وزیراعظم نے 35 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 35 پی ایس اے آکسیجن پلانٹس کو وقف کیا
پی ایس اے آکسیجن پلانٹس اب ملک کے تمام اضلاع میں کام کرنا شروع کر چکے ہیں
سربراہِ حکومت کے طور پر 21 ویں سال میں داخل ہونے کے پیہم سفرپر وزیراعظم نے ملک اور اتراکھنڈ کے لوگوں کا شکریہ اداکیا
"اتراکھنڈ کی سرزمین سے میرا رشتہ نہ صرف دل کا بلکہ عمل کا بھی ہے ، نہ صرف جوہر کا بلکہ عنصر کا بھی ہے"
کورونا کی وبا سے لڑنے کے لیے بھارت نے اتنے کم وقت میں جو سہولیات تیار کی ہیں ، وہ ہمارے ملک کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ وبا سے پہلےملک میں صرف ایک ٹیسٹنگ لیب تھا لیکن اس کے بعد تقریباً3000 ٹیسٹنگ لیبز کا نیٹ ورک تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی
"جیسے جیسے طلب میں اضافہ ہوا ، بھارت نے طبی آکسیجن کی پیداوار میں 10 گنا سے زیادہ اضافہ کیا"
" بھارت بہت جلد ٹیکہ کاری میں100 کروڑ کا ہندسہ عبور کر لے گا"
''اب حکومت اس بات کا انتظار نہیں کرتی کہ شہری اپنے مسائل لے کر آئیں اور پھر ان پر کاروائی کی جائے۔ یہ غلط فہمی حکومت کی ذہنیت اور نظام سے دور
"6-7 سال پہلے تک ، صرف چند ریاستوں میں ایمس کی سہولت تھی ، آج ایمس کو ہر ریاست میں لے جانے کا کام کیا جا رہا ہے"
حکومت کا یہ بھی ہدف ہے کہ ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج ہونا چاہیے
"صرف 2 سال کے اندر ، ریاست میں تقریباً6 لاکھ گھروں کو پانی کے کنکشن ملے ہیں۔ 2019 میں 1،30،000 اتراکھنڈ کے گھروں میں پانی کا کنکشن پہنچایا گیا ہےاور اب اتراکھنڈ کے 7،10،000 گھروں کو نل کے پائپ سے پانی مل رہا ہے''
''حکومت ہر فوجی ، ہر سابق فوجی کے مفادات کے تئیں بے حد سنجیدہ ہے۔ ہماری حکومت نے ون رینک ون پنشن پر عمل درآمد کرتے ہوئے مسلح افواج میں اپنی خدمات پیش کرنے والے اپنے بھائیوں کا 40 سالہ پرانا مطالبہ پورا کیا''

بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ گورمیت سنگھ جی، نوجوان، توانائی سے بھرپور اور پرجوش وزیراعلیٰ میرے دوست جناب پشکر سنگھ دھامی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب منسکھ مانڈویہ جی، جناب اجے بھٹ جی، اتراکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر  جناب پریم چند اگروال جی، اتراکھنڈ حکومت میں وزیر اور آج ان کی سالگرہ بھی ہے، ڈاکٹر دھن سنگھ راوت جی، ان کو سالگرہ پر بہت بہت مبارکباد۔ ملک کے متعدد مقامات سے جڑے ریاستوں کے  وزرائے اعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنرز، ریاستوں کے دیگر وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو،!!

یہ دیو بھومی رشیوں کی تپسیہ کا مقام  رہی ہے ۔یوگ نگری  کی شکل میں یہ دنیا کے لوگوں کو متوجہ کرتی رہی ہے۔ ماں گنگا کے قریب، ہم سبھی کو ان کا آشیرواد مل رہا ہے۔ آج سے نو ترار کا مقدس تہوار بھی شروع ہورہا ہے۔ آج پہلے دن ماں شیل پتری کی پوجا ہوتی ہے۔ ماں شیل پتری، ہمالیہ پتری ہیں۔ اور آج کے دن میرا یہاں ہونا، یہاں آکر اس مٹی کو پرنام کرنا، ہماچل کی اس سرزمین کو پرنام کرنا، اس سے بڑا زندگی میں کونسا  ممنونیت  کا احساس ہو سکتا ہے۔ اور میں  آج جو اتراکھنڈ آیا  ہوں تو ایک خصوصی طور پر بھی مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ کیونکہ اس بار ٹوکیو اولمپک میں اس دیو بھومی نے بھی اپنا پرچم بلند کیا ہے اور اس لئے  آپ سب ابھینندن کے مستحق ہیں۔ اتراکھنڈ کی مقدس سرزمین نے مجھ جیسے بہت سے لوگوں کی زندگی کا رخ بدلنے میں بڑارول ادا کیا ہے۔ یہ سرزمین اس لیے میرے لیے اہم ہے۔ اس سرزمین سے میرا تعلق مرم کا بھی ہے، کرم کا بھی، ستوا کا بھی ہے، تتوا کا بھی ہے۔

