مشکل ہو گئیں۔ ہمارے پہاڑی علاقوں کو اس کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ یہاں رہتے ہوئے میں نے قریب سے دیکھا ہے کہ ہماری حاملہ ماؤں بہنوں کو سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال جانے میں کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، ہمارے کتنے بزرگ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے تھے۔

بھائیو اور بہنو،

 

پہاڑیوں میں رہنے والے جانتے ہیں کہ ریل رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایک طرح سے دنیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ ایک ایسا علاقہ جہاں بہت سے چشمے ہوں، ندیاں بہتی ہوں، پینے کے پانی کے لیے ترسنا پڑتا ہے، باہر کے لوگ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے کہ نل سے پانی حاصل کرنا کتنا بڑا چیلنج رہا ہے۔

 

جن لوگوں نے یہاں برسوں تک حکومتیں چلائیں،  انہیں ہماچل کے لوگوں کے دکھوں کی گویا کوئی پرواہ ہی نہیں تھی ۔ اب آج کا نیا ہندوستان ان تمام پرانے چیلنجوں پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ جو سہولتیں پچھلی صدی میں عوام تک پہنچنی چاہیے تھیں وہ اب عوام تک پہنچ رہی ہیں۔

 

لیکن کیا ہم اتنے پر  ہی رک جائیں گے؟ آپ بتائیے ساتھیوں ، کیا اتنا کرلیا ،بہت اچھا کرلیا ،  اتنے پر   رک جانا چلے گا کیا ؟ اور آگے بڑھنا ہے یا نہیں؟ اور تیزی سے بڑھنا ہے یا نہیں بڑھنا؟ بھائی یہ کام کون کرے گا؟ آپ اور میں مل کر کریں گے بھائی۔ ہم 20ویں صدی کی سہولیات بھی فراہم کریں گے اور میرے ہماچل کو 21ویں صدی کی جدیدیت سے بھی جوڑیں گے۔

 

اس لیے آج ہماچل میں بے مثال ترقیاتی کام ہو رہے ہیں۔ آج جہاں ایک طرف ہماچل میں دیہی سڑکیں دوگنی رفتار سے بن رہی ہیں، وہیں دوسری طرف گرام پنچایتوں کو بھی تیز رفتاری سے براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ آج جہاں ہماچل میں ہزاروں بیت الخلاء بن رہے ہیں وہیں دوسری طرف ہر گاؤں میں بجلی کا نظام بہتر کیا جا رہا ہے۔ آج ایک طرف ہماچل میں ڈرون کے ذریعے ضروری سامان کو ناقابل رسائی علاقوں تک پہنچانے کا کام کیا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف وندے بھارت جیسی ٹرینیں تیز رفتارسے دہلی تک پہنچنے کا راستہ بناتی ہیں  ۔

 

آج ایک طرف ہماچل میں نل سے پانی پہنچانے کی مہم چل رہی ہے تو دوسری طرف حکومت کی تمام خدمات کامن سروس سینٹر کے ذریعے گاؤں گاؤں پہنچائی جا رہی ہیں۔ ہم نہ صرف 20ویں صدی کے لوگوں کی ضروریات پوری کر رہے ہیں بلکہ ہم 21ویں صدی کی جدید سہولیات کو ہماچل کی دہلیز پر بھی پہنچا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

 

ابھی  یہاں ہرولی میں ایک بڑے بلک ڈرگ پارک کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ جیسا کہ جے رام جی کچھ دن پہلے بتا رہے تھے، نالہ گڑھ بدی میں میڈیکل ڈیوائس پارک پر بھی کام شروع ہو گیا ہے۔ یہ دونوں منصوبے ملک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں ہماچل کا نام روشن کرنے والے ہیں۔ فی الحال، ڈبل انجن حکومت اس بلک ڈرگ پارک پر تقریباً 2000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ہماچل جیسی چھوٹی ریاست میں ایک پروجیکٹ کے لیے دو ہزار کروڑ روپے، آنے والے سالوں میں یہاں اس کام میں 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہونے والی ہے۔ ہزاروں کروڑ کی یہ سرمایہ کاری اونا، ہماچل کو بدل دے گی۔ اس سے ایسے ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، خود روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔

 

ساتھیوں،

 

