اس پروگرام میں بہار کے گورنر جناب راجندر ارلیکر جی، یہاں کے محنتی وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی، ہمارے وزیر خارجہ جناب ایس جے شنکر جی، وزیر مملکت برائے امور خارجہ جناب پبترا جی، مختلف ممالک کی اعلیٰ شخصیات ،سفیر، نالندہ یونیورسٹی کے وی سی، پروفیسرز، طلباء اور یہاں موجود حاضرین ساتھیوں!
مجھے تیسری میعاد کے لیے حلف لینے کے بعد پہلے 10 دنوں کے اندر نالندہ جانے کا موقع ملا ہے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے، میں اسے ہندوستان کی ترقی کے سفر کے لیے ایک اچھی علامت کے طور پر دیکھتا ہوں۔ نالندہ، یہ صرف ایک نام ہی نہیں ہے بلکہ نالندہ ایک پہچان ہے، ایک اعزاز ہے۔ نالندہ ایک قدر ہے، نالندہ ایک منتر ہے، فخر ہے، ایک کہانی ہے۔ نالندہ سچائی کا اعلان ہے کہ آگ کی لپیٹوں میں کتابیں بھلے ہی جائیں ، لیکن آگ کی لپیٹ ان کو نہیں مٹاسکتی ۔ نالندہ کی تباہی نے ہندوستان کو اندھیروں سے بھر دیا تھا۔ اب اس کی بحالی ہندوستان کے سنہری دور کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔
ساتھیو!
اپنے قدیم کھنڈرات کے قریب نالندہ کی نشاۃ ثانیہ، یہ نیا کیمپس دنیا کو ہندوستان کی صلاحیت کو ظاہر کرے گا۔ نالندہ بتائے گا - جو قومیں مضبوط انسانی اقدار پر کھڑی ہیں، وہ تاریخ کو زندہ کرکے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھنا جانتی ہیں۔ اور ساتھیوں - نالندہ صرف ہندوستان کے ماضی کی نشاۃ ثانیہ نہیں ہے۔ دنیا اور ایشیا کے کئی ممالک کا ورثہ اس سے وابستہ ہے۔ یونیورسٹی کیمپس کے افتتاح کے موقع پر اتنے ممالک کی موجودگی اپنے آپ میں بے مثال ہے۔ ہمارے شراکت دار ممالک نے نالندہ یونیورسٹی کی تعمیر نو میں بھی حصہ لیا ہے۔ اس موقع پر، میں ہندوستان کے تمام دوست ممالک اور آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں بہار کے لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ بہار جس طرح سے ترقی کی راہ پر اپنی شان و شوکت کو واپس لانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے، نالندہ کا یہ کیمپس اسی کے لیے ایک تحریک ہے۔
ساتھیو!
ہم سب جانتے ہیں کہ نالندہ کبھی ہندوستان کی روایت اور شناخت کا متحرک مرکز تھا۔ نالندہ کے معنی ہیں - 'نا عالم دادتی اتی' نالندہ' یعنی جہاں تعلیم اور علم کے عطیہ کا بلا روک ٹوک سلسلہ جاری ہو۔ تعلیم کو لے کر ، ایجوکیشن کو لے کر یہی ہندوستان کی سوچ رہی ہے۔ تعلیم حدوں سے ماورا ہے، نفع و نقصان کے نقطہ نظر سے بھی ماورا ہے۔ تعلیم ہمیں ڈھالتی ہے، ہمیں نظریات دیتی ہے اور ہمیں شکل دیتی ہے۔ قدیم نالندہ میں بچوں کا داخلہ ان کی شناخت یا قومیت کی بنیاد پر نہیں کیا جاتا تھا۔ یہاں ہر ملک اور ہر طبقے کے نوجوان آتے تھے۔ نالندہ یونیورسٹی کے اس نئے کیمپس میں ہمیں اسی قدیم نظام کو دوبارہ جدید شکل میں مضبوط کرنا ہے۔ اور مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ دنیا کے کئی ممالک سے طلباء یہاں آنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہاں نالندہ میں 20 سے زیادہ ممالک کے طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ واسودھیوا کٹم بکم کا جذبہ کتنا خوبصورت نظر آتاہے۔
ساتھیو!
مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں نالندہ یونیورسٹی ایک بار پھر ہمارے ثقافتی تبادلے کا ایک بڑا مرکز بن جائے گی۔ یہاں ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے فن پاروں کی دستاویزات کا کافی کام ہو رہا ہے۔ یہاں کامن آرکائیول ریسورس سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔ نالندہ یونیورسٹی آسیان-انڈیا یونیورسٹی نیٹ ورک بنانے کی سمت میں بھی کام کر رہی ہے۔ بہت سے معروف عالمی ادارے اتنے کم وقت میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں جب 21ویں صدی کو ایشیا کی صدی کہا جا رہا ہے، ہماری یہ مشترکہ کوششیں ہماری مشترکہ ترقی کو نئی توانائی بخشیں گی۔
ساتھیو!
ہندوستان میں تعلیم کو انسانیت کے لیے ہمارے تعاون کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہم سیکھتے ہیں، تاکہ ہم اپنے علم سے انسانیت کی بھلائی کر سکیں۔ آپ دیکھتے ہیں، یوگ کے بین الاقوامی دن میں صرف دو دن بچے ہیں اور 21 جون کو منایا جائے گا۔ آج ہندوستان میں یوگ کے سینکڑوں انداز موجود ہیں۔ اس کے لیے ہمارے رشیوں نے کتنی گہری تحقیق کی ہوگی! لیکن، کسی نے یوگ پر اجارہ داری نہیں قائم کی ۔ آج پوری دنیا یوگ کو اپنا رہی ہے، یوگ کا دن ایک عالمی تہوار بن گیا ہے۔ ہم نے اپنے آیوروید کو بھی پوری دنیا کے ساتھ مشترک کیا ہے۔ آج آیوروید کو صحت مند زندگی کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ پائیدار طرز زندگی اور پائیدار ترقی کی ایک اور مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہندوستان صدیوں سے ایک ماڈل کے طور پر زندہ رہا ہے اور پائیداری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہم ترقی اور ماحول کو ساتھ لے کر چلے ہیں ۔ ان تجربات کی بنیاد پر، ہندوستان نے دنیا کو مشن لائف جیسا انسان دوست وژن دیا ہے۔ آج، انٹرنیشنل سولر الائنس جیسے پلیٹ فارم ایک محفوظ مستقبل کی امید بن رہے ہیں۔ نالندہ یونیورسٹی کا یہ کیمپس بھی اسی جذبے کو آگے بڑھاتا ہے۔ یہ ملک کا پہلا ایسا کیمپس ہے، جو نیٹ زیرو انرجی، نیٹ زیرو ایمیشن، نیٹ زیرو واٹر، اور نیٹ زیرو ویسٹ ماڈل پر کام کرے گا۔ ایپ دیپو بھوا کے منتر پر عمل کرتے ہوئے، یہ کیمپس پوری انسانیت کو ایک نیا راستہ دکھائے گا۔
ساتھیو!
