‘‘ہم جدید ترین بنیادی ڈھانچہ تعمیرکرکے ، غریب ترین اور سب سے زیادہ زدپذیرافراد کی ضروریات کو پوراکرنے کے تئیں عہد بند رہیں گے تاکہ ان کی خواہشات کو حقیقت کی شکل دی جاسکے ’’
عوام کو بنیادی ڈھانچہ کی ترقی سے متعلق کسی بھی داستان میں لازمی طورپرشامل ہوناچاہیئے اور حقیقت میں یہی کام ہم بھارت میں کررہے ہیں
اگرہم آفات سے محفوظ رہنے والا بنیادی ڈھانچہ تیارکرتے ہیں توہم نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ آنے والی کئی نسلوں کو بھی آفات سے محفوظ رکھتے ہیں

ایکسی لینسیز،

پوری دنیا کے ماہرین ، تعلیم و تدریس سے وابستہ افراد ، تجارتی سربراہان ، پالیسی ساز اور میرے عزیز دوستو ، نمسکار!

مجھے لچکدار بنیادی ڈھانچے سے متعلق اس بین الاقوامی کانفرنس کے چوتھے ایڈیشن میں آپ کے ساتھ شامل ہونے پر خوشی ہے۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو یہ بات یاد دلانی چاہئے کہ پائیدار ترقی کے مقاصد میں کسی کو بھی پیچھےنہیں چھوڑنا ہے۔ اسی لئے  ہم اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ذریعہ سب سے غریب اور سب سے کمزور لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پابند عہد ہیں تاکہ ان کی آرزوئیں پوری ہوسکیں ۔ اور ،بنیادی ڈھانچے کا مطلب صرف بڑے اثاثے پیدا کرنا یا سرمایہ کاری کے طویل مدتی نتائج کا ہی انتظام کرنا نہیں ہے،بلکہ اس کا مطلب انہیں مساوی طریقے سے اعلیٰ  معیاری ، قابل انحصار اور پائیدار خدمات مہیا کرنا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی کسی بھی ترقی میں عوام کو مرکز میں رکھا جانا چاہئے۔ اور ، ہندوستان میں ہم یہی کررہے ہیں۔ ہندوستان میں ہم جب بنیادی خدمات سے متعلق انتظامات کو بڑے پیمانے پر پھیلا رہے ہیں... تعلیم سے لے کر صحت تک، پینے کے پانی سے لے کر صفائی تک، بجلی سے لے کر نقل و حمل تک، اور اس سے بھی آگےہم لوگ براہ راست طریقے سے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔اسی لئے سی او پی – 26 میں ہم اپنی ترقیاتی کوششوں کے ساتھ ساتھ سال 2070 تک ’مجموعی صفر‘ حاصل کرنے کے تئیں پابندعہد ہیں۔

دوستو،

بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے انسانی استعداد کو شاندار طریقے سے بروئے کار لایا جاسکتا ہے ۔ لیکن ، ہمیں اپنے بنیادی ڈھانچے کو ہلکے میں نہیں لینا چاہئے۔اس قسم کے سسٹم میں ماحولیاتی تبدیلی سمیت معلوم اور نامعلوم چیلنجز موجود ہیں۔ہم نے جب 2019 میں سی ڈی آر آئی شروع کیا تھا تو یہ خود ہمارے تجربے اور محسوس کی گئی ضروریات پر مبنی تھا۔ سیلاب کی وجہ سے جب کوئی پُل پانی میں بہہ جاتا ہے، سمندری طوفانوں کی زد میں آکر جب کوئی بجلی کی لائن ٹوٹ جاتی ہے،جنگل میں لگی آگ کی وجہ سے جب کسی کمیونی کیشن ٹاور کو نقصان پہنچتا ہے تو اس سے براہ راست ہزاروں لوگوں کی زندگی اور ان کا معاش متاثر ہوتا ہے۔بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے اس قسم کے نتائج سالوں تک رہتے ہیں اور لاکھوں لوگ اس کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں، لہذاہمارے سامنے موجود چیلنج بالکل واضح ہے۔ ہمارے پاس موجود جدید ٹکنالوجی اور علم سے ، کیا ہم طویل مدتی لچکدار انفراسٹرکچر تیار کرسکتے ہیں؟یہی چیلنج سی ڈی آر آئی کی تشکیل کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔یہ حقیقت کہ اس اتحاد میں اضافہ ہوا ہےاور پوری دنیا سے اسے حمایت حاصل ہورہی ہے، اس بات کا اشارہ ہے کہ ہماری تشویشیں ایک جیسی ہیں۔

