’مشن اسکولس آف ایکسی لینس‘ پروگرام کے تحت 4500 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اورقوم کے نام وقف کیا
’ودیا سمیکشا کیندر2.0 اور دیگر مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا
’’ہمارے لیے غریبوں کے لیے گھر صرف ایک عدد نہیں، بلکہ وقار کا باعث ہے‘‘
’’ہمارا مقصد قبائلی علاقوں کے نوجوانوں کو مواقع فراہم کرتے ہوئے میرٹ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے‘‘
’’میں چھوٹا ادے پور سمیت پورے قبائلی علاقے کی ماؤں اور بہنوں کو یہ بتانے آیا ہوں کہ تمہارا یہ بیٹا تمہارے حقوق کو یقینی بنانے آیا ہے‘‘

بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

اسٹیج پر بیٹھے گجرات کے ہر دلعزیز وزیر اعلی جناب بھوپندر بھائی پٹیل، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب سی آر پاٹل، گجرات حکومت کے سبھی وزراء، ریاستی پنچایت کے نمائندے اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو جو بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں۔

کیسے ہیں سب ، ذرااونچی آواز میں بولو، میں ایک طویل عرصے کے بعد بوڈیلی آیا ہوں۔ پہلے مجھے سال میں دو یا تین بار یہاں آنا ہوتاتھا اور اس سے پہلے جب میں سنگٹھن کا کام کرتا تھا تو میں روزانہ یہاں بوڈیلی آتاتھا۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی میں گاندھی نگر میں وائبرینٹ گجرات کے 20 سال پورے ہونے کے جشن میں آیا تھا۔ 20 سال گزر چکے ہیں، اور اب مجھے اپنے آدیواسی بھائیوں اور بہنوں کے درمیان بوڈیلی، چھوٹا ادے پور، عمرگام سے امباجی تک کے پورے علاقے میں کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے آپ سے ملنے کا موقع ملا ہے۔ جیسا کہ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے، مجھے 5000 کروڑ سے بھی زیادہ کے عظیم الشان پروجیکٹوں کے لیے، کسی کا سنگ بنیاد رکھنے تو کسی کو قوم کے نام وقف کرنے کا موقع ملا ہے۔ گجرات کے 22اضلاع اور 75سے زیادہ گرام پنچایتوں میں وائی فائی فراہم کرنے کا کام آج مکمل کرلیا گیا ہے۔ اس میں یہ موبائل، انٹرنیٹ گاؤوں میں رہنے والے لاکھوں دیہاتیوں کے لیے نیا نہیں ہے، گاؤں کی مائیں اور بہنیں بھی اسے استعمال کرنا جانتی ہیں، اور باہر کام کرنے والے لڑکے سے ویڈیو کانفرنس پر بات کرتی ہیں۔ بہت کم قیمت پر بہترین انٹرنیٹ سروس اب ہمارے گاؤوں میں میرے تمام بزرگوں اور بھائیوں اور بہنوں کے لیے دستیاب ہے۔ اور اس حیرت انگیز تحفے کے لیے آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات۔

 

