بھارت ماتا کی جے۔ بھارت ماتا کی جے۔ مذہب روحانیت اور انقلاب کے شہر گورکھپور کے دیوتا کے مثل افراد کو میں سلام کرتا ہوں، پرم ہنس یوگانند، مہایوگی گورکھناتھ جی، لائق عقیدت ہنومان پرساد پودار جی اور عظیم قربانی دینے و الے پنڈت رام پرساد بسمل کی اس مقدس سرزمین کو صدہاسلام، آپ سب لوگ جس کھاد کا کھانے اور اے آئی آئی ایم ایس کابہت دن سے انتظار کررہے تھے، آج وہ گھڑی آگئی ہے، آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔
میرے ساتھ اسٹیج پر موجود اترپردیش کی گورنرمحترمہ آنندی بین پٹیل جی، اترپردیش کے معروف کرم یوگی وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی، اترپردیش کے نائب وزیراعلی کیشوپرساد موریہ، ڈاکٹر دنیش شرما، بھارتیہ جنتا پارٹی اترپردیش کے صدر جناب سوتنتردیو سنگھ جی، اپنا دل کے قومی صدر اور مدراکی کونسل میں ہماری رفیق کار بہن انوپریہ پٹیل جی، نشاد پا رٹی کے صدر بھائی سنجے نشاد جی ، کابینہ میں میرے رفیق کار جناب پنکج چودھری جی، حکومت اترپردیش کے وزیر جناب جے پرتاپ سنگھ جی، جناب سوریہ پرتاپ شاہی جی، جناب دارا سنگھ چوہان جی، سوامی پرساد موریہ جی، اوپیندر تیواری جی، ستیش د ویدی جی، جے پرکاش نشاد جی، رام چوہان جی، آنند سوروپ شکلاجی، پارلیمنٹ میں میرے رفیق کار اترپردیش قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے اراکین اور بڑی تعداد میں ہمیں اپنی دعاؤں سےنوازنے کےلئے یہاں آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اوربہنو
جب میں اسٹیج پر آیاتو میں سوچ رہاتھاکہ یہ بھیڑ ہے، یہاں نظر بھی نہیں پہنچ رہی ہے، لیکن جب اس طرف دیکھا تو میں حیران ہوگیا، اتنی بڑی تعدادمیں لوگ ، اورمیں نہیں مانتا ہوں کہ شاید ان کودکھائی بھی نہیں دیتا ہوگا ، سنائی بھی نہیں دیتا ہوگا، اتنے دور دور لوگ جھنڈے ہلارہے ہیں، یہ آپ کے پیار، یہ آپ کی دعائیں ہمیں آپ کے لئے دن رات کام کرنے کی ترغیب فراہم کرتی ہیں۔ توانائی دیتی ہیں، طاقت دیتی ہیں، پانچ سال قبل میں یہاں اے آئی آئی ایم ایس اور کھاد کارخانے کاسنگ بنیاد رکھنے آیا تھا، آج ان دونوں کے ایک ساتھ عوام کو وقف کرنے کا موقع بھی آپ نے مجھے دیا ہے۔ آئی سی ایم آر کے علاقائی میڈیکل ریسرچ سینٹر کو بھی آج اپنی نئی عمارت ملی ہے۔ میں یوپی کے لوگوں کو بہت بہت مبارکبادپیش کرتاہوں۔
ساتھیو،
گورکھپور میں فرٹیلائزر پلانٹ کا شروع ہونا، گورکھپور میں ایمس کا شروع ہونا، انیک سندیش دے رہا ہے۔ جب ڈبل انجن کی سرکار ہوتی ہے تو ، ڈبل تیزی سے کام بھی ہوتا ہے۔ جب نیک نیت سے کام ہوتا ہے، تو آپدائیں بھی اورودھ نہیں بن پاتیں۔ جب غریب- شوشت- ونچت کی چنتا کرنے وا لی سرکار ہوتی ہے، تو وہ پریشرم بھی کرتی ہے، پرینام بھی لاکر دکھاتی ہے۔ گورکھپور میں آج ہورہا آیوجن، اس بات کابھی ثبوت ہے کہ نیا بھارت جب ٹھان لیتا ہے، تو اس کے لئے کچھ بھی امبھو نہیں ہے۔
