بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
مرکزی کابینہ میں شامل میرے تمام ساتھی، ملک کے کونے کونے سے یہاں اس عظیم الشان عمارت میں تشریف لائے میرے پیارے بھائی بہن، ملک کے 70 سے زیادہ شہروں سے جڑے میرے سبھی ساتھی، دیگر معززین، اور میرے خاندان کے افراد۔
آج بھگوان وشوکرما کی جینتی ہے۔ یہ دن ہمارے روایتی کاریگروں اور دست کاروں کے لیے وقف ہے۔ میں وشوکرما جینتی پر تمام ہم وطنوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ آج مجھے پورے ملک میں وشوکرما کے لاکھوں ساتھیوں سے جڑنے کا موقع ملا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے، میں نے بہت سے وشوکرما بھائیوں اور بہنوں سے بھی بات کی تھی۔ اور مجھے یہاں آنے میں دیر ہوگئی، کیونکہ میں ان سے باتوں میں مصروف ہوگیا اور نیچے جو نمائش لگی ہے وہ اتنی شاندار ہے کہ وہاں سے نکلنے کا من نہیں کر رہا تھا اور میری آپ سب سے گزارش ہے کہ اسے ضرور دیکھیں۔ اور مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ مزید 2-3 دن جاری رہے گا، اس لیے میں خاص طور سے دہلی کے لوگوں سے ضرور کہوں گا کہ وہ ضرور دیکھیں۔
ساتھیو،
بھگوان وشوکرما کے آشیرواد سے پردھان منتری وشوکرما یوجنا آج شروع ہو رہی ہے۔ پی ایم وشوکرما یوجنا ان لاکھوں خاندانوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن بن کر آرہی ہے جو روایتی طور پر ہاتھ کی مہارت اور اوزار کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
میرے خاندان کے افراد،
اس اسکیم کے ساتھ، آج ملک کو بین الاقوامی نمائشی مرکز-یشو بھومی بھی ملا ہے۔ یہاں جس طرح کا کام کیا گیا ہے وہ میرے مزدور بھائیوں اور بہنوں، میرے وشوکرما بھائیوں اور بہنوں کا تپ نظر آتا ہے، تپسیا نظر آتی ہے۔ آج میں یشو بھومی کو ملک کے ہر مزدور کو وقف کرتا ہوں، ہر وشوکرما ساتھی کو وقف کرتا ہوں۔ ہمارے وشوکرما ساتھیوں کی ایک بڑی تعداد بھی یشوبھومی سے مستفید ہونے والی ہے۔ آج اس پروگرام میں جو ہزاروں وشو کرما ساتھی ہمارے ساتھ ویڈیو کے توسط سے جڑے ہوئے ہیں، انھیں میں خاص طور پر یہ بتانا چاہتا ہوں۔ گاؤں گاؤں میں آپ جو سامان بناتے ہیں، جس دست کاری اور جس فن کی تخلیق کرتے ہیں اس کو دنیا تک پہنچانے کا یہ بہت بڑا وائبرینٹ سینٹر، مضبوط ذریعہ بننے والا ہے۔ یہ آپ کے فن، آپ کی مہارت، آپ کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے ظاہر کرے گا۔ یہ ہندوستان کی مقامی مصنوعات کو عالمی بنانے میں بہت بڑا رول ادا کرے گا۔
میرے خاندان کے افراد،
ہمارے یہاں شاستروں میں کہا گیا ہے – ’یو وشوم جگتم کروت ییسے سا وشوکرما‘ یعنی جو پوری دنیا کو تخلیق کرتا ہے یا اس سے متعلق تعمیراتی کام کرتا ہے اسے ’’وشوکرما‘‘ کہا جاتا ہے۔ وہ ساتھی جو ہزاروں سالوں سے ہندوستان کی خوشحالی کی جڑ رہے ہیں وہ ہمارے وشوکرما ہیں۔ جس طرح ریڑھ کی ہڈی ہمارے جسم میں ایک کردار ادا کرتی ہے، اسی طرح یہ وشوکرما ساتھی سماجی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے یہ وشوکرما ساتھی اس کام سے وابستہ ہیں، اس ہنر سے، جس کے بغیر روزمرہ کی زندگی کا تصور کرنا مشکل ہے۔ آپ نے دیکھا کہ ہمارے زرعی نظام میں لوہار کے بغیر کیا کچھ ممکن ہے؟ نہیں ہے۔ گاؤں دیہات میں جوتے بنانے والے ہوں، بال کاٹنے والے ہوں، کپڑے سلائی کرنے والے درزی ہوں، ان کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ فریج کے دور میں بھی آج لوگ مٹکے اور صراحی کا پانی پینا پسند کرتے ہیں۔ دنیا کتنی بھی ترقی کر لے، ٹیکنالوجی کہیں بھی پہنچ جائے، لیکن ان کا کردار اور اہمیت ہمیشہ قائم رہے گا۔ اور اس لیے آج وقت کا تقاضا ہے کہ ان وشوکرما ساتھیوں کو پہچانا جائے، انھیں ہر طرح سے ان کی مدد کی جائے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت آج آپ کے پاس ہمارے وشوکرما بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کی عزت بڑھانے، ان کی طاقت بڑھانے اور ان کی خوشحالی میں اضافہ کرنے کے لیے ایک معاون کے طور پر آئی ہے۔ ابھی اس اسکیم نے 18 الگ الگ طرح کا کام کرنے والے وشو کرما ساتھیوں پر فوکس کیا گیا ہے۔ اور شاید ہی کوئی گاؤں ایسا ہو گا جہاں یہ 18 قسم کے کام کرنے والے لوگ نہ ہوں۔ ان میں لکڑی کا کام کرنے والے کارپینٹر، لکڑی کے کھلونے بنانے والے کاریگر، لوہے کا کام کرنے والے لوہار، سونے کے زیورات بنانے والے سنار، مٹی کا کام کرنے والے کمہار، مورتیاں بنانے والے مجسمہ ساز، جوتے بنانے والے بھائی، راز مستری کا کام کرنے والے لوگ، بال کاٹنے والے لوگ، کپڑے دھونے والے لوگ، کپڑے سلائی کرنے والے لوگ، مالا بنانے والے، فشنگ نیٹ بنانے والے، کشتی بنانے والے، ایسے الگ الگ طرح کے کام کرنے والے ساتھیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ پی ایم وشوکرما یوجنا پر سرکار ابھی 13 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے۔
میرے خاندان کے افراد،
کچھ سال پہلے یعنی تقریباً 30-35 سال پہلے، میں ایک بار یورپ میں برسلز گیا تھا۔ تو وہاں کچھ وقت تھا تو وہاں موجود میرے میزبان مجھے زیورات کی نمائش دیکھنے لے گئے۔ تو میں تجسس کے مارے ان سے پوچھ رہا تھا کہ یہاں ان چیزوں کا بازار کیسا ہے؟ تو میرے لیےیہ ایک بڑا سرپرائز تھا، انھوں نے کہا جناب یہاں مشین سے بنے زیورات کی مانگ سب سے کم ہے، ہاتھ سے بنے زیورات لوگ مہنگے ترین پیسے دے کر بھی خریدنا پسند کرتے ہیں۔ اس پیچیدہ کام کی مانگ جو آپ سب اپنے ہاتھوں اور اپنی مہارت سے کرتے ہیں دنیا میں بڑھتی جارہی ہے۔ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بڑی کمپنیاں بھی اپنی مصنوعات بنانے کے لیے اپنا کام دوسری چھوٹی کمپنیوں کو دیتی ہیں۔ یہ پوری دنیا میں ایک بہت بڑی صنعت ہے۔ آؤٹ سورسنگ کا کام بھی ہمارے ان وشوکرما ساتھیوں کو جانا چاہیے، آپ کو بڑی سپلائی چین کا حصہ بننا چاہیے، ہم آپ کو اس کے لیے تیار کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہم آپ کے اندر دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں کی صلاحیت لانا چاہتے ہیں جو آپ کے دروازے پر آکر کھڑے ہوں، آپ کے دروازے پر دستک دیں۔ اس لیےیہ اسکیم وشوکرما ساتھیوں کو جدید دور میں لے جانے کی ایک کوشش ہے، ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش ہے۔
ساتھیو،
