"ایک سال میں، سوال 'ہندوستان میں سرمایہ کاری کیوں' سے 'ہندوستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کی جائے' میں بدل گیا ہے
"ہندوستان ان لوگوں کو مایوس نہیں کرتا، جو اپنے خوابوں کو ہندوستان کی صلاحیتوں سے ہم آہنگ کرتے ہیں"
"جمہوریت، ڈیموگرافی اور فائدہ ہندوستان میں کاروبار کو دوگنا اور تین گنا کر دے گا"
"صحت ہو، زراعت ہو یا لاجسٹکس، ہندوستان اسمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ایک ویژن کی سمت کام کر رہا ہے"
"دنیا کو ایک قابل اعتماد سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے زیادہ قابل اعتماد شریک کون ہو سکتا ہے؟
"بھارت سیمی کنڈکٹر سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین کنڈکٹر بن رہا ہے"
"ہندوستان اپنی عالمی ذمہ داریوں کو سمجھتا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ ایک جامع روڈ میپ پر کام کر رہا ہے"

 گجرات کے ہر دلعزیز وزیر اعلی جناب بھوپندر بھائی پٹیل، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، راجیو چندر شیکھر جی، ہمارے انڈسٹری کے ساتھی میرے دوست بھائی سنجے مہروترا جی، ینگ لیو جی، اجیت منوچا جی، انیل اگروال جی، انیرودھ دیوگن جی، مارک پیپر ماسٹر جی، پربھو راجا جی، دیگر معززین، خواتین و حضرات!

اس کانفرنس میں مجھے بہت سے جانے پہچانے چہرے نظر آتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن سے میں پہلی بار مل رہا ہوں۔ جس طرح سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے ، اسی طرح یہ پروگرام بھی ہے۔ سیمی کون انڈیا کے ذریعے صنعت، ماہرین کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں کے ساتھ تعلقات کو بھی اپ ڈیٹ ہوتے رہتے ہیں ۔ اور میں سمجھتا ہوں، کہ یہ ہمارے تعلقات کی ہم آہنگی کے لیے بہت ضروری ہے بھی ہے۔ بھارت اور بیرون ملک سے بہت ساری کمپنیاں سیمی کون انڈیا آئی ہیں، ہمارے اسٹارٹ اپ بھی آئے ہیں۔ میں سیمی کون انڈیا میں آپ سبھی کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں۔ اور میں نے ابھی نمائش دیکھی، اس شعبے میں کتنی ترقی ہوئی ہے، کتنے نئے لوگ، نئی کمپنیاں، نئی توانائی کے ساتھ نئی مصنوعات۔  مجھے بہت کم وقت ملا لیکن میرمیرا تحرطہ بہت شاندار رہا۔  میں گجرات کی نوجوان نسل سے درخواست کروں گا کہ وہ خاص طور پر نمائش کو کچھ دنوں تک جاری رکھنے پر زور دیں، ہمیں جانا چاہیے، سمجھنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اس نئی ٹکنالوجی نے دنیا میں کتنی طاقت پیدا کی ہے۔

 

ساتھیو،

ہم سبھی نے پچھلے سال سیمی کون انڈیا کے پہلے ایڈیشن میں حصہ لیا تھا۔ اور تب بحث اس بارے میں تھی کہ بھارت کو سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں سرمایہ کاری کیوں کرنی چاہیے؟ لوگ پوچھ رہے تھے - ’’سرمایہ کاری کیوں کریں؟‘‘ اب جب کہ ہم ایک سال کے بعد مل رہے ہیں، تو سوال بدل گیا ہے. اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ’’سرمایہ کاری کیوں نہ کریں؟‘‘ اور یہ سوال نہ صرف بدل گیا ہے بلکہ ہوا کا رخ بھی بدل گیا ہے۔ اور یہ رویہ آپ سب نے بدل دیا ہے، آپ کی کوششیں بدل گئی ہیں۔ لہذا میں یہاں موجود تمام کمپنیوں کو اس اعتماد کع پیدا کرنے کے لیے اس پہل کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ نے اپنے مستقبل کو بھارت کی امنگوں سے جوڑا ہے۔ آپ نے اپنے خوابوں کو بھارت کی طاقت سے جوڑا ہے۔ اور بھارت کسی کو مایوس نہیں کرتا۔ اکیسویں صدی کے بھارت میں مواقع آپ کے لیے ہی مواقع ہیں۔ بھارت کی جمہوریت، بھارت کی ڈیموگرافی، بھارت سے حاصل ہونے والے منافع بھی آپ کے کاروبار کو دوگنا اور تین گنا کرنے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