ساتھیو،

جیسا ابھی وزیراعلیٰ  جی نے  یاد دلایا آج کے ہی دن 20 سال پہلے مجھے عوام کی خدمت کی ایک نئی ذمہ داری ملی تھی۔ لوگوں کے درمیان رہ کر  لوگوں کی خدمت کرنے  کا میرا سفر تو کئی دہائیوں پہلے سے چل رہا تھا۔ لیکن آج سے 20 برس قبل گجرات کے وزیراعلی کے طور پر مجھے نئی ذمہ داری ملی تھی۔ ویسے یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اتراکھنڈ کی تشکیل سال 2000 میں ہوئی تھی، اور میرا سفر اس کے کچھ ہی مہینوں بعد سال 2001 میں شروع ہوا۔

ساتھیو،

حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے،  پہلے وزیراعلی اور پھر ملک کے لوگوں کے آشیرواد سے ملک کے وزیر اعظم کے عہدےپر پہنچنا، اس  کا تصور بھی  میں نے کبھی نہیں کیا تھا۔ 20 سال کا یہ مسلسل سفر آج اپنے 21 ویں سال میں داخل ہو رہا ہے۔ اور  ایسے اہم سال میں، جس سر زمین  نے مجھے مسلسل اپنا پیار دیا ہے، اپنائیت دی ہے، وہاں آنا میں اپنی بہت بڑی خوش قسمتی سمجھاتا ہوں۔ ہمالیہ کی یہ تپو بھومی، جو  تپسیہ اور ایثار کا راستہ دکھاتی ہے، اس سرزمین پر آکر کروڑوں  اہل وطن کی خدمت کا میرا عزم اور پختہ ہوا ہے، اور مضبوط ہوا ہے۔ یہاں آکر ایک نئی توانائی مجھے ملتی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

یوگ اور آیوروید کی طاقت سے جس علاقے نے زندگی کو آروگیہ بنانے کا حل دیا ہے، وہیں سے آج ملک بھر میں متعدد نئے آکسیجن پلانٹس کا افتتاح ہوا ہے۔ یہ ملک کی الگ الگ ریاستوں میں آکسیجن پلانٹ کی نئی سہولت کے لئے میں آپ سبھی کو، اہل وطن کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

سو سال کے اس سب سے بڑے بحران کا سامنا ہم بھارت کے لوگ جس بہادری سے کررہے ہیں، یہ دنیا بہت باریکی سے دیکھ رہی ہے۔ کورونا سے لڑائی کے لئے اتنے کم وقت میں بھارت نے جو سہولیات تیار کیں، وہ ہمارے ملک کی صلاحیت کو دکھاتی ہے۔ صرف ایک ٹیسٹنگ لیب سے  تقریبا ً 3 ہزار ٹیسٹنگ لیبز کے نیٹ ورک  بننا، ماسک اور کٹس کی درآمد سے شروع  ہماری زندگی آج ایکسپورٹر بننے کا سفر تیزی سے پار کررہی ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی نئے وینٹی لیٹرز کی سہولیات، میڈ ان انڈیا کورونا ویکسین کی تیز اور بڑے پیمانے پر  تیاری، دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے تیز  ویکسینیشن مہم  بھارت نے جو کچھ کر دکھایا ہے، وہ ہمارے عزم  کی طاقت،  ہمارے خدمت  کے جذبے،ہمارے اتحاد کی علامت ہے۔