پوری دنیا نے کورونا کے دور میں ہماچل میں بنی دوائیوں کی طاقت دیکھی ہے۔ دواسازی میں ہندوستان کو  دنیا  میں سب سے اول  بنانے میں ہماچل کا کردار مزید بڑھنے والا ہے۔ اب تک ہمیں ادویات کے لیے درکار زیادہ تر خام مال کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ اب جب خام مال ہماچل میں ہی بنے گا، دوا بھی ہماچل میں ہی بنے گی، تو دوا سازی کی صنعت بھی پھلے پھولے گی اور ادویات بھی سستی ہو جائیں گی۔

 

آج جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے، ہماری حکومت آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کرکے غریبوں کی پریشانی کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ یہ بلک ڈرگ پارک غریب اور متوسط ​​طبقے کو سستا اور اچھا علاج فراہم کرنے کی مہم کو مزید تقویت دے گا۔

 

دوستوں

 

ہماچل کے آپ سبھی لوگ گواہ ہیں کہ زراعت ہو یا صنعت، جب تک اچھی کنیکٹیوٹی نہ ہو، ترقی کی رفتار تیز نہیں ہو سکتی۔ پہلے کی حکومتیں کس طرح کام کرتی تھیں اس کی ایک مثال ہماری  نا نگل ڈیم تلواڑی ریلوے لائن ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ چالیس سال پہلے ایک چھوٹی سی ریلوے لائن پر دہلی میں بیٹھی حکومت نے مہر لگائی، فائل بنائی، اس پر دستخط کیے، اور جب الیکشن سامنے آئے تو  لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک ووٹ بھی بٹور لئے ۔ 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا، زمین پر ایک بھی کام نہیں ہوا۔ لیکن اتنے سالوں بعد کچھ ادھورا  ہی سہی نظر آنے لگا۔ مرکز میں ہماری حکومت بننے کے بعد اب اس ریلوے لائن کا کام تیزی سے جاری ہے۔ سوچیں، اگر یہ کام پہلے ہو جاتا تو اونا کے لوگوں کو بھی فائدہ ہوتا۔

 

ساتھیوں،

 

ڈبل انجن والی حکومت ہماچل میں ریلوے سروس کو وسعت دینے اور جدید بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ آج ہماچل میں تین نئے ریل پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔ آج جب ملک کو میڈ ان انڈیا وندے بھارت ٹرینوں سے جوڑا جا رہا ہےتب بھی ہماچل  ملک کی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔ ہمارے وندے بھارت ایکسپریس، یہ نینا دیوی، یہ چنت پورنی، یہ جوالا دیوی، یہ کنگارادیوی جیسے ہمارے مقدس مقامات، ہمارے شکتی پیٹھوں کے ساتھ ساتھ ہمارے آنند پور صاحب، یہاں آنا جانابہت آسان ہو جائے گا۔ اونا جیسے مقدس شہر میں، جہاں گرو نانک دیو جی کی اولاد رہتی ہے، یہ ان کے لیے دوہرا تحفہ ہے۔

 

 وندے بھارت ٹرین اس سروس کو مزید بڑھا دے گی جو ہماری حکومت نے کرتار پور کوریڈور کے ذریعے کی ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس پہلے ہی ماں ویشنو دیوی کے درشن کے لیے  تھی، اب یہاں کے شکتی پیٹھ بھی اس جدید سروس میں شامل ہو رہے ہیں۔ دوسرے شہروں میں کام کرنے والے ساتھی بھی وندے بھارت ایکسپریس سے مستفید ہوں گے۔

 

ساتھیوں،

 

ہماچل کے نوجوانوں کا ہمیشہ سے خواب رہا ہے کہ وہ اپنی تعلیم کے لیے ہماچل میں اعلیٰ تعلیمی ادارے حاصل کریں۔ آپ کی اس خواہش پر پہلے ہی کچھ توجہ دی جاجا چکی ہے۔ ہم پہلے کی طرح جو رواجرہے ، بدل رہے ہیں۔ اٹکنا ، لٹکنا، بھٹکنا، بھول جانا، یہ ہمارا راستہ نہیں ہے۔ ہم فیصلہ کرتے ہیں، عزم کرتے ہیں، پورا کرتے ہیں اور نتائج بھی دکھاتے ہیں۔ آخر کیا وجہ تھی کہ ہماچل کے نوجوانوں کو طویل عرصے تک اعلیٰ تعلیم کے باوقار اداروں سے محروم رکھا گیا؟ یہاں کے نوجوانوں کو میڈیسن، انجینئرنگ، بزنس مینجمنٹ حتیٰ کہ فارمیسی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے پڑوسی ریاستوں میں جانا پڑتا تھا ؟

