پنجاب کے گورنر جناب بنواری لال پروہت جی، وزیر اعلیٰ بھگونت مان جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی ڈاکٹر جتیندر سنگھ جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی منیش تیواری جی، تمام ڈاکٹر، محققین، نیم طبی عملہ ، دیگر ملازمین اور پنجاب کے کونے کونے سے آئے ہوئے میرے پیارے بہنوں اور بھائیوں !
آزادی کے امرت کال میں ملک نئے عزائم کو حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ آج کا پروگرام بھی ملک کی حفظانِ صحت کی بہتر ہوتی خدمات کا عکاس ہے۔ ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سنٹر سے پنجاب، ہریانہ کے ساتھ ہی ہماچل پردیش کے لوگوں کو فائدہ ہونے والا ہے۔ میں آج اس سرزمین کا ایک اور وجہ سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ پنجاب مجاہدینِ آزادی ، انقلابیوں، قوم پرستی اور روایات کی مقدس سرزمین رہی ہے۔ اپنی اس روایت کو پنجاب نے ہر گھر ترنگا مہم کے دوران بھی قائم رکھا ہے۔ آج میں پنجاب کے عوام کا ، خاص طور سے یہاں نو جوانوں کا ہر گھر ترنگا مہم کو کامیاب بنانے کے لئے دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ساتھیو،
کچھ دن پہلے ہی لال قلعہ سے ہم سب نے اپنے ملک کو ترقی یافتہ بھارت بنانے کا عہد لیا ہے۔ بھارت کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے ، اس کی صحت کی خدمات کو ترقی دینا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ جب بھارت کے لوگوں کو علاج کے لئے جدید اسپتال، جدید سہولیات ملیں گی، تب وہ جلد صحت یاب ہوں گے، ان کی توانائی صحیح سمت میں لگے گی، وہ زیادہ پروڈیکٹیو ہوں گے۔ آج ملک کو ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سنٹر کی شکل میں ایک جدید اسپتال ملا ہے۔ مرکزی حکومت کے ٹاٹا میموریل سینٹر نے اس جدید سہولت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ سنٹر ملک اور بیرون ملک اپنی خدمات فراہم کر کے کینسر کے مریضوں کی زندگیاں بچا رہا ہے۔ حکومت ہند ، ملک میں کینسر کی جدید سہولیات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اب ٹاٹا میموریل سینٹر میں ہر سال 1.5 لاکھ نئے مریضوں کا علاج کرنے کی سہولت دستیاب ہو گئی ہے۔ کینسر کے مریضوں کے لئے یہ بہت راحت دینے والا کام ہوا ہے۔ مجھے یاد ہے، یہاں چنڈی گڑھ میں ہماچل کے دور دراز علاقوں سے لوگ پی جی آئی میں کینسر سمیت کئی سنگین بیماریوں کے علاج کے لئے آتے تھے۔ پی جی آئی میں کافی بھیڑ کی وجہ سے مریض کے ساتھ ساتھ اس کے اہل خانہ کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ اب ہماچل پردیش کے بلاس پور میں ایمس بن گیا ہے اور یہاں کینسر کے علاج کے لئے اتنی بڑی سہولت بن گئی ہے، جو بلاس پور سے قریب ہے وہ وہاں جائے گا اور جو موہالی سے قریب ہے وہ یہاں آئے گا۔
ساتھیو،
