بھارت ماتا کو سلام!
بھارت ماتا کو سلام!
جگدگورو بسویشور اواریگے ننا نمسکاراگلو۔
کالے، ساہتیہ متو سنسکرتیہ اور ندیگے،
کرناٹک دا یلا سہوڑا سہوداریاریگے ننا نمسکاراگلو۔
دوستو
مجھے اس سال کے شروع میں بھی ہبلی جانے کا موقع ملا تھا۔ ہبلی کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں نے جس طرح سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر مجھ پرجو محبت اور پیار کے پھول برسائے میں اسے کبھی نہیں بھولوں گا۔ ماضی میں مجھے کرناٹک کے کئی مختلف حصوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ بنگلور سے بیلگاوی تک، کالابوراگی سے شیموگہ تک، میسور سے تماکورو تک، کرناٹک کے عوام نے مجھے جس طرح کی محبت، پیار اور نعمتیں دی ہیں وہ واقعی بہت زیادہ ہیں۔ میں آپ کے پیار کا مقروض ہوں اور کرناٹک کے عوام کی مسلسل خدمت کرکے یہ قرض چکاؤں گا۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی سمت میں مل کر کام کر رہے ہیں کہ کرناٹک میں ہرشخص کی زندگی اطمینان بخش ہو۔ یہاں کے نوجوان آگے بڑھ رہے ہیں اور روزگار کے نئے مواقع باقاعدگی سے حاصل کر رہے ہیں، اور بہنیں اور بیٹیاں بہتر طور پر بااختیار ہیں۔ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت کرناٹک کے ہر ضلع، ہر گاؤں اور ہر شہر کی ہمہ گیر ترقی کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے۔ آج دھارواڑ کی اس سرزمین پر ترقی کی ایک نئی لہر ابھر کر سامنے آرہی ہے۔ ترقی کا یہ دھارا ہبلی، دھارواڑ کے ساتھ ساتھ پورے کرناٹک کا مستقبل روشن اور فروغ پذیر بنائے گا۔
دوستو
صدیوں سے، ہمارے دھارواڑ کو مالیناڈو اور بیالو کے درمیان گیٹ وے ٹاؤن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ شہر مختلف علاقوں سے آنے والے مسافروں کا ٹھکانہ ہوا کرتا تھا۔ اس نے ہر ایک کا کھلے دل سے استقبال کیا، اور ان سب کے تجربات اور معلومات سے استفادہ کرتے ہوئے خود کو مالا مال کیا۔ یہی وجہ ہے کہ دھارواڑ صرف ایک گیٹ وے نہیں ہے، بلکہ کرناٹک اور ہندوستان کی سرگرمی اور فعالیت کا عکاس بن گیا ہے۔ یہ کرناٹک کے ثقافتی دارالحکومت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دھارواڑ کو ادب سے پہچانا جاتا ہے، جس نے ڈاکٹر ڈی آر بیندرے جیسے ادیب پیدا کیے ہیں۔ دھارواڑ کو اس کی بھرپور موسیقی کے لیے پہچانا جاتا ہے، جس نے پنڈت بھیمسین جوشی، گنگوبائی ہنگل اور بسواراج راج گرو جیسے موسیقار پیدا کیے ہیں۔ دھارواڑ کی سرزمین نے پنڈت کمار گندھاروا، پنڈت ملکارجن منصور جیسے عظیم جواہرات پیدا کیے ہیں۔ اور دھارواڑ کی پہچان اس کے کھانوں سے بھی ہوتی ہے۔ کون نہیں چاہے گا کہ ‘دھارواڑ پیڑے ’کو ایک بار چکھنے کے بعد بار بار چکھے۔ لیکن میرا دوست پرہلاد جوشی میری صحت کا بہت خیال رکھتا ہے۔ تو آج اس نے مجھے پیڑا پیش کیا لیکن ایک بھرے ڈبے میں!