بھائیو اور بہنو،

بھارت کی کورونا سے لڑائی کے لیے، ایک بڑا چیلنج ہماری آبادی تو تھی ہی، بھارت کا متنوع جغرافیہ بھی ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ آکسیجن کی فراہمی سے لے کر ویکسین تک، یہ دونوں چیلنجز ملک کے سامنے آتے رہے،  مسلسل آتے رہے۔ ملک ان سے  کیسے لڑا، یہ جاننا، یہ سمجھنا، ملک کے عوام  کے لیے بہت ضروری ہے۔

ساتھیو،

عام دنوں میں، بھارت  میں ایک دن میں 900 میٹرک ٹن لکوڈ میڈیکل آکسیجن کا پروڈکشن  ہوتا تھا۔  ڈیمانڈ بڑھتے  ہی ، بھارت نے میڈیکل آکسیجن کا پروڈکشن 10 گنا سے بھی  زیادہ بڑھایا۔ یہ دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے ناقابل تصور ہدف تھا، لیکن بھارت نے اسے حاصل کرکے دکھایا۔

ساتھیو،

یہاں موجود کئی معززین اس بات سے واقف ہیں کہ  آکسیجن کے پروڈکشن کے  ساتھ ہی  اس کا ٹرانسپورٹیشن بھی کتنا بڑا چیلنج  ہوتاہے۔ آکسیجن ایسے ہی کسی ٹینکر میں  نہیں لے جائی جا سکتی۔ اس کے لیے ایک خاص ٹینکر  چاہیئے ہوتا ہے۔ بھارت میں آکسیجن کے پروڈکشن کا کام سب سے  زیادہ مشرقی بھارت میں ہوتا ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ ضرورت سب سے زیادہ شمالی اور مغربی بھارت  میں پڑی۔

بھائیو اور بہنو،

لاجسٹکس کے  اتنے  چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے  ملک نے جنگی پیمانے پر کام کیا۔ ملک اور دنیا میں دن رات جہاں سے بھی ممکن ہو، وہاں سے  آکسیجن پلانٹس، آکسیجن ٹینکرارینج کئے گئے۔ اسپیشل آکسیجن ٹرین چلائی گئی، خالی ٹینکروں کو تیزی سے پہنچانے کے لئے فضائیہ کے طیارے لگائے  گئے۔ پروڈکشن بڑھانے کے لیے ڈی آر ڈی او کے ذریعے سے تیجس فائٹر پلین  کی ٹیکنالوجی کو لگایاگیا۔ پی ایم کیئرز  سے  ملک میں پی ایس اے آکسیجن پلانٹس لگانے پر  کام  تو تیز ہوا  ہی ،  ایک لاکھ سے زیادہ آکسیجن کنسنٹریٹر کے لیے  پیسہ بھی دیا گیا۔

ساتھیو،

مستقبل میں کورونا سے لڑائی کے لئے  ہماری تیاری مزید پختہ ہو، اس کے لئے ملک بھر میں پی ایس اے آکسیجن پلانٹ کا  نیٹ ورک تیار ہورہا ہے۔ گزشتہ کچھ  مہینوں میں، پی ایم کیئرز کے ذریعہ  منظور شدہ 1150 سے زیادہ  آکسیجن پلانٹس  کام کرنا شروع کر چکے ہیں۔ اب ملک کا ہر ضلع پی ایم کیئرز کے تحت بنے ہوئے آکسیجن پلانٹس سے  کور ہوگیا ہے۔ پی ایم کیئرز کے تعاون سے بنے آکسیجن پلانٹس کو جوڑ لیں، تو مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، ان سبھی کی کوششوں سے ملک کو قریب 4 ہزار نئے آکسیجن پلانٹ ملنے جا رہے ہیں۔ آکسیجن کے چیلنج کا مقابلہ کرنے  میں اب ملک اور ملک کے ہسپتال پہلے سے  کہیں زیادہ  باصلاحیت ہو رہے ہیں۔

