پروگرام میں موجود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب این وی رمنا، جسٹس جناب یو یو للت جی، جسٹس جناب ڈی وائی چندر چوڑ جی، مرکزی حکومت میں میرے ساتھی اور ملک کے وزیر قانون جناب کرن جی، سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان، ہمارے ساتھی وزیر مملکت جناب۔ ایس پی بگھیل جی، ہائی کورٹ کے عزت مآب جج ، ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کے چیئرمین اور سیکرٹریز، تمام معزز مہمانان، خواتین و حضرات!
بھارت کے عدالتی نظام کی قیادت کررہے آپ سبھی کے بیچ آنا ہمیشہ ایک خوشگوار تجربہ ہوتا ہے، لیکن بات کرنا ذرامشکل ہوتا ہے۔ ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کے چیئرمینز اور سیکرٹریز کی یہ اس طرح کی پہلی نیشنل میٹنگ ہے اور میں مانتا ہوں کہ ایک اچھی مبارک شروعات ہے، مطلب یہ آگے بھی جاری رہے گی۔آپ نے اس طرح کےانعقاد کے لیے جو وقت منتخب کیا ہے، یہ وقت درست بھی ہے اور تاریخی اعتبار سے اہم بھی ہے۔
آج سے کچھ ہی دن بعد ملک اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کر رہا ہے۔ یہ وقت ہماری آزادی کے امرت کال کا وقت ہے۔ یہ وقت ان عزائم کا ہے جو اگلے 25 سال میں ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ ملک کی اس امرت یاترہ میں Ease of Doing Business اور Ease of Living کی طرح ہی Ease of Justice بھی اتنا ہی ضروری ہے۔نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی اور سبھی ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز اس میں بڑا کردار ادا کر سکتےہیں۔ میں اس انعقاد کے لئے خاص طور پر للت جی اور آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
ہمارے یہاں تصور انصاف میں کہا گیا ہے۔
अंगेन गात्रं नयनेन वक्त्रं, न्यायेन राज्यं लवणेन भोज्यम्॥
یعنی، جیسے مختلف اعضا سے جسم کی، آنکھوں سے چہرے کی اور نمک سے کھانے کی اہمیت ہوتی ہے، ویسے ہی ملک کے لئے انصاف بھی اتنا ہی اہم ہے۔ آپ سب یہاں آئین کے ماہر اور جانکار ہیں۔ ہمارے آئین کے آرٹیکل 39اے، جو کہ Directive Principles of State Policy کے تحت آتا ہے، اس نے لیگل ایڈ کو بہت ترجیح دی ہے۔ اس کی اہمیت ہم ملک میں لوگوں کے اعتماد سے دیکھ سکتے ہیں۔
ہمارے یہاں عام سے عام آدمی کو یہ یقین ہوتا ہے کہ اگر کوئی نہیں سنے گا، تو عدالت کے دروازے کھلے ہیں۔ انصاف کا یہ بھروسہ ہر اہل وطن کو یہ احساس دلاتا ہے کہ ملک کا نظام اس کے حقوق کا تحفظ کر رہا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ ملک نے نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی، اسے بھی قائم کیا گیا تھا، تاکہ کمزور سے کمزور شخص کو بھی انصاف کا حق مل سکے۔ خاص طور پر، ہماری ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز ،ہمارے لیگل ایڈ سسٹم کے بلڈنگ بلاکس کی طرح ہیں۔
ساتھیو،
آپ سبھی جانتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کے لیے جیوڈیشیل سسٹم کا ایکسس جتنا ضروری ہے ، اتنا ہی ضروری جسٹس ڈیلیوری بھی ہے۔ اس میں ایک اہم تعاون جیوڈیشیل انفراسٹرکچر کا بھی ہوتا ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کے جیوڈیشیل انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے لئے تیز رفتار سے کام ہوا ہے۔ جیوڈیشیل انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے لئے 9 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ملک میں کورٹ ہالز کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ جیوڈیشیل انفراسٹرکچر کی تعمیر میں یہ تیزی جسٹس ڈیلیوری کو بھی اسپیڈ-اپ کرے گی ۔
ساتھیو،
آج دنیا ایک بے مثال ڈیجیٹل ریولیوشن کی گواہ بن رہی ہے ۔ اور، بھارت اس ریولیوشن کا ایک بڑا مرکز بن کر ابھرا ہے۔ کچھ سال پہلے، جب ملک بھیم- یو پی آئی اور ڈیجیٹل پیمنٹس کی شروعات کر رہا تھا، توکچھ لوگوں نے سوچا کہ یہ ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود رہے گا. لیکن آج ہم گاؤں –گاوں میں ڈیجیٹل پیمنٹ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ آج پوری دنیا میں جتنے ریئل ٹائم ڈیجیٹل پیمنٹس ہورہے ہیں اس میں دنیا میں 40 فیصد تنہا بھارت میں ہورہے ہیں۔ ریہڑی-پٹری اور ٹھیلے والے لوگوں سے لے کر، گاوں-غریب تک، ڈیجیٹل پیمنٹ اب ہر فرد کے لیے آسان روزمرہ زندگی کا حصہ بن رہا ہے۔ جب ملک میں انوویشن اور ایڈپٹیشن کی اتنی فطری صلاحیت موجود ہو تو جسٹس ڈیلیوری میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے اس سے بہتر وقت نہیں ہو سکتا۔
