پروگرام کے آغاز میں مجھے ایک تکلیف دہ خبر آپ کے ساتھ ساجھا کرنی ہے۔ بہار کے قدآور لیڈر جناب رگھونش پرساد سنگھ، وہ اب ہمارے بیچ نہیں رہے ہیں۔ میں ان کو سلام کرتا ہوں۔ رگھونش بابو کے جانے سے بہار اور ملک کی سیاست میں صفر پیدا ہو گیا۔ زمین سے جڑی شخصیت، غریبی کو سمجھنے والی شخصیت پوری زندگی بہار میں جدوجہد میں گزاری۔ جس نظریہ میں ان کی نشو ونما ہوئی، زندگی بھر اس کو جینے کی انہوں نے کوشش کی۔
میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی تنظیم کے کارکن کے طور پر کام کرتا تھا، اس دور میں میرا ان کا قریبی تعارف رہا۔ کئی ٹی وی مباحثوں میں کافی بحث، جدوجہد کرتے رہتے تھے ہم لوگ۔ بعد میں وہ مرکزی کابینہ میں تھے، میں گجرات کے وزیر اعلیٰ کے ناطے بھی ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتا تھا ترقی کے کاموں کو لے کر کے۔ اب پچھلے تین۔ چار دن سے وہ چرچا میں بھی تھے۔ ان کی صحت کے تئیں میں بھی فکر کرتا تھا۔ مسلسل جانکاریاں لیتا رہتا تھا۔ اور مجھے لگتا تھا کہ بہت جلد ٹھیک ہو کر وہ واپس بہار کی خدمت میں لگ جائیں گے، لیکن ان کے اندر ایک منتھن بھی چل رہا تھا۔
جن اصولوں کو لے کر کے چلے تھے، ان کے ساتھ چلنا ان کے لئے اب ممکن نہیں رہا تھا اور دل پوری طرح جدوجہد میں تھا۔ اور تین چار دن پہلے انہوں نے اپنے احساسات کو خط لکھ کر ظاہر بھی کیا تھا۔ لیکن ساتھ ساتھ۔ اندر اپنے علاقے کی ترقی کے لئے بھی اتنی فکرمندی تھی تو انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ جی کو اپنی ایک ترقی کے کاموں کی فہرست بھیج دی۔ بہار کے لوگوں کے لئے فکرمندی، بہار کی ترقی کی فکرمندی اس خط میں ظاہر ہوتی ہے۔
میں نتیش جی سے ضرور اپیل کروں گا کہ رگھونش پرساد جی نے اپنے آخری مکتوب میں جو احساسات ظاہر کئے ہیں، اس کی تکمیل کے لئے آپ اور ہم مل کر کے پوری کوشش کریں کیونکہ پوری طرح ترقی کی ہی باتیں انہوں نے لکھی تھیں۔ اس کو ضرور کریں۔ میں پھر ایک بار آج پروگرام کے شروع میں ہی جناب رگھونش پرساد سنگھ جی کو بڑے احترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ان کو سلام کرتا ہوں۔
بہار کے گورنر شری فاگو چوہان جی، بہار کے وزیر اعلیٰ شری نتیش کمار جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی شری دھرمیندر پردھان جی، روی شنکر پرساد جی، گری راج سنگھ جی، آر کے سنگھ جی، اشونی کمار چوبے جی، نتیانند رائے جی، بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی جی، دیگر ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور تکنیک کے توسط سے جڑے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!
اپنے سب کے پرنام کرے چھیئے، آج کے ای آیوجن شہید ارو شرویر کی دھرتی بانکا میں ہوئے رہل چھے! جے۔ جے یوجنا کا افتتاح آج ہولو چھے، اوکرو لابھ بہار کے سنگے۔ سنگے پوروی بھارت کے بڑ حصہ کے بھی ملتے! آج 900 کروڑ روپیہ سے بے سی کے جے افتتاح اور شلانیاس کئیلو گیل چھے، اوکرا میں ایل پی جی پائپ لائن چھے، دو ٹا بڑا باٹلنگ پلانٹ بھی چھے، ای سب سویدھا لےلی، وکاس کے ای سب پروجیکٹ خاطر بہار واسی لوگن کے بہت بہت بدھائی چھے!
