بھوٹان کے وزیرِ اعظم، میرے چھوٹے بھائی، فجی کے نائب وزیرِ اعظم، بھارت میں امداد باہمی کے وزیر امت شاہ، انٹرنیشنل کوآپریٹیو الائنس کے صدر، اقوامِ متحدہ کے نمائندے، اور دنیا بھر سےیہاں آئے کو آپریٹیو دنیا سے جڑے تمام ساتھی، خواتین و حضرات،
آج آپ سب کو خوش آمدید کہتے ہوئے میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ میں یہ کام اکیلا نہیں کر تا اور نہ ہی کر سکتا ہوں۔میں بھارت کے کروڑوں کسانوں ،کروڑوں مویشی پالنے والوں ، بھارت کے مچھواروں، آٹھ لاکھ سے زائد کوآپریٹیو اداروں ،سیلف گروپ سے جڑے سینکڑوں ملین یعنی10 کروڑ خواتین اور کو آپریٹیو کو ٹکنالوجی سے جوڑنےو الی بھارت کے نوجوان ، سبھی کی طرف سے آپ کا ہندستان میں خیر مقدم کرتا ہوں۔
پہلی بار، انٹرنیشنل کوآپریٹیو الائنس کا عالمی کانفرنس بھارت میں ہو رہا ہے۔ اس وقت ہم بھارت میں کو آپریٹیو تحریک کو ایک نیا رخ دے رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے ہم بھارت کےکوآپریٹیوسفر کے لیے ضروری معلومات حاصل کریں گے اور ساتھ ہی بھارت کے تجربات سےعالمی کوآپریٹو تحریک کوبھی 21ویں صدی کے لیے نئے ٹولز ملیں گے،نیا جذبہ فراہم کریں گے۔ میں اقوامِ متحدہ کو دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے 2025 کو عالمی کوآپریٹیو کا بین الاقوامی سال کا اعلان کیا ہے۔
ساتھیوں،
دنیا کے لیے کوآپریٹیو ایک ماڈل ہے، لیکن ہندوستان کے لیے کوآپریٹیو ثقافت کی بنیاد ہے، ایک طرز زندگی ہے۔ ہمارے ویدوں نے کہا ہے ‘ساں گچھ دھوم ساں ودادھوم یعنی ہم سب مل کر چلیں، ایک جیسی بولی بولیں، ہمارے اپنشدوں نے کہا – سرو سنتو سکھن: یعنی سبھی خوشحال رہیں ، ہماری دعاؤں میں بھی ہم آہنگی رہی ہے۔ سنگھ اور شا، یہ ہندوستانی زندگی کے بنیادی عنصرہیں۔ ہمارے خاندانی نظام کی بنیاد بھی یہی ہے۔ اور یہ کوآپریٹیو کی اصل بھی ہے۔ تعاون کے اسی جذبے سے ہندوستانی تہذیب پروان چڑھی ہے۔
ساتھیوں،
ہماری تحریک آزادی کو بھی کو آپریٹیو نےراغب کیا ہے۔ اس سے نہ صرف معاشی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملی بلکہ مجاہدین آزادی کو ایک اجتماعی پلیٹ فارم بھی فراہم ہوا۔ مہاتما گاندھی کے گرام سوراج نے ایک بار پھر کمیونٹی کی شرکت کو نئی توانائی بخشی۔ انہوں نے کھادی اور گاؤں کی صنعتوں جیسے شعبوں میں کوآپریٹیوکے ذریعے ایک نئی تحریک پیدا کی۔ اور آج ہمارے کوآپریٹیو نے کھادی اور گاؤں کی صنعتوں کو بڑے بڑےبرانڈز سے بھی آگے پہونچا دیا ہے۔ آزادی کے اسی دور میں سردار پٹیل نے بھی کسانوں کو متحد کیا اور ملک کوآپریٹیو کے ذریعے تحریک آزادی کو ایک نئی سمت دی۔ امول، آزادی کے انقلاب سے پیدا ہوا، آج عالمی فوڈ برانڈ میں سے ایک ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان میں کوآپریٹیو نےخیال سے تحریک، تحریک سے انقلاب اور انقلاب سے بااختیاریت تک کا سفر طے کرلیا ہے۔
ساتھیوں،
آج ہندوستان میں ہم حکومت اور تعاون کی طاقت کو ملا کر ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم شاہلکار سے سمردھی کی طرز پر چل رہےہیں۔ آج ہندوستان میں 8 لاکھ کو آپریٹیو سوسائٹیاں ہیں یعنی دنیا کی ہر چوتھی کوآپریٹو سوسائٹی آج ہندوستان میں ہے۔ اور صرف تعداد ہی نہیں بلکہ ان کا دائرہ بھی اتنا ہی متنوع اور وسیع ہے۔ دیہی بھارت کے قریب98 فیصدحصے کو کوآپریٹیو کور کرتی ہے۔ تقریباً 30 کروڑلوگ یعنی دنیا کے ہر پانچ میں سے ایک اور ہندوستان میں ہر پانچ میں سے ایک ہندوستانی کوآپریٹیو سیکٹر سے وابستہ ہے۔ چینی ہو، کھاد ہو، ماہی پروری ہو، دودھ کی پیداوار ہو... ایسے بہت سے شعبوں میں کوآپریٹیو کا بہت بڑا کردار ہے۔
