Flags off Varanasi-New Delhi Vande Bharat Express Train
Launches Unified Tourist Pass System under Smart City Mission
“I feel immense pride when the work of Kashi’s citizens is showered with praise”
“UP prospers when Kashi prospers, and the country prospers when UP prospers”
“Kashi along with the entire country is committed to the resolve of Viksit Bharat”
“Modi Ki Guarantee Ki Gadi is a super hit as government is trying to reach the citizens, not the other way round”
“This year, Banas Dairy has paid more than one thousand crore rupees to the farmers of UP”
“This entire area of ​​Purvanchal has been neglected for decades but with the blessings of Mahadev, now Modi is engaged in your service”

نمو : پاروتی پتائے… ہر ہر مہادیو!

یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ جی،  نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشو پرساد موریہ، گجرات اسمبلی کے اسپیکر اور بناس ڈیری کے چیئرمین اور  جناب شنکر بھائی چودھری، جو آج خاص طور پر کسانوں کو تحفہ دینے کے یہاں آئے ہیں، ریاستی کابینہ کے ارکان ،  ارکان اسمبلی ، دیگر معززین اور بنارس کے میرے  پریوار جنوں ۔

بابا شیو کے پاون دھرتی پر آپ سب کاشی کے لوگن کو ہمار پرنام با ۔

میرے کاشی کے لوگوں کے، اس جوش نے ، اس سردی کے موسم میں بھی گرمی کو بڑھا دیا ہے۔  کا کہل جالا بنارس میں... جیا رجا بنارس!!! اچھا، شروعات میں  ، ہم میں  ایک ٹھے شکایت ہا … کاشی کے لوگن سے۔  کہی ہم اپنا شکایت ؟ اے سال ہم دیو دیپاولی پر  ایہاں نا رہلی ، اور ایدا پاری دیو دیپاولی پر ، کاشی کے لوگ سب مل کر ریکارڈ توڑ دیہلن ۔

آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ جب سب اچھا  ہو تو میں شکایت کیوں کر رہا ہوں۔ میں شکایت اس لیے کر رہا ہوں  کیونکہ جب میں دو سال پہلے دیو دیپاولی پر یہاں آیا تھا تو آپ نے ، اس وقت کے ریکارڈ  کو بھی توڑ دیا ۔ اب  گھر کا ممبر ہونے کے ناطے میں  تو شکایت کروں گا  ہی کیونکہ آپ کی یہ محنت دیکھنے کے لیے میں ، اس بار یہاں نہیں تھا۔ اس بار جو لوگ دیو دیپاولی  کا شاندار منظر  کو دیکھ کر  آئے… بیرون ملک سے مہمان بھی آئے تھے ، انہوں نے  دلّی میں مجھے پورا حال بتایا تھا ۔ جی -20  میں آئے مہمان ہوں یا بنارس آنے والا کوئی  بھی مہمان... جب وہ بنارس کے لوگوں کی تعریف کرتے ہیں تو  میرا سر بھی اونچا ہو جاتا ہے۔  کاشی کے رہنے والوں نے ، جو کام کر دکھایا ہے ، جب دنیا اس کی ستائش کرتی ہے ، تو سب سے زیادہ خوشی مجھے ہوتی ہے۔ مہا دیو کی کاشی کی میں جتنی بھی سیوا کر پاؤں  .... وہ مجھے کم ہی لگتا ہے ۔

 

میرے  پریوار جنو ،

جب کاشی ترقی کرتا ہے تو یوپی ترقی کرتا ہے اور جب یوپی ترقی کرتا ہے تو ملک ترقی کرتا ہے۔ آج بھی اسی جذبے کے ساتھ تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا گیا۔ بنارس کے گاؤوں میں پینے کے پانی کی سپلائی  ہو ، بی ایچ یو ٹراما سینٹر میں کریٹیکل کیئر یونٹ ہو ، سڑکوں، بجلی، گنگا گھاٹ، ریلوے، ہوائی اڈے، شمسی توانائی اور پیٹرولیم جیسے کئی شعبوں سے متعلق منصوبے ہوں ،یہ اس  علاقے کی ترقی   کی  رفتار کو  اور تیز کریں گے۔ کل شام ہی مجھے کاشی-کنیا کماری تمل سنگم ٹرین کو جھنڈی دکھانے کا موقع ملا۔ آج ایک اور وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ، وارانسی سے دلّی کے لیے شروع ہوئی ہے۔ ماؤ-دوہری گھاٹ ٹرین بھی آج سے شروع ہو رہی ہے۔ اس لائن کے شروع ہونے سے دوہری گھاٹ کے ساتھ ساتھ  بڑھ ہل گنج، ہاٹا، گولا -گگہ کے سبھی لوگوں کو فائدہ ہونے والا ہے ۔ میں ان تمام ترقیاتی کاموں کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میرے  پریوار جنو ،