مجھے خوشی ہے کہ، سپریم کورٹ کی رہنمائی میں ملک کا عدالتی نظام اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ای -کورٹس مشن کے تحت ملک میں ورچوئل کورٹس کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک وائلیشن جیسے جرائم کے لیے چوبیس گھنٹے چلنے والی عدالتوں نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ لوگوں کی سہولت کے لئے عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ انفراسٹرکچر کو بھی وسیع کیا جا رہا ہے۔
مجھے بتایا گیا کہ، ملک میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں اب تک ایک کروڑ سے زیادہ کیسز کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوچکی ہے۔ تقریباً 60 لاکھ کیسوں کی سماعت ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں بھی ہوئی ہے۔ کورونا کے وقت ہم نےجسے متبادل کے طور پر ایڈوپٹ کیا، وہ اب نظام کا حصہ بن رہا ہے۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا عدالتی نظام، انصاف کے قدیم بھارتی اقدار کے لئے بھی عہدبند ہے اور اکیسویں صدی کی ریئلٹیز کے ساتھ میچ کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔ اس کا کریڈٹ آپ سبھی حضرات کو جاتا ہے۔ میں آپ سبھی کی ان کوششوں کی تعریف کرتا ہوں۔
ساتھیو،
عام آدمی تک جسٹس ڈیلیوری کے لئے نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی اور تمام ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کو بھی ٹیکنالوجی کی اس طاقت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہو گا۔ ایک عام شہری آئین میں اپنے حقوق سےواقف ہو، اپنے فرائض سے واقف ہو، اسےاپنے آئین اور آئینی ڈھانچے کی معلومات ہو، رولس اور ریمیڈیز، اس کی جانکاری ہو، اس میں بھی ٹکنالوجی ایک بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔
پچھلے سال عزت مآب صدرجمہوریہ جی نے لیگل لیٹریسی اور بیداری کے لیے پین انڈیا آؤٹ ریچ مہم شروع کی تھی۔ اس میں ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز نے بہت بڑا کردار ادا کیا تھا۔ اس سے پہلے 2017 میں پرو بونو لیگل سروسز پروگرام بھی شروع کیا گیا تھا۔ اس میں موبائل اور ویب ایپس کے ذریعے لیگل سروسز کو عام لوگوں کے لئے ایکسپینڈ کیا گیا تھا ۔ اس طرح کی کوششوں میں، اب یہ اتھارٹیز ایک قدم اور آگے بڑھ کر ، نیکسٹ جنریشن ٹکنالوجی کا استعمال کریں گی تو عوام کا اور بھی فائدہ ہوگا۔
ساتھیو،
آزادی کے 75 سال کا یہ وقت ہمارے لیے فرائض کا وقت ہے۔ ہمیں ایسے تمام شعبوں پر کام کرنا ہوگا جنہیں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔ ملک میں زیر سماعت قیدیوں سے متعلق انسانی موضوع پر سپریم کورٹ کے ذریعہ پہلے بھی کئی بار حساسیت دکھائی گئی ہے۔ ایسےکتنے ہی قیدی ہیں، جو قانونی مدد کے انتظار میں برسوں سے جیلوں میں بند ہیں۔ ہماری ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز ان قیدیوں کو قانونی مدد فراہم کرنے کی ذمہ داری اٹھا سکتی ہیں۔ آج یہاں ملک بھر سے ڈسٹرکٹ جج آئے ہیں۔ میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ ڈسٹرکٹ لیول انڈر ٹرائل ریویو کمیٹی کے چیئرمین ہونے کے ناطے زیر سماعت قیدیوں کی رہائی میں تیزی لائیں۔
ویسے مجھے بتایا گیا ہے کہ این اے ایل ایس اے نے اس سمت میں ایک مہم شروع کی ہے۔ میں اس کے لیے آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں ،اور امید کرتا ہوں کہ آپ لیگل ایڈ کے ذریعہ اس مہم کو کامیاب بنائیں گے۔ میں بار کونسل سے بھی درخواست کروں گا کہ اس مہم سے زیادہ سے زیادہ وکلاء کو جڑنے کے لئے ترغیب دیں ۔
ساتھیو،
مجھے امید ہے کہ ہم سبھی کی کوشش سے اس امرت کال میں ملک کے سنکلپوں کو ایک نئی سمت دیں گے۔ اس یقین کے ساتھ مجھے آپ کے بیچ آنے کا موقع ملا اس کے لئے بھی میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ دو دن کا یہ آپ کا منتھن جن توقعات اور آرزووں کے ساتھ اتنا بڑا پروگرام ہو رہا ہے ،اتنے ہی بڑے نتائج لائے گا۔
اس امید کے ساتھ بہت بہت شکریہ!