جب تعلیم کو فروغ حاصل ہوتا ہے، تو معیشت اور ثقافت کی جڑیں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔ اگر ہم ترقی یافتہ ممالک پر نظر ڈالیں، تو ہم دیکھیں گے کہ وہ معاشی اور ثقافتی رہنما تب ہی بنے ،جب وہ تعلیمی اعتبار سے آگے بڑھے اور تعلیمی شعبے میں رہنمائی کی ۔ آج پوری دنیا کے طلباء اور روشن دماغ ان ممالک میں جا کر وہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک زمانے میں نالندہ اور وکرم شیلا جیسی جگہوں پر بھی ایسی ہی صورتحال ہوا کرتی تھی۔ اس لیے یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ جب ہندوستان تعلیم میں آگے تھا ،تو اس کی اقتصادی صلاحیت بھی نئی بلندیوں پر تھی۔ یہ کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی خاکہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان، جو 2047 تک ترقی کرنے کے ہدف پر کام کر رہا ہے، اس کے لیے اپنے تعلیمی شعبے کو نئے سرے سے متحرک کر رہا ہے۔ میرا مشن یہ ہے کہ ہندوستان دنیا کے لیے تعلیم اور علم کا مرکز بنے۔ میرا مشن دنیا کے سب سے نمایاں علمی مرکز کے طور پر دوبارہ ابھرنا ہے اور اس کے لیے ہندوستان آج اپنے طلبہ کو بہت چھوٹی عمر سے ہی اختراع کے جذبے سے جوڑ رہا ہے۔ آج، ایک کروڑ سے زیادہ بچے اٹل ٹنکرنگ لیبز میں جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ دوسری طرف چندریان اور گگن یان جیسے مشن طلباء میں سائنس میں دلچسپی بڑھا رہے ہیں۔ اختراع کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان نے ایک دہائی قبل اسٹارٹ اپ انڈیا مشن شروع کیا تھا۔ اس وقت ملک میں صرف چند سو اسٹارٹ اپ تھے۔ لیکن آج ہندوستان میں 1 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں۔ پہلے کے مقابلے آج بھارت سے ریکارڈ پیٹنٹ فائل کیے جا رہے ہیں اور تحقیقی مقالے شائع ہو رہے ہیں۔ ہمارا زور تحقیق اور اختراع کے لیے ہمارے نوجوان اختراع کاروں کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے پر ہے۔ اس کے لیے حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپے کا ریسرچ فنڈ بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ساتھیو!
ہماری کوشش ہے کہ ہندوستان کے پاس دنیا کا سب سے جامع اور مکمل ہنر مندی کا نظام ہو، ہندوستان میں دنیا کا سب سے جدید تحقیق پر مبنی اعلیٰ تعلیمی نظام ہو، ان تمام کوششوں کے نتائج بھی نظر آرہے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں، ہندوستانی یونیورسٹیوں نے عالمی درجہ بندی میں پہلے سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا شروع کیا ہے۔ 10 سال پہلے کیو ایس درجہ بندی میں ہندوستان کے صرف 9 تعلیمی ادارے تھے۔ آج ان کی تعداد بڑھ کر 46 ہو رہی ہے۔ کچھ دن پہلے ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ درجہ بندی بھی آئی ہے۔ کچھ سال پہلے تک اس درجہ بندی میں ہندوستان کے صرف 13 ادارے تھے۔ اب اس گلوبل امپیکٹ درجہ بندی میں ہندوستان کے تقریباً 100 تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان میں ہر ہفتے اوسطاً ایک یونیورسٹی بنی ہے۔ ہندوستان میں ہر روز ایک نئی آئی ٹی آئی قائم ہوئی ہے۔ ایک اٹل ٹنکرنگ لیب ہر تیسرے دن کھولی گئی ہے۔ ہندوستان میں ہر دن دو نئے کالج بنے ہیں۔ آج ملک میں 23 آئی آئی ٹی ہیں۔ 10 سال پہلے 13 آئی آئی ایم تھے، آج ان کی تعداد 21 ہے۔ 10 سال پہلے کے مقابلے آج تقریباً تین گنا زیادہ یعنی 22 ایمس ہیں۔ میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی 10 سالوں میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آج ہندوستان کے تعلیمی شعبے میں بڑی اصلاحات ہو رہی ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی نے ہندوستان کے نوجوانوں کے خوابوں کو نئی وسعت دی ہے۔ ہندوستانی یونیورسٹیوں نے بھی غیر ملکی یونیورسٹیوں کے ساتھ اشتراک شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ‘ڈِکن اور وولونگونگ’ جیسی بین الاقوامی یونیورسٹیاں بھی ہندوستان میں اپنے کیمپس کھول رہی ہیں۔ ان تمام کوششوں کی وجہ سے ہندوستانی طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے لیے ہندوستان کے بہترین تعلیمی اداروں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارا متوسط طبقے کی بچت بھی ہورہی ہے۔
ساتھیو!
