عالی جناب،
عالی مرتبت،
آج ہم اپنے شہریوں اور معیشتوں کو عالمی وبا کے اثرات سے بچانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ سائلوس (بند کمروں) میںرہ کر نہیں بلکہ مربوط اور جامع انداز میں ہونا چاہئے۔ ماحولیات کے ساتھ ہم آہنگی سے زندگی گزارنے کے ہمارے روایتی اقدار اور میری حکومت کی وابستگی سے ترغیب پا کر بھارت نے کم کاربن اور آب و ہوا سے متعلق لچکدار ترقی کے طریقوں کو اپنایا ہے۔
مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشیہو رہی ہے کہ بھارت نہ صرف ہمارے پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کررہا ہے ، بلکہ ان سے بھیآگے جا رہا ہے۔ بھارت نے متعدد شعبوں میں ٹھوس کارروائی کی ہے۔ ہم نے ایل ای ڈی لائٹس کو مقبول بنایا ہے۔ اس سے ہر سال 38 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی بچت ہوتی ہے۔ ہماری اُجولا اسکیم کے ذریعہ 80 ملین سے زائد گھرانوں کو دھواں سے پاک کچن فراہم کی گئی ہیں۔ یہ عالمی سطح پر صاف ستھری توانائیکی سب سے بڑی مہمات میں شامل ہے۔
سنگل یوز پلاسٹک کو ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ہمارے جنگل کا احاطہ پھیل رہا ہے۔ شیر اور چیتے کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ ہمارا مقصد 2030 تک 26 ملین ہیکٹرخراب اراضی کو دوبارہ صحیح کرنا ہے۔ اورہم ایک سرکلر معیشت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ہندوستان اگلی نسل کا بنیادی ڈھانچہ بنا رہا ہے جیسے میٹرو نیٹ ورک ، آبی گزرگاہیں اور بہت کچھ۔ سہولت اور کارکردگی کے علاوہ وہ صاف ستھرا ماحول میں بھیتعاون کریں گے۔ ہم 2022 کے ہدف سے پہلے قابل تجدید توانائی کے 175 گیگاواٹس کے اپنے ہدف کو پورا کر لیں گے۔ اب ہم 2030 تک 450 گیگا واٹس حاصل کرنے کی کوشش کرکے ایک بڑا قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔
عالی جناب،
عالی مرتبت،
انٹرنیشنل سولر الائنس تیزی سے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنظیموں میں شامل ہے جس پر 88 ملکوں نے دستخط کئے ہیں۔ اربوں ڈالر جٹانے، ہزاروں اسٹیک ہولڈرز کو تربیت دینے اور قابل تجدید توانائی میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے منصوبوں کے ساتھ آئی ایس اے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس کی ایک اور مثال ڈیزاسٹرریزیلینٹ انفراسٹرکچر کے لئے اتحاد ہے۔
جی 20 میں شامل 9 ممالک سمیت 18 ممالک اور 4 بین الاقوامی تنظیمیں پہلے ہی اس اتحاد میں شامل ہوچکی ہیں۔ سی ڈی آر آئی نے اہم انفراسٹرکچر کی لچک کو بڑھانے پر کام شروع کردیا ہے۔ قدرتی آفات کے دوران بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والا نقصان ایک ایسا موضوع ہے جس پر توجہ نہیں دی گئی ہے حالانکہ یہ توجہ کی مستحق ہے۔ غریب قومیں خاص طور پر اس سے متاثر ہوتی ہیں۔ لہذا ، یہ اتحاد اہم ہے۔
عالی جناب،
عالی مرتبت،
نئی اور پائیدار ٹیکنالوجیز میں تحقیق اور اختراع مزید بڑھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ ہمیں تعاون اور اشتراک کے جذبے کے ساتھ ایسا کرنا چاہئے۔ اگر ترقی پذیر دنیا کو ٹیکنالوجی اور فنانس کی زیادہ سے زیادہ مدد حاصل ہو تو پوری دنیا تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔
عالی جناب،
عالی مرتبت،
انسانیت کی خوشحالی کے لئے ہر ایک فرد کو خوشحال ہونا چاہئے۔ محنت کو صرف پیداوار کے ایک عنصر کے طور پر دیکھنے کی بجائے ہر ورکر کے انسانی وقار پر توجہ دی جانی چاہئے۔ اس طرح کا نقطہ نظر ہمارے کرہ ارض کی حفاظت کے لئے بہترین ضامن ہو گا۔ شکریہ