آداب!
ملک کے مختلف علاقوں میں موجود میرے کابینہ کے رفقا ء، اراکین پارلیمنٹ ، اراکین اسمبلی ملک کے نوجوان ساتھیو،خواتین و حضرات!
آج دھنتیرس کا مقدس تہوار ہے۔ تمام ہم وطنوں کو دھنتیرس کی بہت بہت مبارکباد۔ دو دنوں کے بعد ہم سب دیوالی کا تہوار بھی منائیں گے۔ اور اس سال کی دیوالی بہت ہی خاص ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ دیوالی ہر سال آتی ہے، اس سال کیا خاص ہے، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کیا کچھ خاص ہے۔ 500 سال بعد، بھگوان شری رام ایودھیا میں اپنے عظیم الشان مندر میں براجمان ہیں۔ اور اس عظیم الشان مندر میں براجمان ہونے کے بعد یہ پہلی دیوالی ہے اور اس دیوالی کے انتظار میں کئی نسلیں گزر چکی ہیں، لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اور اذیتیں برداشت کی ہیں۔ ہم سب بہت خوش قسمت ہیں کہ ایسی خاص ،عظیم الشان دیوالی کا مشاہدہ کریں گے۔ اس تہوار کے ماحول میں... آج کے اس پرمسرت دن... روزگار میلے میں 51 ہزار نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے تقرری نامےدیے جا رہے ہیں۔ میں آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
ساتھیو!
حکومت ہند میں ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو مستقل سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت والی ریاستوں میں بھی لاکھوں نوجوانوں کو تقرری نامے دیے گئے ہیں۔ اور ابھی ہریانہ میں نئی حکومت بنتے ہی 26 ہزار نوجوانوں کو نوکریوں کا تحفہ ملا ہے۔ اور آپ میں سے جو لوگ ہریانہ سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ ان دنوں ہریانہ میں تہوار کا ماحول ہے، ریاست کے نوجوان خوش ہیں۔ اور آپ ہریانہ میں ہماری حکومت کی پہچان جانتے ہیں، ریاست میں ہماری حکومت کی خاص شناخت ہے۔ وہاں کی حکومت کی پہچان یہ ہے کہ وہ نوکریاں دیتی ہے لیکن بغیر کسی خرچے اور پرچی کے نوکری مہیا کرتی ہے۔ آج میں ان 26 ہزار نوجوانوں کو بھی خصوصی مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے ہریانہ حکومت میں تقرری نامے حاصل کیے ہیں۔ ہریانہ میں 26 ہزار اور آج اس پروگرام میں 51 ہزار ملازمتیں دی گئی ہیں۔
ساتھیو!
ملک کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار ملے یہ ہمارا عزم ہے۔ حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں کا براہ راست اثر روزگار کی فراہمی پر بھی پڑتا ہے۔ آج ملک کے کونے کونے میں ایکسپریس ویز، ہائی ویز، سڑکیں، ریلوے، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فائبر لائن بچھانے کا کام ، موبائل ٹاور لگانے کا کام، نئی صنعتوں کی توسیع کا کام کیا جارہا ہے۔نئے صنعتی شہر بنائے جا رہے ہیں، پانی کی پائپ لائن، گیس کی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہیں۔ بڑی تعداد میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں کھولی جا رہی ہیں۔ حکومت بنیادی ڈھانچےپر پیسہ خرچ کرکے لاجسٹکس کی لاگت کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان تمام کاموں سے نہ صرف ملک کے لوگوں کو سہولیات مل رہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ روزگار کے کروڑوں نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ساتھیو!
ابھی کل ہی میں وڈودرا میں تھا۔ وہاں مجھے دفاعی شعبے کے لیے ہوائی جہاز بنانے والی فیکٹری کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ اس فیکٹری سے ہزاروں لوگوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔ لیکن جتنے بھی اسپیئر پارٹس کی ضرورت ہے اس سے کہیں زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ان کو بنانے کے لیے بہت سی چھوٹی فیکٹریوں کا نیٹ ورک بنایا جائے گا۔بہت سارے چھوٹے چھوٹے کارخانوں سے اس کو بناکر سپلائی کی جائے گی۔ یہ پرزے ہمارےایم ایس ایم ایز کے ذریعے ملک کے کونے کونے میں بنائے جائیں گے، اس سےنئے ایم ایس ایم ایزوجود میں آئیں گے۔ ایک طیارے میں15 سے 25 ہزار چھوٹے بڑے پرزے ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک بھر میں ہزاروں چھوٹے بڑے کارخانے ہر ایک طیارے کی طلب کو پورا کرنے کے لیے سرگرم رہیں گے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سے ہماری ایم ایس ایم ایزصنعت کو کتنا فائدہ ہوگا، ان میں روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے۔
ساتھیو!