طویل عرصے سے ملک میں یہ تمنا رہی ہے کہ ہمارے ملک میں حفظانِ صحت کا ایسا نظام ہونا چاہیے ، جو غریب سے غریب کی بھی فکر کرتا ہو۔ ایسا حفظانِ صحت کا ایسا نظام ، جو غریب کی صحت کی فکر کرے ، غریب کو بیماریوں سے بچائے ، اگر وہ بیمار ہو جائے تو اسے بہترین علاج مہیا کرائے۔ صحت کی دیکھ بھال کے اچھے نظام کا مطلب صرف چار دیواری نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کا ہیلتھ کیئر سسٹم ، اسی وقت مضبوط ہوتا ہے ، جب وہ ہر طرح سے مسائل کو حل کرے ، قدم قدم پر اس کا ساتھ دے۔ اس لئے گزشتہ آٹھ سالوں میں مجموعی صحت کی دیکھ بھال کو ملک میں اولین ترجیحات میں رکھا گیا ہے۔ بھارت میں صحت کے شعبے میں پچھلے 7-8 سالوں میں جتنا کام ہوا ہے ، اتنا پچھلے 70 سالوں میں نہیں ہوا ہے۔ آج غریب سے غریب کی صحت کے لئے ایک نہیں، دو نہیں، چھ محاذوں پر مل کر کام کر کے ملک کی صحت کی سہولیات کو بہتر اور مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ پہلا محاذ احتیاطی صحت کی دیکھ بھال کا فروغ ہے۔ دوسرا محاذ دیہاتوں میں چھوٹے اور جدید اسپتال کھولنا ہے۔ تیسرا محاذ ہے شہروں میں میڈیکل کالجز اور میڈیکل ریسرچ والے بڑے ادارے کھولنے کا ، چوتھا محاذ ہے - ملک بھر میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی تعداد بڑھانے کا ۔ پانچواں محاذ ہے - مریضوں کو سستی دوائیاں ، سستے آلات دستیاب کرانے کا اور چھٹا محاذ ہے – ٹیکنا لوجی کا استعمال کرکے مریضوں کو ہونے والی پریشانیوں کو کم کرنے کا ۔ ان چھ محاذوں پر مرکزی حکومت آج ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے ، انویسٹمنٹ کر رہی ہے ، ہزاروں کروڑ روپئے خرچ کر رہی ہے۔
ساتھیو،
ہمیں ہمیشہ بتایا گیا ہے کہ بیماری سے بچاؤ بہترین علاج ہے۔ اس سوچ کے ساتھ ملک میں احتیاطی صحت کی دیکھ بھال پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ایک رپورٹ آئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ جل جیون مشن کی وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے یعنی جب ہم روک تھام کے لئے کام کرتے ہیں تو بیماری بھی کم ہوتی ہے۔ پہلے کی حکومتوں نے اس قسم کی سوچ پر کام نہیں کیا لیکن آج ہماری حکومت بہت سی مہمات چلا کر لوگوں کو بیدار بھی کر رہی ہے، عوامی آگاہی میں مہم چلا رہی ہے اور بیمار ہونے سے بھی بچا رہی ہے۔ یوگا اور آیوش کے تعلق سے ملک میں بے مثال بیداری پھیلی ہے۔ دنیا میں یوگا کے لئے کشش بڑھ گئی ہے۔ فٹ انڈیا مہم ملک کے نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہے۔ سووچھ بھارت ابھیان نے کئی بیماریوں کی روک تھام میں مدد کی ہے۔ پوشن ابھیان اور جل جیون مشن غذائی قلت پر قابو پانے میں مدد کر رہے ہیں۔ اپنی ماؤں اور بہنوں کو ایل پی جی کنکشن کی سہولت دے کر ہم نے انہیں دھوئیں سے ہونے والی بیماریوں، کینسر جیسے خطرات سے بھی بچایا ہے۔
ساتھیو،
ہمارے گاؤں میں جتنے اچھے اسپتال ہوں گے ، جانچ کے لئے جتنی زیادہ سہولیات ہوں گی ، اتنی جلدی بیماریوں کا پتہ بھی چلے گا ۔ ہماری حکومت ، ملک بھر میں اس دوسرے محاذ پر بھی بہت تیزی سے کام کر رہی ہے۔ ہماری حکومت گاؤں کو صحت کی جدید سہولیات سے جوڑنے کے لئے 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز تعمیر کر رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ان میں سے تقریباً 1.25 لاکھ صحت اور تندرستی مراکز نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہاں پنجاب میں بھی تقریباً 3 ہزار ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹرز بھی کام کر رہے ہیں۔ ملک بھر کے ان ہیلتھ اینڈ ویلنس سنٹرز میں اب تک تقریباً 22 کروڑ لوگوں کی کینسر کی اسکریننگ کی جا چکی ہے، جن میں سے تقریباً 60 لاکھ اسکریننگ صرف میرے پنجاب میں کی گئی ہے۔ اس میں جتنے بھی ساتھیوں میں کینسر کی پہچان ، شروعاتی دور میں ہو سکی ہے ، ان کو سنگین خطروں سے بچانا ممکن ہو سکا ہے ۔