آج بیرونی ممالک میں ہمارے اہم اداروں کے کیمپس کھل رہے ہیں۔ اسی سال ابوظہبی میں آئی آئی ٹی دہلی کا کیمپس بھی کھلا ہے۔ تنزانیہ میں بھی آئی آئی ٹی مدراس کیمپس شروع ہو چکا ہے اور یہ ہندوستانی تعلیمی اداروں کے عالمی سطح پر جانے کا آغاز ہے۔ ابھی تو نالندہ یونیورسٹی جیسے اداروں کو بھی دنیا کے کونے کونے تک پہنچنا ہے۔
ساتھیو!
آج پوری دنیا کی نظریں ہندوستان پر، ہندوستان کے نوجوانوں پر ہیں۔ دنیا اس بھگوان بدھ کے ملک کے ساتھ، جمہوریت کی ماں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتی ہے۔ آپ دیکھیں، جب ہندوستان کہتا ہے – ایک زمین، ایک خاندان، اور ایک مستقبل – دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ جب ہندوستان کہتا ہے – ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ – تو دنیا اسے مستقبل کی سمت سمجھتی ہے۔ جب ہندوستان کہتا ہے - ایک زمین ایک صحت - دنیا اس کا احترام کرتی ہے اور اسے قبول کرتی ہے۔ نالندہ کی یہ سرزمین عالمی بھائی چارے کے اس احساس کو ایک نئی جہت دے سکتی ہے۔ اس لیے نالندہ کے طلباء کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آپ ہندوستان اور پوری دنیا کا مستقبل ہیں۔ امرتکال کے یہ 25 سال ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ 25 سال نالندہ یونیورسٹی کے ہر طالب علم کے لیے اتنے ہی اہم ہیں۔ یہاں سے نکلنے کے بعد آپ جس علاقے میں بھی جائیں، وہاں آپ کو اپنی یونیورسٹی کی انسانی اقدار کی مہر نظر آنی چاہیے۔ اپنے لوگو کا پیغام ہمیشہ یاد رکھیں۔ آپ لوگ اسے نالندہ کا راستہ کہتے ہیں، ٹھیک ہے؟ انسان کے ساتھ انسان کی ہم آہنگی، فطرت کے ساتھ انسان کی ہم آہنگی، آپ کے لوگو کی بنیاد ہے۔ آپ اپنے اساتذہ سے سیکھتے ہیں، بلکہ ایک دوسرے سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ متجسس بنو، حوصلہ مند بنو اور سب سے بڑھ کر مہربان بنو۔ اپنے علم کو معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے استعمال کریں۔ اپنے علم سے بہتر مستقبل بنائیں۔ نالندہ کا فخر، ہمارے ہندوستان کا فخر، آپ کی کامیابی سے طے ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کا علم پوری انسانیت کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان آنے والے وقت میں پوری دنیا کی قیادت کریں گے، مجھے یقین ہے کہ نالندہ عالمی مقصد کا ایک اہم مرکز بن جائے گا۔
اس خواہش کے ساتھ میں آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں اس اپیل کا خیر مقدم کرتا ہوں، جو نتیش جی نے حکومت کی طرف سے مکمل مدد کے لیے دی ہے۔ حکومت ہند بھی اس سوچ کے سفر کو، جو توانائی دے سکتی ہے اس میں کبھی پیچھے نہیں رہے گی۔ اسی جذبے کے ساتھ آپ سب کے لیے بہت سی نیک خواہشات۔ شکریہ!