انھوں نے 16 اٹل آواسیہ ودیالیہ کا افتتاح کیا
’’کاشی سنسد سانسکرتک مہوتسو جیسی کوششیں اس قدیم شہر کی ثقافتی رونق کو مضبوط کرتی ہیں‘‘
’’مہادیو کے آشیرباد سے کاشی ترقی کی بے مثال جہتیں لکھ رہا ہے‘‘
’’کاشی اور ثقافت ایک ہی توانائی کے دو نام ہیں‘‘
’’کاشی کے کونے کونے میں موسیقی بہتی ہے، آخر کار، یہ خود نٹراج کا شہر ہے‘‘
’’جب میں 2014میں یہاں آیا تھا، تو کاشی کی ترقی اور ورثے کا وہ خواب جس کا میں نے تصور کیا تھا، اب آہستہ آہستہ پورا ہو رہا ہے‘‘
’’وارانسی اپنے تمام شمولیت پرمبنی جذبے کی وجہ سے صدیوں سے سیکھنے کا مرکز رہا ہے‘‘
’’میں چاہتا ہوں کہ کاشی میں ٹورسٹ گائیڈز کی ثقافت پھلے پھولے اور کاشی کے ٹورسٹ گائیڈز دنیا میں سب سے زیادہ قابل احترام ہوں‘‘

ہر ہر مہادیو!

اتر پردیش کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، اسٹیج پر موجود تمام معززین، کاشی سانسد سانسکرتک مہوتسو کے تمام شرکاء، اور رودراکش سنٹر میں موجود میرے پیارے کاشی کے باشندوں !

بابا کے آشیرواد سے کاشی کی عزت ہر روز نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ جی- 20 سمٹ کے ذریعے ہندوستان نے پوری دنیا میں اپنا جھنڈا بلند کیا ہے، لیکن اس میں کاشی کا ذکر خاص ہے۔ کاشی کی خدمت، کاشی کا ذائقہ، کاشی کی ثقافت اور کاشی کا  سنگیت ... جی- 20 کے لیے کاشی آنے والا ہر مہمان اسے اپنی یادوں میں اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ جی- 20 کی یہ حیرت انگیز کامیابی مہادیو کے آشیرواد سے ہی ممکن ہوئی ہے۔

ساتھیو

بابا کی کرپا  سے کاشی اب ترقی کی ایسی جہتیں پیدا کر رہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ آپ کو بھی ایسا لگتا ہے نا ؟ آپ بولیں گے تو ہمیں پتہ چلے گا ۔ میں جو کہہ رہا ہوں وہ آپ کو سچ لگتا ہے؟ کیا آپ تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں؟ کاشی چمک رہی ہے؟ دنیا میں کاشی کا نام بڑھتا چلا جا  رہا ہے؟

ساتھیو

آج ہی میں نے بنارس کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا ہے اور ابھی مجھے یوپی کے 16 اٹل رہائشی اسکولوں کا افتتاح کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں ان تمام کامیابیوں کے لیے کاشی کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں اتر پردیش کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، میں اپنے مزدور خاندانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