آج جب ہم کوئی بھی اسکیم شروع کرتے ہیں تو ہماری توجہ صرف لوگوں کو فائدہ پہنچانے پر ہوتی ہے، ایسا نہیں ہے، ہم بہت بڑے دائرہ کار میں سوچتے ہیں ہم اس کے ذریعے روزگار پیدا کرنے کا پورا ایکو سسٹم بھی تیار کرتے ہیں۔ جیسے پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم۔ اب یوںلگتا ہے کہ یہ ا سکیم اس لیے آئی ہے کہ لوگوں کو مفت بجلی مل سکے۔ لیکن اگر ہم اس کی باریکی میں جائیں تو ہمیں کیا نظر آئے گا؟ اب دیکھیے، پچھلے 6 مہینوں میں تقریباً سوا کروڑ، ڈیڑھ کروڑ لوگوں، صارفین نے اس اسکیم کے لیے رجسٹر یشن کرایا ہے۔ اس اسکیم میں 9 ہزار سے زائد وینڈرس شامل ہوچکے ہیں، جو فٹنگ کا کام کریں گے۔ 5 لاکھ سے زیادہ گھروں میں سولر پینل لگائے گئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس اسکیم کے تحت ماڈل کے طور پر ملک کے مختلف گوشوں میں 800 سولر ویلیج بنانے کی تیاری ہیں۔ اب تک 30 ہزار لوگوں نے چھتوں پر سولر لگانے کی تربیت لی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس ایک اسکیم نے مینوفیکچررز، وینڈرز، اسمبلرز اور مرمت کرنے والوں کے لیے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم سے ملک میں روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہونے جارہے ہیں۔
ساتھیو!
میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں، اور آج میں آپ کو چھوٹے چھوٹے گاؤں سے متعلق ایک مثال دے رہا ہوں۔ ہمارے ملک میں کھادی کا چرچا تو آزادی کے وقت سے ہی ہو رہا ہے، لیکن آج کھادی ولیج انڈسٹریز کیا کمال کر رہی ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں ہماری حکومت کی پالیسیوں نے کھادی ولیج انڈسٹریز کی پوری تصویر ہی بدل کر رکھ دی ہے، اور نہ صرف تصویر بدلی ہے، بلکہ اس نے دیہات میں اس کام سے جڑے لوگوں کی تقدیر بھی بدل دی ہے۔ آج کھادی ولیج انڈسٹریز ایک سال میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا کاروبار کر رہی ہے۔ اگر ہم اس کا موازنہ 10 سال پہلے کے حالات سے کریں، جیسےڈاکٹر جتیندر سنگھ جی پرانی اور نئی حکومت کی سرکاری ملازمتوں کے اعداد و شمار پیش کر رہے تھے، آپ دیکھئے کہ وہ کتنے حیران کن تھے۔ میں یہاں ایک اور بات بتا رہا ہوں، اگر ہم کھادی کے حوالے سے یو پی اے اور این ڈی اے حکومتوں کا موازنہ کریں، تو آج کھادی کی فروخت میں یو پی اے حکومت کے مقابلے میں 400 فیصد زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ جب کاروبار بڑھ رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے وابستہ کاریگروں، بُنکروں، تاجروں کو بھی بہت زیادہ فائدہ ہو رہا ہے۔ اس شعبے میں نئے لوگوں کو مواقع مل رہے ہیں، بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اسی طرح ہماری لکھپتی دیدی یوجنا سے دیہی خواتین کو روزگار اور خود روزگار کے نئے ذرائع فراہم ہوئے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں 10 کروڑ خواتین سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ ہوئی ہیں، اور آپ کو معلوم ہے کہ سیلف ہیلپ گروپس معاشی سرگرمیاں انجام دیتےہیں، کچھ نہ کچھ کرکے پیسہ کماتے ہیں، یعنی 10 کروڑ خواتین جنہوں نے کمائی شروع کی ہے، روزگار کی وجہ سے، ان کی محنت سے ان کے گھر میں پیسہ آ نے لگا ہے۔ یہ 10 کروڑ کے اعداد و شمار اور وہ بھی خواتین کے۔ ایسےبہت سے لوگ ہیں جنہیں یہ نظر نہیں آتا ہے اور حکومت نے ان کا بھرپور ساتھ دیا ہے، وسائل میں تعاون، فنڈز فراہم کرنے میں تعاون کیا۔ یہ خواتین کسی نہ کسی روزگار سے آمدنی حاصل کر رہی ہیں۔ ہماری حکومت نے ان میں سے تین کروڑ خواتین کو لکھپتی دیدی بنانے کاہدف رکھا ہے، یہ آمدنی معمولی نہیں ہے، ہم آمدنی میں بھی اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ اب تک تقریباً سواکروڑ خواتین لکھپتی دیدی بن چکی ہیں، یعنی ان کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی ہے، اور وہ یہ ہر سال کما نے والی ہیں۔
