گیتا ہمیں سوچنے پر آمادہ کرتی ہے، ہمیں سوال پوچھنے کی ترغیب دیتی ہے، بحث کے لئے حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ہمارے ذہن کو کھلا رکھتی ہے: وزیراعظم
نئی دلی، 11؍مارچ، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سوامی چد بھوا نند جی کی بھگود گیتا کے کنڈل ورژن کا آغاز کیا۔

معززمہمانان خصوصی !

دوستو!

وناکّم !

یہ ایک منفرد پروگرام ہے ۔سوامی چد بھوانندجی کی کمنٹری کے ساتھ گیتا  کی ای- بک  کا اجرا ء کیا جارہاہے۔ میں ان سب  لوگوں کی ستائش کرنا چاہوں  گا، جنہوں نے اس  پر کام کیا ہے۔ان کاوشوں ،  روایتوں اور  ابھرنے والی ٹکنالوجی کا شکریہ ۔  ای – بکس،   خاص  طور پر نوجوانوں  کے مابین ،بہت مقبول ہورہی ہیں ،لہٰذا  یہ کاوش،  گیتا کے نیک نظریات کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو جوڑے گی۔

دوستو!

یہ ای – بک دائمی گیتا  اور شاندار تمل ثقافت کے درمیان تعلقات کو مزید  گہرا بھی کرے گی۔ عالمی  پیمانے پر پھیلے ہوئے مستحکم تمل افرا د،  اسے آسانی کے ساتھ پڑھ سکیں گے۔تمل برادری میں  بہت سے شعبوں نے کامیابی کی نئی بلندیاں   حاصل  کی ہیں ،جہاں کہیں  بھی وہ گئے ، ان کے ساتھ تمل ثقافت کی عظمت رہی  ہے۔

دوستو!

میں  سوامی  چد بھوانندجی کو خراج عقیدت  پیش کرنا چاہو ں  گا۔ذہنی ،جسمانی  ،دلی اور روحانی  طورپر ان کی زندگی  ہندوستان کی تعمیر نو کے لئے وقف ہے۔ انہوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی ، لیکن قسمت میں ان کے لئے کچھ اور ہی تحریر تھا۔انہو ں نے سڑک کے کنارے ایک کتب فروش  کے پاس ایک کتاب دیکھی ۔’’ سوامی  وویکا نند کے مدراس  لیکچر ‘‘  اس کتاب نے ان کی زندگی ہی بدل دی ۔ اس  نے انہیں قوم کو ہرچیز سے بالاتر رکھنےاور عوام الناس کی خدمت کرنے  کی جِلا عطا کی ۔گیتا میں  ،  شری کرشنا کا کہنا ہے :

यद्य यद्य आचरति श्रेष्ठ: तत्त तत्त एव इतरे जनः।

सयत् प्रमाणम कुरुते लोक: तद अनु वर्तते।।

اس کا مطلب ہے کہ جو کچھ بھی بڑ ی شخصیتیں  کرتی ہیں تو بہت سے لوگوں کو ان کی تقلید کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ ایک جانب سوامی چدبھوانندجی کو  سوامی وویکانند سے ترغیب حاصل ہوئی تو دوسری جانب انہوں نے  پوری دنیا کو اپنے نیک عزائم سے ترغیب حاصل کرنے کا کام کیا۔ شری رام کرشنا  تپوونم آشرم   ،  سوامی چدبھوانندجی کے  نیک کام کو   جاری وساری رکھے ہوئے ہے۔وہ کمیونٹی خدمات  ، صحت دیکھ بھال اور  تعلیم میں   قابل ستائش  کام کررہے ہیں۔ میں  شری رام کرشنا  تپوونم آشرم   کی ستائش کرنا چاہوں  گا اور میری دعا ہے کہ مستقبل کے ان کے تمام عزائم کامیابی سے ہمکنار ہوں۔

دوستو!