ساتھیو،
کچھ سال پہلے جب بہار کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا، تو اس میں بہت فوکس ریاست کے بنیادی ڈھانچہ پر تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ اسی سے جڑے ایک اہم ترین گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے درگاپور۔ بانکا سیکشن کے افتتاح کا مجھے موقع ملا ہے۔ ڈیڑھ سال پہلے اس پروجیکٹ کی سنگ بنیاد رکھنے کا بھی موقع مجھے ہی ملا تھا۔ اس سیکشن کی لمبائی قریب قریب دو سو کلومیٹر ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس روٹ پر پائپ لائن بچھا کر کام پورا کرنا بہت ہی چیلنج بھرا تھا۔ جس راستے میں 10 کے قریب بڑی ندیاں ہوں، کئی کلومیٹر کے گھنے جنگل اور چٹانی راستے ہوں، وہاں کام کرنا اتنا آسان بھی نہیں ہوتا۔ نئی انجینئرنگ تکنیک، ریاستی حکومت کے فعال تعاون، ہمارے انجینئروں، شرمک ساتھیوں کی مشکل محنت کے سبب یہ پروجیکٹ وقت پر پورا ہو پایا ہے۔ اس کے لئے میں اس پروجیکٹ سے منسلک سبھی ساتھیوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
بہار کے لئے جو پردھان منتری پیکج دیا گیا تھا، اس میں پٹرولیم اور گیس سے منسلک 10 بڑے پروجیکٹ تھے۔ ان پروجیکٹس پر قریب قریب 21 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے جانے تھے۔ آج یہ ساتواں پروجیکٹ ہے جس میں کام پورا ہو چکا ہے۔ جسے بہار کے لوگوں کے حوالے کیا جا چکا ہے۔
اس سے پہلے پٹنہ ایل پی جی پلانٹ کی توسیع اور اسٹوریج صلاحیت بڑھانے کا کام ہو، پورنیہ کے ایل پی جی پلانٹ کی توسیع ہو، مظفرپور میں نیا ایل پی جی پلانٹ ہو، یہ سارے پروجیکٹ پہلے ہی پورے کئے جا چکے ہیں۔
جگدیش پور۔ ہلدیا پائپ لائن پروجیکٹ کا جو حصہ بہار سے گزرتا ہے، اس پر بھی کام پچھلے سال مارچ میں ہی ختم کر لیا گیا ہے۔ موتیہاری املیکھگنج پائپ لائن پر بھی پائپ لائن سے جڑا کام پورا کر لیا گیا ہے۔
اب ملک اور بہار، اس دور سے باہر نکل رہا ہے جس میں ایک نسل کام شروع ہوتے دیکھتی تھی اور دوسری نسل اسے پورا ہوتے ہوئے۔ نئے بھارت، نئے بہار کی اسی پہچان، اسی کام کی ثقافت کو ہمیں اور مضبوط کرنا ہے۔ اور یقینی طور پر اس میں نتیش جی کا بھی بہت بڑا رول ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ایسے ہی مسلسل کام کر کے ہم بہار اور مشرقی بھارت کو ترقی کے راستے پر لے جا سکتے ہیں۔
ساتھیو،
ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے کہ۔ سامرتھئے مولن سواتنتریم، شرم مولن ویبھوم!