ساتھیو!
آج ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت میں گامزن ہے۔ملک کی اس ترقی کو دیکھ کر ملک کے نوجوان بھی یہ سوال کرتے ہیں اور ان کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ جو رفتار آج ہے، جو توسیع آج ہورہی ہے، وہ ورفتار پہلے کیوں نہیں حاصل ہوئی؟ جواب یہ ہے کہ پہلے کی حکومتوں میں پالیسی اور نیت دونوں کا فقدان تھا۔
ساتھیو!
آپ یاد کریں پہلے ایسے بہت سے شعبے تھے جن میں ہندوستان مسلسل پچھڑتا جارہا تھا۔ خاص طور پر ٹیکنالوجی کے میدان میں... دنیا میں نئی نئیتکنیکیں آتی تھیں، لیکن ہندوستان میں ہم ان کا انتظار کرتے رہتے تھے،یہ سوچتے تھے کہ بھائی یہ دنیا میں آیا ہے، یہ ہمارے پاس کب آئے گا۔ وہ ٹیکنالوجی جو مغربی ممالک میں ازکار رفتہ اور بے کار ہو جاتی تھی، تب وہ ہمارے یہاں پہنچتی تھی۔یہ سوچھ بنادی گئی تھی کہ ہمارے ملک میں جدید ٹیکنالوجی تیار نہیں ہوسکتی ہے۔ اس ذہنیت نے کتنا بڑا نقصان پہنچایا۔ ہندوستان نہ صرف جدید ترقی کی دوڑ میں پچھڑتا چلا گیا بلکہ روزگار کے اہم ترین ذرائع بھی ہم سے دور ہوتے چلے گئے۔ جدید دنیا میں جب روزگار پیدا کرنے والی صنعتیں ہی موجود نہیں ہیں تو روزگار کیسے ملے گا؟ اسی لیے ہم نے ملک کو پرانی حکومتوں کی پرانی ذہنیت سے نجات دلانے کے لیے کام شروع کیا ہے۔ خلائی شعبے سے لے کر سیمی کنڈکٹر تک، الیکٹرانکس سے لے کر الیکٹرک گاڑیوں تک... ہم نے ہر نئی ٹیکنالوجی میں میک ان انڈیا کو آگے بڑھایا ہے۔ ہم نے خود انحصار ہندوستان پر کام کیا۔ ملک میں نئی ٹیکنالوجی اور نئی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئی ، اس کے لیے ہم نے پی ایل آئی اسکیم شروع کی۔ میک ان انڈیا مہم اور پی ایل آئی اسکیم نے مل کر روزگار پیدا کرنے کی رفتار کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ آج ہر شعبے میں صنعتوں کو فروغ مل رہا ہے جس کی وجہ سے الگ الگ شعبوں کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ آج ملک میں بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ریکارڈ مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ پچھلے 8 سالوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپ شروع کیے گئے ہیں۔ آج ہندوستان کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ ان تمام شعبوں میں ہمارے نوجوانوں کو ترقی کے مواقع مل رہے ہیں اور انہیں روزگار مل رہا ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ان کی ہنر مندی پر آج حکومت بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ اس لیے ہم نے اسکل انڈیا جیسے مشن شروع کیے ہیں۔ آج ہنر مندی کےسینکڑوں مراکز میں نوجوانوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو تجربے اور مواقع کے لیے بھٹکنا نہ پڑے، ہم نے اس کے لیے بھی بندوبست کیے ہیں ۔پردھان منتری انٹرن شپ یوجنا کے تحت ہندوستان کی ٹاپ 500 کمپنیوں میں بامعاوضہ انٹرن شپ کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہر انٹرن کو ایک سال کے لیے ماہانہ 5000 روپے دیے جائیں گے۔ ہمارا ہدف ہے کہ اگلے 5 سالوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کا موقع ملے۔ اس سے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں حقیقی زندگی کے کاروباری ماحول سے وابستہ ہونے کا موقع ملے گا۔ ان کایہ تجربہ ان کے کیریئر کے لیے بہت کارگر ثابت ہوگا۔
ساتھیو!