گیتا کی خوبصورتی اس کی گہرائی ، تنوع اور لچک میں پنہاں ہے۔ آچاریہ ونوبا بھاوے نے گیتا کو ایک ایسی ماں قرار دیا جو ، اگر وہ کہیں ٹھوکر کھاتا ہے، تووہ اسے اپنی گود میں سمیٹ لے گی ۔ مہاتما گاندھی ، لوک مانیہ تلک ، مہاکوی سبرامانیہ بھارتی جیسی عظیم شخصیتوں نے بھی گیتا سے جِلا حاصل کی ۔گیتا ہمیں غوروفکر کی دعوت دیتی ہے ۔ یہ ہمیں سوال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ مباحثے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ گیتا، ہمارے ذہن کو کھلا رکھتی ہے۔ کوئی بھی شخص ، جو گیتا سے تحریک حاصل کرتا ہے ، وہ فطری طور پر محبت کرنے والا اور مزاجاََ جمہوری ہوگا۔

کوئی بھی شخص یہ سوچ سکتاہے کہ- گیتا ایک پُرامن اور قدرتی منظر نامے کے ماحول میں وضع ہوئی ہوگی۔ البتہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں ہے یہ ایک تصادم کے وسط کا دور تھا ، جب دنیا کو بھگوت گیتا کی شکل میں زندگی کا بہترین سبق حاصل ہوا۔

گیتا ہرچیز کے بارے میں معلومات کا ایک ایسا وسیلہ ہے ، جس کے بارے میں ہم پُر امید ہوتے ہیں ۔ لیکن کیا آپ نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ یہ تعلیم شری کرشنا کے الفاظ سے کس طرح وقوع پذیر ہوتی ہے؟ یہ وشاد یا غم ہے ۔ بھگوت گیتا ، خیالا تکا وہ خزانہ ہے، جو وشاد سے وجے تک کے سفر کی عکاسی کرتا ہے۔جب بھگوت گیتا معارض وجود میں آئی ، اس وقت تضاد تھا، وشاد تھا۔ آج کچھ لوگ یہی محسوس کررہے ہیں کہ انسانیت ا س وقت اسی طرح کے تصادم اور چیلنجوں سے گزر رہی ہے۔ دنیا ، ہماری زندگی کے دور کی عالمی وبا کے خلاف مشکل لڑائی لڑ رہی ہے۔ اقتصادی اور سماجی اثرات بھی دور رس ہیں۔ ایک ایسے وقت میں شریمد بھگوت گیتا میں دکھایا گیا راستہ ہی درست راستہ ہے۔ یہ ہمیں انسانیت کو درپیش چیلنجوں پرایک بار پھر فاتح ہونے کے لئے استحکام اور سمت فراہم کرسکتا ہے۔ہندوستان میں ہمیں اس کی کئی مثالیں نظر آئی ہیں۔ کووڈ -19 کے خلاف ہماری فردی قوت والی لڑائی ، عوام الناس کی غیر معمولی جذبہ خیرسگالی ، ہمارے شہریوں کی ہمت ، ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان سب کے پیچھے وہی جھلک نظرآتی ہے ،جسے گیتا میں اجاگر کیا گیا ہے۔ شخصی مفاد سے مبرّہ جذبہ بھی ہے۔ ہم انہیں اس وقت باربار دیکھتے ہیں ، جب ہمارے عوام ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے آگے آتے ہیں۔

دوستو!

یوروپین ہارٹ جنرل میں گزشتہ برس ایک دلچسپ مضمون شائع ہوا ، یہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ شائع شدہ کارڈیولوجی کا ایک جائزہ شدہ جنرل ہے۔ دیگر باتوں کے علاوہ اس مضمون میں اس بارے میں بات کی گئی ہے کہ کس طرح گیتا ، کووڈ کے اس دور میں انتہائی متعلق کتاب ہے۔بھگوت گیتا کو ایک آسودہ زندگی جینے کے لئے بالکل درست راہنما کے طورپر بیان کیا گیا ہے۔ مضمون میں، ارجن کو صحت دیکھ بھال کے ورکروں اور اسپتالوں کو وائرس کے خلاف جدوجہد میں میدان جنگ کے طورپر تقابلی تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔اس میں صحت دیکھ بھال کے ورکروں کی ، اپنے فرائض کی ادائیگی ، کسی بھی طرح کے اندیشے پر قابو پانے اور چیلنج کے لئے ستائش کی گئی ہے۔

دوستو!