دوستو
آج دھارواڑ میں آئی آئی ٹی کے اس نئے کیمپس کا افتتاح کرنے کی میں دوگنی خوشی محسوس کررہا ہوں ۔ اس خطے میں ہندی سمجھی جاتی ہے۔ یہ کیمپس دھارواڑ کی شناخت کو مزید مضبوط کرنے کا کام کرے گا۔
دوستو
یہاں آنے سے پہلے میں مانڈیا میں تھا۔ مانڈیا میں، مجھے ‘بنگلور-میسور ایکسپریس وے’ کرناٹک اور ملک کے لوگوں کے نام وقف کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہ ایکسپریس وے کرناٹک کو دنیا کے ایک ‘سافٹ ویئر اور ٹکنالوجی’ مرکز کے طور پر مزید بہتر پوزیشن میں لانے کی راہ ہموار کرے گا۔ ابھی چند دن پہلے بیلگاوی میں کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا اور سنگ بنیاد بھی رکھا گیا تھا۔ شیموگہ میں کویمپو ہوائی اڈے کا بھی افتتاح کیا گیا۔ اور، اب دھارواڑ میں آئی آئی ٹی کا یہ نیا کیمپس کرناٹک کے ترقی کے سفر میں ایک نیا باب رقم کر رہا ہے۔ایک انسٹی ٹیوٹ کے طور پر، یہاں کی ہائی ٹیک سہولیات آئی آئی ٹی-دھارواڑ کو دنیا کے بہترین اداروں کی ہم سری کرنے کے لئے ترغیب دیں گی۔
دوستو
یہ ادارہ بی جے پی حکومت کے ‘سنکلپ سے سدھی’ نعرے کی بھی ایک مثال ہے۔ چار سال قبل فروری 2019 میں میں نے اس جدید ادارے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ پھر کورونا وباء نے حملہ کیا۔ کام کی تکمیل میں کئی رکاوٹیں تھیں۔ لیکن اس کے باوجود، مجھے خوشی ہے کہ 4 سال کے اندر، آئی آئی ٹی-دھارواڑ آج ایک جدید ترین ادارہ بن گیا ہے۔ کسی بھی پروگرام کا سنگ بنیاد رکھنے سے لے کر افتتاح تک ڈبل انجن والی حکومت اسی رفتار سے کام کرتی ہے اور میرا عزم ہے کہ ہم ہر اس منصوبے کا افتتاح کریں گے جس کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ ‘سنگ بنیاد رکھنے اور اسے بھول جانے’ کا دور اب جاچکا ہے۔
دوستو
آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ہمارا یہ خیال تھا کہ اگر نامور تعلیمی ادارے پھیلیں گے تو ان کا برانڈ متاثر ہوگا۔ اس طرز فکر نے ملک کے نوجوانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن اب نیا ہندوستان، نوجوان ہندوستان، اس پرانی سوچ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ معیاری تعلیم ہر جگہ پہنچنی چاہیے اور ہر کسی کو اس تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔ ہمارے پاس جتنی زیادہ تعداد میں بہترین معیار کے ادارے ہوں گے، اتنی ہی زیادہ تعداد میں لوگوں کو اچھے معیار کی تعلیم تک رسائی حاصل ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے 9 برسوں کے دوران ہندوستان میں اچھے تعلیمی اداروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ہم نے ایمس کی تعداد میں تین گنا اضافہ کیا۔ آزادی کے بعد 7 دہائیوں میں ملک میں صرف 380 میڈیکل کالج تھے، جب کہ پچھلے 9 سالوں میں 250 میڈیکل کالج کھلے ہیں۔ ان9 برسوں میں ملک میں کئی نئے آئی آئی ایم اور آئی آئی ٹی کھلے ہیں۔ آج کی تقریب بھی بی جے پی حکومت کے اسی عزم کی علامت ہے۔
دوستو
اکیسویں صدی کا ہندوستان اپنے شہروں کو جدید بنا کر آگے بڑھ رہا ہے۔ ہبلی-دھارواڑ کو بی جے پی حکومت نے اسمارٹ سٹی پلان میں شامل کیا تھا۔ آج اس کے تحت یہاں کئی سمارٹ پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور اسمارٹ گورننس کے نتیجے میں ہبلی- دھارواڑ کا یہ علاقہ آنے والے دنوں میں ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچے گا۔
دوستو
سری جے دیوا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر سائنسز اینڈ ریسرچ بھی کرناٹک بھر میں انتہائی قابل اعتماد ہے۔ اس کی خدمات بنگلورو، میسور اور کالابوراگی میں دستیاب ہیں۔ آج ہبلی میں اس کی نئی شاخ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس کے تیار ہونے کے بعد اس علاقے کے لوگوں کو کافی فوائد حاصل ہوں گے۔ یہ خطہ پہلے ہی صحت کی دیکھ بھال کے معاملے میں مرکزی حیثیت کاحامل ہے۔ اب نئے ہسپتال سے زیادہ لوگ مستفید ہوں گے۔