شہری کوآپریٹو بینکنگ اور ہاؤسنگ کوآپریٹیو نے بھی پچھلی دہائیوں میں ہندوستان میں بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ آج ہندوستان میں تقریباً دو لاکھ، ہاؤسنگ کوآپریٹو سوسائٹیاں ہیں۔ پچھلے سالوں میں، ہم نے کوآپریٹیو بینکنگ سیکٹر کو بھی مضبوط کیا ہے اور اس میں اصلاحات کی ہیں۔ آج تقریباً 12 ٹریلین روپے کوآپریٹو بینکوں میں جمع ہیں۔ کوآپریٹو بینکوں کو مضبوط کرنےکیلئے اور ان پر اعتماد بڑھانے کے لیے، ہماری حکومت نے بہت سی اصلاحات کی ہیں۔ پہلے یہ بینک ریزرو بینک آف انڈیا-آر بی آئی کے دائرہ کار سے باہر تھے، ہم نے انہیں آر بی آئی کے دائرہ کار میں لایا۔ ہم نے ان بینکوں میں ڈپازٹ پر کورکے بیمہ کو بھی ہم نے فی جمع کنندہ (ڈپازٹر) 5 لاکھ روپئے تک بڑھایا۔ کوآپریٹو بینکوں میں بھی ڈیجیٹل بینکنگ کو وسعت دی گئی۔ ان کوششوں سے ہندوستان کے کوآپریٹو بینک پہلے سےکہیں زیادہ مسابقتی اور شفاف ہوئے ہیں۔
ساتھیوں،
ہندوستان اپنی مستقبل کی ترقی میں کوآپریٹیو کے لیے بہت بڑا کردار دیکھتا ہے۔ اس لیے، گزشتہ برسوں میں، ہم نے کوآپریٹیو سے متعلق پورے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کام کیا ہے، ہندوستان نے بہت سی اصلاحات کی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ کوآپریٹو سوسائٹیز کو کثیر المقاصد بنایا جائے۔ اسی مقصد کے ساتھ، حکومت ہند نے ایک علیحدہ کوآپریٹو وزارت بنائی،کوآپریٹو سوسائٹیوں کو کثیر مقصدی بنانے کے لیے نئے ماڈل بائی لاز بنائے گئے۔ ہم نے کوآپریٹو سوسائٹیوں کو آئی ٹی اینبلڈ ایکو سسٹم سے جوڑ دیا ہے۔ ان کو ضلع اور ریاستی سطح پر کوآپریٹو بینکنگ اداروں سے منسلک کیا گیا ہے۔ آج یہ کمیٹیاں ہندوستان میں کسانوں کو مقامی حل فراہم کرنے والے مراکز چلا رہی ہیں۔ یہ کوآپریٹو سوسائٹیاں پیٹرول اور ڈیزل کے ریٹیل آؤٹ لیٹس چلا رہی ہیں۔ کئی دیہاتوں میں یہ کوآپریٹو سوسائٹیاں پانی کےبندوبست کا کام بھی دیکھ رہی ہیں۔ کوآپریٹو سوسائیٹیاں کئی گاؤں میں سولر پینل لگانے کا کام کر رہی ہیں۔ آج ویسٹ ٹو انرجی کے منتر کے ساتھ کوآپریٹیو سوسائٹیاں بھی گوبردھن اسکیم میں مدد کر رہی ہیں۔ یہی نہیں، کوآپریٹو سوسائٹیاں اب دیہاتوں میں کامن سروس سینٹرکی شکل میں ڈیجیٹل خدمات بھی فراہم کر رہی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ کوآپریٹو سوسائٹیز زیادہ سے زیادہ مضبوط ہوں اور ان کے ممبران کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو۔
ساتھیوں،
اب ہم 2 لاکھ ایسے گاؤں میں کثیر المقصدی کوآپریٹو سوسائٹیاں بنا رہے ہیں، جہاں فی الحال کوئی سوسائٹی نہیں ہے۔ ہم کوآپریٹیو کو مینوفیکچرنگ سے لے کر سروس سیکٹر تک بڑھا رہے ہیں۔ ہندوستان آج کوآپریٹیو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم پر کام کر رہا ہے۔ اس اسکیم کو ہمارے کوآپریٹیو بھی چلا رہے ہیں۔ اس کے تحت پورے ہندوستان میں ایسے گودام بنائے جا رہے ہیں جن میں کسان اپنی فصلیں رکھ سکیں گے۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ چھوٹے کسانوں کو ہوگا۔
ساتھیوں،