آج کاشی سمیت پورا ملک ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے  عہد بستہ ہے۔ وکست بھارت سنکلپ یاترا ہزاروں گاؤں اور ہزاروں شہروں میں پہنچ چکی ہے۔ اس سفر میں کروڑوں لوگ شامل ہو رہے ہیں۔ یہاں کاشی میں، مجھے وکست بھارت سنکلپ یاترا کا حصہ بننے کا موقع بھی ملا ہے۔ ملک کے لوگ اس یاترا میں چلنے والی گاڑی کو مودی کی گارنٹی گاڑی کہہ رہے ہیں۔ آپ سب جانتے ہیں ، مودی کی گارنٹی.. ہے نا؟ ہماری کوشش ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے غریبوں کی فلاح و بہبود اور عوامی بہبود کے لیے ، جو بھی اسکیمیں بنائی گئی ہیں ،ان سے کوئی فائدہ اٹھانے والا محروم نہ رہے۔ پہلے غریب ، حکومت کے پاس سہولیات کے لیے جاتے تھے۔ اب مودی نے کہا ہے کہ حکومت خود غریبوں کے پاس جائے گی اور اسی وجہ سے مودی کی گارنٹی والی گاڑی  ایک دم سپر ہٹ ہوگئی ہے۔ کاشی میں بھی ہزاروں نئے مستفیدین سرکاری اسکیموں میں شامل ہوئے ہیں، جو پہلے محروم تھے۔ کسی کو آیوشمان کارڈ ملا ہے، کسی کو مفت راشن کارڈ ملا ہے، کسی کو مستقل رہائش کی ضمانت ملی ہے، کسی کو نل کے پانی کا کنکشن مل گیا ہے، کسی کو مفت گیس کا کنکشن ملا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کوئی مستحق محروم نہ رہے، ہر کسی کو اپنا گھر ملنا چاہیے۔ حقوق اور سب سے بڑی چیز ، جو اس مہم سے لوگوں کو ملی ہے ،وہ ہے اعتماد۔ اسکیموں سے مستفید ہونے والوں کو یہ اعتماد ملا ہے کہ اب ان کی زندگی بہتر ہوگی۔ محروم رہنے والوں کو یہ اعتماد ملا ہے کہ ایک دن انہیں بھی اسکیموں کا فائدہ ضرور ملے گا۔ اس یقین سے ملک کا یہ اعتماد بھی بڑھ گیا ہے کہ بھارت سال 2047 ء تک ترقی یافتہ  ہو کر رہے گا۔

 

اور شہریوں کو ، جو بھی فائدہ ملتا ہے، مجھے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ میں اس سنکلپ یاترا پر 2 دن سے جا رہا ہوں اور مجھے شہریوں سے ملنا ہے۔ کل میں وہاں گیا ،جہاں مجھے اسکول کے بچوں سے ملنے کا موقع ملا۔ ان کا کیا اعتماد تھا، لڑکیاں اتنی خوبصورت نظمیں سنا رہی تھیں، پوری وضاحت کر رہی تھیں۔ سائنس اور آنگن واڑی کے بچے گیت گا کر اتنے شاندار انداز میں ہمارا استقبال کر رہے تھے۔ مجھے  اتنا سکھ ملتا تھا دیکھ کر  کہ اور آج ابھی یہاں ایک ہماری بہن چندا دیوی کی تقریر یہاں سنی، یہ کتنی شاندار تقریر تھی یعنی میں کہتا ہوں کہ بڑے بڑے لوگ بھی ایسی تقریر نہیں کر سکتے۔ وہ اتنی تفصیل سے ساری باتیں بتا رہی تھیں اور میں نے کچھ سوال پوچھے، ان سوالوں کے جواب بھی ان سے مل گئے اور وہ ہماری لکھ پتی دیدی ہیں اور جب میں نے ان سے کہا کہ آپ  لکھ پتی دیدی  بن گئی ہیں تو  انہوں نے کہا کہ  صاحب یہ  تو مجھے بولنے کا موقع ملا ہے لیکن ہمارے گروپ میں  تو اور بھی 3- 4 دوسری بہنیں لکھ پتی بن چکی ہیں اور سب کو  لکھ پتی بنانے کا  عہد کیا ہے یعنی اس سنکلپ یاترا کے ذریعے مجھے اور میرے تمام ساتھیوں کو سماج کے اندر کیسی طاقت ملی ہے، ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بچے کتنے طاقتور ہیں، کھیل اور علم میں کتنے ذہین ہیں، مقابلوں میں کتنے تیز ہیں۔ سنکلپ یاترا نے مجھے خود ،ان تمام چیزوں کو دیکھنے، سمجھنے، جاننے اور تجربہ کرنے کا سب سے بڑا موقع فراہم کیا ہے اور اسی لیے میں عوامی زندگی میں کام کرنے والے ہر فرد سے کہتا ہوں، یہ وکست بھارت سنکلپ یاترا ہم جیسے لوگوں کے لیے تعلیم کی ایک موبائل یونیورسٹی ہے۔ ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے، میں نے 2 دن میں بہت کچھ سیکھا، بہت سی چیزیں سمجھ آئیں، آج  تو میری زندگی  کامیاب ہو گئی ہے۔