میرے پیارے اہلِ خاندان،

میں نے چھوٹا ادے پور یا بوڈیلی کے آس پاس چکر لگاتا تھا تو یہاں ہر کوئی کہتا کہ ہمارا چھوٹا ادے پور ضلع مودی صاحب نے دیا تھا، کیونکہ جب میں یہاں تھا تو چھوٹا ادے پور سے بڑودہ جانے میں اتنا وقت لگتا تھا، مجھے یہ بات معلوم تھی کہ یہ بہت مشکل ہوتا ہے، اس لیے میں حکومت کو ہی آپ کے گھر لے آیا ہوں۔ لوگوں کو آج بھی یاد ہے کہ نریندر بھائی نے اپنے تمام عمرگام سے امباجی آدیواسی علاقے میں کئی بڑی اسکیمیں، بڑے پروجیکٹ شروع کیے ، لیکن میرے وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے ہی میرا یہاں کی زمین سے رشتہ تھا، یہاں کے گاؤوں سے میرا رشتہ تھا، یہاں کے آدیواسی خاندان کے ساتھ میرا رشتہ تھا۔ اور یہ سب کچھ وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم بننے کے بعد ہوا ہے، ایسا نہیں ہے، اس سے پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے، اور پھر میں ایک عام کارکن کے طور پر بس میں آتا تھا اور چھوٹا ادے پور آتا تھا، پھر میں لیلے دادا کی جھونپڑی میں جاتا تھا، اور لیلے دادا، وہاں بہت سے لوگ ہوں گے جو لیلے دادا کے ساتھ کام کرتے ہوں گے۔ اور داہود سے عمرگاؤں تک کے پورے علاقے کو دیکھیں، چاہے وہ لمڈی ہو، سنت رام پور ہو، جھلاد ہو، داہود ہو، گودھرا ہول ہو، کالول ہو، تب میرا یہ راستہ ہوا کرتا تھا، بس میں آنااور پروگرام کے بعد سب سے مل کر نکل جانا۔ جب بھی خالی ہوتا، کیوروہنیشور جاتا تھا، بھولے ناتھ کے چرنوں میں چکر لگالیتا تھا۔ میرے مالسار میں یا میرے پورگام میں، یا پور، یا نریشور میں، میراکئی بار جانا ہوتا تھا، یہاں تک کہ ساولی بھی، اور ساولی میں، ایک سوامی جی تھے، کئی بار مجھے ان کے ساتھ ستسنگ کرنے کا موقع ملا۔ بھادروا طویل وقت تک اس کی توسیع کے ساتھ میرا تعلق رہا، میں کئی گاؤوں میں رات کو ٹھہرتا تھا۔ میں نے بہت سے گاؤوں میں ملاقات کی ہوگی کبھی سائیکل پر، کبھی پیدل، کبھی بس میں، اور جو ملتا اسے لے کر ساتھ آپ کے درمیان کام کرتا تھا۔ آپ کے بیچ میرے بہت سے پرانے دوست ہیں۔

آج میں سی آر پاٹل اور بھوپندر بھائی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جب مجھے جیپ میں آنے کا موقع ملا تو مجھے بہت سے بوڑھے لوگوں کو دیکھنے کا موقع ملا، میں نے سب کو دیکھا، میں نے آج بہت سے بوڑھے لوگوں کو یاد کیا، بہت سے خاندانوں کے ساتھ تعلقات تھے، بہت سے گھروں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے، اور میں نے چھوٹا ادے پور ہی نہیں یہاں کے حالات کو بہت قریب سے دیکھا ہے، پورے قبائلی علاقے کو بہت قریب سے جانا ہے۔ اور جب میں اقتدار میں آیا تو مجھے احساس ہوا کہ مجھے اس پورے علاقے کو ترقی دینا ہے، قبائلی علاقے کو ترقی دینا ہے، میں اس کے لیے بہت سی ترقیاتی اسکیمیں لے کر آیا ہوں اور ان اسکیموں کا فائدہ بھی مل رہا ہے۔ بہت سے پروگراموں پر عمل درآمد بھی کیا گیا ہے اور آج اس کے مثبت فوائد بھی زمین پر نظر آرہے ہیں۔ یہاں مجھے چار پانچ چھوٹے بچے ملے، چھوٹے بچے ہی کہوں گا، کیونکہ 2001-2002 میں جب وہ چھوٹے  بچے تھے تب میں ان کی انگلی پکڑ کر اسکول لے جاتا، آج ان میں سے کچھ ڈاکٹر بن گئے، کچھ ٹیچر بن گئے، اور آج مجھے ان بچوں سے ملنے کا موقع ملا۔ اور جب من میں ملنے کا یقین پکا ہوتا ہے کہ آپ نے کوئی چھوٹا سا کام خیر سگالی، اور سچ کرنے کے جذبے کے ساتھ کیا ،میں آج اسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں۔ اتنا بڑا سکون ملتا ہے، دماغ کو اتنی شانتی ملتی ہے، اتنا اطمینان ہوتا ہے کہ اس وقت کی محنت آج رنگ لے آئی ہے۔ مجھے آج ان بچوں کے جوش و خروش کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔

 

