نمسکار!
جیتو کنیکٹ کا یہ سربراہی اجلاس آزادی کے 75 ویں سال کے امرت مہوتسو میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہاں سے ملک آزادی کے امرت دور میں داخل ہو رہا ہے۔ اب ملک کا عزم ہے کہ اگلے 25 سالوں میں سنہرے ہندوستان کی تعمیر کریں گے۔ اس لیے اس بار جو موضوع آپ نے رکھا ہے، یہ موضوع بھی اپنے آپ میں بہت موزوں ہے۔ ’’ایک ساتھ، کی جانب ، کل! ‘‘اور میں کہہ سکتا ہوں کہ یہی وہ چیز ہے جو ہر ایک کی کوشش کا جذبہ ہے، جو آزادی کے امرت دورمیں برق رفتار ترقی کا منتر ہے۔ آنے والے 3 دنوں میں آپ کی پوری کوشش ہونی چاہیے کہ اس احساس کو چہار جانب فروغ دیا جائے، ترقی ہمہ جہتی ہو، معاشرے کا آخری فرد کو بھی پیچھے نہ چھوڑا جائے، یہ سربراہی اجلاس اسی احساس کو تقویت دینے کے لیے جاری رہنا چاہیے۔ آپ سب کے لیے میری نیک خواہشات اس سربراہی اجلاس میں ہم اپنی موجودہ اور مستقبل کی ترجیحات، چیلنجوں، اوران سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کرنے جا رہے ہیں۔ آپ سب کو بہت بہت مبارکباد، بہت بہت نیک خواہشات!
ساتھیو،
ویسے تو مجھے کئی بار آپ سب کے درمیان آنے کا موقع ملا ہے اور اس بار بھی اگر آپ سے ملاقات ہوتی تو اور زیادہ اچھا لگتا لیکن ورچوئل طور پر ہی سہی، میں آپ سب کو دیکھ رہا ہوں۔
ساتھیو،
ابھی کل ہی میں یورپ کے کچھ ممالک کا دورہ کرنے اور آزادی کے امرت کے دوران ہندوستان کی طاقت، عزم اور ہندوستان میں موجود مواقع کے بارے میں بہت سے لوگوں سے تفصیلی بات چیت کرنے کے بعد واپس آیا ہوں۔ اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ جس طرح کی امید، جس طرح کا اعتماد آج کھل کر ہندوستان کے سامنے آرہا ہے۔ آپ بھی بیرون ملک جائیں اور آپ میں سے جو لوگ بیرون ملک مقیم ہیں، آپ سب اس کا تجربہ کریں۔ ہر ہندوستانی، چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو،یا ہندوستان کے کسی بھی کونے میں، ہر ہندوستانی آج فخر محسوس کر رہا ہے۔ ہمارے خود اعتمادی کو بھی اس سے ایک نئی توانائی ملتی ہے، اسے نئی طاقت ملتی ہے۔ آج دنیا، ہندوستان کی ترقیاتی عہدبندی کو اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ سمجھ رہی ہے۔ عالمی امن ہو، عالمی خوشحالی ہو، عالمی چیلنجوں کا حل ہو، یا عالمی سپلائی چین کو بااختیار بنانا ہو، دنیا اب ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے اور بڑے اعتماد کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔
ساتھیو،
دنیا میں سیاست سے وابستہ لوگ ہوں، پالیسی سازی سے وابستہ لوگ ہوں، یا آپ جیسے باشعور معاشرے کے لوگ ہوں یا کاروباری طبقے کے لوگ ہوں، مہارت کے شعبے یا تحفظات کے شعبے ہوں، نظریاتی اختلاف جاہے جس طرح کا بھی ہو، لیکن نئے ہندوستان کا عروج سب کو متحد کرتا ہے۔ آج ہر کوئی یہ محسوس کر رہا ہے کہ ہندوستان اب امکانات اورممکنہ صلاحیتوں سے آگے بڑھ رہا ہے اور عالمی فلاح و بہبود کے مقصد کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو،