دوستو
مرکزی اور ریاستی حکومتیں بھی دھارواڑ اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت یہاں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس کے ذریعے رینوکا ساگر آبی ذخیرے اور مالا پربھا ندی کا پانی نلکوں کے ذریعے 1.25 لاکھ سے زیادہ گھروں تک پہنچایا جائے گا۔ جب دھارواڑ میں نیا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تیار ہوگا تو اس سے پورے ضلع کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ آج توپاری ہلہ فلڈ ڈیمیج کنٹرول پروجیکٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کی مدد سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
دوستو
آج میں ایک اور بات پر بہت خوش ہوں۔ کنکٹیویٹی کے معاملے میں کرناٹک نے آج ایک اور سنگ میل کو طے کر لیا ہے۔ اور ہبلی خوش قسمت ہے کہ اس میں کرناٹک کو یہ اعزاز دلایا۔ اب سدھارودھا سوامی جی اسٹیشن کے پاس دنیا کا سب سے طویل پلیٹ فارم ہے۔ لیکن یہ صرف ایک ریکارڈ نہیں ہے۔ یہ صرف ایک پلیٹ فارم کی توسیع نہیں ہے۔ یہ اس طرز فکرکی توسیع ہے جس کے ساتھ ہم بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہوسپٹ-ہبلی- تینا گھاٹ سیکشن کی برقی کاری اور ہوسپیٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن اس وژن کو تقویت دیتی ہے۔ اس راستے سے بڑے پیمانے پر صنعتوں کے لیے کوئلہ لے جایا جاتا ہے۔ اس لائن کے برقی ہونے کے بعد ڈیزل پر انحصار کم ہو جائے گا اور ماحولیات کو تحفظ ملے گا۔ ان تمام کوششوں سے خطے کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔
بھائیو اور بہنو،
اچھا اور جدید بنیادی ڈھانچہ نہ صرف یہ آنکھوں کو خوش نما دکھائی دیتا ہے بلکہ زندگی کو آسان بھی بناتا ہے۔ یہ خوابوں کے سچ ہونے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ جب ہمارے پاس اچھی سڑکیں یا اچھے ہسپتال نہیں تھے تو معاشرے کے ہر طبقے اور ہر عمر کے لوگوں کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ لیکن آج جب نئے ہندوستان میں جدید بنیادی ڈھانچہ تعمیر ہو رہا ہے، ہر کسی کو اس کے فوائد مل رہے ہیں۔ اچھی سڑکیں نوجوانوں کے لیے اسکول اور کالج جانے میں آسانی پیدا کرتی ہیں۔ جدید شاہراہیں کسانوں، مزدوروں، تاجروں، دفتر جانے والوں، متوسط طبقے، سبھی کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔ لہذا، ہر کوئی اچھا جدید انفراسٹرکچر چاہتا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ 9 برسوں سے ملک اپنے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں پی ایم سڑک یوجنا کے ذریعے ملک کے دیہاتوں میں سڑکوں کا جال دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے۔ قومی شاہراہوں کا نیٹ ورک 55 فیصد سے زیادہ پھیل چکا ہے۔ نہ صرف سڑکیں بلکہ آج ملک میں ہوائی اڈے اور ریلوے بھی بے مثال رفتار کے ساتھ پھیل رہے ہیں۔ گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
دوستو
سال 2014 سے پہلے، ملک میں انٹرنیٹ اور ہندوستان کی ڈیجیٹل طاقت کے بارے میں بہت کم بحث ہوئی تھی۔ لیکن آج ہندوستان دنیا کی سب سے طاقتور ڈیجیٹل معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ایسا اس لیے ہوا کہ ہم نے سستا انٹرنیٹ دستیاب کرایا اور ہر گاؤں تک انٹرنیٹ پہنچایا۔ پچھلے 9 برسوں میں، اوسطاً، ہر روز 2.5 لاکھ براڈ بینڈ کنکشن فراہم کیے گئے ہیں: روزانہ 2.5 لاکھ کنکشن!