ساتھیو،

یہ بھارت کے ہر باشندے کے لیے فخر کی بات ہے کہ کورونا ویکسین کی 93 کروڑ ڈوز لگائی جاچکی  ہیں۔ بہت جلد ہم 100 کروڑ کے نمبرکو  پار کرپائیں گے اور پار کرجائیں گے۔ بھارت نے کوون پلیٹ فارم  تیار کرکے پوری دنیا کو راہ دکھائی ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن  کی کیسے جاتی ہے۔  پہاڑ ہوں یا ریگستان، جنگل ہوں یا سمندر، 10 افراد ہوں یا 10 لاکھ، ہر علاقے تک آج ہم پوری حفاظت کے ساتھ ویکسین پہنچا رہے ہیں۔ اس کے لیے ملک بھر میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ٹیکہ کاری مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ یہاں  ریاستی حکومت کے موثر منیجمنٹ  کی وجہ سے، اتراکھنڈ بھی بہت جلد 100 فیصد  پہلی ڈوز کا نشانہ پورا  کرنے والا ہے، اور اس کے لیے، وزیر اعلیٰ جی کو، ان کی پوری ٹیم کو ، یہاں کے ہر چھوٹے موٹے سرکار کے ساتھیوں کو میں دل سے  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو،

جہاں ترائی جیسی ہموار زمین ہے۔ وہاں شاید ان کاموں میں آسانی رہتی ہے۔  میں اس سرزمین سے بہت جڑا رہا۔ یہاں ویکسین پہنچانا کتنا  مشکل ہوتاہے۔ ہمالیہ کے پہاڑوں کی دوسری جانب پہنچ کر لوگوں کے پاس جانا کتنا  مشکل ہوتا ہے۔یہ ہم  بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی اتنی  بڑی کامیابی حاصل کرنا واقعی آپ سب ابھینندن  کے مستحق ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

اکیسویں صدی کا بھارت،عوام کی  توقعات، عوام کی  ضرورتوں کو حل کرتے ہوئے ہی آگے بڑھے گا ۔ آج حکومت اس بات کا انتظار نہیں کرتی کہ  شہری اس کے پاس اپنے مسائل  لیکر آئے گا تب کوئی قدم اٹھائیں گے۔ سرکاری مائنڈ سیٹ اور سسٹم سے اس غلط فہمی کو  ہم باہر نکال  رہے ہیں۔ اب حکومت شہری کے پاس جاتی ہے۔ غریبوں کو پکا گھر، بجلی، پانی، ٹوائلیٹ اور گیس کنکشن ہو، 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت راشن ہو، کسانوں کے بینک کھاتے میں براہ راست ہزاروں کروڑ  روپے  بھیجنے ہوں، پنشن اور انشورنس  کی سہولت ہر بھارتی تک پہنچانے کی کوشش ہو،  مفاد عامہ کے ایسے ہر فائدے، اس وجہ سے تیزی سے  صحیح حقدار  تک پہنچے ہیں۔

ساتھیو،

صحت کے شعبے میں بھی، بھارت اسی اپروچ سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس  سے غریب اور متوسط ​​طبقے کی بچت بھی ہو رہی ہے اور اسے سہولت بھی مل رہی ہیں۔ پہلے  جب کسی کوسنگین  بیماری ہوتی تھی تو وہ مالی مدد کے لیے یہاں  وہاں لیڈروں یا سرکاری دفاتر کے چکر کاٹتا تھا۔ آیوشمان بھارت نے پریشانی کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا ہے۔ اسپتال کے باہر لمبی لائنوں، علاج میں ہونے والی تاخیر، میڈیکل ہسٹری کا فقدان، اس کی وجہ سے کتنے لوگ پریشان ہوتے رہے ہیں۔ اب آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن  سے پہلی بار  اسے حل کرنے کی  کوشش  بھی شروع ہوئی ہے۔

ساتھیو،

چھوٹے چھوٹے علاج کے لیے بیماری کے دوران روٹین  چیک اپ کے لیے بار بار آنا جانا  کتنا مشکل  ہوتاہے، یہ اتراکھنڈ کے لوگوں سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے۔ لوگوں کی اس مشکل کو دور کرنے کے لیے اب ای۔ سنجیونی ایپ کی سہولت دی گئی ہے۔ اس  سے گاؤں میں اپنے گھروں پر بیٹھے بیٹھے مریض، شہروں کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں سے کنسل ٹیشن لے رہے ہیں۔ اس کا فائدہ اب اتراکھنڈ کے لوگوں نے بھی اٹھانا شروع کیا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