اس بدلتے وقت میں ہمارے وشوکرما بھائیوں اور بہنوں کے لیے تربیتی ٹیکنالوجی اور اوزار بہت ضروری ہیں۔ حکومت نے وشوکرما یوجنا کے ذریعے آپ سب کو تربیت فراہم کرنے پر بہت زور دیا ہے۔ تربیت کے دوران بھی کیونکہ آپ وہ لوگ ہیں جو روزانہ محنت کرکے اپنی روزی کماتے ہیں، اس لیے ٹریننگ کے دوران بھی آپ کو حکومت کی طرف سے روزانہ 500 روپے کا الاؤنس دیا جائے گا۔ آپ کو جدید ٹول کٹ کے لیے 15,000 روپے کا ٹول کٹ واؤچر بھی ملے گا۔ حکومت برانڈنگ اور پیکیجنگ سے لے کر آپ کے بنائے ہوئے سامان کی مارکیٹنگ تک ہر طرح سے مدد کرے گی۔ اور بدلے میں، حکومت چاہتی ہے کہ آپ ٹول کٹ صرف ان دکانوں سے خریدیں جو جی ایس ٹی رجسٹرڈ ہیں، کالا بازاری نہیں چلے گی۔ اور میری دوسری گزارش ہے کہ یہ اوزار میڈ اِن انڈیا ہی ہونے چاہئیں۔
میرے خاندان کے افراد،
اگر آپ اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتے ہیں تو حکومت نے اس بات کا بھی خیال رکھا ہے کہ ابتدائی سرمائے کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ اس اسکیم کے تحت، وشوکرما ساتھیوں کو بغیر گارنٹی مانگے، جب بینک آپ سے گارنٹی نہیں مانگتے ہیں تو آپ کی گارنٹی مودی دیتا ہے۔ 3 لاکھ روپے تک کا قرض بغیر کسی گارنٹی کے ملے گا۔ اور یہ بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ اس قرض پر سود بہت کم رہے۔ حکومت نے یہ انتظام کیا ہے کہ پہلی بار اگر آپ نے تربیت حاصل کی ہے اور نئے آلات حاصل کیے ہیں تو پہلی بار آپ کو ایک لاکھ روپے تک کا قرض ملے گا۔ اور جب آپ یہ ادا کردیں گے تو یہ واضح ہو جائے کہ کام ہو رہا ہے، تو آپ کو مزید 2 لاکھ روپے کا قرض مل جائے گا۔
میرے خاندان کے افراد،
آج ملک میں ایک ایسی حکومت ہے جو غریبوں کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ ہماری حکومت ہے جو ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم کے ذریعے ہر ضلع کی خصوصی مصنوعات کو فروغ دے رہی ہے۔ پہلی بار، ہماری حکومت نے پی ایم سواندھی کے تحت سڑکوں پر دکانداروں کی مدد کی اور ان کے لیے بینکوں کے دروازے کھول دیے ہیں۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے آزادی کے بعد پہلی بار بنجاروں اور خانہ بدوش قبائل کا خیال رکھا۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے آزادی کے بعد پہلی بار معذوروں کے لیے ہر سطح اور ہر مقام پر خصوصی سہولیات فراہم کی ہیں۔ غریبوں کا یہ بیٹا مودی، ان کا نوکر بن کر آیا ہے جسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ سب کو عزت کی زندگی دینا، سب کو سہولیات دینا،یہ مودی کی گارنٹی ہے۔
میرے خاندان کے افراد،
جب ٹیکنالوجی اور روایت آپس میں ملتی ہے تو کیا کمال ہوتا ہے، پوری دنیا نے جی 20 کرافٹ بازار میں بھی اسے دیکھا ہے۔ ہم نے جی 20 میں شرکت کے لیے آنے والے غیر ملکی مہمانوں کو وشوکرما دوستوں کی بنائی ہوئی اشیاء بھی تحفے میں دیں۔ ’ووکل فار لوکل‘ کی یہ لگن ہم سب کی، پورے ملک کی ذمہ داری ہے۔ کیوں اس میں ٹھنڈے پڑگئے؟میں کروں تو تالی بجاتے ہو، آپ کو کرنے کی بات آئے تو رک جاتے ہو۔ آپ ہی مجھے بتائیں کہ کیا ہمارے ملک میں ہمارے کاریگروں اور ہمارے لوگوں کی بنائی ہوئی چیزیں عالمی منڈی تک پہنچنی چاہئیں یا نہیں؟ اسے عالمی منڈی میں فروخت کیا جانا جائے یا نہیں؟ تو یہ کام پہلے لوکل کے لیے ووکل بننا پڑے گا اور پھر لوکل کو گلوبل کرنا ہوگا۔