میرے خاندان کے افراد،

جب میں 2014 میں یہاں آیا تھا تو کاشی کی ترقی اور وراثت  کا جو خواب میں نے دیکھا تھا وہ اب آہستہ آہستہ پورا ہو رہا ہے۔ دہلی کے مصروف شیڈیو ل کے درمیان بھی میں نے  آپ کے پروگرام یعنی کاشی سانسد سانسکرتک مہوتسو کو دیکھا ،میں نے دیکھا کہ لوگوں نے بڑی تعداد میں اس میں  شرکت کی، یہاں تک کہ جب میں رات کو دیر سے پہنچتا تھا تو میں دو سے پانچ دس منٹ نکال کر ویڈیوز دیکھتا تھا۔ کیا ہو رہا ہے؟ اور میں نے دیکھا کہ آپ کی پیشکشیں بہت متاثر کن تھیں۔ حیرت انگیز موسیقی، حیرت انگیز کارکردگی! مجھے فخر ہے کہ سانسد سانسکرتک مہوتسو کے ذریعے مجھے اس خطے اور اس سرزمین کے بہت سے ہنرمندوں سے براہ راست جڑنے کا موقع ملا۔ اور یہ اس تقریب کا صرف پہلا سال ہے۔ لیکن پھر بھی تقریباً 40 ہزار لوگوں اور فنکاروں نے اس میں حصہ لیا اور لاکھوں تماشائی اس سے براہ راست لطف اندوز ہونے آئے۔ مجھے یقین ہے کہ بنارس کے لوگوں کی کوششوں سے یہ ثقافتی میلہ آنے والے سالوں میں کاشی کی ایک الگ پہچان بننے والا ہے۔ اس کی طاقت اتنی بڑھنے والی ہے کہ ہر کوئی لکھے گا کہ میں نے اس مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ میں نے اس مقابلے میں انعام جیتا تھا۔ اور دنیا یہ بھی کہے گی کہ ٹھیک ہے،  آپ نے اس میں نمبر حاصل کیا تھا ، تو جائیے آپ کے انٹرویو کی ضرورت نہیں، یہ تو ہونے والا ہے۔ ، ہمارا کاشی ملک اور  دنیا کے سیاحوں کے لیے بھی ایک نیا مرکزِ کشش بننے والا ہے یہ مان کر چلئے۔

میرے خاندان کے افراد،

کاشی اور ثقافت ایک ہی چیز کے ، ایک ہی توانائی کے دو نام ہیں۔ آپ انہیں الگ نہیں کر سکتے۔ اور کاشی کو ملک کا ثقافتی دارالحکومت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اور گانے کاشی کی ہر گلی میں گونجتے ہیں۔ اور یہ فطری بھی ہے۔ کیونکہ یہ نٹراج کا اپنا شہر ہے۔ اور رقص کے تمام فنون نٹراج کے تانڈو سے ابھرے ہیں۔ تمام آوازیں مہادیو کے ڈ مرو سے نکلی ہیں۔ تمام ودھاؤں  نے بابا کے خیالات سے جنم لیا ہے۔ ان فنون اور طرزوں کو بھارت منی جیسے آدی آچاریوں نے منظم اور تیار کیا تھا۔ اور کاشی کا مطلب ہے 'سات وار- نو تہوار'، 'سات وار- اور نو تہوار'والی میری کاشی میں ، کوئی بھی تہوار بغیر گانوں اور موسیقی کے مکمل نہیں ہو سکتا۔ گھر میں بیٹھک ہو یا نجڑے پر بڈھوا منگل، بھرت ملاپ ہو یا ناگ نتھیا، سنکٹ  موچن کی سنگیت کی تقریب ہو یا دیو دیوالی، یہاں سب کچھ سروں  میں سمایا ہوا ہے ۔

ساتھیو

یہاں کے لوک گیت اتنے ہی شاندار ہیں جتنے کاشی میں کلاسیکی موسیقی کی شاندار روایت۔ یہاں طبلہ بھی ہے، شہنائی بھی ہے اور ستار بھی ہے۔ یہاں سارنگی کے نوٹ ہیں، یہاں وینا کا کھیل بھی ہے۔ بنارس نے صدیوں سے خیال، ٹھمری، دادرا، چیتی اور کجری جیسی کئی انواع کو محفوظ کیا ہے۔ نسل در نسل، خاندانوں اور گرو  شسیہ  روایات نے ہندوستان کی اس پیاری روح کو زندہ رکھا ہے۔ بنارس کا تیلیہ گھرانہ، پیاری گھرانہ، رامماپورہ-کبیرچوڑہ محلے کے موسیقار، یہ ورثہ اپنے آپ میں کتنا مالا مال رہا ہے! بنارس کے ایسے بہت سے فنکار ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں اپنی شناخت چھوڑی ہے۔ میں سب کا نام لینے لگوں تو شاید کتنے دن گزر جائیں۔ یہاں دنیا کے بہت سے مشہور نام ہمارے سامنے موجود ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ بنارس کے ایسے بہت سے ثقافتی ماہرین سے ملا اور ان کے ساتھ وقت گزارا۔

