Quoteاسکول میں کثیر مقصدی اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا
Quoteسندھیا اسکول کی 125ویں سالگرہ کے اعزاز میں یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا
Quoteممتاز سابق طلبا اور سرفہرست کامیابی حاصل کرنے والوں کو اسکول کے سالانہ ایوارڈز پیش کیے
Quoteمہاراجہ مادھو راؤ سندھیا-I جی ایک وژنری تھے جنہوں نے آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل بنانے کا خواب دیکھا تھا
Quoteپچھلی دہائی میں، ملک کی بے مثال طویل مدتی منصوبہ بندی کے نتیجے میں اہم فیصلے ہوئے ہیں
Quoteہماری کوشش ہے کہ آج کے نوجوانوں کے لیے ملک میں ایک مثبت ماحول پیدا کیا جائے
Quoteسندھیا اسکول کے ہر طالب علم کو ہندوستان کو وکست بھارت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے، خواہ وہ پیشہ ورانہ دنیا میں ہو یا کوئی اور جگہ
Quoteہندوستان آج جو کچھ بھی کر رہا ہے، وہ بڑے پیمانے پر کر رہا ہے
Quoteآپ کا خواب ہی میرا عزم ہے

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، یہاں کے مقبول عام  وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، سندھیا اسکول کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور کابینہ میں میرے ساتھی جناب جیوترادتیہ سندھیا جی، جناب نریندر سنگھ تومر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، اسکول انتظامیہ کے ساتھیوں اور اسکول کا تمام عملہ، اساتذہ اور والدین اور میرے پیارے نوجوان دوستو!

سندھیا اسکول کے 125 سال مکمل ہونے پر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔ آج آزاد ہند حکومت کا یوم تاسیس بھی ہے۔ میں اس کے لیے تمام ہم وطنوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے یہاں کی اس شاندار تاریخ سے جڑنے کا موقع دیا۔ یہ سندھیا اسکول کی تاریخ ہے اور اس تاریخی گوالیار شہر کی بھی۔ رشی گوالیپا، موسیقی کے شہنشاہ تانسین، شریمنت مہادجی سندھیا جی، راج ماتا وجے راجے جی، اٹل بہاری واجپائی جی اور استاد امجد علی خان تک، گوالیار کی یہ سرزمین نسلوں کا متاثر کرنے والے افراد پیدا کرتی رہی ہے۔

 

|

یہ سرزمین خواتین کی طاقت اور بہادر خواتین کا مسکن ہے۔ مہارانی گنگا بائی نے اس زمین پر اپنے زیورات بیچ کر فوج کو سوراج جنگ کے لیے تیار کیا۔ اس لیے گوالیار آنا اپنے آپ میں بہت خوشگوار ہے۔ اور میرا تعلق بھی گوالیار سے دو وجہ سے خاص ہے۔ سب سے پہلے، میں کاشی سے ایم پی ہوں اور سندھیا خاندان نے کاشی کی خدمت اور ہماری ثقافت کو بچانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ سندھیا خاندان نے گنگا کے کنارے بہت سے گھاٹ بنوائے ہیں اور بی ایچ یو کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے۔ آج جس طرح کاشی ترقی کر رہا ہے، اس کو دیکھ کر مہارانی بائیجا بائی اور مہاراج مادھو راؤ جی کو، جہاں بھی ان کی آتما ہوگی، کتنی خوش ہورہی ہوگی، اس کا ہم اندازہ لگا سکتے ہیں۔

اور جیسا میں نے کہا کہ اس کی دو وجوہات ہیں، میں آپ کو دوسری وجہ بھی بتاتا ہوں۔ میرا گوالیار سے ایک اور تعلق بھی ہے۔ ہمارے جیوترا دتیہ جی گجرات کے داماد ہیں۔ اس وجہ سے گوالیار سے میری رشتہ داری بھی ہے۔ اور ایک اور بھی تعلق ہے، میرا گاؤں گائکواڑ ریاست کا ایک گاؤں تھا۔ اور میرے گاؤں میں بنایا گیا پہلا پرائمری اسکول گائیکواڑ خاندان نے بنایا تھا۔ اور میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے اس اسکول میں مفت پرائمری تعلیم ملتی تھی جو گائیکواڑ جی نے بنایا تھا۔