 

ساتھیوں،

 

اس سے پہلے کی حکومتوں نے اس پر توجہ نہیں دی کیونکہ وہ ہماچل کو اہلیتسے نہیں بلکہ اس کی پارلیمنٹ کی نشستوں کی تعداد سے پرکھتی تھیں۔ اس لیے ہماچل کو آئی آئی ٹی کے لیے ٹریپل آئی ٹی کیلئے،آئی آئی ایم کے لیے، ایمس کے لیےڈبل انجن والی حکومت کا انتظار کرنا پڑا۔ آج اونا میں ٹرپل آئی ٹی کی مستقل عمارت کی تعمیر سے طلباء کو مزید سہولیات حاصل ہوں گی۔ ہماچل کے بیٹے اور بیٹیاں جو یہاں تعلیم حاصل کر کے باہر نکلیں گے ، وہ بھی ہماچل میں ڈیجیٹل انقلاب کو تقویت دیں گے۔

 

اور مجھے یاد ہے، آپ نے مجھے اس ٹرپل آئی ٹی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع دیا تھا۔ میں نے سنگ بنیاد رکھا تھا اور آج آپ نے مجھے افتتاح کا موقع بھی دیا ہے، یہی تو ہے کایا کلپ۔ ہم سنگ بنیاد بھی رکھتے ہیں، افتتاح بھی  ہم کر رہے ہیں بھائی۔ اور اس طرح ڈبل انجن والی حکومت کام کرتی ہے۔ ہماری حکومت جو بھی عزم کرتی ہے، اسے پورا کرکے بھی دکھاتی ہے۔ میں ٹرپل آئی ٹی کی تعمیر سے وابستہ تمام ساتھیوں کو بھی مبارکباد دوں گا کہ انہوں نے کووڈ کی رکاوٹوں کے باوجود اس پر تیز رفتاری سے کام مکمل کیا۔

ساتھیوں،

 

نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ، نوجوانوں کی اہلیت کو نکھارنا آج ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے۔ اس لیے جدت طرازی اور ہنرمندی سے متعلق اداروں کو پورے ملک میں پھیلایا جا رہا ہے۔ ہماچل کے لیے یہ صرف شروعات ہے۔ ہماچل کے نوجوانوں نے فوج میں رہ کر ملک کی سلامتی میں نئی ​​جہتیں پیدا کی ہیں۔ اب مختلف قسم کی مہارتیں انہیں فوج میں بھی اعلیٰ عہدوں پر لے جانے میں مدد فراہم کریں گی۔ ترقی یافتہ ہماچل کے لیے ڈبل انجن والی حکومت ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے۔

 

ساتھیوں،

 

جب خواب بڑے ہوں، عزم بڑے ہوں تو کوششیں بھی اتنی ہی  بڑی ہو تی ہیں۔ آج یہ کوشش ڈبل انجن والی حکومت میں ہر جگہ نظر آتی ہے۔ اس لیے میں جانتا ہوں کہ ہماچل کے لوگوں نے بھی پرانے رواج کو بدلنے کی ٹھان لی ہے ۔ ٹھان لیا  ہے نہ؟ ٹھان لیا  ہے نہ؟ اب ڈبل انجن والی حکومت ایک نئی تاریخ رقم کرے گی، اور ہماچل کے لوگ ایک نیا رواج بنائیں گے۔

 

مجھے یقین ہے کہ ہماچل کی ترقی کا سنہرا دور آزادی کے امرت کال میں شروع ہونے والا ہے۔ یہ سنہرادور ہماچل کو ترقی کی اس بلندی پر لے جائے گا جس کا آپ سب نے دہائیوں سے انتظار کیا ہے۔ میں ایک بار پھر آپ کو ان تمام منصوبوں کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور میں آپ سب کو آنے والے تمام اہم تہواروں کے لیے نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں۔

 

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

 

شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।