ہم اپنے چھوٹے کسانوں کو ایف پی او یعنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کی شکل میں منظم کر رہے ہیں۔ حکومت چھوٹے کسانوں کے ان ایف پی اوز کو ضروری مالی مدد بھی فراہم کر رہی ہے۔ ایسے تقریباً 9 ہزار ایف پی اوز نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے جو فارم کوآپریٹیو ہیں،ان کے لیےفارم سے لے کر کچن تک، فارم سے مارکیٹ تک،ایک مضبوط سپلائی اور ویلو چین بنے۔ اس کے لیے ہم جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی)جیسے سرکاری ای کامرس پلیٹ فارمز سے کوآپریٹیوس کو اپنی مصنوعات فروخت کرنے کاایک نیا ذریعہ فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے ذریعے، ہمارے کوآپریٹیوس براہ راست ،کم از کم قیمت میں صارفین کو مصنوعات کرتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے جی ای ایم یعنی گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس کے نام سے بنائے گئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے کوآپریٹو سوسائٹیوں کی بھی بہت مدد کی ہے۔
ساتھیوں،
اس صدی میں عالمی ترقی میں خواتین کی شرکت ایک بہت بڑا عنصر ثابت ہونے والی ہے۔ کوئی ملک اور معاشرہ خواتین کو جتنی زیادہ حصے داری دے گا، اتنی ہی تیزی سے ترقی کرے گا۔ آج ہندوستان میں خواتین کی قیادت میں ترقی کا دور ہے، ہم اس پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور کوآپریٹیو سیکٹر میں بھی خواتین کا بڑا رول ہے۔ آج ہندوستان کے کوآپریٹو سیکٹر میں خواتین کی حصہ داری 60 فیصد سے زیادہ ہے۔ بہت سی خواتین کی کوآپریٹیو آج بھی اس شعبے کی طاقت بنی ہوئی ہیں۔
ساتھیوں،
ہماری کوشش ہے کہ کوآپریٹیو کے انتظام میں خواتین کی شرکت کو بڑھایا جائے۔ اس کے لیے ہم نے ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کی ہے۔ اب ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹیز کے بورڈز میں خواتین ڈائریکٹرز کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، سوسائٹیزکو مزید جامع بنانے کی خاطر محروم طبقات کے لیےبھی ریزرویشن کا انتظام کیا گیا ہے۔
ساتھیوں،
آپ نے ہندوستان میں سیلف ہیلپ گروپس کی شکل میں ایک بہت بڑی تحریک کے بارے میں سنا ہوگا۔ خواتین کی شرکت سے لے کر خواتین کو بااختیار بنانے تک یہ ایک بڑی تحریک ہے۔ آج ہندوستان کی 10 کروڑ یعنی 100 ملین خواتین سیلف ہیلپ گروپس کی ممبرس ہیں۔ پچھلی دہائی میں حکومت نے ان سیلف ہیلپ گروپوں کو 9 لاکھ کروڑ روپے یعنی نو ٹریلین روپے کے سستے قرضے دیے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان سیلف ہیلپ گروپوں نے دیہاتوں میں بہت زیادہ دولت کمائی ہے۔ آج یہ دنیا کے کئی ممالک کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک بڑا ماڈل بن سکتا ہے۔
ساتھیوں،
21ویں صدی میں، وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر عالمی کوآپریٹیو تحریک کی سمت تعین کریں۔ ہمیں ایک ایسےمعاون مالیاتی ماڈل کے بارے میں سوچنا ہوگا، جو کوآپریٹیو کی مالی اعانت کو آسان اور شفاف بنائے۔ چھوٹے اوراقتصادی طور پر کمزور کوآپریٹیوز کو آگے بڑھانے کے لیے مالی وسائل کو جمع کرنا بہت ضروری ہے۔ اس طرح کے مشترکہ مالیاتی پلیٹ فارم بڑے منصوبوں کو فنڈ دینے اور کوآپریٹیو کو قرض دینے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ہمارے کوآپریٹیوبھی قریب پیداوار اور تقسیم میں حصہ لے کر سپلائی چین کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔
ساتھیوں،