دوستو
اب گنیش چترتھی، دھن تیرس، دیوالی سمیت کئی تہوار آ رہے ہیں۔ میں تمام اہل وطن سے درخواست کروں گا کہ وہ مقامی چیزیں خریدیں۔ اور جب میں مقامی چیزیں خریدنے کی بات کرتا ہوں تو کچھ لوگ صرف دیوالی کے دیئے خریدنے کے بارے میں سوچتے ہیں اور کچھ نہیں۔ ہر چھوٹی چیز خریدیں، کوئی بھی بڑی چیز جس پر ہمارے وشوکرما ساتھیوں کا نقش ہو، ہندوستان کی مٹی اور پسینے کی خوشبو ہو۔
میرے خاندان کے افراد،
آج کا ترقی پذیر ہندوستان ہر میدان میں اپنی نئی شناخت بنا رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہم نے دیکھا کہ کس طرح بھارت منڈپم کا پوری دنیا میں چرچا ہے۔ یہ بین الاقوامی نمائشی مرکز-یشوبھومی اس روایت کو زیادہ شان و شوکت کے ساتھ آگے بڑھاتا ہے۔ اور یشو بھومی کا سادہ سا پیغام ہے کہ اس سرزمین پر جو کچھ بھی ہوگا، اسے شہرت حاصل ہونے والی ہے۔ یہ مستقبل کے ہندوستان کو ظاہر کرنے کا ایک بہترین مرکز بنے گا۔
ساتھیو،
یہ اس قسم کا مرکز ہے جو ہندوستان کے دارالحکومت میں ہندوستان کی عظیم اقتصادی صلاحیت اور عظیم کاروباری طاقت کو ظاہر کرنے کے لیے ہونا چاہیے۔ اس میں ملٹی موڈل کنکٹیوٹی اور پی ایم گتی شکتی کا فلسفہ ایک ساتھ نظر آتا ہے۔ اب دیکھئے، یہ ہوائی اڈے کے قریب ہے۔ اسے ایئرپورٹ سے جوڑنے کے لیے میٹرو کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ آج یہاں میٹرو اسٹیشن کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ میٹرو اسٹیشن اس کمپلیکس سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔ اس میٹرو سہولت کی وجہ سے دہلی کے مختلف حصوں سے لوگ کم وقت میں بہت آسانی سے یہاں پہنچ سکیں گے۔ یہاں جو لوگ آئیں گے، ان کے لئے ٹھہرنے کا، تفریح کا، شاپنگ کا، سیاحت کا، پورا انتظام یہیں اس پورے ایکو سسٹم میں دیا گیا ہے۔ سبھی سہولات یہیں بہم پہنچائی گئی ہیں۔
میرے خاندان کے افراد،
بدلتے وقت کے ساتھ ترقی اور روزگار کے نئے شعبے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ 50-60 سال پہلے اتنی بڑی آئی ٹی انڈسٹری کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آج سے 30-35 سال پہلے سوشل میڈیا بھی محض ایک تخیل تھا۔ اب دنیا میں ایک اور بڑا شعبہ تشکیل پا رہا ہے جس میں ہندوستان کے لیے بے پناہ امکانات ہیں۔ یہ شعبہ ہے - کانفرنس ٹورازم کا۔ پوری دنیا میں کانفرنس ٹورازم انڈسٹری کی مالیت 25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ ہر سال دنیا میں 32 ہزار سے زیادہ بڑی نمائشیں اور ایکسپو منعقد کئے جاتے ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جس ملک کی آبادی دو سے پانچ کروڑ ہے، وہاں کے لوگ ٹیکس بھی دیتے ہیں،یہاں کی آبادی 140 کروڑ ہے، جو آئے گا وہ مالامال ہو جائے گا۔ یہ بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ کانفرنس ٹورازم کے لیے آنے والے لوگ ایک عام سیاح سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔ اتنی بڑی صنعت میں ہندوستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے، صرف ایک فیصد۔ ہندوستان کی بہت سی بڑی کمپنیاں ہر سال اپنے ایونٹس باہر منعقد کرنے پر مجبور ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ملک اور دنیا کی اتنی بڑی منڈی ہمارے سامنے ہے۔ اب آج کا نیا ہندوستان بھی خود کو کانفرنس ٹورازم کے لیے تیار کر رہا ہے۔