میرے  پریوار جنو ،

کہل جالا: کاشی کبھو نہ چھاڑئے، وشوناتھ دربار۔  ہماری سرکار کاشی میں  رہائش آسان بنانے کے ساتھ ساتھ، کاشی کو جوڑنے کے لیے اتنی ہی محنت کر رہی ہے۔ گاؤں ہوں یا شہری علاقے، یہاں رابطے کی بہترین سہولیات پیدا کی جارہی ہیں۔ جن پروجیکٹوں کا آج یہاں سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ، ان سے کاشی کی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔ آس پاس کے دیہاتوں کو ملانے والی کئی سڑکیں بھی ہیں۔ شیو پور-پھولواریہ-لہرتارا سڑک اور  روڈ اوور برج کی تعمیر سے وقت اور ایندھن دونوں کی بچت ہوگی۔ یہ پروجیکٹ شہر کے جنوبی حصے سے بابت پور ایئرپورٹ جانے والے لوگوں کے لیے بھی کافی مددگار ثابت ہوگا۔

میرے  پریوار جنو ،

ہم کاشی میں دیکھ رہے ہیں کہ جدید رابطے اور خوبصورتی کی وجہ سے کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔ عقیدت اور روحانیت کے ایک اہم مرکز کے طور پر کاشی کا فخر دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ یہاں سیاحت بھی مسلسل پھیل رہی ہے اور سیاحت کے ذریعے کاشی میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ جب سے شری کاشی وشوناتھ دھام کا عظیم الشان روپ سامنے آیا ہے، اب تک 13 کروڑ لوگ بابا وشوناتھ کے درشن کر چکے ہیں۔ بنارس آنے والے عقیدت مندوں اور سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور جب کوئی سیاح آتا ہے تو کچھ لے کر چلا جاتا ہے۔ کاشی میں ہر سیاح اپنی گنجائش کے مطابق 100 روپے، 200 روپے، 500 روپے، 1000 روپے، 5000 روپے خرچ کرتا ہے۔ وہ رقم آپ کی جیب میں جاتی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا، میں نے لال قلعہ سے کہا تھا کہ پہلے ہمیں اپنے ملک کے کم از کم 15 شہروں کا دورہ کرنا چاہیے، 15 مقامات کا دورہ کرنا چاہیے اور پھر کہیں اور کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ مجھے وہ لوگ پسند ہیں ، جو پہلے سنگاپور یا دوبئی جانے کا سوچتے تھے ، وہ اب اپنا ملک دیکھنے جا رہے ہیں اور اپنے بچوں سے کہہ رہے ہیں کہ جا کر اپنا ملک دیکھو۔ جو پیسہ وہ بیرون ملک خرچ کرتے تھے اب ان کے اپنے ملک میں خرچ ہو رہا ہے۔

 