دوستو،

ہمارے یہاں کہا گیا ہے – منسیکم وچسیکم کرمانیکم مہاتمانام۔

یعنی ایک شریف آدمی اپنے دماغ میں جو سوچتا ہے وہ کہتا اور کرتا ہے۔ یہ ایک فرض شناس شخصیت کی پہچان ہے۔ ایک باضمیر انسان فوری فائدے کے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ ایک پرانی کہاوت بھی ہے۔ اگر آپ ایک سال کا سوچ رہے ہیں تو اناج بوئیں۔ اگر آپ ایک دہائی کا سوچ رہے ہیں تو پھل دار درخت لگائیں۔ اور اگر آپ ایک صدی کا سوچ رہے ہیں تو تعلیم سے متعلق ادارے قائم کریں۔

مہاراجہ مادھو راؤ سندھیا اول، ان کی سوچ فوری طور پر فائدے کے بارے میں نہیں تھی بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو روشن بنانے کے بارے میں تھی۔ سندھیا اسکول، ان کی دوررس سوچ کا نتیجہ تھا، وہ جانتے تھے ہیومن ریسورس (انسانی وسائل) کی طاقت کو۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ ہندوستانی ٹرانسپورٹ کمپنی جس کی بنیاد مادھو راؤ جی نے رکھی تھی وہ اب بھی دہلی میں ڈی ٹی سی کے طور پر چل رہی ہے۔ وہ آنے والی نسلوں کے لیے پانی کے تحفظ پر بھی ان کا اتنا ہی دھیان تھا۔ انھوں نے اس دور میں پانی اور آبپاشی کا بہت بڑا نظام بنایا تھا۔ یہ جو 'ہرسی ڈیم' ہے، وہ 150 سال بعد بھی ایشیا کا سب سے بڑا مٹی کا ڈیم ہے۔ یہ ڈیم اب بھی لوگوں کے کام آرہا ہے۔ مادھوراؤ جی کی شخصیت سے ہم سبھی کے لئے یہ دور اندیشی سیکھنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم ہو، کیرئیر ہو، زندگی ہو یا سیاست، شارٹ کٹ آپ کو فوری طور پر کچھ فائدے دے سکتے ہیں، لیکن آپ کو صرف طویل مدتی سوچ کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ کوئی بھی شخص جو معاشرے یا سیاست میں فوری خود غرضی کے لیے کام کرتا ہے اس سے معاشرے اور قوم کا ہی نقصان ہوتا ہے۔

 

|

دوستو۔

سال 2014 میں جب ملک نے مجھے وزیر اعظم کی ذمہ داری سونپی تھی تو میرے سامنے بھی دو راستے تھے۔ یا تو صرف فوری فائدے کے لیے کام کریں، یا طویل مدتی طریقہ اختیار کریں۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ان کے لیے 2 سال، 5 سال، 8 سال، 10 سال، 15 سال، 20 سال جیسے مختلف ٹائم بینڈ رکھ کر کام کریں گے۔ آج آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری حکومت 10 سال مکمل کر رہی ہے۔ ان 10 سالوں میں طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ ملک نے جو فیصلے کیے ہیں وہ بے مثال ہیں۔ ہم نے ملک کو اتنے زیر التواء فیصلوں کے بوجھ سے آزاد کرایا ہے۔ 60 سال سے مطالبہ تھا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا جائے۔ یہ کام ہماری حکومت نے کیا۔ 40 سال سے مطالبہ تھا کہ سابق فوجیوں کو ون رینک ون پنشن دی جائے۔ یہ کام ہماری حکومت نے کیا۔ جی ایس ٹی کو لاگو کرنے کا 40 سال کا مطالبہ تھا۔ یہ کام ہماری حکومت نے بھی کیا۔