ساتھیو،
جب 2014 میں آپ نے مجھے سیوا کا اوسر دیا تھا، تو اس سمے دیش میں فرٹیلائزر سیکٹر بہت بری استتھی میں تھا۔ دیش کے کئی بڑے – بڑے کھاد کارخانے برسوں سے بند پڑے تھے، اور ودیشوں سے آیات لگاتار بڑھتا جارہا تھا۔ ایک بڑی دقت یہ بھی تھی کہ جو کھاد اپبلدھ تھی، اس کا استعمال چوری- چھپے کھیتی کے علاوہ اور بھی کاموں میں گپ –چپ چلا جاتا تھا۔ اس لئے دیش بھر میں یوریا کی قلت تب سرخیوں میں رہا کرتی تھی، کسانوں کو کھاد کے لئے لاٹھی- گولی تک کھانی پڑتی تھی۔ ایسی استتھی سے دیش کو نکالنے کے لئے ہی ہم ایک نئے سنکلپ کے ساتھ آگے بڑھے۔ ہم نے تین سوتروں پر ایک ساتھ کام کرنا شروع کیا ۔ ایک- ہم نے یوریا کا غلط استعمال روکا، یوریا کی 100 پرتشت میم کوٹنگ کی ۔ دوسرا- ہم نے کروڑوں کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ دیئے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ ان کے کھیت کو کس طرح کی کھاد ضرورت ہے اور تیسرا- ہم نے یوریا کے اتپادن کو بڑھانے پر زور دیا۔ بند پڑے فرٹیلائزر پلانٹس کو پھر سے کھولنے پر ہم نے طاقت لگائی- اسی ابھیان کے تحت گورکھپور کے اس فرٹیلائزر پلانٹ سمیت دیش کے 4 اوربڑے کھاد کارخانے ہم نے چنے۔ آج ایک کی شروعات ہوگئی ہے، باقی بھی اگلے ورشوں میں شروع ہوجائیں گے۔
ساتھیو،
گورکھپور فرٹیلائزر پلانٹ کو شروع کروانے کے لئے ایک اور بھگیرتھ کاریہ ہوا ہے۔ جس طرح سے بھگیرتھ جی، گنگا جی کو لے کر آئے تھے، ویسے ہی اس فرٹیلائزر پلانٹ تک ایندھن پہونچانے کے لئے ارجا گنگاکو لایا گیا ہے۔ پی ایم ارجا گنگا گیس پائپ لائن پریوجنا کے تحت ہلدیا سے جگدیش پور پائپ لائن بچھائی گئی ہے۔ اس پائپ لائن کی وجہ سے گورکھپور فرٹیلائزر پلانٹ تو شروع ہوا ہی ہے، پوروی بھارت کے درجنوں ضلعوں میں پائپ سے سستی گیس بھی ملنے لگی ہے۔
بھائیو اور بہنوں،
فرٹیلائزر پلانٹ کے شلانیاس کے سمے میں نے کہا تھا کہ اس کارخانے کے کارن گورکھپور اس پورے چھیتر میں وکاس کی دھوری بن کر ابھرے گا۔ آج میں اسے سچ ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ یہ کارخانہ راجیہ کے انیک کسانوں کو پریاپت یوریا تو دے گا ہی، اس سے پروانچل میں روزگار اور سوروزگار کے ہزاروں نئے اوسر تیار ہوں گے۔ اب یہاں آرتھک وکاس کی ایک نئی سمبھاونا پھر سے پیدا ہوگی، انیک نئے بزنس شروع ہوں گے۔ کھاد کارخانے سے جڑے سہایک ادیوگوں کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹیشن اور سروس سیکٹر کو بھی اس سے بڑھاوا ملے گا۔