دوستو،

ڈھائی سال کے مختصر وقت میں سی ڈی آر آئی نے کئی اہم پہل کی ہےاور قابل قدر تعاون دیا ہے۔ پچھلے سال سی او پی -26 میں شروع کی گئی پہل، ’لچکدار جزیرے والی ریاستوں کے لئے بنیادی ڈھانچے‘چھوٹے جزیرے والے ممالک کے ساتھ کام کرنے کے ہمارے عہد کا واضح اظہار ہے۔بجلی کے نظام کو مضبوطی عطاکرنے سے متعلق سی ڈی آر آئی کے کام نےساحلی ہندوستان میں رہنے والی برادریوں کو پہلے ہی کافی فائدہ پہنچایا ہے اور اس کی وجہ سے سمندری طوفان کے دوران بجلی کی کٹوتی کی مدت کم ہوئی ہے۔اب جبکہ یہ کام اگلے مرحلہ کی جانب رواں ہے، اس سے ان 130 ملین لوگوں کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے جنہیں ہر سال سمندری طوفان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔لچکدار ہوائی اڈوں سے متعلق سی ڈی آر آئی کا کام پوری دنیا کے 150 ہوائی اڈوں کا مطالعہ کررہا ہے۔ اس کے اندر عالمی کنکٹیوٹی کو مضبوطی فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ سی ڈی آر آئی کی قیادت میں چل رہا ’بنیادی ڈھانچے کےنظام کو تباہی مخالف بنانے کے لئے عالمی تجزیہ‘ کا کام عالمی معلومات فراہم کرنے میں مدد کرے گا جس سے فوری طور پر فائدہ ہوگا۔ تمام ممبر ممالک کے سی ڈی آر آئی فیلوزپہلے سے ہی اس کا حل پیش کررہے ہیں جس میں تیزی لائی جاسکتی ہے۔یہ لوگ  ماہر پیشہ وروں کا ایک عالمی نیٹ ورک بھی تیار کررہے ہیں جس سے ہمارے انفراسٹرکچر سسٹم کے لئے ایک لچکدار مستقبل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

دوستو،

اپنے مستقبل کو لچکداربنانے کے لئے ہمیں ’لچکدارانفراسٹرکچر کی تبدیلی‘ کے لئے کام کرنا ہوگا جوکہ اس کانفرنس کا بنیادی فوکس ہے۔لچکدار انفراسٹرکچر ہماری  موافقت پیدا کرنے سے متعلق کوششوں کا بھی مرکزی حصہ ہوسکتا ہے۔اگر ہم اپنے بنیادی ڈھانچے کو لچکدار بناتے ہیں تو ہم نہ صرف اپنے لئے بلکہ آئندہ کی بہت سی نسلوں کے لئےبھی  تباہیوں کو روک سکتے ہیں۔یہ ایک مشترکہ خواب ہے،ایک مشترکہ وژن ہےجسے ہم حقیقت میں تبدیل کرسکتے ہیں اور ہمیں ایسا کرنا ہی چاہئے۔ اپنی بات ختم کرنے سے پہلے میں سی ڈی آر آئی اور امریکی حکومت کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی۔

میں ان تمام پارٹنرز کو بھی نیک خواہشات پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس پروگرام کو ممکن بنانے میں مدد کی۔میں آپ سبھی کو نتیجہ خیز بات چیت اور تخلیقی مذاکرات کے لئے اپنی طرف سے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

شکریہ۔

بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to attend Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 22, 2024
PM to interact with prominent leaders from the Christian community including Cardinals and Bishops
First such instance that a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India

Prime Minister Shri Narendra Modi will attend the Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) at the CBCI Centre premises, New Delhi at 6:30 PM on 23rd December.

Prime Minister will interact with key leaders from the Christian community, including Cardinals, Bishops and prominent lay leaders of the Church.

This is the first time a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India.

Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) was established in 1944 and is the body which works closest with all the Catholics across India.