میرے اہلِ خانہ،

اچھے اسکول بنائے گئے، اچھی سڑکیں بنیں، اچھے معیار کی رہائش میسر آئی، پانی کی سہولتیں ملنے لگیں، یہ سب چیزیں اہم ہیں، لیکن اس سے عام خاندان کی زندگی بدل جاتی ہے، اس سے غریب خاندان کی سوچنے کی قوت بھی بدل جاتی ہے، اور ہمیشہ غریبوں کو گھر، پینے کا پانی ملتا ہے، ہماری ترجیح سڑکوں، بجلی، تعلیم کے لیے مشن موڈ پر کام کرنا رہی ہے۔ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ غریبوں کو کیا چیلنجز درپیش ہیں۔ اور میں بھی اس کے حل کے لیے لڑتا ہوں۔ اتنے کم وقت میں میں پورے ملک میں آپ کے درمیان اور گجرات کے اپنے پیارے بھائیوں اور بہنوں کے درمیان بڑا ہوا ہوں، جس کی وجہ سے میں مطمئن ہوں کہ آج ہم نے ملک بھر میں غریبوں کے لیے 4 کروڑ سے زیادہ پکے گھر بنائے ہیں۔ پچھلی حکومتوں میں جب غریبوں کے لیے گھر بنائے جاتے تھے تو اس کے لیے ایک غریب کا گھر گنتی ہوتا تھا، ایک عدد ہوتا تھا۔ 100، 200، 500، 1000 جو کچھ بھی ہو، یہ گننے کی بات نہیں ہے، یہ گھر بنانے کی بات نہیں ہے، یعنی گھر کا ڈیٹا پورا کرنے کا کوئی کام نہیں ہے، ہمارے لیے ہم غریبوں کا گھر بنانے کا کام کرتے ہیں، یعنی ہم ان کو عزت دلانے کے لیے کام کرتے ہیں، ہم ان کو باوقار زندگی دینے کے لیے کام کرتے ہیں۔ اور یہ گھر میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو دیا جائے اور وہ بھی اس میں ایسا گھر بنائیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم نے چار دیواری بنا لی ہے، ورنہ قبائلی کے درمیان کوئی مڈل مین نہیں ہے جسے ہم مقامی ذرائع سے بنانا چاہتے ہیں، حکومت سے براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع ہوں گے اور آپ اپنی مرضی سے ایسا گھر بنا سکتے ہیں، بھائی۔ اگر آپ بکریوں کو باندھنے کے لیے جگہ چاہتے ہیں تو آپ کو اس میں ہونا چاہیے، اگر آپ مرغی کے لیے جگہ بھی چاہتے ہیں تو یہ آپ کی مرضی کے مطابق آپ کا اپنا گھر ہونا چاہیے۔ آدیواسی ہوں، دلت ہوں، پسماندہ طبقات ہوں، انھیں ان کی ضروریات کے لیے گھر، مکان ملنا چاہیے، اور حکومت ان کی کوششوں کے لیے پیسے ادا کرے گی۔ اس طرح کے لاکھوں گھر ان کی بہنوں کے نام پر بنائے گئے اور ہر گھر ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے میں بنایا جاتا ہے، یعنی میرے ملک کی کروڑوں بہنیں اور میرے گجرات کی لاکھوں بہنیں، جو اب لکھپتی دیدی بن چکی ہیں، ان کے نام پر ڈیڑھ لاکھ گھر بن چکے ہیں۔ اس وقت میرے نام پر کوئی گھر نہیں ہے، لیکن میں نے ملک کی لاکھوں لڑکیوں کے نام پر گھر کر دیے ہیں۔