کئی دہائیوں سے مسلم خواتین تین طلاق کے خلاف قانون کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ تین طلاق کے خلاف قانون بھی ہماری حکومت کے دوران بنایا گیا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ابھی چند ہفتے قبل ہی لوک سبھا اور اسمبلی میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا قانون بنایا گیا ہے۔ یہ کام بھی کئی دہائیوں سے زیر التوا تھا۔ ہماری حکومت نے ناری شکتی وندن ایکٹ بھی بنایا ہے۔

میرے پاس کاموں کی اتنی طویل فہرست ہے کہ پوری رات لگ جائے گی۔ میں آپ کو بتا رہا تھا کہ یہ کچھ بڑے فیصلے ہیں کیونکہ اگر ہماری حکومت یہ فیصلے نہ کرتی تو بوجھ کس پر کس کے کاندھوں پر پڑتا؟ اگر ہم نے یہ نہ کیا ہوتا تو یہ بوجھ آپ کی نسلوں  پر منتقل ہوتا؟ تو میں نے آپ کی جنریشن کا بھی کچھ بوجھ ہلکا کیا ہے۔ اور میری کوشش ہے کہ آج کی نوجوان نسل کے لیے ملک میں بہت مثبت ماحول پیدا کیا جائے۔ ایک ایسا ماحول جس میں آپ کی نسل کو مواقع کی کمی نہ ہو۔ ایسا ماحول جس میں ہندوستان کے نوجوان بڑے خواب دیکھیں اور اسے حاصل بھی کریں۔ ڈریم بگ اینڈ اچیو بگ۔ اور یہ بات میں اس لئے  کہہ رہا ہوں کہ جب سندھیا اسکول اپنے 150 سال مکمل کرے گا... تب ملک بھی ایک اہم سنگ میل پر ہوگا۔ یہ ایک سنگ میل ہوگا – ہندوستان کی آزادی کے 100 سال کا۔

آج ہم نے عزم کیا ہے کہ اگلے 25 سالوں میں ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے۔ اور یہ آپ کو کرنا ہے، ہندوستان کی نوجوان نسل کو کرنا ہے۔ میرا یقین آپ نوجوانوں پر ہے، آپ نوجوانوں پر میرا یقین ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ آپ ان خوابوں کو سامنے رکھ کرکام کریں گے، خوابوں کو اپنے ارداوں میں بدل دیں گے اور اپنے عزم کو حاصل کرنے تک نہیں رکیں گے۔

اگلے 25 سال آپ کی زندگی کے لیے جتنے ضروری ہیں اتنے ہی ہندوستان کے لئے اہم ہیں۔ سندھیا اسکول کے ہر طالب علم کو یہ عزم کرنا چاہیے کہ میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان بناؤں گا۔ دوستو، آپ یہ کریں گے نا، آپ یہ کریں گے نا؟ میں ہر کام نیشن فرسٹ کی سوچ کے ساتھ کروں گا۔ میں اختراع کروں گا، تحقیق کروں گا، چاہے میں پیشہ ورانہ دنیا میں رہوں یا کسی اور جگہ، میں ہندوستان کو ترقی یافتہ رکھوں گا۔