آپ سے اسی طرح کی گفتگو میں ایک بار میں نے صاف نیت، پختہ ارادوں اور سازگار پالیسیوں کی بات کی تھی۔ آپ لوگوں سے بہت تبادلہ خیال کیا تھا ۔ پچھلے 8 سالوں میں، اس منتر پر عمل کرتے ہوئے، حالات میں جو تبدیلیاں آرہی ہیں، ان کا ہم روزمرہ کی زندگی میں سامنا کر رہے ہیں۔ آج ملک جتنا ہوسکتا ہے ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے ۔ آج ملک ہر دن پر فخر کر رہا ہے اور کوئی بھی ہندوستانی، خاص طور پر نوجوان کو خاص طور پر فخر ہے۔ آج ملک ہر روز درجنوں اسٹارٹ اپس رجسٹر کر رہا ہے، ہر ہفتے ایک یونیکون بنایا جا رہا ہے۔ آج، ملک میں ہزاروں تعمیلی ضابطوں کو ختم کرکے، زندگی کو آسان بنا کر، روزی روٹی کو آسان بنا کر، کاروبار کو آسان بنا کر، ایک کے بعد ایک یہ ہر قدم ،ہر ہندوستانی کے فخر میں اضافہ کر رہا ہے۔ آج ہندوستان میں ٹیکس کا نظام فیس لیس، شفاف، آن لائن، ایک ملک ایک ٹیکس نظام ہے۔ ہم اس خواب کو پورا کر رہے ہیں۔ آج، مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے ملک، لاکھوں کروڑوں روپے کی پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم چلا رہا ہے۔
ساتھیو،
حکومتی نظاموں میں شفافیت کیسے آرہی ہے اس کی ایک اچھی مثال ہمارا سرکاری خریداری کا عمل ہے۔ جب سے گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس یعنی جی ای ایم پورٹل وجود میں آیا ہے، تمام خریداری، سب کے سامنے ایک پلیٹ فارم پر کی جاتی ہے۔ اب دور دراز کے دیہاتوں کے لوگ، چھوٹے دکاندار اور ذاتی مدد کے گروپس یعنی سیلف ہیلپ گروپس براہ راست حکومت کو اپنی مصنوعات بیچ سکتے ہیں۔ اور یہاں وہ لوگ ہیں جن کے ڈی این اے میں کاروبار ہے۔ کچھ نہ کچھ کاروبار کرتے رہنا آپ کی فطرت اور ثقافت میں ہے۔ میں جیتو کے تمام لوگوں سے گزارش کروں گا؛ میں دنیا بھر میں پھیلے آپ سب لوگوں سے گزارش کروں گا کہ ایک بار حکومت ہند کے اس جی ای ایم پورٹل کا مطالعہ تو کیجئے۔ ذرا اس پر وزٹ کریں اور آپ کے علاقے میں کوئی ایسی چیز ہے جس کی حکومت کو ضرورت ہے اور حکومت ان تک پہنچ کر اسے آسانی سے خرید سکتی ہے۔ آپ بہت سے لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ حکومت نے بہت اچھا پلیٹ فارم بنایا ہے۔ آج 40 لاکھ سے زیادہ فروخت کنندگان جی ای ایم پورٹل میں شامل ہو چکے ہیں۔ جو لوگ اپنا پراڈکٹ بیچنا چاہتے ہیں، ایسے 40 لاکھ لوگوں نے اس پر اپنا اندراج کرایا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ایم ایس ایم ایز ہیں، چھوٹے تاجر اور کاروباری ہیں۔ ہماری خواتین کے ذاتی مدد کے گروپ کی بہنیں ہیں۔ اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ اس میں بھی صرف پچھلے 5 مہینوں میں 10 لاکھ فروخت کنندگان شامل ہوئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نئے نظام پر لوگوں کا اعتماد کتنا بڑھ رہا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب حکومت میں کام کرنے کا عزم ہو اور عوام الناس ساتھ ہو، سب کی کوشش کا جذبہ مضبوط ہو، تب تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا، تبدیلی ممکن ہے۔ اور آج ہم ان تبدیلیوں کو بھی دیکھ اور محسوس کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