یعنی سامرتھئے سوتنترتا کا سروت ہے اور شرم شکتی کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔ بہار سمیت مشرقی ہندستان میں نہ تو سامرتھئے کی کمی ہے اور نہ ہی قدرت نے یہاں وسائل کی کمی رکھی ہے۔ باوجود اس کے بہار اور مشرقی ہندستان ترقی کے معاملے میں دہائیوں تک پیچھے ہی رہا۔ اس کی بہت ساری وجہیں سیاسی تھیں، معاشی تھیں، ترجیحات کی تھیں۔
ان حالات کی وجہ سے مشرقی ہندستان یا بہار کے انفراسٹرکچر پروجیکٹس ہمیشہ تاخیر کا شکار ہو رہے۔ ایک وقت تھا جب ریل رابطہ کاری، سڑک رابطہ کاری، فضائی رابطہ کاری، انٹرنیٹ رابطہ کاری، یہ سب ترجیحات میں تھی ہی نہیں۔ اتنا ہی نہیں، اگر سڑک بنانے کی بات کرتے تو پوچھا جاتا تھا، یہ تو گاڑی والوں کے لئے بن رہا ہے، پیدل والوں کے لئے کیا ہے، یعنی سوچ میں ہی گڑبڑی تھی۔
ایسے میں گیس پر مبنی صنعت اور پیٹرو۔ رابطہ کاری کی تو بہار میں پرانے زمانے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ لینڈلاکڈ اسٹیٹ ہونے کی وجہ سے بہار میں پٹرولیم اور گیس سے جڑے وہ وسائل اور ذرائع دستیاب نہیں ہو پاتے تھے جیسے سمندر سے متصل ریاستوں میں ہوتے ہیں۔ اس لئے بہار میں گیس پر مبنی صنعتوں کی ترقی ایک بڑا چیلنج تھا۔
ساتھیو،
گیس پر مبنی صنعت اور پیٹرو۔ رابطہ کاری یہ سننے میں بڑے ٹیکریکل سے ٹرم لگتے ہیں لیکن ان کا سیدھا اثر لوگوں کی زندگی پر پڑتا ہے۔ گیس پر مبنی صنعت اور پیٹرو۔ رابطہ کاری روزگار کے بھی لاکھوں نئے مواقع بناتی ہے۔
آج جب ملک کے کئی شہروں میں سی این جی پہنچ رہی ہے تو بہار کے لوگوں کو، مشرقی ہندستان کے لوگوں کو بھی یہ سہولتیں اتنی ہی آسانی سے ملنی چاہئیں۔ اسی عزم کے ساتھ ہم آگے بڑھے۔
پردھان منتری ارجا گنگا یوجنا کے تحت مشرقی بھارت کو سمندری ساحل کے پارادیپ اور مغربی سمندری ساحل کے کانڈلا سے جوڑنے کی کوشش شروع ہوئی۔ تقریبا تین ہزار کلو میٹر طویل اس پائپ لائن سے 7 ریاستوں کو جوڑا جا رہا ہے۔ جس میں بہار کا بھی اہم مقام ہے۔ پارادیپ۔ ہلدیا سے آنے والی لائن ابھی بانکا تک پوری ہو چکی ہے۔ اس کو آگے پٹنہ، مظفرپور تک بڑھایا جا رہا ہے۔ کانڈلا سے آنے والی پائپ لائن جو گورکھپور تک پہنچ چکی ہے، اس کو بھی اس سے جوڑا جا رہا ہے۔ جب یہ پورا پروجیکٹ تیار ہو جائے گا تو یہ دنیا کی سب سے طویل پائپ لائن پروجیکٹوں میں سے ایک ہو جائے گی۔
ساتھیو،
اس گیس پائپ لائن کی وجہ سے اب بہار میں ہی سلینڈر بھرنے کے بڑے بڑے پلانٹس لگ پا رہے ہیں۔ بانکا اور چمپارن میں ایسے ہی 2 نئے بوٹلنگ پلانٹس کا آج افتتاح کیا گیا ہے۔ ان دونوں پلانٹس میں ہر سال سوا کروڑ سے زیادہ سلینڈر بھرنے کی صلاحیت ہے۔ ان پلانٹس سے آپ کے بہار کے بانکا، بھاگلپور، جموئی، ارریا، کشن گنج، کٹیہار، مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، مظفرپور، سیوان، گوپال گنج اور سیتامڑھی اضلاع کو سہولت ملے گی۔