ہندوستانی نوجوانوں کو بیرونی ممالک میں بھی آسانی سے ملازمتیں حاصل ہوں، اس کے لیے بھی حکومت ہند نئے مواقع پیدا کررہی ہے۔ حال ہی میں، جرمنی نے آپ نے اخبار ات میں پڑھا ہوگا، ہندوستان کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی اسٹراٹیجی جاری کی ہے۔ اس سے قبل جرمنی ہرسال 20 ہزار ہنر مند ہندوستانی نوجوانوں کو ویزے دیتا تھا،جن کے پاس بہترین ہنر ہوتےتھے ۔ انہوں نے ایسے نوجوانوں کو ہر سال 90 ہزار ویزے دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ 90 ہزار افراد کو بیرون ملک روزگار کے لیے جانے کا موقع ملے گا۔ اس اس کا بہت بڑا فائدہ ہمارے نوجوانوں کو ہوگا۔ ہندوستان نے حالیہ برسوں میں 21 ممالک کے ساتھ مائیگریشن اور روزگار سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان میں خلیجی ممالک کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا، فرانس، جرمنی، ماریشس، اسرائیل، برطانیہ اور اٹلی جیسے معاشی طور پر بہت خوشحال ممالک شامل ہیں۔ ہر سال 3 ہزار ہندوستانی برطانیہ میں کام کرنے اور پڑھنے کے لیے 2 سالہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ ہر سال ہمارے 3 ہزار طلبہ وطالبات کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ ہندوستان کا ہنر نہ صرف ہندوستان کی ترقی میں بلکہ دنیا کی ترقی میں اپنا کردار بڑھتا جارہا ہے۔ہم اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ساتھیو!
آج حکومت کا کردارایسا جدید نظام بنانےکاہے جہاں ہر نوجوان کو موقع ملے اور وہ اپنی آرزوؤں کو پورا کر سکے۔ اسی لیے خواہ آپ جس عہدے پر بھی فائز ہوں، آپ کا مقصد نوجوانوں اور شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہونا چاہیے۔
ساتھیو!