اور ساتھیو، آپ سب جانتے ہیں کہ ایڈونچر ٹورازم وہیں ہوگا جہاں ایڈونچر کے وسائل ہوں گے۔ میڈیکل ٹورازم صرف وہاں ہوگا جہاں جدید طبی سہولیات ہوں گی۔ روحانی سیاحت صرف وہاں ہوگی جہاں تاریخی، مذہبی اور روحانی سرگرمیاں ہوں۔ ہیریٹیج ٹورازم بھی وہاں ہی ہو گا جہاں تاریخ اور ورثہ رائج ہو گا۔ اسی طرح کانفرنس ٹورازم بھی اسی جگہ ہو گی جہاں تقریبات، میٹنگز اور نمائشوں کے لیے ضروری وسائل ہوں گے۔ لہذا، بھارت منڈپم اور یشوبھومی ایسے مراکز ہیں، جو اب دہلی کو کانفرنس ٹورازم کا سب سے بڑا مرکز بنانے جا رہے ہیں۔ صرف یشو بھومی سنٹر سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملنے کا امکان ہے۔ مستقبل میں یشو بھومی ایک ایسی جگہ بن جائے گی جہاں پوری دنیا سے لوگ بین الاقوامی کانفرنس، میٹنگ، نمائش وغیرہ کے لیے قطار میں کھڑے ہوں گے۔
آج میں دنیا بھر کے ممالک میں نمائش اور ایونٹ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو ہندوستان میں، دہلی میں،یشوبھومی میں خاص طور سے مدعو کرتا ہوں۔ میں ملک کے ہر علاقے، مشرق-مغرب-شمال-جنوب کی فلم انڈسٹری اور ٹی وی انڈسٹری کو مدعو کروں گا۔ آپ یہاں اپنی ایوارڈ تقریبات، فلم فیسٹیول کا اہتمام کریں،یہاں اپنی فلموں کے پہلے شو کا اہتمام کریں۔ میں بین الاقوامی ایونٹ کمپنیوں، نمائش کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو بھی بھارت منڈپم اور یشوبھومی سے جڑنے کی دعوت دیتا ہوں۔
میرے خاندان کے افراد،
مجھےیقین ہے، چاہے وہ بھارت منڈپم ہو یایشوبھومی،یہ ہندوستان کی مہمان نوازی، ہندوستان کی برتری اور ہندوستان کی شان و شوکت کی علامت بنیں گے۔ بھارت منڈپم اور یشو بھومی دونوں ہندوستانی ثقافت اور جدید سہولیات کا سنگم ہیں۔ آج یہ دونوں عظیم الشان ادارے ملک اور دنیا کے سامنے نئے ہندوستان کی داستان گا رہے ہیں۔ یہ نئے ہندوستان کی امنگوں کی بھی عکاسی کرتے ہیں، جو اپنے لیے بہترین سہولیات چاہتا ہے۔
ساتھیو، مری الفاظ لکھ کر لکھئے، ہندوستان اب رکنے والا نہیں ہے۔ ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، نئے اہداف بناتے رہنا ہے اور ان نئے اہداف کے حصول کے بعد ہی سکون سے بیٹھنا ہے۔ اور یہ ہم سب کی محنت اور کوشش کی انتہا ہے اور ہمیں اس عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے کہ ہم 2047 میں ملک کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے طور پر دنیا کے سامنے کھڑا کریں گے۔ یہ ہم سب کے متحد ہونے کا وقت ہے۔ ہمارے وشوکرما پارٹنرز ’میک ان انڈیا‘ کا فخر ہیں اور یہ بین الاقوامی کنونشن سینٹر دنیا کے سامنے اس فخر کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ بنے گا۔ ایک بار پھر، میں تمام وشوکرما ساتھیوں کو ان انتہائی پر امید منصوبوں کے لیے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دعا ہے کہ یہ نیا مرکز، یشوبھومی، ہندوستان کی شہرت کی علامت بنے اور دہلی کی شان میں مزید اضافہ کرے۔ ان ہی نیک خواہشات کے ساتھ آپ سب کو بہت بہت مبارک باد۔
بہت بہت شکریہ۔
نمسکار۔