بنیادی ڈھانچے کی ترقی اس طرح کی رفتار اس بنا پر حاصل کر رہی ہے کیونکہ آج بنیادی ڈھانچہ ملک اور اہل وطن کی ضروریات کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے سیاسی فائدے کی بنیاد پر ریل اور سڑک کے ایسے منصوبوں کا اعلان کیا جاتا تھا۔ ہم پورے ملک کے لیے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ساتھ آئے ہیں، تاکہ ملک میں جہاں بھی ضرورت ہو بنیادی ڈھانچہ کو تیز رفتاری سے تعمیر کیا جا سکے۔
دوستو
آج ملک میں سماجی انفراسٹرکچر پر بے مثال کام ہو رہا ہے۔ سال 2014 تک ملک کی ایک بڑی آبادی کے پاس پکے گھر نہیں تھے۔ بیت الخلاء نہ ہونے کی وجہ سے ہماری بہنوں کو بہت تکلیف اٹھانی پڑتی تھی۔ بہنیں اپنا سارا وقت لکڑی اور پانی کا بندوبست کرنے میں لگا دیتی تھیں۔ غریبوں کے لیے ہسپتالوں کی کمی تھی۔ ہسپتالوں میں علاج مہنگا تھا۔ ہم نے ان مسائل کو ایک ایک کرکے حل کیا۔ غریبوں کو اپنے پکے گھر، بجلی، گیس کنکشن اور بیت الخلاء مل گئے۔ اب ہر گھر میں نلکے کے پانی کی سہولت موجود ہے۔ ان کے گھروں اور گاؤں کے قریب اچھے ہسپتال، کالج اور یونیورسٹیاں بن رہی ہیں۔ یعنی آج ہم اپنے نوجوانوں کو ہر وہ ذرائع فراہم کر رہے ہیں جو انہیں آنے والے 25 سالوں تک اپنے عزم کو پورا کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
دوستو
آج جب میں بھگوان بسویشور کی سرزمین پر آیا ہوں، میں خود کو اور زیادہ خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں۔ بھگوان بسویشور کی بہت سی عنایات میں سب سے نمایاں انوبھا منتاپا کا قیام ہے۔ اس جمہوری نظام کا پوری دنیا میں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اور اس طرح کی چیزوں کی وجہ سے، ہم اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہندوستان نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت ہے، بلکہ جمہوریت کی ماں بھی ہے۔ میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے چند سال قبل لندن میں بھگوان بسویشورا کے مجسمے کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ بھگوان بسویشورا اور انوبھوا منتاپا لندن میں جمہوریت کی مضبوط بنیاد کی علامت ہیں۔ لندن میں بھگوان بسویشور کا مجسمہ ہے، لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لندن میں ہی ہندوستان کی جمہوریت پر سوالات اٹھائے گئے۔ ہندوستان کی جمہوریت کی جڑیں ہماری صدیوں پرانی تاریخ میں پیوست ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ہندوستان کی جمہوری روایات کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اس کے باوجود کچھ لوگ ہندوستان کی جمہوریت پر مسلسل سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایسے لوگ بھگوان بسویشور کی توہین کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ کرناٹک کے عوام، ہندوستان کی عظیم روایت اور ہندوستان کے 130 کروڑ باشعور شہریوں کی توہین کررہے ہیں۔ کرناٹک کے عوام کو بھی ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
دوستو
گزشتہ برسوں میں جس طرح کرناٹک نے ہندوستان کو ٹیکنالوجی پر مبنی مستقبل کے حامل ملک کے طور پر تسلیم کیا ہے، اس کی روشنی میں آج اسے مزید آگے لے جانے کا وقت ہے۔ کرناٹک اعلی درجے کی ٹیکنالوجی والے ہندوستان کا انجن ہے۔ اس انجن کے لیے ڈبل انجن کی حکومت کی طاقت حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
دوستو
ایک بار پھر میری دلی مبارکباد اور ہبلی دھارواڑ کے لوگوں کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے نیک خواہشات۔ میرے ساتھ اونچی آواز میں بولو - بھارت ماتا کی جے۔ دونوں ہاتھ اٹھائیں اور زور سے بولیں – بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے۔
بہت بہت شکریہ.