ساتھیو،
گورکھپور کھاد کارخانے کی بہت بڑی بھومکا، دیش کو یوریا کے اتپادن میں آتم نربھر بنانے میں بھی ہوگی۔ دیش کے الگ – الگ حصوں میں بن رہے 5 فرٹیلائزر پلانٹ شروع ہونے کے بعد 60 لاکھ ٹن اترکت یوریا دیش کو ملے گا۔ یعنی بھارت کو ہزاروں کروڑ روپئے ودیش نہیں بھیجنے ہوں گے، بھارت کا پیسہ، بھارت میں ہی لگے گا۔
ساتھیو،
کھاد کے معاملے میں آتم نربھرتا کیوں ضروری ہے، یہ ہم نے کورونا کے اس سنکٹ کال میں بھی دیکھا ہے۔ کورونا سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن لگے، ایک دیش سے دوسرے دیش میں آواجاہی رک گئی، سپلائی چین ٹوٹ گئی، اس سے انترراشٹریہ استر پر کھاد کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں۔ لیکن کسانوں کے لئے سمرپت اور سنویدنشیل ہماری سرکار نے یہ سونشچت کیا کہ دنیا میں فرٹیلائزر کے دام بھلے بڑھے، بہت برھ گئے لیکن وہ بوجھ ہم کسانوں کی طرف نہیں جانے دیں گے۔ کسانو ں کو کم سے کم پریشانی ہو۔ اس کی ذمہ داری لی ہے۔ آپ حیران ہو جائیں گے سن کے بھائیو- بہنوں، اسی سال N.P.K.فرٹیلائزر کے لئے دنیا میں دام بڑھنے کے کارن 43 ہزار کرور روپئے سے زیادہ سبسڈی ہمیں کسانوں کے لے بڑھانا آوشیک ہوا اور ہم نے کیا۔ یوریا کے لئے بھی سبسڈی میں ہماری سرکار نے 33 ہزار کرور روپئے کی وردھی کی۔ کیوں کہ دنیا میں دام بڑھے اسکا بوجھ ہمارے کسانوں پرنہ جائے۔ انترراشٹریہ بازار میں جہاں یوریا 65-60 روپئے پرتی کلو بک رہا ہے، وہیں بھارت میں کسانوں کو یوریا 10 سے 12 گنا سستا دینے کا پریاس ہے۔
بھائیو اور بہنوں،
آج کھانے کے تیل کو آیات کرنے کے لئے بھی بھارت، ہر سال ہزاروں کروڑ روپئے ودیش بھیجتا ہے۔ اس استتھی کو بدلنے کے لئے دیش میں ہی پریاپت کھادیہ تیل کے اتپادن کے لئے راشٹریہ مشن شروع کیا گیا ہے۔ پٹرول – ڈیزل کے لئے کچے تیل پر بھی بھارت ہر ورش 7-5 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرتا ہے۔ اس آیات کو بھی ہم ایتھونال اور بایوفیول پر بل دے کر کم کرنے میں جٹے ہیں۔ پروانچل کا یہ چھیتر تو گنا کسانوں کا گڑھ ہے۔ ایتھونال، گنا کسانوں کے لئےچینی کے اتیرکت کمائی کا ایک بہت بہتر سادھن بن رہا ہے۔ اترپردیش میں ہی بایوفیول بنانے کےلئے انیک فیکٹریوں پر کام چل رہا ہے۔ ہماری سرکار آنے سے پہلے یوپی سے صرف 20 کروڑ لیٹر ایتھونال، تیل کمپنیوں کو بھیجا جاتاتھا۔ آج قریب –قریب 100 کروڑ لیٹر ایتھونال، اکیلے اترپردیش کے کسان، بھارت کی تیل کمپنیوں کو بھیج رہے ہیں۔ پہلے کھاڑی کا تیل آتا تھا۔ اب جھاڑی کا بھی تیل آنے لگا ہے۔ میں آج یوگی جی سرکار کی اس بات کے لئے سراہناکروں گاکہ انہوں نے گنا کسانوں کے لئے بیتے سالوں میں ابھوت پورو کام کیا ہے۔ گنا کسانوں کےلئے لابھ کاری مولیہ، حال میں ساڑھے 3 سو روپئے تک بڑھایا ہے۔ پہلے کی 2 سرکاروں نے 10 سال میں جتنا بھگتان گنا کسانوں کو کیا تھا، لگ بھگ اتنا یوگی جی کی سرکار نے اپنے ساڑھے 4 سال میں کیا ہے۔