ساتھیو،

گجرات کے گاؤوں کے لوگ پانی کی حالت پہلے سے جانتے ہیں، ان کے آدیواسی علاقوں میں وہ کہتے ہیں کہ جناب، نیچے پانی اوپر نہیں چڑھتا، ہم پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں، اور وہاں سے پانی کہاں سے آئے گا، ہم نے پانی کے بحران کا چیلنج بھی اٹھایا اور اگر نیچے کا پانی چڑھانابھی پڑے، ہم نے پانی پیش کیا اور گھر گھر پانی پہنچانے کی زحمت اٹھائی اور آج نل کے ذریعے پانی پہنچ گیا، ہم نے اس کا انتظام کیا، ورنہ ایک ہینڈ پمپ لگا دیا جاتا، یہ تین ماہ میں خراب ہو جاتا اور تین سال تک اس کی مرمت نہیں ہوتی، بھائی ہم نے ایسے دن دیکھے ہیں۔ اور اگر پانی خالص نہ ہو تو اس سے بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور بچے کی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ آج ہم نے گجرات کے ہر گھر میں پائپ سے پانی پہنچانے کی بڑی کوشش کی ہے اور میں نے کام کرتے ہوئے سیکھا کہ آپ کے درمیان رہ کر مجھے کیا سیکھنے کو ملا، جو کام میں نے آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کیا، وہ آج دہلی میں میرے لیے بہت مفید ہے۔ جب میں اسے وہاں لاگو کرتا ہوں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ آپ واقعی حقیقی مسئلے کا حل لے کر آئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے آپ کے درمیان خوشی اور غم دیکھا ہے اور اسے کرنے کے راستے تلاش کیے ہیں۔

 

ہم نے چار سال پہلے جل جیون مشن شروع کیا تھا۔ ذرا سوچئے آج 10 کروڑ کے بارے میں، جب ماؤں اور بہنوں کو تین کلومیٹر پانی لینے جانا پڑتا تھا، آج 10 کروڑ کنبوں میں پائپ سے پانی گھر تک پہنچتا ہے، پانی باورچی خانے تک پہنچتا ہے، بھائی، ماں اور بہنیں دعائیں دیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے چھوٹے سے ادے پور میں، ان کے گاؤں کوانٹ میں اور مجھے یاد ہے کہ میں کئی بار کوانٹ آیا تھا۔ کوانٹ ایک زمانے میں بہت پیچھے تھا۔ ابھی ابھی کچھ لوگ مجھ سے ملنے آئے، میں نے مجھے کہاں بتایا کہ کوانٹ کا اسکل ڈیولپمنٹ کا کام چل رہا ہے یا نہیں؟ تو وہ حیران رہ گئے، یہ ہمارا رویہ ہے، یہ محبت اور جذبہ ہے، ہم نے کوانٹ میں ریجنل واٹر سپلائی کا کام مکمل کیا اور اس کی وجہ سے 50 ہزار لوگوں تک 50 ہزار گھروں تک پائپ سے پانی فراہم کرنے کا کام ہوا۔

ساتھیو،

گجرات نے بہت بڑے پیمانے پر تعلیم کے میدان میں مسلسل نئے تجربات کرنے کی یہ روایت نبھائی ہے، آج شروع ہونے والے پروجیکٹ اس سمت میں اٹھائے گئے بڑے قدم ہیں اور اس کے لیے میں بھوپندر بھائی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مشن اسکول آف ایکسیلینس اور ودیا سمیکشا اپنے دوسرے مرحلے میں گجرات میں اسکول جانے والے طلبہ پر بہت مثبت اثر ڈالیں گے۔ اور میں نے ابھی ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات کی ہے۔ وہ کچھ دن پہلے ودیا سمیکشا سینٹر کا دورہ کرنے کے لیے گجرات آئے تھے۔ وہ مجھ سے درخواست کر رہے تھے کہ مودی صاحب، آپ بھارت کے ہر ضلع میں یہ ودیا سمیکشا کیندر قائم کریں، جو آپ نے گجرات میں کیا ہے۔ اور عالمی بینک اس نیک کام میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ گیان شکتی، گیان سیتو اور گیان سادھنا جیسی اسکیموں سے باصلاحیت، ضرورت مند طلبہ، بیٹے اور بیٹیوں کو بہت فائدہ ہونے والا ہے۔ اس میں میرٹ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ہمارے قبائلی علاقے کے نوجوانوں کو بہت جشن منانے کا موقع مل رہا ہے۔