آپ کو سرکاری ملازمت مہیا کرنے میں ملک کے ٹیکس دہندگان اور شہریوں کا اہم تعاون ہے۔ ہم اپنے شہریوں کی وجہ سے ہیں، ہم جو کچھ بھی ہیں ملک کے شہریوں کی وجہ سے ہیں، ہمیں جو مواقع مل رہے ہیں ان ہی کی وجہ سے مل رہے ہیں، اور ہمیں یہ تقرری صرف شہریوں کی خدمت کے لیے ملی ہے۔ بغیر خرچے، بغیر پرچی کے نوکری دینے کا یہ نیا کلچر ہے، ہمیں بھی شہریوں کی خدمت کرکے اور ان کی زندگیوں میں آنے والی مشکلات کو کم کرکے یہ قرض چکانا ہوگا۔ او ہم کسی بھی عہدے پر فائز ہوں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ، ہماری ذمہ داری کوئی بھی ہو، چاہے وہ پوسٹ مین ہو یا پروفیسر، ہمارا کام ملک کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے، غریب سے غریب آدمی کی خدمت کرنا ہے، خواہ وہ دلت ہوں، مظلوم ہوں، قبائلی ہوں ، خواتین ہوں، نوجوانو، ہمیں جس کی بھی خدمت کا موقع ملے، ہمیں اسے اپنا مقدر سمجھ کر اپنے ہم وطنوں کی خدمت کرنی چاہیے۔ آپ ایسے وقت میں حکومت ہند میں ملازمت کے لیے آئے ہیں جب ملک نے ترقی یافتہ ہندوستان کا عہد کیاہے۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے ہمیں ہر شعبے میں بہتر کارکردگی دکھانی ہوگی اور یہ آپ جیسے نوجوان ساتھیوں کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔ لہذا، آپ کو نہ صرف اچھا کام کرنا ہے، بلکہ آپ کو سب سے بہتر کرکے دکھانا ہے۔ہمارے ملک میں سرکاری ملازمین ایسے ہونے چاہئیں کہ دنیا بھر میں ان کا چرچا بطور مثال ہو۔ ملک کو ہم سے توقعات رکھنا فطری بات ہے اور آج جب اسپیریشنل انڈیا کا ماحول ہے تو توقعات کچھ زیادہ ہیں،لیکن وہ توقعات بھی ہماری امانت ہیں، یہ توقعات ہی ملک کو آگے بڑھنے کی توانائی دیتی ہیں۔ اور تب جاکریہ ہمارا یہ فرض بنتا ہےکہ ہم اہل وطن کی توقعات پر پورا اتریں۔
ساتھیو!
اس تقرری نامے کے ساتھ آپ اپنی ذاتی زندگی میں بھی ایک نیا سفر شروع کرنے جا رہے ہیں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ ہمیشہ منکسرالمزاج رہیں، ہم خادم ہیں، ہم حاکم نہیں ہیں۔ اپنے سفر میں کچھ نیا سیکھنے کی عادت کبھی نہ چھوڑیں، آپ کو مسلسل نئی چیزیں سیکھتے رہنا چاہیے۔ اور سرکاری ملازمین کے لیے، حکومت ہندiGOT کرم یوگی پلیٹ فارم پر مختلف قسم کے کورسز پیش کرتی ہیں۔ آپ آن لائن جا سکتے ہیں، اس پلیٹ فارم سے جڑ سکتے ہیں، جب بھی آپ کو سہولت ہو اور جس مضمون میں آپ کی دلچسپی ہو اس میں ڈیجیٹل ٹریننگ ماڈیول کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، آپ کو زیادہ سے زیادہ کورسز مکمل کرنے چاہئیں۔ اور ساتھیو مجھے یقین ہے کہ آپ کی کوششوں سے ملک 2047 میں ترقی یافتہ ہندوستان بننے والا ہے۔ آج آپ کی عمر 20-22-25 سال ہوگی، آپ اپنی ملازمت میں بہترین پوزیشن پر ہوں گے، تب ملک ترقی یافتہ ہندوستان بن چکا ہوگا، آپ فخر سے کہیں گے کہ میرے 25 سال کی محنت اور پسینے کے نتیجہ میں آج میرا ملک ترقی یافتہ ہندوستان بن گیا ہے۔ کتنی بڑی خوش قسمتی کی بات ہے، آپ کو کتنا بڑا موقع ملا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کو روزگار ملا ہے، آپ کوموقع ملا ہے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرکے عزم کے ساتھ جینے کا حوصلہ پیدا کریں۔ آئیے آگے بڑھیں اور ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا ہونے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہمیں جو بھی ذمہ داری ملی ہے ہم اسے عوامی خدمت کے ذریعے پورا کریں گے۔
میں ایک بار پھر آج تقرری نامے پانے والے تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، آج آپ کے خاندان میں خوشی کا خاص ماحول ہوگا، میں آپ کے اہل خانہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ یہ دیوالی کا تہوار ہے، نیا موقع بھی ہے، آپ کے لیے تو یہ ڈبل دیوالی ہے۔ لطف اٹھائیں، بہت بہت نیک خواہشات۔
شکریہ