مور کا قانون آپ کی صنعت میں بہت زیر بحث ہے۔ میں اس کی تفصیلات نہیں جانتا، لیکن میں جانتا ہوں کہ ’تیزی سے ترقی‘ اس کے قلب میں ہے۔ ہمارے یہاں ایک کہاوت ہے کہ دن دوگنی، رات چوگنی ترقی کرنا۔ اور یہ کچھ ایسا ہی ہے۔ یہ وہ ’ایکسپوننشیل ترقی‘ ہے جو آج ہم بھارت کے ڈیجیٹل سیکٹر میں، الیکٹرانک مینوفیکچرنگ میں دیکھ رہے ہیں۔ کچھ سال پہلے بھارت اس شعبے میں ایک ابھرتا ہوا کھلاڑی تھا۔ آج، عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں ہمارا حصہ کئی گنا بڑھ گیا ہے. 2014 میں بھارت کی الیکٹرانکس کی پیداوار 30 بلین ڈالر سے بھی کم تھی۔ آج یہ 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ بھارت سے الیکٹرانکس کی برآمدات صرف دو سالوں میں دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہیں۔ بھارت میں بنے موبائل فون کی برآمد میں بھی دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ وہ ملک جو کبھی موبائل فون کا درآمد کنندہ ہوا کرتا تھا اب دنیا کے بہترین موبائل فون بنا کر برآمد کر رہا ہے۔

 

اور دوستو،

کچھ شعبوں میں تو ہماری ترقی مور کے لا سے زیادہ ہے۔ 2014 سے پہلے بھارت میں صرف 2 موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ تھے۔ آج ان کی تعداد بڑھ کر 200 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اگر براڈ بینڈ کنیکٹیوٹی کی بات کی جائے تو 2014 میں بھارت میں 6 لاکھ صارفین تھے۔ آج ان کی تعداد بھی بڑھ کر 800 ملین سے زیادہ یعنی 80 کروڑ صارفین ہو گئی ہے۔ 2014 میں بھارت میں 250 ملین یعنی 25 کروڑ انٹرنیٹ کنکشن تھے۔ آج یہ تعداد بھی بڑھ کر 850 ملین 85 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار صرف بھارت کی کامیابی کے بارے میں نہیں ہیں ، بلکہ ہر اعداد و شمار آپ کی صنعت کے لیے بڑھتے ہوئے کاروبار کا اشارہ ہے۔ سیمی کون انڈسٹری دنیا میں جس ’ایکسپوننشیل ترقی‘ کا ہدف رکھتی ہے اسے حاصل کرنے میں بھارت کا بہت بڑا کردار ہے۔

ساتھیو،

آج، دنیا چوتھے صنعتی انقلاب کا مشاہدہ کر رہی ہے – ’انڈسٹری فور پوائنٹ او‘۔ دنیا جب بھی اس طرح کے صنعتی انقلاب سے گزری ہے تو اس کی بنیاد کسی نہ کسی خطے کے عوام کی امنگوں پر رہی ہے۔ پہے انقلاب کی بنیاد امریکی خواب اور صنعتی انقلاب کے درمیان تعلق تھا۔ آج میں چوتھے صنعتی انقلاب اور بھارتی امنگوں میں بھی یہی تعلق دیکھتا ہوں۔ آج بھارتی امنگیں بھارت کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ آج بھارت دنیا کا وہ ملک ہے جہاں انتہائی غربت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ آج بھارت دنیا کا وہ ملک ہے جہاں نیو مڈل کلاس تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ بھارت کے لوگ بھی ٹیک فرینڈلی ہیں اور ٹکنالوجی کو اپنانے کے بارے میں بھی اتنے ہی تیز ہیں۔