وہیں، جھارکھنڈ کے گوڈدا، دیوگھر، دمکا، صاحب گنج، پاکوڑ اضلاع اور اترپردیش کے کچھ علاقوں کی ایل پی جی سے جڑی ضرورتوں کو یہ پلانٹ پورا کریں گے۔ اس گیس پائپ لائن کو بچھانے سے لے کر اس سے جو نئی صنعتوں کو توانائی مل رہی ہے، اس سے بہار میں ہزاروں نئے روزگار بن رہے ہیں اور ابھی بھی متعدد روزگاروں کے لئے امکان بن رہا ہے۔
ساتھیو،
برونی کا جو کھاد کارخانہ بند ہو گیا تھا، وہ بھی اس گیس پائپ لائن کے بننے سے اب بہت جلد کام کرنا شروع کر دے گا۔ گیس رابطہ کاری سے جہاں ایک طرف کھاد، بجلی اور فولاد صنعت کی توانائی بڑھے گی، وہیں دوسری طرف سی این جی پر مبنی سوچھ آمد ورفت اور پائپ سے سستی گیس اور آسانی سے لوگوں کے کچن تک پہنچے گی۔
اسی ضمن میں آج بہار اور جھارکھنڈ کے کئی اضلاع میں پائپ سے سستی گیس دینے کی شروعات ہوئی ہے۔ یہ ملک کے ہر کنبے کو صاف ستھری ایندھن، دھواں سے پاک کچن سے جوڑنے کی تحریک کو اور رفتار دے گی۔
ساتھیو،
اجولا یوجنا کی وجہ سے آج ملک کے 8 کروڑ غریب کنبوں کے پاس بھی گیس کنکشن موجود ہے۔ اس یوجنا سے غریب کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے، یہ کورونا کے دوران ہم سبھی نے پھر محسوس کیا ہے۔ آپ تصور کیجئے، جب گھر میں رہنا ضروری تھا، تب اگر ان 8 کروڑ کنبوں کے ساتھیوں کو ، ہماری بہنوں کو لکڑی یا دوسرا ایندھن جٹانے کے لئے باہر نکلنا پڑتا تو کیا حالت ہوتی؟
ساتھیو،
کورونا کے اس دور میں اجولا یوجنا کی مستفدین بہنوں کو کروڑوں سلینڈر مفت میں دئیے گئے ہیں۔ اس کا فائدہ بہار کی بھی لاکھوں بہنوں کو ہوا ہے، لاکھوں غریب کنبوں کو ہوا ہے۔ میں پٹرولیم اور گیس سے منسلک محکمہ اور کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سے جڑے ان لاکھوں ساتھیوں کو، ان کو کورونا واریرس کی ستائش کرتا ہوں۔ یہ وہ ساتھی ہیں جنہوں نے اس بحران کے دوران بھی لوگوں کے گھروں میں گیس کی کمی نہیں ہونے دی اور آج بھی انفیکشن کے خطروں کے باوجود سلینڈر کی سپلائی کو بنائے ہوئے ہیں۔
ساتھیو،
ایک وقت تھا جب پورے ملک میں اور بہار میں ایل پی جی گیس کنکشن ہونا بڑے خوشحال لوگوں کی نشانی ہوتی تھی۔ ایک ایک گیس کنکشن کے لئے لوگوں کو سفارشیں لگوانی پڑتی تھیں۔ ایم پی صاحب کے گھر کے باہر قطار لگ جاتی تھی۔ جس کے گھر گیس ہوتی تھی، وہ مانا جاتا تھا کہ بہت بڑے گھر۔ کنبے سے ہیں۔ جو سماج میں حاشیے پر تھے، محروم تھے، پچھڑے تھے انہیں کوئی پوچھتا نہیں تھا۔ ان کے دکھ، ان کی تکلیفوں کو دیکھ کر بھی نظرانداز کر دیا جاتا تھا۔
لیکن بہار میں اب یہ تصور بدل گیا ہے۔ اجولا یوجنا کے توسط سے ہی بہار کے قریب قریب سوا کروڑ غریب کنبوں کو گیس کا مفت کنکشن دیا گیا ہے۔ گھر میں گیس کنکشن نے بہار کے کروڑوں غریبوں کی زندگی بدل دی ہے۔ اب وہ اپنی طاقت کھانا بنانے کے لئے لکڑی کے انتظام میں نہیں بلکہ خود کو آگے بڑھانے میں لگا رہے ہیں۔