اور بھائیو اور بہنو،

جب سیاحت بڑھتی ہے تو سب کماتے ہیں۔ بنارس میں بھی سیاح آ رہے ہیں اور ہوٹل والے پیسے کما رہے ہیں۔ بنارس آنے والا ہر سیاح ٹور ٹیکسی چلانے والوں، ہمارے کشتی والوں اور ہمارے رکشہ چلانے والوں کو کچھ آمدنی فراہم کرتا ہے۔ یہاں سیاحت میں اضافے کی وجہ سے چھوٹے بڑے تمام دکانداروں کو زبردست فائدہ پہنچا ہے۔ ٹھیک ہے، ایک بات بتاوا ، ایک بات بتاوا ، گدولیا سے لنکا تک ٹورسٹن کا سنھکیا بڑھل ہو کی ناہی ؟

  ساتھیو ،

کاشی کے لوگوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ہماری حکومت یہاں کے سیاحوں کو مزید سہولیات فراہم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ آج، اسمارٹ سٹی مشن کے تحت وارانسی میں یونیفائیڈ ٹورسٹ پاس سسٹم – کاشی درشن بھی شروع کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ اب سیاحوں کو مختلف مقامات پر جانے کے لیے الگ الگ ٹکٹ خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ہر جگہ داخلہ صرف ایک پاس سے ممکن ہو گا۔

ساتھیو  ،

وارانسی کی سیاحتی ویب سائٹ ’کاشی‘ بھی شروع کی گئی ہے تاکہ ملک اور دنیا کو اس طرح کی تمام معلومات فراہم کی جا سکیں کہ کاشی میں کہاں کیا دیکھا جا سکتا ہے، کاشی میں کھانے پینے کے لیے کون سے مشہور مقامات ہیں، یہاں کی تفریحی جگہیں اور تاریخی اہمیت کیا ہے۔ اب جے باہر سے آ ویلا ... ہو کے تھوڑی پتا ہا .. . کی ای ملیّو کے موسم ہو۔ جاڑا کے دھوپ میں چوڑا مٹر کا آنند ... کوئی بہری کیسے جان پائی ؟ گدھولیا کا چاٹ ہوئے یا رام نگر کا لسّی ، ای سب جانکاری ... اب کاشی کی ویب سائٹ پر مل جئی ۔

 

ساتھیو ،

آج گنگا کے کئی گھاٹوں کی تزئین و آرائش کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ جدید بس شیلٹر ہوں یا ہوائی اڈے اور ریلوے اسٹیشن میں تعمیر کی جارہی جدید سہولیات، اس سے وارانسی آنے والے لوگوں کے تجربے میں مزید بہتری آئے گی۔

میرے  پریوار جنو ،

آج کاشی سمیت ملک کے ریل رابطے کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ملک میں ریلوے کی رفتار بڑھانے کے لیے ایک بڑی مہم چل رہی ہے۔ مال گاڑیوں کے لیے ایسٹرن اور ویسٹرن فریٹ کوریڈورز کی تعمیر سے ریلوے کی تصویر بدل جائے گی۔ اسی سلسلے میں آج پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن اور نیو بھاؤپور جنکشن کے درمیان سیکشن کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس سے کوئلہ اور دیگر خام مال کو مشرقی بھارت سے یوپی تک لانا آسان ہو جائے گا۔ اس سے کاشی خطہ کی صنعتوں میں تیار کردہ سامان اور کسانوں کی پیداوار کو مشرقی بھارت اور بیرون ملک بھیجنے میں بھی کافی مدد ملے گی۔

ساتھیو ،

آج بنارس ریلوے انجن فیکٹری میں تیار کردہ 10 ہزارویں انجن کو بھی کام میں لایا گیا ہے۔ اس سے میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ کے تئیں ہماری وابستگی مضبوط ہوتی ہے۔ یوپی کے مختلف حصوں میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے سستی اور مناسب بجلی اور گیس دونوں کی دستیابی ضروری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی حکومت کی کوششوں سے یوپی شمسی توانائی کے میدان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ چترکوٹ میں 800 میگاواٹ صلاحیت کا سولر پاور پارک یوپی میں مناسب بجلی فراہم کرنے کے ہمارے عہد کو مضبوط کرے گا۔ اس سے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے اور آس پاس کے گاؤوں کی ترقی کو بھی تقویت ملے گی اور شمسی توانائی کے ساتھ ساتھ مشرقی اترپردیش میں پیٹرولیم سے متعلق ایک مضبوط نیٹ ورک بھی بنایا جا رہا ہے۔ یہ سہولیات، جو دیوریا اور مرزا پور میں بن رہی ہیں، پیٹرول، ڈیزل، بایو سی این جی، ایتھنول کی پروسیسنگ میں بھی مدد کریں گی۔