آج ایک اور موضوع پر غور وفکر کی ضرورت ہے۔ کیا ہم عالمی سطح پر اتنے بڑے مالیاتی ادارے بنا سکتے ہیں، جو پوری دنیا میں کوآپریٹیو کو فنانس کر سکیں؟ آئی سی اے اپنی جگہ پراپنا کردار بخوبی ادا کر رہا ہے لیکن مستقبل میں اسے مزید آگے بڑھنا ضروری ہے۔ دنیا کی موجودہ صورتحال کوآپریٹو موومنٹ کے لیے ایک بڑا موقع ہو سکتا ہے۔ ہمیں کوآپریٹو کو بھی دنیا میں سالمیت اور باہمی احترام کا پرچم بردار بنانا ہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنی پالیسیوں میں جدت اور حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ کوآپریٹیو زکے ماحول کو لچکدار بنانے کے لیے، انہیں سرکلر اکانومی سے منسلک کیا جانا چاہیے۔ یہ بات بھی ضروری ہے کہ ہم کوآپریٹیو میں اسٹارٹ اپس کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں، اس پر بحث کی ضرورت ہے۔
ساتھیوں،
ہندوستان کا یہ ماننا ہے کہ کو آپریٹیو سے عالمی کوآپریشن کو نئی توانائی مل سکتی ہے۔ کوآپریٹیو خاص طور سےگلوبل ساؤتھ کے ممالک کی اس قسم کی ترقی حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔ اس لیے آج ہمیں کوآپریٹیو کے بین الاقوامی تعاون کے لیے نئی راہیں بنانی ہوں گی اور اختراعات کرنے ہوں گی۔ اور اس میں اس کانفرنس کا بہت بڑا کردار دیکھ رہا ہوں۔
ساتھیوں،
ہندوستان آج سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ ہمارا مقصد، اعلی جی ڈی پی نمو کے ساتھ، اس کے فوائد غریب سے غریب تک پہنچانا بھی ہے۔ دنیا کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ترقی کو انسانی مرکوز نقطہ نظر سے دیکھیں۔ ہندوستان کا یہ مقصد رہا ہے کہ چاہے ملک میں ہو یا عالمی سطح پر، ہمارے تمام کاموں میں انسان پر مرکوز احساس غالب رہے۔ یہ ہم نے اس وقت بھی دیکھا جب کووِڈ کا اتنا بڑا بحران پوری انسانیت پر پڑا۔ تب ہم دنیا کی اس آبادی کے ساتھ کھڑے ہوئے، ان ممالک کے ساتھ کھڑے ہوئے جن کے پاس وسائل نہیں تھے۔ ان میں سے بہت سے ممالک گلوبل ساؤتھ سے تھے، جن کے ساتھ ہندوستان نے دوائیں اور ویکسین شیئر کیں۔ اس وقت اکنامک سینس کہتی تھی کہ اس صورت حال سے فائدہ اٹھایا جائے۔ لیکن انسانیت کا احساس کہتا تھا ...جی نہیں... وہ راستہ ٹھیک نہیں ہے۔ خدمت ہی واحد راستہ ہونا چاہیے۔ اور ہم نےمنافع کا نہیں انسانیت کا راستہ چنا۔
ساتھیوں،
کوآپریٹیو کی اہمیت صرف ڈھانچے، قواعد و ضوابط سےہی نہیں ہے۔ ان کے ذریعے ادارے بن سکتے ہیں، قوانین، قواعد، ڈھانچہ ذاتی ادارے بن سکتے ہیں، ان کی ترقی اور توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ لیکن کو آپریٹیو کا جذبہ سب سے اہم ہے۔ اسی کوآپریٹو جذبہ نے اس تحریک کو جان بخشی ہے۔ یہ تعاون کی ثقافت سے آتا ہے۔ مہاتما گاندھی کہتےتھے کہ کوآپریٹیو کی کامیابی ان کی تعداد پر نہیں بلکہ ان کے ممبروں کی اخلاقی ترقی پر منحصر ہے۔ جب اخلاق ہو گا تو صحیح فیصلے انسانیت کے مفاد میں ہی ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم کوآپریٹیو کے بین الاقوامی سال میں اس جذبے کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل کام کریں گے۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اس پانچ روزہ سربراہی اجلاس میں مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس غور وفکر سے وہ امرت نکلے گا جو معاشرے کے ہر طبقے اور دنیا کے ہر ملک کو کو آپریٹیو کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے میں مضبوط کرے گااور خوشحالی عطا کرے گا۔ اسی جذبے کے ساتھ، میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
آپ سب کاشکریہ۔