 

|

اور دوستو،

آپ جانتے ہیں کہ مجھے سندھیا اسکول پر اتنا اعتماد کیوں ہے؟ کیونکہ میں بھی آپ کے اسکول کے کچھ سابق طلباء کو بہت قریب سے جانتا ہوں۔ پی ایم او میں وزیر مملکت بھائی جتیندر سنگھ جی اسٹیج پر بیٹھے ہیں۔ وہ آپ کے ہی اسکول کےطالب علم ہیں۔ ریڈیو پر جن کی آوازیں سن کر ہم مسحور ہو جاتے تھے، امین سیانی جی، لیفٹیننٹ جنرل موتی در جی، ابھی جنہوں نے یہاں شاندار کارکردگی پیش کی، میت برادرس اور ہڑ ہڑ دبنگ سلمان خان اور میرے دوست نتن مکیش جی یہاں بیٹھے ہیں۔ سندھیا اسکول کے طلبہ کا کینوس اتنا بڑا ہے کہ ہم اس میں ہر طرح کے رنگ دیکھ سکتے ہیں۔

میرے نوجوان دوستو، وشنو پران میں لکھا ہے،

گاینتی دیوا: کل گیتکانی، دھنیاستو تے بھارت بھومی بھاگے۔

یعنی دیوتا بھی یہی گیت گاتے ہیں کہ جس نے بھی اس بھارت کی سرزمین میں جنم لیا ہے وہ انسان، دیوتاؤں سے بھی زیادہ خوش نصیب ہیں۔ آج بھارت کامیابی کی بلندی پر ہے وہ بے مثال ہے۔ پوری دنیا میں بھارت کی طاقت اثر بنا ہوا ہے۔ 23 اگست کو بھارت چاند کی اس سطح پر پہنچا، جہاں ابھی کوئی ملک نہیں پہنچ سکا۔ G-20 میں بھی آپ نے دیکھا کہ بھارت کا جھنڈا کیسے لہرایا؟ آج ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ آج بھارت عالمی فن ٹیک گود لینے کی شرح میں پہلے نمبر پر ہے۔ آج بھارت حقیقی وقت میں ڈیجیٹل لین دین میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ آج بھارت اسمارٹ فون ڈیٹا صارفین کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔

آج بھارت انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ آج بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک ہے۔ آج بھارت کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا توانائی استعمال کرنے والا ملک ہے۔ آج بھارت خلا میں اپنا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ آج صبح ہی آپ نے دیکھا کہ گگن یان کی آزمائشی پرواز اور 'کریو ایسکیپ سسٹم' کا کیسے کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ گوالیار میں فضائیہ کا اتنا بڑا اڈہ ہے... آپ نے آسمان میں تیجس کی اُڑان دیکھی ہے۔ آپ نے سمندر میں آئی این ایس وکرانت کی ہنکار دیکھی ہے… آج بھارت کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ہندوستان کی یہ بڑھتی ہوئی صلاحیت آپ کے لیے ہر شعبے میں نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔

ذرا تصور کریں، 2014 سے پہلے ہمارے پاس چند سو اسٹارٹ اپ ہوتے تھے۔ آج بھارت میں اسٹارٹ اپس کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ رہی ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں، بھارت میں 100 سے زیادہ یونیکارن بنائے گئے ہیں۔ آپ لوگ بھی جانتے ہیں کہ ایک یونیکارن مطلب۔۔۔۔ کم سے کم 8 ہزار کروڑ روپے کی کمپنی۔ سندھیا اسکول کے طلباء کو بھی یہاں سے جانے کے بعد، یونیکارنس بنانے ہیں اور اپنے اسکول اور ملک کا نام روشن کرنا ہے۔

’دی ورلڈ از اوور اویسٹر!!! اور سرکار کے طور پر، ہم نے آپ کے لیے نئے شعبے بھی کھولے دئیے ہیں۔ پہلے سیٹلائٹس صرف سرکار بناتی تھی یا بیرون ملک سے منگوائے جاتے تھے۔ ہم نے آپ جیسے نوجوانوں کے لیے بھی خلائی سیکٹر کے دروازے کھول دئیے ہیں۔ پہلے دفاعی آلات بھی یا تو سرکار بناتی تھی یا بیرون ملک سے درآمد کرتی تھی۔ ہم نے دفاعی سیکٹر بھی آپ جیسے نوجوانوں کے لیے کھول دیا ہے۔ ایسے کتنے ہی سیکٹر ہیں جو بھارت میں اب آپ کے لیے بن رہے ہیں۔