مستقبل کے لیے ہمارا راستہ اور منزل دونوں واضح ہیں۔ خودکفیل ہندوستان ہمارا راستہ ہے اور ہمارا عزم بھی اور اس کا تعلق کسی حکومت سے نہیں بلکہ 130 کروڑ ہم وطنوں سے ہے۔ پچھلے سالوں میں ہم نے اس کے لیے ہر ضروری قدم اٹھایا ہے، ماحول کو مثبت بنانے کے لیے لگاتار کام کیا ہے۔ ملک میں جو صحیح ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اس کا صحیح استعمال کرتے ہوئے عزائم کی تکمیل کا انحصار اب آپ جیسے میرے ساتھیوں پر،اور جیتو کے ممبران پر ہے۔ آپ جہاں بھی جائیں، جس سے بھی ملیں، آپ کے دن کا آدھا وقت، آپ مستقبل کے بارے میں بات کرنے کی فطرت کے لوگ ہیں۔ آپ وہ لوگ نہیں ہیں جو ماضی کے حالات کو پس پشت ڈال کر بیٹھ جاتے ہیں۔ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں اور میں آپ لوگوں کے درمیان پلا بڑھا ہوں اس لیے میں جانتا ہوں کہ آپ کی فطرت کیا ہے اور اسی لیے میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اور خاص طور پر میرے نوجوان، جین سماج جیسے کاروباری ہیں ، اختراع کار ہیں، آپ کی ذمہ داری ذرا زیادہ ہے۔ آزادی کے اس امرت مہوتسو میں، یہ بہت فطری ہے کہ جین بین الاقوامی تجارتی تنظیم کے ایک ادارے کی شکل میں اور آپ سبھی ممبران سے ملک کے لیے توقعات وابستہ ہونا قدرتی ہے۔ تعلیم، صحت اور چھوٹے فلاحی ادارے ہوں، جین سماج نے ہمیشہ بہترین اداروں، بہترین طریقوں اور بہترین خدمات کی حوصلہ افزائی کی ہے اور آج بھی سماج کا آپ سے یہ توقع رکھنا بہت فطری ہے اور مجھے آپ سے خاص توقع ہے کہ آپ مقامی مصنوعات پر زور دیں۔ ووکل فار لوکل کے منتر کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے، آپ سب کوبرآمدات کے لیے نئی منزلیں بھی تلاش کرنی چاہئیں اور اپنے علاقے میں مقامی کاروباریوں کو ان کے بارے میں بھی آگاہ کرنا چاہیے۔ ہمیں مقامی مصنوعات کے معیار اور ماحولیات پر اس کے کم سے کم اثرات کے لیے صفر نقص، صفر اثرکی بنیاد پر کام کرنا ہوگا۔ اور اسی لیے آج جیتو کے یہ تمام ممبران موجود ہیں، میں آج آپ کو تھوڑا سا ہوم ورک دینا چاہتا ہوں۔ آپ اسے کریں گے اتنا تو مجھے یقین ہے لیکن شاید آپ نہ بتائیں لیکن کریں ضرور۔ آپ کریں گے نا! ذرا ہاتھ اٹھا کر مجھے بتائیں، کریں گے نا۔ اچھا ایک کام کیجیے ، گھر والے سب بیٹھ جائیں۔ بیٹھیں اور ایک فہرست بنائیں کہ صبح سے اگلی صبح تک کتنی غیر ملکی چیزیں آپ کی زندگی میں داخل ہوئی ہیں۔ کچن میں داخل ہوئیں، معمول کے رویے میں داخل ہوئیں ۔ دیکھیں کتنی چیزیں غیر ملکی ہیں، اور پھر سامنے صرف ٹک مارک کریں کہ وہ کون سی چیزیں ہیں جو ہندوستان کی ہوں گی،تو پتہ چل جائے گا اور گھر والے مل کر فیصلہ کریں گے، چلو بھائی یہ 1500 فہرست بن چکی ہے، اب ہم اس مہینے میں 500 غیر ملکی چیزیں بند کریں گے ۔ اگلے مہینے مزید 200 کریں گے، پھر 100 کریں گے۔ 