بھائیو اور بہنوں،
صحیح وکاس وہی ہوتا ہے، جس کا لابھ سب تک پہنچے، جو وکاس سنتلت ہو، جو سب کے لئے ہتکاری ہو۔ اوریہ بات وہی سمجھ سکتا ہے ، جو سنویدن شیل ہو، جسے غریبوں کی چنتا ہو، لمبے سمے سے گورکھپور سہت یہ بہت بڑا چھیتر صرف ایک میڈیکل کالج کے بھروسے چل رہاتھا۔ یہاں کے غریب اور مدھیم ورگیہ پریواروں کو علاج کے لئے بنارس یا لکھنؤ جانا پڑتا تھا۔ 5 سال پہلے تک دماغی بخار کی اس چھیتر میں کیا استتھی تھی، یہ سمجھ سے زیادہ آپ لوگ جانتے ہیں۔ یہاںمیڈیکل کالج میں بھی جو ریسرچ سینٹر چلتا تھا اس کی اپنی بلڈنگ تک نہیں تھی۔
بھائیو اوربہنوں،
آپ نے جب ہمیں سیوا کا اوسر دیا، تو یہاں ایمس میں بھی، آپ نے دیکھا اتنا بڑا ایمس بن گیا اتنا ہی نہیں ریسرچ سینٹر کی اپنی بلڈنگ بھی تیار ہے۔جب میں ایمس کا شیلانیاس کرنے آیا تھا تب بھی میں نے کہاتھا کہ ہم دماغی بخار سے اس چھیتر کو راحت دلانے کے لئے پوری محنت کریں گے۔ ہم نے دماغی بخار پھیلنے کی وجہوں کو دور کرنے پر بھی کام کیا اوراس کے اپچار پر بھی۔ آج وہ محنت زمین پر دکھ رہی ہے۔ آج گورکھپوراور بستی ڈویزن کے 7 ضلعوں میں دماغی بخار کے معاملے لگ بھگ 90 پرتیشت تک کم ہوچکے ہیں۔ جو بچے بیمار ہوتے بھی ہیں ان میں سے زیادہ سے زیادہ کاجیون بچا پانے میں ہمیں سفلتا مل رہی ہے۔ یوگی سرکار نے اس چھیتر میں جو کام کیاہے، اس کی چرچا اب انترراشٹریہ استر پر بھی ہورہی ہے۔ ایمس اور آئی سی ایم آر ریسرچ سینٹر بننے سے اب انسپلائٹس سے مکتی کے ابھیان کو اورمضبوطی ملے گی۔ اس سے دوسری سنکرامک بیماریوں، مہاماریوں کے بچاؤ میں بھی یوپی کو بہت مدد ملے گی۔
بھائیو اوربہنوں،
کسی بھی دیش کو آگے بڑھنے کے لئے ، بہت آوشیک ہے کہ اسکی سواستھ سیوائیں سستی ہوں، سرو سلبھ ہوں، سب کی پہنچ میں ہوں۔ ورنہ میں نے بھی علاج کے لئے لوگوں کو ایک شہر سے دوسرے شہر تک چکر لگاتے، اپنی زمین گروی رکھتے، دوسروں سے پیسوں کی ادھاری لیتے، ہم نے بھی بہت دیکھا ہے۔ میں دیش کے ہر غریب، دلت، پیڑت، سوشت، ونچت، چاہےوہ کسی بھی ورگ کاہو، کسی بھی چھیتر میں رہتا ہو، اس استتھی سے باہر نکالنے کے لئے جی –جان سے جٹا ہوں۔ پہلے سوچا جاتا تھا کہ ایمس جیسے بڑے میڈیکل سنستھان، بڑے شہروں کے لئے ہی ہوتے ہیں۔ جبکہ ہماری سرکار، اچھے سےا چھے علاج کو، بڑے سے بڑ ے اسپتال کو دیش کے دور-سودور چھیتروں تک لے جارہی ہے۔ آپ کلپناکرسکتے ہیں، آزادی کے بعد سے اس صدی کی شروعات تک دیش میں صرف ایک ایمس تھا، ایک – اٹل جی نے 6 اورایمس سویکرت کئے تھے، اپنے کال کھنڈ میں – بیتے 7 ورشوں میں 16 نئے ایمس بنانے پر دیش بھر میں کام چل رہاہے- ہمارا لکشیہ یہ ہےکہ دیش کے ہر ضلع میں کم سے کم ایک میڈیکل کالج ضرور ہو۔ مجھے خوشی ہے کہ یہاں یوپی میں بھی انیک ضلعوں میں میڈیکل کالج کا کام تیزی سے ا ٓگے بڑھ رہا ہے ۔ اور ابھی یوگی جی پورا ورنن کررہے تھے، یہاں میڈیکل کالج کاکام ہواہے۔ حال میں ہی یوپی کے 9 میڈیکل کالج کاایک ساتھ لوک ارپن کرنے کااوسر آپ نے مجھے بھی دیا تھا۔ سواستھ کو دی جارہی سرووچ پراتھمکتا کا ہی نتیجہ ہے کہ یوپی لگ بھگ 17 کرور ٹیکے کے پڑاؤ پر پہنچ رہا ہے۔
بھائیو اوربہنوں،
ہمارے لئے 130 کروڑ سے ادھک دیش واسیوں کا سواستھ، سویدھا اور سمردھی سرو پریہ ہے۔ وشیش روپ سے ہماری ماتاؤں – بہنوں- بیٹیوں کی سودھا اور سواستھ جس پر بہت ہی کم دھیا دیا گیا۔ بیچے سالوں میں پکے گھر، شوچالیہ، جس کو آپ لوگ عزت گھر کہتے ہیں۔ بجلی، گیس، پانی، پوشن، ٹیکہ کرن، ایسی انیک سودھائیں جو غریب بہنوں کو ملی ہیں، اس کے پرینام اب دکھ رہے ہیں۔ حال میں جو فیملی ہیلتھ سروے آیا ہے، وہ بھی کئی سکاراتمک سنکیت دیتاہے۔ دیش میں پہلی بار مہلاؤں کی سنکھیا پرشوں سے ادھک ہوئی ہے۔ اس میں بہتر سواستھ سودھاؤں کی بھی بڑی بھومیکا ہے۔ بیتے 6-5 سالوں میں مہلاؤں کا زمین اورگھر پر مالکانہ حق بڑھا ہے ۔ اوراس میں اتر پردیش، ٹاپ کے راجیوں میں ہے۔ اسی پرکار بینک کھاتے اورموبائل فون کے اپیوگ میں بھی مہلاؤں کی سنکھیا میں ابھوت پورو وردھی درج کی گئی ہے۔
ساتھیو،
آج آپ سے بات کرتے ہوئے مجھے پہلے کی سرکاروں کا دوہرا رویہ ، جنتا سے ان کی بے رخی بھی بار بار یاد آرہی ہے۔ میں اس کا ذکر بھی آپ سے ضرور کرناچاہتاہوں۔ سب جانتے تھے کہ گورکھپور کا فرٹیلائزر پلانٹ، اس پورے چھیتر کے کسانوں کے لئے ، یہاں بے روزگار کے لئے کتناضروری تھا۔ لیکن پہلے کی سرکاروں نے اسےشروع کروانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ سب جانتے تھے کہ گورکھپور میں ایمس کی مانگ برسوں سے ہورہی تھی۔ لیکن 2017 سےپہلے جو سرکار چلا رہے تھے، انہوں نے ایمس کے لئے زمین دینے میں ہر طرح کے بہانے بنائے۔ مجھے یاد ہے، جب بات آر یا پار کی ہوگئی، تب بہت بے من میں ، بہت مجبوری میں پہلے کی سرکار دوارا گورکھپور ایمس کےلئے زمین آونٹت کی گئی تھی۔
ساتھیو،
آج کا یہ کاریہ کرم، ان لوگوں کوبھی کرارا جواب دے رہا ہے، جنہیں ٹائم پر سوال اٹھانے کا بہت شوق ہے۔ جب ایسے پروجیکٹ پورے ہوتے ہیں ، تو ان کے پیچھے برسوں کی محنت ہوتی ہے، دن رات کا پریشرم ہوتا ہے۔ یہ لوگ کبھی اس بات کو نہیں سمجھیں گے کہ کورونا کے اس سنکٹ کال میں بھی ڈبل انجن کی سرکار وکاس میں جٹی رہی، اس نے کام رکنے نہیں دیا۔