بھگوت گیتا کا کلیدی پیغام عمل ہے۔ بھگوان شر ی کرشنا کہتے ہیں :

नियतं कुरु कर्म त्वं

कर्म ज्यायो ह्यकर्मणः।

शरीर यात्रापि च ते

न प्रसिद्ध्ये दकर्मणः।।

وہ ہمیں عمل کرنے کی تلقین کررہے ہیں کیونکہ یہ عمل نہ کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔درحقیقت وہ کہتے ہیں کہ عمل کے بغیر ہم اپنے جسم کی بھی دیکھ بھال نہیں کرسکتے ۔ آج ہندوستان کے 1.3 ارب عوام نے اپنا طریقہ عمل طے کرلیا ہے۔ وہ ہندوستان کو آتم نربھر یا خودکفیل بنانے جارہے ہیں۔طویل مدتی اعتبارسے خود کفیل ہندوستان ہی ہر ایک کسی کے مفاد میں ہے۔آتم بربھر بھارت کا کلیدی مقصد نہ صرف ہم سب کے لئے بلکہ وسیع تناظر میں انسانیت کے لئے دولت اور اقدار وضع کرنا ہے ۔ہمارا اعتقادہے کہ خودکفیل بھارت ، دنیا کے لئے اچھا ہے ۔ ہمارے سائنسدانوں نے ویکسین بنانے میں تیزی کے ساتھ کام کیا اور اب ہندوستان اس نعمت سے مالامال ہے کہ ہندوستان میں تیار کردہ ویکسین ، دنیا بھر میں جارہی ہیں۔ ہم انسانیت کے دکھ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وہ حقیقت ہے ،جس کا سبق ہمیں گیتا دیتی ہے۔

دوستو!

میں خاص طور پر اپنے نوجوان دوستوں پر زور دوں گا کہ وہ بھگوت گیتا کو دیکھیں ۔ اس کی تعلیمات انتہائی عملی اور متعلق ہیں ۔ تیز رفتار زندگی کے وسط میں ، گیتا سکون اور امن کا نخلستان فراہم کرے گی۔یہ زندگی کی مختلف سمتوں کے لئے ایک عملی راہنمائی ہے۔ اس مشہور مقولے کو کبھی نہ بھولیں - कर्मण्ये-वाधिकारस्ते मा फलेषु कदाचन.

یہ ہمارے ذہنوں کو ناکامی کے اندیشوں سے آزادکرائے گی اور ہمارے عمل پر ہماری توجہ مرکوز کرے گی۔ گیان یوگا پر باب میں اصل معلومات کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے۔ بھگتی یوگا ہمیں عیقدت کی اہمیت کا سبق دیتی ہے،جسے ایک باب میں بیان کیا گیا ہے۔ ہرایک باب میں کچھ نہ کچھ پیش کیا گیا ہے، جو ذہن کے مثبت دریچے وا کرتا ہے۔ اس سب سے بالاتر گیتا ، جذبات کو پھر اجاگر کرتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک ، عظمت ،کُل عالم کے مالک ،کا ایک ذرّہ ہے۔

یہ ایسی بات ہے، جسے سوامی وویکانند نے بھی اجاگر کیا ہے ۔میرے نوجوان دوستو ں کو بہت سے سخت فیصلوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس طرح کے اوقا ت میں ، اپنے آپ سے یہ سوال کریں کہ آیا میں ارجن کی جگہ ہوتے ہوئے اس صورتحال کا سامنا کررہا ہوتا تو شری کرشنا مجھ سے کیا کرنے کے لئے کہتے ؟ یہ بہت خوبصورتی کے ساتھ کام کرتا ہے کیونکہ آپ اچانک صورتحال سے اپنی پسند اور ناپسند کو دور کرناشروع کردیتے ہیں۔ آپ گیتا کے لافانی اصولوں کے مطابق اس طرف دیکھنا شروع کرتے ہیں۔

اور یہ ہمیشہ آپ کو درست مقام تک راہنمائی کرے گا اور ہمیشہ آپ کو سخت فیصلے لینے میں مدددے گا۔ایک بار پھر سوامی چدبھوانندا جی کے ذریعہ کمنٹری تصنیف کے ساتھ ای – بک کے اجرا پر مبارکباد!

شکریہ !

ونّا کم !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.