 

|

آپ کو میک ان انڈیا کے عزم کو آگے بڑھانا ہوگا۔ آپ کو خود انحصار ہندوستان کے عزم کو آگے بڑھانا ہوگا۔ میرا ایک اور منتر یاد رکھیں۔ ہمیشہ آؤٹ آف دی باکس سوچئے۔ جیوتی رادتیہ سنگھ جی کے والد، ہمارے مادھو راؤ سندھیا جی کی طرح، جب وہ ریلوے کے وزیر تھے، انہوں نے شتابدی ٹرینیں شروع کی تھیں۔ ایسی جدید ٹرینیں تین دہائیوں تک ہندوستان میں دوبارہ شروع نہیں ہوئیں۔ اب ملک میں وندے بھارت کا جلوہ ہے اور کل ہی نمو بھارت کی رفتار بھی آپ نے دیکھ لی ہے۔

دوستو

یہاں آنے سے پہلے میں سندھیا اسکول کے الگ الگ گھرانوں کے نام دیکھ رہا تھا اور جیوترادتیہ جی بھی مجھے سمجھا رہے تھے۔ سوراج سے جڑے وہ نام کتنی بڑی تحریک ہے آپ کے لیے۔ شیواجی ہاؤس...مہادجی ہاؤس، رانوجی ہاؤس، دتاجی ہاؤس، کنارکھیڈ ہاؤس، نیماجی ہاؤس، مادھو ہاؤس، ایک طرح سے سپت رشیوں کی طاقت ہے آپ کے پاس۔ اور میں سوچ رہا ہوں کہ نوراتری کے اس پرمسرت موقع پر آپ سب کو نو ٹاسک بھی دوں کیونکہ اسکول کا پروگرام ہے اور اگر آپ ہوم ورک نہیں دیں گے تو پورا نہیں ہوتا۔ تو آج میں آپ کو نو کام دینا چاہتا ہوں، یاد رکھو گے؟ آپ کی آواز دب گئی بھائی، کیا وجہ ہے؟ یاد رکھو گے، اسے اپنا عزم بنائیں گے؟ زندگی بھر اسے پورا کرنے کے لیے کام کرو گے؟

 

|

پہلا- آپ لوگ یہاں پانی کے تحفظ کے لیے اتنا کام کرتے ہیں۔ پانی کا تحفظ 21ویں صدی کا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کے لیے لوگوں میں بیداری لانے کے لیے مہم چلائیں۔

دوسرا- سندھیا اسکول میں گاؤں کو گود لینے کی روایت ہے۔ آپ لوگ زیادہ سے زیادہ دیہاتوں میں جائیں اور وہاں ڈیجیٹل لین دین شروع کریں۔

تیسرا- صفائی کا مشن۔ اگر مدھیہ پردیش کا اندور صفائی میں نمبر ون ہونے کا یہ مقام حاصل کر سکتا ہے تو میرا گوالیار کیوں نہیں ہو سکتا؟ آپ بھی اپنے شہر کو صفائی میں نمبر ون بنانے کی ذمہ داری اٹھائیں ۔

چوتھا- ووکل فار لوکل… جتنا ہوسکے آپ لوکل کو، مقامی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں، میڈ ان انڈیا پروڈکٹس کا ہی استعمال کریں۔

پانچواں- ٹریول ان انڈیا فرسٹ یعنی سفر کریں تو پہلے بھارت کا… جتنا ممکن ہو، پہلے اپنے ملک کی سیاحت کریں، اپنے ہی ملک کے اندر سفر کریں، پھر باہر کے ممالک جائیں۔

چھٹا- نیچرل فارمنگ کے تئیں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کریں۔ یہ دھرتی ماں کو بچانے کے لیے ایک بہت اہم مہم ہے۔