 

میرے  پریوار جنو ،

ایک ترقی یافتہ بھارت کے لیے ملک کی خواتین کی طاقت، نوجوان طاقت، کسانوں اور ہر غریب کو ترقی دینا بہت ضروری ہے۔ میرے لیے  تو یہی چار جاتیاں ہی سب سے بڑی جاتیاں ہیں۔ اگر یہ چار  جاتیاں با اختیار ہو گئیں تو پورا ملک  بااختیار ہو جائے گا۔ اس سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہماری حکومت کسانوں کے مفادات کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعے ، اب تک ملک کے ہر کسان کے بینک اکاؤنٹ میں 30 ہزار روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔ یہ سہولت ان چھوٹے کسانوں کو بھی فراہم کی جا رہی ہے ، جن کے پاس کسان کریڈٹ کارڈ نہیں ہے۔ قدرتی کھیتی پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ، ہماری حکومت کسانوں کے لیے جدید انتظامات بھی کر رہی ہے۔ اب جو وکست بھارت سنکلپ یاترا چل رہی ہے، اس میں ڈرون کو دیکھ کر سبھی کسان بہت پرجوش نظر آ رہے ہیں۔ یہ ڈرون ہمارے زرعی نظام کا مستقبل سنوارنے والا ہے۔ دوا ہو یا کھاد، ان کا سپرے کرنا آسان ہو جائے گا۔ اس کے لیے حکومت نے نمو ڈرون دیدی مہم بھی شروع کی ہے، گاؤں میں لوگ اسے نمو دیدی کہتے ہیں۔ اس مہم کے تحت سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ بہنوں کو ڈرون چلانے کی تربیت دی جارہی ہے۔ وہ دن دور نہیں ، جب کاشی کی بہنیں اور بیٹیاں بھی ڈرون کی دنیا میں دھوم مچانے والی ہیں۔

 

ساتھیو ،

آپ سب کی کوششوں سے بنارس میں جدید بناس ڈیری پلانٹ کی تعمیر، جسے امول بھی کہا جاتا ہے، بہت تیزی سے چل رہا ہے اور شنکر بھائی بتا رہے تھے کہ یہ کام شاید ایک یا آدھے مہینے میں مکمل ہو جائے گا۔ بنارس میں بناس ڈیری 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ یہ ڈیری گائے کی افزائش کے لیے مہم بھی چلا رہی ہے تاکہ دودھ کی پیداوار میں مزید اضافہ ہو۔ بناس ڈیری کسانوں کے لیے ایک وردان ثابت ہوئی ہے۔بنا س ڈیری کے پلانٹ لکھنؤ اور کانپور میں پہلے ہی چل رہے ہیں۔ اس سال بناس ڈیری نے یوپی کے 4 ہزار سے زیادہ گاؤوں کے کسانوں کو ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کی ہے۔ اس پروگرام میں یہاں ایک اور بڑا کام ہوا۔ منافع کے طور پر، بناس ڈیری نے آج یوپی کے ڈیری کسانوں کے بینک کھاتوں میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ جمع کرائے ہیں۔ میں ان تمام کسانوں کو مبارکباد دیتا ہوں ، جنہوں نے یہ فوائد حاصل کیے ہیں۔

 

میرے  پریوار جنو ،

ترقی کی یہ امرت  دھارا ، جو کاشی میں بہہ رہی ہے ، اس پورے خطے کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی۔ پوروانچل کا یہ پورا علاقہ کئی دہائیوں سے نظر انداز ہے۔ لیکن مہادیو کے آشیرواد سے ، اب مودی آپ کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ اب سے چند ماہ بعد ملک بھر میں انتخابات ہونے والے ہیں اور مودی نے ملک کو گارنٹی دی ہے کہ وہ اپنی تیسری اننگز میں بھارت کو دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بنا دیں گے۔ اگر میں ، آج ملک کو یہ گارنٹی دے رہا ہوں تو یہ آپ سب کی وجہ سے  دے رہا ہوں ، کاشی کے میں سب جن ہیں ۔ آپ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے  رہتے ہیں، میرے عہد کو مضبوط کرتے ہیں۔

آیئے ، ایک بار دونوں ہاتھ اٹھا کر ایک بار پھر سے بولا ۔ نمو : پاروتی پتائے… ہر ہر مہادیو!

بہت بہت مبارکباد۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।