میرے خاندان والوں نے پچھلی دو دہائیوں سے گجرات میں تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے۔ آپ سبھی جانتے ہیں کہ دو دہائی پہلے گجرات میں کلاس روموں کی حالت کیا تھی اور اساتذہ کی تعداد کیا تھی۔ بہت سے بچے پرائمری تعلیم بھی مکمل نہیں کر سکے، انھیں اسکول چھوڑنا پڑا، عمرگام سے امباجی تک پورے آدیواسی علاقے میں حالات اتنے خراب تھے کہ جب تک میں گجرات کا وزیر اعلیٰ نہیں بن گیا، کوئی سائنس اسٹریم اسکول نہیں تھا۔ بھائی، اگر اب سائنس اسٹریم کا اسکول نہیں ہے تو میڈیکل اور انجینئرنگ میں ریزرویشن کردو، سیاست کرلو، لیکن ہم نے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ اسکول بھی بہت کم ہیں اور ان میں سہولیات نہیں ہیں، سائنس کا کوئی نام نہیں ہے اور ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے اسے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اساتذہ کی تقرری کے لیے 2 لاکھ اساتذہ کی بھرتی مہم چلائی گئی تھی۔ 1.25   لاکھ سے زیادہ نئے کلاس روم تعمیر کیے گئے تھے۔ تعلیم کے شعبے میں کیے گئے کام سے قبائلی علاقوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ ابھی میں سرحدی علاقے میں گیا تھا، جہاں ہماری فوج کے لوگ موجود ہیں۔ یہ میرے لیے حیرت اور خوشی کی بات تھی کہ تقریبا ہر جگہ میں اپنے قبائلی علاقے کا ایک سپاہی سرحد پر کھڑا اور ملک کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھوں گا اور کہوں گا، 'سر، آپ میرے گاؤں آئے ہیں، مجھے یہ سن کر مزہ آتا ہے۔ سائنس کہیں، کامرس کہیں ، گزشتہ دو دہائیوں میں آج یہاں درجنوں اسکولوں اور کالجوں کا ایک بڑا نیٹ ورک تیار ہوا ہے۔ نئے آرٹس کالج کھولے گئے۔ صرف آدیواسی علاقے میں بی جے پی حکومت نے 25,000 نئے کلاس روم، 5 میڈیکل کالج، گووند گرو یونیورسٹی اور برسمونڈا یونیورسٹی نے اعلی تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ آج اس شعبے میں ہنر مندی کی ترقی سے متعلق بہت ساری پروموشنز ہوئی ہیں۔

 

میرے اہلِ خانہ،

کئی دہائیوں کے بعد ملک میں نئی قومی تعلیمی پالیسی نافذ کی گئی ہے۔ ہم نے وہ کام مکمل کیا جو 30 سال سے رکا ہوا تھا اور مقامی زبان میں تعلیم کا خیال رکھا۔ اس بات کو اس لیے اہمیت دی گئی ہے کہ اگر بچے کو مقامی زبان میں پڑھنے کا موقع مل جائے تو اس کی محنت بہت کم ہو جاتی ہے اور وہ چیزوں کو آرام سے سمجھ پاتا ہے۔ ملک بھر کے 30 ہزار سے زیادہ پی ایم شری اسکولوں نے ایک جدید ترین نئی قسم کے اسکول کی تعمیر کے لیے مطالعہ شروع کیا ہے۔ گزشتہ 14 سالوں میں ، ایکلویہ رہائشی اسکول نے بھی قبائلی علاقے میں بہت بڑا حصہ ڈالا ہے اور ہم نے ان کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی ہمہ جہت کوششوں کے لیے یہ مرکز قائم کیا ہے۔ ہم نے ایس سی / ایس ٹی طلبہ کے لیے اسکالرشپ میں بھی کافی پیش رفت کی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ میرے قبائلی علاقے کے چھوٹے چھوٹے گاؤوں کو قبائلی علاقے کے نوجوانوں میں اسٹارٹ اپ کی دنیا میں آگے لایا جائے۔ کم عمری میں ہی انھیں ٹیکنالوجی، سائنس میں دلچسپی ہو گئی اور اس کے لیے انھوں نے دور دراز کے جنگلات میں بھی اسکول میں ایک اٹل ٹنکرنگ لیب بنانے کا کام کیا۔ تاکہ اگر اس سے میرے قبائلی بچوں کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف دلچسپی بڑھے تو مستقبل میں وہ بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک مضبوط حامی پیدا کریں گے۔