ساتواں- ملیٹس کو، شری انّ کو اپنی زندگی میں شامل کریں، اسے وسیع پیمانے پر مشتہر کریں۔ آپ جانتے ہیں نا یہ ایک سپر فوڈ ہوتا ہے۔

آٹھواں- فٹنس ہو، یوگا ہو یا کھیل ہو، اسے بھی اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ آج یہاں ملٹی پرپز اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ اس سے بھی بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

اور نواں- کم از کم ایک غریب خاندان کا ہاتھ ضرور پکڑیں۔ جب تک ملک میں ایک بھی غریب ایسا نہیں ہے جس کے پاس گیس کنکشن نہیں ہے، بینک کھاتہ نہیں ہے، مستقل مکان نہیں ہے، آیوشمان کارڈ نہیں ہے… ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ بھارت سے غربت دور کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ اس راستے پر چل کر صرف پانچ سالوں میں 13.5 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ اس راستے پر چلنے سے بھارت سے غربت ختم ہوگی اور ملک ترقی یافتہ بھی بنے گا۔

 

|

دوستو،

بھارت آج جو کچھ بھی کر رہا ہے، وہ بڑے پیمانے پر کر رہا ہے۔ لہذا، آپ کو اپنے مستقبل کے بارے میں چھوٹا سوچنے کی ضرورت نہیں ہے. آپ کے خواب اور عزم دونوں بڑے ہونے چاہئیں۔ اور میں آپ کو یہ بھی بتادوں، آپ کا خواب میرا عزم و حوصلہ ہے۔ آپ اپنے خیالات، اپنے آئیڈیاز نمو ایپ پر بھی میرے ساتھ ن شیئر کر سکتے ہیں۔ اور اب میں واٹس ایپ پر بھی ہوں، وہاں بھی آپ سے رابطہ کر سکتا ہوں۔ آپ چاہیں تو اپنے راز بھی شیئر کرسکتے ہیں۔ اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

دوستو،

زندگی کو ایسے ہی چلتے رہنا چاہیے، ہنستے اور مذاق کرتے رہنا چاہیے۔ آپ خوش رہیں... سلامت رہیں۔ مجھے آپ سب پر پورا بھروسہ ہے۔ آپ کو یاد رکھنا ہے، سندھیا اسکول صرف ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک وراثت ہے۔ اس اسکول نے آزادی سے پہلے اور بعد میں مہاراج مادھوراؤ جی کی عہد و عزم کو مسلسل آگے بڑھایا ہے۔ اب اس کا پرچم آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ میں ایک بار پھر ان نوجوان ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہیں ابھی کچھ دیر پہلے ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ایک بار پھر، سندھیا اسکول اور تمام نوجوان ساتھیوں کو ایک بہتر مستقبل کے لیے بہت سی نیک خواہشات۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

 

  • कृष्ण सिंह राजपुरोहित भाजपा विधान सभा गुड़ामा लानी November 21, 2024

    जय श्री राम 🚩 वन्दे मातरम् जय भाजपा विजय भाजपा
  • Devendra Kunwar October 08, 2024

    BJP
  • दिग्विजय सिंह राना September 20, 2024

    हर हर महादेव
  • Reena chaurasia September 01, 2024

    बीजेपी
  • JBL SRIVASTAVA May 27, 2024

    मोदी जी 400 पार
  • Vaishali Tangsale February 12, 2024

    🙏🏻🙏🏻
  • ज्योती चंद्रकांत मारकडे February 11, 2024

    जय हो
  • KRISHNA DEV SINGH February 09, 2024

    jai shree ram
  • Uma tyagi bjp January 27, 2024

    जय श्री राम
  • Ashok Talwar January 06, 2024

    🙏
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India: The unsung hero of global health security in a world of rising costs