20، 25، 50 ایسی چیزیں ہوں گی، شاید لگتا ہے بھائی ابھی بھی ذرا باہر سے لانا ہے، چلو اتنا سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔ لیکن دوستو، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم ذہنی طور پر کیسے غلام ہیں، اسی طرح جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں اور ہم غیر ملکی چیزوں کے غلام بن گئے ہیں، پتہ بھی نہیں چلتا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا داخلہ اسی طرح کاتھا، یہ بھی معلوم نہیں ہے اور اسی لیے میں بار بار درخواست کرتا ہوں اور جیتو کے تمام ممبران سے گزارش کرتا ہوں، آپ کو کچھ بھی نہیں کرنا تو مت کیجیے، آپ کو میری بات ا چھی نہیں لگتی تو مت کیجیے، لیکن ایک بار کاغذ پر فہرست ضرور بنائیں۔ گھر والوں کو بھی اپنے اردگرد بٹھانا چاہیے، آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ آپ کے گھر میں روزانہ کیا استعمال ہو رہا ہے، یہ ایسی چیز ہے جو بیرون ملک سے آئی ہے، آپ کو معلوم بھی نہیں ہوگا اور آپ کو بیرون ملک سے لینے سے خواہش بھی نہیں ہوگی ، لیکن آپ نے یہ کرلیا ہوگا۔ اور اس لیے بار بار لوکل فار ووکل ، ہمارے ملک کے لوگوں کو روزگار ملے، ہمارے ملک کے لوگوں کو مواقع ملے۔ اگر ہم اپنی چیزوں پر فخر کریں گے تو دنیا ہماری چیزوں پر فخر کرے گی۔اس کی یہ ایک شرط ہے، دوستو۔
ساتھیو،
میری آپ سے ایک اور گزارش ہے، زمین کے لیے بھی۔ جب ایک جین مت والا شخص زمین کو سنتا ہے، نہ تو اس کو نقد کا دھیان رہتا ہے ۔ لیکن میں ذرا دوسرے ارتھ کی بات کرتا ہوں۔ میں زمین کی بات کر رہا ہوں۔ اور جب میں اس زمین کے بارے میں بات کرتا ہوں، تب ای کا مطلب ہے ماحول کی خوشحالی جس میں ہو، آپ کو ایسی سرمایہ کاری، ایسی مشق کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اگلے سال 15 اگست تک ہر ضلع میں کم سے 75 امرت سروور بنانے کی کوششوں کو آپ کیسے معاونت دے سکتے ہیں، اس پر بھی ضرور سوچئے۔ تو جیسا میں نے کہا ای یعنی ماحولیات، اے یعنی زراعت کو زیادہ فائدہ بند بنانے کے لیے قدرتی کاشتکاری، فارمنگ، صفر لاگت بجٹ والی فارمنگ ، کاشتکاری کی ٹیکنالوجی اور ڈبہ بند خوراک کے سیکٹر میں میرے جیتو کے نوجوان آگے آئیں، اسٹارٹ اپ شروع کریں، سرمایہ کاری کریں۔آر یعنی ریسائکلنگ پر ، مرغولاتی معیشت پر زور دیں، دوبارہ استعمال ، تخفیف اور ریسائکل کے لیے کام کریں۔ ای یعنی ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔ آپ ڈرون ٹیکنالوجی جیسی دوسری کارآمد ٹیکنالوجی کو کامیاب کیسے بنا سکتے ہیں، اس پر ضرور غور کرسکتے ہیں۔ ایچ یعنی صحت دیکھ بھال، ملک کے ہر ضلع میں میڈیکل کالج جیسی سہولیات کے لیے بہت بڑا کام حکومت آج کر رہی ہے۔ ا ٓپ کی تنظیم اس کو کس طرح فروغ دے سکتی ہے، اس پر ضرور غور کیجیے۔ آیوش کے شعبے میں تحقیق وترقی کو فروغ کرنے کے لیے بھی ا ٓپ کی زیادہ سے زیادہ معاونت کی امید ملک کو ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سربراہی اجلاس سے آزادی کے امرت دور کے لیے بہت اچھی تجاویز آئیں گی، بہترین حل نکلیں گے۔ اور ا ٓپ ہمیشہ یاد رکھئے گا۔ آپ تو نام سے ہی ’’جیتو‘‘ ہیں۔ آپ اپنے عزائم میں کامیاب ہوں، اپنے اہداف کو حاصل کریں، کامیابی ہی کامیابی کی خواہش کے ساتھ چل پڑیں۔ اسی خیال کے ساتھ ایک بار پھر آپ سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات!
جے جنندر! شکریہ!