صحت کی سہولیات کو سبھی تک پہنچانے کے لیے لاسٹ مائل ڈلیوری سے متعلق ایک مضبوط ہیلتھ انفرا اسٹرکچر بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ 6-7 برس  پہلے تک صرف کچھ ریاستوں تک ہی ایمس کی سہولت  تھی، آج ہر ریاست تک ایمس  پہنچانے کے لئے کام ہورہا  ہے۔ 6 ایمس سے  آگے بڑھ کر 22 ایمس کا مضبوط نیٹ ورک بنانے  کی طرف ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ حکومت کا یہ بھی مقصد ہے کہ ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج ضرور ہو۔ اس کے لیے گزشتہ 7 برسوں میں ملک میں 170 نئے میڈیکل کالج شروع کیے گئے ہیں۔ درجنوں نئے میڈیکل کالجوں کا کام جاری ہے۔ یہاں میرے اتراکھنڈ میں بھی رودرپور، ہری دوار اور پتھورا گڑھ میں نئے میڈیکل کالجوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ کے قیام کا خواب اٹل جی نے پورا کیا تھا۔ اٹل جی مانتے تھے کہ کنکٹی وٹی کا سیدھا کنکشن  ترقی سے ہے۔ انہیں کی تحریک سے، آج ملک میں کنکٹی وٹی کے انفرا اسٹرکچر کے لئےغیر معمول رفتار اور پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ میں  اطمینان ہے کہ اتراکھنڈ حکومت اس سمت میں سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ بابا کیدار کے آشیرواد سے کیدار دھام کی شان  میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے، وہاں عقیدت مندوں کے لیے  نئی ​​سہولتیں تیار کی جا رہی ہیں۔ میں بھی کئی بار ڈرون کیمرے کے ذریعے ان کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لیتا رہتا ہوں۔ چاردھم کو جوڑنے والی آل ویدر رروڈ  پر کام تیزی سے چل رہا ہے۔ چاردھم پروجیکٹ ملک اور دنیا سے آنے والے عقیدت مندوں  کے لیے  بہت بڑی سہولت تو تیار ہی کر رہا ہے ، گڑھوال اور کماوں کے چیلنج ہر ایک علاقوں کو بھی آس میں جوڑ رہا ہے۔ کماؤں میں چاردھم روڈ کے تقریباً 150 کلومیٹر کے حصے سے اس علاقے کی ترقی کو  نئی جہت ملنے والی ہے۔ رشی کیش-کرن پریاگ ریل لائن سے بھی  اتراکھنڈ کی  ریل کنکٹی وٹی کو مزید توسیع ملے گی۔ سڑک اور ریل کے علاوہ ایئر کنکٹی وٹی کو لیکر کیے گئے کام کا فائدہ  بھی اتراکھنڈ کو ملا ہے۔ دہرادون ائیرپورٹ کی صلاحیت کو  250 مسافروں سے بڑھا کر 1200  تک پہنچایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ جناب  دھامی جی کےجوش و جذے اور پر توانائی قیادت میں اتراکھنڈ میں ہیلی پورٹ انفراسٹرکچر کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔

ساتھیو،

پانی کی کنکٹی وٹی کو لیکر بھی اتراکھنڈ میں آج قابل  ستائش کام  ہو رہا ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ یہاں کی خواتین کو ملنا شروع ہوا ہے، ان کی زندگی مزید  آسان بن رہی ہے۔  سال2019 میں جل جیون مشن شروع ہونےسے پہلے، اتراکھنڈ  کے صرف ایک  لاکھ 30 ہزار گھروں  میں ہی  نل سے پانی  پہنچتا تھا۔ آج اتراکھنڈ کے 7 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ گھروں میں نل سے پانی پہنچنے لگا ہے۔ یعنی صرف دو سال کے اندر  ریاست کے تقریباً 6 لاکھ گھروں کو پانی کا کنکشن ملا ہے۔ جیسےاجولا یوجنا  کے تحت ملنے والے  گیس کنکشن نے خواتین کو راحت دی، سوچھ بھارت مشن کے تحت بنائے گئے ٹوائلٹوں نے خواتین کو سہولت ، تحفظ اور عزت دی،  ویسے ہی جل جیون  مشن سےدیا جانے والا  پانی کا کنکشن خواتین کو بہت  راحت دے رہا ہے۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ کا ملک کی سلامتی میں بہت بڑا رول ہے۔ یہاں کا بہادر نوجوان، بہادر بیٹیاں بھارت کی سیکورٹی فورسز کی آن، بان اور شان ہیں۔ ہماری حکومت ہر فوجی، ہر سابق فوجی کے مفاد کو لیکر بھی پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ یہ ہماری  ہی حکومت ہے جس نے ون رینک ون پنشن کو نافذ کرکے  ا]مئ فوجی بھائیوں کے 40 سال پرانے مطالبے کو پورا کیا۔ اور ہمارے دھامی جی تو خود فوجی کے بیٹے ہیں۔ وہ بتا بھی رہے تھے کہ ون رینک، ون پنشن کے اس فیصلے نے فوجیوں  کتنی بڑی  مددکی ہے۔