آج، سستا ڈیٹا، گاؤوں تک پہنچنے والا معیاری ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، اور بھارت میں بلاتعطل بجلی کی فراہمی ڈیجیٹل مصنوعات کی کھپت کو کئی گنا بڑھا رہی ہے۔ صحت سے لے کر زراعت اور لاجسٹکس تک، بھارت اسمارٹ ٹکنالوجی کے استعمال سے متعلق ایک بڑے وژن پر کام کر رہا ہے۔ ہمارے پاس ایک بہت بڑی آبادی ہے جس نے بنیادی گھریلو آلات استعمال نہیں کیے ہوں گے لیکن اب براہ راست ایک دوسرے سے منسلک اسمارٹ ڈیوائسز استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ بھارت میں نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی ہے، جنہوں نے شاید کبھی عام موٹر سائیکل بھی نہیں چلائی ہو لیکن اب وہ اسمارٹ الیکٹرک موبلٹی کا استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ بھارت کا بڑھتا ہوا نیو مڈل کلاس بھارتی امنگوں کا ایک پاور ہاؤس بنا ہوا ہے۔ امکانات سے بھری بھارت کی اس پیمانے کی مارکیٹ کے لیے، آپ کو چپ بنانے والا ایکوسسٹم بنانا ہوگا۔ اور مجھے یقین ہے کہ جو بھی اس میں تیزی سے آگے بڑھتا ہے اسے فرسٹ موورز ایڈوانٹیج ضرور ملے گا۔

 

ساتھیو،

آپ سب عالمی وبا اور روس یوکرین جنگ کے ضمنی اثرات سے بحال ہو رہے ہیں۔ بھارت کو یہ بھی احساس ہے کہ سیمی کنڈکٹر صرف ہماری ضرورت نہیں ہیں۔ دنیا کو آج ایک قابل اعتماد ، بھروسے مند چپ سپلائی چین کی بھی ضرورت ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے بہتر قابل اعتماد پارٹنر کون ہو سکتا ہے؟ مجھے خوشی ہے کہ بھارت پر دنیا کا بھروسہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔ اور یہ بھروسہ کیوں ہے؟ آج سرمایہ کاروں کو بھارت پر بھروسہ ہے کیونکہ اس کے پاس ایک مستحکم، ذمہ دار اور اصلاح پسند حکومت ہے۔ صنعت کو بھارت پر بھروسہ ہے، کیونکہ آج ہر شعبے میں بنیادی ڈھانچہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ٹیک سیکٹر کو بھارت پر بھروسہ ہے، کیونکہ یہاں ٹکنالوجی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اور، آج، سیمی کنڈکٹر صنعت کو بھارت میں اعتماد ہے، کیونکہ ہمارے پاس ایک بہت بڑا ٹیلنٹ پول ہے، ہنر مند انجینئروں اور ڈیزائنرز کی طاقت ہے، جو کوئی بھی دنیا کی سب سے متحرک اور متحد مارکیٹ کا حصہ بننا چاہتا ہے اسے بھارت پر بھروسہ ہے۔ جب ہم آپ کو میک ان انڈیا کہتے ہیں، تو اس میں یہ بھی شامل ہے کہ آؤ، میک فار انڈیا، میک فار دی ورلڈ۔

ساتھیو،

بھارت اپنی عالمی ذمہ داری کو بخوبی سمجھتا ہے۔ لہٰذا شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر ہم ایک جامع روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم بھارت میں ایک متحرک سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کی تعمیر کے پیچھے اپنی پوری طاقت لگا رہے ہیں۔ حال ہی میں ہم نے نیشنل کوانٹم مشن کو منظوری دی ہے۔ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔ اب ہم سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم بنانے کے لیے اپنے انجینئرنگ نصاب کو بھی ازسرنو ترتیب دے رہے ہیں۔ بھارت میں 300 سے زیادہ ایسے بڑے کالجوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، جہاں سیمی کنڈکٹر پر کورس دستیاب ہوں گے۔ ہمارے چپس ٹو اسٹارٹ اپس پروگرام انجینئرز کی مدد کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اگلے 5 سالوں میں ہم ایک لاکھ سے زیادہ ڈیزائن انجینئرز تیار کرنے جا رہے ہیں۔ بھارت کا بڑھتا ہوا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی مضبوط کرنے جا رہا ہے۔ سیمی کون انڈیا کے تمام شرکا کے لیے، یہ چیزیں ان کے اعتماد، ان کے بھروسے میں اضافہ کرنے والی ہیں۔

 