ساتھیو،
ایک بار ، جب بیماری کا پتہ چلتا ہے تو ایسے اسپتالوں کی ضرورت ہوتی ہے ، جہاں سنگین بیماریوں کا ٹھیک سے علاج ہو سکے۔ اسی سوچ کے ساتھ مرکزی حکومت ، ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج کے ہدف پر کام کر رہی ہے۔ آیوشمان بھارت ، ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت ضلعی سطح پر صحت کی جدید سہولیات پیدا کرنے پر 64 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ ایک وقت میں ملک میں صرف 7 ایمس تھے۔ آج ان کی تعداد بھی بڑھ کر 21 ہو گئی ہے۔ یہاں پنجاب کے بھٹنڈہ میں بھی ایمس بہترین خدمات فراہم کر رہا ہے۔ اگر میں صرف کینسر اسپتالوں کی بات کروں تو ملک کے کونے کونے میں کینسر کے علاج کے جدید انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں یہ اتنا بڑا سینٹر بنا ہے۔ ہریانہ کے جھجر میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ مشرقی بھارت کی طرف جائیں تو وارانسی اب کینسر کے علاج کا مرکز بن رہا ہے۔ کولکاتہ میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے دوسرے کیمپس نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے، مجھے ڈبرو گڑھ، آسام سے بیک وقت 7 نئے کینسر اسپتالوں کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ ہماری حکومت نے ملک بھر میں کینسر کے 40 خصوصی اداروں کو منظوری دی ہے، جن میں سے کئی اسپتالوں نے خدمات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔
ساتھیو،
اسپتال بنانا جتنا ضروری ہے، اتنا ہی ضروری ہے کہ اچھے ڈاکٹروں کی وافر تعداد موجود ہو اور دوسرے نیم طبی عملہ بھی دستیاب ہونا چاہیئے ۔ اس کے لئے بھی آج ملک میں مشن موڈ پر کام کیا جا رہا ہے۔ 2014 ء سے پہلے ملک میں 400 سے کم میڈیکل کالج تھے یعنی 70 سالوں میں 400 سے کم میڈیکل کالج۔ اس کے ساتھ ہی، گزشتہ 8 سالوں میں ملک میں 200 سے زیادہ نئے میڈیکل کالج بنائے گئے ہیں۔ میڈیکل کالجز کی توسیع کا مطلب یہ ہے کہ میڈیکل کی سیٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ میڈیکل کے طلباء کے لئے مواقع بڑھ گئے ہیں اور ملک کی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یعنی صحت کے شعبے میں بھی روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے 5 لاکھ سے زیادہ آیوش ڈاکٹروں کو بھی ایلو پیتھک ڈاکٹروں کی طرح منظوری دی ہے ۔ اس سے بھارت میں ڈاکٹر اور مریضوں کے درمیان تناسب میں بھی بہتری آئی ہے ۔
ساتھیو،
یہاں بیٹھے ہم سبھی لوگ بہت عام کنبوں سے ہیں۔ ہم سب کا تجربہ ہے کہ جب غریب کے گھر بیماری آتی تھی تو گھر زمین تک بک جایا کرتا تھا ۔ اسی لئے ہماری حکومت نے مریضوں کو سستی ادویات، سستے علاج کی فراہمی پر یکساں زور دیا ہے۔ آیوشمان بھارت نے غریبوں کو 5 لاکھ روپئے تک کا مفت علاج کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس کے تحت اب تک 3.5 کروڑ مریض اپنا علاج کروا چکے ہیں اور انہیں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرنا پڑا اور اس میں بہت سارے کینسر کے بھی مریض ہیں۔ آیوشمان بھارت کی وجہ سے اگر یہ انتظام نہ ہوتا تو غریبوں کے 40 ہزار کروڑ روپئے ان کی جیب سے نکل جاتے۔ وہ 40 ہزار کروڑ روپئے آپ جیسے خاندانوں کے بچے ہیں۔ یہی نہیں پنجاب سمیت ملک بھر میں جن اوشدھی کیندروں کا نیٹ ورک موجود ہے ، جو کہ امرت اسٹورز ہیں، وہاں بھی کینسر کی ادویات بھی انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ کینسر کی 500 سے زائد دوائیں، جو پہلے بہت مہنگی تھیں، ان کی قیمت میں تقریباً 90 فی صد تک کی کمی کی گئی ہے یعنی جو دوائی 100 روپئے میں آتی تھی، جن اوشدھی کیندر میں ، وہ دوائی 10 روپئے میں دستیاب کرائی جاتی ہے۔ اس سے بھی مریضوں کے ہر سال اوسطاً قریب ایک ہزار کروڑ روپئے بچ رہے ہیں۔ ملک بھر میں تقریباً 9,000 جن اوشدھی کیندروں پر بھی سستی ادویات غریب اور متوسط طبقے کے مسائل کو دور کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
جدید ٹیکنالوجی نے حکومت کی مجموعی صحت کی دیکھ بھال کی مہم میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ صحت کے شعبے میں پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر جدید ٹیکنالوجی کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ آیوشمان بھارت ، ڈیجیٹل ہیلتھ مشن ، اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ہر مریض کو صحت کی معیاری سہولیات، وقت پر، کم از کم پریشانی کے ساتھ ملیں۔ ٹیلی میڈیسن، ٹیلی کنسلٹیشن کی سہولت کی وجہ سے آج دور دراز گاؤں کا آدمی بھی شہروں کے ڈاکٹروں سے ابتدائی مشاورت حاصل کر رہا ہے۔ سنجیونی ایپ سے اب تک کروڑوں لوگ اس سہولت کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اب ملک میں میڈ ان انڈیا جی 5 خدمات شروع کی جا رہی ہیں۔ اس سے دور دراز کے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ پھر گاؤں کے غریب گھرانوں کے مریضوں کی بار بار بڑے اسپتالوں میں جانے کی مجبوری بھی کم ہو جائے گی۔
ساتھیو،
میں ملک کے کینسر سے متاثرہ اور ان کے اہلِ خانہ سے ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا ۔ آپ کی تکلیف میں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں لیکن کینسر سے ڈرنے کی نہیں لڑنے کی ضرورت ہے ۔ اس کا علاج ممکن ہے۔ میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں ، جو کینسر کے سامنے لڑائی جیت کر آج بڑی مستی سے زندگی گزار رہے ہیں ۔ اس لڑائی میں ، آپ کو، جو بھی مدد چاہیئے ، مرکزی حکومت وہ آج دستیاب کرا رہی ہے۔ اس اسپتال سے جڑے آپ سبھی ساتھیوں سے بھی میری خصوصی اپیل ہے کہ کینسر کی وجہ سے ، جو ڈپریشن کی صورتِ حال بنتی ہے ، ان سے لڑنے میں بھی ، ہمیں مریضوں کی ، کنبوں کی مدد کرنی ہے ۔ ایک ترقی پسند سماج کے طور پر یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم دماغی صحت کو لے کر اپنی سوچ میں بدلاؤ اور کھلا پن لائیں ، تب ہی اس مسئلے کا صحیح حل نکلے گا۔ میں ہیلتھ کیئر سے وابستہ اپنے ساتھیوں سے بھی کہوں گا کہ جب آپ گاؤں میں کیمپ لگاتے ہیں تو اس مسئلے پر بھی ضرور توجہ دیں۔ سب کی کوشش سے، ہم کینسر کے خلاف ملک کی لڑائی کو مضبوط کریں گے، اسی یقین کے ساتھ ، پنجاب کے لوگوں کو اور جس کا فائدہ ہماچل کو بھی ملنے والا ہے ، آج یہ بہت بڑا تحفہ آپ کو سوپنتے ہوئے ، میں اطمینان محسوس کرتا ہوں ، فخر محسوس کرتا ہوں ۔ آپ سب کے لئے بہت بہت نیک خواہشات ، بہت بہت شکریہ !