میرے اہلِ خانہ،

زمانہ بدل گیا ہے۔ جوں جوں سرٹیفکیٹ کی اہمیت بڑھی ہے ویسے ویسے ہنر مندی کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے، کون سا ہنر آپ کے ہاتھ میں ہے، نچلی سطح پر اسکل ڈویلپر نے کیا ہے، اور اس لیے اسکل ڈیولپمنٹ کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے۔ آج اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم سے لاکھوں نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔ ایک بار جب نوجوان کام سیکھ لیتا ہے تو اسے اپنے روزگار کے لیے مدرا اسکیم سے بغیر کسی گارنٹی کے بینک سے قرض مل جاتا ہے، جب اسے قرض لینا ہو تو اس کی گارنٹی کون دے گا، یہ آپ کے مودی کی گارنٹی ہے۔ انھیں اپنا کام شروع کرنا چاہیے اور نہ صرف خود کمانا چاہیے بلکہ چار دوسرے لوگوں کو بھی ملازمت دینی چاہیے۔ ون بندھو کلیان یوجنا کے تحت ہنر مندی کی تربیت کا کام بھی جاری ہے۔ گجرات کے 50 سے زیادہ آدیواسی تعلقوں میں آج آئی ٹی آئی اور اسکل ڈیولپمنٹ کے بڑے مراکز چل رہے ہیں۔ آج آدیواسی علاقوں میں جنگلاتی دولت کے مراکز چل رہے ہیں، جن میں 11 لاکھ سے زیادہ آدیواسی بھائی بہن وندھن کیندر میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، کما رہے ہیں اور اپنے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں۔ قبائلی ساتھیوں کے لیے ان کی مہارتوں کے لیے ایک نیا بازار ہے۔ اس فن کی تیاری، ان کی پینٹنگز، ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کے لیے خصوصی دکانیں کھولنے کا کام جاری ہے۔

 

ساتھیو،

آپ نے ابھی تازہ ترین مثال دیکھی ہوگی کہ کس طرح ہم نے نچلی سطح پر ہنر مندی کی ترقی پر زور دیا ہے۔ وشوکرما جینتی کے دن 17 تاریخ کو پردھان منتری وشوکرما یوجنا کا افتتاح کیا گیا اور اس وشوکرما اسکیم کے ذریعے ہمارے ارد گرد اگر آپ کسی گاؤں کو دیکھیں تو گاؤں کی آبادکاری چند لوگوں کے بغیر نہیں ہو سکتی، اس لیے ہمارے پاس ان کے لیے ایک اصطلاح ہے جو رہائش گاہ کے اندر سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ کمہار، درزی، حجام، دھوبی، لوہار، سنار، ہار بنانے والے بھائی اور بہنیں ہیں، گھر بنانے والے ہیں، جنہیں ہندی میں راج مستری کہا جاتا ہے، تو مختلف کام کرنے والے لوگوں کے لیے کروڑوں روپے کی پردھان منتری وشوکرما یوجنا شروع کی گئی ہے۔ ہم نے اس ملک کے غریب اور عام محنت کش لوگوں کے لیے اتنا بڑا کام شروع کیا ہے، انھیں اپنے روایتی خاندانی کاروبار کی تربیت ملنی چاہیے، انھیں جدید آلات ملنے چاہئیں، ان کے لیے نئے ڈیزائن ملنے چاہئیں، اور وہ جو کچھ بھی پیدا کرتے ہیں اسے عالمی مارکیٹ میں فروخت کیا جانا چاہیے۔ اور اسی وجہ سے مجسمہ سازوں نے اس روایت کو آگے بڑھایا ہے، جو ایک بہت ہی امیر روایت ہے اور اب، ہم نے کام کیا ہے تاکہ انھیں کسی کی فکر نہ کرنی پڑے۔ لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ روایت، یہ فن ختم نہیں ہونا چاہیے، گرو شیشیا روایت جاری رہنی چاہیے اور وزیر اعظم وشوکرما کا فائدہ لاکھوں ایسے کنبوں تک پہنچنا چاہیے جو ایمانداری سے کام کرکے خاندانی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس طرح کے بہت سے اوزاروں کے ذریعے حکومت ان کی زندگیوں کو خوشحال بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کی پریشانی بہت کم سود پر لاکھوں روپے کا قرض حاصل کرنے کی ہے۔ یہاں تک کہ آج انھیں جو قرض ملے گا اسے بھی کسی گارنٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ مودی نے ان کی گارنٹی لے لی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس کی ضمانت دی گئی ہے۔