دوستو، آپ سبھی، کنڈکٹر اور انسولیٹر فرق کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ توانائی کنڈکٹرز سے منتقل کی جاسکتی ہے ، انسولیٹرز سے نہیں۔ بھارت سیمی کنڈکٹر صنعت کے لیے ایک اچھا انرجی کنڈکٹر بننے کے لیے ہر ’چیک باکس‘ کو ٹک کر رہا ہے۔ اس شعبے کے لیے بجلی کی ضرورت ہے۔ گزشتہ دہائی میں، ہماری شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت میں 20 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس دہائی کے اختتام تک ہم نے 500 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ شمسی پی وی ماڈیولز، گرین ہائیڈروجن اور الیکٹرولائٹرز کی پیداوار کے لیے کئی بڑے اقدامات کیے گئے ہیں۔ بھارت میں پالیسی اصلاحات کا سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کی تخلیق پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ ہم نے نئی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے بہت سے ٹیکس چھوٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔ آج بھارت دنیا میں سب سے کم کارپوریٹ ٹیکسوں میں سے ایک ہے۔ ہم نے ٹیکس کے عمل کو بے چہرہ اور ہموار بنا دیا ہے۔ ہم نے کاروبار کرنے میں آسانی کی راہ میں حائل بہت سے پرانے قوانین اور تعمیلات کو ختم کر دیا ہے۔ حکومت نے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لیے بھی خصوصی مراعات دی ہیں۔ یہ فیصلے، یہ پالیسیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ بھارت سیمی کنڈکٹر صنعت کے لیے سرخ قالین بچھا رہا ہے۔ جیسے جیسے بھارت اصلاحات کی راہ پر آگے بڑھے گا، آپ کے لیے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ بھارت سیمی کنڈکٹر سرمایہ کاری کے لیے ایک عظیم کنڈکٹر بن رہا ہے۔

ساتھیو،

اس کوشش کے درمیان بھارت عالمی سپلائی چین کی ضروریات کو بھی جانتا ہے۔ ہم خام مال، تربیت یافتہ افرادی قوت اور مشینری کے بارے میں آپ کی توقعات کو سمجھتے ہیں. لہذا ہم آپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ جس شعبے میں بھی ہم نے نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اس نے نئی بلندیوں کو چھوا ہے۔ خلائی شعبہ ہو یا جغرافیائی شعبہ، ہمیں ہر جگہ بہترین نتائج ملے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سال سیمی کون کے دوران حکومت نے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے کھلاڑیوں سے تجاویز طلب کی تھیں۔ ان تجاویز کی بنیاد پر حکومت نے کئی بڑے فیصلے کئے ہیں۔ سیمی کون انڈیا پروگرام کے تحت ہم جو مراعات دے رہے تھے ان میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اب ٹیکنالوجی فرموں کو بھارت میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کی تنصیبات قائم کرنے کے لیے پچاس فیصد کی مالی مدد دی جائے گی۔ ہم ملک کے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے مسلسل پالیسی اصلاحات کر رہے ہیں۔

ساتھیو،

جی 20 کے صدر کی حیثیت سے بھارت کی طرف سے دیا گیا موضوع ہے: ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل۔ بھارت کو سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے کے پیچھے بھی یہی ہمارا جذبہ ہے۔ بھارت کی مہارت، بھارت کی صلاحیت، بھارت کے امکانات سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچنا چاہیے، یہی بھارت کی خواہش ہے۔ ہم ایک بہتر دنیا اور عالمی بہبود کے لیے بھارت کی طاقت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کی شرکت، آپ کی تجاویز، آپ کے خیالات کا خیر مقدم ہے۔ بھارت سرکار ہر قدم پر آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ میں اس سیمی کون سمٹ کے لیے آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، اور میں چاہتا ہوں موقعہ ہے اور میں نے لال قلعہ سے کہا تھا کہ یہی صحیح وقت ہے اور میں کہتا ہوں کہ یہ ملک کے لیے تو ہے صھیح وقت بلکہ دنیا کے لیے بھی صحیح وقت ہے۔ ڈھیروں نیک خواہشات! شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to attend Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 22, 2024
PM to interact with prominent leaders from the Christian community including Cardinals and Bishops
First such instance that a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India

Prime Minister Shri Narendra Modi will attend the Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) at the CBCI Centre premises, New Delhi at 6:30 PM on 23rd December.

Prime Minister will interact with key leaders from the Christian community, including Cardinals, Bishops and prominent lay leaders of the Church.

This is the first time a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India.

Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) was established in 1944 and is the body which works closest with all the Catholics across India.