Media Coverage

India: The unsung hero of global health security in a world of rising costs
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs a High-Level Meeting to review Ayush Sector
February 27, 2025
QuotePM undertakes comprehensive review of the Ayush sector and emphasizes the need for strategic interventions to harness its full potential
QuotePM discusses increasing acceptance of Ayush worldwide and its potential to drive sustainable development
QuotePM reiterates government’s commitment to strengthen the Ayush sector through policy support, research, and innovation
QuotePM emphasises the need to promote holistic and integrated health and standard protocols on Yoga, Naturopathy and Pharmacy Sector

Prime Minister Shri Narendra Modi chaired a high-level meeting at 7 Lok Kalyan Marg to review the Ayush sector, underscoring its vital role in holistic wellbeing and healthcare, preserving traditional knowledge, and contributing to the nation’s wellness ecosystem.

Since the creation of the Ministry of Ayush in 2014, Prime Minister has envisioned a clear roadmap for its growth, recognizing its vast potential. In a comprehensive review of the sector’s progress, the Prime Minister emphasized the need for strategic interventions to harness its full potential. The review focused on streamlining initiatives, optimizing resources, and charting a visionary path to elevate Ayush’s global presence.

During the review, the Prime Minister emphasized the sector’s significant contributions, including its role in promoting preventive healthcare, boosting rural economies through medicinal plant cultivation, and enhancing India’s global standing as a leader in traditional medicine. He highlighted the sector’s resilience and growth, noting its increasing acceptance worldwide and its potential to drive sustainable development and employment generation.

Prime Minister reiterated that the government is committed to strengthening the Ayush sector through policy support, research, and innovation. He also emphasised the need to promote holistic and integrated health and standard protocols on Yoga, Naturopathy and Pharmacy Sector.

Prime Minister emphasized that transparency must remain the bedrock of all operations within the Government across sectors. He directed all stakeholders to uphold the highest standards of integrity, ensuring that their work is guided solely by the rule of law and for the public good.

The Ayush sector has rapidly evolved into a driving force in India's healthcare landscape, achieving significant milestones in education, research, public health, international collaboration, trade, digitalization, and global expansion. Through the efforts of the government, the sector has witnessed several key achievements, about which the Prime Minister was briefed during the meeting.

• Ayush sector demonstrated exponential economic growth, with the manufacturing market size surging from USD 2.85 billion in 2014 to USD 23 billion in 2023.

•India has established itself as a global leader in evidence-based traditional medicine, with the Ayush Research Portal now hosting over 43,000 studies.

• Research publications in the last 10 years exceed the publications of the previous 60 years.

• Ayush Visa to further boost medical tourism, attracting international patients seeking holistic healthcare solutions.

• The Ayush sector has witnessed significant breakthroughs through collaborations with premier institutions at national and international levels.

• The strengthening of infrastructure and a renewed focus on the integration of artificial intelligence under Ayush Grid.

• Digital technologies to be leveraged for promotion of Yoga.

• iGot platform to host more holistic Y-Break Yoga like content

• Establishing the WHO Global Traditional Medicine Centre in Jamnagar, Gujarat is a landmark achievement, reinforcing India's leadership in traditional medicine.

• Inclusion of traditional medicine in the World Health Organization’s International Classification of Diseases (ICD)-11.

• National Ayush Mission has been pivotal in expanding the sector’s infrastructure and accessibility.

• More than 24.52 Cr people participated in 2024, International Day of Yoga (IDY) which has now become a global phenomenon.

• 10th Year of International Day of Yoga (IDY) 2025 to be a significant milestone with more participation of people across the globe.

The meeting was attended by Union Health Minister Shri Jagat Prakash Nadda, Minister of State (IC), Ministry of Ayush and Minister of State, Ministry of Health & Family Welfare, Shri Prataprao Jadhav, Principal Secretary to PM Dr. P. K. Mishra, Principal Secretary-2 to PM Shri Shaktikanta Das, Advisor to PM Shri Amit Khare and senior officials.