میرے اہلِ خانہ،

غریب، دلت، آدیواسی جو طویل عرصے سے محروم تھے، انھیں محرومی میں رکھا گیا، آج وہ کئی اسکیموں کے تحت مختلف قسم کی ترقی کی سمت میں پرامید خیالات کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ آزادی کی کئی دہائیوں کے بعد، مجھے قبائلی فخر کا احترام کرنے کا موقع ملا۔ اب بھگوان بیرسمونڈا کا یوم پیدائش، پورا بھارت اسے آدیواسی فخر کے دن کے طور پر مناتا ہے۔ ہم نے اس سمت میں کام کیا ہے. بی جے پی حکومت نے پچھلی حکومت کے مقابلے میں آدیواسی برادری کے بجٹ میں پانچ گنا اضافہ کیا ہے۔ کچھ دن پہلے ملک نے ایک اہم کام کیا۔ بھارت کی نئی پارلیمنٹ کا آغاز ہوا اور نئی پارلیمنٹ میں پہلا قانون ناری شکتی وندنا قانون بن گیا۔ برکت سے ہم اسے پورا کرنے میں کامیاب ہوئے اور پھر بھی اس کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کرنے والوں سے پوچھیں کہ آپ اتنی دہائیوں تک کیوں بیٹھے رہے، اگر میری مائیں بہنوں کو ان کے حقوق پہلے ہی دے دیے جاتے تو وہ کہاں تک جاتیں، اس لیے میرے خیال میں انھوں نے وہ وعدے پورے نہیں کیے۔ میں جواب دے رہا ہوں، میرے قبائلی بھائی اور بہنیں جو آزادی کے اتنے سالوں تک چھوٹی چھوٹی سہولیات سے محروم رہے، میری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں دہائیوں سے اپنے حقوق سے محروم رہیں اور آج جب مودی ایک کے بعد ایک ان تمام رکاوٹوں کو دور کر رہے ہیں تو انھیں کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ نت نئے ہتھکنڈے کھیلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وہ تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، وہ سماج کو گمراہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ میں چھوٹا ادے پور سے اس ملک کی آدیواسی ماؤں اور بہنوں کو یہ بتانے آیا ہوں کہ آپ کا یہ بیٹا بیٹھا ہے، اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں اور ہم ایک ایک کرکے یہ کام کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور اسمبلی کے اندر آپ سبھی بہنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ شرکت کی راہیں کھل گئی ہیں۔ قانون میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل برادری کے ساتھ ساتھ وہاں کی بہنوں کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں، تاکہ انھیں وہاں سے بھی مواقع ملیں۔ نئے قانون میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی بہنوں کے لیے ریزرویشن فراہم کیا گیا ہے۔ یہ سب باتیں ایک بڑا اتفاق ہے کہ آج ملک میں اس قانون کو کون حتمی شکل دے گا۔ ملک کی پہلی آدیواسی خاتون دروپدی مرموجی جو آج صدر کے عہدے پر بیٹھی ہیں، اس پر فیصلہ کریں گی اور یہ قانون بن جائے گا۔ آج جب میں قبائلی علاقے چھوٹا ادے پور میں آپ سبھی بہنوں سے مل رہا ہوں تو بڑی تعداد میں یہاں آنے والی بہنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں اور آزادی کے اس امرت کال کا آغاز کتنا اچھا ہوا ہے، کتنا اچھا ہوا ہے ہے کہ اب ان ماؤں کے آشیرباد ہمیں اپنے عزم کو پورا کرنے میں نئی طاقت دینے والے ہیں، ہم اس علاقے کو نئے منصوبوں کے ساتھ ترقی دیں گے اور میں آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اتنی بڑی تعداد میں آکر جو آشیرباد دیا ہے۔ اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت کے ساتھ میرے ساتھ بولیں بھارت ماتا کی جئے، اپنے بوڈیلی کی آواز عمرگام سے امباجی تک پہنچنی چاہیے۔

 

بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

آپ کا بہت شکريہ ۔

(نوٹ: وزیر اعظم کی تقریر بنیادی طور پر گجراتی زبان میں ہے، جس کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔)

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.