ساتھیو،

یہ ہماری  ہی حکومت ہے جس نے دہلی میں نیشنل وار میموریل بنا کر ملک کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ ہماری ہی حکومت ہے جس نے بیٹل جنگ کیجولٹیز ویلفیئر فنڈ  کا فائدہ  آرمی کے ساتھ ساتھ بحریہ  اور فضائیہ کے شہیدوں کے لئے بھی  یقینی بنایا ہے۔ یہ ہماری ہی حکومت ہے جس نے  جے سی او اور دیگر رینکس کے عہدوں کو لیکر گزشتہ چار دہائیوں سے چلا  آرہا معاملہ سلجھا دیا ہے۔سابق  فوجیوں کو پنشن کے معاملے میں دقت کا سامنا نہ کرنے پڑے اس کے لئے بھی  ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال  بڑھا رہے ہیں۔

ساتھیو،

جب فوج کے بہادر جاں بازوں کے پاس جدید ہتھیار ہوتے ہیں، اپنے دفاع کے لیے جدید سازوسامان ہوتا ہے، تو وہ اتنی ہی آسانی سے دشمن سے مقابلہ کرپاتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر جہاں موسم ہمیشہ خراب رہتا ہے، وہاں بھی  جدید آلات سے انہیں بہت مدد ملتی ہے۔ ہماری حکومت نے دفاع کے شعبے میں جو خود کفیلی کی مہم چلائی ہے، وہ بھی بہت بڑی مدد ہمارے فوجیوں کی کرنے والی ہے۔ اور یقینی طور پر حکومت کی ان تمام کوششوں کافائدہ  اتراکھنڈ کو ہوگا، یہاں کے لوگوں کو بھی  ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

ہم دہائیوں کی عدم توجہی سے دیو بھومی کو  نکالنے کی بہت ایمانداری سے، پوری سنجیدگی سے کوشش کر رہے ہیں۔ بہتر انفراسٹرکچر بننے  کے  بعد، ویران پڑے گاؤں  پھر سے آباد ہونے لگے ہیں۔ کورونا کے دور میں  میری یہاں کے بہت سے نوجوانوں سے،  کسانوں سے، کئی بات  بات چیت ہوئی ہے۔ جب وہ بتاتے ہیں کہ ان کے گھر سڑک  پہنچ  چکی ہے، اب انہوں نے ہوم اسٹے کھول دیا ہے،تو من  کو بہت اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ نئے انفراسٹرکچر سے، زراعت، سیاحت، تھیرتھاٹن اور صنعتوں کے لیے نوجوانوں کے لیے، متعدد نئے مواقع کھلنے والے ہیں۔

ساتھیو،

یہاں اتراکھنڈ میں نوجوان توانائی سے بھرپور پرجوش ٹیم ہے۔ اگلے  کچھ برسوں میں، اتراکھنڈ اپنے قیام کے 25 ویں سال میں داخل ہو  گا۔ اتراکھنڈ کو مستقبل قریب میں 25 سال ہونے والے ہیں۔ اس وقت  اتراکھنڈ جس بلندی ہوگا یہ طےکرنے ، اس کے لئے کام میں لگ جانے کا یہی وقت ہے، صحیح وقت ہے۔ مرکز میں جو حکومت وہ اتراکھنڈ کی اس نئی ٹیم کی پوری  مدد کر رہی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی مشترکہ کوشش  یہاں کے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کی بہت بڑی  بنیاد ہے۔ ترقی کا یہی ڈبل انجن، اتراکھنڈ کو نئی بلندی دینے والا ہے۔ بابا کیدار کی کرپا سے، ہم ہر عزم  کو پورا کریں، اسی خواہش کے ساتھ،  آپ سبھی کو بہت بہت  نیک خواہشات ۔

شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.