ساتھیو،
جب میں کہتا ہوں کہ بہار ملک کی صلاحیت کا پاور ہاوس ہے، توانائی کا مرکز ہے تو یہ کوئی غلط نہیں ہو گا۔ بہار کے نوجوانوں کی، یہاں کی صلاحیت کا اثر سب جگہ ہے۔ حکومت ہند میں بھی بہار کے ایسے کتنے ہی بیٹے بیٹیاں ہیں جو ملک کی خدمت کر رہے ہیں، دوسروں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں۔
آپ کسی بھی آئی آئی ٹی میں چلے جائیے، وہاں بھی بہار کی چمک دکھے گی۔ کسی اور ادارے میں چلے جائیے، آنکھوں میں بڑے بڑے خواب لئے ، ملک کے لئے کچھ کر گزرنے کی خواہش لئے بہار کے بیٹے اور بیٹیاں سب جگہ کچھ نہ کچھ ہٹ کر کر رہے ہیں۔
بہار کا فن، یہاں کا سنگیت، یہاں کا ذائقہ دار کھانا، اس کی تعریف تو پورے ملک میں ہوتی ہی ہے۔ آپ کسی دوسری ریاست میں بھی چلے جائیے، بہار کی طاقت، بہار کی محنت کی چھاپ آپ کو ہر ریاست کی ترقی میں دکھے گی۔
یہی تو بہار ہے، یہی تو بہار کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ اس لئے یہ ہمارا بھی فرض ہے اور میں تو کہوں گا کہ کہیں نہ کہیں ہمارے اوپر بہار کا قرض ہے، کہ ہم بہار کی خدمت کریں۔ ہم بہار میں ایسی حکمرانی رکھیں جو بہار کا حق ہے۔
ساتھیو،
پچھلے 15 سالوں میں بہار نے یہ دکھایا بھی ہے کہ اگر صحیح حکومت ہو، صحیح فیصلے لئے جائیں، واضح پالیسی ہو تو ترقی ہوتی ہے اور ہر ایک تک پہنچتی بھی ہے۔ ہم بہار کے ہر ایک سیکٹر کی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہر ایک سیکٹر کے مسائل کے حل کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ بہار ترقی کی نئی اڑان بھرے۔ اتنی اونچی اڑان بھرے جتنا اونچا بہار کا سامرتھئے ہے۔
ساتھیو،
بہار میں کچھ لوگ کبھی یہ کہتے تھے کہ بہار کے نوجوانوں کو پڑھ۔ لکھ کر کیا کریں گے، انہیں کھیت میں ہی کام کرنا ہے۔ ایسی سوچ نے بہار کے باصلاحیت نوجوانوں کے ساتھ بہت ناانصافی کی۔
ساتھیو،
کھیت میں کام کرنا، کھیتی کسانی بہت محنت طلب اور فخر کا کام ہے۔ لیکن نوجوانوں کو دوسرے مواقع نہ دینا، یہ بھی توصحیح نہیں تھا۔ آج بہار میں تعلیم کے بڑے بڑے مرکز کھل رہے ہیں۔ اب ایگریکلچر کالج، میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالجوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اب ریاست میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، آئی آئی آئی ٹی، بہار کے نوجوانوں کے خوابوں کو اونچی اڑان دینے میں مدد کر رہے ہیں۔
نتیش جی کی حکومت کے دوران ہی بہار میں دو سینٹرل یونیورسٹیاں، ایک آئی آئی ٹی، ایک آئی آئی ایم، ایک نفٹ، ایک نیشنل لا انسٹی ٹیوٹ جیسے کئی بڑے ادارے کھلے ہیں۔ نتیش جی کی کوششوں کی وجہ سے آج بہار میں پالیٹیکنک اداروں کی تعداد بھی پہلے کے مقابلے تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔
اسٹارٹ اپ انڈیا، مدرا یوجنا، ایسی اسکیموں نے بہار کے نوجوانوں کو خودروزگار کے لئے ضروری رقم مہیا کرائی ہے۔ حکومت کی کوشش یہ بھی ہے کہ ضلع سطح پر کوشل کیندروں کے توسط سے بہار کے نوجوانوں کو اسکل بڑھانے کی ٹریننگ دی جا سکے۔
ساتھیو،
بہار میں بجلی کی کیا صورت حال تھی، یہ بھی جگ ظاہر ہے۔ گاووں میں دو۔ تین گھنٹے بجلی آ گئی تو بھی بہت مانا جاتا تھا۔ شہر میں رہنے والے لوگوں کو بھی 8۔ 10 گھنٹے سے زیادہ بجلی نہیں ملتی تھی۔ آج بہار کے گاووں میں، شہروں میں بجلی کی دستیابی پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ہوئی ہے۔
ساتھیو،
پاور، پٹرولیم اور گیس سے جڑے سیکٹر میں جو جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر ہو رہی ہے، جو ریفارمس لائے جا رہے ہیں وہ لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے ساتھ ساتھ صنعتوں اور معیشتوں کو بھی رفتار دے رہے ہیں۔
ریفائنری پروجیکٹس ہوں، ایکسپلوریشن یا پروڈکشن سے جڑے پروجیکٹ ہوں، پائپ لائنس ہوں، سٹی گیس ڈسٹریبیوشن پروجیکٹس ہوں، ایسے کئی پروجیکٹ یا تو پھر سے چالو ہو چکے ہیں یا پھر نئے شروع کئے گئے ہیں۔ ان کی تعداد کم نہیں ہے۔ یہ 8 ہزار سے زیادہ پروجیکٹس ہیں جن پر آنے والے دنوں میں 6 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے۔
اتنا ہی نہیں، اتنے پروجیکٹوں میں جتنے لوگ پہلے کام کر رہے تھے، وہ واپس تو لوٹے ہی ہیں، ان کی وجہ سے روزگار کے نئے مواقع کے بھی امکانات بنے ہیں۔ ساتھیو، اتنی بڑی عالمی وبا ملک کے ہر ایک شخص کے لئے پریشانیاں لے کر آئی ہے۔ لیکن ان پریشانیوں کے بعد بھی ملک رکا نہیں ہے، بہار رکا نہیں ہے۔
سو لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کے نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن پروجیکٹ سے بھی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملنے والی ہے۔ بہار کو، مشرقی بھارت کو ترقی کا، خود اعتمادی کا اہم مرکز بنانے کے لئے ہم سبھی کو تیزی سے کام کرتے رہنا ہے۔ اسی اعتماد کے ساتھ سینکڑوں کروڑ کی سہولتوں کے لئے پھر سے پورے بہار کو بہت بہت مبارکباد۔
یاد رکھئے گا، کورونا انفیکشن ابھی بھی ہمارے بیچ میں موجود ہے۔ اور اس لئے میں بار بار کہتا ہوں۔ جب تک دوائی نہیں، تب تک ڈھلائی نہیں۔ پھر سے سن لیجئے جب تک دوائی نہیں، تب تک ڈھلائی نہیں۔
اس لئے دو گز کی دوری، صابن سے ہاتھ کی مستقل صفائی، یہاں وہاں تھوکنے سے ممانعت اور چہرے پر ماسک، ان ضروری باتوں پر ہمیں خود بھی عمل کرنا ہے اور دوسروں کو بھی یاد دلاتے رہنا ہے۔
آپ محتاط رہیں گے تو بہار صحت مند رہے گا، ملک صحت مند رہے گا۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو ان متعدد سوغاتوں کے ساتھ بہار کی ترقی کے سفر میں نئی توانائی کا یہ موقع۔۔۔ آپ کو بہت۔ بہت مبارکباد۔
بہت۔ بہت شکریہ!