ساتھیو

آج یہاں کاشی سانسد اسپورٹس مقابلہ کا پورٹل بھی لانچ کیا گیا ہے۔ سانسد اسپورٹس مقابلے ہوں، سانسد سانسکرتک مہوتسو ، یہ کاشی میں نئی روایات کی شروعات ہے۔ اب یہاں کاشی سانسد علمی مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔ کوشش یہ ہے کہ کاشی کی تاریخ، اس کے بھرپور ورثے، اس کے تہواروں اور اس کے کھانے کے بارے میں بیداری کو بڑھایا جائے۔ بنارس کے شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف سطحوں پر سانسد گیان مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔

ساتھیو

کاشی کے بارے میں صرف کاشی کے لوگ ہی سب سے زیادہ جانتے ہیں، اور یہاں کا ہر فرد، ہر خاندان صحیح معنوں میں کاشی کا برانڈ ایمبیسیڈر ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہر کوئی کاشی کے بارے میں اپنے علم کو اچھی طرح سے شیئر کر سکیں ۔ اور اس لیے شاید ملک میں پہلی بار، یہاں سے شروع کرنے کی خواہش رکھتا ہوں۔ ؤپ سب کا ساتھ ملے گا ؟ آپ نہیں جانتے کہ میں کیا کہنے جا رہا ہوں، پھر بھی آپ نے ہاں کہا۔ دیکھیں کسی بھی سیاحتی سیاحتی مقام پر آج کے دور میں بہترین گائیڈز بہت ضروری ہیں۔ اور گائیڈ کو باصلاحیت، معلومات میں کامل ہونا چاہیے، نہ کہ ٹال مٹول کرنے والا۔ دو سو سال پرانا ہے، دوسرا کہے گا ڈھائی سو سال پرانا، تیسرا کہے گا تین سو سال پرانا، ایسا نہیں۔ وہ کہے گا 240 یعنی 240۔ یہ طاقت کاشی میں ہونی چاہیے۔ اور آج کل ٹورسٹ گائیڈز کا بہت بڑا روزگار بھی پیدا ہو رہا ہے۔ کیونکہ آنے والا سیاح سب کچھ سمجھنا چاہتا ہے۔ اور ٹورسٹ گائیڈ کو پیسے بھی دینا چاہتا ہے۔ اور اس لیے میری ایک خواہش ہے اور میں اسے شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔اب یہاں کاشی سانسد ٹورسٹ گائیڈ مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔ آپ گائیڈ کے طور پر آئیں ، لوگوں کو اس جگہ کے بارے میں سمجھائیں اور انعام حاصل کریں ۔ اس کی وجہ سے لوگ جان لیں گے کہ اس شہر میں گائیڈز کا کلچر بن رہا ہے۔ اور مجھے یہ کام کرنا ہے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میری کاشی پوری دنیا میں مشہور ہو۔ اور میں چاہتا ہوں کہ اگر کوئی دنیا میں کہیں بھی گائیڈز کے بارے میں بات کرے تو کاشی گائیڈز کا نام انتہائی احترام سے لیا جائے۔ میں کاشی کے تمام لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ آپ ابھی سے تیاری کریں، اور اس میں جوش و خروش سے حصہ لیں۔