میرے پیارے بھائیو- بہنوں،
لوہیا جی، جےپرکاش نارائن جی کے آدرشوں کو ، ان مہاپرشوں کے انوشاسن کو یہ لوگ کب سے چھوڑ چکے ہیں۔ ا ٓج پورا یوپی بھلی بھانتی جانتاہے کہ لال ٹوپی و الوں کو لال بتی سے مطلب رہا ہے، ان کو آپ کےدکھ۔ تکلیف سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ لال ٹوپی والوں کو ستاچاہئے، گھوٹالوں کے لئے، اپنی تجوری بھرنے کے لئے، اویدھ قبضوں کے لئے، مافیاؤں کوکھلی چھوٹ دینے کےلئے۔ لال ٹوپی والوں کو سرکاربنانی ہے، آتنک وادیوں پر مہربانی دکھانے کےلئے، آتنکیوں کوجیل سے چھڑانے کےلئے ۔ اوراس لئے ، یاد رکھئے، لال ٹوپی والے یوپی کے لئے ریڈ الرٹ ہیں، ریڈ الرٹ۔ یعنی خطرے کی گھنٹی ہے۔
ساتھیو،
یوپی کا گناکسان نہیں بھول سکتاہے کہ یوگی جی کے پہلے کی جو سرکار تھی اس میں کیسے گنا کسانوں کو پیسے کے بھگتان میں رلا دیا تھا، قسطوں میں جو پیسہ ملتا تھا ان میں بھی مہینوں کاانتر ہوتاتھا۔ اتر پردیش میں چینی ملوں کو لے کر کیسے کیسے کھیل ہوتے تھے، کیا کیا گھوٹالے کئے جاتےتھے، اس سے پروانچل اور پورے یوپی کے لوگ اچھی طرح پریچت ہیں۔
ساتھیو،
ہماری ڈبل انجن کی سرکار، آپ کی سیواکرنے میں جٹی ہے، آپ کا جیون آسانے بنانے میں جٹی ہے۔ بھائیو-بہنو آپ کو وراثت میں جو مصیبتیں ملی ہیں ، ہم نہیں چاہتے ہیں کہ آپ کو ایسی مصیبتیں وراثت میں آپ کے سنتانوں کو دینے کی نوبت آئے۔ ہم یہ بدلاؤ لاناچاہتے ہیں۔ پہلے کی سرکاروں کو وہ دن بھی دیش نے دیکھے ہیں ، جب اناج ہوتے ہوئے بھی غریبوں کو نہیں ملتا تھا۔ آ ج ہماری سرکارنے سرکاری گودام غریبوں کے لئےکھول دیئے ہیں اور یوگی جی پوری طاقت سے ہر گھر ان پہونچانے میں جٹے ہیں۔ اس کا لابھ یوپی کے لگ بھگ 15 کروڑ لوگوں کو ہورہا ہے۔ حال ہی میں پی ایم غریب کلیان ان یوجنا کو ، ہولی سے آگے تک کے لئے بڑھا دیا گیا ہے۔
ساتھیو،
پہلے بجلی سپلائی کےمعاملے میں یوپی کے کچھ ضلعے وی آئی پی تھے، وی آئی پی- یوگی جی نے یوپی کے ہر ضلعے کو آج وی آئی پی بناکر بجلی پہنچانے کاکام کیا ہے۔ آج یوگی جی کی سرکارمیں ہر گاؤں کو برابر اوربھرپور بجلی مل رہی ہے۔ پہلے کی سرکاروں نے اپرادھیوں کو سنرکشن دے کر یوپی کا نام بدنام کردیا تھا۔ آج مافیاجیل میں اورنویشک دل کھول کر یوپی میں نویش کررہے ہیں۔ یہی ڈبل انجن کا ڈبل وکاس ہے۔ اس لئے ڈبل انجن کی سرکار پر یوپی کو وشواس ہے۔ آپ کا یہ آشیرواد ہمیں ملتا رہے گا، اسی اپیکشا کے ساتھ ایک بار پھر سے آپ سب کو بہت بہت بدھائی۔ میرے ساتھ زور سے بولئے ، بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے!، بہت بہت دھنیواد