میرے خاندان کے افراد،

ہمارا بنارس بھی صدیوں سے تعلیم کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔ بنارس کی تعلیمی کامیابی کی سب سے بڑی بنیاد اس کی ہمہ گیر نوعیت ہے! ملک اور دنیا کے کونے کونے سے لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ آج بھی دنیا کے کئی ممالک سے لوگ یہاں سنسکرت سیکھنے اور علم حاصل کرنے آتے ہیں۔ آج اسی احساس کو مرکز میں رکھتے ہوئے ہم نے یہاں سے اٹل رہائشی اسکول شروع کیے ہیں۔ اٹل رہائشی اسکولوں پر تقریباً 1100 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں جن کا آج افتتاح کیا گیا۔ اور یہ عظیم الشان اسکول ہمارے محنت کشوں، ہمارے مزدوروں اور معاشرے کے کمزور ترین طبقات کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے کیے گئے کام ہیں۔ اور اس کے ذریعے وہ اچھی تعلیم، اقدار اور جدید تعلیم حاصل کریں گے۔ ان رہائشی اسکولوں میں کورونا سے المناک طور پر جاں بحق ہونے والوں کے بچوں کو بھی مفت پڑھایا جائے گا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ کورسز کے ساتھ ساتھ ان اسکولوں میں موسیقی، آرٹ، کرافٹ، کمپیوٹر اور کھیلوں کے اساتذہ بھی ہوں گے۔ یعنی اب غریب بچے بھی بہترین تعلیم اور ہمہ گیر تعلیم کا خواب پورا کر سکیں گے۔ اور مرکزی حکومت کی جانب سے، ہم نے اسی طرح قبائلی برادری کے بچوں کے لیے ایکلویہ رہائشی اسکول بنائے ہیں۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے ہم نے تعلیمی نظام کی پرانی سوچ کو بھی بدل دیا ہے۔ اب ہمارے اسکول جدید ہو رہے ہیں۔ کلاسز اسمارٹ ہو رہی ہیں۔ حکومت ہند نے ملک میں ہزاروں اسکولوں کو جدید بنانے کے لیے پی ایم شری ابھیان بھی شروع کیا ہے۔ اس مہم کے تحت ملک کے ہزاروںا سکولوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

ساتھیو

کاشی میں ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر، جو بھی نئے پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں، ان میں مجھے آپ کا پورا تعاون مل رہا ہے۔ یہ جو  اٹل رہائشی اسکول ہے، یہ  جو تعمیراتی مزدور ہیں۔ جب بھی یہ گاؤں اور وہ گاؤں کرتے ہیں تو بچوں کی پڑھائی چھوٹ جاتی ہے اور اس کے لیے بجٹ رکھا جاتا ہے۔ ان میں ان کے بچوں کی فکر بھی کی جاتی ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ جن کا سیاسی فائدہ اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، جن میں خود غرضی نہیں ہوتی، وہ کیسے کام کرتے ہیں۔ اور جن کے دل و دماغ صرف الیکشن سے بھرے ہوتے ہیں، انہیں کسی بھی طریقے سے ووٹ اکٹھا کرنے کا کھیل کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ ایسے پیسوں کو کیسے ضائع کرتے ہیں، آپ پو چھیں گے تو پتہ چلے گا۔ یہ رقم تمام ریاستوں کے پاس ہے اور حکومت ہند نے انہیں پوری چھوٹ دے  رکھی ہے ،۔ لیکن زیادہ تر ریاستیں اس رقم کو ووٹ حاصل کرنے کی سرگرمیوں پر خرچ کر رہی ہیں۔ جبکہ یوگی جی اور میں نے بہت پہلے بات کہی تھی ،نے یہ بات ذہن میں رکھی کہ یہ بچے اتنے تیار ہوں گے کہ خاندان کو دوبارہ کبھی مزدوری نہیں کرنی پڑے گی۔ ابھی میں اٹل ریزیڈنشیل اسکول کے کچھ بچوں سے ملا، وہ مزدور گھرانوں کے بچے تھے اور انہوں نے کبھی مستقل مکان تک نہیں دیکھا تھا۔ لیکن میں نے اتنے کم وقت میں ان میں جو اعتماد دیکھا، میں ان کے تمام اساتذہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جس اعتماد کے ساتھ وہ بات کر رہے تھے اور جس انداز میں وہ وزیر اعظم سے کہہ رہے تھے اور ایسے سوالات کر رہے تھے، میں بھی تو کوئی سلیبس پڑھ کر نہیں آیا تھا ۔ میں دیکھ سکتا تھا کہ ان بچوں میں چنگاری ہے، صلاحیت ہے، مجھے پختہ یقین ہے کہ دوستو، 10 سال کے اندر، ان اسکولوں سے اتر پردیش اور کاشی کی شان میں بہتری آنے والی ہے۔

میرے پیارے کاشی کے باشندو !

مجھ پر اپنے آشیرواد ایسے ہی بنائیں رکھئے۔  اسی جذبے کے ساتھ، آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

ہر ہر مہادیو!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi visits the Indian Arrival Monument
November 21, 2024

Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.

The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.